بہت ہی بے شرم ہو ۔۔۔تم دونوں بھی ۔۔۔۔
اچھا ٹھیک ہے۔۔
لیکن تم دونوں کو وعدہ کرنا ہو گا کہ یہ بات صرف ہم تینوں کے درمیان میں ہی رہے گی اور تم لوگ کسی کو بھی نہیں بتاؤ گے ۔
ہم دونوں بھائیوں نے خوشی سے امی کے گالوں کو چوما۔۔۔ اور امی سے وعدہ کیا کہ ہم اس بارے میں کسی کو نہیں بتائیں گے۔
ہم دونوں بھائی اتنے پرجوش تھے کہ ہم اپنی امّی کے دودھ سے بھرے مموں سے دودھ پینے والے ہیں۔ وہ ممے ۔۔۔جن کے بارے میں ہم تصور کرتے تھے۔۔
وہ ۔۔فل مست۔۔ بڑے بڑے ممے ۔۔۔جن کے بارے میں سوچ سوچ کے ہم دونوں بھائوں نے کئی بار مٹھ ماری ہے۔
میرا تولن یہ سوچ کر ہی کھڑا ہونے شروع ہو گیا
مجھے یقین تھا ۔۔کہ ذیشان کے لن کا بھی یہ ہی حال ہو گا کیونکہ وہ بھی اپنے ہاتھوں سے اپنا لن چھپانے کی کوشش کر رہا تھا۔
میں نے اپنے بھائی ذیشان کو دیکھا ۔۔کہ
وہ امّی کے مموں پر جھپٹنے کو تیار تھا۔ میں بھی اپنے لن کو چھپانے کی بہت کوشش کر رہا تھا۔
اور پھر۔ ۔۔
امی اپنی قمیض کو اوپر اٹھانے لگیں لیکن ان کے
بڑے بڑے ممے دودھ سے بھرے ہونے کی وجہ سے قمیض میں پھنس رہے تھے۔۔
ذیشان بے چین ہو رہا تھا، میرے ساتھ بھی ایسا ہی تھا لیکن میں صبر کا مظاہرہ کر رہا تھا ۔۔۔
تب ہی ذیشان صوفے سے اٹھااور امّی کی مدد کرتے
ہوئے ان کی قمیض گلے تک کھینچ ڈالی۔۔۔
قمیض کے اوپر ہوتے ہی امی کے ممے کالے رنگ کی برا میں قید نظر آئے۔۔ ان کے نپل کے پاس
سے برا دودھ ٹپکنے سے گیلا تھا۔ اور سفید سفید دودھ کے قطرے بھی برا کے اوپر سے نظر آرہے تھے۔ ہم دونوں بڑی بے تابی سے اپنی امی کے مموں کے دیدار کا انتظار کر رہے تھے۔
مجھے کچھ نہ سوجھا اور میں نے جذبات میں آ کر امی کا ایک مما برا کے اوپر سے ہی پکڑ کر دبانا شروع کردیا۔۔
ذیشان تو اتنا دیوانہ ہو گیا کہ امی کے برا کے
اوپر سے ہی ان کے ممے کو زبان سے چاٹنے لگا ۔۔۔
ارے لڑکوں آرام سے، تمہاری امّی کہیں بھاگی نہیں جا رہیں۔۔۔۔
میرے بچوں ۔۔۔میری برا کے اوپر سے دودھ کیسے پیو گے؟؟؟؟
کم از کم مجھے پہلے اپنے دودھوؤں کو تو برا سے نکالنے دو۔۔
امی ہنستے ہوئے بولیں ۔۔۔۔
ہم دونوں خوشی سے پاگل ہو رہے تھے اور ہم کوئی لمحہ ضائع کرنا نہیں چاہتے تھے۔
امی نے ایک دم سے۔۔ برا۔۔اوپر کیا تو ان کا دودھ سے بھرا ہوا ایک مما اچھل کر باہر آیا اور میرے چہرے سے ٹکرایا۔۔
ذیشان کےساتھ بھی ایسا ہی ہوا ۔۔۔
اب ہمارے سامنے ۔۔دودھ سے بھرے امّی کے گورے چٹے، گول مٹول ممے تھے۔۔ جن کے گہرے براؤن کلر بڑے بڑے نپلز پر دودھ کے قطرے صاف نظر آ رہے تھے۔
ہم دونوں بھائی اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھے تھے اور امی کے مموں پر ایسے ٹوٹ پڑے جیسے ہم صدیوں سےبھوکے ہوں۔
اب ہم دونوں بھائی بڑی بے دردی سے امی کے ممے چوس رہے تھے۔
اور امی ہم دونوں بھائیوں کے سر پر پیار سے ہاتھ پھیر رہی تھیں۔
تھوڑی دیر بعد امّی نے کہا۔۔۔
میں صوفے پر اس طرح بیٹھے بیٹھے تھک گئی ہوں۔ چلو بچوں۔۔ بیڈ روم میں چلتے ہیں۔
اس وقت وہ ہم سے جو بھی کرنے کو کہتیں ۔۔۔ہم کر لیتے۔
ہم دونوں اٹھ کر بھاگتے ہوئے بیڈ روم میں گئے اور امّی کے آنے کا انتظار کر نے لگے۔۔
امی اپنی قمیض اتارتی ہوئی کمرے میں داخل ہوئیں تو۔۔۔۔
میں نے امی کی طرف بڑھتے ہوئے کہا۔۔۔
امی ۔۔آپ کی۔۔ برا۔۔ میں اتاروں گا۔
امی نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔
اس کے اتارنے کی ضرورت ہے کیا؟
دودھوں۔۔ تو پہلے ہی باہر ہیں۔
لیکن میں نے آگے بڑھ کر ان کا برا بھی اتار دیا اب امی صرف شلوار میں تھیں۔
امی آئیں اور بیڈ پرلیٹ گئیں۔
میں اور ذیشان ان کے بڑے بڑے دودھ سے بھرے تھنوں کو ہلتے دیکھ کر
بہت ایکسائیٹڈ ہو رہے تھے۔
ایک تبصرہ شائع کریں for "ہماری پیاری امی۔۔ اور۔۔ ہم ان کے ۔۔بے شرم بچے 2"