ابو کی خوبصورت اور سیکسی بیوی

 


دوستو، میری کہانی ایک ایسی عورت کے بارے میں ہے جو میری سوتیلی نائلہ تھی، لیکن میرے دل کی جان، میری رکھیل، میرا پیار، سب کچھ تھی۔ میری کہانی ایک پرجوش اور ممنوعہ محبت کی ہے جو میرے اور میری سوتیلی نائلہ کے درمیان پھلی پھولی۔

میرے پاپا کی دوسری بیوی نائلہ ، جو مجھ سے صرف نو سال بڑی تھی ، میری سوتیلی ماں تھی ۔۔ وہ نہ صرف بلا کی خوبصورت ہے بلکہ اس کا جسم ایک خواب کی طرح ہے۔ روایتی شلوار قمیض ہو یا ماڈرن ڈریس ۔۔ان کے اندر اس کی ننگی موٹی چھاتیاں، گوری کمر، سڈول چوتڑ، تباہی لگتے ۔۔اور حُوروں جیسے تیز نین نقش جو ہمیشہ مجھے ہی دیکھتے رہتے تھے، اور میں انہیں۔ وہ مجھے چودنا چاہتی تھی، اور میں بھی اسے دل و جان سے چودنا چاہتا تھا۔

میرا تعلق ایک بہت امیر فیملی سے ہے ۔۔پاپا کا بہت بڑا بزنس ہے ۔۔ہمارے گھر میں بہت سارے نوکر ہیں، گاڑیاں ہیں، بڑا گھر ہے، اور پیسے کی کوئی کمی نہیں۔۔ لیکن پاپا کی ڈھلتی عمر اور نائلہ کی مچلتی جوانی نے ہم دونوں کو ایک دوسرے کے قریب کردیاتھا۔۔اب اسے بس میں چاہیے تھا، اور مجھے وہ۔ ہم دونوں ایک دوسرے کے لیے پاگل تھے۔ گھر میں سب کے ہوتے ہوئے بھی ہم جم کر چدائی کریں ۔ وہ اپنی خوبصورت چھاتیاں دکھا دکھا کر مجھے اکساتی رہتی۔

آج ہم پاگلوں کی طرح چدائی کررہے تھے ۔۔۔اس کی وجہ آپ بھی جان جائیں گے ۔۔ابھی ہماری چدائی کا مزا لیں ۔۔

میں اس کے نرم ملائم چوتڑ پکڑ کر اسے کتیا کی طرح چود رہا تھا، اور وہ تیز تیز چیخ رہی تھی۔ میرا بڑا لنڈ اس کی چوت کی تابڑتوڑ چدائی کر رہا تھا۔ اس کا گورا ننگا جسم عالیشان بیڈ روم میں ہیرے سا چمک رہا تھا۔ وہ لنڈ کے مزے لیتی ہوئی میری عورت کی طرح چد رہی تھی۔

نائلہ۔۔ آہ آہ، چود دے میری جان… میرے یار… پیل دے اپنا لن اپنی نائلہ کی چوت میں!

میں اس کی بائیں ران اور دائیں چھاتی کے کالے تل کا دیوانہ ہوں۔ جب میں اسے چودتا ہوں، ہم ایک دوسرے کو کھا جاتے ہیں اور بہت کاٹتے ہیں۔ پھر وہ میری محبت کی ان نشانیوں کو گھر میں سب سے چھپاتی پھرتی ہے۔

نائلہ۔۔ آہ، چودو مجھے… میں تمہاری بیوی، تمہاری رکھیل، تمہاری رنڈ، چودو مجھے میرے پیارے بیٹے ، میرے خصم… میرے سرتاج۔ آہ، تم سے چدنے کے لیے ہی بنی ہوں میں… آہ آہ، جم کر چودو مجھے… میری جوانی، میرا حسن، یہ عشق بس تمہارے لیے ہی ہے… آہ، چودو مجھے، چودو مائی لو!

وہ گانڈ ہلا ہلا کر لنڈ چوت میں لے رہی تھی، اور میں بھی اس کی تال میں تال ملاتے ہوئے اسے تابڑتوڑ چود رہا تھا۔ وہ تیز تیز دھکے مار رہی تھی، اور میں سٹاسٹ اپنا لنڈ اس کی چوت میں اندر تک پیل رہا تھا۔

چدائی کے بعد میں نے ایک سگریٹ جلائی، اور وہ ننگی ہوکر میرے سینے سے لپٹ گئی۔ اس کی کڑک چھاتیاں میرے سینے سے لگ رہی تھیں، اور وہ ہانپ رہی تھی۔ میں نے سگریٹ اس کے منہ میں لگائی، اور اس نے ایک کش مار کر دھواں باہر چھوڑا۔ اس کی سانس قابو میں آئی۔

پہلے وہ سگریٹ نہیں پیتی تھی، لیکن میرے ساتھ رہ کر وہ سگریٹ، شراب، سب نشہ کرتی ہے، اور اسے بہت مزہ آتا ہے۔ ہم نے کبھی کسی کی شادی میں جا کر، کبھی سیر کے بہانے بہت جگہوں پر چدائی کی ۔ میں نے اسے ننگی کر کے اسلام آباد کے ایک مال میں بھی خوب چودا ہے۔۔صرف پاکستان ہی نہیں ، بینکاک، سنگاپور ، ہر جگہ میرے لنڈ پر بیٹھ کر اس نے سواری کی ہے۔

وہ بہت ماڈرن ہے ۔۔گھر میں ایسے ایسے ڈریس پہنتی کہ اسے دیکھ کر میں کیا گھر کے نوکر چاکر بھی اپنا لن ہاتھ میں لے کر مٹھ مارنے پر مجبور ہوجاتے ۔۔

میں نے ایک کش کھینچ کر سگریٹ اس کے ہونٹوں کی طرف بڑھائی اور اس کی چھاتیوں کو دیکھنے لگا۔ نائلہ کی چھاتی کا تل کسی نگینے سا چمک رہا تھا۔ میں نے آگے جھک کر اس پر ایک لَو بائٹ دی۔ وہ اِسس کرتی ہوئی کراہنے لگی۔

اس نے میرے آدھے کھڑے لنڈ کو پکڑا اور میری چھاتی کو چومنے لگی۔ تم مجھے چھوڑ کرامریکہ چلے جاؤ گے، تو میں اکیلی کیسے رہوں گی؟

میں۔۔ تم بھی چلو میرے ساتھ۔

یہ سن کر اس کی پکڑ میرے لنڈ پر تیز ہو گئی، اور وہ مستی سے اسے سہلانے لگی۔

نائلہ۔۔ تمہارے ڈیڈ، بھائیوں، اور بھابیوں کو کیا بولوں گی؟

میں۔۔ یہی کہ تمہیں میرے ساتھ رہنا ہے۔

اس کی پکڑ لنڈ پر تھوڑی اور سخت ہو گئی، اور اس نے لنڈ کی مٹھ مارنے کی رفتار تیز کر دی۔

نائلہ۔۔ ہاں، مجھے تمہارے ساتھ ہی رہنا ہے۔

میں نے سگریٹ کا دھواں چھوڑتے ہوئے کہا، اور مجھے بھی۔

یہ سن کر وہ مجھ سے تھوڑی اور چپک گئی اور اپنے ہونٹ میری چھاتی پر رکھ دیے۔ میں نے ایک اور کش مار کر کہا، تمہارے بغیر میں جی نہیں پاؤں گا۔

اب نائلہ کے ہاتھ میرے لنڈ پر تیز تیز چلنے لگے، اور وہ آہیں بھرنے لگی۔ اس کی چھاتیاں کڑک ہو گئیں، اور کمرے میں اس کے مدمست جسم کی خوشبو چھا گئی۔ اس کا روم روم پانی چھوڑ رہا تھا۔ وہ پھر سے چداسی ہو رہی تھی۔

اس نے میرے ہاتھ سے سگریٹ لی اور اٹھ کر کھڑے لنڈ پر بیٹھ گئی۔ چوت میں لنڈ پھنسا کر وہ مزے میں گانڈ ہلانے لگی اور آرام آرام سے چدنے لگی۔

نائلہ۔۔ کیا بولو گے اپنے دوستوں کو… کہ میں کون ہوں؟

میں۔۔ کیا بننا چاہتی ہو تم میری؟

نائلہ۔۔ بیوی۔

یہ بولتے ہی نائلہ لنڈ پر زور زور سے اوپر نیچے ہونے لگی۔ اس کا چہرہ لال ہو گیا۔

میں۔۔ بیوی بنا کر بھی میری سوتیلی ماں ہی بنی رہو گی؟

نائلہ۔۔ ہاں۔ تمہیں اپنا بیٹا بول کر چدنے میں بہت مزہ آتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ میں اپنے مرد بیٹے کے لنڈ کی سواری کر رہی ہوں۔

میں۔۔ اور؟

نائلہ۔۔ اور جب تم مجھے ننگی کر کے کہیں بھی چود دیتے ہو، تو اس وقت کا مزہ تو میں بتا ہی نہیں سکتی ہوں۔

میں۔۔ اور؟

نائلہ۔۔ جب تم پاس سے گزرتے ہو، مجھے دیکھتے ہو، میں جھڑ جاتی ہوں۔

میں نے نائلہ کی تنی ہوئی چھاتیاں پکڑیں اور نیچے سے دھکے دینے لگا۔ اس نے سگریٹ ایش ٹرے میں بجھائی اور آنکھیں بند کر کے لنڈ سے چدنے کا مزہ لینے لگی۔

جب میرے دھکے تیز ہوئے تو وہ میرے سینے پر گر گئی اور اپنی گانڈ ہلا ہلا کر میرا ساتھ دینے لگی۔ اس کی چھاتیاں میری چھاتی سے رگڑ رہی تھیں، اور وہ مست ہو کر آہ آہ کر کے چدوا رہی تھی۔ ہر دھکے کے ساتھ اس کی جان نکل رہی تھی۔

کچھ دیر بعد نائلہ نے کہا، اب مجھے کتیا بنا کر چودو، ایک دم بازارو رنڈی کی طرح چودو۔

میں۔۔ تجھے میں مشنری پوزیشن میں چودوں گا رانی کی طرح!

یہ سنتے ہی وہ کانپ اٹھی، اور اس کی چوت نے پانی چھوڑ دیا۔ وہ مجھے ہر جگہ کاٹنے لگی۔ میں نے اسے ویسے ہی الٹا کر دیا۔

وہ میرے نیچے آ گئی تھی، اور میرا لنڈ اس کی چوت میں اندر تھا۔ اس نے میرے ہاتھ زور سے پکڑ لیے اور دے دنا دَن چدنے لگی۔

میں تیز تیز دھکے لگا رہا تھا۔ وہ گانڈ اٹھا اٹھا کر پورا لنڈ لے رہی تھی۔ ہم دونوں بالکل پسینہ پسینہ ہو گئے تھے۔ میں نے نیچے جھک کر اس کی ایک چھاتی کو منہ میں بھر لیا اور اسے اور تیز چودنے لگا۔

نائلہ۔۔ آہ… میری جان، چود مجھے میرے مرد… مجھے اپنے بچے کی نائلہ بنا دے مادرچود۔

اس کے یہ کہتے ہی میں اس کے ہونٹ چومنے لگا، اور وہ اور تیز دھکے لگوا کر چدوانے لگی۔ ہم اب ایک دوسرے کو دیکھ کر چود رہے تھے۔ ہر دھکے کے ساتھ اس کے چہرے پر شہوت سے بھرپور تاثرات بہت رنگین ہوتے جا رہے تھے۔ وہ میری سوتیلی امی تھی، جو ننگی ہو کر اپنی سوتن کے بیٹے سے چد رہی تھی۔

اب میں آپ کو اس دن کی کہانی سناتا ہوں جب میں نے پہلی بار نائلہ کی چدائی کی تھی ۔۔

یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں اس کے عشق میں بری طرح پاگل ہوچکاتھا۔۔اور اسے ہر قیمت پر چودنا چاہتاتھا۔۔وہ مجھے رسپانس تو دے رہی تھی ۔۔لیکن شاید ہمارے رشتے کی وجہ سے ہچکچا بھی رہی تھی ۔۔یا شاید وہ مجھے تڑپا رہی تھی اور خود کو بھی۔

ہمارا عشق کئی مہینوں سے چل رہا تھا۔ آنکھوں میں دیکھنا، ایک دوسرے کو چھونا، وہ پہلی بار کھل کر پیار کی باتیں، وہ اس کا میرے پیار کا اقرار، یہ سب ہمیں کم عمر کے عاشق جوڑے جیسی فیلنگ دیتے تھے۔ جب ہم نے پہلی بار ایک دوسرے کے ہونٹ چوسے، اور جب میں نے اسے ایک ریستوران کےباتھ روم میں لے جا کر لنڈ چسوایا، تب سے اب تک وہ مجھ سے کبھی دور نہیں ہوئی تھی۔

آج جب ہم دونوں ایک دوسرے کو ایک بار جی بھر کر چود چکے ہیں، چوس چکے ہیں، اور اپنی جوانی کی پیاس کو آنکھوں سے ابھی چود رہے تھے۔ شروعات میں ہم دونوں بس ایک دوسرے کو پیاسی نظروں سے دیکھتے رہتے تھے، بس چدائی کی بات نہیں کر رہے تھے۔

اس دن وہ مجھے اپنی چھاتی بھی نہیں دکھا رہی تھی، جو وہ ہمیشہ میرے لیے کھلی رکھتی تھی۔ اس نے اپنی چھاتیوں پر چنی ڈال رکھی تھی۔ لیکن وہ آتے جاتے اپنا سیکسی جسم دکھا رہی تھی۔

اس رات ایک بجے کے قریب میں کچن میں کچھ کھانے کے لیے ڈھونڈ رہا تھا، تبھی اس کی پیچھے سے آواز آئی۔

نائلہ۔۔ کیا چاہیے؟

میں نے پیچھے مڑ کر اس کی طرف دیکھا۔ وہ ہرے رنگ کے سوٹ میں رات کو لپ اسٹک لگا کر میرے سامنے کھڑی تھی۔ میں اس کی آنکھوں میں دیکھ رہا تھا، اور وہ میری۔

کچھ دیر بعد وہ بولی، ایک سگریٹ پلاؤ۔

میں۔۔ کمرے میں ہے۔

چلو۔

وہ خود تڑپ رہی تھی اور تڑپنا چاہ رہی تھی۔ وہ آگے آگے میرے کمرے کی طرف چل دی۔ میں نے کمرے میں جا کر اس کے ہونٹوں میں ایک سگریٹ لگائی اور جلا دی۔

وہ کش مارنے لگی۔ اس کا مست گداز جسم ہر سانس کے ساتھ تھرک رہا تھا۔ اس کی چھاتیاں سوتلی نائلہ بیٹے کے سیکس کی خواہش میں اور بھی بھاری ہو گئی تھیں۔ اس کے چہرے پر ایک چداس صاف دکھ رہی تھی۔

اس نے دو تین کش مار کر اپنی لپ اسٹک لگی سگریٹ مجھے دی، اور میں بیڈ پر لیٹ کر اسے پینے لگا۔ وہ مجھے دیکھ رہی تھی، اور میں اسے۔

ایک دو کش مار کر میں نے اسے سگریٹ واپس کی اور اسے پیتے ہوئے دیکھنے لگا۔ وہ سگریٹ اس طرح پی رہی تھی، جیسے میرے ہونٹوں کو چوم رہی ہو۔

میرا دل بھی اس کی ساری لپ اسٹک کھانے کا تھا، لیکن میں اسے خود چدوانے کی کہنے پر لانا چاہتا تھا۔ اب کی بار اس نے مجھے سگریٹ دی اور آنکھیں بند کر کے نشے کا مزہ لینے لگی۔

میری سوتیلی نائلہ بہت خوبصورت تھی۔ بالکل کوئی مغلیہ ملکہ یا کوئی شاہی رنڈ۔ جیسے ہی اس نے آنکھ کھول کر مجھے دیکھا، تو میں نے پایا کہ اس کی آنکھوں میں الگ ہی نشہ تھا۔

میں نے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے اپنا ہاتھ لے جا کر اس کی چنی سینے پر سے ہٹا دی۔ اس کی بڑی بڑی چھاتیاں ہرے رنگ کے ڈیپ کٹ والے سوٹ میں چمکنے لگیں۔

ایسا ہوتے ہی نائلہ نے ایک گہری آہ بھری۔ میں نے اسے کمر سے پکڑ کر اپنی طرف کر لیا۔ اس کی چھاتیاں میری نظروں کے سامنے تھیں۔ میں نے سگریٹ کا ایک کش لیا اور اس کی چھاتیوں پر دھواں چھوڑا۔ مجھے لگا جیسے اس کی چھاتیاں ہر سانس کے ساتھ ابھر رہی تھیں، اور وہ میری آنکھوں میں دیکھ رہی تھی۔

پھر میں نے سگریٹ اسے دی، اور اس نے آہستہ آہستہ میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے چنی سے اپنی چھاتیاں پھر سے ڈھک لیں اور چلی گئی۔ میں نے بھی جانے دیا۔

اگلے دن رات کو وہ میرے کمرے میں آ گئی اور مجھ سے سگریٹ مانگی۔ آج اس نے ایک نائٹی پہنی تھی۔ میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے پہلو میں کھینچ لیا۔

وہ بھی کٹی ڈال کی طرح میرے پہلو میں آ گئی۔ میں نے اسے سگریٹ دی، اور اس نے خود جلائی۔

میں نے اس کی چھاتیوں پر ہاتھ پھیرا، تو اس نے اپنی نائٹی کی ڈور کھول دی۔ میں نے اس کی چھاتی کو پکڑ لیا، اور وہ مزے سے مجھ سے اپنے دودھ مَسلواتی رہی۔

سگریٹ کے بعد میں نے اسے اپنے نیچے لے لیا۔ اس نے ٹانگیں پھیلا دیں۔ سالی چدنے ہی آئی تھی۔ اندر پینٹی بھی نہیں پہنی تھی اس نے۔۔میں نے اس کی نائٹی اتاری ۔۔۔اور ایک ہی جھٹکے میں لن اس کی چوت میں اتار دیا ۔ اس دن سے آج تک ہم ایک دوسرے کی جان بن گئے تھے ۔۔لیکن اب جب میرا یو ایس کا ویزا لگ چکاتھا ۔۔ہماری جدائی کے دن آنےو الے تھے ۔۔زندگی آگے بڑھ جاتی ہے ۔۔یادیں رہ جاتی ہیں ۔۔نائلہ بھی میری ایسی ہی ایک کبھی نہ بھولنے والی یاد ہے ۔۔(ختم شد)

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی