میں پونم اگروال، 46 سال کی ایک شادی شدہ خاتون ہوں، جس کی جلد گوری ہے۔ میں اب چودتے چودتے کافی موٹی ہو گئی ہوں اور میرا فگر اب 42-32-40 ہے لیکن شادی کے وقت میں بالکل سمارٹ تھی۔ میری قد بھی تقریباً 5’ 4” ہے۔ میں بی اے پاس ہوں۔ مجھے انگریزی آتی ہے لیکن روانی سے بول نہیں پاتی۔ غیر ملکی لہجے میں بولی ہوئی انگریزی تو کبھی کبھی سمجھ بھی نہیں آتی۔ میری شادی آج سے 23 سال پہلے ہوئی تھی۔ میرے شوہر پیوش اگروال ایک انجینئر ہیں اور سانولے رنگ کے ہیں۔ پیوش ایک ایم این سی میں سروس کرتے ہیں۔ وہ مجھ سے بہت پیار کرتے ہیں۔ ہم دہلی میں رہتے ہیں۔ میرے صرف ایک بیٹا ہے جو اب 20 سال کا ہے اور ساؤتھ انڈیا کے ایک انجینئرنگ کالج میں ہاسٹل میں رہ کر انجینئرنگ کی ڈگری کر رہا ہے۔ میرے شوہر پیوش کے ساتھ میری سیکس لائف بہت ہی اچھی ہے کیونکہ پیوش سیکس میں بہت مزہ لیتے ہیں اور مجھے بہت گرم کر کے چودتے ہیں، حالانکہ شادی کے وقت وہ بالکل اناڑی تھے۔ پیوش کا لن لمبا تو ہے لیکن پتلا سا ہے۔ لٹکا ہوا لن تو قریب 4” لمبا اور قریب 2” موٹا ہوتا ہے لیکن جب پورا تن کر کھڑا ہو جاتا ہے تو قریب 6” لمبا اور 3” موٹا ہو جاتا ہے۔ پہلے تو پیوش مجھے ایک دن میں کئی کئی بار بالکل ننگا کر کے چودتے تھے۔ آفس سے آتے اور خود بالکل ننگے ہو جاتے اور اپنا 4 انچ لمبا اور 2 انچ موٹا لن ہلا ہلا کے دکھاتے اور اتنا گرم کر دیتے کہ میں بھی پاگل ہو کر اپنے سب کپڑے اتار کر بالکل ننگی ہو جاتی تھی اور اسی حالت میں ان کے ساتھ شام کی چائے پیتی تھی۔ ایک ہاتھ میں ان کا لن پکڑ کے ہلاتی رہتی اور دوسرے میں چائے کا پیالہ۔ چائے پیتے پیتے پیوش میری چوت میں اپنی انگلی اندر باہر کرتے رہتے اور کبھی کبھی چوت چاٹ بھی لیتے۔ ابھی بھی ہم دونوں بہت کینکی سیکسی گیمز بھی ساتھ ساتھ کھیلتے ہیں۔ میں پیوش کا لن بھی چوستی ہوں اور وہ بھی میری چوت میں اپنی جیبھ ڈال ڈال کر خوب چٹاتے ہیں۔ میں نے تو کئی بار پیوش کے لن کو چوس چوس کر اپنے منہ میں جھاڑ بھی دیا اور جھاڑا ہوا سارا ویریہ پی گئی۔ پیوش کی جاب میں ٹورنگ بھی کافی ہے۔ پیوش مجھ سے کچھ بھی نہیں چھپاتے، سب بات بتا دیتے ہیں۔ تین سال پہلے وہ ایک ہفتے کے ٹور پر لندن گئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ وہاں انہوں نے ایک 45 سال کی برطانوی بیوہ خاتون کو، جس کے مکان میں وہ پےئنگ گیسٹ بن کر رہ رہے تھے، پانچ دن خوب چودا۔ یہ بتانے کے بعد انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ مجھے برا تو نہیں لگا۔ یہ سن کر بھی مجھے برا نہیں لگا کیونکہ پیوش مجھ سے بہت پیار کرتے ہیں۔ میں نے کہا کہ "کسی کو چودنے سے آپ کا لن کوئی گھس تو نہیں گیا نا۔ کسی پیاسے کو پانی پلانا تو اچھی بات ہے"۔ پیوش کو میں کہوں گی کہ وہ اپنی لندن کی چدائی کی کہانی کبھی آپ کو الگ سے سنائیں۔ پیوش کی کمپنی دو سال میں ایک بار اپنے سارے ملازمین کو 1 لاکھ روپے تک بیوی کے ساتھ دنیا میں کہیں بھی گھومنے جانے کے لیے ایل ٹی سی دیتی ہے۔ ابھی پچھلے سال ہم دونوں اکیلے یونان گھومنے گئے تھے۔ وہاں پیوش اور میں ایک ایڈلٹ نیوڈ ریزورٹ بھی گئے، جہاں ہم دو دن اور ایک رات رہے۔ وہاں پہنچ کر پیوش نے مجھے اس ریزورٹ کے رولز کے بارے میں بتایا۔ وہاں آنے والے سبھی ٹورسٹ ہر وقت بالکل ننگے ہو کر رہ سکتے تھے۔ ریزورٹ کے ملازمین بھی بالکل ننگے رہتے تھے۔ لیکن بنا دوسرے کی مرضی کے اس کے ساتھ چدائی نہیں کر سکتے تھے۔ اگر کسی کا من کسی دوسرے ٹورسٹ کے ساتھ چدائی کرنے کا ہو تو اسے اس ٹورسٹ سے پولائیٹلی چدائی کی ریکوئسٹ کر کے پرمیشن لینی ضروری تھی۔ ہاں کسی کو بھی کسی دوسرے ٹورسٹ یا ریزورٹ کے ایمپلائی کو دیکھ کر اس کے سامنے ہی مستربوٹ کرنے کی پوری آزادی تھی۔ وہاں پیوش نے مجھے سی بیچ پر بالکل ننگے ہو کر گھومنے اور نہانے کے لیے منا لیا۔ جب میں نے کہا کہ مجھے شرم لگتی ہے تو پیوش نے کہا کہ یہاں ہم کو جاننے والا کوئی نہیں ہے اس لیے شرم کیسی۔ یہ میرا پہلا ایکسپیرینس تھا، لیکن چونکہ وہاں ہم کو کوئی بھی نہیں جانتا تھا اس لیے مجھے بھی شرم کی کوئی بات نہیں لگی اور میں پیوش کی بات مان گئی۔ اس دن ہم وہاں بیچ پر کئی گھنٹے ہزاروں بالکل ننگے مرد اور عورتوں کے بیچ خود بھی بالکل ننگے ہو کر گھومتے رہے، سمندر میں نہائے اور میں نے اس دن پہلی بار کئی طرح کے لن اور چوت دیکھے اور کئی لوگوں کو تو بیچ پر ہی سب کے سامنے چدائی کرتے ہوئے بھی دیکھا۔ کئی ننگے مردوں نے تو میری ننگی چوت دیکھ دیکھ کر میرے سامنے ہی اپنی متھ بھی ماری۔ وہاں کوئی بھی کسی کے ساتھ کوئی زبردستی نہیں کر رہا تھا اور کئی ننگی لیڈیز تو پرمیشن لے کر دو دو آدمیوں سے بھی چدائی کے مزے لے رہی تھی۔ پیوش نے مجھے بتایا کہ یہاں پر آنے والے کپلز اپنے پارٹنر بدل کر بھی چدائی کرتے ہیں۔ میں نے پہلی بار اپنے شوہر کے علاوہ اتنے سارے بالکل ننگے مردوں کے کئی شیپ کے لن دیکھ رہی تھی۔ کچھ آدمیوں کے لن تو قریب 8 انچ لمبے تھے۔ زیادہ تر مردوں کے لن اتنی ننگی عورتوں کی چوت دیکھ کر بالکل تنے کھڑے ہوئے تھے جبکہ کچھ کے لن چود چود کر اور متھ مار مار کر جھاڑ کر لٹکے ہوئے بھی تھے۔ مجھے لگتا ہے کہ زیادہ تر عورتوں کی چوت بھی بالکل گیلی ہو گی کیونکہ میری چوت یہ سب پہلی بار دیکھ کر بالکل گیلی ہو گئی تھی اور میں من ہی من وہیں پر پیوش کے لن سے بھی لمبے لن سے چودوانا چاہ رہی تھی۔ جب ہم بیچ پر ننگے بیٹھ کر سستا رہے تھے تو ہمارے پاس ایک مڈل ایجڈ یورپیئن کپل جو قریب 40-45 کی ایج گروپ کا تھا، وہیں بیچ پر بیٹھا تھا۔ اس آدمی کا لن قریب 6 انچ لمبا تھا اور قریب 3 انچ موٹا تھا پر بابی کے گھنٹے کی طرح لٹکا ہوا تھا اور اس کی رانوں پر کسی سانپ کی طرح پڑا تھا اور وہ آدمی لگاتار میری طرف ہی دیکھ رہا تھا۔ مجھے یہ سوچ کر مزہ آیا کہ میں اس عمر میں بھی اتنی سیکسی لگتی کہ اتنے سارے پرائے مرد مجھے گھور گھور کر میرے سارے ننگے بدن کا مزہ لے رہے ہیں۔ شاید اس لیے کیونکہ میری چھوچیاں کافی بڑی بڑی اور بھاری ہیں۔ اور میں نے اپنی جھانتیں کافی ٹرم کی ہوئی تھیں جس کے کارن میری چوت کے دونوں گیلے ہونٹ بھی کھلے ہوئے صاف نظر آ رہے تھے۔ میری نظر بھی لگاتار اس کے لمبے لٹکتے ہوئے لن پر ہی تھی۔ ادھر پیوش اس کے پارٹنر کو لگاتار دیکھے جا رہا تھا اور وہ اس کے اس طرح لگاتار دیکھنے سے بےشرمی کے ساتھ مسکرا رہی تھی۔ تبھی اس نے اپنی دونوں ٹانگیں پھیلا دی اور پیوش کو اپنی بنا جھانتوں والی صفاچٹ گوری چوت کا کھلا نظارہ دکھانا شروع کر دیا۔ وہ آدمی ابھی بھی مجھے لگاتار دیکھ رہا تھا۔ میرے بدن میں سیکس کی عجیب سی سِرہن ہونے لگی اور میں نے بھی اتنے جت ہو کر اس گورے آدمی کو اپنی ٹانگیں پھیلا کے اپنی پوری کھلی چوت کے درشن کرانا شروع کر دیا۔ میرے دیکھتے دیکھتے اس گورے آدمی کا لن تن کر 8 انچ لمبا اور قریب 4 انچ موٹا موصل جیسا ہو گیا۔ اس کے لن کا سپارا بھی اپنا گھونگھٹ اتار کر باہر نکل آیا۔ شاید اس ریزورٹ پر اس آدمی کا لن باقی سبھی مردوں کے لن کے مقابلے سب سے لمبا اور موٹا تھا۔ یہ سب دیکھ کر پیوش نے میری چوت میں انگلی ڈال کر دیکھا اور ہندی میں کہا کہ تمھاری چوت تو بہنے والی ہے۔ کیا تم کو اس آدمی کا لن دیکھنے میں اتنا مزہ آ رہا ہے؟ میں نے کہا "یس، مجھے اس گورے آدمی کے گدھے جیسے لن کے سائز کو دیکھ کر مزہ آ رہا ہے۔ یہ آدمی تو بڑی اچھی چدائی کرتا ہو گا۔ اس کی عورت تو مست ہو جاتی ہو گی۔ تمھارے لن سے تو کافی لمبا اور موٹا ہے اس کا"۔ یہ سن کر پیوش نے مجھ کو بتایا کہ اس کا لن بھی اس کی عورت کی بنا جھانتوں والی صفاچٹ گوری چوت دیکھ کر مست ہو رہا ہے۔ ان لوگوں کو ہندی نہیں آتی تھی اس لیے وہ کچھ نہیں سمجھ سکے۔ لیکن شاید وہ یہ سمجھ گئے کہ ہم ان کے لن اور چوت کے بارے میں ہی بات کر رہے ہیں۔ تبھی وہ دونوں اٹھ کر ہمارے بالکل پاس آ کر بیٹھ گئے اور پیوش سے انگلش میں بتیانے لگے۔ پیوش نے ہندی میں ٹرانسلیٹ کر کے مجھ سے پوچھا "یہ رابرٹ اور اس کی وائف جولی ہیں۔ بیلجیئم سے یہاں ہماری طرح ہی گھومنے آئے ہیں۔ رابرٹ کو تمھاری چوت بہت پسند آئی ہے۔ وہ پوچھ رہا ہے کہ اگر تم برا نہ مانو تو وہ تم کو چودنا چاہتا ہے اور جولی بھی میرے 6” لمبے لن کا سواد لینا چاہتی ہے۔ میں اس کو کیا جواب دوں"۔ یہ سن کر میری چوت تو بالکل گیلی ہو گئی اور میری نظر رابرٹ کے لن پر ہی چپک گئی جو بالکل پھن پھنا کر قطب مینار کی طرح کھڑا ہو گیا تھا۔ میں نے دھیرے سے ہندی میں پیوش سے کہا "آپ جانو، میں کیا کہوں"۔ پیوش میری طرف ہنس کے بولا "پونم ڈارلنگ، چودا لو، بہت مزہ آئے گا۔ تمھاری چوت کوئی گھس تو نہیں جائے گی۔ پیاسے کو پانی پلانا تو پنیا کا کام ہوتا ہے۔ میرے لن سے تو روز ہی چودتی ہو، آج ٹیسٹ بھی بدل جائے گا، بیچارے کا بھی بھلا ہو جائے گا۔ دیکھو اگر تم کسی دوسرے مرد سے بھی چود جاؤ تو بھی مجھے کوئی ابجیکشن نہیں ہے، یہاں کوئی ہمیں جانتا بھی نہیں ہے اس لیے کوئی خطرہ بھی نہیں ہے۔ ایسا موقع بار بار نہیں ملتا"۔ میں شرما کر ہنس دی اور بولی "ٹھیک ہے، جیسا آپ ٹھیک سمجھتے ہو"۔ پیوش نے تبھی انگلش میں دونوں کو میرا اپنی وائف بتا کر انٹروڈکشن کرایا اور ساتھ ساتھ مست کرنے کے لیے یس کر دی اور کہا کہ وہ شام کو ریزورٹ میں ہمارے کمرے میں آ جائیں اور اپنا روم نمبر بھی دے دیا۔ جیسا میں نے کہا، کہ یہ ایک نیوڈ ریزورٹ تھا اور زیادہ تر لوگ ریزورٹ میں بھی ننگے ہی رہتے تھے، یہاں تک کہ ریسٹورنٹ میں بھی بالکل ننگے ہی چلے جاتے اور کھانا کھاتے۔ روم سروس کے لیے جو ویٹر یا ویٹریس آتے وہ بھی بالکل ننگے ہوتے تھے۔ وہاں شرم نام کی کوئی چیز نہیں تھی۔ شام کو جیسے ہی ہم دونوں اپنے کمرے میں پہنچ کر نہانے کی سوچ ہی رہے تھے کہ رابرٹ اور جولی دونوں ہمارے کمرے میں آ گئے، وہ دونوں اب بھی بالکل ننگے تھے۔ پیوش نے کہا کہ ہم نہانے ہی جا رہے تھے اور ان دونوں کو صوفے پر بیٹھنے کو کہا۔ اس پر رابرٹ اور جولی دونوں ساتھ ساتھ انگلش میں بولے "ہاؤ اباؤٹ ٹیکنگ باتھ ٹوگیدر"۔ پیوش نے ان کو او کے کہا اور مجھ سے بولا "چلو ہم چاروں سب ساتھ ساتھ ہی نہا لیتے ہیں، پھر چدائی کریں گے" اور ہم سب باتھ روم میں چلے گئے۔ میں رابرٹ کی طرف دیکھ کر مسکرا دی۔ اس کا کھڑا ہوا لن دیکھ کر میرا ہاتھ انجانے میں میری چوت پر چلا گیا اور میں اپنی چوت میں اس کے سامنے ہی انگلی کرنے لگی۔ یہ دیکھ کر پیوش بولا "ارے تم کیوں اپنی چوت میں انگلی کر رہی ہو، تم تو اپنے ہاتھ سے رابرٹ کے لن کا مزہ لو اور پھر جم کے چوداؤ۔ رابرٹ وائے ڈونٹ یو ہیلپ ہر"۔ رابرٹ نے تبھی ایک ہاتھ سے میری چھوچیاں کو مسلنا شروع کر دیا اور دوسرے ہاتھ کی دو انگلیاں میری چوت میں ڈال دیں۔ مجھ سے رہا نہیں گیا اور میں بھی اپنے ایک ہاتھ سے اس کے لمبے اور موٹے لن کو کس کے پکڑ کر آگے پیچھے کرنے لگی۔ اس کے لن کا سپارا پیوش کے لن کے سپارے سے کافی بڑا تھا اور بالکل پنک کلر کا تھا۔ ادھر جولی اور پیوش شاور کے نیچے ایک دوسرے سے چپٹے کھڑے تھے اور جولی پیوش کے لن کو پکڑ کر کھینچ کھینچ کر ہلا رہی تھی۔ پیوش ایک ہاتھ سے جولی کے دونوں ننگے چوتڑوں کو مسل رہے تھے اور دوسرے ہاتھ سے اس کی چوت میں انگلی سے چود رہے تھے۔ میں نے بھی رابرٹ کے تنے ہوئے لن کو اتنا چوسا کہ اس کے سپارے سے چکنا چکنا پانی نکلنے لگا۔ ہم دونوں وہیں باتھ روم فلور پر 69 کے پوز میں لیٹ گئے۔ رابرٹ کی جیبھ میری چوت میں آگ لگا رہی تھی۔ میں رابرٹ کے لن کو ہاتھ سے پکڑ کر کھینچ کھینچ کے چوس رہی تھی۔ تبھی رابرٹ میرے منہ میں ہی جھاڑ گیا۔ میں تو اس کے لن سے نکالے ڈسچارج کی کوانٹٹی دیکھ کر ہی حیران رہ گئی۔ قریب ایک کٹوری سفید سفید گاڑھا گاڑھا مال اس کے لن سے نکلا جو میرے منہ میں بھر گیا۔ میں دھیرے دھیرے اس سارے کھٹے کھٹے مال کو اپنی جیبھ سے چاٹ چاٹ کر پی گئی۔ پیوش کے لن سے تو اس کا قریب آدھا مال ہی نکلتا ہے۔ میرا من ابھی بھرا نہیں تھا اس لیے اس کے جھاڑے ہوئے لمبے لٹکتے ہوئے لن کو میں نے پھر سے چوسنا شروع کر دیا۔ رابرٹ ابھی بھی میری چوت چاٹنے میں لگا تھا۔ میں تو یہ سوچ کر مزے میں بالکل پاگل سی ہو گئی کہ کوئی دوسرا مرد میری چوت میرے شوہر کے سامنے ہی چاٹ رہا ہے۔ ادھر جولی بھی اب شاور کے نیچے بیٹھ کر پیوش کا لن زور زور سے چوس رہی تھی۔ اس طرح نہانے نہانے میں ہی ہم سبھی بہت گرم ہو گئے۔ جب رابرٹ سے نہیں رہا گیا اس نے مجھے وہیں باتھ روم کے فلور پر کُتیا کی طرح پوز بنا کر بٹھا دیا اور میری دونوں ٹانگیں پھیلا کر پیچھے سے میری چوت میں اپنا 8 انچ لمبا اور 4 انچ موٹا گدھے جیسا لن پیل دیا اور ایک زوردار دھکا لگایا۔ میری چوت چودنے کے لیے بالکل گیلی ہو کر اتنا کھل گئی تھی کہ ایک ہی دھکے میں رابرٹ کا پورا لن گپک گئی۔ اس کے دھکوں میں مجھے اتنا مزہ آ رہا تھا کہ میں بھی اپنے چوتڑ اچھال اچھال کر اپنی چوت میں اس کے لن کے دھکوں کا مزہ لینے لگی۔ دو تین دھکوں میں ہی میری چوت پھچ پھچ کرنے لگی۔ چار پانچ دھکوں میں ہی میں جھاڑ گئی۔ لیکن رابرٹ کے لمبے لن کے دھکے جاری تھے اور اس کے بعد تو میں نے پہلی بار ملٹیپل آرگزم کا مطلب جانا کیونکہ ہر دوسرے دھکے پر میری چوت پانی چھوڑ رہی تھی۔ مجھے رابرٹ سے چودنے میں بہت مزہ آ رہا تھا کہ میں سسکاریاں بھر رہی تھی۔ میں ایکسٹائٹمنٹ میں ہندی میں کئی بار بول بھی پڑی "مجھے اور زور سے چودو۔ پورا لن پیل دو۔ ہائے، میری چوت پھاڑ ڈالو"۔ رابرٹ بھی انگلش میں کچھ کچھ بول رہا تھا جو میری سمجھ میں نہیں آیا۔ مجھے رابرٹ سے اس طرح کھل کر مستی میں چودتے ہوئے دیکھ کر پیوش اتنے اتجت ہو گئے کہ ان کے لن سے جولی کے منہ میں ہی پچکاری چھوٹ گئی۔ جولی نے ان کا سارا سیمن اپنی جیبھ سے چاٹ چاٹ کر پی لیا اور پھر سے پیوش کا لن چوسنے لگی۔ شاید پیوش کو مجھے دوسرے مرد سے چودتا ہوا دیکھ کر بہت مزہ آیا تبھی اتنا جلدی جھاڑ گئے تھے۔ قریب مجھے 15-20 منٹ تک رابرٹ نے کئی سارے پوز میں کبھی آگے سے، کبھی پیچھے سے، کبھی کھڑے کھڑے اور کبھی اپنے لن پر بٹھا کر وہیں پر پیوش اور جولی کے سامنے چودا اور میری چوت میں اپنا سارا مال ایک بار پھر سے نکال دیا۔ ہم دونوں اب تھک کر الگ ہو گئے۔ میں سوچ رہی تھی کہ اگر رابرٹ انڈین ہوتا اور اس کو ہندی بھی آتی تو کتنا مزہ آتا۔ ہم کھل کر ایک دوسرے سے لن اور چوت کی باتیں بھی کرتے۔ میری چوت سے رابرٹ کا سارا مال نکل نکل کر میری ٹانگوں پر ٹپک رہا تھا۔ رابرٹ ابھی بھی میری چھونچیاں مسل رہا تھا۔ اس کا لن میری چوت کے رس سے گیلا ہو کر چمک رہا تھا اور گدھے کے لن کی طرح نیچے لٹک گیا تھا۔ تب تک ہماری چدائی دیکھ کر پیوش کا لن پھر سے تن کر کھڑا ہو گیا اور تبھی جولی نے پیوش کو نیچے فلور پر پیٹھ کے بل لٹا دیا اور پیوش کے لن پر اپنی گیلی چوت رکھ کر ایسے بیٹھی کہ پیوش کا لن اس کی چوت میں پھسلتا ہوا پورا کا پورا اندر چلا گیا۔ جولی اب پیوش کے اوپر چڑھ کر زور زور سے اپنے چوتڑ اچھال اچھال کر پیوش کے لن کو اپنی چوت میں پلوا رہی تھی۔ اس کے ممے لٹکے ہوئے زور زور سے پیوش کے چہرے کے سامنے ہل رہے تھے اور وہ انہیں دونوں ہاتھ سے مسل رہا تھا۔ میں نے پہلی بار پیوش کو کسی دوسری عورت سے چداتے ہوئے دیکھا اور میں اتجت ہو کر پھر سے گرم ہو گئی۔ میں نے پھر سے رابرٹ کے لن کو چوسنا شروع کر دیا۔ رابرٹ بھی میری چوت میں انگلی ڈال ڈال کر اور نکال کر انگلی میں لگے میرے اور اس کے جھاڑے ہوئے مال کو چاٹنے لگا۔ اتنے زور سے جھاڑ کر بھی میری چودس شانت نہیں ہوئی تھی اور میرا من کر رہا تھا کہ میں ساری رات رابرٹ کے اس موٹے اور لمبے لن سے مزے لیتی رہوں۔ تبھی پیوش کے لن نے جولی کی چوت میں پچکاری مار دی۔ اس طرح کھیلتے کھیلتے قریب قریب تین گھنٹے نکل گئے تب پیوش نے بولا کہ چلو اب ریسٹورنٹ میں چل کر کھانا کھا لیتے ہیں۔ ہم سبھی باتھ روم سے ایک شاور لے کر باہر آ گئے اور ننگے ہی ریسٹورنٹ کی اور چل دیے۔ رابرٹ کا گدھے جیسا لمبا لن چلتے سمے اس کی دونوں ٹانگوں کے بیچ لٹکا ہوا ایسے مستانہ ہو کر جھول رہا تھا کہ میں اس کے لن پر سے نظر ہٹا ہی نہیں پا رہی تھی۔ میں ابھی بھی رابرٹ کے لٹکتے ہوئے لن کو دیکھ دیکھ کر اتنا مست ہوئی جا رہی تھی کہ میری چوت میں پھر سے خارش ہونے لگی۔ جولی اور پیوش تو چپک چپک کر چل رہے تھے اور پیوش کا لن جولی نے اپنے ہاتھ میں تھام رکھا تھا۔ ریسٹورنٹ میں بھی میں ایک ہاتھ سے رابرٹ کے لن سے ہی کھیلتی رہی اور رابرٹ میری چھوچیاں اور چوت سے۔ ریسٹورنٹ میں بیٹھے سبھی لوگ یہی کام کر رہے تھے۔ ہمارے پاس بیٹھا کپل تو ہمارے کھیل دیکھ کر اتنا گرم ہو گیا کہ وہیں ڈائننگ ٹیبل پر ہی چدائی کرنے لگا۔ کھانا کھا کر جب ہم واپس اپنے کمرے کی طرف آ رہے تھے تو رابرٹ نے پیوش کو اپنا بیلجیئم کا ایڈریس دیا اور کہا "وی آر لیونگ ٹومارو مارننگ۔ تھینکس فار لولی ایوننگ ٹوگیدر۔ یور وائف از ویری سیکسی۔ وینیور یو کم ٹو بیلجیئم پلیز اسٹے ود اس سو ڈیٹ وی کین فوک اگین لائک دس۔ وی ووڈ ویلکم یو"۔ پیوش نے بھی اپنا ایڈریس دیا اور ان دونوں کو انڈیا انوائٹ کیا اور کہا "وی آر آلسو لیونگ ٹومارو۔ وی ریلی انجوائڈ یور کمپنی"۔ پیوش نے مجھ کو ہندی میں ٹرانسلیٹ کر کے بتایا کہ یہ لوگ کل اپنے گھر واپس جا رہے ہیں اور ہمیں بیلجیئم اپنے گھر پر انوائٹ کر رہے ہیں۔ میں نے پیوش سے پوچھا کہ آج رات تو یہیں پر ہیں نا۔ پیوش بولا ہاں، لیکن…۔ میں نے کہا "آج رات تو ہم سب ایک کمرے میں ہی……”۔ پیوش نے مسکرا کر مجھے گلے سے لگا کر چوم لیا اور بولا "مزہ آ گیا پونم، تم بہت سیکسی ہو"۔ میں بولی "پیوش میرا من ابھی بھرا نہیں ہے۔ میں پوری رات اتنے لمبے اور موٹے لن کا مزہ لینا چاہتی ہوں۔ میں تو ابھی بھی اس کے موٹے اور لمبے لن کی بھوکی ہوں۔ پھر موقع شاید نہ ملے"۔ پیوش نے کہا "میں تو ڈر رہا تھا کہیں تم کو برا نہ لگے۔ میں بھی جولی کی چوت میں اپنا لن رات بھر ڈال کر چودنا چاہتا ہوں"۔ پھر پیوش نے رابرٹ اور جولی سے کہا "مائی وائف وانٹس یور کوک فار دا ہول نائٹ ان ہر کنٹ۔ شی وانٹس ٹو گیٹ فوکڈ تھورولی بائے یو۔ ووڈ یو مائنڈ ٹو اسٹے ان آور روم فار دا ہول نائٹ اینڈ فوک مائی وائف تھروآؤٹ دا نائٹ۔ آئی شیل آلسو فوک جولی ہول نائٹ"۔ وہ دونوں مسکرائے اور تیار ہو گئے۔ پھر تو ساری رات ایک ہی کمرے میں ساری بتیاں جلا کر الگ الگ بستر پر ہم چاروں نے ایک دوسرے کو دیکھ دیکھ کر جی بھر کر ایسی چدائی کی میں جیون بھر کبھی بھول نہیں سکتی۔ اس رات رابرٹ کے اس لمبے لن سے میں پتہ نہیں کتنی بار جھاڑی۔ رابرٹ نے بھی میری چوت میں پتہ نہیں کتنی پچکاریاں ماری ہوں گی۔ میری چوت کا صبح تک اس کے لن نے کھلا بھوسڈا بنا دیا تھا۔ ادھر جولی نے بھی پیوش سے چُدا چُدا کر پیوش کے لن کو پورا نچوڑ کر صرف 3” کی لٹکی ہوئی للی جیسا کر دیا۔ صبح دونوں بستروں کی چادروں پر رات بھر کی چدائی کے نقشے بنے ہوئے تھے۔ صبح اٹھ کر جب وہ دونوں جانے لگے تب بھی مجھ سے رہا نہیں گیا اور میں نے پھر سے ایک آخری بار رابرٹ کے لن کو چوس چوس کر اتنا گرم کر دیا کہ وہ میرے منہ میں ہی جھاڑ گیا۔ اس کا کٹوری بھر سارا سفید مال پی کر میں نے اس کو بجھتے ہوئے دل سے گڈ بائے کہا۔ اب انڈیا واپس آنے کے بعد ہم دونوں چدائی کرتے وقت ہمیشہ اس رات کی بات ضرور کرتے ہیں اور دونوں ہی اتجت ہو کر جھاڑ جاتے ہیں۔ میری آنکھوں کے سامنے رابرٹ کا گدھے جیسا موٹا اور لمبا لن ابھی بھی رہتا ہے۔ رابرٹ کی ای میل اکثر آتی رہتی ہے۔ لاسٹ ای میل میں اس نے لکھا تھا کہ اگلے سال وہ اور جولی انڈیا آنے کا پروگرام بنا رہے ہیں۔ میں تو تب سے رابرٹ کے لن سے پھر چدانے کے لیے پاگل سی ہوں۔ رابرٹ سے تو میں اب بالکل بے شرم ہو کر چدا سکتی ہوں۔ پیوش کو معلوم ہے کہ مجھے دوسرے مرد سے چدانے میں بہت مزہ آیا اس لیے پیوش مجھے بولتے ہیں کہ وہ میرے لیے ایسا ہی ایک موٹے اور لمبے لن والا مرد انڈیا میں بھی ڈھونڈیں گے جسے ہندی آتی ہو اور میں اس سے کھل کر بات بھی کر سکوں۔ لیکن وہ مرد ٹرسٹ ورڈی ہونا چاہیے جس سے یہ بات لیک ہونے کا خطرہ نہ ہو۔ لیکن شاید مجھے ایک انڈین مرد کے سامنے ننگے ہونے میں ہی بہت شرم آئے گی۔ پتہ نہیں کیسے ہو گا۔ میں نے تو سب پیوش پر ہی چھوڑ رکھا ہے۔ جس سے بھی چاہے چدواؤں۔ فی الحال تو میں پیوش کے 6” لمبے پتلے سے لن سے ہی مزہ لے رہی ہوں۔ میں نے بھی سوچا ہے کہ اپنی ایک کالج ٹائم کی سہیلی سدھا، جو بیوہ ہے اور چندی گڑھ میں رہتی ہے، کو بھی پیوش کے لن کا مزہ دلواؤں گی۔ پیوش کو بھی مزہ آ جائے گا۔ مجھے معلوم ہے میری سہیلی تو مست ہو جائے گی کیونکہ پچھلے 6 سال سے اس کو لن کا مزہ نہیں ملا ہے۔ مجھے اس پر پورا بھروسہ بھی ہے کہ یہ بات صرف ہم تینوں کے بیچ ہی رہے گی۔
❤️ اردو کی دلکش شہوانی، رومانوی اور شہوت انگیز جذبات سے بھرپور کہانیاں پڑھنے کے لیے ہمارے فورمز کو جوائن کریں: