Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

پیارے بھائی جان


 


ہیلو فرینڈز میں شاکر محمود ایک بار پھر آپ لوگوں کے سامنے موجود ہوں آج بھی میں اپنی آپ بیتی پیش نہیں کررہا بلکہ ایک ویب سائٹ پر انگریزی زبان میں لکھی جانے والی ایک کہانی کا اردو ترجمہ پیش کررہا ہوںمیں یہاں یہ بھی بتادوں کہ مجھے نہیں معلوم کہ یہ واقعہ حقیقی ہے یا غیر حقیقی بلکہ قوی امکان ہے کہ یہ واقعہ غیر حقیقی ہوگا لیکن میں یہ واقعہ دوستوں کے سامنے ان کی تفریح کے لئے پیش کررہا ہوں امید ہے کہ آپ لوگوں کو یہ تحریر بھی پسند آئے گی اس تحریر میں بھی میں اس کے اصل رائیٹر کی طرف سے دیئے گئے کرداروں کے نام تبدیل کررہا ہوں تاکہ پڑھنے والوں کی دلچسپی مزید بڑھ سکے  
میری عمر 20 سال ہے اور میرا نام ماہم ہے گوری چٹی اور اور خوب صورت لڑکی ہوں اور اس وقت بی اے میں پڑھتی ہوں میں لاہور کے ایک پوش علاقے میں رہتی ہوں اور ہمارے گھر میں میرے علاوہ میرے ممی پاپا اور مجھ سے ایک سال بڑے بھیا عمران رہتے ہیں یہ واقعہ اس وقت کا ہے جب میں میٹرک میں پڑھتی تھی میں کو ایجوکیشن سکول میں پڑھتی تھی اور بہت ہی شریف اور اپنی کلاس میں سب سے زیادہ خوب صورت لڑکی تھی میری کلاس اور دیگر کلاسوں کے اکثر لڑکے مجھے سکول میں چھیڑتے رہتے تھے لیکن میں ان کی طرف کبھی دھیان نہیں دیتی تھی اب میں اصل موزوں کی طرف آتی ہوں میں دسویں کلاس میں پڑھتی تھی اور سردیوں کی چھٹیوں سے پہلے سکول میں ٹیسٹ چل رہے تھے کہ میرے امی ابو کو کسی ضروری کام کے سلسلہ میں ماموں کے ہاںپانچ چھ روز کے لئے اسلام آباد جانا پڑا میں پیپرز کی وجہ سے ان کے ساتھ نہیں جاسکتی تھی جبکہ وہ مجھے اکیلا چھوڑ کر بھی نہیں جاسکتے تھے اس لئے انہوں نے عمران بھیا کو بھی گھر میں رہنے کی ہدایت کردی اور خود چلے گئے عمران بھائی امی ابو کو ایئر پورٹ چھوڑنے گئے میں نے دروازہ بند کیا اور ٹی وی دیکھنے لگی شام کو چھ بجے کے قریب بھائی واپس آئے اور ہم دونوں باتیں کرنے لگے پھر ہم دونوں نے مل کر کھانا بنایا اور کھانا کھانے کے بعد ٹی وی لانج میں بیٹھ کر ٹی وی پر مووی دیکھنے لگے مجھے نہیں معلوم کہ مجھے کب نیند آگئی رات کو مجھے ایسے معلوم ہوا کہ کوئی میرے جسم کو چھو رہا ہے اور میں ہڑ بڑا کر اٹھ گئی میں نے دیکھا کہ ٹی وی چل رہا ہے لیکن بھیا میرے قریب ہی قالین پر بیٹھے ہوئے ہیں اور میرے پیٹ سے میری قمیص ہٹی ہوئی ہے اور بھیا میرے پیٹ پر ہاتھ پھیر رہے ہیں ان کی پینٹ کی زپ کھلی ہوئی تھی اور ان کا لن پینٹ سے باہر تھا ان کا ایک ہاتھ میرے پیٹ پر تھا جو وہ کوشش کررہے تھے کہ ان کا ہاتھ میرے مموں تک پہنچ جائے لیکن ابھی تک ان کا ہاتھ میرے پیٹ پر ہی تھا کہ میری آنکھ کھل گئی میں یہ سب دیکھ کر بھیا پر بھڑک اٹھی عمران بھائی” آپ یہ سب کیا کررہے ہیں میں آپ کی چھوٹی بہن ہوں“بھیا میرے اچانک اٹھ جانے پر ڈر گئے اور اپنی پینٹ کی زپ بند کرکے کہنے لگے ”ماہم آئی لو یو“
یہ کیا بدتمیزی ہے میں آپ کی چھوٹی بہن ہوںاور آپ میرے ساتھ یہ سب کچھ کیا کررہے ہیں “میں یہ کہتے ہوئے رونے لگی جس پر بھیا نے کہا سوری ماہم میں بہک گیا تھا مجھے معاف کردو آئندہ ایسی حرکت نہیں کروں گا جس پر میں چپ ہوگئی اور اپنے کمرے میں چلی گئی میں وہاں جاکر بھیا کی اس حرکت پر سوچنے لگی کہ انہوں نے کیا کیا پھر نہ جانے کب نیند آگئی اگلے روز اتوار تھا دیر سے آنکھ کھلی میں نہا کر میں نے ییلو کلر کی ٹی شرٹ اور ٹراﺅزر پہن لیا پھر میں بھیا کو جگانے کے لئے ان کے کمرے میں چلی گئی رات والے واقعہ کے بعد مجھے بھیا کے پاس جانے سے ڈر لگ رہا تھا پھر میں نے دل میں سوچا کہ بھیا اپنے کئے پر پشیمان تھے اور اب بھی اس بات پر شرمندہ ہوں گے میں نے ان کو جگایا اور چائے بنانے کے لئے چلی گئی تھوڑی دیر کے بعد میں چائے ان کے کمرے میں ہی لے آئی بھیا نے چائے کا کپ پکڑا اور کہا کل رات جو کچھ ہوا اس پر تم ناراض تو نہیں میں نے اس کا کوئی جواب نہ دیا پھر بھیا نے میرے کندھوں پر اپنے ہاتھ رکھے اور کہنے لگے ماہم دیکھو میں تم کو بہت پیارکرتا ہوں اور جیسے جیسے تم جوان ہورہی ہو میری چاہت میں اور بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے میں ان کی بات سن کر پھر سے رونے لگی اور کہابھیا میں آپ کی چھوٹی بہن ہوں آپ جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ ٹھیک نہیں ہے اگر آپ باز نہ آئے تو میں امی ابو کو بتادوں گی بھیا کو میری بات کا کوئی اثر ہوا اور نہ ہی میرے آنسوﺅں سے ان کی صحت پر کوئی اثر پڑا بھیا نے میرے کندھوں پر اپنا سر رکھ دیا اور کہنے لگے ماہم میں تم سے بہت پیارکرتا ہوں میں پوری زندگی وہی کروں گا جو تم کہو گی لیکن مجھے ناراض مت کرو ورنہ میں مر جاﺅں گا پلیز ماہم تم میری بہن ہو میرا کچھ خیال کرو میرے اوپر رحم کرو پلیز مان جاﺅ اس کے ساتھ ہی بھیا نے میرے قدموں پر اپنا سر رکھ دیا اور وہ مسلسل مجھے قائل کرتے رہے مجھے بھیا کی اس حرکت پر ان سے نفرت ہونے لگی میں نے کوئی جواب نہ دیا اور یہاں سے اٹھنے کی کوشش کرنے لگی لیکن بھیا نے مجھے پکڑ کر بٹھا لیا اور کہنے لگے ماہم اگر تم نے ہاں نہ کی تو میں اپنی جان دے دوں گا جس پر میں ڈر گئی میں نے ان کو سر سے پکڑ کر اوپر اٹھایا لیکن بولی کچھ نہیں جس پر وہ اٹھ کر میرے پاس بیٹھ گئے اور کہنے لگے تھینکس ماہم تم بہت گریٹ ہو اور اچھی بھی مجھے ایسے ہی تم پر پیار نہیں آتا اور اس کے ساتھ ہی بھیا نے میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے میں نے ان سے خود کو چھڑانے کی کوشش کی لیکن انہوں نے مجھے گردن کے پیچھے سے اپنا بازو ڈال کر مضبوطی سے پکڑ رکھا تھا جس سے میں اپنا منہ بھی نہیں پھیر سکتی تھی بھیا چند منٹ تک میرے ہونٹوں کو چوستے رہے جس سے مجھے بھی مزہ آنے لگا اور میں نے اپنا جسم ڈھیلا چھوڑ دیا بھیا نے ہونٹوں کے بعد میری گردن پر کسنگ شروع کردی اور پھر میرے کانوں کے گرد اپنی زبان پھیرنے لگے میں نے بھیا سے خود کو چھڑایا اور ان سے کہا
”بھیا کیا یہ سب کچھ ٹھیک ہے“
” پیار میں سب کچھ ٹھیک ہی ہوتا ہے“ بھیا نے ڈھٹائی سے جواب دیا
”اگر کسی کو معلوم ہوگیا تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کس کو معلوم ہوگا میں تو کسی کو بتاﺅں گا نہیں اور مجھے معلوم ہے تم بھی کسی کو نہیں بتاﺅ گی تو کسی کو کیسے معلوم ہوگا “ یہ کہتے ہی بھیا نے مجھے اپنی باہوں میں بھر لیا اور کہنے لگے تو فکر مت کر کسی کو بھی معلوم نہیں ہوگا پھر انہوں نے میری کمر میں اپنا ہاتھ ڈالا اور میرے ہونٹوں کو پھر سے چوسنے لگے پھر انہوں نے مجھے اپنی باہوں میں اٹھایا اور بیڈ پر لٹا دیا جبکہ چائے وہیں پڑی رہ گئی بیڈ پر لٹا کر وہ مجھے پاگلوں کی طرح چومنے لگے بھیا میرے ہونٹوں کو اس طرح چوس رہے تھے جیسے برسوں پرانی پیاس ہو انہوں نے ایک ہاتھ میرے ٹانگوں کے درمیان کیا اور میری پھدی کو سہلانے لگے اب مجھے بہت مزہ آرہا تھا میں ساتویں آسمان پر اڑے جارہی تھی پھر بھیا اچانک اوپر اٹھے اور مجھے بھی اٹھا کر بٹھا دیا انہوں نے میری ٹی شرٹ اتار دی اور میرے مموں کو چوسنے لگے میرے نپلز بہت ٹائٹ ہورہے تھے جبکہ میرے پورے جسم میں کچھ عجیب سا ہورہا تھا لیکن اس عجیب سے مجھے مزہ بھی بہت آرہا تھا جو میں نے زندگی میں پہلے کبھی حاصل نہیں کیا تھا اب میں بھیا کو تھوڑا تھوڑا رسپانس بھی دینے لگی تھی میں نے ان کو بالوں سے پکڑ لیا تھا اور اپنی مٹھی بند کرلی تھی میرا رسپانس ملنے کے بعد بھیا نے اپنا ایک ہاتھ میرے ٹراﺅزر کے اندر لے جاکر میری پھدی کے اوپر رکھ لیا اور اس کو آہستہ آہستہ سے دبانے لگے جس سے میری چوت میں گدگدی سی ہونے لگی جس پر میں نے بھیا کا ہاتھ ہٹانے کی کوشش کی لیکن انہوں نے اپنا ہاتھ نہ ہٹایا بلکہ اپنی ایک انگلی میری چوت کے اندر داخل کردی اف ف ف ف میرے پورے جسم میں مزے کی ایک لہر سی دوڑ گئی بھیا نے پھر اپنی انگلی باہر نکالی اور مجھے ایک بار پھر اٹھایا اور میرا ٹراﺅزر بھی اتار دیا اور مجھے لٹا کر اپنے کپڑے بھی اتار دیئے اب میں بھیا کے سامنے اور وہ میرے سامنے بالکل ننگے تھے مجھے بہت شرم آرہی تھی میں نے اپنے دونوں ہاتھ اپنی آنکھوں پر رکھ لئے جس پر بھیا نے مسکراتے ہوئے کہا کیا ہوا ماہم کیا شرم آرہی ہے تو میں نے اپنا منہ دوسری طرف کرلیا جس پر بھیا نے سامنے آکر مجھے اپنی باہوں میں جکڑ لیا اب میرا چہرہ شرم کے مارے سرخ اور میری ٹانگیں کانپ رہی تھیں بھیا نے مجھے خود سے علیحدہ کیا اور پھر میری طرف دیکھنے لگے میں نے اپنی نظر اٹھا کر ان کو دیکھا تو ان کی آنکھوں میں عجیب سی چمک تھی میں نے فوراً اپنی نگاہ نیچی کرلی بھیا نے ایک بار پھر مجھے کسنگ شروع کردی اور اپنے ایک ہاتھ سے میرے ایک ممے کو پکڑ کر زور سے دبایا
آئی ی ی ی ی ی ی اف ف ف بھیا یہ کیا کررہے ہو پلیز اس طرح درد ہوتا ہے ایسا نہ کرو “ میرے منہ سے آواز نکلی جس پر بھیا نے اپنی پکڑ نرم کردی اور اپنی دو انگلیوں سے میرے ایک نپل کو مسلنے لگے جس سے مجھے مزہ آنے لگا بھیا نے تھوڑی دیر کے بعد مجھے بیڈ کے اوپر لٹا دیا اور پھر مجھے کسنگ کرنے لگے پہلے میرے ہونٹوں پر پھر میرے چہرے آنکھوں گردن کانوں اور پھر میرے مموں پر آگئے جس سے میرے پورے جسم میں آگ سی لگ گئی میں نے بھیا کو سر سے پکڑ لیا اور جیسے جیسے بھیا میرے ممے چوس رہے تھے میری پکڑ مضبوط ہوتی جارہی تھی کچھ دیر کے بعد بھیا نے میرے پیٹ پر کسنگ شروع کردی یہ کام میرے لئے سب سے زیادہ مزے کا تھا میں نے اپنی ٹانگیں دوہری کرلیں لیکن بھیا نے پھر سے میری ٹانگیں سیدھی کردیں اور میرے پیٹ کے بعد ٹانگوں پر اپنی زبان پھیرنے لگے جس سے میرا انگ انگ مزے سے ناچنے لگا پھر بھیا نے میری ٹانگوں کو کھولا اور میری پھدی کے اوپر اپنا منہ رکھ دیا انہوں نے اپنی زبان سے میری پھدی کے ہونٹوں کو پہلے آہستہ سے کس کیا تو میں مزے کی ایک نئی دنیا میں پہنچ گئی پھر بھیا نے میری پھدی کے اندر اپنی زبان کو ڈال دیا اور اس کو ہلانے لگے جس سے میرے مزے میں مزید اضافہ ہوگیا اب یہ سب کچھ میری برداشت سے باہر ہوتا جارہا تھا میں نے بھیا کو سر سے پکڑ کر ان کا منہ پیچھے کیا اور کہا اب بس بھیا مجھ سے اور برداشت نہیں ہوگا بھیا نے پھر اپنا سر چھڑایا اور منہ میری پھدی کے اوپر لے گئے آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ بھیا بس اف ف ف امم م م م م م میں مر گئی بس بھیا بس آہ ہ ہ ہ ہ ہ بھیا مجھے کچھ ہورہا ہے میں مر جاﺅں گی پلیز بس کرو میں گئی آہ ہ ہ ہ ہ ہ مگر بھیا اب کہاں کچھ سننے والے تھے وہ آج میری جوانی کا سارا رس چوس لینا چاہتے تھے اچانک میرا جسم اکڑنے لگا اور چند لمحے کے اندر میری چوت نے پانی چھوڑنا شروع کردیا میری ٹانگوں نے دو تین جھٹکے لئے اور میں ٹھنڈی ہوگئی جس پر بھیا نے اپنا منہ میری پھدی سے پیچھے کرلیا اب بھیا اٹھ کر کھڑے ہوگئے میں ان کی ٹانگوں کے درمیان میں بالکل سیدھا کھڑا لن جو کم از کم 7 انچ لمبا اور 4 انچ موٹا ہوگا دیکھ کر ڈر گئی میں نے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لیا میرے منہ سے ہائے ئے ئے ئے کی آواز نکل آئی جس پر بھیا کے چہرے پر عجیب سی مسکراہٹ آئی اور انہوں نے اپنے ایک ہاتھ سے اپنے لن کو پکڑ کر ایک بار ہلایا اور کہنے لگے اب اس کو اپنے منہ میں لے میں نے ایک بار مزاحمت کرنے کی کوشش کی لیکن میری ایک نہ چلی جس پر میں نے اس کو اپنے منہ میں لے لیا اور کچھ دیر تک اس کو چوستی رہی جس پر بھیا کے منہ سے ممنانے کی آواز آتی رہی پھر بھیا نے مجھے لٹا دیا اور خود میری ٹانگوں کے درمیان میں آگئے انہوں نے اپنے ہاتھ سے میری ٹانگوں کو کھولا پھر اپنے لن کو میری پھدی پر رگڑنے لگے جس سے مجھے بہت مزہ آنے لگا چند لمحے بھیا نے میری پھدی پر لن رگڑنے کے بعد میری چوت پر اپنے لن سے تھوڑا سا دباﺅ دیا جس سے مجھے بہت زیادہ درد ہوا جس سے میں نے اپنے جسم کو پیچھے کرلیا میں بہت زیادہ ڈر گئی کہ اس سے کہیں کچھ گڑ بڑ نہ ہوجائے میں بھیا کی منتیں کرنے لگی کہ مجھے چھوڑ دو لیکن بھیا نے مجھے پھر سیدھا کیا اور پھر سے اپنا لن سیٹ کرنے لگے ساتھ ہی کہنے لگے ماہم پہلے تھوڑی سی درد ہوگی پھر مزہ آئے گا میں بھیا کی منتیں ہی کررہی تھیں کہ بھیا نے میری چوت پر لن رکھ کر ایک ہلکا سا جھٹکا دیا لن میری پھدی کے اندر نہیں جارہا تھا لیکن درد سے میری جان نکلے جارہی تھی اسی دوران بھیا نے ایک زور دار جھٹکا دیا اور میری آنکھوں کے گرد اندھیرا آگیا میرے منہ سے ہائے ئے ئے میں مر ررر ر گئی ئی ئی ہائے امی جی ی ی ی میں مر گئی بھیا مجھے چھوڑ دو میں مر گئی ئی ی ی ی ی بھیا اس کو نکالو کے الفاظ نکلے مجھے آج بھی یاد ہے مجھے ایسے لگ رہا تھا جیسے کسی نے میری پھدی کے اندر لوہے کا گرم اور سرخ راڈ گھسا دیا ہو بھیا نے مجھے ایک کس کی اور ایک اور جھٹکا دیا جس سے میری درد میں اضافہ ہوگیا بھیا نے ایک اور پھر لگاتار کئی جھٹکے دیئے اور میں تکلیف سے چیخیں مارتی رہی لیکن بھیا کے کان پر جوں تک نہ رینگی ان کے دماغ پر تو سیکس کا بھوت سوار تھا میری آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے اور درد سے میں مرے جارہی تھی اچانک مجھے درد میں کمی کا احساس ہوا میں نے دیکھا تو بھیا نے اپنا لن میری پھدی سے باہر نکال لیا تھا وہ گھٹنوں کے بل بیٹھے ہوئے تھے اور بیڈ شیٹ سے اپنے لن کو صاف کررہے تھے ان کے لن پر خون بھی لگا ہوا تھا پھر بھیا نے اسی چادر سے میری پھدی بھی صاف کی اور پھر سے میری پھدی کے اندر اپنا لن ڈال دیا جس سے مجھے پھر تکلیف ہونے لگی اب وہ پورا لن میری پھدی کے اندر ڈال کر جھٹکے دے رہے تھے چار منٹ منٹ کے جھٹکوں کے بعد انہوں نے ایک دم سے میری پھدی کے اندر سے اپنا لن باہر نکال لیا اور میں نے دیکھا ان کے لن سے سفید سا مادہ نکل رہا ہے جو میرے پیٹ پر گر رہا تھا یہ مادہ گرم تھا اس کے ساتھ ہی بھیا میرے پاس لیٹ گئے اور لمبے لمبے سانس لینے لگے میری پھدی کے اندر جلن سی ہورہی تھی لیکن درد کی شدت اب کم ہوگئی تھی چند منٹ ایسے ہی لیٹے رہنے کے بعد بھیا اٹھ کر باتھ روم چلے گئے اور وہاں سے خود کو دھو کر واپس آگئے اور مجھے بھی اٹھایا اور باتھ روم لے گئے میں نے اپنی پھدی کو پانی سے صاف کیا اور پھر باہر آکر اپنی ٹی شرٹ اور ٹراﺅزر پہن لیا اس کے بعد بھیا کچن میں گئے اور نئی چائے بنا کر لائے اور ہم دونوں نے پی اس دوپہر بھی بھیا نے مجھے کسنگ کی اور میرے جسم کے ساتھ کھیلتے رہے لیکن اپنا لن میری پھدی کے اندر نہیں ڈالا اگلے روز بھیا نے پھر میرے ساتھ سیکس کیا اس روز بھیا نے اپنا لن میری پھدی میں ڈالا تو میرا دل کررہا تھا کہ کاش بھیا کے لن کا سائز اور بڑا ہوا اور میں اس کو بھی اندر لے لیتی تین دن تک مزید امی ابو گھر نہیں آئے ہم روزانہ دو بار سیکس کرتے امی ابو کے گھر آنے کے بعد ہم کو آج تک پھر سکیس کا موقع نہیں ملا لیکن کبھی کبھی ہم لوگ کسنگ وغیرہ کرلیتے ہیں


ایک تبصرہ شائع کریں for "پیارے بھائی جان"