یہ کہانی اسی دن شرو ع ہو گئی تھی جب میں نے اپنے کالج کی کیمسٹری لیب میں پہلا قدم رکھا تھا ، میرا سامنا شاہدہ سے ہوا جو لیب اسسٹنٹ تھی اور اس نے میری لیب میں داخلے کا پرچہ تیار کیا تھا، شاہدہ مجھے پہلی نظر میں اس لیے بھا گئی کیونکے وہ ایک چھوٹے قد کی مگر بھر پور جسم کی مالک تھی بڑے اور بھاری ممے اور اس کے ساتھ پتلی کمر اور خوبصورت ترشے ہوے چو تڑجب وہ چلتی تو دونوں کی حرکت سے پورے جسم میں ایک بجلی سی دوڑ جاتی تھی، بہرحال میرا اسے پسند کرنے کا ایک مقصد اس کا کم وژن ہونا بھی تھا یہ آپ کو آگے چل کر سمجھ میں آ جایے گا شروع کے دنوں میں شاہدہ نے میری نظروں کو نظر انداز کیا مگر میری مسلسل نظروں کی گستاخیوں کو زیادہ دیر نظر انداز نہیں کر سکی شاید اس سے پہلے کسی لڑکے نے اس کو اتنا تا ڑا بھی نہیں ہوگا، آہستہ آہستہ کچھ دنوں میں اس نے بھی پگھلنا شرو ع کر دیا اور میرا لیب میں استقبال بڑی میٹھی مسکراہٹ سے کرنا شرو ع کر دیا اور اس کا رویہ میرے ساتھ بے تکلفانہ ہو گیا تھا، ہماری اس دوستی کی وجہ سے شاہدہ نے مجھ کو کافی مدد بھی کی پڑھائی میں اور میری کیمسٹری بھی اچھی ہو گئی، پڑھائی کے دوران جب وہ پرکٹیکل کرواتی تھی میں اس کے چو تڈوں کو دباتا رہتا تھا یر پھر سہلاتا رہتا تھا ، میری اس حرکت کا اس نے کبھی بھی برا نہیں منایا ، ایک دن میں نے اسے کہا کے کہ میرا بہت دل چاہ رہا ہے کہ اس کے ہونٹوں اور مموں کو خوب زور سے چوسوں میری بات سن کر شاہدہ نے کہا کے دو بجے کے بعد میں لیب میں آ جاؤ کیونکے دو بجے کے بعد لیب بند ہو جاتی ہے اور کسی کو پتا بھی نہیں چلے گا کیونکے پھر وہ لیب اندر سے بند کر کے اپنا کام مکمل کرتی ہے، جب میں لیب سے باھر جا رہا تھا تو پیچھے سے شاہدہ نے کہا کہ بجا ے دو کے بعد ، دو سے تھوڑا پہلے آجانا ، میں نے پوچھا اس کی وجہ ، تو وہ کہنے لگی کہ اس وقت تین چار لڑکے ہوں گے ان کے سامننے تم آ کر درخواست کرنا کہ تمہارا پرکٹیکل خراب ہو گیا ہے اور تمھیں دوبارہ کرنے کی اجازت دی جایے میں میں سب کے سامنے منا کر دوں گی، تم سب کے سامنے خوب گڑگڑا کر پھر درخواست کرنا ظاہر ہے پھر دوسرے بھی تمہاری خاطر مجھ سے درخوست کریں گے تو میں تمھیں اجزت دے دوں گی اور پھر کام آسان ہو جایے گا ، یہ سن کر میں کلاسس سے باھر نکل گیا مگر مجھے شاہدہ کی شہوت بھاری مسکراہٹ سکوں نہیں لینے دے رہی تھی بار بار میرا لنڈ کھڑا ہو جاتا تھا پینٹ میری بہت ٹائٹ تھی اس وجہ سے لنڈ کا ابھار بڑا وضا ے طور پر نظر آ رہا تھا ، میں نے اس وجہ سے اپنی قمیض باھر نکال لی تھی، کلاسس میں بلکل دل نہیں لگ رہا تھا بار بار شاہدہ کا خیال تنگ کر رہا تھا اس کے شہد سے بھرے ممے اور رسیلے ہونٹ بری طر ح سے تڈ پا رہے تھے میرا وقت بلکل بھی نہیں گزر رہا تھا خیر جیسے تیسے دو بجنے میں پانچ منٹ پر میں لیب میں تھا شاہدہ اس وقت چار لڑکوں کو پرکٹیکل مکمل کروا رہی تھی مجھے دیکھ کر کہنے لگی کہ آپ تو اپنی کلاسس ختم کر چکے ہیں، میں نے اس سے کہا کہ میرا پرکٹیکل غلط ہو گیا ہے اور میں آپ سے درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ مجھے ایک موقع اور دے دیں کیونکے آج آخری دن تھا اور اب امتحان ہوگا یہ سب کر شاہدہ بولی کے اب تو وقت ختم ہو گیا ہے اور لیب بند ہو چکی ہے اور مجھے اپنا کام مکمل کرنا ہے اگر میں آپ کو وقت دوں گی تو مجھے بہت دیر ہو جایے گی میں آپ سے معافی مانگتی ہوں یہ سن کر میں نے بڑی رقت کے ساتھ گڑگڑا کے دوبارہ درخواست دوہرائی میری یہ حالت دیکھ کر دوسرے لڑکے بھی میرے حق میں بولنے لگے یہ سن کر شاہدہ نے ان لڑکوں سے کہا کے میں آپ لوگوں کی وجہ سے انہیں یہ موقع دے رہی ہوں، اور مجھے کہا کے آپ بیٹھ جایئں میں ان لوگوں کو فارغ کر کے پھر آپ کو دیکھتی ہوں مگر ان لوگوں کے جانے کے بعد مجھے دروازہ اندر سے بند کرنا ہوگا کیونکے اگر پھر مزید کوئی آ گیا تو میرے لیے مشکل ہو جایے گی، میں شاہدہ کا ان سن کے سامنے بہت بہت شکریہ ادا کیا اور سامنے کرسی پر بیٹھ کر اسے کام مکمل کرتے ہوے دیکھنے لگا شاہدہ نے دس منٹ لگایے ان سب کوفارغ کرنے میں اس دوران میں اس کے جسم کے حسین نشیب و فراز میں کھویا رہا اس دن اس نے گلابی قمیض اور سفید شلوار پنہی ہوئی تھی ریشمی شلوار قمیض میں اس کا جسم اور بھی خوبصورت لگ رہا تھا، یہ کہنا بلکل بیکار ہے کہ میرا لنڈ اس وقت کتنی بری طر ح سے اکڑا ہوا تھا بلاخر شاہدہ نے سب کے جانے کے بعد اندر سے دروازے کو کنڈی لگا دی اور دروازے پر ہی کھڑے ہو کر میری طرف اپنے بازو کھول دیے مجھ سے انتظار بلکل نہیں ہو رہا تھا یہ دیکھ کر میں دوڑ کر شاہدہ کے پاس پوھنچا ائر اس سے سختی سے چمٹ گیا میں نے جھک کر اپنے سینے سے شاہدہ کی چھاتیوں کو دبوچ لیا اور اپنے ہونٹوں سے شاہدہ کے ہونٹوں کی بڑی سختی کے ساتھ چسپاں کر دیا شاہدہ نے اپنی زبان میرے منہ میں دل دی جسے میں نے مزے لے لے کر چوسنا اور چاٹنا شرو کر دیا اب کبھی میں شاہدہ کی زبان چوستا تھا اور کبھی وہ میری اسی طر ح ہم دونوں ایک دوسرے کو چومتے اور چاٹتے جا رہے تھے جتنا مزہ مجھے آ رہا تھا اتنا ہی مزہ شاہدہ کو بھی آ رہا تھا میں نے اس کی نرم ملایم چھاتیوں کو سختی سے اپنے سینے میں جکڑا ہوا تھا مگر شاہدہ اس سے زیادہ زور لگا کر میرے سینے کو اپنی چھاتیوں میں دبا رہی تھی شاہدہ کو کو میں اس اپنے بازوں میں جکڑ کر اٹھایا ہوا تھا اور وہ اتنی ہکلی پھلکی تھی کے مجھے ذرا بھی محسوس نہیں ہوا اس دوران مجھے اچانک ایسا لگا کہ میرا لنڈ کہیں جکڑا لیا گیا ہے جس کی وجہ سے مجھے اور بھی لزت ملنی شرو ہو گیی ہم دونوں ایک دوسرے میں گم ایک دوسرے کے مزے لوٹ رہے تھے جتنا میں پیاسا تھا اس سے کہیں زیادہ وہ تڑپی ہوئی تھی ، میں نے شاہدہ کی قمیض اتارنی چاہی تو اس نے اپنے دونوں بازو اپر کر دیے میں شاہدہ کو نیچے اتر کر اس کی قمیض اتاری اور ساتھ میں برازئیر بھی اتر دی جی کی وجہ سے اس کی گول سرخ و سفید ممے کھل کر میرے سامنے آ گیے میں شاہدہ کے نیپل پر منہ لگانا ہی چاہتا تھا کہ اس نے مجھہے اپنی قمیض اور پینٹ اتارنے کو کہا یہ سن کر میں نے فورن اپنی پینٹ اور قمیض اتار دی ساتھ ہی میں نے نے اس کی سفید شلوار بھی نیچے کھینچ کر اتار دی اب ہم دونوں ایک دوسرے کے سامنے بلکل ننگے کھڑے ہوے تھے اور ایک دوسرے کو پیاسی اور للچائی ہوئی نظروں سے دیکھ رہے تھے شاہدہ کی نظریں میرے لنڈ پے ٹکی ہویں تھیں میں شاہدہ سے کہا کے میں پہلے تمہارے ممے چوس لوں تھوڑی دیر تو وہ مسکرانے لگی اس کے ساتھ ہی میں نے اپنےہونٹ اور زبان سے دونوں ممے چاٹنے اور چوسنے شرو کر دیے جیسے جیسے میں شاہدہ کے ممے چوستا اور چاٹتا جا رہا تھا ویسے ہی ویسے وہ مستی میں بخود ہوتی جا رہی تھی اسے میرا اس کے ممے چوسنا اور چاٹنا بہت ہی اچھا لگ رہا تھا، مجھے بھی بہت مزہ آ رہا تھا ساتھ ساتھ میں شاہدہ کے چوتروں کو اپنی مٹھیوں میں لے کر مسلتا جا رہا تھا شاہدہ پوری طر ح سے مست ہو چکی تھی اور میرا جو بھی دل چاہ رہا تھا وہ میں کرنے کے لیا آزاد تھا ممے چوسنے کے بعد میں اپنے منہ کو اس کے پیٹ پر لیا اور اس پر اپنی زبان پھیرنے لگا میرے ایسا کرنے سے اس کے جسم کو ایک جھٹکا سا لگا مگر میں نے سختی سے اسے اس کے چوتروں سے پکڑا ہوا تھا، شاہدہ کی مستی سے بھاری ہی آوازیں لیب میں گونج رہیں تھیں پھر میں نے شاہدہ کی ایک ٹانگ اپنے کندھے پر رکھی ایسا کرنے سے اس کی بالوں سے بھاری ہوئی چھوٹ میرے سامنے آ گیی میں نے اس کی چو ت پر جیسے ہی اپنی زبان لگی تو شاہدہ باختیار سسک اٹھی اور اس کے منہ سے نکلا ہاے میں مر گئی ظالم کیا کر رہے ہو میں نے اس پوچھا کیسا لگ رہا ہے تو وہ اور تڑپ گئی اور کہنے لگی تم بہت ظالم ہو مجھے اتنا ستا اور تڑپا رہے ہو میں پوچھا وہ کیسے تو وہ کہنے لگی تم تو میری چو ت چوسنے میں لگ جاؤ گے اور میری پیاس اور بڑھ جایے گی میں کہا تم پریشن نہ ہو میرے پاس اس کا بھی علاج ہے بس تم دیکھتی جاؤ پھر میں نے شاہدہ کو اپنے بازوں میں اٹھا لیا اور اس کے ہونٹوں پر دوبارہ اپنے ہونٹ جما دیے شاہدہ نے اپنے دونوں بازو میری گردن میں حمائل کر دیے اور اپنے آپ کو تھودا اور اوپر اٹھا لیا اور اپنی دونوں ٹانگیں میری کمر کے گرد کس لیں شاہدہ کے ایسا کرنے کے بعد مجھے ایسا لگا کے میرا لنڈ کسی بہت ہی نرم گرم اور چکنی جگہ پر رگڑ تھا رہا ہے میں نے اپنے لنڈ کو اپنے ہاتھ سے پکڑ کر اندازے سے پھر اسی چکنی جگہ پر رگڑا جس سے مجھے یہ اندازہ ہو گیا کے یہ شاہدہ کی چو ت ہے جو بری طر ح سے چکنی ہو رہی تھی نیرہ فولادی لوڑا جو بلکل سیدھا اکڑ کر شاہدہ کی چو ت پر اٹکا ہوا تھا اور صرف ایک دھکے کا انتظار کر رہا چو ے میں گھسنے کے لیے میں نے شاہدہ کی آنکھوں میں دیکھتے ہوے اپنے لوڑے کو ایک ہلکا سا جھٹکا دیا میرا یہ جھٹکا لگنا ہی تھا کے شاہدہ کی ٹانگوں کی گریپ میری کمر پر اور سخت ہو گئی اور اس کے ساتھ ہی اس نے میرے ہونٹوں کو اور زور سے دبوچ لیا شاہدہ کے ایسا کرنے سے مجھے صاف اشارہ مل گیا اس کی رضامندی کا اب میں نے اپنے لنڈ کی پھولی ہوئی ٹوپی کو زور سے اندر گھسانا شرو کر دیا میرے اس زور دے دھکے نے میرے لوڑے کو کافی اندر داخل کر دیا میں شاہدہ کو دیکھ رہا تھا اس کے چہرے پر ایک سکوں سا آتا جا رہا تھا اس نے اپنی آنکھیں بند کی ہوئیں تھیں اور سختی سے مجھ سے چمٹی ہوئی تھی، میں بھی مزے لیتے ہوے شاہدہ کے دونوں چوتروں کو اپنی مٹھیوں میں دبوچے ہوے آھستہ آھستہ اپنے لنڈ کو اس کی چو ت میں گھسیڑ رہا تھا شاہدہ کی چو ت بہت ٹائٹ تھی مگر میرے لنڈ کی سختی کے اگے اس نے بھی ہار ماننی شرو کر دی اور پھر چند لمحوں میں میرے ایک زور دار جھٹکے نے میرے لنڈ کو شاہدہ کی چو ت کی گہرایوں میں پوھنچا دیا، میرے پورے لنڈ کے گھستے ہی شاہدہ کی چیخ نکل گئی جس کے لیے میں پہلے ہی سے تیار تھا جیسے ہی اس کی چیخ نکلی ہاے میری ما ں میں مر گئی میں نے پھر اس ہونٹوں کواپنے ہونٹوں میں دبوچ لیا اور آہستہ آہستہ نیچے سے اپنے لنڈ کو اندر باھر کرنے لگا میری اتنے پیار سے جھٹکے لگانے سے شاہدہ کو بھی لطف آنے لگا اور اس نے بھی اپر سے نیچے ہلنا شرو کر دیا میں پہلے اپنے لنڈ کو نیچے لاتا تو شاہدہ اپنی چو ت کو اپر لے جاتی اور جیسے ہی میرے لنڈ کی ٹوپی شاہدہ کی چو ت کے سوراخ کے پاس پوھنچتی تو ہم دونو ایک جھٹکے کے ساتھ دوبارہ لنڈ اور چو ت کو ٹکرا دیتے ہمارے ایسا کرنے سے دونوں کو بہت مزہ آ رہا تھا مجھے شاہدہ پر بہت پیار آ رہا تھا، اور شاہدہ مجھ پر بری طر ح سے فدا ہوئی وی تھی ہمارے جہتوں کی آوازیں لیں میں گونج رہیں تھیں شاہدہ کی چو ت اور میرے لنڈ کے پانی نے شاہدہ کی چو ت کو بہت ہی گیلا اور چکنا بنا دیا تھا اور اس کی وجہ سے پچ پچ کی آوازیں نکل رہیں تھیں شاہدہ کی گریپ مجھ پر بہت سخت تھی اور میں نے بھی شاہدہ کو اپنے سے سے چمٹایا ہوا تھا، شاہدہ مجھ سے زیادہ تیزی سے اپنی چو ت کو میرے لنڈ پر اپر نیھے دھکے لگا رہی تھی جس کو وجہ سے ہم دوں کا لطف دوبالا ہوے جا رہا تھا، ہم دوں ایک دوسرے کو بے تحاشا چوم چاٹ رہے تھے مجھے لگ رہا تھا شاہدہ اور میں ایک دوسرے کے لیے بہترین چود ای پارٹنر تھے ، شاہدہ سے میں پوچھا اب اسی ہی طر ح چودنا ہے یہ کچھ اور کریں ، شاہدہ کہنے لگی کہ یہ میری پہلی یادگار چود ای ہے اس لیے جب تک وہ چھوٹ نہیں جایے گی اسی ہی طر ح سے دھکے لگاتی رہے گی ساتھ ہی اس نے مجھے کہا کے ایسے بہت مزہ آ رہا ہے میں اسے دھکے مارتا رہوں جب وہ چھوٹ جایے گی پھر کسی اور طریقے کے بارے میں سوچے گی کیونکے مجھے بھی اتنا ہی مزہ آ رہا تھا جتنا شاہدہ کو تو میں نے بھی کوئی جلدی نہیں کی اور اطمینان سے شاہدہ کو اس کے چوتروں سے پکڑ کر دھکے مارتا رہا کبھی ہمارے دھکوں میں تیزی آ جاتی تھی تو کبھی تھک کر آہستہ ہو جاتے تھے یہ پر لطف کھل ہم دوں کے بیچ میں بڑی مہارت کے ساتھ چل رہا تھا شاہدہ مجھ سے بہت خوش تھی اور اس اظہر اپنے گرمجوش اور گیلے بوسوں سے تھوڑی تھوڑی دیر میں دے رہی تھی اپنی زبان سے اس نے میرے چہرے کو چاٹ چاٹ کر گیلا کر دیا تھا اس کے دیکھا دیکھی میں بھی اس کے چہرے کو چاٹ رہا تھا جس سے وہ بھی بہت مہزوس ہو رہی تھی، پھر اچانک شاہدہ کے دھکوں میں بہت تیزی آ گئی اس کی مجھ پر گرفتسخت سے سخت ہوتی جا رہی تھی اور وہ مھجے بھی کہ رہی تھی کے میں اسے برق رفتاری سے کس کس کے دھکے ماروں ہم دوں کی اس تیز رفتاری کا نتیجہ آنا شورو ہو گیا شاہدہ ایک زور دار سانس اور جھٹکا لینے کے بعد ایک دم سے بری طر ح سے اکڑ گئی اور پھر اس کے جسم نے ایک زور دار جھٹکا خانے کے بعد بلکل مجھ پر ڈھیلی ہو کر بکھر گئی اب صرف میرے دھکے نیچے سے شاہدہ کی چھوٹ میں لگ رہے تھے شاہدہ کا چہرہ ایک دم سے مطمئن ہو گیا تھا اور میرے زور دار جھٹکوں سے اس کے کھڑے پر ایک مسکان سی پہیل گئی تھی اس نے مجھ سے کہا کے اسے اب اس کی چو ت میں میرے پانی کا پوارا پھوٹ [اڑنے کا انتظار ہے وہ میری منی کا مزہ اپنی چو ت میں محسوس کر کے اس کا مزہ لوٹنا چاہتی ہے، بہرحال تھوڑی دیر میں میرے لوڑے سے پانی چھوٹ گیا اور ایک پر لطف چود ای کا رنگین خاتمہ ہو گیا میرا پانی چھوٹنے کے بعد شاہدہ میری گود میں سے عطر آئی میں بھی تھک کر کرسی پر بیٹھ گیا، شاہدہ پھر دوبارہ میری گود میں آ کر بیٹھ گئی اور مجھے چومنے لگی مجھے بھی اس کے چومنے سے مزہ آ رہا تھا خاص طور پر جب وہ زبان سے زبان رگڑتی تھی تو بہت مزہ آتا تھا .
شاہدہ میری گود میں بیٹھ کر بیخودی کے ساتھ میرے چہرے پر اپنی زبان پھیر رہی تھی اس کی زبان کا لمس اور گیلا ہٹ نے میرے جسم میں دوبارہ بجلی کو دوڑا دیا اور میرا مرجھایا ہوا لند جو میرے اور شاہدہ کے پیٹ کے بیچ میں دبا ہوا تھا دوبارہ کھڑا ہونا شرو ع ہو گیا میرے لند کی سختی اپنے پیٹ پر دوبارہ محسوس کر کے شاہدہ کے چہرے پر دوبارہ شہوانی مسکراہٹ دوڑگئی اور اس نے میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں دبوچ کر چوسنا شرو ع کر دیا اس کی اس بیتابی اور جوش نے مجھے بھی بہت زیادہ کھولا دیا اور میں بھی اس کے ہونٹوں کو چوسنے لگا، ٹھوڈی دیر کے بعد شاہدہ نے کہا سہیل تمھیں معلوم ہے مجھے تم سے چدوانا نہیں تھا صرف چوما چا ٹی اور ممے چوسوانے تھے مگر تمہارا لوڑا دیکھنے کے بعد مجھے بلکل بھی ہوش نہیں رہا میری چھوٹ میں اتنی جلن اور تکلیف ہو رہی ہے جس کی کوئی حد نہیں تم خود بھی دیکھ سکتے ہو تمہارا لوڑا بری طر ح سے میری چو ت کے خون میں لتھڑا ہوا ہے میں نے بھی جواب میں شاہدہ کو چومتے ہوے کہا کہ تم بلکل صحیح بول رہی ہو مجھے بھی نہیں لگتا تھا کے میں تمھیں اس لیب میں کھڈے کھڈے چود سکوں گا مگر دیکھ لو تم ایسے ہی چود گئیں یہ سن کر شاہدہ نے پوچھا تمہاری مہارت بتا رہی ہے کے تم نے کافی لڑکیوں کو چودہ ہوا ہے یہ سن کر مجھے ہنسی آ گئی اور میں نے شاہدہ سے کہا تم یقین کرو تم میری زندگی کی پہلی لڑکی ہو جسے میں نے ہاتھ لگایا ہے باقی رہی بات مہارت کی تو انٹرنیٹ زندہ باد جو بھی مہارت حاصل کرنی ہو وہ انٹرنیٹ پر موجود ہے یہ سن کر شاہدہ نے کہا کہ ہاں یہ بات تو بلکل صحیح ہے مجھے بھی جب اپنی پیاس بجھانی ہوتی ہے تو میں انٹرنیٹ کا ہی استمال کرتی ہوں کسی قسم کا خوف نہیں اور آرام سے مٹہ بھی لگ جاتی ہے یہ سن کر میں بھی ہنس پڑا اور کہا کہ اب ہم دونوں کو انٹرنیٹ کی ضرورت نہیں پڑے گی یہ سن کر شاہدہ نے میرا لند سہلاتے ہوے کہا کے یہ تو ہے مگر اب ہم دوبارہ لیب لیب میں چو دائی نہیں کریں گے یہ تمہاری ذمےداری ہے کہ تم گھر کا انتظام کرو اور مجھے سکوں سے پلنگ پر لیٹا کر چودو یہ سن کر میں سوچ میں پڑ گیا کہ ایسا کیسے ممکن ہو گا اس دوران شاہدہ نے تھودا سا اٹھ کر اپنی ٹانگیں کھولیں اور میرے لند کو اپنی چو ت کی موری پر جما دیا اور پھر آہستہ آہستہ اوپر نیچے اٹھنا بیٹھنا شرو ع کر دیا شاہدہ کے ایسا کرنے سے اور میرے لند کے پانی کی وجہ سے شاہدہ کی چو ت چکنی ہونی شرو ع ہو گی اور میرا لوڑا آسانی سے شاہدہ کی ٹائٹ مگر چکنی چو ت میں گھسنا شرو ع ہو گیا شاہدہ اب بڑی مہارت کے ساتھ میرے لند کو اپنی چو ت میں اندر باہر کر رہی تھی اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سے میرے کندھے جکڑے ہوے تھے اور وقفے وقفے سے مجھے چومتی جا رہی تھی شاہدہ کی دیوانگی اپنے عروج پر تھی اور میں اسے اتنی بیخودی کے ساتھ چو واتے ہوے دیکھ کر خوش ہو رہا تھا اور ساتھ ساتھ یہ بھی سوچ رہا تھا کے شاہدہ کا کہنا بلکل صحیح تھا مجھے شاہدہ کو چود نے کے لیے اب کوئی باقاعدہ انتظام کرنا ہو گا، کیونکے جتنا مزہ مجھے آ رہا تھا اتنا ہی مزہ شاہدہ کو بھی آ رہا تھا اور میں چاہتا تھا کے ہم دوں اس وقت کو مل کر خوب انجویے کریں اس دوران شاہدہ کے جھٹکے میرے لند پر متواتر لگ رہے تھے اور ساتھ ساتھ شاہدہ کی سسکیاں بھی نکل رہیں تھیں جو مجھے اور بھی زیادہ مست کر رہیں تھیں پھر شاہدہ اچانک مجھ سے بڑی سختی سے لپٹ گی اور اس کے جسم میں بڑی زور کے جھٹکے لگنے لگے اور ساتھ ساتھ اس جسم بھی کاپنے لگا اور پھر وہ ایک دم سے بیجان ہو کر مجھ پر گر پڑی میرا لند ابھی نہیں چھوٹا تھا مگر میں نے شاہدہ کو ایسے ہی اپنے اوپر پڑا رہنے دیا اور اپنے لند کو شاہدہ کی ٹائٹ چو ت کی گہرایوں میں ہی پڑا رہنے دیا اور اس کی کمر سہلا نا شرو ع کر دیا شاہدہ کے ماتھے پر پسینا پھیل رہا تھا اور اس کا جسم ٹھنڈا ہوتا جا رہا تھا شاہدہ اب تھوڑی شرمندہ سی لگ رہی تھی میں اس سے پوچھا کے ایسا کیوں ہوا تو وہ کہنے لگی کے بس اس بار میں جلدی چھوٹ گی ہوں اور اب تمہارا لند میری چو ت کو تکلیف پوہچا رہا ہے میں نے پوچھا کے اب میرا کیا ہو گا تو وہ کہنے لگی کے پریشان کیوں ہوتے ہو چو ت نہیں تو کیا ہوا میں تمہاری مٹہ مر دوں گی اور تم یقین کرو تمھیں چو ت سے زیادہ مزہ آئے گے یہ شاہدہ کا تم سے وعدہ ہے یہ سن کر میں نے شاہدہ کی چو ت میں سے اپنا اکڑا ہوا فولادی لند باہر نکال لیتا میرے لند کے باہر نکالے سے شاہدہ ایک دم پر سکوں ہو گی اور اس کی سانسیں دوبارہ اعتدال پر آ نا شرو ع ہو گئیں ساتھ ہی ساتھ شاہدہ میری گود میں ہی آنکھیں بند کر کے سستانے لگی ایک ہاتھ اس ننے میرے کندھے پر رکھا ہوا تھا اور دوسرے ہاتھ سیٹ میرے لند کو پکڑ کر آہستہ آہستہ اوپر نیچے دبتی اور سہلاتی جا رہی تھی تھوڑی دیر اس طر ح آرام کرنے کے بعد شاہدہ میری گود سے اتر کر زمین پر میری ٹانگوں کے بیچ میں بیٹھ گئی ایک ہاتھ سے اس نے میرے لند کی ٹوپی کو دبوچا ہوا تھا اور دوسرے ہاتھ سے وہ میرے ٹٹو ںکو سہلا رہی تھی شاہدہ کی اس حرکت نے مجھے بلکل ہی پاگل کر دیا میں اس کے گالوں اور سر پر اپنے ہاتھ پھیررہا تھا اور وہ میرے لند کو خوب زور زور سے مسل رہی تھی اور پھر اس نے دونوں ہاتھوں سے مٹہ مارنی شرو ع کر دی شاہدہ جیسے جیسے مٹہ میں تیزی لا رہی تھی میرے اندر ایک لاوا سا بہکتا جا رہا تھا کافی دیر تک شاہدہ میری مٹہ مارتی رہی مگر میرا پانی تھا کے چھوٹ کے نہیں دے رہا تھا شاہدہ اب بڑی سفاکی کے ساتھ میرے لند کی ٹوپی کو رگڑ رہی تھی مگر جہاں میری لذتوں میں اضافہ ہو رہا وہاں شاہدہ کی تھکاوٹ بھی بڑھتی جا رہی تھی شاہدہ نے مٹہ مرتے ہوے مجھ سے پوچھا کے آخر تم اپنا پانی چھوڑ کر مجھے فارغ کیوں نہیں کر دیتے ہو میں بہت تھک گئیں ہوں میں نے کہا کے شاہدہ میں تو چاہتا ہوں مگر پتا نہیں کیوں میرا پانی نہیں چھوٹ رہا اب یہ تمہاری مرضی ہے جو بھی تمہارا دل چاہے وہ کرو اس بات چیت کے درمیان شاہدہ کا چہرہ میرے لند کے بہت ہی قریب آ گیا اور شاہدہ اب مٹہ مارتے ہوے میرے لند کی ٹوپی کو بڑے غور سے گھور رہی تھی میرے لند کی ٹوپی رطوبت کی وجہ سے چکنی ہو رہی تھی اور شاہدہ کی مٹہ مرنے کی وجہ سے پھولی ہوئی وی تھی اچانک شاہدہ نے اپنے ہاتھ کو میرے لند کی جڑ میں روک کر اسے وہیں سے سختی سے پکڑ لیا اور میرے لند کو اپنے چہرے پر مارنے لگی کبھی اپنے ماتھے پر مارتی کبھی اپنے گالوں پر رگڑتی شاہدہ کے ایسا کرنے سے مجھے اور بھی مزہ آ نے لگا اور وہ مجھے اور بھی پیاری لگنے لگی پھر بلاخر وہ ہوا جس کا مجھے انتظار تھا مگر میں خود سے شاہدہ سے کہنا نہیں چاہ رہا تھا، شاہدہ نے میرے لند کی ٹوپی اپنے ہونٹوں میں دبوچ لی اور اپنی زبان میرے لند کی ٹوپی پر پھیرنے لگی واہ کیا لمحے تھے میں بلکل مدہوش ہو چکا تھا اور شاہدہ کا مکمل رحم و کرم پر تھا مگر اب شاہدہ میرا پورا خیال کر رہی تھی اور میرے لند کی ٹوپی کے نیچے کا حصہ جو اس کے منہ سے باہر تھا وہ اس نے اپنے ماموں کے بیچ میں دبا لیے تھے اس وقت مجھے لگا کے شاہدہ میرے لیے لازم و ملزوم بن چکی تھی میں اس کے بغیر ایک پل بھی نہیں رہنے کا نہیں سوچ سکتا تھا بہرحال شاہدہ اب میرے لند کی ٹوپی کو بڑی رغبت اور شہوت کے ساتھ چاٹ چاٹ کر چوستی جا رہی تھی کبھی وہ اپنے دانتوں سے میرے لند کی ٹوپی کو کچوکے بھی لگا دیتی تھی جس میرے جسم میں مزید بجلیاں سی دوڑ جاتی تھیں اب شاہدہ کو اس بات کی فکر نہیں تھی کے میں کب چھوٹوں گا بجاے اس کے اب وہ خود دوبارہ کھولنا شرو ع ہو گئی تھی اور میرے لند کو چوسا اسے چدنے سے بھی زیادہ اچھا لگ رہا رہا تھا شاہدہ میرے لند سے کھیل رہی تھی اور مجھے بےتحاشا مزہ آ رہا تھا اچانک مجھے خیال آیا کے کیوں نا میں بھی شاہدہ کی چو ت چوسنا اور چاٹنا شرو ع کر دوں اس طر ح ہم دوں کا کام بھی ہو جایےگا شاہدہ میرے لند کو بڑی شاد و مد سے چوس رہی تھی جب میں نے شاہدہ سے کہا کے وہ ذرا اپنے چوتر میرے منہ کے سامنے کر دے تکے میں اس کی چو ت کو چوسنا شرو ع کر دوں اور وہ ساتھ میرے لند کو چوستی رہے یہ سن کر شاہدہ بہت خوش ہوئی اور میرے ہونٹوں کو چومتی ہوئی میرے اوپر چڑھ کر الٹی لیٹ گئی اب میرے سامنے شاہدہ کی بھیگی ہوئی بالوں سے بھری ہوئی چو ت تھی اور شاہدہ دوبارہ سے میرے لند کو اپنے مموں کر بیچ میں دبوچ کر میرے لند کی تپوئی چوسنا شرو ع کر چکی تھی میں نے بھی شاہدہ کی چھوٹ میں اپنا منہ دے کر اس کی چو ت کو زور زور سے بھنبھوڑنا شرو ع کر دیا میری اس حرکت کی وجہ سے شاہدہ کو بھی جھٹکا لگا اور اس نے بھی جوابن میرے لند کو اپنے دانتوں سے کچوکے مارنے لگی اب جیسے میں شاہدہ کی چو ت کے ساتھ زیادتی کرتا تھا وہ اس کے جواب میں میرے لند کی ٹوپی کے ساتھ زیادتی کرتی تھی ہمارے اس کھیل کی وجہ سے دونوں ہی مست ہووے تھے اور ایک دوسرے کے ساتھ کھیلے جا رہے تھے میں نے شاہدہ سے کہا کے اب میں زیادہ دیر تمہارا مقابلہ نہیں کر سکوں گا بس اتنا بتا دو کے جب میرا پانی چھوٹنے والا ہو گا تو میں کیا کروں تمہارے منہ میں چھوڑ دوں یا یا پھر تم پانی کا فوارہ دیکھنا پسند کرو گی یہ سن کر شاہدہ نے کہا کے کے میں فوارہ دیکھوں گی اگلی مرتبہ میں پی جاؤں گی مگر میں اس بار تمہاری بےپناہ طاقت کا مظاہرہ دیکھنا پسند کروں گی اور ساتھ ہی دوبارہ میرے لند کو اپنے ہونٹوں میں چبانے لگی میں تو چھوٹنے ہی والا تھا مگر شاہدہ کی اس حرکت نے ایک دم ہی میرے لند کو جھٹکا دیا اور میں نے چیخ کر شاہدہ سے کہا کے لند کو منہ سے نکال لو یہ سنتے ہی شاہدہ نے میرے لند کو اپنی مٹھی میں لے زور زور سے مسلنا شرو ع کر دیا اور پھر ایک زور دار پچکاری کے ساتھ میرے لند نے پانی اگلنا شرو ع کر دیا ساتھ ہی ساتھ میں نے بھی زور زور سے شاہدہ کی چو ت کے چوسنے کے عمل کو تیز کر دیا اور اگلے ہی لمحے شاہدہ کے جسم نے بھی جھٹکے لینا شرو ع کر دیے اور پھر وہ ٹھنڈی پڑ گئی میں نے شاہدہ کو اپنے اوپر سے اتار کر صوفے پر لیٹا دیا وہ بلکل بے سدھ ہو کر صوفے پڑ لیٹ گئی پھر میں نے اپنے لند کو واش روم میں جا کر دھویا اتنی دیر میں شاہدہ بھی واش روم میں آ گئی گو کہ شاہدہ کو چلنے میں تھوڑی تکلیف ہو رہی تھی مگر پھر بھی وہ بہت خوش تھی اس نے بھی اپنی چو ت کو دھویا اور پھر ہم دوں نے کپڑے پہنے اور لیب کو بند کر کے کولج سے باہر نکال آے میں شاہدہ کو اس کے ہوسٹل اتارا اور پھر اپنے ہوسٹل آ کر شاہدہ کی باتوں کے بارے میں سوچنے لگا کیونکے شاہدہ نے بائیک سے اترتے ہووے مجھے دوبارہ یاد دلایا کہ اگلی چو دای کا مجے کہیں بہتر انتظام کرنا ہے شاہدہ نے بائیک پر مجھے پیچھے سے جکڑ کر پکڑا ہوا تھا اور میرے دل پر اپنی انگلیاں پھیرتی رہی سارے وقت اس کی اس مہبت نے مجھے اور بھی بیچین کر دیا تھا اور اب مجھے شاہدہ کو مستقل اپنے ساتھ رکھنے کا انتظام کرنا تھا،
ایک تبصرہ شائع کریں for "لیب اسسٹنٹ شاہدہ"