سارہ میری اکلوتی باجی کی بہت اچھی دوست ہیں ہم ایک ہی گلی میں رہتے ہیں سارہ دو سال قبل ہی بیاہ کر ہمارے محلے میں آئی ہے اور انکے ہاں اولاد ابھی نہیں ہوئی انکے شوہر خاور کا یہیں پاکستان میں کاروبار ہے جبکہ اس کے امی ابو اور ایک بیٹی ملائشیا میں رہتے ہیں سارہ کے شوہر خاور جب کبھی شہر سے باہر جاتے تو سارہ ہمارے پاس آ جاتی خاور کے ساتھ ہماری اتنی سی ہی علیک سلیک تھی کہ جب کبھی وہ دفتر سے آتے سارہ ہمارے یہاں ہوتی تو وہ ہمارے دروازے تک آ جاتے سارہ کو ساتھ لیتے اور چلے جاتے ہمارے گھر سے ابو اور بڑا بھائی دوبئی ہیں امی سوشل ورکر ہیں اور انکی اپنی ہی الگ دنیا ہے ایک بھابھی باجی اور ایک میں خود اپنی دنیا میں مگن زندگی بسر کر رہے ہیں دن کو تو میں کالج چلا جاتا ہوں تین چار بجے واپسی کے بعد سارا دن گھر میں بھابی اور باجی کے ساتھ ہی گزارتا ہوں اگر سارہ ہمارے گھر ہو تو وہ ہمارا چوتھا پارٹنر ہوتی سارہ کی موجودگی میں ہمارا پسندیدہ کھیل ہوتا ہم لڈو کے دو دانے اچھالتے اور اپنے اپنے نمبر کا بتا دیتے جس کا بتایا ہوا آ جاتا وہ جیت جاتا اور جیتنے والا ہارنے والوں سے کچھ بھی فرمائش کر سکتا تھا بھابھی کی پسندیدہ ترین فرمائش ہوتی کہ تینوں ایک ساتھ میرے پستان چاٹو اکثر اوقات اس کھیل میں ہم اتنے آگے نکل جاتے کہ اپنے حواس گم کر بھیٹتے
دراصل باجی کو سارہ کا نشہ تھا اور نشے میں جب وہ مدحوش ہوتیں تو میں اپنا نکل رہا پانی سارہ پر مل دیتا جسے وہ چاٹ کر مزید نشے میں آ جاتیں
یہ ان دنوں کی بات ہے جب بھابھی میکے گئی ہوئی تھیں باتوں باتوں میں سارہ نے بتایا کہ میرے خاوند جب اپنا پانی مجھ پر رگڑتے ہیں تو میں ہاتھ سے مل کر اپنا ہاتھ چاٹتی ہوں تب بہت مزہ آتا ہے
میں نے کہا کبھی انکو بلاتے ہیں وہ باجی پر رگڑیں گے آپ وہاں سے چاٹنا اور بھی مزہ آئے گا
اس بات کا باجی نے اتنا اثر لیا کہ جب بھی ہم رومانس کرتے وہ سارہ کے خاوند خاور کے خیالوں میں کھو جاتیں
میں جب سارہ پر رگڑ کر باجی سے چاٹنے کو کہتا تو چاٹتے ہوئے کہتیں ہائے خاور جب یہاں رگڑتا ہے اس وقت میری قسمت کہاں مر جاتی ہے
میں پریشان ہو گیا کہ اب باجی کی پیاس کیسے بجھاوں
میں نے سارہ کے ساتھ مل کر پروگرام بنایا کہ ہم کسی طریقے سے خاور کو بھی اپنے ساتھ شامل کریں
یہ بہت مشکل کام تھا خاور کی باجی کے ساتھ سیٹنگ کرانی پھر سارہ اور اپنی جگہ بنانی
خیر میں نے سب سے پہلے خاور کے ساتھ دوستی کی اور ایک دوسرے کے گھر آنا جانا شروع ہو گئے
باجی نے تو خود ہی خاور پر ڈورے ڈال لیے کیونکہ وہ جب بھی چائے لیکر آتیں میں جان بوجھ کر واش روم میں داخل ہوجاتا
ایک دن موقع پا کر خاور نے باجی کا ہاتھ چھوا تو باجی نے اپنا ہاتھ چوم لیا باجی کا خاور کے ساتھ یارانہ ہو گیا یہاں تک کے وہ باہر پارک وغیرہ میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ جانے لگ گئے
میں نے ایک دن باجی سے کہا آپ خاور کو لیکر پارک جاو میں فون کر کے کہوں گا سارہ بھابھی تمہارا پوچھ رہی ہیں آپ کہنا ٹھیک ہے انکو لیکر پارک آ جاو
پلان کے مطابق جب ہم نے ایسا کیا تو خاور گھبرا گیا جس پر باجی نے کہا فکر کی بات نہیں میں کہوں گی مجھے احمد چھوڑ گیا تھا میں نے آپکو دیکھا تو سارہ کو بلا لیا اور آپ کے پاس آ گئی
اور ایسا ہی ہوا
میں. سارہ کو لیکر پارک پہنچا باجی خاور کے ساتھ باتیں کر رہی تھیں سارہ دیکھ کر مجھے کہنے لگی کاش وہ دن جلدی آئے جب ہم چار جسم ایک جان ہو جائیں۔
میں نے بھی ہنستے ہوئے کہہ دیا آج ہی ہو گا
وہاں پہنچ کر ہم چاروں خوش گپیوں میں مصروف ہو گئے
میں نے محسوس کیا کہ خاور سارہ اور باجی کے ساتھ تو خوش ہے لیکن مجھ سے جھجک رہا ہے
آخر میں نے فیصلہ کیا کہ ایک ڈول ڈالا جائے جو ہوگا دیکھا جائے گا
میں نے سارہ سے کہا بھابھی آپ میرے ساتھ آہیں کچھ کھانے کو لیکر آتے ہیں
ہم دونوں نکل پڑے پیچھے سے باجی نے خاور سے کہا دونوں کتنے پیارے لگ رہے ہیں ایک ساتھ کاش انہوں نے ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ رکھا ہوتا خاور کا ری ایکشن نہ پا کر باجی نے دوسرا پتا پھینکا
کاش ہم چاروں ایک جان ہو جائیں
اس پر خاور نے کہا ہوش کرو تمہارا بھائی ہے وہ باجی نے جواب دیا سارہ کا تو نہیں ہے ناں۔
جس پر خاور مسکرا دیا
لوہا گرم تھا باجی نے کہہ دیا واپسی پر اگر ان دونوں نے ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ رکھا ہوا تو برا نہ منانا تمہیں میری قسم۔
خاور نے جواب دیا میں برا نہیں مناوں گا لیکن مجھے نہیں لگتا کہ سارہ احمد کا ہاتھ پکڑے گی یا احمد اتنی ہمت کر پائے گا۔
ادھر میں سارہ سے کہہ رہا تھا کہ خاور مجھ سے گھبرا رہا ہے میں نکل جاتا ہوں آپ تینوں گپیں لگانا پھر آہستہ آہستہ سب سیٹ کر لیں گے اور ساتھ ہی مجھے باجی کا میسج آ گیا۔
واپسی پر سارہ کے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر آنا
میں نے میسج سارہ کو دکھایا تو وہ بہت خوش ہوئی
ہم نے ایسا ہی کیا
واپس پہنچے تو خاور بہت زیادہ حد تک مانوس ہوچکا تھا
باجی کہنے لگیں تم سارہ کے ساتھ چل رہے تھے تو ہم تم دونوں کی بہت تعریف کر رہے تھے ایک دوسرے کے ساتھ بہت پیارے لگتے ہو اور ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے تو اور بھی بہت پیارے لگ رہے تھے
خاور بولا آخر جہاں اتنا پیار ہو تو بندہ پیارا تو لگتا ہی ہے
یہ کہہ کر وہ ہنسا تو باجی نے اسکے ہاتھ پر اپنا ہاتھ مارا اور ہٹانے کے بجائے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ کے اوپر رکھ دیا
میں نے سارہ کا ہاتھ پکڑا اور ان دونوں کے ہاتھ پر رکھ دیا
اتنے میں گھر سے فون آیا میں نے باجی کا موبائل پکڑ لیا
دوسری طرف امی تھیں
میں نے بتایا امی میں باجی کے ساتھ پارک آیا ہوں واپسی پر ہم سارہ بھابھی کے گھر جا ہیں گے اور ہو سکتا ہے صبح ہی آہیں کیونکہ بھائی کام کے سلسلے میں لاہور گئے ہیں اور وہ اکیلی ہیں
امی نے بھی کچھ سوال جواب کے بعد اجازت دے دی
خاور ہکا بکا میری طرف دیکھے جا رہا تھا
میں نے کہا آج ہم آپکے گھر ایک چھوٹی سی پارٹی کریں گے اور شام ہم چاروں کے نام کریں گے
خاور اب مکمل طور پر ہمارے جال میں پھنس چکا تھا
کچھ دیر مزید وہاں بھیٹنے کے بعد ہم خاور کے گھر چلے گئے
باجی کہنے لگیں احمد سارہ کو لے جاکر بازار سے شام کے کھانے کو کچھ لیکر آؤ اور میرا ہاتھ پکڑ کر سارہ کے ہاتھ میں دے دیا
خاور نے گاڑی کی چابی میری طرف اچھالی اور خود باجی کا ہاتھ پکڑ کر اندر چلا گیا
ہم بھی بازار نکل گئے
سارہ بہت زیادہ خوش تھی
ہم نے سامان لیا اور واپسی کی راہ لی
واپس پہنچے تو باجی خاور کے کندھے پر سر رکھ کر بھیٹی ہوئی تھی اور ہونٹوں پہ پھیلی سرخی ان کے حالات بتا رہی تھی
میں نے پینترا مارا
سارہ بھابھی لگتا ہے بھائی کو بہت زیادہ بھوک لگی ہے باجی کی سرخی کھاتے رہے ہیں چلو جلدی سے ان کے لیے کچھ بناہیں۔
سارہ قہقہ مار کر ہنس پڑی اور کہا اب ان کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتے ورنہ ہم تو تماشہ دیکھنے سے بھی محروم رہیں گے۔
ہم سب ایک ساتھ ہنس پڑے
میں اور سارہ کچن میں چلے گئے خاور اور باجی وہیں برآمدے میں بیٹھ گئے
ایک بار جب وہ دونوں ہمیں دیکھنے آئے تو اس وقت میں سارہ کی گردن پر اپنی زبان پھیر رہا تھا۔
اس وقت خاور کو احساس ہوا کہ شاید یہ سب پہلے سے تہہ شدہ تھا اور کہانی میں ایک میں ہی پھدو تھا جسے کسی بات کا علم نہیں تھا۔
خاور نے سارہ کی طرف قدم بڑھایا ہی تھا کہ باجی نے اسکے ارادے بھانپ لیے اور فوراََ خاور کے ساتھ لپٹ گئیں
پھر انہوں نے آواز دی سارہ خاور کی شرٹ کے بٹن تو کھول دو سارہ نے ہاتھ میں پکڑا چمچہ مجھے تھمایا اور ان کی طرف گھوم گئی۔
باجی نے خاور کے سینے پر اپنا سر ٹکا لیا اور ساتھ میں سارہ کو بھی چپکا لیا
خاور کے لیے باقی سب تو ٹھیک تھا لیکن میری موجودگی اسے بہت زیادہ کھٹک رہی تھی جسے میں بھانپ بھی گیا
میں نے روہانسی سی آواز میں کہا ٹھیک ہے آپ لوگ اپنی روحوں کی تسکین کرو میں چھت پر چلا جاتا ہوں کل جب ہم واپس جانے لگیں گے تو میں نیچے اتر آؤں گا۔
باجی کو ایک دم مجھ پر پیار آ گیا۔۔ وہ بولیں نہ میرا بچہ روتے نہیں ادھر آو میرے پاس
میں ان کے پاس گیا تو باجی نے میرے کندھوں پر ہاتھ رکھ نیچے کو دبایا تاکہ میں گھٹنوں کے بل بیٹھ سکوں
میں گھٹنوں کے بل ہو کر باجی کی ٹانگوں کے سے لپٹ گیا اور اپنا سر ٹانگوں کے درمیان ٹکا دیا
سارہ اور باجی مسلسل خاور کے سینے پر پیار دیے جارہی تھیں میں نے موقع پا کر باجی کی ٹائٹس نیچے سرکا دی اور اپنی زبان پھیرنے لگا
سارہ گویا ہوئی کہ ہم اتنے اچھے سے کھانا تیار کر رہے تھے آپ دونوں بیچ میں آن ٹپکے
جاہیں دونوں روم میں اور وہاں چونچلے کھیلیں
خاور نے باجی کو اپنے حصار میں لیا اور کچن سے باہر نکلتے ہوئے مڑ کر ایک معنی خیز انداز سے بولا آپکو بھی یہاں کھل کر چونچلے کھیلنے کی مکمل اجازت ہے۔
یہ سنتے ہی میں سارہ کیساتھ لپٹ گیا اور وہ کھل کھلا کر ہنس دی
ہم نے کھانا تیار کر کے لگا دیا اور چاروں ایک دوسرے کو کبھی کھلاتے کبھی پیار کرتے
کھانے کا دور ختم ہوا تو ہم نے گپیں لگانا شروع کردیں ایک دوسرے کے ساتھ مزاق کرتے اور چاروں کھل کھلا کر ہنستے۔
باجی خاور کے ساتھ ٹیک لگا کر بھیٹی تھیں اور میں سارہ کی گود میں سر رکھ کر ایسے لیٹا ہوا تھا کہ میری ٹانگیں باجی کی ٹانگوں کے اوپر تھیں
باجی نے خاور کا ہاتھ پکڑ کر اپنی چھاتی پر پھیرنا شروع کردیا اور سارہ چھیڑنے لگی یہ کہہ کر کہ اوئے ہوئے۔۔ اوئے ہوئے بڑی اتاولی ہو رہی ہے۔
ہاں ناں کب سے خواب دیکھ رہی تھی یہ ۔ باجی نے جواب دیا
میں نے ہنستے ہوئے باجی کی ٹاہٹس نیچے کو کھینچی اور کہا آپکا بھائی ہے ناں آپکے سارے خواب پورے کرنے کو
پھر اٹھ کر پہلے باجی کی ٹائٹس اور پھر شرٹ مکمل اتار دی
باقی بچے بریزیر کی ہک خاور نے کھول دی اور بولا مجھے اپنے خود اتارنے پڑیں گے ۔ ؟
سارہ نے کہا کیوں جی آپکی یہ غلام کب کام آئے گی سارہ خاور کی پینٹ شرٹ اتارنے لگی خاور کے جسم کا لوں لوں کھڑا صاف دیکھا جا سکتا تھا یہ اسکی زندگی میں پہلا موقع تھا کہ تنہائی میں سارہ کے علاوہ بھی اسکے پاس کوئی موجود تھا اور وہ شجر ممنوع بھی نہیں جو خاور اسے چھو نہ سکے
باجی نے جلدی سے میری پینٹ شرٹ اتاری اور واپس مڑی اور خاور کا پورا منہ میں بھرنے کے بعد باہر نکالا اور کہا اب وہ وقت آ گیا ہے جب ہم چار جسم ایک جان ہونے جارہے ہیں اور خاور کو تھپک کر بولی آخری مرحلہ آپ نے طے کرنا ہے
خاور بھی فوراََ سمجھ گیا اور سارہ کے کپڑے اتار دیے
باجی خاور کے ساتھ چپک کر کھڑی تھی یوں کہ باجی کی ایک ٹانگ خاور کی ٹانگوں کے درمیان تھی
میں نے سارہ کی گردن پر ہلکے سے زبان پھیری تو وہ جھر جھری لے کر کانپ گئی پھر ایک دم سے اپنا آپ چھڑا کر میرے کان میں بولی واش روم سے ہو کر آئی
باجی اور خاور سارہ کو کمرے سے یوں اچانک جاتا دیکھ کر ٹھٹھک گئے اور دونوں ایک دوسرے کو چھوڑ کر دروازے کی طرف دیکھنے لگے جس سے سارہ باہر نکلی تھی میں اٹھ کر صوفے پر بھیٹا تو باجی بھی میرے ساتھ جڑ کر بیٹھ گئی میں باجی کے جسم سے نکلتی حرارت اور اسکی شدت محسوس کر سکتا تھا میں نے باجی کو بالوں سے پکڑ کر اپنے قریب کیا ہونٹوں میں ہونٹ ڈال کر اپنی زبان باجی کے منہ میں ڈال دی ساتھ خاور کو قریب آنے کا اشارہ کیا وہ جیسے ہی قریب آیا اسے ہاتھ سے پکڑ کر باجی کی ٹانگوں کے درمیان بٹھا دیا خاور اب نیچے بیٹھ کر باجی کی چاٹ رہا تھا اتنے میں سارہ بھی واہس آ گئی اس نے ہمیں مصروف دیکھ کر کوئی آہٹ نہیں کی اور آرام سے میری ٹانگوں کے درمیان خاور کے ساتھ نیچے بیٹھ کر میرا چاٹنا شروع کردیا
اب ناجی کا ایک ہاتھ میری گردن پر اور دوسرا ہاتھ خاور کے سر پر تھا جس سے وہ خاور کا سر دباتی تاکہ خاور کی زبان اندر تک جا سکے میرا منہ باجی کے منہ میں تھا ایک ہاتھ باجی کی چھاتی پر اور ایک ہاتھ سے میں سارہ کے بال پکڑ کر اسکا منہ آگے پیچھے کر رہا تھا
سارہ جتنا منہ کے اندر لے جا سکتی تھی بھرپور کوشش کر کے لے جا رہی تھی
خاور کا جوش ٹھاٹھیں مار رہا تھا باجی کی ننگی ٹانگوں کے درمیان وہ بہت تیزی کے ساتھ زبان چلا رہا تھا
پھر اچانک اٹھا اور باجی کو قریب بیڈ پر اٹھا کر ایسے پٹخ دیا جیسے وہ کوئی کھلونا ہو باجی نے ہلکی سی چیخ ماری خاور نے باجی کو دوبارہ پکڑا اسے الٹا کرکے بیڈ پر لٹایا کمر میں ہاتھ ڈال کر کمر اوپر اٹھا دی وہ باجی کی کمر کو اوپر کی طرف کھینچ رہا تھا اور سر نیچے کی طرف دبا ریا تھا جب اس نے باجی کی ٹانگیں کھولیں تو پیچھے سے باجی کا نظارہ قابل دید تھا
میں نے سارہ کو بالوں سے پکڑے پکڑے گمایا تاکہ وہ بھی اس نظارے سے لطف اندوز ہو سکے اتنے میں خاور نے پیچھے سے باجی کو ایک زوردار جھٹکا مارا باجی کی ایک دم چیخ نکل گئی خاور نے باجی کو کمر سے پکڑ رکھا تھا اور بڑی شدت سے جھٹکے مار رہا تھا باجی نے بیڈ کی چادر بھینچ لی وہ بہت زور سے چلا رہی تھی
آہ۔۔۔ اففففف
اوئی۔۔۔
سارہ۔۔
فادی۔۔۔
پلیز بچاو مجھے میں مر جاوں گی
اف میں مر گئی
آہ آہ آہ آہ۔
پتہ نہیں کیوں سارہ کا رنگ فک ہو رہا تھا
اس نے مجھے بہت زور سے پکڑ رکھا تھا جبکہ اسکے ناخن میری کمر پر کھب سے گئے تھے
میں اور سارہ انہیں دیکھ کر بہت ٹیزنگ محسوس کر رہے تھے۔
وہ بہت ہی سہانا منظر تھا
سارہ نے مجھے زور سے جھپھی ڈالی اور اپنے ساتھ بھینچ لیا
میں نے سارہ کو بہت آرام سے صوفے پر لٹایا اور بہت نرمی کے ساتھ اسکے جسم پر اپنے ہاتھ اور زبان پھیرنی شروع کردی
سارہ کی آنکھیں بند ہو رہیں تھیں اور بہت سکون محسوس کر رہی تھی
ٹانگوں کے درمیان زبان اندر باہر کرتے ہوئے میں اچانک اٹھا اور ایک ہی جھٹکے میں سارہ کے اندر ڈال دیا سارہ چونکہ اسکے لیے تیار نہیں تھی اس کی بے ساختہ چیخ نکلی یہ چیخ باجی کی چیخوں کی نسبت کافی بلند تھی خاور نے ایک دم مڑ کر ہماری طرف دیکھا وہ ہماری موجودگی سے بے خبر ہو چکا تھا اور باجی کے نشے میں اتنا دھت تھا کہ اسے سارہ اور میری موجودگی کا احساس تک نہیں تھا اور اب جبکہ اس نے سارہ کو ۔میرے ساتھ دیکھا اس پر جیسے کوئی جنون سوار ہو گیا ہو
وہ ایک بلا کا غصہ تھا جو وہ اہنے جھٹکوں میں شدت لا کر باجی پر اپنا غصہ نکال رہا تھا
اسکے ہاتھ باجی کی کمر پر مزید سخت ہو گئے اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سے زوردار تھپڑ باجی کے ہپس پر مارا باجی خاور کے نرغے میں کھلونا محسوس ہو رہی تھی خاور کو مزید تیش دلانے کے لیے میں نے سارہ کو بالوں سے پکڑا اور زور سے کھینچ کر اسے گھوڑی بننے کا کہا وہ جیسے ہی گھوڑی بنی میں نے دوبارہ بالوں کو سختی سے پکڑ کر ایک زوردار جھٹکا دیا اور کہا
آہ میری فاحشہ
او میری گشتی
یہ تکنیک بہت کارگر رہی اور خاور نے بھی باجی کو گالیاں دینی شروع کر دیں
گالیاں سننا باجی کی کمزوری تھی وہ اکثر جب مجھ سے یا بھابھی سے چاٹنے کو کہنا ہو تو یوں ہی بولتی آج میں اپنے کتے سے چٹواوں گی یا کتیا سے
میں جیسے ہی باجی کو گلے لگاتا وہ مجھے پیار دیتی اور کہتی آہ میرا حرامی کتا۔
حرامی کتے پھاڑ دے میری ۔ باجی نے چلا کر کہا اور خاور نشے میں پاگل ہی ہو گیا
میں نے سارہ کو اٹھا کر باجی کے سر کے عین اوپر گھوڑی بنا لیا
اب میں اور خاور آمنے سامنے تھے جبکہ باجی نیچے اسکے اوپر سارہ
ہم چاروں ننگے بدن ایک دوسرے میں ڈوبے ہوئے سرور کی انتہاوں کو چھو رہے تھے
خاور نے باجی کے بال چھوڑ کر سارہ کے پکڑے اور اسے باجی کی کمر پر مزید نیچے جھکا دیا
ہم دونوں مسلسل جھٹکے مار رہے تھے اور ہماری داشتاہیں چیخ رہی تھیں سارہ جیسے ہی فارغ ہوئی ساتھ میں بھی فارغ ہو گیا اسی اثناء میں خاور نے بھی ایک فوارہ چھوڑا جو کچھ سارہ کے منہ پر گرا اور کچھ باجی کو دونوں چوتڑوں پر
باجی نے ایک بہت لمبی آہ بھری اور وہیں ڈہ گئی جبکہ میں اور خاور ہانپ رہے تھے
سارہ بھی باجی کے اوپر ہی گری باجی نے سارہ کو اپنے ساتھ بھینچ لیا
وہ دونوں ایک دوسرے سے چمٹ کر لیٹ رہی تھیں پیچھے سے میں باجی کے ساتھ لپٹ گیا اور. خاور سارہ کے ساتھ۔ ہم کافی دیر یوں ہی لیٹے رہے پھر سارہ اٹھی اور مجھے پکڑ کر اٹھاتے ہوئے کہنے لگی آو چائے پکا کر لاتے ہیں
میں اٹھا سارہ کپڑے پہننے لگی تو خاور نے کپڑے ہاتھ سے کھینچ لیے اور کہا اہسے ہی جاو دونوں
سارہ چائے بنا رہی تھی اور میں پیچھے چپک کر اسکی کمر پر زبان پھیر رہا تھا۔
❤️ اردو کی دلکش شہوانی، رومانوی اور شہوت انگیز جذبات سے بھرپور کہانیاں پڑھنے کے لیے ہمارے فورمز کو جوائن کریں: