ریڈرز میرا نام عثمان ہے . . میرا تعلق لاہور پاکستان سے ہے اور جو کہانی آج میں آپ سے شیئر کرنے جا رہا ہوں وہ انفیکٹ ان سب نوجوانوں کے دِل کی آواز ہے جنہیں ان کی جوان بہن کی مدمست جوانی نے مجنوں بنا کر رکھ دیا ہے … جی میں انہی منچلوں کی بات کر رہا ہوں جن کا لن اپنی بہن کو دیکھتے ہی احتراما کھڑا ہو جاتا ہے … جتنے مرضی شرم و حیا کے پردے ہوں اور اِس سماج کی کتنی ہی دیواریں کیوں نا رستے میں حائل ہوں اِس لن نے اپنی من مانی کرنی ہوتی ہے اور پھر اگر لن کو اپنے ہی گھر میں شکار مل جائے تو پھر رہا کہاں جاتا ہے … یہ وہی نوجوان ہیں کہ جنکی اپنی بہن پہ ٹھرک کا آغاز تو باتھ روم میں اس کے اُترے ہوۓ کپڑے سونگھنے …اسکی برا کو اندر سے چوسنے اور پینٹی کو چاٹنے سے شروع ہوتا ہے اور یہ سلسلہ کہاں جا کر رکتا ہے یہ اپنے اپنے نصیب کی بات ہے . یہاں میں یہ واضح کر دوں کہ سگی بہن کے جوسی مموں کو تصور میں لا کر اس کے اُترے ہوۓ برا کو چُوسنے کا مزہ دنیا سے نرالا ہے اور وہ جو کبھی کبھار نمکین ذائقہ سا منه میں اترتا ہے وہ بہن کی رس بھری مسمیوں کا پسینہ ہوتا ہے …بھائی اب کچا دودھ میسر نہیں تو پسینہ ہی سہی … مگر خیر یہ تو ابتداء ہے … پھر کچھ خوش نصیب ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں بہن کی پینٹی میں سے اسکی جھانٹ کا بال مل جاتا ہے … انکی منزل کے قریب ترین رہنے والی چیز کو دیکھتے ہی لن خوشی کے مارے منی کے آنسو رونے لگتا ہے … اب جب بہن پہ لٹو ہو ہی جائے تو آہستہ آہستہ اسکی ہر بات میں انٹرسٹ ڈیولپ ہوتا ہے اور اسکی ہر حرکت جان لیوا ثابت ہوتی ہے … وہ مسکرائی تو دل کیا لن نکا ل کر گالوں پہ رگڑ دیں … کہیں زرا جھکی تو قمیض میں یوں جھانکیں گے جیسے اندر کوئی خزانہ پڑا ہوا ہے … زرا بےدھیانی میں اسکی قمیض کمر پہ سے ہٹی . . دِل کیا دیوانہ وار اس کے بدن کو چومتے جائیں … سارا دن اس کے باتھ روم میں جانے کا انتظار کرنا تا کہ وہ نہا کر اپنے اُترے کپڑے واشروم میں چھوڑے تو یہ اس کے انڈر گارمنٹس پہ مٹھ کی برسات کر آئیں … کبھی بہن کو سوتے ہوۓ دیکھا تو لگے اسکی جوانی کو نہارنے … بس یونہی دن رات کٹتے ہیں اور پھر رات کو خواب میں بہن کی ٹھکائی علیحدہ سے … اور احتلام کی مصیبت علیحدہ … یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے مگر صرف یکطرفہ محبت کی طرح یکطرفہ ٹھرک … کیوں کہ بہن ہے کہ اپنے دبنگ ممے لیے گھر میں بے دھڑک گھومتی پھرتی رہتی ہے … اس کے سینے کا یہ حسن کب اس کے سگے بھائی کا سینے کا بوجھ بن گیا اس بیچاری کو کوئی خبر ہی نہیں … ٹائیٹ تنی ہوئی مگر کومل گانڈ علیحدہ قیامت ڈھاتی پھرتی ہے … اور اس کے چلنے سے اسکی گانڈ کے زیرو بم کس رشتے کے تقدس کو پامال کر جاتے ہیں وہ ان سب سے انجان ہوتی ہے … یا شاید جان کر انجان بنی رہتی ہے … شاید اسے بھی اپوزٹ سیکس کو ترسانے میں خوب مزہ آتا ہے چاھے وہ اسکا بھائی ہی کیوں نا ہو…خیر حاصل کلام یہ کہ جوانی میں پیر رکھنے کے بَعْد ان سب فیلنگز کا ذمے دَار نا تو بھائی ہوتا ہے نا ہی بہن بس سب نیچرل ہوتا ہے ہاں مگر کچھ لوگ اِس جوانی کی دہکتی آگ کو بجھانے کے لیے تھوڑی ہمت ضرور دکھاتے ہیں اور پھر جو کامیاب ہوتے ہیں انہیں کیسے اپنے گھر میں جنت ملتی ہے اور کیسے سچا پیار ملتا ہے اِس بات کا اندازہ آپکو اِس اسٹوری کو پڑھ کر ہو جائے گا … میری عمر 18 سال ہے … چھوٹی سی فیملی ہے . . فادر 50 سال ایک بزنس مین … موم 45 سال ایک سوشل ورکر . . ایکچولی فیملی چونکہ کھاتی پیتی ہے اِس لیے موم روایتی امیر بیگمات کی طرح سوسائٹی میں امیج پیدا کرنے میں لگی رہتی ہیں 45 کی ہو کر بھی وہ ایک دم ینگ ہیں . . خود کو خوب فٹ رکھا ہے انہوں نے … ہاں مگر کوئی 2 نمبر عورت نہیں . . ڈریسنگ بھی بالکل سلجھی ہوئی اور حرکتیں بھی … یعنی پیسے نے ہم لوگوں میں بگاڑ پیدا ہرگز نہیں کیا…موم تھوڑی موٹی ہیں مگر بے ڈھنگا جسم نہیں بلکہ متناسب بالکل ایک دم خوبصورت . ہاں مگر پاپا کافی موٹے ہیں اور پیٹ بھی نکلا ہوا ہے … خیر گھرمیں میری موم اور پاپا کے علاوہ اِس اسٹوری کا مین کردار میری ایک نازک سی دلکش اور معصوم سی پیاری سی بہنا بھی ہے … نام ہے حمائل اور عمر ہے 20 سال یعنی مجھ سے دو سال بڑی … میں کالج کا اسٹوڈنٹ ہوں اور وہ یونیورسٹی کی…حمائل کا رنگ بالکل دودھ کی طرح گورا چٹا ہے دودھ ۶۳ کے ہوں گے اور گانڈ 36 کی تقریباً …یوں تو بالکل نازک سی ہے مگر دودھ اور گانڈ دونوں صحتمند ہیں اس کی گانڈ باہر کو نکلی ہوئی راؤنڈ شیپڈ ہے … کمر پتلی سی بازو بھی پتلے پتلے اور ہائٹ٥ فٹ ٥ انچ جو لوگ اسے اِمیجن کرنا چاہتے ہیں وہ فرینچ ایکٹریس کر ولینا کو مائنڈ میں رکھ لیں کیوں کہ اسکا فیس بالکل اس سے ملتا جھلتا ہے … خیر یہ تو ہے ہماری چھوٹی سی فیملی مگر یہاں میں آپ کو ایک بات بتا دوں مجھے پہلے پہل اِس ٹاپک سے کہ جس پہ میں اسٹوری لکھ رہا ہوں شدید نفرت تھی… وجہ بہت سمپل سی ہے بھلا کوئی بھی شخص اپنی سگی بہن کے بارے میں ایسے گندے خیالات کیسے رکھ سکتا ہے … بھائی تو بہنوں کی عزت کے رکھوالے ہوتے ہیں کوئی گھر سے باہر بازار میں بہن کو ذرا گندی نظر سے دیکھے تو اسکی آنکھیں نکا ل دیں … بہن کی گا لی تو تن بدن کو آگ لگا دیتی ہے … پتہ نہیں کس بیمار ذہن کے حامل لوگوں کی یہ سوچ ہوتی ہے … گھن آتی تھی مجھے ایسا سوچتے ہوۓ بھی … کوئی مجھ سے پہلے پُوچھتا کہ کوئی اپنی بہن سے سیکس کرنا چاہتا ہو تو اس کے بارے میں میری کیا رائے ہے تو میں تو ایسے بندے کو جان سے ما ر دینے کا کہتا … . ہاں مگر میری یہ سوچ بَعْد میں بَدَل گئی انفیکٹ ایک واقعہ ایسا ہوا جس نے سوچ بدل دی… میں ایک دن اپنے گھر میں برآمدے میں لیٹا ہوا تھا چارپائی پہ … گرمیوں کے دن تھے اِس لیے ایک فرشی پنکھا میری رائٹ سائڈ پر چل رہا تھا چارپائی سے تھوڑا دور… امی ذرا ساتھ والی آنٹی کی طرف گئیں تھیں اور حمائل کچن میں روٹیاں بنا رہی تھی… لیٹے لیٹے میری ذرا آنکھ لگ گئی …خواب میں میں نے دیکھا کہ میں ٹی وی پر سونگز دیکھ رہا ہوں اور وینا ملک ناچ رہی ہے …اسکا ڈریس خوب سیکسی تھا اور میرا لن فل جوبن پہ کھڑا ہوا تھا . . چونکہ یہ صرف اونگھ تھی اِس لیے میری چارپائی ہلکی سی ہلی تو میری آنکھ کھل گئی . . آنکھ کھلتے ہی جو میں نے منظر دیکھا وہ ناقابلِ یقین تھا میرے لئے … حمائل میری چارپائی کے لیفٹ سائڈ پہ کھڑی تھی اس نے پنک شلوار قمیض پہنی تھی جو کہ کافی باریک سی تھی… اس نے قمیض کا پلو آگے سے پکڑا ہوا تھا اور قمیض کو یوں اوپر اٹھایا ہوا تھا کہ اسکا چاندی سا چمکتا پیٹ آدھا ننگا ہو گیا تھا… میرا لن ابھی بھی تاؤ میں تھا… اسکی قمیض آگے ہونے کی وجہ سے میں قمیض کے نیچے آگیا تھا اور اسے میری آنکھ کے کھلنے کا پتہ نا چل سکا … میں آنکھ کھلتے ہی سچویشن کو سمجھنے کی کوشش کرنے لگا… اور سچویشن سمجھنے میں مجھے زیادہ دیر نہیں لگی… ایکچولی ہوا یوں تھا کہ وہ کچن میں روٹیاں بنا رہی تھی اور اندر پنکھا تو چل نہیں رہا تھا اِس لیے گرمی بلا کی تھی … . وہ برآمدے میں پنکھے کے سامنے ذرا پسینہ سکھانے آئی اور پنکھے کے سامنے اِس لیے نہیں کھڑی ہوئی کہ کہیں ہوا کے رکنے کی وجہ سے میری آنکھ نا کھل جائے لہذا وہ میرے اور پنکھے کے بیچ میں آنے کی بجائے میری دوسری طرف ( لیفٹ سائڈ پہ ) آ کر کھڑی ہو گئی … اس نے یقینا اِس بات کی تسلی کی ھو گی کہ میں سو رہا ہوں یا نہیں اور پھر کنفرم کرنے کے بَعْد قمیض اٹھا کر پسینہ سکھانے لگی ہو گی … لیکن دلچسپ حرکت یہ ہوئی کہ اِس دوران اس نے ٹانگیں چارپائی سے لگا دیں اور اسی وجہ سے میری چارپائی میں ذرا جنبش ہوئی جسکا اسے تو پتہ نہیں چلا مگر میری آنکھ کھل گئی … اور یہ شاید بہن کی دہکتی جوانی کا اثر تھا کہ خواب بھی سیکسی آیا اور لن اسکی پُھدی سے اٹھتی ہوئی گرمی ( وارمتھ ) کے سگنلز کو کیچ کرنے لگا اور ایک دم کھڑا ہو گیا …خیر میں چُپ چاپ لیٹا یہ حَسِین نظارہ دیکھنے لگا… یہ سب اصولی طور پہ تو غلط لگا مگر جب لن بھی جوش میں ہو اور سامنے ایک سیکسی ان چھوا کومل بدن بے پردہ ہو تو انسان کی رائے بدل ہی جاتی ہے … اتنے میں حمائل آگے کو جھکی وہ پنکھے کی ہوا کو زیادہ سے زیادہ سمیٹنا چاہتی تھی لہذا مجھ پر کسی کمان ( بو ) کی طرح سایہ کیے جھک گئی … اور پھر اس دلکش پری نےاپنی قمیض اور اوپر اُٹھائی ہوا کے جھونکے نے اسکی قمیض کے اگلے حصے کو خوب پھولا کر رکھ دیا جیسے کوئی بہت بڑا غبارہ ہو اور قمیض کا پچھلا حصہ ہوا میں جھنڈے کی طرح لہرانے لگا… لہذا دوستو اب نیچے لیٹے ہوۓ اِس بھائی کے لیے منظر کچھ یوں تھا کہ اسکی جوان اور پاکیزہ بہن اپنی شلوار کے اوپر سے اپنے مموں تک بالکل ننگی اپنے بھائی سے ڈیڑھ دو فٹ کی دوری پہ تھی… اسکن کلر کے برا میں قید ممے بھی نیچے سے خوب جچ رہے تھے … ایک آدھ بار بغل بھی دِکھ گئی … پیچھے سے بھی قمیض ہوا میں تھی… بس یوں سمجھ لیں کہ آپکی بہن آپ کے سامنے اچانک صرف شلوار اور برا میں آ جائے تو جو کیفیت آپ کی اس لمحے ھوگی وہی میری ہو گئی تھی… خیر جب وہ آگے کو جھکی تو ایک زبردست بات ہوئی … ہوا یہ کہ چونکہ وہ چارپائی سے چپکی ہوئی تھی اِس لیے اسکی شلوار میں کھچاؤ پیدا ہوا اور آگے جھکنے سے اس کی شلوار تھوڑی نیچے ہو گئی … یعنی ایک ہی وقت میں کھچاؤ کی وجہ سے ٹائیٹ بھی ہوئی اور پھر نیچے بھی … اسکی شلوار جو پہلے اسکی ناف سے 2 انچ نیچے تھی مزید ایک انچ نیچے ہو گئی … کیا کمال کا منظر تھا یوں لگا جیسے شلپا سیٹھی ساڑی باندھے سامنے کھڑی ہو… شلوار ٹائیٹ ہونے کی وجہ سے اسکی پھولی ہوئی چوت بھی واضح ہونے لگی پھر شلوار کے باریک ہونے کی وجہ سے جسم کی ہلکی ہلکی جھلک بھی دکھنے لگی… اس کے جھکنے کی وجہ سے اسکی پُھدی اور میرے کھڑے ہوۓ موٹے اور 8 انچ لمبے لن کے بیچ میں آدھے فٹ کا فاصلہ رہ گیا تھا… یعنی وہ ذرا غیر متوازن ہو کر گرتی تو اسکی کنواری چوت سیدھا اس کے بھائی کے ٹوپے پہ ہوتی… یوں ایک خوشگوار حادثے کے نتیجے میں ایک بہن اپنے سگے بھائی سے اپنی سیل تڑوا بیٹھتی … آہ کاش… اتنے میں ڈور بیل بجی وہ فوراً مڑی میں نے بھی آنکھیں کلوز کر لیں پتہ نہیں جاتے جاتے اس نے میرا لن دیکھا یا نہیں … خیر میں اب اُلٹا لیٹ کر سوچنے لگا . . اُلٹا اِس لیے لیٹا کہ دروازے پہ امی نے ھونا تھا وہ اندر آتے ہی میرے لن کو اِس طرح کھڑا دیکھتی تو کیا سوچتی کہ گھر میں اسکی جوان بہن کے سوا تو کوئی ہے نہیں لہذا اسی کی چوت پہ ڈورے ڈال رہا ہو گا … یہ نہیں سوچیں گی کہ بہن نے ابھی کونسی قیامت کے جلوے دکھائے ہیں … اِس مسكین لن کی کوئی کہاں سنتا ہے …خیر میں اُلٹا لیٹا سوچنے لگا… بھائی سچ تو یہ ہے کہ ہم لوگ انتہائی منافق ہیں … جب دیکھو ایک ڈرامہ رچایا ہوا ہے غیرت کا… بہن بھائی کے رشتے کےتقدس کا… بھلا مجھے ایک بات بتاؤ جب یہ بھائی اپنی نازوں پلی بہن کو کسی اجنبی کی ڈولی میں بٹھاتے ہیں تو انکی غیرت کو ٹھیس نہیں لگتی… یہ جانتے ہوۓ کہ یہ جو رشتہ ابھی تھوڑی دیر پہلے بنا ہے جسے لڑکی کا باپ اپنا بیٹا کہہ رہا ہے یہ ہٹا کٹا جوان آج رات انکی بہن بیٹی کی جوانی کی دھجیاں اڑا دے گا … اس کے کانوں کی لو کو چوسے گا اس کے لبوں کو چومے گا … چوت پر تھپڑوں کی برسات کرے گا … بُنڈ پر چکیاں ڈالے گا … بغلوں میں لن رگڑے گا … بہن کی صراحی دار گردن پہ اپنی گرم سانسیں پھینکے گا … اور یہ بہن بھی کسی پروفیشنل رنڈی کی طرح اس کے نیچے دبی سسکاریاں لیتی ہوئی اسکی کمر کو نوچتی ، رس چھوڑتی رہے گی … مزے سے کانپے گی تو کبھی اس سے لپٹ جائے گی … سوچو ذرا یہ جو اب اسٹائل سے چھوٹے چھوٹے لقمے بنا کر كھانا کھاتی ہے سہاگ رات پہ پورا لن نگل جائے گی … تب کہاں جاتی ہے آپکی غیرت … جس نے اسے بچپن سے پالا اس کے لیے اس کے جسم کو چھونا غلط اور جو کچھ بھی نہیں لگتا وہ ایک رات میں نچوڑ ڈالے … یہ کہاں کا انصاف … پھر ذرا غور کریں ہماری بہن تقریباً 14 سال سے جوان ہو جاتی ہے اور شادی کب ہوتی ہے 24 25 یا اِس کے بھی بَعْد اتنے عرصے میں اسکی کتنی جسمانی ریکوائرمنٹس ہیں جو پوری ہونے سے رہ گئیں کبھی سوچا کسی نے … جب یہ جوان ہوئی اور ممّے سر اٹھانے لگے تو اِسے سینے میں گلٹیاں بننے کی وجہ سے کتنا دَرْد ہوا کبھی مسلا آپ نے اِس کے مموں کو… کبھی کوشش کی اِس کو آرام پوھنچانے کی… چھوٹی تھی تو باپ نے سینے سے لگا کر سلایا … جب سینے سے لگانے کی عمر ہوئی تو بستر علیحدہ کر دیا… بچپن میں پیار نا بھی کرتے تو خیر تھی لیکن جوانی میں ایک بار اسے مظبوط بانہوں میں جکڑنا ضروری تھا… . ایک کتیا جب گرم ہوتی ہے تو اسکا مالک اس کے لیے شہر بھر میں صحت مند سے صحت مند کتا چنتا ہے … آپکی بہن نے جوانی میں قدم رکھنے سے لے کر شادی تک ایسی کتنی راتیں جوانی کی گرمی میں جلتے ہوۓ بستر پر کروٹیں لے لے کر گزا ر دیں لیکن آپ نے کبھی اسکی آگ کو ٹھنڈا کرنا گوارہ نا کیا… سچ تو یہ ہے کہ یہ بھائی ہونے کے ناتے ہمارا حق بھی ہے اور فرض بھی کہ بہن کے جسم کی آگ کو ٹھنڈا اور بستر کو گرم رکھیں … اگر زیادہ نہیں تو کم از کم ایک ہفتے میں ایک رات ایک بھائی کو اپنی بہن سے لپٹ کر سونا چاہیے … آج مغرب کی عورتیں اسی لیے کونفیڈنٹ ہیں کہ وہ کئی مردوں سے سچا پیار حاصل کر چکی ہیں …… ماہر نفسیات بھی یہی کہتے ہیں کہ لڑکیوں میں چڑچڑا پن اور کم برداشت کی وجہ سیکس کی کمی ہے … ایسے کئی خیالات میرے ذہن میں جنم اگلے دن سے میں نے بھرپور کوشش کی کہ کسی طرح وہی نظارہ دیکھنے کو مل جائے مگر روز روز سنڈے تو نہیں ہوتا نا… حمائل کے آگے پیچھے گھومنے کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا ہم دونوں کو اسکول سے چھٹیاں تھیں اِس لیے اس کے سارا دن گھر میں ہونے کی وجہ سے اس کے واشروم یا روم میں جانے کا بھی موقع نہیں ملا… دو دن یونہی گزرے تو تیسرے دن وہ اور امی شاپنگ پہ گئیں … ان کے گھر سے جاتے ہی میں سیدھا اس کے روم میں گیا … اسکی الماری کو اچھی طرح چھان ڈالا … کچھ خاص اسٹف نا ملا … عجیب عورت ہے بھائی نا اس کے پی سی میں کوئی پورن ہے نا الماری میں کوئی پلے بوائے ٹائپ رسالہ … نا کچھ اور پرسنل ہاں اس کے واشروم میں اس دن کے اُتارے ہوۓ کپڑے ضرور ملے … پینٹی تو نا تھی البتہ برا تھا اور شلوار قمیض بھی … . میں نے کیا کیا کہ اس کے برا کو اور شلوار کو بیڈ پہ پھیلایا اور پھر اوپر لیٹ کر گھسے مارنے لگا…آنکھوں کا سامنے وہی 2 دن پہلے والا منظر تھا… پھر میں نے اس کی شلوار کو منه سے لگا کر گہری گہری سانسیں لیں اور دوسرے ہاتھ سے مٹھ مارنے لگا… مزہ تو خوب آیا مگر وہ بات نہیں تھی… بلا شبہ بہن کے جسم کو اتنے قریب سے دیکھنے کا جو سرور اس دن آیا تھا وہ اِس سب میں کہاں … مٹھ مارنے کے بعد میں نے اس کے کپڑے واپس واشروم میں رکھے اور اب میرے دِل کو افسوس ہوا … جذبات ٹھنڈے پڑے تو لگا جیسے سب کچھ غلط ہو رہا ہے مجھے یہ سب نہیں کرنا چاہیے … رات کو كھانا کھا کر بستر پہ لیٹا تو دوبارہ وہی باتیں ذہن میں آنے لگیں … زرا لن میں جان آئی تو وہی ننگی حمائل آنکھوں کے سامنے گھوم گئی … لن پھر تاؤ میں … اب کے میں نے سوچا اس کے روم میں جاؤں … دراصل امی ہمیں نصیحت کرتی ہیں کہ روم کا دروازہ بند تو کر لیا کرو مگر لوک نہیں … . میں نے آرام سے اس کے روم کا دروازہ کھولا وہ رائٹ سائڈ پر کروٹ لیے سو رہی تھی ٹانگیں اکٹھی کی ہوئی تھیں اِس لیے بُنڈ صاحبہ باہر کو نکلی ہوئی تھی…وائٹ شلوار قمیض تھی بالکل لائٹ … قریب گیا اور اسکا نام لیا… دوبارہ لیا… وہ بالکل نہیں ہلی … یعنی بات بن سکتی ہے …مم…. اس کے ڈریسنگ ٹیبل کے اوپر لگی چھوٹی لائٹ جل رہی تھی… اور اسی کی روشنی روم میں تھوڑی سی پھیلی ہوئی تھی… مگر یہ روشنی اِس اینگل میں تھی کہ سیدھی اسکی بُنڈ پہ پڑ رہی تھی… لہذا میرے مطلب کی چیز مجھے نظر آنے لگی… میں دھیرے سے نیچے گھٹنوں کے بل بیٹھا اور پھر اسکی بُنڈ کے قریب منه لے گیا … واہ کیا خوشبو تھی… مدھوش کن… یا شاید میرا وہم تھا… دراصل مجھے اسکی نازک سی بُنڈ پہ پیار ہی اتنا آ رہا تھا کہ مجھے اِس وقت وہ لگ بھی کسی گلاب کی طرح رہی تھی اور مہک بھی گلابوں والی آ رہی تھی… خیر ٹچ کرنے کی ہمت تو نا ہوئی مگر اٹھ کر لن باہر نکالا اور اسکی بُنڈ کے قریب لے گیا …تنا ہوا تگڑا لن اِس وقت میری سگی بہن کی بُنڈ سے ایک آدھ انچ کی دوری پہ تھا اور لن میں اتنی جان آئی ہوئی تھی کہ اِس سے پہلے ایسا جوش نہیں دیکھا میں نے … لگتا تھا باڈی کا سارا بلڈ لن کی طرف دوڑ رہا ہے … میں سوچنے لگا اگر ابھی جذبات کی یہ حالت ہے تو کبھی ٹچ کیا تو کیا ہوگا … میں اِس وقت ایک شورٹ ٹائپ نیکر میں تھا اور اوپر ٹی شرٹ … لن فل حال باہر نکلاپھنپھنا رہا تھا… ویسے اِمیجن کرو اس وقت اگر اسکی آنکھ کھل جاتی اور وہ مڑ کر مجھے اِس حالت میں دیکھتی تو کیا سوچتی… وہ بھائی جس کے ساتھ اسکا بچپن کھیلتے کھیلتے گزرا … بچپن میں اکٹھے سوۓ … جوان ہوئی تو کسی کے سامنے بغیر دوپٹے کے نہیں گئی سوائے بھائی کے … جس سے وہ عید پہ گلے لگ کے ملتی … جس پہ وہ ٹرسٹ کرتی تھی جس نے اسے خود اپنے ھاتھوں سے ڈولی میں بٹھانا تھا اور جس کے لیے اس نے دلہن لانی تھی… وہ بھائی اِس وقت اپنا سودا نکالے اسکی گانڈ کو کھا جانے والی نظروں سے دیکھ رہا ہے … یہ دیکھ کر اسے کتنا برا لگتا نا… خیر اسے جیسا بھی لگتا ایسے تگڑے لن کو اپنے اوپر عاشق ہوتے اور صدقے واری جاتے دیکھ کر اسکی چوت کی پھانکیں خوشی سے پھڑک اٹھتیں … . میں نے تھوڑی ہمت دکھائی اور اسکی قمیض پیچھے سے تھوڑی سی اوپر کردی… جتنی ہو سکتی تھی اتنی… زیادہ تو نہیں ہو سکی مگر اتنی ہوئی کہ شلوار سے کچھ اوپر کی کمر دکھنے لگی… . میرے لیے اتنا ہی کافی تھا… بس ٹکٹکی باندھ کر دیکھنے لگا… وہ شلوار خاصی نیچے باندھتی تھی… انفیکٹ جہاں نیفا تھا کمر تو اس کے کافی اوپر ختم ہو گئی تھی… اور اسکی بُنڈ کا حصہ بھی شروع ہو گیا تھا ہاں مگر بُنڈ کا کریک نا صرف ڈھکا ہوا تھا بلکہ نیفااس سے اچھا خاصا اوپرتھا… دِل تو بہت کیا کہ اِس نظارے کے ساتھ ساتھ بُنڈ کو بھی لگے ھاتھوں چھو لوں مگر پھر سوچا نازک سی ہے کہیں چھونے سے ٹوٹ نا جائے یا پھر بغیر اِجازَت چھونے پر زندگی بھر کے لیے روٹھ نا جائے … . ویسے سچ پوچھو تو دِل میں تو یہ ڈر تھا کہ حمائل کی آنکھ کھل گئی تو یہی لن موڑ کر میری گانڈ میں دے دے گی … خیر میں نے اتنے ہی پر اکتفا کیا اور سامنے سے ٹشو پیپرز نکا ل کر لن کے منه پر لگائے اور لگا مٹھ مارنے … . بھائی جب چھوٹا تو بڑی مشکل سے خود پر قابو کیا کیوں کہ بس نہیں چل رہا تھا کہ حمائل سے چپک جاؤں … ایک بات جو میں نے پہلے بھی نوٹ کی اور اب کی بار بھی وہ یہ کہ مٹھ تو پہلے بھی مارتا تھا مگر جب سے بہن کے نام کی مارنے لگا ہوں نا صرف مقدار میں زیادہ نکلتی ہے بلکہ مزہ بھی بے تحاشا ہوتا ہے … اور لن کا جوش بھی قابل دید … کبھی بہن کے رشتے کو اِس نظر سے دیکھا نہیں لہذا اِس رشتے میں چھپی خوشیوں کا اندازہ نہیں تھا… . میرے جو ریڈرز یہ حرکت کر چکے ہیں وہ اچھی طرح میری فیلنگز کو سمجھ سکتے ہیں … مٹھ مارنے کے بَعْد حمائل کی بُنڈ اور کمر پہ ایک پیار بھری نظر ڈالی اور واپس اپنے روم میں آ گیا … اگلے دن دوپہر کوحمائل جب میرے روم میں كھانا دینے آئی ( شلوار قمیضاور بغیر دوپٹے کے ) تو کہنے لگی بھیا آپ سے ایک چھوٹا سا کام ہے کر دو گے پلیز میں ( دِل میں ) : ہائے کیا میری پیاری بہنا کو سیل تڑوا نی ہے یا ممے چوسوانے ہیں یا بُنڈ کو بخار ہو گیا ہے اور بھائی کے تھرما میٹر کی ضرورت پڑ گئی ہے … میں : ہاں بولو کیا بات ہے حمائل : وہ دراصل مجھے کل یونیورسٹی جانا ہے ایک کام ہے چھوٹا سا… وہ نشا اور حنا بھی ساتھ چلیں گی آپ پلیز گاڑی پہ لے جانا اور واپس بھی لے آنا پلیز ( یہ پلیز اس نے ایک ریکویسٹ والی سمائل کے ساتھ کہا جس کے نتیجے میں اسکا فیس اتنا کیوٹ لگا کہ دیکھنے والی کی بے اختیار چومی نکل جائے ) میں نے بھی ہونٹوں سے لائٹ سی کس کی آواز نکا لتے ہوۓ کہا ہاں شیور بس صبح جگا دینا جب جانا ہو … وہ بولی شکریہ بھیا آپ بہت اچھے ہو اور یہ کہتی ہوئی دوڑ گئی … اس کے دوڑنے کی وجہ سے اس کے ممے چھلک اٹھے … بُنڈ تھر ک گئی اور یہاں میرا لن مچل گیا … . رات ہوئی تو پھر دِل کیا کہ کل والی حرکت ہو جائے … ویسے بھی رات کے ١:٣٠ بج رہے تھے حمائل کو سوئے ہوۓ کافی ٹائم ہو گیا تھا… میں چونکہ رات بھر پورن دیکھتا تھا دیسی انسیسٹ اسٹوریز پڑھتا تھا اور عورت کو کیسے پٹایا جائے اس پہ سرچ کرتا رہتا تھا اِس لیے میری روٹین تھی رات دیر تک جاگنا … خیر میں اٹھا لیپ ٹاپ سے اور سیدھا حمائل کے روم میں … وہ آج پھر اسی اسٹائل میں سوئی ہوئی تھی اور روشنی کا بھی وہی سین تھا… یعنی ایک اور جاندار مٹھ ویٹ کر رہی تھی میرا… میں قریب گیا کنفرم کیا کہ وہ گہری نیند میں ہے … اور پھر اسکی بُنڈ سے قمیض اٹھا دی… آج سین تھوڑا سا مختلف اور دلچسپ تھا دراصل اس نے پہنا تو لاسٹک ہوا تھا… سوتے میں کہیں شلوار کو کھچاؤ لگا اور وہ ایک سائڈ سے تھوڑا نیچے ہو گئی … یعنی وہ رائٹ کروٹ لیے ہوئی تھی لیفٹ بمپ اوپر کو تھا رائٹ نیچے کو اور شلوار رائٹ بمپ پہ سرک کر تھوڑا نیچے ہوگئی تھی… جس جگہ سے ہٹی تھی وہاں لاسٹک نے لائٹ ریڈ سا نشان بنا دیا تھا جو دودھ جیسے گورے بدن کی نزاکت کا گواہ تھا… اب بات یہ ہے کہ شلوار کتنا نیچے ہوئی تو فرینڈز سچویشن یہ تھی کہ لیفٹ بمپ فل کورڈ اینڈ رائٹ والا ہالف کورڈ . . اور دونوں کے درمیان پارٹیشن لائن کا ابتدائی سِرا تھوڑا سا دِکھ رہا تھا… یوں تو مٹھ کے لیے اتنا کافی تھا مگر مجھ سے رہا نا گیا اور میں نے رائٹ ہینڈ میں لن پکڑا لیفٹ سے ذرا سا شلوار کو اپنی طرف کھینچا تا کہ اندر جھانک سکوں … اتنے میں حمائل کی باڈی موو ہوئی میں نے فوراً شلوار کو چھوڑا اور خود جلدی سے بیڈ کے نیچے گھس گیا … شلوار اچانک چھوڑنے کی وجہ سے ذرا زور کی اسکی باڈی سے ٹکرائی لہذا وہ جاگ کر بیٹھ گئی … میں نیچے لیٹا سوچنے لگا کیسی کتے کی نیند سوتی ہے شلوار کھینچنے سے پیٹ پہ ہلکا سا کھچاؤ پڑا ھوگا اور یہ جاگ بیٹھی … خیر میں نے بھی تو چول ماری تھی باڈی موو ہونے کا مطلب یہ تونہیں کہ وہ جاگی ہو شلوار کے زور سے لگنے سے بھی تو آنکھ کھل سکتی ہے … خیر جو بھی ہوا جان بچی سو لاکھوںپائے … اب دوبارہ سوئے تو میں نکلوں یہاں سے اچانک خوف کا جھٹکا لگنے کی وجہ سے لن جھاگ کی طرح بیٹھ گیا تھا میں نیچے لیٹا ویٹ کر رہا تھا کہ کب وہ سوتی ہے مگر وہ شاید ڈر گئی تھی… اٹھی کمرے کی لائٹ جلائی اور اپنا بستر جھاڑا پھر گئی روم کا ڈ ور اندر سے لوک کیا اور واشروم چلی گئی … واپس آئی اور لائٹ آ ف کر کے سو گئی … لو گو پھنس گیا میں تو اب روم کا ڈ ور اندر سے لوکڈ تھا اور میں اس کے بستر کے نیچے … اب سالا نکلوں توکیسے … دروازہ کھول کر جاتا ہوں تو اسے صبح یقین ہو جائے گاکہ کوئی اور بھی روم میں تھا…یعنی ساری رات یہاں ہی گزرنی پڑے گی … سالا سو بھی نہیں سکتا … ایک تو نیند آئے گی نہیں سخت فرش پہ دوسرا آ بھی گئی تو صبح حمائل پہلے نا جاگ جائے بھائی کو اپنے بستر کے نیچے لیٹا دیکھے گی تو فوراً پُھدی پہ ہاتھ رکھ کر چیخ پڑے گی …چلو خیر جو تقدیر کو منظور یہاں پہ لیٹو اب تو… اب میں لیٹے لیٹے سوچنے لگا… بھائی جو بھی ہوا منظر تو کمال کا دیکھا کاش اپنے ھاتھوں کی لکیروں میں بھی ایک لکیر اسکی بُنڈ کی لکیر لینے کی ہو… کاش… صبح ہوئی تو اسکا الارم بجا . . میں تو جاگ ہی رہا تھا وہ بھی جاگ گئی … میری تھکن کا یہ عالم تھا کہ دِل کیا بیڈ کے نیچے سے نکل کر اسے کہوں کہ بہن میری جوتھپڑ مارنے ہیں ما ر لو مجھے اِجازَت دو میں اپنے روم میں جا کر سو جاؤں … لیکن یہ کہنے کی بھی ہمت نا تھی… پھر آج تو مجھے اس کے ساتھ اسکی یونیورسٹی بھی جانا تھا… یعنی ساری نیند غارت … وہ جاگی اور سیدھا واشروم میں گُھس گئی کچھ دیر بَعْد واشروم میں شاور چلنے کی آواز آئی … واشروم کا ڈور اوپن تھا مگر مجھ میں ہمت نا تھی کہ بیڈ کے نیچے سے سر نکا ل کر دیکھتا لہذا بس پانی گرنے کی آواز سن کر تصور کرنے لگا… وہاں لن بھی ہلکا پھلکا سر اٹھا رہا تھا… اتنے میں وہ واشروم سے باہر آئی اور آ کر بیڈ کی سائڈ پہ کھڑی ہو گئی اسکا فیس ڈریسنگ ٹیبل کے مرر کی طرف تھا میں بیڈ کے نیچے تھا اور بیڈ پہ پڑی چادر کی جھالر سائڈ پہ لٹک رہی تھی جو بیڈ اور زمین کے ہالف فاصلے کو کور کیے ہوۓتھی… میں بھی تھوڑا پیچھے کو سرک گیا تا کہ ان کیس اسکی نیچے کو نظر بھی پڑے تو شک نا ہو… مجھے اِس وقت نیچے سے اسکی ہالف سے کم پنڈلیاں نظر آ رہی تھیں جو کہ ننگی تھیں … واہ میری سگی بہن اِس کمرے میں ننگی کھڑی تھی اور میں اس کا عاشق دیکھنے سے محروم تھا… آہ … اتنے میں اس کے پیروں پر ٹاول آ کر گرا یعنی وہ اب تک ٹاول میں تھی اور اب بالکل ننگی کھڑی تھی… وہ الماری کی طرف بڑھی اور اس میں سے ایک ڈریس نکل کر بیڈ پر پھینکا… یہ ریڈ کلر کی شلوار قمیض تھی… شلوار اور قمیض دونوں کا آخری سِرا بیڈ سے زمین تک ایریا کو ٹچ کر رہا تھا… اس نے الماری سے کچھ اور بھی نکالا . . شاید انڈر گارمنٹس … اتنے میں اس کے فون کی بیل بجی… اس نے فون اٹھایا… حمائل (فون پہ ) : ہاں بول ماموں کیسا ہے تو… جاگ گیا کیا… ہاں میں ابھی نہا کے نکلی ہوں … جی بالکل ننگی ہوں ابھی کچھ بھی نہیں پہنا… کہو تو یونہی آ جاؤں آج… ہاہاہاہا … نہیں بھائی مجھے کوئی شوق نہیں لوگوں کو ہارٹ اٹیک کروانے کا ویسے بھی بھائی کے ساتھ جانا ہے ننگا دیکھے گا تو جان سے ما ر ڈالے گا … شٹ اپ بھائی ہے وہ میرا وہ کیوں مارنے لگا اپنی بہن کی… اچھا میں ابھی نشا کو کال کرتی ہوں بائے … اوہ تیری خیر .. دِل کیا ابھی باہر نکل کر کہوں کہ باجی یہ فون پہ جو کوئی بھی تھا ٹھیک کہہ رہا تھا آپ کا بھائی واقعی آپکی ما رنا چاہتا ہے … اور ڈونٹ وری جان سے تو نہیں ماروں گا آپ کو مگر پوری جان لگا کر ضرور ماروں گا آپکی… اور یہ ماموں کون تھا کس سے بات کر رہی تھی یہ اور پھر یہ زبان … اِس نے مُنا بھائی کا لن کب سے چوسا جو اسکی زبان بول رہی ہے …خیر کر تو یہ اِس وقت بہت کچھ ایسا رہی ہے جو کبھی ہمارے سامنے نہیں کیا نا ایسی زبان بولی نا کبھی نہا کے ننگی سب کے سامنے آئی … اتنے میں اس نے اسی حالت میں کال کی… مجھے اِس بات کا آئیڈیا اسکی سیلف ٹاک سے ہوا وہ مسلسل کہہ رہی تھی… کم آن پک اٹ اپ ابھی تک سو رہی ہےتو… خیر اس نے فون رکھا اور ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے تیار ہونے لگی شاید ننگی … میرا مطلب شلوار قمیض یا پینٹی تو نہیں پہنی تھی اس نے پہنتی تو مجھے پتہ چل جاتا… برا شاید پہن رکھا ہواتنے میں اسکی دونوں بالیاں نیچے گر گئیں ایک ایک طرف دوسری دوسری طرف وہ فوراً بولی… یہ کیا … اور پھر بالیاں اٹھانے کے لیے نیچےبیٹھی … مر جاؤں گڑ کھا کے … مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نا آیا یوں لگا جیسے کوئی خواب دیکھ رہا ہوں سچ میں مجھے یقین کرنے کے لیے اپنی آنکھیں ایک بار ملنا پڑیں … وہ اِس وقت ننگی یوں بیٹھی تھی جیسے انڈین سیٹ پہ ٹوائلٹ کرنے کے لیے بیٹھتی ہیں … بُنڈ میری طرف تھی اور نظارہ کتنا حَسِین تھا یہ تو شاید الفاظ میں بیان ہی نہیں ہو سکتا اسکی سونے جیسی چمکتی سفید اور سنہری رنگ کی راؤنڈ شیپ والی چکناہٹ سے بھرپور بُنڈ میری طرف تھی اور یوں بیٹھنے کی وجہ سے تھوڑی کھل بھی گئی تھی…پیچھے سے اسکی بُنڈ کے چوتڑوں میں سے اسکی پنک پُھدی کے لپس بھی دِکھ رہے تھے … میرا لن بھی فل کھڑا ہو کر سلامی دے رہا تھا میں کھسک کر تھوڑا اسکی جانب ہوا اتنے میں وہ مڑی دوسرا جھمکا اٹھانے کے لئے … اب پنک پُھدی سامنے تھی جس کے لپس مجھے کچھ سوجے ہوۓ سے لگے … ایک صحتمند چوت کی نشانی … ایسی چوت جو لن کو یوں جکڑتی ہے جیسے انڈین کبڈی ٹیم کے جاپھی مخالف ٹیم کےرائڈرز کو… اس نے جھمکے اٹھائے ہی تھے کہ بیڈ پہ پڑا اسکا سیل بجا … وہ گھٹنوں پر چلتی ہوئی بیڈ تک آئی اور گھٹنوں کے بل بیٹھ کر ہی کال اٹینڈ کی… اب ذرا آپ خود سین کو تصور کریں جس بیڈ کے نیچے میں لیٹا تھا اور اسکی گانڈ دیکھنے کے لیے سرک کر کونے تک آگیا تھا بالکل بیڈ پہ پڑے اس کے کپڑوں کی آڑ میں وہ اسی بیڈ سے چپکی گھٹنوں کے بل بیٹھی بات کر رہی تھی… وہ بھی مکمل ننگی … لہذا اوپر کا دھڑ اسکا بیڈ پر جھکا ہوا اور نیچے ننگی ٹانگیں ، رانیں اور پُھدی اس کے سگے بھائی کے منہ سے تقریباً آدھا فٹ دور… میں اسکی رانوں کو اور پُھدی کو محو حیرت دیکھتا رہا اور لبوں سے فلائنگ کس کے نظرانے بھیجتا رہا … . وہ کچھ یوں بات کر رہی تھی… کیا رے کہاں مروا رہی تھی کتنی بیلیں گئیں تو نے جواب نہیں دیا… کیا کہا تو اِس وقت جھانٹوں کے بل صاف کر رہی تھی… مانا بابا چھٹیوں میں کہیں جانا نہیں ہوتا لیکن اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ صفائی کا خیال نا رکھو ( دِل تو چاہا کہ بات اور لمبی ہو اور لمبی ہوئی بھی مگر اس نے وہاں مزید بیٹھنا گوارہ نا کیا اور اٹھ کر ڈریسنگ ٹیبل پہ چلی گئی ) … میں تو ہر تیسرے دن صاف کرتی ہوں اچھی طرح سے … ہاں تم یہی سمجھ لو اپنے راج کمار کے انتظار میں ہی سنوا رتی رہتی ہوں اِسے ویسے بھی وہ کیا ایس ایم ایس سنایا تھا تم نے کہ قسمت اور پھدی کسی وقت بھی کھل سکتی ہے … ہا ہا ہا ہا ہا…ہاں ہاں پتہ ہے لطیفے میں چوت کالفظ تھا لیکن ہم نے تو اپنا کوڈ ورڈ ہی بولنا ہےنا… اچھا جلدی سے تیار ہوجا حنا سے بات ہوگئی ہے میری ( اچھا تو وہ ماموں حنا تھی ) … چل او کے رکھتی ہوں بائے … آپ فرینڈز سوچ رہے ہو گے کہ کیوں نا ایک بار اپنی اپنی بہن کی پرائیویسی میں ٹانگ اڑائی جائے بھائی میں تو صرف رائٹر ہوں میرا کام کچھ تجویز کرنا نہیں اور یہ بات کہانی کے اسٹارٹ میں بھی ہو چکی ہے کہ یہ کہانی صرف تفریح کے لئے ہے لھذا بہتر ھوگا اپنے جذبات کو کمپیوٹر اسکرین سےاٹھنےسے پہلے ٹھنڈا کر لیں …ہاں مگر یہ سچ ہے کہ آپ اگر کسی سادہ ، شریف اور گھریلو لڑکی کی پرسنل لائف کی ایک جھلک بھی لے لیں تو کافی انٹرسٹنگ تجربہ ہوتا ہے کیوں کہ یہ لڑکیاں اپنی تنہائی میں اس کے بالکل برعکس ہوتی ہیں جو یہ ریئل لائف میں نظر آتی ہیں جیسے میری ایک بار ایک لڑکی سے بات ہوئی یاہو پہ اس نے مجھے بتایا کہ وہ کافی مذہبی ہے پردہ بھی کرتی ہے کبھی خود لذتی بھی نہیں کی اور پورن بھی نہیں دیکھا لیکن جب بھی وہ اپنے روم میں اکیلی ہوتی ہے تو آئینے کے سامنے آدھی ننگی ہو کر انڈین فلموں کے سونگز پر ڈانس کرتی ہے اور فلمی ڈائلوگ بھی بولتی ہے جیسے کسی فلمی سین کو فلما رہی ہو… اس نے کہا کہ اپنی گرمی ختم کرنے کا یہ بہترین نسخہ ہے … لہذا اب سوچیں ذرا کہ اس کے بھائی کو اپنی بہن اِس حالت میں دیکھنے کو ملے تو اس کے لیے یہ کتنا بڑا سرپرائز ہو گا … اسی طرح حمائل کی یہ باتیں سن کر مجھے خوب مزہ آنے لگا اور ان باتوں نے اور ان جلووں نے ساری تھکن غائب کر دی… . وہ اتنے میں کپڑے پہن چکی تھی اور پھر دروازہ کھول کر میرے روم کی طرف چل دی مجھے جگانے کے لئے … میں جھٹ سے بیڈ کے نیچے سے نکلا اور سیدھا کچن میں چلا گیا … کچن سے یوں باہر نکلا جیسے ابھی ابھی جاگا ہوں اور کچن میں پانی پینے گیا ہوں … . مجھے دیکھ کر وہ بولی بھیا جلدی سے جینز شرٹ پہن لو پھر چلتے ہیں … میں نے جینز اور ٹی شرٹ پہنی منه ہاتھ دھویا اور چل دیا اس کے ساتھ … رستے میں نشا کو بھی پک کیا اور حنا کو بھی … سارے رستے کوئی خاص بات نہیں کی میں نے … بس وہ دوستیں آپس میں کھسر پھسر کر رہی تھیں … اور ہنس رہی تھیں …حمائل آگے بیٹھی تھی ایک موقع پر حمائل بولی… حنا آج ہماری اِس ڈفر دوست کی دلچسپ بات پتہ چلی ہے بَعْد میں بتاؤں گی … نشا فوراً بولی کون سی وہ جھانٹوں والی ؟ . . . . حمائل اور حنا دونوں کو جھٹکا لگا… حمائل نے پیچھے مڑ کر اسے آنکھیں دکھائیں اور حنا بولی او کے بَعْد میں بات کرتے ہیں … نشا واقعی ڈفر تھی یا ذرا شوخی کہہ لو آپ… فوراً بولی… تو اِس میں کیا ہے کونسا جوئیں پڑ گئی تھیں ویسے بھی میرے بال کافی دنوں بَعْد آتے ہیں تمھاری طرح نہیں کہ جھاڑیاں اُگ آئیں دوسرے دن ہی … حنا اس کے منه پہ ہاتھ رکھ کر آہستہ سےبولی… یار کوئی جگہ ہی دیکھ لیا کرو… چھوڑو کسی اور موضوع پہ بات کرتے ہیں … ہم یونیورسٹی پوھنچے حمائل کی یونیورسٹی صرف لڑکیوں کے لیےتھی… وہ اندر چلی گئی … مجھے اپنی بہن سب میں بہت حَسِین دِکھ رہی تھی اور ہوٹ اور سیکسی بھی … اور یہ بات کافی حد تک سچ بھی ہے کہ شاید سب کی نظر میں وہ ابووغیرہ کی نظر میں بہت خوبصورت تھی… . میں تھکن کا مارا گاڑی میں بیٹھا اونگھنے لگا… تقریباً ایک گھنٹے بَعْد حمائل نے کوئل جیسی آواز میں میرا نام لے کر جگایا اسکا ایک ہاتھ میرے کندھے پہ بھی تھا… میں جاگا اور پھر واپس گھر کو ڈرائیو شروع کردی… نشا اور حنا کو بھی ان کے گھروں میں ڈرا پ کر دیا… واپسی پہ ایک جو انٹرسٹنگ بات پتہ چلی وہ یہ کہ حمائل کے مطابق اِس ہفتے کے آخر پہ امی ابو دونوں شہر سے باہر ہوں گے اور وہ تینوں دوستیں ہفتے کی رات ہمارے گھر پارٹی کر کےگزاریں گی … . میرا دِل خوشی سےجھومنے لگا یعنی میں پھر بیڈ کے نیچے … اس رات میں دوبارہ حمائل کے بیڈ کے نیچے لیٹ گیا مگر اس رات اس نے کوئی حرکت نا کی… بس بیڈ پہ بیٹھ کر کوئی بُک پڑھی کوئی ڈرامہ دیکھا اور سو گئی … میں بھی نکل کر اپنے روم میں آیا اور ریلائیز کیا کہ وہ جب اکیلی ہوتی ہے تو کافی بورنگ لائف اسپینڈ کرتی ہے اِس لیے کوئی خاص فائدہ نہیں ہر رات اس کے روم میں گزا رنے کااگلے دو دن یونہی گزرے … میں دن رات انسیسٹ اسٹوریز اور پورن پہ گزارا کرتا رہا … اور پھر ہفتے کی رات یعنی پارٹی نائٹ آ گئی … امی ابو تو صبح کے ہی نکل گئے تھے میں شام کو حمائل کے پاس گیا اورکہا … آج مجھے دوست کی طرف جانا ہے رات بھر ویڈیو گیمز کھیلنے کا پروگرام ہے لہذا صبح آؤں گا تم اکیلی رہ سکتی ہو… اگر نہیں تو میں نہیں جاتا… وہ جھٹ سے خوش ہوتے ہوۓبولی… . نہیں بھیا آپ چلے جائیں ویسے بھی میں اکیلی نہیں ہوں گی حنا اور نشا آج رات میری طرف آئیں گی پوری رات کے لیے لہذا آپ پریشان نہیں ہوں … میں او کے کہہ کر گھر سے نکل پڑا اور اسے کہا کہ یاد سے دروازہ لوک کرلے… باہر ذرا واک کی ایک سگریٹ پھونکی اور واپس دیوار پھلانگ کر گھر میں اینٹر ہوا اور اپنے روم کی کھڑکی سے کہ جسے میں کھلا چھوڑ گیا تھا گھر کے اندرآ گیا … . گھر کے اندر آ کر اپنے روم سے چپکے سے باہر نکلا اور حمائل کے روم کے ساتھ سیڑھیوں کے نیچے جہاں اندھیرا تھا وہاں جا کر بیٹھ گیا … اتنے میں حمائل اپنے روم سے نکلی اور کچن کی طرف گئی … وہ اِس وقت اپنی تنہائی کو خوب انجوئے کر رہی تھی اور ایک پنک کلر کی چھوٹی سی چڈی اور وائٹ ٹی شرٹ میں تھی چڈی نے اس کی آدھی رانوں کو ڈھانپا ہوا تھا اور شرٹ ڈھیلی ڈھالی سی تھی… اسے کچن کی طرف جاتے پیچھے سے دیکھا تو دِل کیا کہ جنگلی بکرے کی طرح پیچھے سے جا کر اس سے لگ جاؤں اور ان گوری رانوں اور موٹے چوتڑوں میں گھسے ما رتا رہوں اور چودتا رہوں مرتا رہوں اور چودتا رہوں … کچن میں وہ کچھ پارٹی کا سامان تیار کر رہی تھی لہذا یہی موقع تھا اس کے روم میں اینٹر ہونے کا میں سیدھا اس کے بیڈ کے نیچے گُھس گیا … میں نے بلیک ڈریس پہنا تھا تا کہ بیڈ کے نیچے نظر پڑے بھی تو میں آسانی سے نا دِکھ سکوں … اتنے میں حمائل میری جان میری پیاری بہن روم میں آئی اور سیدھا واش روم میں گُھس گئی دروازہ کھلا رکھا اس نے … اِس لمحے مجھے احساس ہوا کہ یہاں نیچے لیٹے رہنے سے میں ان دوستوں کی باتیں تو سن سکوں گا مگر کوئی نظارہ نہیں دیکھ سکوں گا … سو یہاں لیٹنا فائدہ مند نہیں ہے لہذا کوئی بھی چکر چلایا جائے … کوئی اور جگہ ڈھونڈی جائے لیکن کم از کم یہ نہیں … لہذا جب حمائل ٹوائلٹ سے نکل کر کچن میں گئی تو میں باہر نکلا اور روم سے باہر نکل کر سیڑھیوں کے نیچے بیٹھ گیا جہاں گھپ اندھیرا چھایا ہوا تھا اور کسی کی موجودگی کا بالکل علم نہیں ہوتاتھا… میں وہاں بیٹھا سوچ رہا تھا کہ کونسی پوزیشن لوں کہ اتنے میں بیڈروم میں پڑاحمائل کا فون بجنے لگا وہ دوڑتی ہوئی آئی … اسے چھوٹی سی چڈی میں دوڑتا دیکھ کر دِل لڈیاں ڈالنے لگا پھر اسکی لوز شرٹ میں اس کے ممے بھی جھوم رہے تھے اور اس کے دوڑنے کی وجہ سے ایک دوسرے سے بری طرح ٹکرا کر دودھ کی لسی بننے لگی … وہ روم میں گئی اسکی آواز آئی … او کے اوکے کھولتی ہوں گیٹ ذرا انتظار کرنا بس آئی … پھر وہ ذرا دیر بَعْد روم سے باہر نکلی تو اس نے شلوار پہنی ہوئی تھی اور اوپر ایک بڑی سی چادر لپیٹی تھی جس نے فل باڈی کو ڈھانپ دیا تھا۔۔(جاری ہے)…
سہاگن بہن
ریڈرز میرا نام عثمان ہے . . میرا تعلق لاہور پاکستان سے ہے اور جو کہانی آج میں آپ سے شیئر کرنے جا رہا ہوں وہ انفیکٹ ان سب نوجوانوں کے دِل کی آواز ہے جنہیں ان کی جوان بہن کی مدمست جوانی نے مجنوں بنا کر رکھ دیا ہے … جی میں انہی منچلوں کی بات کر رہا ہوں جن کا لن اپنی بہن کو دیکھتے ہی احتراما کھڑا ہو جاتا ہے … جتنے مرضی شرم و حیا کے پردے ہوں اور اِس سماج کی کتنی ہی دیواریں کیوں نا رستے میں حائل ہوں اِس لن نے اپنی من مانی کرنی ہوتی ہے اور پھر اگر لن کو اپنے ہی گھر میں شکار مل جائے تو پھر رہا کہاں جاتا ہے … یہ وہی نوجوان ہیں کہ جنکی اپنی بہن پہ ٹھرک کا آغاز تو باتھ روم میں اس کے اُترے ہوۓ کپڑے سونگھنے …اسکی برا کو اندر سے چوسنے اور پینٹی کو چاٹنے سے شروع ہوتا ہے اور یہ سلسلہ کہاں جا کر رکتا ہے یہ اپنے اپنے نصیب کی بات ہے . یہاں میں یہ واضح کر دوں کہ سگی بہن کے جوسی مموں کو تصور میں لا کر اس کے اُترے ہوۓ برا کو چُوسنے کا مزہ دنیا سے نرالا ہے اور وہ جو کبھی کبھار نمکین ذائقہ سا منه میں اترتا ہے وہ بہن کی رس بھری مسمیوں کا پسینہ ہوتا ہے …بھائی اب کچا دودھ میسر نہیں تو پسینہ ہی سہی … مگر خیر یہ تو ابتداء ہے … پھر کچھ خوش نصیب ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں بہن کی پینٹی میں سے اسکی جھانٹ کا بال مل جاتا ہے … انکی منزل کے قریب ترین رہنے والی چیز کو دیکھتے ہی لن خوشی کے مارے منی کے آنسو رونے لگتا ہے … اب جب بہن پہ لٹو ہو ہی جائے تو آہستہ آہستہ اسکی ہر بات میں انٹرسٹ ڈیولپ ہوتا ہے اور اسکی ہر حرکت جان لیوا ثابت ہوتی ہے … وہ مسکرائی تو دل کیا لن نکا ل کر گالوں پہ رگڑ دیں … کہیں زرا جھکی تو قمیض میں یوں جھانکیں گے جیسے اندر کوئی خزانہ پڑا ہوا ہے … زرا بےدھیانی میں اسکی قمیض کمر پہ سے ہٹی . . دِل کیا دیوانہ وار اس کے بدن کو چومتے جائیں … سارا دن اس کے باتھ روم میں جانے کا انتظار کرنا تا کہ وہ نہا کر اپنے اُترے کپڑے واشروم میں چھوڑے تو یہ اس کے انڈر گارمنٹس پہ مٹھ کی برسات کر آئیں … کبھی بہن کو سوتے ہوۓ دیکھا تو لگے اسکی جوانی کو نہارنے … بس یونہی دن رات کٹتے ہیں اور پھر رات کو خواب میں بہن کی ٹھکائی علیحدہ سے … اور احتلام کی مصیبت علیحدہ … یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے مگر صرف یکطرفہ محبت کی طرح یکطرفہ ٹھرک … کیوں کہ بہن ہے کہ اپنے دبنگ ممے لیے گھر میں بے دھڑک گھومتی پھرتی رہتی ہے … اس کے سینے کا یہ حسن کب اس کے سگے بھائی کا سینے کا بوجھ بن گیا اس بیچاری کو کوئی خبر ہی نہیں … ٹائیٹ تنی ہوئی مگر کومل گانڈ علیحدہ قیامت ڈھاتی پھرتی ہے … اور اس کے چلنے سے اسکی گانڈ کے زیرو بم کس رشتے کے تقدس کو پامال کر جاتے ہیں وہ ان سب سے انجان ہوتی ہے … یا شاید جان کر انجان بنی رہتی ہے … شاید اسے بھی اپوزٹ سیکس کو ترسانے میں خوب مزہ آتا ہے چاھے وہ اسکا بھائی ہی کیوں نا ہو…خیر حاصل کلام یہ کہ جوانی میں پیر رکھنے کے بَعْد ان سب فیلنگز کا ذمے دَار نا تو بھائی ہوتا ہے نا ہی بہن بس سب نیچرل ہوتا ہے ہاں مگر کچھ لوگ اِس جوانی کی دہکتی آگ کو بجھانے کے لیے تھوڑی ہمت ضرور دکھاتے ہیں اور پھر جو کامیاب ہوتے ہیں انہیں کیسے اپنے گھر میں جنت ملتی ہے اور کیسے سچا پیار ملتا ہے اِس بات کا اندازہ آپکو اِس اسٹوری کو پڑھ کر ہو جائے گا … میری عمر 18 سال ہے … چھوٹی سی فیملی ہے . . فادر 50 سال ایک بزنس مین … موم 45 سال ایک سوشل ورکر . . ایکچولی فیملی چونکہ کھاتی پیتی ہے اِس لیے موم روایتی امیر بیگمات کی طرح سوسائٹی میں امیج پیدا کرنے میں لگی رہتی ہیں 45 کی ہو کر بھی وہ ایک دم ینگ ہیں . . خود کو خوب فٹ رکھا ہے انہوں نے … ہاں مگر کوئی 2 نمبر عورت نہیں . . ڈریسنگ بھی بالکل سلجھی ہوئی اور حرکتیں بھی … یعنی پیسے نے ہم لوگوں میں بگاڑ پیدا ہرگز نہیں کیا…موم تھوڑی موٹی ہیں مگر بے ڈھنگا جسم نہیں بلکہ متناسب بالکل ایک دم خوبصورت . ہاں مگر پاپا کافی موٹے ہیں اور پیٹ بھی نکلا ہوا ہے … خیر گھرمیں میری موم اور پاپا کے علاوہ اِس اسٹوری کا مین کردار میری ایک نازک سی دلکش اور معصوم سی پیاری سی بہنا بھی ہے … نام ہے حمائل اور عمر ہے 20 سال یعنی مجھ سے دو سال بڑی … میں کالج کا اسٹوڈنٹ ہوں اور وہ یونیورسٹی کی…حمائل کا رنگ بالکل دودھ کی طرح گورا چٹا ہے دودھ ۶۳ کے ہوں گے اور گانڈ 36 کی تقریباً …یوں تو بالکل نازک سی ہے مگر دودھ اور گانڈ دونوں صحتمند ہیں اس کی گانڈ باہر کو نکلی ہوئی راؤنڈ شیپڈ ہے … کمر پتلی سی بازو بھی پتلے پتلے اور ہائٹ٥ فٹ ٥ انچ جو لوگ اسے اِمیجن کرنا چاہتے ہیں وہ فرینچ ایکٹریس کر ولینا کو مائنڈ میں رکھ لیں کیوں کہ اسکا فیس بالکل اس سے ملتا جھلتا ہے … خیر یہ تو ہے ہماری چھوٹی سی فیملی مگر یہاں میں آپ کو ایک بات بتا دوں مجھے پہلے پہل اِس ٹاپک سے کہ جس پہ میں اسٹوری لکھ رہا ہوں شدید نفرت تھی… وجہ بہت سمپل سی ہے بھلا کوئی بھی شخص اپنی سگی بہن کے بارے میں ایسے گندے خیالات کیسے رکھ سکتا ہے … بھائی تو بہنوں کی عزت کے رکھوالے ہوتے ہیں کوئی گھر سے باہر بازار میں بہن کو ذرا گندی نظر سے دیکھے تو اسکی آنکھیں نکا ل دیں … بہن کی گا لی تو تن بدن کو آگ لگا دیتی ہے … پتہ نہیں کس بیمار ذہن کے حامل لوگوں کی یہ سوچ ہوتی ہے … گھن آتی تھی مجھے ایسا سوچتے ہوۓ بھی … کوئی مجھ سے پہلے پُوچھتا کہ کوئی اپنی بہن سے سیکس کرنا چاہتا ہو تو اس کے بارے میں میری کیا رائے ہے تو میں تو ایسے بندے کو جان سے ما ر دینے کا کہتا … . ہاں مگر میری یہ سوچ بَعْد میں بَدَل گئی انفیکٹ ایک واقعہ ایسا ہوا جس نے سوچ بدل دی… میں ایک دن اپنے گھر میں برآمدے میں لیٹا ہوا تھا چارپائی پہ … گرمیوں کے دن تھے اِس لیے ایک فرشی پنکھا میری رائٹ سائڈ پر چل رہا تھا چارپائی سے تھوڑا دور… امی ذرا ساتھ والی آنٹی کی طرف گئیں تھیں اور حمائل کچن میں روٹیاں بنا رہی تھی… لیٹے لیٹے میری ذرا آنکھ لگ گئی …خواب میں میں نے دیکھا کہ میں ٹی وی پر سونگز دیکھ رہا ہوں اور وینا ملک ناچ رہی ہے …اسکا ڈریس خوب سیکسی تھا اور میرا لن فل جوبن پہ کھڑا ہوا تھا . . چونکہ یہ صرف اونگھ تھی اِس لیے میری چارپائی ہلکی سی ہلی تو میری آنکھ کھل گئی . . آنکھ کھلتے ہی جو میں نے منظر دیکھا وہ ناقابلِ یقین تھا میرے لئے … حمائل میری چارپائی کے لیفٹ سائڈ پہ کھڑی تھی اس نے پنک شلوار قمیض پہنی تھی جو کہ کافی باریک سی تھی… اس نے قمیض کا پلو آگے سے پکڑا ہوا تھا اور قمیض کو یوں اوپر اٹھایا ہوا تھا کہ اسکا چاندی سا چمکتا پیٹ آدھا ننگا ہو گیا تھا… میرا لن ابھی بھی تاؤ میں تھا… اسکی قمیض آگے ہونے کی وجہ سے میں قمیض کے نیچے آگیا تھا اور اسے میری آنکھ کے کھلنے کا پتہ نا چل سکا … میں آنکھ کھلتے ہی سچویشن کو سمجھنے کی کوشش کرنے لگا… اور سچویشن سمجھنے میں مجھے زیادہ دیر نہیں لگی… ایکچولی ہوا یوں تھا کہ وہ کچن میں روٹیاں بنا رہی تھی اور اندر پنکھا تو چل نہیں رہا تھا اِس لیے گرمی بلا کی تھی … . وہ برآمدے میں پنکھے کے سامنے ذرا پسینہ سکھانے آئی اور پنکھے کے سامنے اِس لیے نہیں کھڑی ہوئی کہ کہیں ہوا کے رکنے کی وجہ سے میری آنکھ نا کھل جائے لہذا وہ میرے اور پنکھے کے بیچ میں آنے کی بجائے میری دوسری طرف ( لیفٹ سائڈ پہ ) آ کر کھڑی ہو گئی … اس نے یقینا اِس بات کی تسلی کی ھو گی کہ میں سو رہا ہوں یا نہیں اور پھر کنفرم کرنے کے بَعْد قمیض اٹھا کر پسینہ سکھانے لگی ہو گی … لیکن دلچسپ حرکت یہ ہوئی کہ اِس دوران اس نے ٹانگیں چارپائی سے لگا دیں اور اسی وجہ سے میری چارپائی میں ذرا جنبش ہوئی جسکا اسے تو پتہ نہیں چلا مگر میری آنکھ کھل گئی … اور یہ شاید بہن کی دہکتی جوانی کا اثر تھا کہ خواب بھی سیکسی آیا اور لن اسکی پُھدی سے اٹھتی ہوئی گرمی ( وارمتھ ) کے سگنلز کو کیچ کرنے لگا اور ایک دم کھڑا ہو گیا …خیر میں چُپ چاپ لیٹا یہ حَسِین نظارہ دیکھنے لگا… یہ سب اصولی طور پہ تو غلط لگا مگر جب لن بھی جوش میں ہو اور سامنے ایک سیکسی ان چھوا کومل بدن بے پردہ ہو تو انسان کی رائے بدل ہی جاتی ہے … اتنے میں حمائل آگے کو جھکی وہ پنکھے کی ہوا کو زیادہ سے زیادہ سمیٹنا چاہتی تھی لہذا مجھ پر کسی کمان ( بو ) کی طرح سایہ کیے جھک گئی … اور پھر اس دلکش پری نےاپنی قمیض اور اوپر اُٹھائی ہوا کے جھونکے نے اسکی قمیض کے اگلے حصے کو خوب پھولا کر رکھ دیا جیسے کوئی بہت بڑا غبارہ ہو اور قمیض کا پچھلا حصہ ہوا میں جھنڈے کی طرح لہرانے لگا… لہذا دوستو اب نیچے لیٹے ہوۓ اِس بھائی کے لیے منظر کچھ یوں تھا کہ اسکی جوان اور پاکیزہ بہن اپنی شلوار کے اوپر سے اپنے مموں تک بالکل ننگی اپنے بھائی سے ڈیڑھ دو فٹ کی دوری پہ تھی… اسکن کلر کے برا میں قید ممے بھی نیچے سے خوب جچ رہے تھے … ایک آدھ بار بغل بھی دِکھ گئی … پیچھے سے بھی قمیض ہوا میں تھی… بس یوں سمجھ لیں کہ آپکی بہن آپ کے سامنے اچانک صرف شلوار اور برا میں آ جائے تو جو کیفیت آپ کی اس لمحے ھوگی وہی میری ہو گئی تھی… خیر جب وہ آگے کو جھکی تو ایک زبردست بات ہوئی … ہوا یہ کہ چونکہ وہ چارپائی سے چپکی ہوئی تھی اِس لیے اسکی شلوار میں کھچاؤ پیدا ہوا اور آگے جھکنے سے اس کی شلوار تھوڑی نیچے ہو گئی … یعنی ایک ہی وقت میں کھچاؤ کی وجہ سے ٹائیٹ بھی ہوئی اور پھر نیچے بھی … اسکی شلوار جو پہلے اسکی ناف سے 2 انچ نیچے تھی مزید ایک انچ نیچے ہو گئی … کیا کمال کا منظر تھا یوں لگا جیسے شلپا سیٹھی ساڑی باندھے سامنے کھڑی ہو… شلوار ٹائیٹ ہونے کی وجہ سے اسکی پھولی ہوئی چوت بھی واضح ہونے لگی پھر شلوار کے باریک ہونے کی وجہ سے جسم کی ہلکی ہلکی جھلک بھی دکھنے لگی… اس کے جھکنے کی وجہ سے اسکی پُھدی اور میرے کھڑے ہوۓ موٹے اور 8 انچ لمبے لن کے بیچ میں آدھے فٹ کا فاصلہ رہ گیا تھا… یعنی وہ ذرا غیر متوازن ہو کر گرتی تو اسکی کنواری چوت سیدھا اس کے بھائی کے ٹوپے پہ ہوتی… یوں ایک خوشگوار حادثے کے نتیجے میں ایک بہن اپنے سگے بھائی سے اپنی سیل تڑوا بیٹھتی … آہ کاش… اتنے میں ڈور بیل بجی وہ فوراً مڑی میں نے بھی آنکھیں کلوز کر لیں پتہ نہیں جاتے جاتے اس نے میرا لن دیکھا یا نہیں … خیر میں اب اُلٹا لیٹ کر سوچنے لگا . . اُلٹا اِس لیے لیٹا کہ دروازے پہ امی نے ھونا تھا وہ اندر آتے ہی میرے لن کو اِس طرح کھڑا دیکھتی تو کیا سوچتی کہ گھر میں اسکی جوان بہن کے سوا تو کوئی ہے نہیں لہذا اسی کی چوت پہ ڈورے ڈال رہا ہو گا … یہ نہیں سوچیں گی کہ بہن نے ابھی کونسی قیامت کے جلوے دکھائے ہیں … اِس مسكین لن کی کوئی کہاں سنتا ہے …خیر میں اُلٹا لیٹا سوچنے لگا… بھائی سچ تو یہ ہے کہ ہم لوگ انتہائی منافق ہیں … جب دیکھو ایک ڈرامہ رچایا ہوا ہے غیرت کا… بہن بھائی کے رشتے کےتقدس کا… بھلا مجھے ایک بات بتاؤ جب یہ بھائی اپنی نازوں پلی بہن کو کسی اجنبی کی ڈولی میں بٹھاتے ہیں تو انکی غیرت کو ٹھیس نہیں لگتی… یہ جانتے ہوۓ کہ یہ جو رشتہ ابھی تھوڑی دیر پہلے بنا ہے جسے لڑکی کا باپ اپنا بیٹا کہہ رہا ہے یہ ہٹا کٹا جوان آج رات انکی بہن بیٹی کی جوانی کی دھجیاں اڑا دے گا … اس کے کانوں کی لو کو چوسے گا اس کے لبوں کو چومے گا … چوت پر تھپڑوں کی برسات کرے گا … بُنڈ پر چکیاں ڈالے گا … بغلوں میں لن رگڑے گا … بہن کی صراحی دار گردن پہ اپنی گرم سانسیں پھینکے گا … اور یہ بہن بھی کسی پروفیشنل رنڈی کی طرح اس کے نیچے دبی سسکاریاں لیتی ہوئی اسکی کمر کو نوچتی ، رس چھوڑتی رہے گی … مزے سے کانپے گی تو کبھی اس سے لپٹ جائے گی … سوچو ذرا یہ جو اب اسٹائل سے چھوٹے چھوٹے لقمے بنا کر كھانا کھاتی ہے سہاگ رات پہ پورا لن نگل جائے گی … تب کہاں جاتی ہے آپکی غیرت … جس نے اسے بچپن سے پالا اس کے لیے اس کے جسم کو چھونا غلط اور جو کچھ بھی نہیں لگتا وہ ایک رات میں نچوڑ ڈالے … یہ کہاں کا انصاف … پھر ذرا غور کریں ہماری بہن تقریباً 14 سال سے جوان ہو جاتی ہے اور شادی کب ہوتی ہے 24 25 یا اِس کے بھی بَعْد اتنے عرصے میں اسکی کتنی جسمانی ریکوائرمنٹس ہیں جو پوری ہونے سے رہ گئیں کبھی سوچا کسی نے … جب یہ جوان ہوئی اور ممّے سر اٹھانے لگے تو اِسے سینے میں گلٹیاں بننے کی وجہ سے کتنا دَرْد ہوا کبھی مسلا آپ نے اِس کے مموں کو… کبھی کوشش کی اِس کو آرام پوھنچانے کی… چھوٹی تھی تو باپ نے سینے سے لگا کر سلایا … جب سینے سے لگانے کی عمر ہوئی تو بستر علیحدہ کر دیا… بچپن میں پیار نا بھی کرتے تو خیر تھی لیکن جوانی میں ایک بار اسے مظبوط بانہوں میں جکڑنا ضروری تھا… . ایک کتیا جب گرم ہوتی ہے تو اسکا مالک اس کے لیے شہر بھر میں صحت مند سے صحت مند کتا چنتا ہے … آپکی بہن نے جوانی میں قدم رکھنے سے لے کر شادی تک ایسی کتنی راتیں جوانی کی گرمی میں جلتے ہوۓ بستر پر کروٹیں لے لے کر گزا ر دیں لیکن آپ نے کبھی اسکی آگ کو ٹھنڈا کرنا گوارہ نا کیا… سچ تو یہ ہے کہ یہ بھائی ہونے کے ناتے ہمارا حق بھی ہے اور فرض بھی کہ بہن کے جسم کی آگ کو ٹھنڈا اور بستر کو گرم رکھیں … اگر زیادہ نہیں تو کم از کم ایک ہفتے میں ایک رات ایک بھائی کو اپنی بہن سے لپٹ کر سونا چاہیے … آج مغرب کی عورتیں اسی لیے کونفیڈنٹ ہیں کہ وہ کئی مردوں سے سچا پیار حاصل کر چکی ہیں …… ماہر نفسیات بھی یہی کہتے ہیں کہ لڑکیوں میں چڑچڑا پن اور کم برداشت کی وجہ سیکس کی کمی ہے … ایسے کئی خیالات میرے ذہن میں جنم اگلے دن سے میں نے بھرپور کوشش کی کہ کسی طرح وہی نظارہ دیکھنے کو مل جائے مگر روز روز سنڈے تو نہیں ہوتا نا… حمائل کے آگے پیچھے گھومنے کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا ہم دونوں کو اسکول سے چھٹیاں تھیں اِس لیے اس کے سارا دن گھر میں ہونے کی وجہ سے اس کے واشروم یا روم میں جانے کا بھی موقع نہیں ملا… دو دن یونہی گزرے تو تیسرے دن وہ اور امی شاپنگ پہ گئیں … ان کے گھر سے جاتے ہی میں سیدھا اس کے روم میں گیا … اسکی الماری کو اچھی طرح چھان ڈالا … کچھ خاص اسٹف نا ملا … عجیب عورت ہے بھائی نا اس کے پی سی میں کوئی پورن ہے نا الماری میں کوئی پلے بوائے ٹائپ رسالہ … نا کچھ اور پرسنل ہاں اس کے واشروم میں اس دن کے اُتارے ہوۓ کپڑے ضرور ملے … پینٹی تو نا تھی البتہ برا تھا اور شلوار قمیض بھی … . میں نے کیا کیا کہ اس کے برا کو اور شلوار کو بیڈ پہ پھیلایا اور پھر اوپر لیٹ کر گھسے مارنے لگا…آنکھوں کا سامنے وہی 2 دن پہلے والا منظر تھا… پھر میں نے اس کی شلوار کو منه سے لگا کر گہری گہری سانسیں لیں اور دوسرے ہاتھ سے مٹھ مارنے لگا… مزہ تو خوب آیا مگر وہ بات نہیں تھی… بلا شبہ بہن کے جسم کو اتنے قریب سے دیکھنے کا جو سرور اس دن آیا تھا وہ اِس سب میں کہاں … مٹھ مارنے کے بعد میں نے اس کے کپڑے واپس واشروم میں رکھے اور اب میرے دِل کو افسوس ہوا … جذبات ٹھنڈے پڑے تو لگا جیسے سب کچھ غلط ہو رہا ہے مجھے یہ سب نہیں کرنا چاہیے … رات کو كھانا کھا کر بستر پہ لیٹا تو دوبارہ وہی باتیں ذہن میں آنے لگیں … زرا لن میں جان آئی تو وہی ننگی حمائل آنکھوں کے سامنے گھوم گئی … لن پھر تاؤ میں … اب کے میں نے سوچا اس کے روم میں جاؤں … دراصل امی ہمیں نصیحت کرتی ہیں کہ روم کا دروازہ بند تو کر لیا کرو مگر لوک نہیں … . میں نے آرام سے اس کے روم کا دروازہ کھولا وہ رائٹ سائڈ پر کروٹ لیے سو رہی تھی ٹانگیں اکٹھی کی ہوئی تھیں اِس لیے بُنڈ صاحبہ باہر کو نکلی ہوئی تھی…وائٹ شلوار قمیض تھی بالکل لائٹ … قریب گیا اور اسکا نام لیا… دوبارہ لیا… وہ بالکل نہیں ہلی … یعنی بات بن سکتی ہے …مم…. اس کے ڈریسنگ ٹیبل کے اوپر لگی چھوٹی لائٹ جل رہی تھی… اور اسی کی روشنی روم میں تھوڑی سی پھیلی ہوئی تھی… مگر یہ روشنی اِس اینگل میں تھی کہ سیدھی اسکی بُنڈ پہ پڑ رہی تھی… لہذا میرے مطلب کی چیز مجھے نظر آنے لگی… میں دھیرے سے نیچے گھٹنوں کے بل بیٹھا اور پھر اسکی بُنڈ کے قریب منه لے گیا … واہ کیا خوشبو تھی… مدھوش کن… یا شاید میرا وہم تھا… دراصل مجھے اسکی نازک سی بُنڈ پہ پیار ہی اتنا آ رہا تھا کہ مجھے اِس وقت وہ لگ بھی کسی گلاب کی طرح رہی تھی اور مہک بھی گلابوں والی آ رہی تھی… خیر ٹچ کرنے کی ہمت تو نا ہوئی مگر اٹھ کر لن باہر نکالا اور اسکی بُنڈ کے قریب لے گیا …تنا ہوا تگڑا لن اِس وقت میری سگی بہن کی بُنڈ سے ایک آدھ انچ کی دوری پہ تھا اور لن میں اتنی جان آئی ہوئی تھی کہ اِس سے پہلے ایسا جوش نہیں دیکھا میں نے … لگتا تھا باڈی کا سارا بلڈ لن کی طرف دوڑ رہا ہے … میں سوچنے لگا اگر ابھی جذبات کی یہ حالت ہے تو کبھی ٹچ کیا تو کیا ہوگا … میں اِس وقت ایک شورٹ ٹائپ نیکر میں تھا اور اوپر ٹی شرٹ … لن فل حال باہر نکلاپھنپھنا رہا تھا… ویسے اِمیجن کرو اس وقت اگر اسکی آنکھ کھل جاتی اور وہ مڑ کر مجھے اِس حالت میں دیکھتی تو کیا سوچتی… وہ بھائی جس کے ساتھ اسکا بچپن کھیلتے کھیلتے گزرا … بچپن میں اکٹھے سوۓ … جوان ہوئی تو کسی کے سامنے بغیر دوپٹے کے نہیں گئی سوائے بھائی کے … جس سے وہ عید پہ گلے لگ کے ملتی … جس پہ وہ ٹرسٹ کرتی تھی جس نے اسے خود اپنے ھاتھوں سے ڈولی میں بٹھانا تھا اور جس کے لیے اس نے دلہن لانی تھی… وہ بھائی اِس وقت اپنا سودا نکالے اسکی گانڈ کو کھا جانے والی نظروں سے دیکھ رہا ہے … یہ دیکھ کر اسے کتنا برا لگتا نا… خیر اسے جیسا بھی لگتا ایسے تگڑے لن کو اپنے اوپر عاشق ہوتے اور صدقے واری جاتے دیکھ کر اسکی چوت کی پھانکیں خوشی سے پھڑک اٹھتیں … . میں نے تھوڑی ہمت دکھائی اور اسکی قمیض پیچھے سے تھوڑی سی اوپر کردی… جتنی ہو سکتی تھی اتنی… زیادہ تو نہیں ہو سکی مگر اتنی ہوئی کہ شلوار سے کچھ اوپر کی کمر دکھنے لگی… . میرے لیے اتنا ہی کافی تھا… بس ٹکٹکی باندھ کر دیکھنے لگا… وہ شلوار خاصی نیچے باندھتی تھی… انفیکٹ جہاں نیفا تھا کمر تو اس کے کافی اوپر ختم ہو گئی تھی… اور اسکی بُنڈ کا حصہ بھی شروع ہو گیا تھا ہاں مگر بُنڈ کا کریک نا صرف ڈھکا ہوا تھا بلکہ نیفااس سے اچھا خاصا اوپرتھا… دِل تو بہت کیا کہ اِس نظارے کے ساتھ ساتھ بُنڈ کو بھی لگے ھاتھوں چھو لوں مگر پھر سوچا نازک سی ہے کہیں چھونے سے ٹوٹ نا جائے یا پھر بغیر اِجازَت چھونے پر زندگی بھر کے لیے روٹھ نا جائے … . ویسے سچ پوچھو تو دِل میں تو یہ ڈر تھا کہ حمائل کی آنکھ کھل گئی تو یہی لن موڑ کر میری گانڈ میں دے دے گی … خیر میں نے اتنے ہی پر اکتفا کیا اور سامنے سے ٹشو پیپرز نکا ل کر لن کے منه پر لگائے اور لگا مٹھ مارنے … . بھائی جب چھوٹا تو بڑی مشکل سے خود پر قابو کیا کیوں کہ بس نہیں چل رہا تھا کہ حمائل سے چپک جاؤں … ایک بات جو میں نے پہلے بھی نوٹ کی اور اب کی بار بھی وہ یہ کہ مٹھ تو پہلے بھی مارتا تھا مگر جب سے بہن کے نام کی مارنے لگا ہوں نا صرف مقدار میں زیادہ نکلتی ہے بلکہ مزہ بھی بے تحاشا ہوتا ہے … اور لن کا جوش بھی قابل دید … کبھی بہن کے رشتے کو اِس نظر سے دیکھا نہیں لہذا اِس رشتے میں چھپی خوشیوں کا اندازہ نہیں تھا… . میرے جو ریڈرز یہ حرکت کر چکے ہیں وہ اچھی طرح میری فیلنگز کو سمجھ سکتے ہیں … مٹھ مارنے کے بَعْد حمائل کی بُنڈ اور کمر پہ ایک پیار بھری نظر ڈالی اور واپس اپنے روم میں آ گیا … اگلے دن دوپہر کوحمائل جب میرے روم میں كھانا دینے آئی ( شلوار قمیضاور بغیر دوپٹے کے ) تو کہنے لگی بھیا آپ سے ایک چھوٹا سا کام ہے کر دو گے پلیز میں ( دِل میں ) : ہائے کیا میری پیاری بہنا کو سیل تڑوا نی ہے یا ممے چوسوانے ہیں یا بُنڈ کو بخار ہو گیا ہے اور بھائی کے تھرما میٹر کی ضرورت پڑ گئی ہے … میں : ہاں بولو کیا بات ہے حمائل : وہ دراصل مجھے کل یونیورسٹی جانا ہے ایک کام ہے چھوٹا سا… وہ نشا اور حنا بھی ساتھ چلیں گی آپ پلیز گاڑی پہ لے جانا اور واپس بھی لے آنا پلیز ( یہ پلیز اس نے ایک ریکویسٹ والی سمائل کے ساتھ کہا جس کے نتیجے میں اسکا فیس اتنا کیوٹ لگا کہ دیکھنے والی کی بے اختیار چومی نکل جائے ) میں نے بھی ہونٹوں سے لائٹ سی کس کی آواز نکا لتے ہوۓ کہا ہاں شیور بس صبح جگا دینا جب جانا ہو … وہ بولی شکریہ بھیا آپ بہت اچھے ہو اور یہ کہتی ہوئی دوڑ گئی … اس کے دوڑنے کی وجہ سے اس کے ممے چھلک اٹھے … بُنڈ تھر ک گئی اور یہاں میرا لن مچل گیا … . رات ہوئی تو پھر دِل کیا کہ کل والی حرکت ہو جائے … ویسے بھی رات کے ١:٣٠ بج رہے تھے حمائل کو سوئے ہوۓ کافی ٹائم ہو گیا تھا… میں چونکہ رات بھر پورن دیکھتا تھا دیسی انسیسٹ اسٹوریز پڑھتا تھا اور عورت کو کیسے پٹایا جائے اس پہ سرچ کرتا رہتا تھا اِس لیے میری روٹین تھی رات دیر تک جاگنا … خیر میں اٹھا لیپ ٹاپ سے اور سیدھا حمائل کے روم میں … وہ آج پھر اسی اسٹائل میں سوئی ہوئی تھی اور روشنی کا بھی وہی سین تھا… یعنی ایک اور جاندار مٹھ ویٹ کر رہی تھی میرا… میں قریب گیا کنفرم کیا کہ وہ گہری نیند میں ہے … اور پھر اسکی بُنڈ سے قمیض اٹھا دی… آج سین تھوڑا سا مختلف اور دلچسپ تھا دراصل اس نے پہنا تو لاسٹک ہوا تھا… سوتے میں کہیں شلوار کو کھچاؤ لگا اور وہ ایک سائڈ سے تھوڑا نیچے ہو گئی … یعنی وہ رائٹ کروٹ لیے ہوئی تھی لیفٹ بمپ اوپر کو تھا رائٹ نیچے کو اور شلوار رائٹ بمپ پہ سرک کر تھوڑا نیچے ہوگئی تھی… جس جگہ سے ہٹی تھی وہاں لاسٹک نے لائٹ ریڈ سا نشان بنا دیا تھا جو دودھ جیسے گورے بدن کی نزاکت کا گواہ تھا… اب بات یہ ہے کہ شلوار کتنا نیچے ہوئی تو فرینڈز سچویشن یہ تھی کہ لیفٹ بمپ فل کورڈ اینڈ رائٹ والا ہالف کورڈ . . اور دونوں کے درمیان پارٹیشن لائن کا ابتدائی سِرا تھوڑا سا دِکھ رہا تھا… یوں تو مٹھ کے لیے اتنا کافی تھا مگر مجھ سے رہا نا گیا اور میں نے رائٹ ہینڈ میں لن پکڑا لیفٹ سے ذرا سا شلوار کو اپنی طرف کھینچا تا کہ اندر جھانک سکوں … اتنے میں حمائل کی باڈی موو ہوئی میں نے فوراً شلوار کو چھوڑا اور خود جلدی سے بیڈ کے نیچے گھس گیا … شلوار اچانک چھوڑنے کی وجہ سے ذرا زور کی اسکی باڈی سے ٹکرائی لہذا وہ جاگ کر بیٹھ گئی … میں نیچے لیٹا سوچنے لگا کیسی کتے کی نیند سوتی ہے شلوار کھینچنے سے پیٹ پہ ہلکا سا کھچاؤ پڑا ھوگا اور یہ جاگ بیٹھی … خیر میں نے بھی تو چول ماری تھی باڈی موو ہونے کا مطلب یہ تونہیں کہ وہ جاگی ہو شلوار کے زور سے لگنے سے بھی تو آنکھ کھل سکتی ہے … خیر جو بھی ہوا جان بچی سو لاکھوںپائے … اب دوبارہ سوئے تو میں نکلوں یہاں سے اچانک خوف کا جھٹکا لگنے کی وجہ سے لن جھاگ کی طرح بیٹھ گیا تھا میں نیچے لیٹا ویٹ کر رہا تھا کہ کب وہ سوتی ہے مگر وہ شاید ڈر گئی تھی… اٹھی کمرے کی لائٹ جلائی اور اپنا بستر جھاڑا پھر گئی روم کا ڈ ور اندر سے لوک کیا اور واشروم چلی گئی … واپس آئی اور لائٹ آ ف کر کے سو گئی … لو گو پھنس گیا میں تو اب روم کا ڈ ور اندر سے لوکڈ تھا اور میں اس کے بستر کے نیچے … اب سالا نکلوں توکیسے … دروازہ کھول کر جاتا ہوں تو اسے صبح یقین ہو جائے گاکہ کوئی اور بھی روم میں تھا…یعنی ساری رات یہاں ہی گزرنی پڑے گی … سالا سو بھی نہیں سکتا … ایک تو نیند آئے گی نہیں سخت فرش پہ دوسرا آ بھی گئی تو صبح حمائل پہلے نا جاگ جائے بھائی کو اپنے بستر کے نیچے لیٹا دیکھے گی تو فوراً پُھدی پہ ہاتھ رکھ کر چیخ پڑے گی …چلو خیر جو تقدیر کو منظور یہاں پہ لیٹو اب تو… اب میں لیٹے لیٹے سوچنے لگا… بھائی جو بھی ہوا منظر تو کمال کا دیکھا کاش اپنے ھاتھوں کی لکیروں میں بھی ایک لکیر اسکی بُنڈ کی لکیر لینے کی ہو… کاش… صبح ہوئی تو اسکا الارم بجا . . میں تو جاگ ہی رہا تھا وہ بھی جاگ گئی … میری تھکن کا یہ عالم تھا کہ دِل کیا بیڈ کے نیچے سے نکل کر اسے کہوں کہ بہن میری جوتھپڑ مارنے ہیں ما ر لو مجھے اِجازَت دو میں اپنے روم میں جا کر سو جاؤں … لیکن یہ کہنے کی بھی ہمت نا تھی… پھر آج تو مجھے اس کے ساتھ اسکی یونیورسٹی بھی جانا تھا… یعنی ساری نیند غارت … وہ جاگی اور سیدھا واشروم میں گُھس گئی کچھ دیر بَعْد واشروم میں شاور چلنے کی آواز آئی … واشروم کا ڈور اوپن تھا مگر مجھ میں ہمت نا تھی کہ بیڈ کے نیچے سے سر نکا ل کر دیکھتا لہذا بس پانی گرنے کی آواز سن کر تصور کرنے لگا… وہاں لن بھی ہلکا پھلکا سر اٹھا رہا تھا… اتنے میں وہ واشروم سے باہر آئی اور آ کر بیڈ کی سائڈ پہ کھڑی ہو گئی اسکا فیس ڈریسنگ ٹیبل کے مرر کی طرف تھا میں بیڈ کے نیچے تھا اور بیڈ پہ پڑی چادر کی جھالر سائڈ پہ لٹک رہی تھی جو بیڈ اور زمین کے ہالف فاصلے کو کور کیے ہوۓتھی… میں بھی تھوڑا پیچھے کو سرک گیا تا کہ ان کیس اسکی نیچے کو نظر بھی پڑے تو شک نا ہو… مجھے اِس وقت نیچے سے اسکی ہالف سے کم پنڈلیاں نظر آ رہی تھیں جو کہ ننگی تھیں … واہ میری سگی بہن اِس کمرے میں ننگی کھڑی تھی اور میں اس کا عاشق دیکھنے سے محروم تھا… آہ … اتنے میں اس کے پیروں پر ٹاول آ کر گرا یعنی وہ اب تک ٹاول میں تھی اور اب بالکل ننگی کھڑی تھی… وہ الماری کی طرف بڑھی اور اس میں سے ایک ڈریس نکل کر بیڈ پر پھینکا… یہ ریڈ کلر کی شلوار قمیض تھی… شلوار اور قمیض دونوں کا آخری سِرا بیڈ سے زمین تک ایریا کو ٹچ کر رہا تھا… اس نے الماری سے کچھ اور بھی نکالا . . شاید انڈر گارمنٹس … اتنے میں اس کے فون کی بیل بجی… اس نے فون اٹھایا… حمائل (فون پہ ) : ہاں بول ماموں کیسا ہے تو… جاگ گیا کیا… ہاں میں ابھی نہا کے نکلی ہوں … جی بالکل ننگی ہوں ابھی کچھ بھی نہیں پہنا… کہو تو یونہی آ جاؤں آج… ہاہاہاہا … نہیں بھائی مجھے کوئی شوق نہیں لوگوں کو ہارٹ اٹیک کروانے کا ویسے بھی بھائی کے ساتھ جانا ہے ننگا دیکھے گا تو جان سے ما ر ڈالے گا … شٹ اپ بھائی ہے وہ میرا وہ کیوں مارنے لگا اپنی بہن کی… اچھا میں ابھی نشا کو کال کرتی ہوں بائے … اوہ تیری خیر .. دِل کیا ابھی باہر نکل کر کہوں کہ باجی یہ فون پہ جو کوئی بھی تھا ٹھیک کہہ رہا تھا آپ کا بھائی واقعی آپکی ما رنا چاہتا ہے … اور ڈونٹ وری جان سے تو نہیں ماروں گا آپ کو مگر پوری جان لگا کر ضرور ماروں گا آپکی… اور یہ ماموں کون تھا کس سے بات کر رہی تھی یہ اور پھر یہ زبان … اِس نے مُنا بھائی کا لن کب سے چوسا جو اسکی زبان بول رہی ہے …خیر کر تو یہ اِس وقت بہت کچھ ایسا رہی ہے جو کبھی ہمارے سامنے نہیں کیا نا ایسی زبان بولی نا کبھی نہا کے ننگی سب کے سامنے آئی … اتنے میں اس نے اسی حالت میں کال کی… مجھے اِس بات کا آئیڈیا اسکی سیلف ٹاک سے ہوا وہ مسلسل کہہ رہی تھی… کم آن پک اٹ اپ ابھی تک سو رہی ہےتو… خیر اس نے فون رکھا اور ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے تیار ہونے لگی شاید ننگی … میرا مطلب شلوار قمیض یا پینٹی تو نہیں پہنی تھی اس نے پہنتی تو مجھے پتہ چل جاتا… برا شاید پہن رکھا ہواتنے میں اسکی دونوں بالیاں نیچے گر گئیں ایک ایک طرف دوسری دوسری طرف وہ فوراً بولی… یہ کیا … اور پھر بالیاں اٹھانے کے لیے نیچےبیٹھی … مر جاؤں گڑ کھا کے … مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نا آیا یوں لگا جیسے کوئی خواب دیکھ رہا ہوں سچ میں مجھے یقین کرنے کے لیے اپنی آنکھیں ایک بار ملنا پڑیں … وہ اِس وقت ننگی یوں بیٹھی تھی جیسے انڈین سیٹ پہ ٹوائلٹ کرنے کے لیے بیٹھتی ہیں … بُنڈ میری طرف تھی اور نظارہ کتنا حَسِین تھا یہ تو شاید الفاظ میں بیان ہی نہیں ہو سکتا اسکی سونے جیسی چمکتی سفید اور سنہری رنگ کی راؤنڈ شیپ والی چکناہٹ سے بھرپور بُنڈ میری طرف تھی اور یوں بیٹھنے کی وجہ سے تھوڑی کھل بھی گئی تھی…پیچھے سے اسکی بُنڈ کے چوتڑوں میں سے اسکی پنک پُھدی کے لپس بھی دِکھ رہے تھے … میرا لن بھی فل کھڑا ہو کر سلامی دے رہا تھا میں کھسک کر تھوڑا اسکی جانب ہوا اتنے میں وہ مڑی دوسرا جھمکا اٹھانے کے لئے … اب پنک پُھدی سامنے تھی جس کے لپس مجھے کچھ سوجے ہوۓ سے لگے … ایک صحتمند چوت کی نشانی … ایسی چوت جو لن کو یوں جکڑتی ہے جیسے انڈین کبڈی ٹیم کے جاپھی مخالف ٹیم کےرائڈرز کو… اس نے جھمکے اٹھائے ہی تھے کہ بیڈ پہ پڑا اسکا سیل بجا … وہ گھٹنوں پر چلتی ہوئی بیڈ تک آئی اور گھٹنوں کے بل بیٹھ کر ہی کال اٹینڈ کی… اب ذرا آپ خود سین کو تصور کریں جس بیڈ کے نیچے میں لیٹا تھا اور اسکی گانڈ دیکھنے کے لیے سرک کر کونے تک آگیا تھا بالکل بیڈ پہ پڑے اس کے کپڑوں کی آڑ میں وہ اسی بیڈ سے چپکی گھٹنوں کے بل بیٹھی بات کر رہی تھی… وہ بھی مکمل ننگی … لہذا اوپر کا دھڑ اسکا بیڈ پر جھکا ہوا اور نیچے ننگی ٹانگیں ، رانیں اور پُھدی اس کے سگے بھائی کے منہ سے تقریباً آدھا فٹ دور… میں اسکی رانوں کو اور پُھدی کو محو حیرت دیکھتا رہا اور لبوں سے فلائنگ کس کے نظرانے بھیجتا رہا … . وہ کچھ یوں بات کر رہی تھی… کیا رے کہاں مروا رہی تھی کتنی بیلیں گئیں تو نے جواب نہیں دیا… کیا کہا تو اِس وقت جھانٹوں کے بل صاف کر رہی تھی… مانا بابا چھٹیوں میں کہیں جانا نہیں ہوتا لیکن اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ صفائی کا خیال نا رکھو ( دِل تو چاہا کہ بات اور لمبی ہو اور لمبی ہوئی بھی مگر اس نے وہاں مزید بیٹھنا گوارہ نا کیا اور اٹھ کر ڈریسنگ ٹیبل پہ چلی گئی ) … میں تو ہر تیسرے دن صاف کرتی ہوں اچھی طرح سے … ہاں تم یہی سمجھ لو اپنے راج کمار کے انتظار میں ہی سنوا رتی رہتی ہوں اِسے ویسے بھی وہ کیا ایس ایم ایس سنایا تھا تم نے کہ قسمت اور پھدی کسی وقت بھی کھل سکتی ہے … ہا ہا ہا ہا ہا…ہاں ہاں پتہ ہے لطیفے میں چوت کالفظ تھا لیکن ہم نے تو اپنا کوڈ ورڈ ہی بولنا ہےنا… اچھا جلدی سے تیار ہوجا حنا سے بات ہوگئی ہے میری ( اچھا تو وہ ماموں حنا تھی ) … چل او کے رکھتی ہوں بائے … آپ فرینڈز سوچ رہے ہو گے کہ کیوں نا ایک بار اپنی اپنی بہن کی پرائیویسی میں ٹانگ اڑائی جائے بھائی میں تو صرف رائٹر ہوں میرا کام کچھ تجویز کرنا نہیں اور یہ بات کہانی کے اسٹارٹ میں بھی ہو چکی ہے کہ یہ کہانی صرف تفریح کے لئے ہے لھذا بہتر ھوگا اپنے جذبات کو کمپیوٹر اسکرین سےاٹھنےسے پہلے ٹھنڈا کر لیں …ہاں مگر یہ سچ ہے کہ آپ اگر کسی سادہ ، شریف اور گھریلو لڑکی کی پرسنل لائف کی ایک جھلک بھی لے لیں تو کافی انٹرسٹنگ تجربہ ہوتا ہے کیوں کہ یہ لڑکیاں اپنی تنہائی میں اس کے بالکل برعکس ہوتی ہیں جو یہ ریئل لائف میں نظر آتی ہیں جیسے میری ایک بار ایک لڑکی سے بات ہوئی یاہو پہ اس نے مجھے بتایا کہ وہ کافی مذہبی ہے پردہ بھی کرتی ہے کبھی خود لذتی بھی نہیں کی اور پورن بھی نہیں دیکھا لیکن جب بھی وہ اپنے روم میں اکیلی ہوتی ہے تو آئینے کے سامنے آدھی ننگی ہو کر انڈین فلموں کے سونگز پر ڈانس کرتی ہے اور فلمی ڈائلوگ بھی بولتی ہے جیسے کسی فلمی سین کو فلما رہی ہو… اس نے کہا کہ اپنی گرمی ختم کرنے کا یہ بہترین نسخہ ہے … لہذا اب سوچیں ذرا کہ اس کے بھائی کو اپنی بہن اِس حالت میں دیکھنے کو ملے تو اس کے لیے یہ کتنا بڑا سرپرائز ہو گا … اسی طرح حمائل کی یہ باتیں سن کر مجھے خوب مزہ آنے لگا اور ان باتوں نے اور ان جلووں نے ساری تھکن غائب کر دی… . وہ اتنے میں کپڑے پہن چکی تھی اور پھر دروازہ کھول کر میرے روم کی طرف چل دی مجھے جگانے کے لئے … میں جھٹ سے بیڈ کے نیچے سے نکلا اور سیدھا کچن میں چلا گیا … کچن سے یوں باہر نکلا جیسے ابھی ابھی جاگا ہوں اور کچن میں پانی پینے گیا ہوں … . مجھے دیکھ کر وہ بولی بھیا جلدی سے جینز شرٹ پہن لو پھر چلتے ہیں … میں نے جینز اور ٹی شرٹ پہنی منه ہاتھ دھویا اور چل دیا اس کے ساتھ … رستے میں نشا کو بھی پک کیا اور حنا کو بھی … سارے رستے کوئی خاص بات نہیں کی میں نے … بس وہ دوستیں آپس میں کھسر پھسر کر رہی تھیں … اور ہنس رہی تھیں …حمائل آگے بیٹھی تھی ایک موقع پر حمائل بولی… حنا آج ہماری اِس ڈفر دوست کی دلچسپ بات پتہ چلی ہے بَعْد میں بتاؤں گی … نشا فوراً بولی کون سی وہ جھانٹوں والی ؟ . . . . حمائل اور حنا دونوں کو جھٹکا لگا… حمائل نے پیچھے مڑ کر اسے آنکھیں دکھائیں اور حنا بولی او کے بَعْد میں بات کرتے ہیں … نشا واقعی ڈفر تھی یا ذرا شوخی کہہ لو آپ… فوراً بولی… تو اِس میں کیا ہے کونسا جوئیں پڑ گئی تھیں ویسے بھی میرے بال کافی دنوں بَعْد آتے ہیں تمھاری طرح نہیں کہ جھاڑیاں اُگ آئیں دوسرے دن ہی … حنا اس کے منه پہ ہاتھ رکھ کر آہستہ سےبولی… یار کوئی جگہ ہی دیکھ لیا کرو… چھوڑو کسی اور موضوع پہ بات کرتے ہیں … ہم یونیورسٹی پوھنچے حمائل کی یونیورسٹی صرف لڑکیوں کے لیےتھی… وہ اندر چلی گئی … مجھے اپنی بہن سب میں بہت حَسِین دِکھ رہی تھی اور ہوٹ اور سیکسی بھی … اور یہ بات کافی حد تک سچ بھی ہے کہ شاید سب کی نظر میں وہ ابووغیرہ کی نظر میں بہت خوبصورت تھی… . میں تھکن کا مارا گاڑی میں بیٹھا اونگھنے لگا… تقریباً ایک گھنٹے بَعْد حمائل نے کوئل جیسی آواز میں میرا نام لے کر جگایا اسکا ایک ہاتھ میرے کندھے پہ بھی تھا… میں جاگا اور پھر واپس گھر کو ڈرائیو شروع کردی… نشا اور حنا کو بھی ان کے گھروں میں ڈرا پ کر دیا… واپسی پہ ایک جو انٹرسٹنگ بات پتہ چلی وہ یہ کہ حمائل کے مطابق اِس ہفتے کے آخر پہ امی ابو دونوں شہر سے باہر ہوں گے اور وہ تینوں دوستیں ہفتے کی رات ہمارے گھر پارٹی کر کےگزاریں گی … . میرا دِل خوشی سےجھومنے لگا یعنی میں پھر بیڈ کے نیچے … اس رات میں دوبارہ حمائل کے بیڈ کے نیچے لیٹ گیا مگر اس رات اس نے کوئی حرکت نا کی… بس بیڈ پہ بیٹھ کر کوئی بُک پڑھی کوئی ڈرامہ دیکھا اور سو گئی … میں بھی نکل کر اپنے روم میں آیا اور ریلائیز کیا کہ وہ جب اکیلی ہوتی ہے تو کافی بورنگ لائف اسپینڈ کرتی ہے اِس لیے کوئی خاص فائدہ نہیں ہر رات اس کے روم میں گزا رنے کااگلے دو دن یونہی گزرے … میں دن رات انسیسٹ اسٹوریز اور پورن پہ گزارا کرتا رہا … اور پھر ہفتے کی رات یعنی پارٹی نائٹ آ گئی … امی ابو تو صبح کے ہی نکل گئے تھے میں شام کو حمائل کے پاس گیا اورکہا … آج مجھے دوست کی طرف جانا ہے رات بھر ویڈیو گیمز کھیلنے کا پروگرام ہے لہذا صبح آؤں گا تم اکیلی رہ سکتی ہو… اگر نہیں تو میں نہیں جاتا… وہ جھٹ سے خوش ہوتے ہوۓبولی… . نہیں بھیا آپ چلے جائیں ویسے بھی میں اکیلی نہیں ہوں گی حنا اور نشا آج رات میری طرف آئیں گی پوری رات کے لیے لہذا آپ پریشان نہیں ہوں … میں او کے کہہ کر گھر سے نکل پڑا اور اسے کہا کہ یاد سے دروازہ لوک کرلے… باہر ذرا واک کی ایک سگریٹ پھونکی اور واپس دیوار پھلانگ کر گھر میں اینٹر ہوا اور اپنے روم کی کھڑکی سے کہ جسے میں کھلا چھوڑ گیا تھا گھر کے اندرآ گیا … . گھر کے اندر آ کر اپنے روم سے چپکے سے باہر نکلا اور حمائل کے روم کے ساتھ سیڑھیوں کے نیچے جہاں اندھیرا تھا وہاں جا کر بیٹھ گیا … اتنے میں حمائل اپنے روم سے نکلی اور کچن کی طرف گئی … وہ اِس وقت اپنی تنہائی کو خوب انجوئے کر رہی تھی اور ایک پنک کلر کی چھوٹی سی چڈی اور وائٹ ٹی شرٹ میں تھی چڈی نے اس کی آدھی رانوں کو ڈھانپا ہوا تھا اور شرٹ ڈھیلی ڈھالی سی تھی… اسے کچن کی طرف جاتے پیچھے سے دیکھا تو دِل کیا کہ جنگلی بکرے کی طرح پیچھے سے جا کر اس سے لگ جاؤں اور ان گوری رانوں اور موٹے چوتڑوں میں گھسے ما رتا رہوں اور چودتا رہوں مرتا رہوں اور چودتا رہوں … کچن میں وہ کچھ پارٹی کا سامان تیار کر رہی تھی لہذا یہی موقع تھا اس کے روم میں اینٹر ہونے کا میں سیدھا اس کے بیڈ کے نیچے گُھس گیا … میں نے بلیک ڈریس پہنا تھا تا کہ بیڈ کے نیچے نظر پڑے بھی تو میں آسانی سے نا دِکھ سکوں … اتنے میں حمائل میری جان میری پیاری بہن روم میں آئی اور سیدھا واش روم میں گُھس گئی دروازہ کھلا رکھا اس نے … اِس لمحے مجھے احساس ہوا کہ یہاں نیچے لیٹے رہنے سے میں ان دوستوں کی باتیں تو سن سکوں گا مگر کوئی نظارہ نہیں دیکھ سکوں گا … سو یہاں لیٹنا فائدہ مند نہیں ہے لہذا کوئی بھی چکر چلایا جائے … کوئی اور جگہ ڈھونڈی جائے لیکن کم از کم یہ نہیں … لہذا جب حمائل ٹوائلٹ سے نکل کر کچن میں گئی تو میں باہر نکلا اور روم سے باہر نکل کر سیڑھیوں کے نیچے بیٹھ گیا جہاں گھپ اندھیرا چھایا ہوا تھا اور کسی کی موجودگی کا بالکل علم نہیں ہوتاتھا… میں وہاں بیٹھا سوچ رہا تھا کہ کونسی پوزیشن لوں کہ اتنے میں بیڈروم میں پڑاحمائل کا فون بجنے لگا وہ دوڑتی ہوئی آئی … اسے چھوٹی سی چڈی میں دوڑتا دیکھ کر دِل لڈیاں ڈالنے لگا پھر اسکی لوز شرٹ میں اس کے ممے بھی جھوم رہے تھے اور اس کے دوڑنے کی وجہ سے ایک دوسرے سے بری طرح ٹکرا کر دودھ کی لسی بننے لگی … وہ روم میں گئی اسکی آواز آئی … او کے اوکے کھولتی ہوں گیٹ ذرا انتظار کرنا بس آئی … پھر وہ ذرا دیر بَعْد روم سے باہر نکلی تو اس نے شلوار پہنی ہوئی تھی اور اوپر ایک بڑی سی چادر لپیٹی تھی جس نے فل باڈی کو ڈھانپ دیا تھا۔۔(جاری ہے)…
ایک تبصرہ شائع کریں for "سہاگن بہن"