ایک بار میرے شوہر نے مجھے کسی کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑلیا اور اتنا ناراض ہوگیا کہ مجھے گھر بھیج دیااور طلاق کی بات کرنے لگا۔میں نے اپنی کہانی شبنم خالہ کو بتائی تو بہت پریشان ہوئی اور کہا کہ کام تو تونے اچھا نہیں کیا لیکن میں کوئی حل نکالتی ہوں پھر خالہ نے مجھے سے کہا کہ تیرا شوہر عامر مجھے نہیں جانتا اور نہ ہی کبھی مُلاقات ہوئی ہے ہم اس کا فائدہ اُٹھا سکتے ہیں ۔ خالہ نے عامر کا موبائل نمبر لیا اور کہنے لگی تین چار دن کی بات ہے دیکھنا کیسے لائن پر آتا ہے۔
تیسرے دن صبح دس بجے خالہ کا فون آیا کہ تُم فوراً ہمارے گھر آجاؤ ۔ میں خالہ کے گھر پہنچی وہ مجھے لے کر اپنے گھر والوں کو شاپنگ کا بول کر نکل پڑی کُچھ دیر کی مُسافت کے بعد وہ اپنی ایک سہیلی کے گھر مجھے لے گئیں جو اکیلی ہرتی تھی اس کا شوہر مُلک سے باہر ہوتا تھا ۔وہاں جاکر خالہ نے اطمینان سے مجھے بتایا کہ میں نے ایک اجنبی عورت بن کر عامر کو فون کالز پر پھانس لیا ہے اور آج وہ مجھ سے ملنے یہاں آرہا ہے میں اس کے ساتھ سیکس کرنے والی ہوں ۔ جب کام عُروج پر پہنچ جائے تو آنا اور خوب بے عزتی کرنا باقی میں سنبھال لوں گی میں نے کہا خالہ یہ کیا مذاق ہے آپ میرے شوہر سے کیسے۔۔۔ خالہ نے میری بات ختم ہونے سے پہلے کہا کہ ٹھیک ہے پھر چلو واپس چلتے ہیں اور طلاق کا انتظار کرتے ہیں ۔
میں تھوڑی دیر سوچنے کے بعد خالہ کو سوری کہا اور بیڈ روم کے ساتھ والے کمرے میں چلی گئی ۔میں اور خالہ کی سہیلی عالیہ آنٹی اُسی کمرے میں بیٹھ کر چائے پینے لگا۔اس وقت دن کے 10 بج رہے تھے۔ کچھ دیر بعد عالیہ آنٹی نے کمرے کی لائٹ بند کردی اور کھڑکی کا پردہ بڑی احتیاط سے ہلکا سا کھسکایا اور مجھے اشارہ کیامیں نے اندر جھانکا تو دیکھا خالہ اور عامر ایک دوسرے کو لپٹے ہوئے تھے اور چُما چاٹی کو رہے تھے ۔عامر (میرا شوہر) کے ہاتھ خالہ کے بڑے بڑے پستانوں کو مسل رہے تھے خالہ نے اپنی قمیض اُتار دی اور عامر پاگل کُتے کی طرح جھپٹا پستانوں پر زبان پھیرنے لگا نپلز کو چاٹنے لگا چوسنے لگا اب خالہ بھی مزے سے نڈھال ہورہی تھی۔اچانک عالیہ آنٹی بھی مجھے وہاں نظر آئی میں نے اپنے پیچھے دیکھا تو آنٹی غائب تھی عالیہ آنٹی عامر کے گھوڑے کو گھور رہی تھی جو پوری طرح تناہوا تھا۔
عالیہ آنٹی سے برداشت نا ہو سکا اور عامر کے گھڑے کو ہاتھ میں لے لیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اسے چوسنے لگی ۔میری اپنی حالت ٹائٹ ہو گئی اور سنگم میں ایک ہل چل سی مچ گئی اور میرے مُنہ میں پانی بھر آیا میرا ایک ہاتھ میری سنگم کو مسلنے لگا۔اب عالیہ آنٹی نے ننگی ہو نے لگی۔عامر اس کے سپتان چوسنے اور چومنے لگا۔تب عالیہ آنٹی کی نظر کھڑکی پر پڑی اور آنٹی نے آنکھیں بند کرلیں عامر اب اسکی سنگم کو چوم رہا تھا اور خالہ عامر کے پیچھے کھڑیں اس کا گھوڑا سہلا رہی تھی۔ عامر نے کچھ کہا اور عالیہ آنٹی اُٹھ کر بیڈ پر گھوڑی بن گئی۔خالہ عامر سے لپٹ گئی اور خوب چما چاٹی کی۔
آب عامر بیڈ پر آیا اور عالیہ آنٹی کے دونوں چوتڑوں کو پکڑ کر ایک دم سے پورا گھوڑا آنٹی کی سنگم میں اندر کردیا۔ آنٹی نے کہا آہ آں آں مار ڈالا ظالم پھر عامر نے زور زور سے دھکے مارےلگاجن کی آواز میرے کمرے تک آرہی تھی ۔پھر عامر نے گھوڑا نکالا اور خالہ جو کہ پہلے سے گھڑی بنی ہوئی تھی اس کی سنگم میں پیچھے سے ڈال دیا ۔
یہ سب دیکھ کر میری اپنی گیلی ہو گئی اور میں نے شلوار میں ہاتھ ڈالے مسل رہی تھی میری برداشت ختم ہونے لگی تھی میں نے بھی اُس کمرے میں چلی گئی ۔ یو ں اچانک مجھے دیکھ کر عامر پر سکتہ طاری ہو گیا اور اس نے جھٹکے لگانے روک دیئے۔
میں نے کہا کیا بات ہے جانو بڑے مزے کررہے ہو۔وہ ہکلایا اور صفائی دینے کی کوشش کرنے لگا کہ اصل میں یوں ہوا وووو ہ وہ وہ تم یہاں کیسے۔وہ حیران تھا کہ میں یہاں کیسے۔اس کی حالت دیکھ کر میں نے کہا کوئی بات نہیں جان عیش کرو مجھے تو ویسے بھی تم نے اپنی زندگی سے نکال دیا ہے اور وہاں سے جانے لگی۔عامر کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیا کرے خالہ نے جلدی سے عامر کو کہا کہ اپنی بیوی کو پکڑلوجلدی کرو۔میں ابھی کمرے کے دروازے سے باہر ہی نکلی تھی کہ عامر بھاگتا ہوا میرے پیچھے آیا اور مجھے ہاتھ سے پکڑ کر کہا ایک بار میری بات سن لو صرف ایک بار۔چونکہ یہ سب ایک بنا بنایا پلان تھا اور میری سنگم میں بھی کھجلی مچی ہوئی تھی ۔
میں نےکہا جی بولو اس نےمیرا ہاتھ پکڑا اور اندر لے جا کرمیری منٹ سماجت اور کِس کرنے کی کوشش کرنے لگا لیکن میں کہاں ماننے والی تھی تو اس نے دونوں آنٹیوں کو مدد کے لئے بلایا ۔خالہ نے عامر کو کہا کہ میں بات کرتی ہوں اور مجھے سائیڈ پر لے جا کر کہا ذیادہ ایکٹنگ نہ کرو گیم ہاتھ سے نا نکل جائے میں نے عامر کو کہا کہ ٹھیک ہے میں تو تمہیں معاف کردونگی لیکن میرا کیا تو عامر فوراً بول پڑا تم تو میری جان ہو چلو ابھی گھر چلتے ہیں ۔میں نے کہا جو کام شروع کیا ہے پہلے یہ تو ختم کرلویہ کہتے ہی اس کا گھوڑا چوسنے لگی۔اور خالہ اس کے ہونٹ چوسنے لگی وہ پھر سے تیار ہوگیا اور ہم تینوبیڈ پر گھڑی بن گئیں کچھ ہی دیر میں مجھے اپنی سنگم میں گرم گرم گھوڑا اُترتا ہوا محسوس ہوا میری خوشی کی انتہا تو نہ رہی ایک تو سنگم کی آگ بُج رہی تھی اور دوسرا گھر دوبارا آباد ہوگیا تھا۔کچھ دیر میری گیم بجانے کے بعد عامر عالیہ آنٹی کے پیچھے گیا اور اندر ڈال دیا آنٹی کہنے لگی واووووو تم کیا جوان ہو دل کرتا ہے تم سے کئی بار کھاتہ کرواؤں اگر تمہاری بیوی ناراض نہ ہو۔
عامر کہنے لگا آنٹی مجھے بھی بہت مزہ آیا لیکن میں نے تو اپنی بیوی کو معاف کردیا لیکن اس کے دل کی مجھے خبر نہیں۔اس پر شبنم خالہ نے عامر سے کہا کہ ہم دونوں نہ تو تمہاری بیوی سے جوان ہیں اور نہ حسین لیکن تمہیں پھر بھی مزہ آرہا ہے اور ایسے ہی ہم دونوں شوہر کے ہوتے ہوئے تورے سے گیم بجوا کو انجوائے کر رہی ہیں اور عامر کے کان نا جانے کیا کہا کہ عامر نے کہا ٹھیک ہے یہ اپنی مرضی سے اگر کسی سے کھاتہ کروانا چاہے تو مجھے بتا کر کروا سکتی ہے لیکن کنڈوم کے ساتھ یہ سب سُن کر میرے پورے جسم میں ایک عجیب سی لہر دوڑ گئی اور میں نے کہا جانو آپ بھی جس کا چاہے اور جہاں چاہے گیم بجا سکتے ہو اور یہ دونوں آنٹیاں تو جب بھی ہمارے گھر آئیں توان کی سہاگ رات ہوگی۔
عامر جو شبنم خالہ کا گیم بجا رہا تھا زور زور سے دھکے مارنے لگا اور اس کے بڑے چوتڑوں کو دبانے لگا ۔ادھر میں اور عالیہ آنٹی لسبین کرنے لگی ہم ایک دوسرے کے ہونٹ چوسنے کے ساتھ ساتھ آنٹی میری سنگم اور میں آنٹی کی سنگم میں انگلی کرتے رہے اسی دوران ہم دونوں کا بھی انزال ہوگیا اور عامر کا بھی لیکن عامر کی نیت عالیہ پر اب بھی خراب تھی۔اس نے کچھ دیر رکنے کے بعد عالیہ کو پکڑا اور زمین پر لیٹا کر ٹانگیں چھت کی طرف کر دیں اور پھر جو کھل شروع ہوا عالیہ آنٹی تو چیخیں مارنے پر مجبور ہوگئی عامر پاگلوں کی طرح جھٹکے ما رہا تھا ۔چونکہ عامر کا دوسراشاٹ تھا اس لئے عالیہ آنٹی تو دو مرتبہ فارغ ہوگئی لیکن عامر فارغ ہونے کا نام نہیں لے رہا تھا عالیہ آنٹی کی حالت دیکھ کر خالہ عامر کے پاس گئی اور کسنگ سٹارٹ کرتے ہوئے اسےتھوڑا پیچھے کردیا لیکن عامر نے دیر کئے بغیر خالہ کو لمبا کیا اور چودنا سٹارٹ کر دیا کچھ دیر بعد خالہ کی بھی حالت ٹائٹ ہوگئی کیونکہ عامر نے چود چود کر نڈھال کر دیا تھا ۔
میں نے عامر کو پانی کی بوتل پکڑائی پانی پینے کے بعد اسے نیچے لٹایا اور اسکے گھڑے پر سوار ہو گئی 5 منٹ تک نارمل سوار کرنے کے بعد میں نے زور زور مروانا شروع کر دیا اور عامر نے گرم گرم لاوا میری سنگم میں چھوڑ دیا۔پھر ہم تینو نے ایک ساتھ شاور لیا اور خوب مستی کی ۔جب ہم اپنے اپنے گھر کے لئے روانہ ہوئے تو شام کے 5 بج چکے تھے ۔تین دن بعد عامر آیا اور مجھے لے گیا۔
اب ہم پہلے سے ذیادہ ہنسی خوشی زندگی گزار رہے ہیں کیونکہ نہ میں اپنے شوہر سے کچھ چھپاتی ہوں اور نہ وہ مجھ سےبلکہ کبھی کبھی تو اجازت لے کر ہم ایک دوسرے کی گیم میں بھی شامل ہو جاتے ہیں اور ساتھ میں مزے لیتے ہیں اس کے علاوہ بھی وہ مجھے روز چودتے ہیں اور ہم خوشی سے زندگی گزار رہے رہیں
ایک تبصرہ شائع کریں for "خالہ اور خالہ کی دوست نے میرا گھر بچایا"