Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

حو س کی آگ میں پلتی شہوت زادیاں


میرا نام یاسر ہے میری عمر 25 سال کے لگ بھگ ہے میں گاؤں کا رہائشی ہوں میں نے کیمسٹری میں ماسٹر کر رکھا تھا اس لیے میں گاؤں کے ایک پرائیویٹ سکول میں پڑھتا تھا لیکن جلد ہی میری شہر کے ایک سرکاری سکول میں نوکری لگ گئی شہر تھوڑا میرے گاؤں سے دور تھا اس لیے وہاں سے آنا جانا مشکل تھا سردیوں میں تو اور مشکل تھا اس لیے میں نے وہیں رہائش رکھنے کا سوچا شروع میں مجھے تھوڑی مشکل ہوئی کیونکہ میں ایک ہاسٹل میں رہائش اختیار کی وہاں میرے لیے تھوڑا رہنا مشکل ہوا کیونکہ ہاسٹل سکول سے دور تھا جس سے مجھے سکول پہنچنے میں مشکل ہو رہی تھی ایک مہینہ تو مشکل سے گزارا تبھی میں نے اپنے ایک کولہے سے رہائیش کی مشکل کی بات کی اس کا نام ریحان تھا وہ بھی میرا ساتھ ہی سکول میں آیا تھا ہم دونوں دوست بھی تھے ریحان شہر میں ہی رہتا تھا اس کا گھر بھی سکول کے قریب تھا اس نے مجھے بتایا کہ اس کے محلے دار نے ایک کمرہ کروائے پر چڑھانا ہے میں اس سے بات کروں گا مجھے کچھ حوصلہ ہوا اگلے دن ریحان نے مجھے کہا کہ وہ گھر آکر دیکھ کے تمہارے ایک بندے کےلیے کافی ہے میں نے چھٹی کے بعد جانے کا پروگرام بنا لیا ہم چھٹی کے بعد ریحان کے محلے چلے گئے شہر کے پرانے محلے میں ریحان کی رہائشی تھی اس لیے گلیاں تھوڑی تنگ تھیں ہم ایک تھوڑی تنگ گلی میں داخل ہوئے جس کے شروع میں ہی ریحان کا گھر تھا ریحان نے بائیک اندر کی اور پھر مجھے کھانا کھلایا پھر اس نے مجھے گھر دکھانے کےلیے کہا ہم اسی گلی میں تھوڑا آگے جا کر وہ ایک مکان کے سامنے رک گیا اور دروازہ کھٹکھٹایا اندر سے ایک خوبصورت ہلکی سی آواز آئی کون ریحان بولا بھابھی ریحان ہوں بھائی شہاب کو بھیج دیں وہ بولی سو رہے ہیں کام سے آئے ہیں ریحان بولا بھابھی وہ کل ان سے بات کی تھی کروائے دار کو مکان دکھانا ہے وہ بولی اچھا اور کچھ دیر بعد اندر سے ایک پکی عمر کا مرد نکلا جس کی عمر تقریباً 45 سال کے لگ بھگ تھی اس کے بال سفید ہو رہے تھے کہیں تھوڑی بہت کالے بال تھے دوڑی بھی سفید ہو رہی تھی جسامت بھی پتلی سی تقریبآ ہڈیاں نظر آرہی تھی ہلکا سا جھکا ہوا اس نے ہم سے سلام کیا اور مجھ سے سلام دعا کی تو مجھے وہ بہت بااخلاق اور اچھا آدمی لگا میں بھی اسے بڑے ادب احترام سے ملا ریحان نے میرا تعارف کروایا تو وہ مسکرا کر مجھے ملا میں بھی ذرا دھیمے مزاج کا اور کم گو تھا میرے چہرے سے نا جانے کیوں معصومیت سی ٹپکتی تھی دیکھنے والا یہ گمان کرتا تھا کہ مجھ سے کوئی خطرہ نہیں ویسے بھی میں کوئی خطرناک بندہ کم ہی تھا اپنے کام سے کام رکھنے والا اور پڑھاکو بچہ تھا گاؤں میں کم رہا تھا اور پڑھتا ہی رہا تھا دور بھی کم ہی تھے یونیورسٹی میں بھی میری لڑکیوں سے دوستی کم تھی ویسے بھی ذہن پڑھائی میں ہی رہتا اس لیے غلط خیال کم ہی آتے تھے شہاب بھی مجھے دیکھ کر سمجھ گیا کہ اس سے خطرہ نہیں وہ مجھ سے مل کر مطمئن ہوا اور بولا چلو میں کمرہ دکھاتا ہوں اس نے اندر جا کر پھر ہمیں بلالیا ہم اندر گئے تو مکان دو منزلہ تھا تقریباً دس مرلوں کا مکان تھا جس کی دو منزلیں تھیں نیچے والا مکان چار سے پانچ کمروں پر مشتمل تھا جو فل چھتا ہوا تھا دروازے کے پاس سے ایک طرف تھوڑا سا صحن تھا جو گھر کی طرف راستی تھا دروازے کے سامنے سے ہی اوپر کو سیڑھی جاتی تھی جس پر شہاب آگے بڑھ گیا ہم بھی پیچھے چلے گئے اوپر صحن کافی تھا صرف ایک کمرہ تھا ایک چھوٹی سی کیچن تھی درمیان والا حصہ خالی تھا اور سامنے مخالف سمت ایک واشروم تھا اور کپڑے دھونے کی جگہ بنی ہوئی جہاں شاید گھر والے کپڑے دھوتے تھے شہاب بھائی بولے پہلے یہاں میرا بھائی رہتا تھا لیکن اب اس نے الگ مکان بنا لیا ہے تو وہ چلا گیا ریحان نے تمہاری بات کی کہ تمہیں ضرورت ہے اس لیے ہم کرائے پر چڑھا رہے ہیں ویسے تو ہمیں کچھ ضرورت نہیں لیکن چلو تمہارے لیے آسانی ہو جائے گی ریحان کہ رہا تھا کہ تمہیں ضرورت ہو ویسے بھی ہمارا فیملی کا مکان ہے لیکن تم اچھے لڑکے ہو ہمیں کوئی مسئلہ نہیں میں اس کی بات پر خوش ہوا ویسے بھی میرا کوئی انٹرسٹ نہیں تھا کسی کی نجی زندگی میں کیا چل رہا ہے میں بولا بھائی کوئی مسئلہ نہیں یہ میں اپنا گھر سمجھوں گا وہ بولا یہ تو اچھی بات ہے اس نے کرایہ بھی مناسب ہی مانگا ہاسٹل سے کم تھا کوئی ایڈوانس بھی نہیں تھا مکان بھی اچھا تھا میں نے سوچا آج ہی شفٹ ہوجاوں شہاب بھائی نے کھانے کا پوچھا میں نے کہا کیچن موجود ہے میں خود بنا لیا کروں گا وہ مسکرا دیا اور بولا میں تمہاری بھابھی کو کہوں گا وہ بنا دے گی شہاب میرا اخلاق دیکھ کر پہلی ہی ملاقات میں میرے ساتھ گھل مل سا گیا تھا اسے میں اچھا لگا تھا شاید میں بولا نہیں ان کو تکلیف نا دیں وہ تو پہلے ہی گھر کے کام کرتی ہوں گی یہ سن کر وہ مسکرا دیا اور بولا چلو تم سے ملاتا ہوں ہوں اب تم گھر کے فرد ہو یہ کہ کر اس نے سیڑھیوں سے کی آواز لگائی علیزے اوپر اؤ میں سن کر چونک گیا کہ بھابھی کا نام علیزے ہے اچھا نام تھا تھوڑی دیر میں ایک خوبصورت اور اچھی وجاہت کی عورت اوپر آئی اس کا قد چھ فٹ لمبا اور چوڑے جسم کی خوبصورت عورت تھی اس کے نین نقش بہت خوبصورت تھے اس کا گول مٹول بھرا ہوا چوڑا چہرہ گول پتلا سا لمبا گول ناک،گہری موٹی نشیلی آنکھیں رنگ دودھ کی طرح سفید گورا جس پر ہلکا سا گندمی شیڈ تھا جو بہت خوبصورت لگ رہی تھی بھابھی کا جسم بھرا ہوا تھا لیکن وہ زیادہ موٹی نہیں قد لمبا ہونے سے چوڑے جسم کی وجاہت بہت ہی خوبصورت تھی بھابھی چادر میں لپٹی تھی اس کا سارا جسم ڈھکا تھا لیکن پھر بھی جسم کی وجاہت نظر آ رہی تھی۔ بھابھی کی عمر درمیانہ سی تھی نا زیادہ بڑی عمر کی نا بہت کم عمر تھی تقریباً 35 سال کی عمر کی عورت تھی بھابھی گھریلو عورت تھی اس لیے زیادہ بن سنور کر بھی کم ہی رہتی ہوگی اس کا جو حسن تھا خالص ہی تھا وہ زیادہ وقت گھر کے کاموں میں ہی گزارتی تھی گھر کا سودا سلف بھی اسی کے ذمے تھا کیوںکہ شہاب صاحب تو اکثر اپنے دفتر ہی رہتے وہ شہر کے باہر قائم ایک فیکٹری میں سپروائزر تھے جس میں وہ اکثر بزی رہتے گھر تو وہ سونے ہی آتے تھے باقی کا وقت وہیں گزرتا تھا
بھابھی اوپر آئی تو ریحان بھی کھڑا ہوگیا اور بھابھی کو سلام کیا میں نے بھی سلام کیا تو بھابھی نے جواب دیا میں نے آج تک کبھی کسی عورت یا آنٹی کو کبھی غورا نہیں تھا کیونکہ میرا یہ انٹرسٹ ہی نہیں تھا لیکن آج بھابھی علیزے کو دیکھ کر ایک انجانی سی کشش محسوس ہوئی لیکن میں نے ایسی ویسی کوئی حرکت نہیں کی بھابھی جتنی خوبصورت تھی وہ کہیں سے بھی شہاب صاحب کے قابل نہیں لگتی تھی میں بھی حیران تھا اتنی خوبصورت عورت اس کے ساتھ کیسے رہ رہی ہو بھائی بولا علیزے یہ ہیں یاسر ریحان کے دوست اس کے ساتھ پڑھاتے ہیں بھابھی کی گہری آنکھوں نے مجھے غورا میں تو اس کی آنکھوں کی تاب نا لا سکا تھا وہ بولا بھائی یہ منجھے تو اچھا لڑکا لگا ہے تم بھی دیکھ کو تم ہی اکثر گھر ہوتی ہو کوئی اعتراض تو نہیں تمہیں بھابھی کی خوبصورت نسوانی آواز گونجی ارے نہیں آپ کو پتا ہے ریحان خود بھی اچھا لڑکا ہے تو اس کے دوست بھی اچھے ہوں گے ویسے بھی محلے داری ہے ہمارا اچھا ہی سوچے گا ریحان بولا جی بھابھی یاسر بہت اچھا اور اپنے کام سے کام رکھنے والا لڑکا ویسے میں بھی جانتا ہوں کہ فیملی والا گھر ہے اس لیے اچھا کرایہ دار لایا ہوں علیزے نے مجھے دیکھا اور بولی ٹھیک ہے پھر آپ کب آئیں گے میں بولا جی جب آپ کہیں ویسے تو میں وہاں بڑی مشکل میں ہوں میرا تو دل ہے آج ہی آ جاؤں بھابھی بولی چلو یہ تو اچھی بات ہے میں لڑکیوں کو کہ کر صفائی کروا دیتی ہوں میں چونکا کہ کوئی اور بھی لڑکیاں ہیں میری کبھی لڑکیوں کی طرف دھیان تو نہیں ہوتا تھا پر آج بھابھی کی خوبصورتی دیکھ کر میرا دھیان بھی ادھر کو ہو گیا کہ وہ کیسی ہوں گی شہاب بولا ارے بھائی علیزے یہ بتاؤ یاسر اگر راشن دے دے تو اس کےلیے بھی کھانا بنا دینا ایک ہی آدمی ہے کیسے خود کھانا بناتا پھرے گا میں بولا نہیں نہیں بھائی یہ تکلف نا کریں کیوں میرا بوجھ اٹھاتے ہیں ویسے بھی میں اکیلا ہوں مجھے اپنا کھانا بناتا ہے بھابھی کی نسوانی خوبصورت آواز گونجی وہ بولی ارے نہیں بھائی مجھے کوئی مسئلہ نہیں میرا تو کام ہی یہی ہے آپ راشن نا بھی دو تو ہم کھانا بنا دیں گے میں بولا بھابھی کیچن پہلے ہی موجود ہے میں کرلوں وہ بولیں ارے نہیں آپ کے بھائی نے کہ دیا ہے تو اب آپ کا کھانا بھی بن جائے گا میں بولا اچھا چلیں جیسے آپ کی مرضی شہاب بولے چلکو پھر اپنا سامان کے آؤ میں صفائی کرواتا ہوں ہم۔نکلے اور ریحان کی بائیک پر ہوسٹل چلے گئے ریحان رستے میں بولا۔دیکھ بھائی بڑے شریف لوگ ہیں ذرا ہماری عزت کا بھی خیال رکھنا کوئی شکائیت نا آئے ریحان میرا یونیورسٹی کا دوست تھا اسے میری طبیعت کا پتا تھا میں بولا یار کسیی بات کر رہا ہے تجھے میرا پتا تو ہے وہ بولا تبھی تو تجھے یہ مکان دلوایا ہے مجھے احساس ہے کہ تو نازک مزاج بندہ ہے میرے قریب رہے گا تیری ساری کہانی بتا دی تھی تبھی وہ مطمئن ہوئے ہیں میں بولا تھینکس ویسے یار اور کون ہے ان کے گھر وہ بولا شہاب کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے جبکہ ایک چھوٹی بہن ہے جو یونیورسٹی میں پڑھتی ہے ریحان بولا ویسے بھابھی بہت سیدھی سادھی اور اچھی عورت ہے محلے کی اکثر عورتوں کی کہانیاں سن رکھی ہیں ہر بھابھی نے کبھی کوئی کام نا کیا نا ان سے منسوب کچھ سنا محلے کے لوگ ان کی بہت عزت کرتے ہیں ان کی بیٹیاں اور نند بھی بہت اچھی ہیں کبھی کچھ غلط نہیں سنا شاید بھابھی کی تربیت اچھی ہے میں بولا اچھا ہم ہاسٹل گئے میرا سامان تھا ہی بہت کم کچھ کپڑے کچھ کتابیں اور ایک بستر جو بائیک پر ہی لاد لائے گھر آکر دروازہ کھٹکھٹایا تو سامنے بھابھی نے دروازہ کھولا بھابھی نے اسوقت دوپٹہ لے رکھا جو بھابھی نے اپنے اوپر کر لیا میں ریحان کے پیچھے تھا اندر داخل ہوتے ہوئے میں نے بے اختیار بھابھی کو دیکھا میری ور بھابھی کی آنکھیں ملیں تو وہ بھی مجھے ہی دیکھ رہی تھی بھابھی کی گہری آنکھوں میں ارتعاش سا تھا اور ہلکی سی چمک رہی تھیں جیسے کوئی من پسند چیز سی دیکھ لی ہو میں یہ دیکھ کر مچل سا گیا اور بھابھی کو ہی دیکھنے لگا بھابھی مجھے دیکھتا پا کر آنکھیں چرا لیں ریحان آگے تھا بھابھی نے دوپٹے سے خود کو ڈھانپ رکھا بھابھی کا چوڑا پھیلا ہوا جسم آب واضع ہو رہا تھا کیونکہ نیچے سے دوپٹے سے جسم ہلکا سا جھانک رہا تھا میں نے ایک نظر بھابھی کے جسم پر گھمائی بھابھی کی چوڑی گانڈ سے میں نے اندازہ لگا لیا کہ بھابھی کا جسم بھرا ہوا چوڑے جسم ہے میں نے اوپر بھابھی کو دیکھا تو بھابھی مجھے ہی غور رہی تھی اس بار ہم دونوں شرما سے گئے اور میں نے نظر چرا لی بھابھی بھی نظر چرا گئی ہم اندر داخل ہوئے تو بھابھی نے دروازہ بند کردیا میرا دل دھڑک رہا تھا آج پہلی بار کسی عورت کو دیکھ کر ہلچل ہوئی تھی عجیب سا نشہ دل میں اترا ہوا تھا جو بھی تھا پر بھابھی علیزے میں کشش بلا کی تھی پتا نہیں اب تک کیوں بچی ہوئی تھی ہم اوپر گئے تو دروازہ کھلا تھا اسی لمحے اوپر سے دو لڑکیاں نیچے کی طرف آنے لگیں میں نے دیکھا تو ایک علیزے کی طرح ہو بہو جسامت اور شکل کی تھی اس کا قد بھی ٹھیک ٹھاک تھا اس کا چہرہ بالکل علیزے کی طرح گول مٹول اور خوبصورت تھا ہم اوپر چڑھے تو وہ سیڑھیوں کے پاس کھڑی تھیں ایک کا قد تھوڑا چھوٹا تھا لیکن وہ بھی خوبصورت تھی ہمیں دیکھ کر وہ بولیں ریحان بھائی السلام علیکم ریحان نے جواب دیا انہوں نے مجھے بھی سلام۔کیا ریحان بولا بھائی یہ دونوں شہاب صاحب کی بیٹیاں ہیں یہ بڑی ہے اس کا نام مومنہ ہے یہ دوسری چھوٹی ہے اصباح پھر بولا یہ یاسر ہے میرا دوست اور آپ کا کرایہ دار وہ ہنس دیں مومنہ نے آنکھ بھر کر۔ مجھے دیکھا اور نیچے چلی گئی مومنہ کی آنکھیں بھی ماں کی طرح گہری اور نشیلی تھیں ماں کی طرح اس میں بھی بہت کشش تھی میں تو انہی ماں بیٹی کے خیالوں میں کھو سا گیا تھا آج سے پہلے ایسا کبھی ہوا تو نہیں نا کوئی اچھی لگی تھی خیر ہما ندر گئے کمرہ ٹھیک کھلا تھا ہم نے سیٹنگ کی اور کچھ دیر ہم بیٹھے باتیں کرتے رہے میں کیچن میں جا کر چائے بنائی اور ہم نے پی لی شام ہونے کو تھی میں اور ریحان بیٹھے تھے تو بھابھی اوپر آئی وہ اسی طرح چادر میں تھی شاید وہ میری آنکھ کا نشانہ سمجھ گئی تھی بھابھی کو چادر میں دیکھ رک مایوس بھی ہوئی اور شرمندگی بھی وہ اوپر آئی ہم چائے پی چکے تھے تو وہ برتن دیکھ کر بولی یہ کیا میں بولا بھابھی اب اس کےلیے تو آپ کو زحمت نہیں دینی نوں بھابھی مسکرا گئی اور بولی کوئی بات نہیں کہ دیتے بنا دیتی میں بولا نہیں اتنے کام تو میں کر کیتا ہوں بھابھی مسکرا دیں اور بولی بہت اچھی بات ہے کرنا چاہیے میں پوچھنے آئی تھی کہ کوئی مشکل تو نہیں تو سب ٹھیک ہے نا کچھ چاہئیے تو نہیں میں بولا نہیں کچھ نہیں چاہئیے بھابھی بولی ریحان پھر کھانا بنا رہی ہوں آج دوست کے ساتھ کھا کر جانا وہ بولا نہیں بھابھی میرے گھر آج مہمان ہیں یاسر کو سیٹ کرنے میں آج ان کو بالکل وقت نہیں دے سکا ابھی معذرت بھابھی بولی کون آیا ہوا ہے ریحان بولا باجی آئی ہیں وہ بولی اچھا بتایا ہی نہیں میں بھی مل لیتی ریحان بولا سوری باجی بس دھیان نہیں رہا یاسر کے خیال میں آج یہیں ہیں مل۔لیجہے گا باجبھی مسکرا دیں اور بولی واہ جی لگتا ہے یاسر کچھ زیادہ ہی خاص ہے جو سب کچھ بھولے کر اس کی خدمت کررہے ہو اور ایک نظر مجھے غور میں مسکرا گیا وہ بولا جی بھابھی بس بہت اچھا پیارا اور معصوم سا دوست ہے میرا تبھی تو اپنے قریب لایا ہوں بھابھی بولی اچھا جی چلیں اب تو یہ قریب آگیا ہے اس کی خوب خدمت کرنا اور ہنس دی بھابھی ہنستی ہوئی بہت خوبصورت لگتی تھی اس کے سفید دانت تو بہت ہی جچتے تھے ریحان آٹھ کر جا چکا تھا اس پر یہ کہ کر بھابھی بولی یاسر کھانے میں کیا پسند ہے کیا نہیں تاکہ ہمیں پتا ہو میں بولا بس بھابھی جو بنا ہو کھا لیتا ہوں زیادہ نخرے نہیں کرتا بھابھی بولی چلو یہ تو اچھی بات ہے آج تمہارے بھائی گوشت دے کر گئے ہیں کہ آج تم مہمان ہو گھر کے میں بولا شہاب بھائی کہاں گئے بھابھی بولی وہ ڈیوٹی پر چلے گئے ہیں میں بولا اچھا وہ کب آئیں گے ان کے ساتھ کھانا کھائیں گے بھابھی ہنس کر بولی ان کا تو کوئی پتا نہیں صبح آئیں میں بولا کیوں وہ بولیں ان کی جاب ہی ایسی ہے فیکٹری میں مین سپروائزر ہیں سارا کام وہ دیکھتے ہیں گاڑی بھی انہوں نے دی ہوئی ہے شہاب کو سارا کام وہ سنبھالتے ہیں میں بولا اچھا پھر اس کا مطلب ان سے ملاقات کم ہی ہوا کرے گی بھابھی ہنس کر بولی ہماری ملاقات کم ہوتی ہے جو اس کے قریب ہیں تمہاری تو پھر پتا نہیں ہوگی کہ نہیں اور ہنس دیں بھابھی بھی ایک ہی ملاقات میں کھل سی گئی تھیں میرے ساتھ شاید میری شخصیت کا سحر تھا یا وہ تھیں ہی ایسی بھابھی بولی چلو میں کھانا بناتی ہوں پھر تمہیں دے آتی ہوں میں بولا چلیں میں تب تک پڑھائی کرتا ہوں وہ مسکرا کر گھومی تو میری نظر بے اختیار ان کی طرف اٹھ گئی امی چوڑی کمر بہت خوبصورت لگ رہی تھی چادر میں لپٹی ان کی گانڈ بھی نظر آ رہی تھی میں ان کی گانڈ کو غور رہا تھا دروازہ بکا تھا جس سے وہ چلتی ہوئی نظر آرہی تھی بھابھی سیڑھیوں کے دروازے پر جا کر گھوم کر پیچھے دیکھا تو مجھے اپنی لچکتی گانڈ کو دیکھتا دیکھ کیا میں نے جلدی سے نظر اٹھا کر انہیں دیکھا تو وہ مجھے غورتی آج رہی تھی ان کی آنکھوں میں عجیب سی چمک اور شرمیلہ مسکراہٹ تھی جیسے انہیں بھی اچھا لگا ہو میرا یوں دیکھنا میرا دل دھڑک سا گیا میرے دیکھنے پر وہ جلدی سے آگے منہ کرکے سیڑھیاں اتر گئیں اور میں ان کے سحر میں گم سیڑھیوں کی طرف ہی دیکھتا رہا آج پہلی بار کسی عورت کے جسم میں خود کو گم پایا میرے ذہن میں ریحان کی آواز گونجی تو میں نے خیال جھٹک دیا اور سوچنے لگا کہ کہیں کچھ برا نا ہوجائے یہ سوچ کر میں خود کو مصروف کرنے کےلیے کیمسٹری کی دسویں جماعت کے ٹیسٹ چیک کرنے لگا تا کہ خود کو مصروف کر سکوں اور جلد ہی خود کو مصروف کر لیا میرے ذہن سے بھابھی کا خیال نکل گیا اور میں اپنے کام میں مگن ہوگیا میں پیپر بیک کرکے کتابیں ایک ٹیبل پر سیٹ کریں جو وہیں پڑا تھا اور ایک رومانٹک سا ناول پڑھنے لگا دیوار کے ساتھ پلنگ لگا تھا جس پر میں ٹیک لگا کر بیٹھا تھا ساتھ ایک چارپائی بھی رکھی تھی ٹھنڈا میٹھا موسم تھا نا گرمی نا سردی مارچ کا مہینہ تھا اس لیے اندر سویا ج سکتا تھا میں کتاب میں مگن تھا کافی اندھیرا چھا رہا تھا کہ اتنے میں دروازے سے بھابھی اندر داخل ہوئی میں چونک سا گیا ور اوپر دیکھا تو علیزے بھابھی مجھے دیکھ کر مسکرا دی میں اوپر ہوکر بیٹھ گیا بھابھی کے ہاتھ میں کھانا تھا بھابھی نے کڑاہی گوشت بنایا تھا جس کی خوشبو سے لگ رہا تھا کہ کھانا اچھا ہوگا بھابھی نے اب چادر کی بجائے دوپٹہ لیا ہوا تھا جس سے بھابھی نے خود کو ڈھانپ رکھا تھا بھابھی نے کھانا رکھا اور میرا ناول دیکھ کر بولی واہ بھائی آپ بھی یہ پڑھتے ہیں میں بولا میں بھی کا کیا مطلب ہے بھابھی ہنس کر بولی میں بھی پڑھتی ہوں یہ نایاب لے کر آتی ہے تو میں بھی فارغ وقت میں پڑھتی ہوں یہ بہت اچھا ناول ہے۔ میں بولا ہاں جی بھابھی علیزے بولی رومانٹک بھی بہت ہے میں بولا میں نے ابھی شروع کیا ہے سکول کی لائبریری سے ملا تھا سوچا پڑھ کے دیکھوں وہ بولیں اچھا جی بھابھی کھانا رکھ کر کیچن میں گئی اور پانی لائی میں بولا بھابھی بیٹھیں گی بھابھی مسکرا کر بولی نہیں ابھی گھر والوں کو کھانا دینا ہے میں نے سوچا پہلے آپ کو دے لوں میں بولا ارے آپ پہلے گھر والوں کو دے لیتیں مجھے بعد میں دے دیتیں بھابھی بولیں ارے نہیں آپ مہمان ہیں آپ کو پہلے دینا ضروری تھا میں بولا ارے نہیں اب تو میں یہیں آگیا ہوں اب کہاں مہمان وہ بولی آج تو مہمان ہو نا میں مسکرا دیا بھابھی کھڑی تھیں میں بولا چلیں آپ جائیں پھر گھر والوں کو کھانا دو بھابھی بولی کیوں میرا کھڑا ہونا اچھا نہیں لگا میں چونک گیا تو بھابھی علیزے مجھے دیکھ کر مسکراتی ہوئی مجھے دیکھ رہی تھی میں چونک کر بولا ارے نہیں آپ نے خود کہا گھر والں کو کھانا دینا ہے چلیں بیٹھ جائیں پھر بھابھی مسکرا دی اور بولی ارے نہیں کھانا دے لیتی ہوں پر پہلے مہمان کو تو کھانا کھلا لوں تم کھانا کھا کر بتاؤ کیسا بنا ہے اور خود پیچھے چارپائی پر بیٹھتی ہوئی اپنی موٹی گانڈ کے نیچے سے کپڑا ہٹا دیا کھانا نکالتے میری نظر پڑی تو بھابھی کی موٹی گانڈ نکل کر چارپائی پر ٹک گئی بھابھی کے موٹے چوتڑ باہر کو نکل کر نظر آ رہے تھے میں مچل کر اوپر بھابھی کی طرف دیکھا تو وہ کھانے کو دیکھ رہی تھی میں نے لن اکھیوں سے بھابھی کی ٹانگوں کی طرف دیکھا تو بھابھی نے تنگ لیگنگ ڈالی ہوئی تھی جو بیٹھنے سے ٹائیٹ ہو گئی جس سے بھابھی کی لیگنگ بھابھی کی ٹانگوں کے ساتھ چپک کر موٹی ٹانگوں کو واضح کر رہی تھی میری نیچے نظر پڑی تو نیچے بھابھی کی لیگنگ اوپر پنڈلیوں تک چڑھ گئی جس سے بھابھی کی گوری موٹی پنڈلیاں چمکتی ہوئی نظر آرہی تھی بھابھی کا جسم تھوڑا سا بھرا ہوا تھا جس سے بھابھی تھوڑا سا موٹی لگتی تھی لیکن وی تھی نہیں بھابھی کے خوبصورت گورے پاؤں کالی چپل میں سے جھانکتے چمک رہے تھے میرے تو منہ میں یہ دیکھ کر پانی سا آ گیا اور میں نے گھونٹ بھر کر بھابھی علیزے کے پاؤں کو دیکھ رہا تھا بھابھی کے پاؤں کے ناخن بڑھے ہوئے تھے جو انہوں نے خود ہلکے سے نوکیلے بنا رکھے تھے بھابھی کے گورے پاؤں بہت ہی خوبصورت لگ رہے تھے میں نے ایک نظر نیچے تک دیکھ کر بھابھی کا سارا جسم اوپر تک دیکھا بھابھی ابھی تک کھانے کو ہی دیکھ رہی تھی میں نے بھابھی کو دیکھ کر گھونٹ بھرا اور محتاط ہو گیا کہ کہیں بھابھی دیکھ ن آکے میں نے کھانا ڈالا اور کھانے لگا واقعی بھابھی کے ہاتھ میں بہت ٹیسٹ تھا میں بولا ہممم واہ بھابھی جی آپ کے ہاتھ میں تو بہت ٹیسٹ ہے بھابھی مسکرا کر بولی اچھا جی تھینکس میں نے محنت کرکے بنایا ہے کہ آج تمہیں پسند آئے میں ویسے بھی کھانے بنانے کی ماہر ہوں بہت ٹیسٹ ہے میرے ہاتھ میں میں بولا یہ تو ہے بھابھی جی ٹیسٹ تو ہے آپ نہیں کھائیں گی میرے ساتھ بھابھی مسکرا کر بولی ارے نہیں میں سب کو دے کر آخر میں کھاتی ہوں میں بولا کیوں وہ بولیں بس ایسے ہی سب کو کھانادے کر میں پھر اطمینان سے کھاتی ہوں میں بولا یہ تو اچھی بات نہیں آپ سارا دن کام کرتی ہیں تو پھر بھی آپ سب سے آخر میں کھاتی ہیں وہ مسکرا دیں اور بولیں ارے کوئی بات نہیں گھر کےلیے تو کسی کو قربانی دینی پڑتی ہے میں بولا بھابھی ابھی سے ہی قربانی دے رہی ہیں ابھی تو آپ کی عمر ہی کیا ہے میں نے تو یہ ایسے ہی بات کی تھی پر بھابھی اس کا مطلب کچھ اور ہی سمجھ گئی بھابھی نے نظر اٹھا کر مجھے دیکھا تو بھابھی کا چہرہ شرم سے لال سا ہوگیا اور بھابھی کی آنکھیں چمکنے لگیں بھابھی کے چہرے پر شرمیلی مسکراہٹ سی آگئی میں نے بھابھی کو دیکھا تو وہ مجھے دیکھ رہی تھیں میرے دیکھنے پر نظر چرا گئی۔ اور بولی ارے نہیں اب تو کہاں تھوڑی عمر اب تو کافی عمر ہو گئی ہے میں بولا ہاہا بھابھی انسان کا دل جوان ہو تو عمر سے کیا فرق پڑتا ہے بھابھی نے میری طرف دیکھا وہ شرما گئی تھی اس بات پر بھابھی بولی دل تب جوان ہوتا جب کوئی دل کو رکھنے والا ہو میں اس بات کا مطلب نا سمجھا اور بھابھی کو دیکھا تو وہ منہ نیچے کیے اپنے گورے ہاتھوں کو دیکھتی ہوئی انگلیاں مروڑ رہی تھی میں سمجھ گیا کہ بھابھی کچھ مایوس سی ہے میں بولا کیوں شہاب بھائی آپ کا دل نہیں رکھتے بھابھی ہنس دیں اور بولی شرم کرو اتنے زیادہ نا کھلو میں اس بات پر شرما گیا اور بولا سوری بھابھی مسکرا دی اور بولی ارے نہیں میں مذاق کر رہی تھی ایسی کوئی بات نہیں میں بولا اچھا جی پھر آجائیں آج میرے ساتھ کھانا کھا لیں وہ بولی ارے نہیں یہ ہے ہی تمہارے لیے میں نے دیکھا تو دو روٹیاں تھیں میں بولا ارے میں تو کھاتا ہی ایک ہوں علیزے بولی کیوں میں بولا بس میں کم کھانا کھاتا ہوں وہ بولی کم کیوں کھاتے ہو اتنے بڑے اور صحت مند آدمی ہو گزارہ ہوجاتا ہے میں مسکرا دیا اور بولا بھابھی جی میں نے کونسا کوئی زور لگانا ہوتا ہے بچوں کو پڑھانا ہی ہوتا ہے اس کےلیے اتنی جان کی ضرورت نہیں ہوتی بھابھی مجھے دیکھ کر بولی ارے بھائی کبھی زور لگانا پڑ بھی سکتا ہے میں نے بھابھی کو دیکھا تو وہ مجھے غور رہی تھیں میں مسکرا کر بولا اتنا تو میرے اندر ہمت ہے وقت پڑنے پر لگا لوں گا زور بھابھی اس بات پر ہنس دیں اور بولی چلو تمہاری مرضی اور نظر جھکا گئی میرے ذہن میں ایسی کوئی بات نہیں تھی جو بھابھی کر رہی تھی وہ مجھے چھیڑ رہی تھی پر وہ بھی جھجھک رہی تھی پر بیچ میں ایک آدھ بات کر جاتی میں سمجھ جاتا پر میں بھی اگنور کر جاتا کہ کہیں بھابھی کا مطلب وہ ہو ہی نا ویسے بھی آج پہلا دن تھا پھر بھی بھابھی اتنا فرینک ہو گئی میں نے سمجھا کہ شاید میرے خلوص کی وجہ سے وہ اتنی فرینک ہو رہی ہیں کہیں کوئی ایسی بات نا ہو کہ وہ ناراض ہو جائیں ویسے بھی ان کا رویہ بھی ایسا پولائیٹ تھا کہ ان کے ساتھ فرینک ہونے کا دل کرتا تھا میں بولا پھر میرے حصے کی آپ کھا لیں ویسے اب واپس بھیجنی بھی اچھی بات نہیں بھابھی مسکرا دی اور بولی اچھا جی اب تم اتنے خلوص سے کہ رہے ہو تو میں ایک نوالا لے لیتی ہوں یہ کہ کر بھابھی اٹھی اور مسکرا کر اپنے گورے ہاتھوں سے ایک نوالا توڑ کر سالن میں ڈبو کر منہ میں ڈال کر پیچھے جانے لگی تو میں نے پنجابی کہاوت میں بولا بھابھی یہ تو گوںگلووں سے مٹی اتاری ہے بھابھی یہ سن کر ہنس دی بھابھی کو بھی اس کا معنی آتا تھا اس لیے وہ ہنس دی اور بولی ارے نہیں تم مہمان ہو تمہارے کہنے پر اتنا تو۔ لے لیا اب اور نہیں کھانا میں مسکرا کر بولا ن کریں بھابھی اتنی مہمان نوازی کو چھوڑیں اب میں آپ کے گھر کا حصہ ہوں چلیں بیٹھیں میرے ساتھ کھائیں بھابھی ہنس دی اور بولی چلو اب تم مہمان نہیں بننا چاہتے تو تمہاری مرضی اور بھابھی پلنگ پر دوسری طرف بیٹھ گئی اور میرے ساتھ کھانا کھانے لگی بھابھی نظر جھکا کر نیچے دیکھتی ہوئی آہستہ آہستہ نوالے توڑتی کھانا کھا رہی تھی میں بھابھی کو دیکھ رہا تھا بھابھی کے چہرے سے معصومیت ٹپک رہی تھی بھابھی کے چہرے کے گورے رنگ پر کہیں کالے تل بھابی کا چہرہ خوبصورت بنا رہے تھے میں کھانا کھاتا کن اکھیوں سے بھابھی کو بھی دیکھ رہا تھا بھابھی میرے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھا رہی تھی مجھے تو کچھ اور ہی فیل ہو رہا تھا میرا دماغ خراب ہونے لگا میرا دل مچل کر مجھے کہ رہا تھا کہ میرے سامنے بھابھی نہیں بلکہ میری بیگم بیٹھی میرے ساتھ کھانا کھا رہی تھی بھابھی بھی بغیر جھجھکے کھانا کھانے میں ایسے مگن تھی جیسے اپنے شوہر کے ساتھ کھا رہی ہو میں یہ دیکھ کر مچل رہا تھا میں کن اکھیوں سے بھابھی کی لیگنگ میں کسا جسم بھی دیکھ رہا تھا میرا لن تن سا گیا تھا میں لن دبا کر بیٹھ تھا بھابھی اور میں کھانا کھا کر فری ہوئے تو بھابھی بولی پانی دوں میں بولا جی بھابھی نے مجھے پانی ڈال کر دیا اور پھر پھر بھابھی نے اسی گلاس میں خود بھی پیا میں بھابھی کے ساتھ کھانا کھانے پر بہت خوش تھا مجھے عجیب سی میاں بیوی والی فیلنگ آنے لگی تھی میں بولا بھابھی تھینکس بھابھی مسکرا دی اور بولی کوئی بات نہیں تمہارا بھی تھینکس جو تم نے مجھے اپنے ساتھ کھانا کھانے کو کہا میں بولا نہیں میری عادت ہے کہ میرے پاس کوئی ہو تو میں اکیلا نہیں کھاتا بھابھی برتن سمیٹ کر بولی اچھا جی اب میں چلتی ہوں بچے انتظار کر رہے ہوں گے ان کو بھی کھانا دینا ہے بھابھی جھکی برتن اٹھانے کےلیے تو ان کی گانڈ باہر کو نکل آئی میں بھابھی علیزے کی موٹی گانڈ کو غور کر دیکھا بھابھی نے جھکے ہوئے ہی برتن سمیٹے اور اوپر ہوتے ہوئے کن اکھیوں سے مجھے غورا تو میں نے بھی بھابھی کی گانڈ سے نظر ہٹا کر بھابھی کو دیکھا تو بھابھی مجھے غورتی ہوئی اوپر کو ہوکر مڑکر برتن اٹھا کر باہر کو جانے لگی میں نے بھابھی کو خود کی ان کی گانڈ غورتا دیکھ کر شرما گیا۔ کہ بھابھی کو کیسا لگے گا کہ میں ان کی گانڈ کو غور رہا ہوں لیکن میں نے ان کی آنکھوں میں ایک چمک سی دیکھی جیسے انہیں اچھا لگا ہو بھابھی چلی گئی تھی جبکہ میرے ذہن میں بھابھی کا خمار ابھی تک گھوم رہا تھا میں یہ دیکھ کر مچل سا گیا مجھے تھوڑا اچھا بھی نہیں لگا بھابھی کو ہوں دیکھنا لیکن بھابھی کے اندر کی کشش مجھے بار بار مجبور کر رہی تھی بھابھی کا ہی سوچتا رہوں میں تھوڑا شرمندہ بھی تھا اس لیے میں اٹھا اور واک کےلیے نیچے اترا اور ایسے ہی گلی میں گھنونے لگا ریحان کے مہمان تھے اس لیے اس کو ڈسٹرب کرنا مناسب نہیں سمجھا میں کچھ دیر تک پاس ہی پارک میں واک کرتا رہا پھر میں گھر آگیا دروازہ کھلا تھا میں اندر آگیا اور اوپر اپنے کمرے میں چلا گیا واک کرنے سے کچھ میرے ہن کا بردن کم ہوا میں کچھ دیر بیٹھا پڑھتا رہا پتا ہی نا چلا دس بج گئے میری عادت تھی رات کو چائے پینے کی اس لیے میں کیچن میں گیا اور چائے بنانے لگا چائے کا میں شوقین تھا اس لیے میں چائے کا سامان ساتھ رکھتا تھا میں کیتلی رکھی ور چائے بنانے لگا میں چائے بنا رہا تھا کہ اتنے میں بھابھی اوپر پھر آئی مجھے کیچن میں دیکھ کر کیچن میں آکر بولی ارے یاسر یہ کیا کر رہے ہو میں بولا چائے بنا رہا ہوں بھابھی مسکرا کر بولی ارے کیوں مشکل من یں پڑتے ہو مجھے کہ دیتے میں نے بنائی تھی تمہیں بھی دے دیتی میں بولا نہیں بھابھی یہ تو میں خود بھی بنا لیتا ہوں بھابھی بولی اچھا جی اور چلتی ہوئی اندر کیچن میں آگئی علیزے بھابھی نے دوپٹہ صرف سینے پر ایسے لیا ہوا تھا کہ بھابھی کا سینہ دوپٹے سے ڈھکا ہوا تھا بھابھی نے اوپر سر پر نہیں لیا ہوا تھا بھابھی نے اوپر چوٹی پر بالوں کو پونی لگا کر چوٹی بنا رکھی تھی اور نیچے بال کھلے ہوئے تھے جو بھابھی پر جب رہی تھی بھابھی بہت ہی خوبصورت لگ رہی تھی بھابھی کے دوپٹے سے بھابھی کے سینے کی اٹھان نظر آرہی تھی جس سے لگ رہا تھا کہ بھابھی کے ممے کافی بڑے ہوں گے کیونکہ اٹھان سے لگ رہا تھا میری نظر نے ایک لمحے میں ہی سب جج کر لیا بھابھی کا قد کافی لمبا اور بھرا ہوا جسم چوڑا تھا بھابھی میرے سے بھی اوپر تک جا رہی تھی بھابھی میرے پاس آئی اور میری آنکھوں میں دیکھ کر مسکرا دی اور بولی لاؤ میں چائے بناتی ہوں میں بولا نہیں بھابھی آج میں آپ کو اپنے ہاتھ کی چائے پلاتا ہوں بھابھی ہنس کر مجھے دیکھ کر بولی اچھا جی میں بولا جی بھابھی بھابھی یاسر تم مجھے بھابھی نا کہا کرو میں چونک گیا اور بولا کیوں بھابھی مسکرا کر بولی بھائی تم مجھے باجی کہ کو یا صرف میرا نام علیزے بھی کہ لیا کرو میں مسکرا کر بولا لیکن بھابھی کیوں نا کہوں علیزے بولی تم بھابھی کہتے ہو تو لگتا ہے کہ میں کوئی ءبہت بڑی عمر کی عورت ہوں تم مجھے باجی کہ لیا کر یا پھر علیزے ہی ٹھیک ہے باجی سے بھی مجھے بہت بڑا ہونے کا احساس ہوتا ہے میں ہنس دیا اور علیزے کو چھیڑ تا ہوا ہاتھوں کے اشارے سے بولا آپ بڑی تو ہیں ہی علیزے بولی کیا مطلب اور اپنی طرف دیکھ کر بولی کیا میں موٹی ہوں میں ہنس دیا اور بولا لگ تو نہیں رہا پر لگ بھی رہا ہے انہوں نے ناک چڑھا کر بولی جی نہیں یہ میں موٹی نہیں ویسے میرا جسم تھوڑا چوڑا اور قد لمبا ہے اس وجہ سے لگ رہی ہوں تمہیں کیا پتا پہلے میں بہت فٹ تھی اب تو یہ گھر کے کاموں میں بزی ہو گئی تو اپنا خیال ہی نہیں رکھتی میں ہنس کر بولا کیوں نہیں رکھتی وہ بولیں بس کام ہی کام بچے سکول کے علاؤہ کچھ کرتے نہیں نایاب ہے وہ بھی آج کل بزی رہتی ہے یعنی جب سے گئی ہے تو سارا کام مجھے کرنا پڑتا ہے میں بولا اچھا تو آپ کے وہ شہاب صاحب بھی آپ کا خیال نہیں رکھتے وہ بولی ان کی تو کیا بات ہے وہ تو گھر ہوتے ہی کب ہیں ان کو تو اپنی فیکٹری کی پڑی رہتی یہ کہ کر وہ تھوڑی افسردہ ہو گئیں میں بولا اچھا دیکھ لیں کہیں فیکٹری کے علاؤہ بھی کچھ نا ہو وہ بولی اوور کیا میں ہنس کر بولا کہیں کوئی اور نا چکر چلا رہے ہوں کسی کے ساتھ وہ ہنس دیں اور بے اختیار بول گئیں چکر چلانے کے قابل ہوں تو چلائیں گے میں سمجھ تو گیا لیکن جان بوجھ کر بولا جی وہ ٹھٹھک گئیں اور گھبرا کر مجھے دیکھا ور شرما کر بولیں کچھ نہیں بس ویسے مذاق کیا اور منہ نیچے کر گئیں ان کا منہ شرم سے لال ہوکر چمکنے لگا مجھے بھی لگا کہ کچھ زیادہ ہی ہو گیا ہے میں نے خود ہی بات بدل دی اور چائے کو دیکھتا ہوا بولا اچھا بتائیں چینی کم یا زیادہ وہ ہلکی سی آواز میں بولیں جتنی بھی ہو چکے گی میں بولا میں تو کم پیتا ہوں وہ بولیں چلیں کم ہی ٹھیک ہے میں بولا اور بتائیں گھر میں اور کون ہے وہ بولی کوئی نہیں پہلے یہاں شہاب کے بھائی رہتے تھے پھر ان کے بچے بڑے ہوگئے ہیں تو وہ پاس ہی مکان میں چلے گئے جو انہوں نے بنایا تھا باقی میرا ایک چھوٹا بیٹا ہے 2 سال کا ہے روہان میں بولا اچھا جی وہ بولیں تم بتاؤ گھر میں کون ہے میں بولا کوئی نہیں ابو امی ہیں ایک بڑا بھائی ہے جو گاؤں میں کچھ زمین ہے اپنی اس کو سنبھالتا ہے ایک بڑی بہن ہے جو وہیں گاؤں میں ہی شادی شدہ ہے بھائی بھی وہیں سیٹل ہے علیزے بولی تم نے شادی نہیں کی میں بولا میری ابھی کہاں وہ بولی کویں میں بولا ابھی اس طرف دھیان نہیں گیا تھا پہلے پڑھائی تھی اب جاب ہو گئی ہے تو اب سوچتے ہیں وہ بولیں اچھا تمہاری عمر کتنی ہوگی میں بولا یہی کوئی 25 سال وہ بولا واہ جی پھر تو ابھی جوان ہو اسی لیے فکر نہیں ہے میں ہنس دیا اور بولا نہیں فکر تو اب یہی کرنی ہے اب اور کوئی کام نہیں علیزے مسکرا دیں میں بولا بھابھی آپ اس کے علاؤہ کہا کرتی ہیں کام کے علاؤہ وہ بولیں پھر بھابھی میں ہنس دیا وہی بولی تم مجھے علیزے کہ کو میں بولا آپ مجھ سے بڑی ہیں میں باجی کہ کیتا ہوں وہ مسکرا دیں اور بولیں اتنی بھی بڑی نہیں ہوئی یہی کوئی 35 سال عمر ہے میری دس سال ہی بڑی ہوں میں بولا وہ توو ٹھیک ہے پر سب کے سامنے تو آپ کو آپ کے نام سے شہاب بھائی ہی پکار سکتے ہیں علیزے نے نظر اٹھا کر مجھے دیکھا اور ہلکا سا ہنس کر بولیں چلو اکیلے میں علیزے کہ لیا کرنا میں بولا اچھا جی وہ ہنس کر منہ جھکا گئیں میں بولا علیزے وہاں سے کپ اٹھا دیں علیزے نے نظر اٹھا کر مجھے مسکرا کر دیکھا تو اس کی آنکھوں میں چمک سی تھی میں اسے دیکھ کر مسکرا دیا وہ بھی مسکرائی اور پاس ہی پڑے دو کپ اٹھا کر رکھ دئیے اور پیچھے ہاتھ کرکے اپنے لمبے سلکی بال اٹھا کر آگے مموں پر رکھ دئیے اور مسکرا کر مجھے دیکھنے لگی میں نے چائے کپ میں ڈالی اور علیزے کو دی اور اپنی اٹھا کر بولا چلو کمرے میں چلتے ہیں ہم کمرے کی طرف آگئی مارچ کا مہینہ تھا ہلکی سی کھنکی تھی زیادہ سردی تو نا تھی پر محسوس ہوتی تھی ہم اندر آئے تو علیزے نے اندر آکر دروازہ بند کردیا میں نے دروازہ بند ہونے کی آواز سنی تو میرا دل مچل گیا میں جا کر پلنگ پر بیٹھ گیا وہ چلتی ہوئی آئیں اور میرے ساتھ ہی پلنگ پر بیٹھ گئیں بھابھی علیزے کو پاس پلنگ پر بیٹھتے دیکھ کر میرا دل مچل کر دھڑکنے لگا ایک ہی دن میں بھابھی علیزے اتنی کھل گئی تھی کہ اب میرے ساتھ بیٹھ گئی حالانکہ عورتیں تو غیر مردوں سے دور بھاگتی تھیں پر میں جب سے آیا تھا بھابھی میرے ساتھ ہی چپک رہی تھی میں چسکی لے کر بولا بچے سو گئے وہ بولی ہاں انہوں نے صبح جلدی جانا ہوتا ہے تو وہ سو جاتے ہیں میں بولا اور روہان وہ بولیں وہ تو شام کو ہی سو جاتا ہے اب اٹھے گا تو دودھ وغیرہ پی کر پھر سے سو جائے گا میں بولا تنی جلدی سو جاتا ہے وہ بولی ہاں میں سلا دیتی ہوں کام کرنا ہوتا ہے تو پھر وہ کرنے نہیں دیتا کام وغیرہ کرکے پھر اس کو جگا دیتی ہوں بچیاں اپنے کمرے میں سوتی ہیں نایاب اپنے کمرے میں ہوتی ہے میرا اور روہان کا الگ کمرہ ہے میں بولا اچھا تو اب آپ فری ہیں وہ بولی ہاں اب بس سونا ہی ہے میں نے کہا تمہارا پتا کر لوں کہ کسی چیز کی ضرورت نا ہو میں بولا نہیں بس ٹھیک ہے مجھے اب کسی چیز کی ضرورت نہیں فی الحال تو وہ بولیں ارے پھر بھی ضرورت ہو تو کے لیا کرنا اپنا گھر ہی سمجھو وہ میرے قریب ہی بیٹھی تھیں درمیان تھوڑا ہی فاضلہ تھا میں بولا نہیں اب آپ کو کیسے جا کر کہوں کہ مجھے یہ چاہئیے وہ مسکرا کر ہنس دیں اور بولیں تم میسج کردینا میرا نمبر لے لو میں مسکرا کر بولا نہیں آسکی ضرورت نہیں تھی وہ بولیں نہیں ضرورت کیوں نہیں لے لو اپنا فون دو میں نے اپنا فون دیا تو انہوں نے اپنا نمبر ڈائیل کرکے کال ملا کر اپنے فون پر مسل کال کی اور کاٹ دی اور بولیں یہ میرا نمبر ہے جب بھی کچھ چاہئیے میسج کردینا میں بولا اچھا جی وہ چاہے پی چکیں میں بھی پی لی تھی میں نے کپ رکھ دیا تو وہ کپ پکڑ کر بولیں لاؤ برتن میں دھو دوں اور اپنا کپ اٹھا کر اپنی گانڈ باہر کو نکال کر دروازے کی طرف منہ کرکے اٹھیں اور چل دیں بھابھی کے اٹھنے سے ان کی موٹی گانڈ باہر کو نکل کر نظر آنے لگی میں نے بھابھی کی گانڈ کو انہماک سے غور کر دیکھا اور گھونٹ بھر کر رہ گیا بھابھی کی گانڈ کافی چوڑی تھی جس کو دیکھ کر میں مچل سا گیا بھابھی نے چلتے ہوئے اپنی موٹی باہر کو نکلی گانڈ کو مٹکاتے ہوئے اپنے بال اٹھا کر پیچھے پھینک دیے بھابھی کے قبل کافی لمبے تھے جو سیدھے گانڈ پر جا کر لگے پیچھے سے بھابھی قمیض بھی جسم سے چپکا تھا جس سے بھابھی کی مٹکتی کمر نظر آ رہی تھی میں بڑے انہماک سے دیکھ رہا تھا بھابھی نکلی اور چلتی ہوئی پیچھے دیکھے بغیر کیچن کی طرف چل دیں بھابھی نے دیکھا نہیں تھا پر پتا نہیں کیوں میرے اندر یہ احساس جاگا کہ بھابھی خود ہی مجھے اپنی کمر اور گانڈ دکھا رہی تھی اور انہیں یہ بھی پتا تھا کہ میں انہیں دیکھ رہا تھا میں نے اپنے خیالات جھٹکنے کی کوشش کی لیکن ان کی کمر اور گانڈ میرے اندر پھر رہی تھی میں یہ سوچ ہی رہا تھا اور میرا لن کھڑا ہونے لگا تو میں اٹھا اور اندر بھابھی کے پاس کیچن میں چلا گیا بھابھی برتن مانج رہی تھی ان کے ہلنے سے ان کی گانڈ بھی تھرک رہی تھی میں نے گانڈ کو دیکھا تو بھابھی نے گھوم کر مجھے دیکھا میں ان کی گانڈ سے نظر ہٹا کر انہیں دیکھا تو ان کی آنکھیں مسکرا گئیں جو وہ چرا کر برتن کی طرف لے گئیں میں اندر گیا اور سامنے کو سمیٹتا ہوا بولا باجی آپ بھی تکلف ہی کرتی ہیں آپ کو میرا کام کرتے دیکھ کر مجھے اچھا نہیں لگ رہا وہ بول کیوں بھائی تم اب یہ برتن مانتے اچھے لگو گے میں ہنس کر بولا باجی یہ اب تک میں ہی کرتا آیا ہوں وہ بولا اچھا جی پر اب تم نہیں کدو گے میں بولا کیوں جی کوئی خاص وجہ وہ ہنس دیں اور بولیں بس تم میرے گھر میں ہو اور یہاں میری مرضی چلے گی میں بولی اچھا جی جیسے آپ کہیں میں بولا پر آپ یہاں ہیں اگر روہان جاگ گیا تو وہ مسکرا دیں اور بولیں نہیں جاگتا اس کی نیند بہت پکی ہے میں نے ہی کھانا ہے جا کے میں بولا اور شہاب بھائی اب کب آئیں گے وہ ہنس دیں اور بولیں وہ تو اب صبح ہی آئیں دس گیارہ بجے میں بولا کیوں وہ بولیں بس ان کا کام ہی ایسا ہے فیکٹری کا سارا کم وہ دیکھتے ہیں گھر بھی اب سونے ہی آتے ہیں پانچ چھ گھنٹے سو کر پھر چلے جاتے ہیں میں مسکرا کر بولا آپ نے کبھی نہیں کہا کہ جلدی آجائیں وہ بولی کہنے کا فایدہ وہ اپنی مرضی کرتے ہیں تم چھوڑو تمہیں ان کی اتنی فکر کیوں ہو رہی ہے میں ہنس کر بولا مجھے آپ کی فکر ہو رہی ہے وہ مسکرا دی وہ کیوں میں بولا آپ اتنی اچھی ہیں سب کا خیال رکھتی ہیں لیکن آپ کا خیال تو انہیں رکھنا چاہئیے وہ مسکرا منہ نیچے کرکے بولی کوئی بات نہیں وہ بھی رکھ ہی رہے ہیں کام بھی تو کرنا ہے نا اکیلے مرد ہیں ہم سب کےلیے وہ کام بھی تو کر رہے ہیں میں بولا کام تو ضروری ہے پر آپ کو بھی تو۔ وقت دینا چاہئیے وہ بولیں مجھے بھی دیتے ہی ہیں تم چھوڑو یہ سب اتنے سیریس اچھے نہیں لگتے میں مسکرا دیا اور بولا اچھا بتائیں بچیاں بھی کام نہیں کرواتیں وہ بولیں بیٹیاں پڑھ رہی ہیں میں ان کو خود ہی نہیں کہتی نایاب جب گھر ہوتی ہے ہاتھ بٹا دیتی ہے میں بولا کس کلاس میں پڑھتی ہیں وہ بولی بڑھی کالج میں پڑھتی ہے مومنہ اس کی عمر 1ح سال ہے چھوٹی اصباح کی عمر 16 سال ہے وہ دسویں میں ہے دونوں بہت اچھی ہیں پڑھائی میں انہیں پڑھائی میں محنت کرنی ہوتی ہے اس لیے میں نہیں کہتی میں مسکرا کر بولا اچھا جی وہ برتن سمیٹ کر بولیں اچھا اب میں چلتی ہوں روہان کو بھی اب کھانا دینا ہے میں بولا وہ کیا کھاتا ہے وہ بولیں اسوقت تو دودھ ہی پلاتی ہوں شام کو کچھ کھلا دیتی ہوں میں اب اتنا کچھ ہونے کے بعد اب کافی کھل سا گیا تھا میں چھیڑ کر بولا اتنا بڑا ہوگیا ہے اب بھی آپ کا دودھ پیتا ہے وہ اس بات پر ہنس کر بولی۔ تو کیا ہوا میرا بیٹا ہے میرے ہی پیے گا میں ہنس کر بولا تو میں کونسا کہ رہا ہوں نا پیے وہ ہنس کر بولی زیادہ کھلتے جارہے ہو اور میری آنکھوں میں گہری نشیلی آنکھیں ڈال کر مجھے مدہوشی سے دیکھتی ہوئی مڑی اور اپنی کمر اور گانڈ لچکاتی چلتی ہوئی نکل کر چلی گئی میں کھڑا علیزے کی موٹی لچکتی گانڈ کے نشے میں کھڑا سوچتا رہا میرا لن تن کر کھڑا ہو چکا تھا میں نے خود کو سنبھالا اور باہر نکل آیا کیچن کا دروازہ بند کرکے اندر آگیا کافی وقت ہوگیا تھا 11 بج رہے تھے علیزے کے ساتھ وقت کا پتا ہی نا چلا میں بستر پر لیٹ کر سوچنے لگا کہ یہ سب ٹھیک بھی ہے کہ نہیں پتا نہیں علیزے کی ایسی کوئی سوچ ہے کہ نہیں میں خود ہی خود میں یہ سوچ کر پریشان ہو رہا تھا کہ اتنے میں میرے فون پر میسج آیا جو علیزے کے نمبر سے تھا میں نے کوکا تو لکھا تھا یاسر ؟
میں بولا جی کیا ہوا خیریت وہ بولیں کچھ نہیں بس چیک کیا کہ تم ہی ہو میں بولا اچھا میں نے نمبر سکول کے ایک لڑکے عارف کے نام سے سیو کرلیا اتنے میں میسج آیا یاسر سوری تمہارا اتنا قیمتی وقت شاید میں ضائع کر دیتی ہوں باتوں میں میں ہنس دیا اور بولا نہیں بھابھی ایسی کوئی بات نہیں میرا کونسا قیمتی وقت ہے وہ بولی پھر بھابھی منع نہیں کیا میں بولا سوری سوری وہ بولیں اکیلے میں علیزے بولنے کا کہا ہے تو وہی بولی میں بولا جی ٹھیک ہے علیزے اب ٹھیک ہے وہ بولیں اب ٹھیک ہے پھر بولیں دیکھو یاسر میں سارا دن اکیلی ہوتی ہوں تو بور ہونے لگتی ہوں بچے سکول سے آتے ہیں تو سکول کا کام کرنے لگتے ہیں پھر وہ شام تک فری ہی نہیں ہوتے پھر وہ تھک کر سو جاتے ہیں میں بولا آپ پریشان نا ہوں میں بھی سکول سے واپسی پر بالکل فری ہوتا ہوں آپ جب چاہیں آجایا کریں مجھے کوئی مسئلہ نہیں وہ بولیں تھینکس میں بولا ویلکم ویسے ان لوگوں کو آپ کی قدر ہی نہیں آپ کتنی اچھی ہیں سب کے کام کرتی ہیں اور آپ کے ساتھ بیٹھ کر کوئی کھانا ہی نہیں کھاتا اس بات پر وہ ہنس دیں اور بولی ارے نہیں اب سب کی زمہ داری مجھ پر پی ہے نا اس لیے اب سب کو میں نے کھانا وغیرہ دینا ہے پھر میں آخر میں اکیلی بچ جاتی ہوں تو میں اکیلی ہی کھاتی ہوں میں بولا آج آپ کو میں نے اپنے ساتھ کھلایا پھر کیسا لگا وہ بولیں اچھا لگا آج بڑے دنوں بعد کسی کے ساتھ مل کر گھر میں کھانا کھایا ہے نہیں تو اکیلی ہی کھاتی تھی میں بولا اچھا یہ بتائیں شہاب بھائی کے ساتھ مل کر کب کھایا وہ ہنس دیں اور بولی پتا نہیں اب تو یاد بھی نہیں اب تو ہماری ملاقات بھی کم ہی ہوتی ہے کھانے پر میں بولا اچھا وہ بولیں جی میں بولا ایک بات کروں برا تو نہیں لگے گا وہ بولیں ارے نہیں لگتا برا کیوں پریشان ہوتےہو ابھی تک کچھ نہیں لگا تمہارا برا میں مسکرا دیا اور بولا علیزے اگر آپ کو برا نا لگے تو آپ میرے ساتھ مل کر کھانا کھا سکتی ہیں آپ اکیلے نا کھایا کریں میرے ساتھ کھا لیا کریں وہ اس بات پر چپ ہو گئیں اور پھر بولیں ارے نہیں تمہاری بھی کچھ پرائیویسی ہے آج تو ایسے تم نے کہا تو میں نے کھا لیا تم مہمان تھے میں ہنس کر بولا ہاہا دیکھ تو لی ہے آپ نے کتنی پرائیویسی ہے ویسے خود تو کہا ہے اب میں گھر کا فرد ہوں تو گھر کے فرد سے کیسا چھپانا وہ بولیں وہ تو ٹھیک ہے پر میں تو سب سے آخر میں کھانا کھاتی ہوں تمہیں بھی آخر میں دوں تو اچھا نہیں لگے گا میں مسکرا دیا اور بولا ارے نہیں میں کھا لوں گا آخر میں بھی مجھے کوئی پریشانی نہیں آپ نے اب میرے ساتھ کھانا ہے وہ بولیں چلیں دیکھتی ہوں صبح تو ہو میں بولا اچھا جی وہ بولی گڈ نائٹ میں بولا گڈ نائٹ اور لیٹ کر سوچنے لگا میں علیزے کی طرف کھینچتا چلا جا رہا تھا پتا نہیں کیوں اس میں کشش ہی بہت تھی نا وہ اتنی جوان تھی نا بوڑھی درمیانہ عمر کی عورت میں اتنی کشش تھی کہ میں رہ نہیں پایا کچھ دیر بعد اس کا میسج آیا یاسر تم کتنے اچھے ہو میں بولا تھینکس علیزے آپ بھی بہت اچھی ہیں وہ بولیں تھینکس میں ہوں ہی ایسی میں بولا ہاں پر آپ کا خیال کوئی نہیں رکھتا وہ مسکرا دیں اور بولیں چلو اب تم آگئے ہونا اب تم رکھ لینا میرا خیال میں یہ پڑھ کر چہک سا گیا میرا دل ابل کر منہ کو آگیا میں مچل کر بولا جی میں رکھوں گا پورا پورا خیال وہ اس بات پر شاید شرما گئی اور بولی سوری صبح بات ہو گیمیں اس بات پر ہنس کر بولا کوئی بات نہیں لیکن شاید وہ وٹس اپ بند کر گئی تھیں میں ہنس دیا کہ وہ شرما گئی ہیں میرا دل تو ہڈیاں ڈال رہا تھا دال گلتی نظر آرہی تھی جب سے جوان ہوا تھا اس طرف بہت کم خیال تھا میرا ذہن اس طرف کبھی گیا ہی نہیں قدرتی ہی جب کبھی گرمی بنتی تو احتلام سے نکل جاتی ویسے بھی میری تربیت میں والدین کا ہاتھ تھا جنہوں نے اس طرف جانے ہی نہیں دیا شفاید فطری طور پر میرا اس طرف جھکاؤ بھی نہیں تھا زندگی میں بہت سے لوگ ملے کبھی کسے نے امپریس نہیں کیا لیکن ملی بھی تو تین بچوں کی ماں جو مجھے بھا گئی تھی علیزے میں کشش ہی بہت تھی میں تو اس پر مر مٹا تھا ایک ہی دن میں یہی سوچتا ہوا میری آنکھ لگ گئی اور میں سو گیا صبح الارم کی آواز سے جاگ ہوئی تو آج من کچھ زیادہ ہی فریش تھا میں اٹھا اور واشروم چلا گیا میں واشروم میں نہا کر نکلا میں بغیر قمیض کے باہر نکلا سامنے سے علیزے آتی ہوئی نظر آئی جو میرے کمرے سے ا رہی میں بغیر قمیض کے تھا جس سے میرا جسم نظر آرہا تھا میں فری وقت میں گاؤں میں کھیتوں میں مشقتی کام کرتا تھا جس سے میرا جسم مضبوط ہو گیا تھا باڈی شاڈی اچھی تھی علیزے کی نظر میرے جسم پر پڑی تو وہ جم سی گئی علیزے نے گھونٹ بھر کر میرے جسم کو بڑے انہماک سے دیکھ اور اپنی انگلیاں مروڑ کر مجھے دیکھا میں سمجھ گیا اور مسکرا گیا بھابھی بولی وہ میں تمہیں جگانے آئی تھی کہ کہیں سوتے نا رہا کرو میں مسکرا دیا اور بولا جی مجھے پتا ہے اپنے کام پر جانا ہے وہ مسکرا کر میرے جسم کو دیکھ کر بولی نہیں مجھے لگا کہ تم نا جاگے ہو میں مسکرا دیا انہوں نے ایک چھوٹا سا دوپٹہ لے رکھا تھا جس سے اس کے تنے ہوئے ممے ڈھکے ہوئے تھے لیکن اس کا تھوڑا سا چپٹا پیٹ نظر آ رہا تھا میں نے اسے دیکھا تو وہ مسکرا سسی دی اور بولی تم تیار ہو میں کھانا لاتی ہوں وہ مجھے دیکھتی ہوئی آگے کو چل دی جس سے اس کی گانڈ اور کمر نظر آرہی تھی وہ چلتی ہوئی اتر گئی میں اندر آیا تیار ہونے لگا کچھ دیر میں میں تیار ہونے لگا کچھ دیر میں میں تیار ہوگیا تو اتنے میں علیزے کھانا لے کر آئی تو میں تیار ہوچکا تھا وہ مجھے تیار دیکھ کر مسکرا دی اور بولی اچھے لگ رہے ہو میں بولا تھینکس وہ مسکرا دی اور جھک کر پلنگ پر کھانا رکھنے لگی میری نظر علیزے کے پچھلے حصے پر پڑی تو وہ اپنی چوڑی پھیلی ہوئی گانڈ نکال کر جھکی تھی اس نے اپنی کمر تھوڑی سی دوہری کر لی جس سے اس کی گانڈ مزید نکل آئی میں اسے غور رہا تھا تو وہ اٹھی اور مجھے دیکھا میں نے نظر چرا کر اسے دیکھا وہ بولی جلدی آؤ لیٹ نہیں ہورہی سکول نہیں جانا یہ سن کر میں چونکا اور پاس چلا گیا تو وہ بولی میں پانی لاتی ہوں اور نکل گئی میں بیٹھا اور دیکھا تو ساتھ علیزے کا ناشتہ بھی تھا میں مسکرا دیا علیزے اندر آئی تو وہ مجھے مسکراتا دیکھ کر قریب آئی اور بولی کل تمہارے ساتھ کھانا کھا کر اچھا لگا تو سوچا آج کے بعد تمہارے ساتھ ہی کھانا کھاؤں گی میں بولا یہ تو بہت اچھی بات ہے چلیں بیٹھیں میں بیٹھ گیا تو علیزے بھی پلنگ پر چڑھ کر بیٹھ گئی اس نے وہی لیگنگ ڈال رکھی تھی جس سے اس کی ٹانگیں چپک کر نظر آرہی تھیں میں یہ دیکھ کر مچل سا گیا میری نظر سامنے پڑی تو سامنے علیزے کی لیگنگ پنڈلیوں سے اوپر کھینچ آئی جس سے اس نے اپنی ایک پنڈلی پر اب کالا سا دھاگہ باندھ رکھا تھا کالا دھاگہ علیزے کی پنڈلی پر کسا ہوا تھا جو اس کے گوری پنڈلی چمکتا ہوا بہت خوبصورت لگ رہا تھا علیزہ بھابی کا گورا پاؤں بہت ہی سیکسی لگ رہا تھا بھابھی اپنا کھانا نکال کر کھانے لگی میں بھی کھانا کھانے لگا میں بولا بچے سکول چلے گئے وہ بولی ہاں جی انہیں بھیج کر آئی ہوں میں بولا آج جلدی اٹھ گئی وہ بولی ہاں جی آج تمہیں جو کھانا دینا تھا جلدی ہی اٹھ گئی اور ہنس دی میں بھی ہنس کر کھانا کھانے لگا ہم دونوں بیٹھ کر ناشتہ کر رہے تھے مجھے تو میاں بیوی کی فیلنگ ا رہی تھی میں مچل کر کھانا کھاتا علیزے کے جسم کو بھی دیکھ رہا تھا وہ اپنے کھانے میں ہی مگن تھی اس کی معصومیت پر مجھے بہت پیار آ رہا تھا علیزے چائے بھی بنا لائی تھی میں کھانا کھا کر چائے پینے لگا تو وہ چائے پیتی مجھے دیکھنے لگی میں نے اسے دیکھا تو وہ نظر چرا گئی اتنے میں ریحان کی کال آئی میں نے کال سنی تو وہ بولا ناشتہ کر لیا میں بولا ہاں یار کر لیا وہ بولا چل آجا پھر لیٹ ہو رہی میں بولا اچھا اور کپ رکھ کر اٹھا اور اپنا سامان اٹھا کر مڑا تو علیزے مجھے دیکھ رہی تھی میرے دیکھنے پر وہ نظر چرا گئی میں اس کے معصوم چہرے پر پیار آگیا میرا دل کیا کہ آگے ہوکر چوم لوں پر میں رک سا گیا شاید وہ میرے دل کی بات سمجھ گئی تھی میں پاس گیا اور پاس رک گیا علیزے بھی شاید سمجھ گئی تھی لیکن میں کچھ نا کہ سکا علیزے بھی سمجھ گئی تھی وہ نیچے منہ کیے چائے کو غور رہی تھی مجھ میں ہمت نا ہوئی میں جاتے ہوئے رکا اور بے اختیار ہاتھ آگے کرکے علیزے کی گال کو پکڑ کر کھینچ لیا جس سے علیزے کی نرم گال میرے ہاتھ میں آگئی جس سے میں مچل کر سسک گیا علیزے بھی سسک کر کراہ گئی میں کانپتا ہوا جلدی سے نکل گیا میرا جسم تھر تھر کانپنے لگا تھا پہلی بار کسی لڑکی کو چھوا تھا جس سے میرا جسم بھی کانپ رہا تھا میں جلدی سے اترا اور حواس بحال کرکے نکلا تو سامنے ریحان میرا ہی ویٹ کر رہا تھا وہ بولا یار آ بھی جاؤ میں بولا آگیا اور نکل کر بائیک پر چڑھ کر چلے گئے سکول پہنچ کر سارا دن بزی گزرا لیکن جب بھی علیزے کا خیال آتا تو میرا دل دھڑک سا جاتا میں صبح والی بات سوچ کر گھبرا بھی جاتا کہ کہیں علیزے کو برا نا لگا ہو میرا دل کرتا پوچھوں پر ہمت نا ہو رہی تھی اسی کشمکش میں میں گھر آیا تو میں نے دروازہ کھٹکھٹایا لیکن دروازہ کھلا تھا میں دروازہ کھول کر اندر چلا گیا اور اوپر اپنے کمرے کی طرف آیا تو مشین چلنے کی آواز آرہی تھی میری نظر واشروم کی طرف گئی تو سامنے علیزے کپڑے دھو رہی تھی وہ پاؤں بھار بیٹھی تھی جس سے اس کے موٹے چوتڑ لیگنگ سے صاف نظر آ رہے تھے میں یہ دیکھ کر مچل گیا میری نظر اوپر پڑی تو وہ دوپٹے کے بغیر تھی جس سے علیزہ کے موٹے ممے تن کر کھڑے نظر آرہے تھے اسی لمحے وہ اٹھا اور جھک کر کپڑے اٹھا ے لگی جس سے اسکے تنے ممے صاف نظر آنے لگے میں یہ دیکھ کر مچل سا گیا علیزہ کی موٹی گانڈ نظر آرہی تھی علیزہ کپڑے اٹھا کر اٹھی تو سامنے مجھ پر نظر پڑی تو میں اسے دیکھ رہا تھا وہ مجھے دیکھ کر رک سی گئی اس نے دوپٹہ اتار رکھا تھا علیزہ نے اب گت بنا رکھی تھی اس کے لمبے بالوں کی گت نظر آرہی تھی جو گانڈ پر پڑی تھی میں یہ دیکھ کر مچل گیا علیزہ مجھے دیکھ کر نظر جھکا گئی علیزہ کے موٹے تنے تھن قیامت ڈھا رہے تھے میں تو اس کے چوڑے سینے پر تن کر کھڑے تھے دیکھ کر مچل سا گیا علیزہ مجھے دیکھ کر نظر جھکا سی گئی میں بھی اسے دیکھ کر مسکرا گیا اور اندر چلا گیا علیزہ کو یوں اس حالت میں دیکھ کر میں مچل رہا تھا مجھ سے رہا نا گیا میں کپڑے تبدیل کرنے لاگ کمرہ صاف اور چیزیں بڑی ترتیب سے لگی تھیں میں سمجھ گیا کہ علیزہ نے کیا ہوگا میں ہنس دیا میں کپڑے تبدیل کرکے نکلا تو وہ کپڑے سکھانے کے لئےڈال رہی تھی وہ ہاتھ اوپر کرتی تو اس کے تنے ممے مجھے نظر آرہے تھے علیزہ نے اب دوپٹہ لے لیا تھا جس سے اس کا سینہ ڈھکا ہوا تھا وہ مجھے دیکھ کر نکل شرما رہی تھی میں واشروم چلا گیا تو وہ نہیں تھی میں مایوس سا ہوگیا میں دروازے کے پاس آیا تو نیچے سے آوازیں ا رہیں تھی بولنے کی میں سمجھ گیا کہ سکول سے اس کی بیٹیاں آگئیں ہیں اس لیے وہ نیچے چلی گئی آں جو کھانا دینے میں بھی کمرے میں آکر لیٹ گیا اور بڑی بے قراری سے اس کا ویٹ کرنے لگا اتنے میں مجھے ریحان کی کال آئی وہ بولا آجا یار آج تیرا کھانا میری طرف ہے میں یہ سن کر تھوڑا پریشان ہوا کہ مجھے تو علیزہ کے ساتھ کھانا تھا لیکن میں اسے بتا نہیں سکا اب کیا بات اس لیے برے دل کے ساتھ چلا گیا اس کشمکش میں یاد ہی نہیں رہا علیزہ کو بتانا میں برے دل کے ساتھ وہاں سے نکلا اور ریحان کی طرف چلا گیا

ایک تبصرہ شائع کریں for "حو س کی آگ میں پلتی شہوت زادیاں"