شرمیلا ماہی

 

میرا نام فریحہ ہے۔ میری عمر 35 سال ہے۔ میرا سائز 34.5-29-36 ہے اور رنگ سفید ہے۔ میرا کوئی بچہ نہیں ہے۔ میرے شوہر سے علیحدگی ہو چکی ہے کیونکہ انہوں نے بیرون ملک دوسری شادی کر لی تھی۔ میں اپنی آیا کے ساتھ رہتی ہوں۔ میں لاہور کے ’جی او آر‘ میں رہتی ہوں۔ یہ پچھلی سردیوں کی بات ہے۔ میں اپنے گھر کام کرنے والی آیا کے لیے اے ٹی ایم سے کچھ پیسے نکلوانے گئی تھی کیونکہ اس کی بیٹی کی شادی تھی اور اگلے دن اسے اپنے گاؤں جانا تھا۔ جب میں گھر سے نکلی تو آسمان پر گہرے بادل چھائے ہوئے تھے۔

میں اے ٹی ایم سے پیسے نکلوانے گئی تو وہاں پہنچنے سے پہلے ہی بارش شروع ہو گئی۔ جب میں مشین پر گئی تو دیکھا کہ وہاں ایک بہت سمارٹ لڑکا کھڑا تھا۔ وہ میرے جانے سے پہلے اے ٹی ایم استعمال کر رہا تھا۔ میں نے اپنی کار ڈراپ کی تو دیکھا کہ وہ کسی چیز کا انتظار کر رہا تھا۔ میں بارش سے بچنے کے لیے جلدی سے اے ٹی ایم باکس میں گئی۔ میں نے پوچھا کہ کیا ہوا، مشین چل رہی ہے یا نہیں؟ اس نے کہا کہ بس ری اسٹارٹ ہو رہی ہے، ابھی چل جاتی ہے۔ جب اس نے اے ٹی ایم استعمال کر لیا تو وہ وہیں کھڑا ہو گیا۔ میں نے کہا کہ تم جاتے نہیں؟ تو وہ کہنے لگا کہ بارش رکنے پر جاتا ہوں۔ میں نے اسے ڈراپ کرنے کی پیشکش کی۔ اس نے کہا کہ اگر آپ کو اعتراض نہیں تو میں آپ کے ساتھ چلتا ہوں۔ میں نے کہا کوئی بات نہیں۔ تو وہ میرا انتظار کرنے لگا۔ ہم نے اے ٹی ایم استعمال کیا اور جلدی سے کار میں چلے آئے۔

راستے میں میں نے اس سے پوچھا تو وہ کہنے لگا کہ میں آفس سے آ رہا ہوں۔ اس کی عمر تقریباً 25 سال تھی۔ اس کا نام زین تھا۔ وہ ایک سمارٹ لڑکا تھا۔ اسے بارش میں دیکھ کر میرے منہ میں پانی آ گیا کہ کیوں نہ اس سمارٹ لڑکے کو کچھ انجوائے کرنے کے لیے استعمال کیا جائے۔ میں نے باتوں باتوں میں اس سے پوچھا کہ کیا تمہاری کوئی گرل فرینڈ ہے؟ اس نے کہا کہ میری کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے۔ تو میں نے کہا کہ میرے ساتھ دوستی کرو گے؟ وہ کہنے لگا کہ ہم دونوں کی عمر میں کافی فرق ہے۔ میں نے کہا کہ دوستی کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں۔ تو وہ شرماتے ہوئے کہنے لگا کہ ٹھیک ہے، جیسے آپ کی مرضی۔

میں نے اس سے ہاتھ ملایا تو وہ ہکا بکا رہ گیا۔ میں نے کہا کہ ہم دوست ہیں اور تم شرما رہے ہو؟ تو وہ تھوڑا فری ہو گیا۔ اتنی دیر میں اس کا اسٹاپ آ گیا اور بارش بھی رک چکی تھی۔ اس کے اترنے سے پہلے میں نے کہا کہ اپنا موبائل نمبر دے دو۔ اس نے اپنا نمبر دیا اور میرا بھی لے لیا۔ میں نے اسے کہا کہ میں گھر جا کر فون کروں گی۔ میں نے گھر جا کر پیسے آیا کو دیے اور گاڑی میں ٹائم دیکھا تو ابھی رات کے صرف 10 بجے تھے۔ میں نے زین کو فون کیا تو وہ بہت خوش ہوا۔ میں نے اس سے بات کی، اسے اپنے بارے میں بتایا اور اس سے کچھ پوچھا تو اس نے کہا کہ میں ایک سافٹ ویئر انجینئر ہوں۔ میں نے اس سے کچھ پیار بھری باتیں کی اور کہا کہ مجھے تم سے ایک کام ہے۔ اس نے پوچھا کہ کیا؟ میں نے کہا کہ مجھے اپنا کمپیوٹر ٹھیک کرواتا ہے۔ وہ کہنے لگا کہ میں تو صرف اتوار کو فری ہوتا ہوں کیونکہ میں رات 8 بجے گھر آتا ہوں۔ تو میں نے کہا کہ تم ہفتہ کو دفتری سے سیدھا میرے پاس آ جانا۔ اس نے ہامی بھر لی۔

دو دن بعد ہفتہ تھا۔ اس نے مجھے کیمپس پر ملنے کا وعدہ کیا۔ میں اس سے رات 8:30 بجے ملی اور ہم نے راستے میں ایک ریستوران سے کھانا کھایا اور میں اسے گھر لے آئی۔ میں نے اس دن نیلی جینز اور پنک ٹی شرٹ پہنی ہوئی تھی اور سیاہ برا جو کافی واضح نظر آ رہا تھا۔ جب وہ آیا تو وہ بھی جینز اور شرٹ میں تھا۔ میں اسے گھر لے کر آئی تو وہ بہت شرما رہا تھا۔ میں نے کہا کہ شرماؤ مت، میرے گھر میں صرف آیا تھی جو کل گاؤں چلی گئی۔ تو وہ تھوڑا ریلیکس ہو گیا۔ میرا کمپیوٹر میرے بیڈ روم میں تھا۔ میں اسے بیڈ روم میں لے آئی اور کہا کہ کافی پیو گے؟ اس نے کہا ہاں کیوں نہیں۔ باہر کافی سردی تھی اور بارش آج پھر شروع ہو گئی تھی۔

میں جانے سے پہلے اپنے بیڈ روم میں جان بوجھ کر 8-10 ایکس ایکس سی ڈیز اپنے سی ڈی پلیئر کے ساتھ رکھ گئی تھی۔ میں کافی بنانے سے پہلے زین سے کہہ گئی کہ زین تم اتنی دیر سی ڈیز دیکھو کیونکہ کیبل آج کل خراب ہے تو میں سی ڈی پر ہی گزارا کر رہی ہوں۔ اس نے کہا ٹھیک ہے۔ میں کافی بنانے گئی اور سارے دروازے بند کر آئی اور لائٹ بھی آف کر آئی۔ میں نے کافی بناتے ہوئے زین کی کافی میں ٹائم بڑھانے والی گولیاں ڈال دیں جو آدھے گھنٹے بعد کام شروع کرتی ہیں۔ جب میں واپس آئی تو اس نے جلدی سے ٹی وی آف کر دیا۔ میں نے کہا کہ زین کیا ہوا؟ تو وہ کہنے لگا کہ فریحہ آپ کیسی فلمیں دیکھتی ہیں؟ میں نے کہا کہ کیا تم نے کبھی نہیں دیکھی؟ تو وہ شرمانے لگا۔ میں نے کہا کہ آج کل ہر دوسرا لڑکا ایسی فلموں سے انجوائے کرتا ہے، تو تم کیوں شرماتے ہو؟ تو وہ ہنسنے لگا۔

میں نے اس سے کہا کہ زین میں تمہارے ساتھ آج کی رات انجوائے کرنا چاہتی ہوں۔ اس کا رنگ لال ہو گیا اور کہنے لگا کہ آپ مجھ سے اتنی بڑی ہیں۔ میں نے کہا کہ یار تم میرا دوست ہو اب اور جب ہم اس عمر میں دوست بن سکتے ہیں تو انجوائے کیوں نہیں کر سکتے؟ اور سب سے بڑی بات کہ تمہیں میرے ساتھ سیکس کرنے میں ڈر نہیں ہونا چاہیے کیونکہ میں پہلے سے شادی شدہ ہوں اور کوئی پرگننسی کا ڈر نہیں کیونکہ میں نے یہ اب بند کروا دیا ہے۔ تو وہ سوچنے لگا۔ میں نے اس سے کہا کہ زین میں تم سے وعدہ کرتی ہوں کہ میں تمہیں ایک کنواری لڑکی سے بڑھ کر مزہ دوں گی۔ اس نے کہا کہ وہ کیسے؟ میں نے کہا کہ یہ تم ہامی بھرو پھر بتاؤں گی، سیکس کرتے ہوئے۔ تو وہ کہنے لگا کہ رات بہت ہو گئی ہے، پھر کسی دن کر لیں گے۔ میں کافی لیٹ ہو چکا ہوں دفتری سے۔

میں نے سوچا کہ یہ تو ہاتھ سے نکل رہا ہے۔ تو میں نے کہا کہ تم گھر فون کر دو کہ میں آج نہیں آؤں گا۔ تو وہ ٹال مٹول کرنے لگا۔ میں نے کہا کہ زین ایک بار ٹرائی تو کر کے دیکھو۔ تو وہ مان گیا اور گھر فون کر دیا کہ میں آج نہیں آؤں گا۔

میں نے کہا کہ کمپیوٹر ٹھیک کرنا تو ایک بہانہ تھا، بس تمہیں حاصل کرنا تھا۔ میں اس کے پاس چلی گئی اور اسے بوسہ دیا اور کہا کہ جلدی سے کافی فنش کر لو۔ اس نے کافی فنش کی تو میں اسے صوفے پر بوسہ دینے لگی۔ میں اس کے ہونٹوں کو چوسنے لگی اور اس کی گردن سے بوسہ دینے لگی۔ وہ تو لال ہو رہا تھا۔ میں نے اسے بوسہ دیتے دیتے اس کی پینٹ کی زپ کھول دی اور اس کا لنڈ اپنے ہاتھ میں لے کر اسے اٹھانے لگی۔ وہ پریشان تھا کہ میرا لنڈ اٹھ نہیں رہا۔ میں نے کہا کہ ابھی اٹھ جاتا ہے۔ اور اس کی شرٹ اتار دی اور اس کے جسم پر بوسہ دیتے دیتے اس کی پینٹ تک آ گئی۔ میں نے اسے صوفے پر لٹا کر اس کی پینٹ اتار دی اور اپنے منہ سے اس کا انڈرویئر اتارنے لگی۔ وہ بہت خوش ہو رہا تھا اور کہنے لگا کہ مجھے آج تک اتنا مزہ نہیں آیا۔

میں نے اس کا انڈرویئر اتار کر اس کے لنڈ کو بوسہ دینے لگی۔ پھر اس کا لنڈ کھڑا ہو گیا اور لکڑی کی طرح ٹائٹ ہو گیا۔ میں نے اس کے لنڈ کو چوسنا شروع کر دیا۔ وہ آہ آہ آہ کر رہا تھا۔ میں نے کہا کہ تم بڑا مزہ دے رہے ہو۔ اس نے کہا کہ مجھے بھی بڑا مزہ آ رہا ہے۔ میں کوئی 10 منٹ تک اس کا لنڈ چوستی رہی۔ وہ کہنے لگا کہ میرا لنڈ تو 3 منٹ میں فارغ ہو جاتا ہے لیکن آج تو فارغ نہیں ہو رہا۔ میں نے اسے کہا کہ آج یہ ایک گھنٹے سے پہلے فارغ نہیں ہوگا۔ وہ بولا کیوں؟ تو میں نے کہا کہ میں نے تمہاری کافی میں گولیاں ملا دی تھیں۔ تو وہ چپ ہو گیا اور کہنے لگا کہ اب مجھے بھی کچھ انجوائے کرنے دو۔

میں نے اس سے کہا کہ آؤ میرا بیڈ روم آ جاؤ۔ تو ہم بیڈ پر چلے گئے۔ اس نے میری ٹی شرٹ اتار دی اور برا بھی اتار دیا۔ اس نے کہا واہ فریحہ آپ کے بوبز تو بہت سفید ہیں اور اتنا نرم و ملائم۔ میں ہنس دی۔ تو وہ ان پر بوسہ دیتے دیتے انہیں چوسنے لگا اور میری پھدی میں کچھ کچھ ہونے لگا۔ وہ کافی دیر تک ان کے ساتھ انجوائے کرتا رہا۔ کبھی چوستا، کبھی چاٹتا، کبھی بوسہ دیتا۔ میں بھی صبر ہو رہی تھی۔ میں نے کہا بس بھی کرو اور اب فکنگ شروع کرو۔ تو کہنے لگا کہ بس تھوڑی دیر۔ تو میں کچھ اور صبر کرنے لگی۔ وہ بوسہ دیتے دیتے میری پھدی کی طرف آیا۔

لیکن میں نے ابھی پینٹ پہنی ہوئی تھی۔ پھر اس نے رکنے کر میری پینٹ اتارنی شروع کر دی لیکن وہ کافی ٹائٹ تھی، اتارنے میں کافی مشکل ہوئی۔ میں نے سیاہ رنگ کی پینٹی پہنی ہوئی تھی۔ اس نے پھر بوسہ دینا شروع کر دیا اور میری پینٹی کے اوپر والے حصے پر بوسہ کیا۔ اور پھر میری پینٹی اتارنی چاہی۔ میں نے کہا کہ نہیں، اسے اپنے منہ سے کھینچ کر اتارو۔ تو اس نے اپنے منہ سے اتار دی اور میری ٹانگوں پر بوسہ دینے لگا۔ میں نے کہا کہ بس بھی کرو، مجھ سے اب انتظار نہیں ہو رہا۔ تو اس نے کہا چلو ٹھیک ہے، اب ہم فکنگ کرتے ہیں۔

اس کا لنڈ لال ہو رہا تھا اور میں اس انتظار میں تھی کہ کب یہ میری پھدی میں جائے اور مجھے سکون ہو۔ اس نے میری ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھیں اور مجھ پر ایک نظر ڈالی۔ میں نے کہا ڈال بھی دو اب۔ اس نے اپنے منہ سے تھوک نکال کر میری پھدی گیلی کی اور اپنا لنڈ میری پھدی پر اوپر اوپر سے رگڑنے لگا۔ میں نے کہا بس بھی کرو، اب میرا اور امتحان نہ لو پلیز اور اسے ڈال بھی دو۔ تو اس نے اپنا لال لال لنڈ میری گرم گرم پھدی میں آرام آرام سے ڈال دیا۔ میں نے بڑا سکون محسوس کیا کیونکہ میرے شوہر کی علیحدگی کے بعد آج 12 سال بعد لنڈ میری پھدی میں جا رہا تھا۔

اس نے آہستہ آہستہ لنڈ کو اندر باہر کرنا شروع کر دیا۔ مجھے بڑا مزہ آ رہا تھا۔ میں اسے مزہ دینے کے لیے اوہ آہ آہ آہ ہا آہ اور تیز اور تیز کی آوازیں نکالنی شروع کر دیں۔ اسے بھی مزہ آ رہا تھا۔ وہ اور تیز ہو گیا۔ میں نے اسے روک کر ایک میگزین دیا جس پر فکنگ کرنے کے کافی طریقے تھے۔ زین نے مجھے سب طریقوں سے فکنگ کرنا شروع کر دیا۔

میں نے اس سے کہا کہ اب ذرا ٹھہر جاؤ۔ اس نے اپنا لنڈ باہر نکال لیا اور میں ڈاگی اسٹائل میں سیدھی ہو گئی اور اس سے کہا چلو شروع ہو جاؤ۔ تو وہ ہکا بکا رہ گیا۔ میں نے کہا کہ میں نے تم سے وعدہ کیا تھا کہ میں تمہیں مزہ دوں گی، تو یہ بھی مزہ لے لو۔ تو وہ خوش ہو گیا اور میری گانڈ میں اپنا لنڈ گھسا دیا۔ میں آہ اوہ اوہ اوہ ہا ہہہہہ اہ ہا ہا آہ آہ کی آوازیں نکال رہی تھی اور اس کے لنڈ کا مزہ لے رہی تھی۔ اس نے کہا کہ آپ یہ آہ ہا آہ اہ اہ جاری رکھیں، مجھے مزہ آ رہا ہے۔ 5 منٹ تک مجھے پیچھے سے فکنگ کرنے کے بعد وہ تھک گیا۔

میں نے اس سے کہا کہ زین ٹھہرو، تم لیٹ جاؤ، اب میں تمہارے اوپر بیٹھتی ہوں۔ وہ سیدھا لیٹ گیا تو میں اس کے اوپر اپنی پھدی میں اس کا لنڈ لے کر بیٹھ گئی اور اوپر نیچے ہونے لگی۔ اور ساتھ ساتھ اوہ اوہ ہا ہا آہ آہ کرنے لگی۔ زین اب فارغ ہونے کے قریب آ چکا تھا۔ اس لیے اس نے کہا کہ آپ اب لیٹ جاؤ، میں آپ کو چودتا ہوں۔ تو میں لیٹ گئی۔ اور وہ اب پھر میری گانڈ میں میرا پیچھا لیٹ کر لنڈ ڈال کر جھٹکے دینے لگا اور ساتھ ساتھ میرے بوبز کو منہ میں لے کر چوسنے لگا۔ تھوڑی دیر بعد اس نے کہا کہ اب میں فارغ ہونے لگا ہوں۔ تو اس نے اپنا لنڈ باہر نکال کر میری چوت پر ڈال دیا۔ میں نے کہا کہ باہر کیوں نکال دیا؟ تو وہ ہنس دیا اور میرے ساتھ لیٹ گیا۔

میں اس فکنگ میں کئی بار فارغ ہو گئی تھی۔ لیکن وہ تو تقریباً ایک گھنٹے بعد فارغ ہوا۔ پھر میں نے اپنی پھدی سے اس کا کم صاف کر کے اسے بوسہ دینا شروع کر دیا تاکہ وہ دوبارہ تیار ہو جائے۔ وہ تھوڑی دیر بعد پھر تیار ہو گیا۔ ہم نے اس رات تین بار فکنگ کی۔ اور تیسری بار تو میں نے زین سے کہا کہ اس بار لنڈ میری پھدی میں ہی رہنے دینا، ہم اسی طرح سو جائیں گے۔ میں نے اس کا لنڈ اپنی پھدی میں لے کر ہی سونے کی۔ اور صبح کو نہاتے ہوئے تب میں نے پھر ایک بار فکنگ کی۔

اب میں جب بھی بے چین ہوتی ہوں، زین کو بلا لیتی ہوں اور ہم دونوں ہفتہ کی رات مناتے ہیں۔ اور نئے نئے طریقوں سے فکنگ کرتے ہیں۔ آج اس بات کو ایک سال ہو چکا ہے۔ ہم دونوں کی دوستی پکی ہو چکی ہے۔ ہم نئی نئی فلموں سے بھی انسپائریشن لیتے ہیں۔

فریحہ

❤️ اردو کی دلکش شہوانی، رومانوی اور شہوت انگیز جذبات سے بھرپور کہانیاں پڑھنے کے لیے ہمارے فورمز کو جوائن کریں:

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی