Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

بڑے گھر کی بہو


پہلےمیں بہت شریف لڑکا تھا اور سیکس کی الف ب بھی نہیں جانتا تھا . ایک واقعہ نے میری زندگی بدل دی اور میں سیکس سے واقف ھو گیا-

ہوا کچھ یوں کہ میری سم گم ھو گئی اور وہ ایک لڑکے کو ملی جس نے وہ سم اپنی ایک گرل فرینڈ کو دے دی اور پھر جب میں نے اپنے نمبر پر کال کی تو اس لڑکی نے فون اٹھایا

یہاں سے میری سیکس لائف کا آغاز ہوا :

بعد میں، میں نے بہت ساری لڑکیوں سے سیکس کیا.

ان میں سے ایک بہت بڑے گھر کی بہو بھی تھی آج کی سٹوری اس سے متعلقہ ہے کہ اس سے کب اور کہاں اور کیسے سیکس کیا .

ایک دن میں اپنے دوست کے پاس گیا اور وہاں بیٹھااس سے گپ شپ لگا رہے تھا باتوں باتوں میں اس نے بتایا کہ میرے پاس ایک لڑکی کا نمبر ہے اس کی آواز بہت پیاری ہے

لیکن وہ بہت غصے والی ہے اس سے سیٹنگ نہیں ھو رہی ہے.اس نے وہ نمبر مجھے بھی دے دیا

وہ نمبر ptclکا تھا .

اگلے دن میں نے اس نمبر پر کال کی تو آگے سے کسی لڑکی نے فون اٹینڈ کیا اور کہا ھیلو :

اس کی آواز بہت پیاری تھی

میں نے کہا جی مجھے علی سے بات کرنی ھے تو اس نے کہا کہ یہاں کوئی علی نہیں رہتا

اتنا کہہ کر وہ خاموش ھو گئی

اب میرے پاس فون بند کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا لیکن میں نے فون بند نہ کیا اور خاموش ھو گیا

اس نے رسیور رکھا نہ ہی میں نے فون کٹ کیا

ایسے ہی کال چلتی رہی اور دنوں طرف سے خاموشی ،

میرا بیلنس ختم ہوا تو کال خود بخود کٹ گئی ،

آواز سننے کے بعد میں نے سوچ لیا تھا کہ اس سے ضرور دوستی کرنی ھے کیونکہ جس کی آواز اتنی پیاری ہے وہ خود کتنی پیاری ھو گئی ،

اگلے دن میں سوچ ہی رہا تھا کہ اس سے کیسے بات کروں تو اک انجان نمبر سے کال آئی میں نے کال اٹینڈ کی تو دوسری طرف وہی لڑکی تھی جس سے رات بات ہوئی تھی

لیکن مجھے پتا نہیں چلا کہ یہ رات والی لڑکی ہے ، اس نے مجھ سے پوچھا

کون ؟

میں نے اس سے پوچھا کہ آپ نے کس سے بات کرنی ہے ؟

اس نے کہا کہ رات اس نمبر پر آپ نے کال کی تھی ؟

تو میں نے کہا جی میں نے ہی کال کی تھی .

اب مجھے اندازہ ھو گیا تھا کہ یہ کون ہے

میں نے پوچھا کیا آپ کو برا لگا ؟

اس نے کوئی جواب نہ دیا اور کال کٹ کر دی. میں نے کال بیک کی تو اس نے نمبر مصروف(busy)

کر دیا .

میں نے میسج کیا.

پلیز کال اٹینڈ کرو ،

تو اس نے رپلائی کیا . کیوں کیا بات ھے ؟

میں نے لکھا کہ آپ کی آواز بہت پیاری ہے ، کیا آپ مجھ سے دوستی کرو گی ؟

اس نے رپلائی کیا کہ آپ میں ایسی کیا خاص بات ھے کہ میں آپ سے دوستی کر لوں؟

میں نے رپلائی کیا کہ میں ایک مخلص شخص ھوں آپ مجھے آزما سکتی ھو ،

تو اس نے رپلائی کیا کہ میرے اس نمبر پر

Rs.500

کا لوڈ بھیجو

میں نے کہا کہ تھوڑا انتظار کرو میں ابھی بیلنس بھیجتا ھوں ،

میں نے اپنے ایک لوڈ کرنے والے دوست کو فون کیا اور اسے لوڈ کرنے کا کہا – اس نے اسی وقت لوڈ کر دیا-

لوڈ ہونے کے بعد میں نے اسے کال کی تو اس نے اٹینڈ نہ کی اور میسج بھیجا کہ میں اس وقت مصروف ھوں بعد میں بات ھو گی –

میں نے دل میں سوچا کہ دیکھو پانچ سو ضائع ہوتے ہیں یا پھر ایک خوبصورت آواز سے آشنائی کا ذریعہ بنتے ہیں . میں اس کی کال یا میسج کا انتظار کرنے لگا

شام کے وقت اس نے میرے موبائل پر پانچ سو کا بیلنس لوڈ کروا دیا . مجھے جیسے ہی بیلنس ملا میں نے اسے کال کی اور پوچھا کہ آپ نے مجھے بیلنس واپس کیوں کیا ؟

تو اس نے کہا ہمارے پاس اللہ کا دیا سب کچھ ہے میں کوئی لالچی عورت نہیں ھوں تو میں نے پوچھا پھر مجھ سے لوڈ کیوں منگوایا تھا ؟

اس نے کہا کہ جب بھی کوئی رانگ نمبر تنگ کرتا ہے تو میں اسے بیلنس کا کہہ دیتی ھوں پھر وہ دوبارہ کال نہیں کرتا اس طرح میری جان چھوٹ جاتی ہے

یہ سب وقت گزاری کے لئے لڑکیوں کو فون کرتے ہیں جب انہیں بیلنس کا کہا جاتا ہے بھاگ جاتے ہیں آپ سے اس لئے بات کر رہی ھوں کہ آپ سچ میں مجھ سے دوستی کرنا چاہتے ہیں .

میں نے پوچھا کہ آپ کو کیسے پتا کہ میں آپ سے سچ میں دوستی کرنا چاہتا ھوں ؟

تو اس نے کہا جو سچ میں دوستی کرنا چاہتے ہیں وہ بیلنس کروا دیتے ہیں جیسا کہ آپ نے کروا دیا ہے. میں نے اس سے پوچھا کہ آپ کا نام کیا ہے ؟

اس نے کہا میرا نام نورین ہے

میں نے کہا بہت ہی پیارا نام ہے نورین –

اس نے پوچھا کہ آپ کا کیا نام ہے ؟

میں نے کہا کہ میرا نام گلباز ہے اور میں جھنگ میں رہتا ھوں ، آپ کہاں رہتی ھو ؟

تو اس نے کہا کہ میں فیصل آباد میں رہتی ھوں

میں نے کہا اپنے بارے میں کچھ بتاؤ ؟

اس نے کہا کہ میں شادی شدہ ھوں میرا ایک بیٹا ہے اور میرے میاں سعودی عرب کی ایک کمپنی میں افسر ہیں جو چھُٹیوں پر گھر آۓ ہوۓ ہیں اور میرے سُسر کی سو ایکڑ زمین ہے – آپ کیا کرتے ہیں ؟

میں نے کہا میں جیولری کا کام کرتا ہوں

اس نے کہا میری عمر چھبیس سال ہے اور آپ کی ؟

میں نے کہا میری عمر انتیس سال ہے

اس نے کہا بعد میں بات کریں گے.ہاں ایک بات یاد رکھنا کہ خود سے کبھی فون نہیں کرنا جب میرے شوہر پاس نہ ھوں گے تو میں آپ کو بتا دیا کروں گی –

اس طرح ہماری دوستی کی ابتدا ہوئی.

اگلے دن تقریبا دن کے بارہ بجے نورین کی کال آئی اور مجھ سے پوچھا کہ کیا کر رہے ھو ؟

میں نے جواب دیا کچھ خاص نہیں، ٹی وی دیکھ رہا ھوں میں نے پوچھا کہ

آپ کیا کر رہی ھو ؟ تو نورین نے کہا کچھ بھی نہیں، میاں بیٹھک میں ہیں اور بیٹا سویا ہوا ہے، اس دن اس کے ساتھ روزمرہ کی عام باتیں ہوئیں جس میں اس کے گھر بار شادی اور اسکی ایجوکیشن کی باتیں تھیں

چند دن اسی طرح عام روٹین کی باتیں ہوئیں وہ اور میں شاید سیکس کی باتوں کی طرف آنے سے شرما رہے تھے اور ایک دوسرے کی طرف سے پہل کے منتظر تھے.

عام طور پر پیار محبت کے معاملات میں عورتیں اظہار نہیں کرتیں یہ فریضہ بھی مرد کو ہی سرانجام دینا پڑتا ہے جو بھی عورت کسی انجان مرد سے بات کرنے پر آمادہ ھو جائے تو سمجھ لو کہ وہ ذہنی طور پر اسی (80) فیصد سیکس کے لئے تیار ہوتی ہے اب یہ مرد پر منحصر ہوتا ہے کہ باقی بیس فیصد عورت کو کیسے راضی کرتا ہے

.

پہل میں نے ہی کرنے کا فیصلہ کیا اور ایک دن گیارہ بجے کے قریب اسے میسج کیا کہ کیا ھو رہا ہے تو اس کا رپلائی آیا کہ بس فارغ ہی ھوں تو میں نے اسے کال لگائی .

نورین نے کال اٹینڈ کی اور پوچھنے لگی کہ گلباز کیسے ھو ؟

میں نے جواب دیا میں ٹھیک ھوں آپ سناؤ کیسی ھو ؟

نورین نے کہا میں بھی ٹھیک ھوں اور مجھ سے پوچھنے لگی کہ کیا کر رہے ھو ؟

میں نے کہا کہ آپ کی یاد آ رہی تھی آپ کو بہت مس کر رہا تھا اس لئے آپ کو کال کر لی،

او ھو ! آپ کو ہماری یاد آ رہی تھی

آپ کو کب سے ہماری یاد آنا شروع ھو گئی جناب؟

عورت کے حسن کی تعریف اس کی سب سے بڑی کمزوری ہوتی ہے،اس لئے اس ہتھیار کا استمال کرتے ہوئے میں نے کہا کہ آپ کی آواز بہت پیاری ہے جب آپ بولتی ہیں تو پتا نہیں کیوں میرے دل کی دھڑکنیں تیز ھو جاتی ہیں؟آج کل تو ذھن میں آپ ہی ہوتی ہیں نہ چاہتے ہوئے بھی آپ ہی کو سوچتا ھوں،آپ جیسی خوبصورت لڑکی سے دوستی میرے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں-

نورین ہنستے ہوئے گلباز کوئی مسکہ لگانا تو آپ سے سیکھے.

میںنے ذرا سا جذباتی ھو کر نورین سے کہا میرے دل کی آواز کو تم مسکہ کہہ رہی ھو نورین میں نے تم کو دیکھانہیں لیکن پھر بھی آپ کی چاہت میرے دل میں گھرکر گئی ھے اور آج کل میں تمہیں ہی سوچتا رہتا ھوں نورین تم بہت پیاری ھو.

کیا تم بھی مجھے اتنا ہی مس کرتی ھو ؟

نورین نے کہا گلباز تم بہت اچھے ھو لیکن ایک بات یاد رکھنا کہ میں شادی شدہ ھوں اور بال بچے والی ھوں تم خود پر کنٹرول رکھو کہیں ایسا ہی نہ ھو کہ آپ کی وجہ سے میری ازدواجی زندگی میں مسائل پیدا ھو جائیں،

میں نے کہا کہ نورین تم اتنے دنوں سے مجھ سے بات کر رہی ھو اور ابھی تمہیں میرا پتا ہی نہیں چلا کہ میں کیسا لڑکا ھوں یہ آپ نے سوچ بھی کیسے لیا کہ میں آپ کو تنگ کروں گا آپ کی یہ بات سن کر مجھے بہت دکھ پہنچا ہے، یہ کہہ کر میں نے فون کٹ کر دیا فون بند کرنا تو صرف ایک بہانہ تھا کہ دیکھوں اسے میری پروا بھی ہے یا نہیں ؟

اسی وقت اس نے کال بیک کی میں نے فون اٹینڈ کیا تو نورین کہنے لگی کہ گلباز تم تو ناراض ھو گئے ھو میں نے تو ایسے ہی ایک بات کی تھی آپ سے –

میں آپ سے سوری کرتی ھوں اگر آپ کو برا لگا

میں نے کہا اپنوں میں سوری نہیں چلتا سوری کہہ کر تم نے مجھے بیگانوں میں شامل کر دیا ہے

نورین نے کہا گلباز تم تو میری جان ھو تم کو اپنا سمجھا ہے تو تم سے بات کر رہی ھوں

میں نے کہا

سچ

نورین نے کہا مچ

میں نے کہا اس خوشی میں ایک کس kiss

ھو جائے اور میں نے فون پر اسے چومنے کی آواز نکالی تو اس نے بھی جوابا مجھے چومنے کی آواز نکالی اور کہا شکر ہے کہ آپ کی آواز میں پہلے جیسا میٹھا پن آیا اس خوشی میں جو بھی فرمائش کرو گے وہ میں پوری کروں گی

میں نے کہا کہ کیا میں جو مرضی فرمائش کروں وہ تم پورا کرو گی ؟

نورین نے کہا ہاں میں پورا کروں گی ،

میں نے کہا کہ میں تمہیں اپنے سامنے بیٹھا کر تمہیں دیکھنا چاہتا ھوں

اس نے کہا گلباز میں نے تم سے وعدہ کیا ہے تو میں اسے ضرور پورا کروں گی لیکن تمہیں اس کے لئے تقریبا ایک ماہ انتظار کرنا پڑے گا

میں نے پوچھا کیا مطلب ؟

تو اس نے کہا کہ میرے شوہر نے پندرہ دن کے بعد واپس

سعودی عرب جانا ہے اس کے بعد میں آپ کی فرمائش پوری کر سکوں گی ،

میں نے کہا وعدہ ؟

تو نورین نے کہا پکا وعدہ ،

میں نے کہا کہ کیا ایسا نہیں ھو سکتا کہ میں آپ کو کہیں دیکھ سکوں ؟

تو نورین نے کہا اب میں نے آپ سے وعدہ کیا ہے ملنے کا تو تم پندرہ دن صبر کرو .

میں نے کہا کہ وہ تو مجھے کرنا ہی پڑے گا ویسے بھی انتظار کا اپنا علیحدہ ہی مزا ہے‎ اس دن میں نے فون پر اس کو کس KISS کی اورملنے پر رضامند کر لیا تھا اور تھوڑی بہت جو جھجک تھی وہ بھی تقریبا ختم ھو گئی تھی اس دن میں بہت خوش تھا کیونکہ میں اپنے ہدف کے بہت قریب پہنچ چکا تھا

اب اس سے تقریبا روز ہی بات ہوتی تھی سوائے ایک دو دن کے –

اب تو میں باتوں باتوں میں فون پر اس کی کس بھی کر لیتا تھا لیکن اس سے کبھی کوئی ایسی بات نہیں کی جس سے میری ہوس ظاہر ھو

میں کبھی کبھی اس سے ضد کرتا تھا کہ میں تمہیں ملنے سے پہلے ایک دفعہ دیکھنا چاہتا ھوں تو وہ کہہ دیتی تھی کہ جیسے ہی کوئی موقع آیا تو میں آپ کو بتا دوں گی

ہفتہ کی صبح اس نے مجھے بتایا کہ آج میں اپنے میاں کے ساتھ ان کے گاؤں جا رہی ھوں اگر تم

فیصل آباد آ سکتے ھو تو آ جاؤ کیونکہ ہم نے بس سٹینڈ کے پاس والی دوکان سے مٹھائی خریدنی ہے تم مجھے وہاں دیکھ سکتے ھو ،

میں نے کہا کہ میں ضرور آؤں گا

اس نے مجھے اپنی کار کا نمبر اور رنگ بتا دیا اور گھر سے نکلنے کا وقت بھی بتا دیا اور کہا کہ میں اس وقت فون نہیں کر سکوں گی آپ تھوڑا انتظار کر لینا اگر کرنا پڑے ‎

میں بہت خوش ہوا کہ اتنے عرصے کے بعد پہلی دفعہ اسے دیکھنے کا موقع ملا ہے . میں تیار ھو کر وقت مقررہ سے آدھا گھنٹہ پہلے فیصل آباد پہنچ گیا

اس وقت میرے دل کی دھڑکنیں بہت تیز ھو رہی تھی اور دل زور زور سے دھڑک رہا تھا اور مجھے انجانی سی بے چینی محسوس ھو رہی تھی میں سوچ رہا تھا کہ پتا نہیں کہ وہ کیسی ھو گی

جلدی میں اس نے اپنا تو بتا دیا تھا لیکن وہ مجھ سے نہیں پوچھ سکی تھی کہ وہ مجھے کیسے پہچانے گی لیکن میں نے اس کا حل سوچ لیا تھا

جو وقت اس نے بتایا تھا وہ گزر چکا تھا لیکن ابھی تک وہ پہنچی نہیں تھی جیسے جیسے وقت گزر رہا تھا میری بے چینی میں اضافہ ھو رہا تھا اور انتظار کا بڑھتا ہوا ایک ایک لمحہ میرے دل کی دھڑکنوں اور میری بے چینی کو بڑھا رہا تھا کہ اچانک پھر

میرے سامنے دوکان پر ایک کلٹس کار آ کر رکی اس کا رنگ نورین کے بتائے ہوئے رنگ سے ملتا تھا اس کی ڈرائیونگ سیٹ کے ساتھ ایک لڑکی ایک بچے کے ساتھ بیٹھی تھی مرد اتر کر دوکان میں داخل ہوا ،

کار کا نمبر مجھے نظر نہیں آ رہا تھا میں نے تھوڑا آگے جا کر کار کا نمبر دیکھا تو وہ وہی نمبر تھا ایک دم میرے دل کی دھڑکنیں تیز ھو گئیں اور اکسائٹمنٹ کی وجہ سے میرے جسم میں ہلکی سی لرزش آ گئی ،

نورین نے اپنی سائڈ والا شیشہ نیچے گرا لیا تھا میں نے فون کان سے لگایا اور کار کے پاس سے گزرتے ہوئے میں نے کہا کہ نورین کیسی ھو ؟ اور ایک طرف جا کر کھڑا ھو گیا جہاں سے مجھے نورین کا چہرہ صاف نظر آ رہا تھا

نورین بہت ہی حسین تھی اس کا رنگ دودھیا سفید اور اس کے نین نقش تیکھے اور بہت دلکش تھے اس کے چہرے کا حسن اس کی نشیلی آنکھیں تھیں . اس کا چہرہ گول اور گال پھولے پھولے سے تھے وہ نہ ہی بہت سمارٹ اور نہ ہی بہت موٹی تھی وہ درمیانے جسم کی ایک خوبصورت لڑکی تھی میں خود ٹھیک ہی ھوں لیکن میری یہ ہمیشہ سے ہی خوش قسمتی رہی ہے کہ میرے ساتھ جن لڑکیوں کی بھی انڈر سٹینڈنگ ہوئی ہے وہ سب کی سب خوبصورتی میں اپنی مثال آپ تھیں

نورین نے میری طرف دیکھا اور مسکرا دی – چار سے پانچ منٹ وہ وہاں رکی اس دوران ہم ایک دوسرے کی طرف دیکھتے رہے ، اس کے میاں کے آنے پر وہ وہاں سے چلی گئی

ہم نے ایک دوسرے کو دیکھ لیا تھا نورین مجھے بہت پسند آئی تھی اس کو دیکھ کر اب اس سے ملنے اور اسے چھونے کی تڑپ بہت شدت سے دل میں گھر کر آئی تھی

اگلے دن انکے گھر محمان آگٸے جس وجہ سے اس سے بات نہ ھو سکی – اُس سے اگلے دن کے گیارہ بجے کے قریب اس کی کال آئی – مجھ سے کہنے لگی کہ گلباز تم بہت پیارے ھو بالکل اپنی آواز کی طرح – آپ کو دیکھنا اچھا لگا –

میں نے کہا نورین تم تو خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ھو آپ جیسا حسن میں نے زندگی میں بہت کم دیکھا ہےآپ کا چہرہ کھلتے گلاب جیسا ہے اور اس پر موٹی موٹی نشیلی آنکھیں – قیامت سے کم نہیں ھو تم ، “آئی لو یو میری جان ”

اس نے بھی آگے سے کہا

“آئی لو یو ٹو جان جی ”

آپ کو دیکھ کر دل میں آپ سے ملنے کی تڑپ جاگ اٹھی ہے میں نے کہا –

نورین نے کہا میں نے آپ سے وعدہ کیا ہے میں آپ سے ضرور ملوں گی لیکن بس اب تھوڑا سا مزید انتظار ہے میرے میاں کو جا لینے دو پھر ہماری ملاقات ھو گئی –

میں نے کہا کہ مجھے اس دن کا شدت سے انتظار ہے

اس نے کہا کہ گلباز بس چند دن کی ہی تو بات ہے –

دن گزرتے رہے ہم روٹین کی باتیں کرتے رہے اب کس kiss کرنا اور آئی لو یو کہنا نارمل سی بات بن گئی تھی

پھر ایک دن اس نے کہا کہ گلباز سنڈے کو میرے میاں جا رہے ہیں آج سے وہ گھر پر ہیں اور گھر پر میاں سے ملنے رشتےداروں کا بھی آنا جانا لگا رہے گا ایسے میں آپ سے بات نہیں ھو سکے گئی

لیکن آپ پریشان مت ہونا، اب میں اپنے میاں کے جانے کے بعد ہی آپ سے بات کروں گی – میں سنڈے کا بے چینی سے انتظار کرنے لگا کہ جیسے ہی اس کا میاں جائے گا تو وہ اپنے جسم کی بھرپور لطافتوں کے ساتھ میری بانہوں میں ھو گئی اورمیں اس کے خوبصورت جسم سے سیراب ھو سکوں گا – آخر ******* کر کے سنڈے کا دن آ پہنچا

جس دن اس کے میاں نے سعودی عرب روانہ ہونا تھا – مجھے امید تھی کہ وہ آج رات مجھے کال کرے گی – اس نے مجھے منع کیا تھا کہ اب جب تک میں تمہیں کال نہ کروں تم مجھے کال نہ کرنا – اس رات میں نے اس کی کال کا انتظار کیا لیکن اس کی کال نہ آئی – میں بہت حیران اور پریشان تھا کہ اس نے کال کیوں نہیں کی ، دل میں عجیب عجیب خیال آ رہے تھے کہ اس نے پتا نہیں کس وجہ سے کال نہیں کی – میں نے ایک دو میسج بھی کیے لیکن کوئی جواب نہیں آیا

سوموار کا دن آ پہنچا اور دوپہر ھو گئی لیکن اس کی کال نہ آئی میں نے کافی سارے میسج کیے لیکن کوئی رپلائی نہیں – مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ نورین کال کیوں نہیں کر رہی ہے ، اپنے میاں کے جانے سے پہلے وہ مجھ سے ملنے کے لیے بہت ہی زیادہ پرجوش تھی لیکن اسکے جانے کے بعد مجھ سے رابطہ نہ کرنا سمجھ سے بالاتر تھامیراذھن اس دن نیگٹیو خیالات کی آماجگاہ بنا ھوا تھا- سب سے زیادہ جو بات میرے لیے تکلیف کا باعث بن رہی تھی وہ اسکامجھ سے یوں لا تعلق رہنا تھا کیونکہ میں اس کا بہت زیادہ عادی ھو چکا تھا اس کی یہ بے اعتنائی مجھ سے برداشت نہیں ھو رہی تھی-

بالآخر میں نے اسے کال کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کا نمبر ڈائل کیا، اورآگےکمپیوٹرائز آوازآئی”آپ کامطلوبہ نمبر اس وقت بند ہے، اس کا نمبر بند تھا، بند نمبر جان کر مجھے ایسا لگا جیسے منزل مجھ سے قریب آ کر دور چلی گئی ھو، منزل کیاتھی اس کے حسین جسم کا حصول، وہ جسم جس کے خواب میں پچھلے کچھ عرصے سے دیکھ رہا تھا،مجھے ایسا محسوس ہونے لگا تھا جیسے اس کا حسین سراپا اب میری پہنچ سے دور ھو گیا ہے ‎اور اب میں اس کو اپنی بانہوں میں لینے کی حسرت پوری نہیں کر پاؤں گا اور میری کہانی شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ھو گئی ہے ‏‎

لیکن کہانی ختم نہیں ہوئی تھی یہ سب میرے منفی خیالات تھے جو عموما ایسے موقعوں پر انسانی ذھن میں پیدا ہوتے رہتے ہیں میں نے بارہا سوچا ہے لیکن مجھے آج تک اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ ذھن میں ہمیشہ برے خیالات ہی کیوں آتے ہیں ، میں یہ بھی سوچ سکتا تھا کہ اس کے ساتھ کوئی مسلئہ ھو گیا ھو گا یا پھر کوئی مجبوری ھو سکتی ہے جس کی وجہ سے وہ مجھ سے رابطہ نہیں کر سکی اور جیسے ہی اس کا مسلئہ حل ھو گا یا مجبوری ختم ھو گی وہ مجھ سے دوبارہ رابطہ کرے گی لیکن میں واھموں کا شکار ھو گیا تھا اور یہ سوچ لیا تھا کہ بس بات ختم ھو گئی ہے –

سوموار کا سارا دن گزر گیا اور رات بھی لیکن اس کا نمبر بند اور کوئی رابطہ نہیں – ایک دن اور دو راتیں گزر چکی تھیں اور میں تقریبا مایوس ھو چکا تھا، ٹی وی کے پروگرام بھی بور لگ رہے تھے ، کہیں بھی دل نہیں لگ رہا تھا گھر میں بیٹھا بیٹھا بور ھو رہا تھا تو کسی دوست کے ہاں جانے کا سوچا اور گھر سے نکل آیا راستے میں بچے کھیل رہے تھے وہاں کھڑا ھو گیا اور بچوں کو کھیلتے ہوئے دیکھنے لگا ، اسی اثنا میں میرے فون کی گھنٹی بجی میں نے بنا نمبر دیکھے کال او .کے. کی اور کہا

“ھیلو ”

دوسری طرف سے نورین نے کہا ” کیسے ھو گلباز ”

نورین کی آواز سنتے ہی میرے دل کی دھڑکنیں تیز ھو گئیں اور میرے اندر خوشی کی لہر ڈور گئی ، مجھے ایسا لگا جیسے میرے مردہ جسم میں زندگی کی لہر ڈور گئی ھو، اس کی آواز سن کر مایوسی کی جگہ سرشاری نے لے لی تھی اور میں نے جواب دیا “آپ کو کیا لگے، میں ٹھیک ھوں یا نہیں ”

نورین نے کہا ناراضگی چھوڑو اگر مجھ سے ملنا چاہتے ھو تو فوری فیصل آباد آ جاؤ ،

میں نے کہا “آپ نے اتنا لیٹ رابطہ کیوں کیا ؟ ”

تو اس نے کہا فیصل آباد آ جاؤ پھر بتاتی ھوں – میں واپس گھر گیا اور جلدی جلدی کپڑے تبدیل کیے اور فیصل آباد کے لیے روانہ ھو گیا- فیصل آباد جھنگ سے 48 کلو میٹر دور ہے میں نورین کی کال کے بعد تقریبا ایک گھنٹے بعد فیصل آباد بس اسٹینڈ پر اترا اور نورین کو کال کی اور کہا کہ میں اس وقت بس اسٹینڈ پہ کھڑا ھوں تو اس نے مجھے شہر کے ایک چوک کا ایڈریس بتایا اور کہا کہ وہاں پہنچو، میں نے رکشہ لیا اور وہاں پہنچ گیا اور نورین کو کال کی تو اس نے کہا کہ ہم بس چند منٹ میں پہنچ رہی ہیں تو میرے ارمانوں پر اوس پڑ گئی کیونکہ اس کے ساتھ کوئی اور بھی تھی میں نے راستے میں پتا نہیں کیا کیا سوچا تھا میں نے پہلی ملاقات کے لئے بہت کچھ سوچ رکھا تھا کہ اس سے کیا کیا باتیں کرنی ہیں اور کیا کیا ڈائیلاگ مارنے ہیں لیکن اب کسی کے سامنے میں اس سے کچھ نہیں کہہ سکتا تھا،اور یوں پہلی ملاقات پر دل کی باتیں دل میں ہی رہ جانی تھیں لیکن پہلی ملاقات کی خوشی اپنی جگہ تھی –

میں وہاں کھڑا اس کا انتظار کرنے لگا، تقریبا پانچ منٹ گزرے ھوں گے کہ ایک طرف سے دو نقاب پوش لڑکیاں آ رہی تھیں میں نے سرسری نظر سے ان کی طرف دیکھا اور دوسری طرف دیکھنے لگا، وہ میرے پاس آ کر کھڑی ھو گئیں اور نورین نے کہا کہ ” گلباز ”

میں نے مڑ کر دیکھا تو نورین اپنی کزن کے ساتھ میرے ساتھ کھڑی تھیں میں نے کہا

” السلام عليكم ”

دونوں نے بیک وقت کہا

“وا علیکم ************************************************ ”

اور نورین نے کہا “آؤ چلیں” میں ان کے ساتھ چل پڑا ، میں خود کو تھوڑا تھوڑا نروس محسوس کر رہا تھا ، تھوڑا آگے ایک برگر شاپ تھی، وہ اس میں داخل ھو گئیں وہاں کیبن بنے ہوئے تھے اور ان کے سامنے پردہ لگا ھوا تھا ، ہم ایک کیبن میں بیٹھ گئے ، بیٹھتے ہی دونوں نے نقاب اتار لی ، نورین کو تو میں نے پہلے ہی دیکھا ھوا تھا اس کا حسن تو کھلتے گلاب جیسا تھا اور وہ بہت حسین تھی جبکہ اس کے ساتھ جو لڑکی تھی وہ سانولی سی پتلے پتلے نین نقشوں والی نمکین حسن کی مالک بائیس تئیس سالہ لڑکی تھی اس کے سانولے چہرے پر جوانی کا انوکھا نکھار چھایا ھوا تھا جس سے وہ جادب نظر لگ رہی تھی وہ بھی دیکھنے میں ایک حسین لڑکی تھی لیکن نورین اس سے زیادہ خوبصورت تھی –

نورین نے کہا گلباز کیسے ھو ؟

میں نے جواب دیا کہ آپ کے سامنے ھوں اور آپ سناؤ کیسی ھو ؟ تو نورین نے کہا میں ٹھیک ھوں اور اپنی کزن کی طرف ہاتھ کرتے ہوئے کہا کہ یہ میری کزن انیلہ ہے اور پھر میرا تعارف اپنی کزن سے کروایا کہ یہ گلباز ہیں اور ہم دوست ہیں اور پہلی دفعہ مل رہے ہیں تو انیلہ نےکہا

گلباز صاحب کیسی لگی میری کزن نورین ؟ انیلہ مجھے شوخ طبیعت لگ رہی تھی

میں بھی ذرا موڈ میں آتے ہوئے

لگتا ہے آپ اپنی کزن کی تعریف کروانا چاہتی ھو؟

اسی دوران دستک دے کر ایک لڑکا آیا اور پوچھنے لگا کہ آپ کیا لیں گے؟

میں نے تین برگز کا آڈر دیا اور ساتھ میں کوک کا ، لڑکا چلا گیا تو انیلہ نے کہا کیا نورین تعریف کے قابل نہیں ؟ تو میں نے کہا نورین کے سامنے یہ پھول اور کلیاں کچھ بھی نہیں نورین ان سب سے زیادہ حسین ہے

نورین ان سب سے زیادہ حسین ہے اور یہ کہتے ہوئے میری نظر نورین پر ہی تھی اپنی تعریف سن کر نورین کے چہرے کا رنگ بدل گیا تھا اور وہ اس کا چہرہ سرخ ھو گیا تھا اور جب انیلہ نے مسکراتے ہوئے نورین کی طرف دیکھا تو نورین کا چہرہ شرم کے مارے مزید سرخ ھو گیا اور نورین مزید خوبصورت لگنے لگی تھی .

نورین کو شرماتے دیکھ کر میں نے بات کا رخ بدلا اور پوچھا کہ نورین کیا بات تھی کہ تم نے اتنا انتظار کروایا آج منگل ہے تمہیں تو اتوار کی شام کو ہی کال کرنی چاہئیے تھی تو نورین نے جواب دیا کہ اتوار کی صبح میرا موبائل گر گیا تھا اور اس کی ایل سی ڈی ٹوٹ گئی تھی کل تک گھر میں مہمان تھے اس لئیے بازار نہیں آئی اور آج سب سے پہلے موبائل ٹھیک کروا کے آپ کو ہی کال کی ہے ، میں نے کہا آپ کے ہاں تو پی ٹی سی ایل بھی ہے آپ وہاں سے بھی تو کال کر سکتی تھیں تو اس نے کہا کہ بل کے ساتھ کال ریکارڈ بھی آتا ہے میں اپنے گھر والوں کو شک میں نہیں ڈالنا چاہتی تھی اور ویسے بھی آپ کو جان بوجھ کر انتظار کروایا ہے ، وہ کیا کہتے ہیں نا کہ انتظار کے بعد ملنے کا اپنا ہی مزا ہے -میں نے کہا کہ

“کسی کی جان گئی اور آپ کی ادا ٹھہری”

اگر مجھے کچھ ھو جاتا تو ؟

تو انیلہ بولی کہ عاشقوں کو انتظار کچھ نہیں کہتا-

یہ عاشق لوگ بڑے ڈھیٹ ہوتے ہیں اگر انہیں قیامت تک بھی انتظار کرنا پڑے تو یہ کر سکتے ہیں ،

میں نے نورین کی طرف دیکھا اور اور کچھ کہنے کے لئے منہ کھولا ہی تھا کہ نورین مجھ سے پہلے بول پڑی کہ اس کا مائنڈ مت کرنا اس کو مذاق کرنے کی عادت ہے، اس دوران لڑکا برگر اور کوک لے آیا اور ہم برگر کھانے لگے-

کھانے کے دوران جب نورین کا ہاتھ منہ کی طرف گیا اور اس کا دوپٹہ سینے سے ہٹ گیا تو میری نظر نورین کے سینے پر پڑی

نورین کی چھاتیاں نہ ہی بہت زیادہ بڑی تھیں اور نہ ہی بہت زیادہ چھوٹی ، میرے اندازے کے مطابق نورین کی چھاتی کا سائز36 تھا اور اس کی چھاتیاں ابھری ہوئی تھیں ، اس کی چھاتی دیکھ کر میرا اندر کا مرد جاگ گیا اور میرے لن میں تھوڑی سی ہلچل ہوئی اور وہ کھڑا ھو گیا ، راستے میں میں سوچ رہا تھا کہ آج میں نورین کے حسین اور رس بھرے ہونٹوں سے زندگی کشید کروں گا اور اس کے نرم و نازک جسم کو اپنی بانہوں میں لے کر اپنے من کی پیاس بجھا سکوں گا

لیکن میرا یہ سپنا آج پورا ہونے والا نہیں تھا نورین اپنے پورے حسن و جمال کے ساتھ میرے سامنے تھی لیکن میری دسترس میں نہ تھی اور میں سوچ رہا تھا کہ آج نہیں تو کل یہ حسین مورت میری بانہوں میں ھو گی ،

انیلہ کی چھاتیاں نورین کی نسبت کافی بھاری تھیں اور انیلہ کی چھاتیاں کسی ہوئی لگ رہی تھیں اور اس کی چھاتی کا سائز میرے اندازے کے مطابق 38 تھا انیلہ کو مموں کے حوالے سے نورین پر فوقیت حاصل تھی لیکن نورین انیلہ کے مقابلہ میں زیادہ حسین تھی ، میرا ذھن صرف نورین کے جسم میں تھا اور اس کو ہی دیکھ رہا تھا اور انیلہ کے بارے میں میرے ذھن میں کوئی ایسا ویسا خیال نہیں آیا تھا

ہم کھانے کے بعد گپ شپ لگاتے رہے اس دوران مجھے میرے ایک دوست کی طرف سے کال آئی میں نے وہاں بیٹھے بیٹھے ہی کال رسیو کی اور کال سننے کے بعد اپنا موبائل وہاں ٹیبل پر رکھ دیا جو وہاں سے انیلہ نے اٹھا لیا اور پوچھنے لگی کہ یہ کون سا ماڈل ہے تو میں نے کہا کہ نوکیا 2690 تو انیلہ نے کہا سمارٹ سا اچھا ماڈل ہے اس نے موبائل کے کچھ فنکشن دیکھے اور پھر مجھے واپس کر دیا ، اور انیلہ نورین سے کہنے لگی

“چلیں ” ؟

نورین نے بھی کہا چلو –

میں نے لڑکے کو آواز دی اور بل کا کہا

میں نے بل کی ادائیگی کی اور اٹھ کھڑے ہوئے –

میں نے پوچھا اب کب ملاقات ھو گی ؟

تو نورین نے کہا کہ شام کو فون پہ بات ھو گی پھر بتاؤں گی –

ہم شاپ سے نکل آئے اور نورین اور انیلہ ایک طرف چل پڑیں ، میں نے پیچھے سے دیکھا تو نورین کی چال میں ایک تمکنت اور وقار تھا اور اس کا قد انیلہ سے نکلتا ہوا تھا ، اس کی گانڈ بھاری اور تھوڑی باہر کو نکلی ہوئی تھی جس کو دیکھ کر میرے منہ سے ایک حسرت بھری آہ نکلی اور میں اس وقت کا انتظار کرنے لگا جب یہ جیتا جاگتا حسین جسم اپنی تمام تر حشر سامانیوں اور رعنائیوں کے ساتھ بنا کپڑوں کے میری بانہوں میں ھو گا —

میں واپس گھر آ گیا ، شام میں نورین کا میسج آیا کہ گلباز رات کو بات ھو گی میں اس وقت تھوڑی مصروف ھوں ،

رات کے گیارہ بجے کے قریب اس کی کال آئی

میں نے کہا “ نورین تم بہت حسین ھو” تمہیں دیکھ کر کسی زاہد کا بھی ایمان ڈول سکتا ہے میں اپنی خوش بختی پر جتنا بھی ناز کروں کم ہے کہ مجھے تم جیسی خوبصورت دوست ملی ہے ، مجھے ایک بات بتاؤ کہ مجھ میں ایسا کیا ہے کہ تم نے مجھ سے بہت جلد دوستی کر لی تو نورین نے کہا کہ آپ سے دوستی اس لئے کی تھی کہ آپ پہلے لڑکے ھو جس نے پانچ سو کا لوڈ کروا دیا تھا اور دوسری بات یہ ہے کہ آپ کی آواز میں معصومیت تھی اور آپ کی باتوں سے ہوس نہیں جھلکتی تھی

میں نے پوچھا کہ

تھی ؟

کیا اب میری باتوں میں ہوس ہے ؟

تو اس نے کہا ہاں جب سے آپ سے مل کر آئی ھوں آپ کی نگاہیں مجھے اپنے جسم پر ہی رینگتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں لیکن اب مجھے آپ کے منہ سے اپنی تعریف سننا اچھا لگتا ہے اور آپ کا ایسی والہانہ نظروں سے دیکھنا ایک دوسری ہی دنیا میں لے جاتا ہے –

اب کب ملو گی میں نے پوچھا تو اس نے جواب دیا کہ کل میں اپنے لاہور والے گھر میں شفٹ ھو رہی ھوں اب ہماری ملاقات وہیں ھو گی ، میں نے پوچھا کہ آپ کے گھر میں ؟

تو اس نے کہا جی ہمارے گھر میں ،

وہاں آپ کو کوئی ٹینشن نہیں ھو گی – میں نے کہا سوچ لینا کہیں کوئی مسلئہ ہی نہ بن جائے

تو اس نے کہا ڈونٹ وری ،

تو میں نے پوچھا کہ کب ؟ تو اس نے کہا میں آپ کو بتا دوں گی بس ایک دو دن کے اندر اندر ہماری ملاقات ھو گی . میرے مشاہدے کے مطابق سب سے زیادہ مزا گرل فرینڈ سے سیکس کا آتا ہے ، کیونکہ وہ گھر سے آتی ہی چدوانے کے لئے ہیں اور ذہنی طور پر تیار ہوتی ہیں اس لئے وہ بہت زیادہ رسپانس دیتی ہیں اس کے مقابلے میں بیوی سے بھی مزا آتا ہے لیکن گرل فرینڈ سے زیادہ نہیں ،

اگلے دن وہ لاہور چلی گئی

اب میں اس انتظار میں تھا کہ وہ کب مجھے ملنے کے لئے بلاتی ہے .

ہماری فون پر بات چیت جاری تھی میں اس سے ملنے کے لئے بے صبری سے انتظار کر رہا تھا

دو دن بعد رات کو اس نے مجھے بتایا کہ کل ہم ملیں گے –

یہ سنتے ہی میں نے فون پر اس کی بہت ساری کس kiss کیں اور بہت زیادہ خوشی کا اظہار کیا اور اس سے پوچھا کہ کہاں ملنا ہے تو اس نے کہا کہ لاہور میں میرے گھر میں ، تو میں نے پوچھا کہ آپ کے گھر میں کون کون ہوتا ہے تو اس نے بتایا کہ میں اور میرا بے بی ، اس کے علاوہ میری ملازمہ اور گیٹ پر چوکیدار ،

اس نے کہا کہ میں نے سب سوچ لیا ہے آپ میرے کزن ھو لاہور کسی کام سے آئے ھو اور ایک دو دن ہمارے گھر میں رھو گے ، میں نے ملازمہ سے آپ کے آنے کا کہہ دیا ہے آپ میرے مہمان کی حثیت سے ہمارے گھر رھو گے آپ کل صبح ٹھوکر اتر جانا میں آپ کو وہاں سے پک کر لوں گی ‏

ہمارے ملنے کا ٹائم بن گیا ، میں نے اگلی صبح اٹھ کر اچھی طرح شیو بنائی اور انڈر شیو بھی کی اور خاص طور پر اپنے ٹٹوں testicals کی صفائی کی ، اچھی طرح تیار شیار ھو کر بیگ میں ایک سوٹ رکھا اور گھر والوں کو بتایا کہ دوست کے پاس لاہور جا رہا ھوں ھو سکتا ہے ایک دو دن وہاں رہنا پڑ جائے اور گھر سے نکل آیا ، میں نے نورین کو فون کیا کہ میں گھر سے نکل آیا ھوں اور بارہ بجے کے قریب ٹھوکر پہنچ جاؤں گا تو نورین نے کہا کہ میں آپ کو وہاں سے پک کر لوں گی آپ پہنچنے سے آدھا گھنٹہ پہلے مجھے میسج کر دینا ، میں نے کہا ٹھیک ھے ،

میں بس میں سوار ہوا اور لاہور کے لئے روانہ ھو گیا ‏‎

میں بس میں بیٹھا آنے والے حسین لمحات کے بارے میں سوچ رہا تھا ، آج بڑے گھر کی بہو میرے ہاتھ سے چدنے والی تھی ، ان سنسنی خیز اور سیکسی لمحات کے بارے میں سوچتے سوچتے میرے دل کی دھڑکنیں تیز ھو گئیں تھیں اور میرا لن کھڑا ھو گیا تھا ، میں اک انجانی سی لذت محسوس کر رہا تھا اور میں نے اپنا لن اپنے پٹوں thigh میں دبایا ہوا تھا اور مزے کی حسین وادیوں کی سیر کر رہا تھا کہ ایک انجان نمبر سے مجھے کال آئی ، میں نے کال رسیو کی تو آگے سے خاموشی – کوئی بول نہیں رہا تھا میں نے دو تین دفعہ ھیلو ھیلو کہنے کے بعد کال کٹ کر دی اور میسج کیا کہ ” آپ کون ؟ ”

جواب آیا ” آپ کی چاہنے والی ”

میں نے رپلائی کیا،

کیا چاہتی ھو ؟ تو اس نے جواب دیا آپ کو – میں نے پوچھا کیا میں آپ کو جانتا ھوں تو اس نے لکھا شاید ہاں ، شاید نہیں –

میرے ذھن پر اس وقت نورین سوار تھی اور میں نے وہاں ایک دو دن رکنا بھی تھا اس دوران کوئی ڈسٹربنس نہ ھو اس لئے اس سے جان چھڑانا ضروری سمجھتے ہوئے میں نے اسے لکھا کہ میں اگلے دو دن بہت مصروف ھوں اگر آپ مجھے چاہتی ہیں تو دو دن مجھے تنگ نہ کرنا – اس نے رپلائی کیا

او-کے ،

اب مجھے کنفرم نہیں تھا کہ یہ لڑکا ہے یا لڑکی ، میں اس کے بارے میں سوچنے لگا کہ یہ کون ھو سکتا ہے لیکن مجھے کچھ سمجھ نہیں آئی تو میں اس کی سوچوں کو ذھن سے جھٹکتے ہوئے نورین کے بارے میں سوچنے لگا کہ کیسے کیسے اس کی چدائی کرنی ہے ، میں نے آج تک پھدی نہیں چاٹی اور اگر اس نے پھدی چاٹنے کا کہہ دیا تو کیا کروں گا ؟ یہ سوال ذھن میں آیا تو اس کا جواب سوچنے لگا لیکن کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی پھر اس کا جواب صورت حال پر چھوڑ دیا – میں نے سنگ میل پر ٹھوکر پچیس کلو میٹر دیکھا تو میں نے نورین کو کال کی کہ میں آدھے گھنٹہ تک پہنچ رہا ھوں تو اس نے کہا ok میں آ رہی ھوں

بس ٹھوکر پہنچی تو میں اتر گیا، میں نے اردگرد دیکھا لیکن مجھے وہاں نورین نظر نہیں آئی تو میں نے نورین کو کال کی اور کہا کہ میں اتر گیا ھوں آپ کہاں ھو ؟ تو اس نے کہا

تھوڑا ویٹ کرو ،

میں آپ کے پاس پہنچنے ہی والی ھوں، پندرہ منٹ بعد ایک کار میرے نزدیک آ کر رکی میں نے کار کی طرف دیکھا تو اس میں نورین تھی اس نے مجھے اشارہ کیا اور میں اگلا دروازہ کھول کر امبر کے ساتھ بیٹھ گیا نورین نے ہاتھ ملایا نورین کا نرم و نازک ہاتھ میرے ہاتھ میں آیا تو جسم میں کرنٹ دوڑ گیا

یہ پہلی دفعہ تھا کہ نورین کو میں نے چھوا تھا اس کا ہاتھ ملانا مجھے بہت اچھا لگا اور میرے سارے جسم میں سنسنی سی پھیل گئی – نورین کی تیاری سے لگتا تھا نورین کسی بیوٹی پارلر سے تیار ھو کر آئی ہے ، اس کی ہر چیز میچنگ تھی اس نے پنک کلر کے کپڑے پہنے ہوئے تھے نورین اس وقت بہت پیاری لگ رہی تھی ایک لفظ پڑھا تھا ملکوتی حسن ، اور آج اس لفظ کی تشریح حقیقت میں دیکھ رہا تھا – نورین نے دوپٹا نہیں اوڑھا ہوا تھا میری نظر اس کی چھاتیوں پر پڑی اس کے سینے کے ابھار سرکشی پر مائل لگ رہے تھے اور ایسے تنے ہوئے تھے جیسے یہ کسی پہاڑ کی دو چوٹیاں ھوں اور ان کو ابھی تک کسی نے سر نہ کیا ھو ، اور خود کو سر کرنے کی دعوت دے رہے ھوں ، نورین نے میری نظروں کی تپش محسوس کی اور اس کے چہرے پر شرمیلی سی مسکراہٹ آ گئی اور اس نے پوچھا کہ گلباز سفر کیسا گزرا ؟ میں نے کہا آپ کی سوچوں میں سفر کا احساس ہی نہیں ہوا اور آپ کو دیکھ کر تو ویسے بھی فریش ھو گیا ھوں ،

نورین تم بہت ہی پیاری لگ رہی ھو کہیں میری نظر ہی نہ لگ جائے ؟ تو نورین نے کہا آپ مسکہ بہت اچھا لگا لیتے ھو ، میں نے کہا نورین یہ حقیقت ہے کہ تم بہت خوبصورت ھو .‎تمہارے جیسا رنگ و روپ اور نین نقش بہت کم لڑکیوں کے ہوتے ہیں تم تو میرے خوابوں کی شہزادی ھو ورنہ کسی عام لڑکی کے لئے کوئی اتنا سفر نہیں کرتا ، میں جب بھی اس کی تعریف کرتا تھا تو اس کے چہرے کے تاثرات بدل جاتے تھے ایسا لگتا تھا جیسے وہ اپنی تعریف سن کر بہت خوش ہوتی ھو ،

میں نے پوچھا کہ نورین تم لاہور میں کس جگہ رہتی ھو تو اس نے کہا ماڈل ٹاؤن ، ایسے ہی باتیں کرتے کرتے ہم ماڈل ٹاؤن پہنچ گئے

اس نے ایک شاندار گھر کے گیٹ کے سامنے گاڑی روکی اور ہارن دیا چند لمحوں بعد چوکیدار نے گیٹ کھول دیا اور نورین کار اندر لے گئی اور مجھے کہنے لگی کی کہ تم میرے کزن ھو، میں نے پوچھا آپ کے بیٹے کا نام کیا ہے تو اس نے بتایا

شہزاد میں نے کہا او-کے-

ہم اتر کر اندر گئے تو سامنے ایک ادھیڑ عمر عورت ایک دو سالہ بچے کو پکڑے کھڑی تھی

نورین نے اس سے بچہ لے لیا اور اپنے سینے سے لگا لیا میں نے نورین سے کہا کہ شہزادہ تو کافی بڑا ھو گیا ہے تو نورین نے کہا کہ انکل سے سلام لو تو میں نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا تو اس نے بھی ہاتھ بڑھا کر سلام لیا میں اس وقت نورین کا رشتہ دار ہونے کی ایکٹینگ کر رہا تھا‎

نورین نے ملازمہ سے کہا کہ صاحب کے لئے جوس لے کر آؤ ،

(یہ ساری تفصیل آپ کو بور کرے گی اسلئے اس کو حذف کرتا ھوں ) قصہ مختصر دوپہر کا کھانا کھایا اور ملازمہ نے مجھے اوپر والے کمرے میں پہنچا دیا ، ملازمہ گھر تھی اس لئیے احتیاطا نورین مجھ سے زیادہ فری نہ ہوئی ، شام کو نورین اپنے بچے کے لئیے میرے ساتھ ماڈل ٹاؤن پارک گئی ، پارک بہت اچھا تھا وہاں جوڑے اور انٹیاں واک کر رہی تھی وہ بہت سجی سنوری ہوئی تھیں بہت سارا ٹائم ہم نے پارک میں گزارا اور رات ھو گئی ، ہم گھر واپس آ گئے نورین نے کہا کہ کھانا باہر کھائیں گے آپ فریش ھو جاؤ، میں نہا دھو کر تیار ھو گیا اور میں نے نورین کو میسج کیا کہ میں ریڈی ھوں تو اس نے جواب دیا او-کے-

آدھا گھنٹہ بعد ملازمہ مجھے بلانے آئی میں نیچے گیا تو نورین تیار تھی اس نے ملازمہ سے کہا کہ شہزاد کا خیال رکھنا اور ہم کار میں بیٹھ کر باہر نکل آئے تو نورین نے کہا کہ کہاں کھانا کھاؤ گے تو میں نے کہا کہ جو سب سے نزدیک رسٹورنٹ ہے تو اس نے مسکراتے ہوئے کہا میں سمجھ رہی ھوں آپ کو کس چیز کی جلدی ہے ، میں نے کہا اگر آپ کو پتا ہے تو پھر دیر کیوں کر رہی ھو ؟

اس نے عجیب سے لہجے میں کہا “انتظار کا اپنا ہی مزا ہے

اور ساتھ ہی اس نے ایک رسٹورنٹ کے سامنے کار کھڑی کر دی ، یہاں ہے

مجھے یاد ہے اس کا نام گورمے رسٹورنٹ تھا یہ ایک فیملی رسٹورنٹ تھا وہاں سے ہم نے کھانا کھایا اور گھر واپس آ گئے نورین نے کہا آپ اپنے کمرے میں جاؤ –

میں اپنے کمرے میں آ گیا میں کمرے میں آ گیا آپ مجھے نورین کے کمرے میں آنے کا انتظار تھا آج دوپہر سے میں نورین کے ساتھ تھا لیکن ابھی تک اس کے حسین جسم سے محروم تھا لیکن اب میرا یہ انتظار ختم ہونے والا تھا

اچانک میرے ذھن میں آیا کہ گلباز تمہارے پاس تو کنڈوم ہی نہیں ہے کہیں کوئی مسلہ ہی نہ بن جائے یہ سوچ کر میں وہاں سے نکلا اور میڈیکل سٹور سے ٹائمنگ والے کنڈوم لے آیا اور ساتھ میں ایک ویاگرا کی گولی بھی – ابھی مجھے آئے ہوئے پندرہ بیس منٹ ہی ہوئے تھے کہ ملازمہ اوپر آئی اور پوچھنے لگی صاحب جی کسی چیز کی ضرورت تو نہیں ، یہ کہتے ہوئے اس کی آواز میں عجیب طرح کا لوچ اور دعوت گناہ واضح تھی اس نے کسی چیز پر بہت زور دیا تھا میں نے اس کی طرف دیکھا تو اس کی آنکھوں میں چمک اور چہرے پر مسکراہٹ تھی اس کی عمر چالیس کے اردگرد تھی اور وہ شکل و صورت کی ٹھیک ہی تھی میں نے کہا کہ مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں تو اس نے کہا کہ صاحب جی میرا کوارٹر گیٹ کے ساتھ والا ہے اگر کسی چیز کی ضرورت ھو تو آ جانا یہ بالکل صاف اور واضح اشارہ تھا کہ وہ کیا کہہ رہی ہے لیکن شاید وہ نہیں جانتی تھی کہ آج اس کی مالکن کے جسم سے میں اپنی ہوس کی پیاس بجھانے والا ھوں ورنہ وہ مجھے یہ پیشکش نہ کرتی ، میں نے کہا ٹھیک ہے اب تم جاؤ مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے اور وہ مسکراتی ہوئی چلی گئی ،

میں نے نورین کو میسج کیا اچھی میزبان ھو ادھر مہمان بور ھو رہا ہے اوراس کو کوئی لفٹ ہی نہیں تو نورین کا میسج آیا کہ شہزاد سو گیا ہے لیکن ملازمہ ابھی جاگ رہی ہے میں تمہارے پاس بارہ بجے کے بعد آؤں گی-

وہ مجھے تڑپا رہی تھی وہ وقت مجھے آج بھی یاد ہے اس کے بدن کو پانے کے لئے انتظار کے وہ لمحات کتنی مشکل سے گزارے تھے وہ دو گھنٹے صدیوں پر محیط لگ رہے تھے آخر وہ لمحہ بھی آ گیا جب نورین کمرے کا دروازہ کھول کر اندر آ گئی ، میں اس کو دیکھ کر مبہوت ھو کر رہ گیا وہ اس وقت بہت ہی حسین لگ رہی تھی ملکوتی حسن کی مالک نورین میری دسترس میں آ چکی تھی لیکن سب سے مشکل کام ابھی باقی تھا وہ تھا ابتدا، شروعات -‏‎

یہ پہلی دفعہ ملنے والوں کے لئے سب سے مشکل ہوتا ہے ، نورین بیڈ پر میرے قریب آ کر بیٹھ گئی میں نے ابتدا کرتے ہوئے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ پر رکھ دیا اس نے کوئی جنبش نہیں کی اور خاموشی سے بیٹھی رہی میرا حوصلہ مزید بڑھ گیا میں نے اس کی کمر میں ہاتھ ڈال کر اسے اپنے اور قریب کر لیا ، اس کے جسم کے لمس سے میرا سویا ہوا لن ایک جھٹکے سے انگڑائی لے کر کھڑا ھو گیا ، میں نے اپنا ہاتھ اس کی کمر سے اوپر کرتے ہوئے اس کی چھاتی پر لے گیا اور اس کی چھاتی کو ہلکا سا دبایا تو نورین نے خمار آلودہ آنکھوں سے میری طرف دیکھا اور اپنے ہونٹوں پر زبان پھیری اس کے ہونٹ خشک تھے اور اس کی سانسیں تیز ہونا شروع ھو گئی تھیں میں نے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں میں پیوست کر دئیے اور ان کو چوسنا شروع کر دیا اس کے ہونٹ ربڑ کی طرح سوفٹ تھے اور نورین نے بھی آگے سے رسپانس دینا شروع کر دیا اس نے اپنی زبان میرے منہ میں کر کے اسے گول گول گھمانا شروع کر دیا یہ دیکھ کر میں نے بھی اپنی زبان اس کے منہ میں کر دی جسے اس نے چوسنا شروع کر دیا اب کبھی اس کی زبان میرے منہ میں ہوتی اور کبھی میری اس کے منہ میں ، اور ہم کبھی ایک دوسرے کی زبان چوستے اور کبھی ایک دوسرے کے ہونٹ ، اب میری ساری جھجک اتر چکی تھی اور اس وقت ہم بیڈ سے نیچے کھڑے تھے، میں نے اس کے ہونٹوں کو چھوڑ کر اس کے گالوں پر کس KISS کرنا شروع کر دی اور گالوں سے اس کی گردن پر آ گیا جیسے ہی میں نے اس کی گردن کو اپنی زبان سے چھوا تو اس کے منہ سے ایک لمبی آہ. . . . . .ہ . . . . . ہ نکلی اور اس نے زور سے مجھے اپنے ساتھ چمٹا کیا مطلب جھپی ڈال لی اس کی نرم و گرم چھاتیاں میرے سینے سے لگ گئیں اور میں اس وقت خود کو ایک الگ ہی دنیا میں محسوس کرنے لگا تھا میں نے اس کو زور سے اپنے سینے کی طرف دبایا اور ساتھ ساتھ اس کی گردن پر کس KISS کرتا رہا میں اس کی بیک پر چلا گیا اور اس کے بازؤں کے نیچے سے ہاتھ گزار کر اس کے دونوں ممے پکڑ لئے اس کے ممے پکڑے ہی تھے کہ اس کے منہ سے ایک تیز سسکاری بلند ہوئی اور اس کی سانسیں بھاری اور تیز ھو گئیں میں نے اس کے ممے مسلنا اور ساتھ میں اس کی بیک نیک(گردن) پر کسنگ شروع کر دی اس کی سسکاریاں تیز اور اس کی سانسیں پھول گئیں تھیں ایسے لگ رہا تھا کہ وہ فارغ ھو رہی ہے اور اس نے ایک تیز سسکاری کے ساتھ مجھے پیچھے دھکیل دیا اور خود بیڈ پر بیٹھ کرزور زور سے سانسیں لینے لگی وہ فارغ ھو چکی تھی

میں اس کے ساتھ بیٹھ گیا اور تھوڑی دیر بعد اپنا ایک ہاتھ اس کی تھائی THIGH پر رکھا اور اس پر آہستہ آہستہ پھیرنے لگا اور اس کی پھدی کے اس پاس کا حصہ بھی سہلانے لگا اس کی شلوار کا وہ حصہ گیلا ھو چکا تھا میں نے اسکی شلوار کو نیچے کیا اس نے میری طرف دیکھا لیکن کچھ بولی نہیں میں نے اس کی شلوار پہنچے سے پکڑ کر نیچے کھینچ لی اس کی صاف شفاف ٹانگیں بہت سیکسی لگ رہی تھیں اس کی پھدی پر اس کی قمیض تھی اسلئے اس کی پھدی نظر نہیں آ رہی تھی میں نے ایک ہاتھ سے اس کی پھدی سے قمیض اٹھائی تو اس کی شیوڈ پھدی میرے سامنے تھی جس کو دیکھ کر میرے منہ سے رالیں ٹپکنے لگیں کیونکہ اس کی پھدی کے لپسLIPS آپس میں جڑے ہوئے تھے اور اس کی پھدی کے لپس ڈبل روٹی کی طرح پھولے پھولے تھے ابھی اس کی پھدی، پھدی ہی تھی پھدا نہیں بنی تھی میں اس کی پھدی کو دیکھ کر فل گرم ھو چکا تھا میں نے اس کی قمیض بھی اتاری دی اب وہ صرف برا BRA میں تھی اس نے سکن کلر کا برا پہنا ہوا تھا میں نے ہاتھ پیچھے لے جا کر اس کے برا کی ہک بھی کھول دی اب اس کے صاف شفاف ممے میرے سامنے تھے اس کے ممے گول اور ابھرے ہوئے تھے وہ ساری ننگی ھو چکی تھی میں نے اس کی چھاتیوں کو ہاتھوں میں لے کر دبانااور مسلنا شروع کر دیا وہ پھر سے گرم ھو چکی تھی

اب اس نے میرے لن کو پکڑ لیا تھا اور اس کو دبانا شروع کر دیا تھا میں نے اس کی چھاتی منہ میں لے کر چوسنے لگا وہ بہت مدہوش ھو گئی تھی اس کی کوشش تھی کہ اس کی پوری چھاتی میرے منہ میں چلی جائے اب اس نے سسکنا بھی شروع کر دیا تھا وہ دوبارہ سے فل گرم ھو چکی تھی یہ دیکھ کر میں نے اپنے سارے کپڑے اتار دئیے ، اب ہم دنوں بالکل ننگی حالت میں تھے میں نے اس کے سارے جسم پر کسنگ سٹارٹ کر دی جس سے اس کے منہ سے نا معلوم زبان کے الفاظ نکلنے لگے جن کا کوئی سر پیر نہیں تھا آں آوں سی . . . . . . .

اس کو فل گرم دیکھ کر میں نے لن اس کی پھدی میں کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ میں بھی بہت گرم ھو چکا تھا میں نے کنڈوم اٹھایا اور اپنے لن پر چڑھا لیا اور اس کو ٹانگوں سے کھینچ کر بیڈ کے درمیان میں کر لیا اس کی ٹانگیں اوپر کیں اور اپنے پیروں کی بیڈ کی نکڑ سے ٹیک لگا لی ، میں نے اپنے لن کو پھدی پر سیٹ کیا اور ایک ہی جھٹکے میں سارا لن اس کی گیلی پھدی میں چلا گیا اس کے منہ سے ایک درد بھری آہ نکلی اور کہنے لگی کہ گلباز آرام سے ، میں نے دو تین دفعہ لن کو آہستہ سے آگے پیچھے کیا اور پھر اپنی سپیڈ تیز کر دی لیکن اب نورین کے منہ پر تکلیف کے آثار نظر نہیں آ رہے تھے وہ ایڈجسٹ ھو چکی تھی میں نے زور زور سے دھکے مارنے شروع کر دئیے اور کمرے میں دھپ دھپ اور پچک پچک کی آوازیں میرے ہر دھکے کے ساتھ گونج رہی تھیں اور اس کے منہ سے آہ آہ آہ . . ….. آہ . . کی آواز نکل رہی تھی ایک دو منٹ کے بعد نورین کے جسم میں اینٹھن ہونے لگی اور تھوڑی دیر بعد اس کا جسم اکڑنے لگا میں نے اپنی سپیڈ اور تیز کر دی اس کے منہ سے عجیب طرح کی خرخراھٹ جیسی آوازیں نکلنا شروع ھو گئیں اور پھر ایک تیز اور لمبی سی . . . کے ساتھ ہی اس کا جسم ڈھیلا پڑ گیا وہ فارغ ھو چکی تھی میں نے بھی بس فارغ ہونے کے قریب تھا میں نے دھکے لگانا جاری رکھا اور جلد ہی فارغ ھو گیا اور اس کے اوپر لیٹ گیا

تھوڑی دیر بعد میں اس کے اوپر سے ہٹا اور کنڈوم اتارتے ہوئے میں نے اس کے چہرے کی طرف دیکھا اس کے چہرے پر سرشاری کی کفیت تھی اور وہ آسودہ لگ رہی تھی وہ دو دفعہ فارغ ھو چکی تھی

جبکہ میں ابھی ایک ہی دفعہ ، میں اس کا آسودہ چہرہ دیکھ کر دل ہی دل میں بہت خوش تھا کہ مجھے نورین کے سامنے شرمندہ نہیں ہونا پڑا

اور میں اس کو بغیر کسی میڈیسن کے مطمئین satisfied کرنے میں کامیاب رہا ھوں

نورین نے اپنے کپڑے پہننے کے لئے اٹھائے تو میں نے نورین سے کہا کہ نورین ابھی تو بہت رات باقی ھے تم ابھی سے جا رہی ھو ؟

تو نورین نے کہا کہ میں ذرا شہزاد کو دیکھ آؤں ، وہ کپڑے پہن کر چلی گئی

اور میں اس کا انتظار کرنے لگا پہلی چدائی میں میری ٹائمنگ تین سے چار منٹ رہی تھی اسلئے میں سوچ رہا تھا کہ جو ویاگرا کی گولی لے کر آیا ھوں، کھا لوں- لیکن پھر میں نے سوچا کہ نورین بہت گرم لڑکی ھے

اور وہ جلد ہی فارغ ھو جاتی ہے اس لئے ضرورت نہیں ہے یہ گولی ملازمہ سے سیکس سے پہلے لوں گا کیونکہ وہ زیادہ عمر کی ہے اسلئے ھو سکتا ہے وہ زیادہ ٹائم بھی لے ،

میں کمرے میں ننگی حالت میں ہی اس کا انتظار کر رہا تھا میں نے کپڑے نہیں پہنے تھے

تھوڑی دیر بعد نورین واپس آئی اس کے ہاتھ میں ایک جگ تھا اس نے جگ رکھا اور الماری سے دو گلاس نکالے اور اس میں جوس ڈالا ایک خود سنبھال لیا اور دوسرا مجھے تھما دیا،

ہم جوس پینے لگے اس دوران نورین کی نظر میرے لن پر پڑی تو اس نے کچھ کہنے کے لئے منہ کھولا لیکن پھر خاموش ھو گئی

میں نے نورین سے پوچھا کہ تم کچھ کہنے لگی تھیں ؟

تو نورین نے کہا کہ نہیں ، کچھ نہیں ،

میں نے بھی زیادہ اصرار نہیں کیا اور خاموشی سے جوس پینے لگا-

جوس پینے کے بعد نورین نے جگ اور گلاس سائیڈ پر رکھے اور میرے ساتھ آ کر بیڈ پر بیٹھ گئی-

میں نے نورین سے کہا کہ یہ تو زیادتی ہے کہ میں نے کپڑے اتارے ہوئے ہیں اور تم نے پہنے ہوئے تم میرا ایل (لن) دیکھ سکتی ھو اور میں تمہاری پی (پھدی) نہیں دیکھ سکتا

تو نورین نے اک ادا سے کہا اتار لو میں نے کونسا تمہیں روکا ہے میں نے اسے کھڑا کیا اور اس کو گلے لگا لیا اور اس کے خوبصورت چہرے اور رسیلے ہونٹوں پر کس KISS کرنے لگا

اب میں تھوڑا اتھرا ھو کر اس کی چودائی کرنا چاہتا تھا تا کہ اسے پتا چلے کہ رات اس سے کوئی مل کے گیا ہے-

میں نے کس KISS کرتے کرتے اس کی قمیض اوپر کی ، اس نے اپنے بازو اوپر کر لئے اور میں نے اس کی قمیض اتار دی ، قمیض اترتے ہی اس کے دلکش اور مخروطی ابھار میرے سامنے تھے

اس کی گوری گوری اور تنی ہوئی چھاتیاں دیکھ کر میرے جذبات میرے قابو میں نہیں رہے اور میں نے اس کی چھاتی کو منہ میں لے کر زور زور سے چوسنا شروع کر دیا اس کی نپلز کے اردگرد کے حصے پر میں نے دانتوں سے ہلکی ہلکی کاٹی کاٹی کرنے لگا اس سے اس کے منہ سے لذت بھری سسکاریاں نکلنے لگیں میری ہر کاٹی کے جواب میں اس کے منہ سے لمبی سی . . . . یا آہ . . . کی آواز نکلتی میں نے اس کے چھاتی اپنے منہ سے نکالی اور اس کے پیچھے آ کر اس کے بازؤں کے نیچے سے اپنے دونوں ہاتھ گزار کر اس کی دونوں چھاتیاں پکڑ لیں اور انھیں زور زور سے دبانے لگا

اور ساتھ ہی اس کی گردن کے پچھلے حصے پر زور سے کاٹی کی تو نورین نے درد سے بھرپور آواز میں کہا

اف . . .

گلباز آرام سے

میں نے اپنا کھڑا لن شلوار کے اوپر سے ہی اس کی گانڈ کی دراڑ میں فٹ کیا اور اس کی چھاتیوں کو دباتے ہوئے اس کو اپنی طرف بھینچااور اس کے جسم کا پچھلا حصہ میرے جسم سے چپک گیا

اور نورین اپنے جسم کو میری طرف جسم کو میری طرف دبانے لگی اور اپنے ہاتھ میری تھائزthigh پر پھیرنے لگی

نورین کا رسپانس دیکھ کر میں اور بھی پرجوش ھو گیا ، میں نے نورین کی شلوار بھی اتار دی اور اس کو بیڈ پر لٹا لیا اور اس کے جسم کو چومنا چاٹنا شروع کر دیا

جب میں اس کے جسم کے کسی حصے پر اپنی زبان پھیرتاتو اس کے جسم کو ایک جھٹکا لگتا اور اس کے منہ سے سسکاری خارج ہوتی ،

اب میں نے نورین کو الٹا کیا اور اس کی بیک پر کسنگ سٹارٹ کر دی جیسے ہی میرے ہونٹ اس کے جسم سے ٹچ ہوتے تو اس کے منہ سے لذت بھری لمبی سی آہ . . . خارج ہوتی وہ اس وقت بہت انجواۓ کر رہی تھی ، میرے ہاتھ میں بھی کافی عرصے بعد ایسی زبردست لڑکی آئی تھی اسلئے میں بھی بہت پرجوش تھا ، میں نے اس کے چوتڑوں پر بھی کسنگ شروع کر دی

اس کی گانڈ بہت نرم اور گوشت سے بھرپور تھی میں نے زور سے اس کے چوتڑ پر کاٹی کی تو نورین کے منہ سے کافی زور دار کراہ خارج ہوئی اور وہ سیدھی ھو گئی ، اب میرے جذبات میں بہت شدت آ گئی تھی اسلئے میں سیدھا لیٹ گیا اور نورین سے کہا کہ آپ میرے اوپر آؤ ،

نورین میرے کھڑے لن کو پکڑ کر سہلانے لگی اور میرے اوپر آ گئی اس نے اپنی پھدی میرے لن پر ایڈجسٹ کی اور میرے لن کی ٹوپی اپنی پھدی کے سوراخ پر رکھ کر تھوڑا دباؤ ڈالا اور میرے لن کی ٹوپی اس کی پھدی میں چلی گئی

آہ …… کی ہلکی سے آواز اس کے منہ سے نکلی وہ آہستہ آہستہ اوپر نیچے ہونے لگی میں نے اس کے ممے پکڑ کر ان کو دبانے اور سہلانے لگا جس سے وہ اور بھی زیادہ مزا لینے لگی میرا لن اس کی پھدی کی دیواروں سے ٹکرا کر اندر باہر ھو رہا تھا اس کی پھدی بہت زیادہ تو نہیں لیکن تنگ ضرور تھی لن کی ٹوپی کا اس کی پھدی کے اندر کے حساس حصوں سے ٹکرا کر اندر باہر ہونا نورین کے ساتھ ساتھ مجھے بھی بہت مزا دے رہا تھا

نورین کی سپیڈ میں اب تیزی آ رہی تھی اب میرے ہاتھ اس کی کمر پر تھے اس کے اوپر نیچے ہونے سے اس کے ممے بھی اوپر نیچے ھو رہے تھے یہ نظارہ آج بھی پوری جزئیات سے میں ذھن میں محفوظ ہے

جب میں نے دیکھا کہ نورین کی سپیڈ میں تیزی بڑھ رہی ہے اور وہ ڈسچادج ہونے والی ہے تو میں نے اس کو اپنی طرف کھینچ لیا اور اس کی کمر کے گرد اپنے دونوں بازو حمائل کر کے اسے اپنے سینے سے لگا لیا اور لیٹے لیٹے اس سے جھپی ڈال لی اس کے ممے میرے سینے میں پیوست ھو گئے اور جھپی کی وجہ سے اس کی حرکت آہستہ ھو گئی

اس کی سانسیں زور زور سے چل رہی تھیں میں نے سائڈ چینج کی اور وہ میرے نیچے آ گئی اور میں اس کے اوپر- میں نے اس کی ٹانگیں اوپر کی اس کی پھدی میرے لن کے نشانے پہ آ گئی میں نے اپنا لن اس کی پھدی پر رکھا اور اس کی پھدی کے لپس کے ساتھ رگڑنے لگا جب میرا لن اس کی پھدی کے سوراخ کے سامنے آتا تو نورین نیچے سے حرکت کرتی اور لن کو اندر لینے کی کوشش کرتی لیکن میں اس کی یہ کوشش ناکام بنا دیتا – نورین نے جذبات سے بھرپور آواز میں کہا کہ گلباز مزید نہ تڑپاؤ اس کے منہ سے ابھی پورے الفاظ بھی نہ نکلے تھے کہ میں نے اپنا لن ایک ہی جھٹکے میں سارا اس کی پھدی میں داخل کر دیا اف ………. آہ …….. گلباز بہت ظالم ھو تم ، میں نے اس کی آنکھوں میں دیکھا لیکن کوئی جواب نہ دیا اور اپنے بھرپور جھٹکے جاری رکھے ہر جھٹکے کے ساتھ ہی اس کے منہ سے سسکاری خارج ہوتی اب یہ سسکاریاں لذت سے بھرپور تھیں نورین اپنی اس چدائی کو بہت انجواۓ کر رہی تھی

نورین نے اپنی ٹانگیں میری کمر کے گرد زور سے کس لیں میں بس اب تھوڑی ہی دیر تک فارغ ہونے والا تھا لیکن ابھی نورین کا فارغ ہونے والا ری ایکشن نظر نہیں آ رہا تھا

میں نے جھٹکے روک لئے اور لن کو نورین کی پھدی میں ہی رہنے دیا اور نورین کی چھاتی منہ میں لے لی اور ایک ہاتھ سے اس کی دوسری چھاتی کو دبانے لگا لن کو باہر نکالے بغیر ہی اسے اندر کی طرف دبانے لگا ، نورین اپنے جسم کو اوپر اٹھا کر اپنی ساری چھاتی میرے منہ میں دینے کی کوشش کرنے لگی اور نیچے سے اپنی کمر کو ہلا ہلا کر لن کو آگے پیچھے کرنے کی کوشش کرنے لگی اور آدھے منٹ بعد ہی اس کی حرکت تیز ھو گئی اب وہ ڈسچادج ہونے والی تھی اسلئے میں نے دوبارہ سے جھٹکے مارنے شروع کر دئیے اس کی سسکاریوں میں تیزی آ گئی اور اس کی سسکاریاں سن کر میں تیز ھو گیا اور چند ہی سیکنڈ میں اس کے اندر ہی فارغ ھو گیا میری گرم گرم منی جیسے ہی اس کے اندر گری اس کی منہ سے نامانوس قسم کی آوازیں نکلنا شروع ھو گئیں اور اس کا جسم اکڑا اور چند ہی لمحوں میں ڈھیلا ھو

اس دفعہ میں نے کنڈوم استمال نہیں کیا تھا اور میں نورین کے اندر ہی فارغ ھو گیا تھا جیسے ہی میں نے دیکھا کہ نورین فارغ ھو چکی ہے میں اس کے اوپر سے اتر گیا اور نورین سے کپڑے کا پوچھا تو اس نے کہا کپڑا تو نہیں ہے بیڈ کی سائیڈ ٹیبل میں ٹشو ہیں وہ نکال لو میں نے ٹشو کا ڈبہ نکالا اور اس میں سے ٹشو لے کر اپنا لن صاف کیا اور کچھ ٹشو نورین کو بھی دئیے میں نے اپنا لن صاف کرنے کے بعد نورین سے کہا نورین اس دفعہ میں نے کنڈوم استمال نہیں کیا تھا کہیں تمہیں حمل ہی نہ ٹھہر جائے تو نورین نے کہا کہ میں وقفہ کر رہی ھوں آپ ٹینشن نہ لو-

نورین نے بھی اپنی پھدی صاف کر لی تھی اور بیڈ پر ٹیک لگا کر بیٹھی ہوئی تھی میں نے نورین سے کہا

“ نورین یو آر سو سوویٹ” u r so sweet

نورین نے اپنی حسین نشیلی آنکھوں سے میری طرف دیکھا اور اپنی پیاری اور دلکش آواز میں کہا

” گلباز یو آر مائی سوویٹ ہارٹ”

تم پہلے مرد ھو جس نے مجھے میرے خاوند کے بعد چھوا ھے یہ رات میری زندگی کی انمول رات ہے اور میں اس رات کو مرتے دم تک نہیں بھول پاؤں گی نورین بہت جذباتی ھو رہی تھی

میں نے نورین سے پوچھا کہ نورین تم تو شادی شدہ ھو ایسی بہت ساری راتیں تمہاری زندگی میں آئی ھوں گی پھر اس رات میں ایسی کیا بات ھو سکتی ہے ؟

گلباز تم نہیں جانتے کہ میں کتنی راتیں اکیلی تڑپی ھوں میرا خاوند اپنا کام نکال کر سو جاتا تھے اور میں جسم کی آگ میں ساری ساری رات جلی ھوں یہ میں ہی جانتی ھوں کہ میرا کیا حال ہوتا ہے ، عورت کبھی بھی مرد سے بیوفائی کا نہیں سوچتی یہ مرد ہی ہے جو ہم عورتوں کو بیوفائی پر اکساتے ہیں آخر میں کب تک انگلی کا استمال کرتی ؟

گلباز بھلا کیا انگلی سے جسم کی آگ بجھ سکتی ہے کیا مرد کا حق نہیں کہ وہ عورت کو خوش کرے ، عورت کی یہ محرومی ہی ہے جو عورت کو دوسرے مردوں سے تعلقات استوار کرنے پر مجبور کرتی ہے –

میں نے نورین سے پوچھا کہ کیا تمہارا خاوند آپ سے سیکس نہیں کرتا؟ تو اس نے کہا کہ وہ سیکس بھی آفس ورک سمجھ کر ہی کرتا ہے نہ ہی وہ فورپلے کرتا ہے اور نہ ہی مجھے گرم کرتا ہے جب اس کا دل کرتا ہے تو جھپی ڈالی اور اندر کیا اور چند جھٹکوں میں فارغ اور میں اندر کی آگ میں جھلستی رہتی ھوں ،

گلباز پچھلے کچھ عرصے سے بہت رانگ نمبر آ رہی تھے لیکن میں کسی کو لفٹ نہیں کروا رہی تھی میں بیوفائی نہیں کرنا چاہتی تھی لیکن میرے اندر کی آگ جو سب کچھ جلا کر راکھ کر دیتی ہے مجھے مسلسل اکسا رہی تھی جس دن آپ کی کال آئی تھی میں اس وقت کسی سے دوستی کا سوچ رہی تھی آپ نے کال کی اور کہا تھا کہ میں نے علی سے بات کرنی ہے پھر آپ خاموش ھو گئے تھے اسوقت میں نے آپ کی آواز سن کر فیصلہ کر لیا تھا

کہ میں آپ سے دوستی کروں گی ، بس میں نے آپ کو بیلنس سے آزمایا تھا آپ نے کروا دیا اور پھر آپ سے دوستی ھو گئی اور آج میں جتنی خوش ھوں اس کا تم اندازہ نہیں کر سکتے ،

“ گلباز مجھے کبھی بھی مت چھوڑنا” ،

“آئی لو یو گلباز”

یہ کہتے ہوئے میرے سینے سے لگ گئی اور مجھے چومنے لگی ، نورین کی میں نے دو دفعہ چدائی کر لی تھی اب میرا ذھن ملازمہ کی طرف تھا لیکن نورین کے اس طرح چومنے سے میرے اندر کا حیوان جاگ گیا اور میرا لن دوبارہ سے اکڑنے لگا

میں نے بھی نورین کو رسپانس دینا شروع کر دیا

نورین جیسی حسین لڑکی جس کے جسم کے حصول کے لئے میں کافی دنوں سے تگ و دو کر رہا تھا آخر کامیاب ھو ہی گیا تھا اور آج اس کی پھدی پر اپنے لن سے مہر stamp لگا کر واپس جا رہا تھا اور وہ بھی بغیر کسی پرابلم کے – نورین جیسی جنسی طور پر غیر مطمیئن لڑکی سے سیکس کا اپنا ایک الگ ہی مزا تھا کیونکہ نورین جیسی غیر مطمئین لڑکیاں بہت انجواۓ کرتی اور کرواتی ہیں

اب میں نے سوچ لیا تھا کہ اس کے میاں کے آنے تک ہر ہفتے نورین کے ہاں چکر لگایا کروں گا اور ملازمہ نسرین کے ساتھ بھی سیکس ضرور کروں گا کیونکہ وہ بھی جنسی طور پر ایکٹیو اور بہت زیادہ رسپانس دینے والی عورت تھی، میں گھر پہنچ گیا اور اپنے روزمرہ کے کاموں میں مصروف ھو گیا –

ختم شد

ایک تبصرہ شائع کریں for "بڑے گھر کی بہو"