ہیلو دوستو، یہ اعزاز ہے اپنی دوسری کہانی کے
ساتھ۔ میری عمر 22 سال ہے، قد 5 فٹ 9 انچ ہے اور میرا لن 6 انچ لمبا اور 3 انچ
موٹا ہے۔ میں راولپنڈی میں رہتا ہوں۔ دیکھنے میں خوبصورت ہوں اور جم کی وجہ سے
میرا جسم کافی فٹ ہے۔
بات کچھ یوں ہے کہ جب ہمارے ساتھ والا گھر تعمیر ہوا تو
وہاں ایک فیملی رہنے آئی۔ ان کی فیملی میں ان کے والد، والدہ، تین بھائی، ایک
بھابھی، ایک بہن اور دو بچے شامل تھے۔ ان کی بہن، جو روزانہ شام کو چھت پر آتی تھی
اور ہر ایک کو لفٹ کرواتی تھی۔ میں نے بھی کوشش کی لیکن اس نے مجھے کوئی لفٹ نہیں
دی۔ یہ سلسلہ کوئی تین ماہ تک چلتا رہا لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری اور کوشش کرتا
رہا۔
پھر ایک دن میں نے اسے دیکھا تو میں نے آواز دی۔ تب اس
نے مجھ سے کہا کہ کیا بات ہے۔ میں نے کہا کہ میں تم سے دوستی کرنا چاہتا ہوں۔ اس
نے کہا کہ تمہارا اور میرا میلان نہیں ہو سکتا، ہم کبھی ایک نہیں ہو سکتے۔ تمہارا
گھر اتنا بڑا اور ہمارا چھوٹا سا گھر۔ میں نے اسے کہا کہ ہم ایک ہو جائیں گے۔ اس
نے کہا کہ وہ سوچ کر بتائے گی۔ میں نے کہا ٹھیک ہے، پھر وہ چلی گئی۔
اگلے دن اس نے کہا کہ ٹھیک ہے۔ پھر ہم روز باتیں کرتے۔
ایک دن میں نے اسے کہا کہ میں تم سے ملنا چاہتا ہوں۔ اس نے کہا کہ کیسے؟ میں نے
کہا تمہارے گھر آ کر۔ اوہ، میں آپ کو اس لڑکی کے بارے میں بتانا بھول گیا۔ اس کا
نام ثنا ہے، اس کی عمر 23 سال ہے، اس کا فگر 34-30-32 ہے اور رنگ بھی گورا ہے۔
پھر جب میں نے اس سے ملنے کو کہا تو اس نے کہا کہ ٹھیک
ہے، جب گھر میں کوئی نہیں ہوگا تو وہ مجھے بلائے گی۔
پھر ایک دن اس نے بتایا کہ اس کی بھابھی کو بچہ ہونے
والا ہے اور سب لوگ ہسپتال گئے ہیں۔ میں نے فوراً اپنے دوست کی دکان پر جا کر
کنڈوم کا پیکٹ لیا اور اس کے گھر پہنچ گیا۔ میں نے بیل دی تو اس نے دروازہ کھولا۔
میں نے ادھر ادھر دیکھا، گلی میں کوئی نہیں تھا۔ میں اس کے گھر کے اندر چلا گیا
اور اسے اپنی بانہوں میں لے لیا۔ اس نے بھی مجھے اپنی بانہوں میں زور سے جکڑ لیا۔
میں نے اسے بوسہ دینا شروع کر دیا۔ یار، کیا بتاؤں، اس کے ہونٹ اتنے رسیلے تھے کہ
مزہ آ گیا۔ میں نے اپنا ایک ہاتھ اس کے مموں پر رکھ دیا اور دبانے لگا۔ اسے بڑا
مزہ آ رہا تھا، وہ میرا بھرپور ساتھ دے رہی تھی۔
پھر میں نے اپنا ایک ہاتھ اس کی شلوار کے اوپر سے ہی اس
کی چوت پر رکھا اور سہلانے لگا تو اس نے زور سے مجھے اپنی بانہوں میں جکڑ لیا۔ وہ
بہت گرم ہو رہی تھی۔ پھر میں نے اسے صوفے پر بٹھایا اور اس کی قمیض اتار دی۔ اس کے
بعد میں نے اس کی برا بھی اتار دی جو کہ سیاہ رنگ کی تھی۔ میں نے اس کے سینوں پر
اپنے ہونٹ رکھے اور ان کا رس پینے لگا۔ پھر میں نے اس کی شلوار بھی اتار دی۔ اس نے
پینٹی نہیں پہنی ہوئی تھی۔ میں نے اپنی ایک انگلی اس کی چوت میں دی تو اس نے ایک
سسکی لی: آآآآہہہہہ۔ پھر میں اپنی انگلی کو اس کی چوت میں آگے پیچھے کرنے لگا۔ اس
کے منہ سے عجیب عجیب آوازیں آنے لگیں: آآآآہہہہ، زور سے کرو، میری جان، تم نہیں
جانتے میں نے تمہارا کتنا انتظار کیا ہے۔ پھر وہ ڈسچارج ہو گئی۔ تب میں نے اپنی
شرٹ اور جینز اتاری اور اپنا انڈرویئر بھی اتار دیا تو میرا 6 انچ کا لن لوہے کی
چھڑ کی طرح کھڑا تھا۔
اس نے کہا کہ یہ تو کافی سخت لگتا ہے۔ میں نے اس کا ہاتھ
پکڑ کر اپنے لن پر رکھا اور اسے کہا کہ اسے آگے پیچھے کرو۔ وہ ویسے ہی کرنے لگی۔
پھر میں نے کہا کہ اسے اپنے منہ میں لو۔ پہلے تو وہ حیران ہوئی اور کہنے لگی کہ
میں یہ نہیں کروں گی لیکن میرے اصرار پر وہ مان گئی اور میرے لن کو اپنے منہ میں
لے لیا۔ جب اس نے اپنے گلابی ہونٹوں کو میرے لن پر رکھا تو مجھے بہت مزہ آیا۔ ایسا
مزہ مجھے آج تک نہیں آیا تھا۔ مجھے ایسا لگا جیسے میں جنت میں پہنچ گیا ہوں۔ وہ
کسی ماہر کی طرح میرے لن کو چوس رہی تھی۔ پھر میں اس کے منہ میں ہی ڈسچارج ہو گیا۔
میرا سارا کم اس کے منہ میں ہی تھا۔ وہ اسے پھینکنے لگی تو میں نے اپنے ہونٹ اس کے
ہونٹوں پر رکھ دیے۔ اسے سارا کم پینا پڑا۔ پھر اس نے میرے لن کو چاٹ کر صاف کر
دیا۔
پھر میں نے اسے کہا کہ وہ لیٹ جائے۔ وہ لیٹ گئی۔ میں نے
اپنے ہونٹ جیسے ہی اس کی چوت پر رکھے وہ تڑپ گئی اور میرے سر کو اپنی چوت پر دبانے
لگی ۔میں اس کی چوت چاٹ رہا تھا اور وہ زور زور سے مزے سے چیخ رہی تھی ۔
میں نے مزید 15 منٹ تک اس کے ساتھ فور پلے جاری رکھا، اس
کے سینوں سے لے کر ناف تک اس کے پورے جسم کو خوب بوسے دیے۔ ساتھ ہی اس کی چوت کو
بھی خوب رگڑا۔ اس کی چوت بالکل صاف اور شیوڈ تھی، جس سے ظاہر تھا کہ وہ آج کے لیے
پوری تیاری کے ساتھ آئی تھی۔
جب میں نے کنڈوم نکالا تو اس نے کہا: "پلیز یہ
نہیں، میرے پاس دوسرا ہے، وہ پہنو۔" میں اس کے پرس سے فلیورڈ کنڈوم لے آیا۔
کمرے میں اسٹرابیری کی خوشبو پھیل گئی۔ کنڈوم پہننے کے بعد اس نے پہلے تو کچھ
اناڑی پن سے چوپا لگانا شروع کیا، مگر آہستہ آہستہ وہ بہت اچھے طریقے سے چوپا
لگانے لگی۔ میں بہت لطف اندوز ہو رہا تھا۔ کچھ دیر بعد میں نے اسے کہا کہ بس کرو۔
میں نے اسے سیدھا لٹایا اور اس کی ٹانگیں کھول کر
اٹھائیں۔ پہلے لن کی ٹوپی کو اس کی چوت پر رگڑا، پھر آہستہ سے اندر ڈال دیا۔ لن
بغیر کسی مشکل کے اندر چلا گیا۔ مجھے اندازہ تھا کہ وہ کنواری نہیں ہے، لیکن زیادہ
تجربہ کار بھی نہیں تھی۔
میں نے پہلے آہستہ، پھر کچھ زور سے اسے چودنا شروع کیا۔
وہ اپنے ہونٹوں سے سسکیاں اور آوازیں نکالتی رہی۔ اسی انداز میں کچھ دیر تک اسے
چودتا رہا، مگر مجھے لگنے لگا کہ میں زیادہ دیر نہیں ٹک پاؤں گا، تو میں رک گیا۔
2-3 منٹ تک بوسہ کرنے کے بعد میں نے دوبارہ اسے چودا، اس بار اس کی ٹانگیں کچھ اور
اوپر اٹھا لیں۔ اس طرح میرا لن اس کے اور اندر جاتا تھا اور زیادہ احساس ہوتا تھا۔
وہ بھی اب پورے جوش سے میرے ہونٹوں کو چوم رہی تھی۔ اس کی ٹانگوں کے بیچ سے مجھے
اندازہ ہوا کہ وہ بھی مکمل جوش میں ہے۔
میں کسی بھی لمحے چھوٹ سکتا تھا، اس لیے میں اس کے اوپر
سے ہٹا اور اس کی ٹانگیں کھول کر چودنے لگا۔ یہ آخری لمحات ہم دونوں کے لیے سب سے
زیادہ پرلطف تھے۔ وہ زور زور سے آوازیں نکالنے لگی۔ آخر کار میں چھوٹ گیا اور اسی
کے اوپر لیٹ گیا۔
کچھ دیر لیٹنے کے بعد ہم باتیں کرنے لگے۔ اس نے بتایا کہ
وہ اور اس کا کزن کافی عرصے سے سیکس کرتے ہیں، مگر اس نے کبھی ایسا سیکس انجوائے
نہیں کیا۔ اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ وہ گھر پر چھپ کر جلدی جلدی کرتے تھے، جبکہ
یہاں اس نے کھل کر سیکس کیا۔ فلیورڈ کنڈوم اس کی دوست نے دیا تھا، اور یہ اس کا
پہلا تجربہ تھا۔
اس نے بغیر نہائے کپڑے پہنے اور جانے کے لیے تیار ہو
گئی۔ اس نے کل پھر آنے کا وعدہ کیا۔ میں اسے باہر تک چھوڑ آیا۔