ایک بار مجھے یاد ہے جب میں امی کے ساتھ بازار گیا تھا اس وقت 12 سال کے قریب تھا تو امی جان کا حسن تو نظر آتا تھا ویسے نظر تو آج بھی آتا ہے دیکھنے والی آنکھ چاہیے
ہم ایک شاپ پر گئے جو بیسمنٹ میں تھی کافی آگے جا کر آخر میں وہاں لوگ کم ہی آتے تھے جب ہم پہنچے تو وہاں ایک پٹھان آدمی تھا جس کی عمر اس وقت 35,40 کے قریب تھی اور ایک لڑکا تھا جس کی عمر 23,24 کی ہوگی ہم اندر ہی گئے کہ پھٹان خوشی سے بولا اوےےےےےے آؤ جی آؤ کیسے ہو آپ
امی۔جی میں ٹھیک آپ کیسے
پٹھان۔ہم کیا بتائیں نا ہی پوچھوں تو اچھا ہے
امی۔کیوں کیا ہوا سب خیریت ہے
پٹھان۔ خیریت ہی تو نہیں اب تم کو کیا بتائیں کیا حال ہے
اور ساتھ ہی لڑکے کو کہا اوئے سنی جاؤ باجی کے لیے چائے لے آؤ اور وہ باہر مارکیٹ کی دوسری طرف سے لانا اچھی بناتا ہے وہ لڑکا ہلکا سا مسکرا کر چلا گیا امی بھی تھوڑا ہنستے ہوئے بولی خیر ہے اتنی دور سے چائے منگوائی جا رہی ہے
پٹھان۔ہاں آج موکا جو مل گیا خدمت کا تو آپ کی خدمت میں کمی نہیں آنی چاہیے نا
امی۔او اچھا اگر میں کہوں کے آج کوئی خدمت نہیں کرنی تو
پٹھان۔نہیں نہیں ایسا نا بولو ہم تو پہلے ہی مر رہا ہے 2 مہینے سے گھر نہیں گیا
امی۔ہلکا سا مسکرا کر ہمم تو لگتا دماغ کو چھڑ گئی ہے
پٹھان۔ہاں نا پتا نہیں کہا کہا چھڑی ہے بتا نہیں سکتا خود دیکھ لینا
امی۔اچھا جی پھر تو اتارنی پڑے گی نا
پٹھان۔یہ تو مہربانی ہوگی
دکان فل بھری تھی اتنی جگہ کھالی نہیں تھی ایک بڑا سا کاؤنٹر تھا جس کے اندر وہ کھڑا ہوا تھا میں اور امی باہر اولی سائیڈ پر ٹیبل پر بیٹھے تھے اس نے امی سے کہا آجاؤ اندر دیکھ لو جو لینا ہے کاؤنٹر کافی اونچا تھا پٹھان کے پیٹ سے نیچے کچھ نظر نہیں آتا تھا امی اٹھی اور اندر چلی گئی مجھے موبائل پکڑا کر میں سانپ والی گیم کھیلنے لگ گیا امی اور پٹھان اندر تھے امی الماری کی طرف منہ کر کے ہلکی پھلکی باتیں کرتی اور کھبی اس کے ساتھ لگ جاتی کھبی ادھر اُدھر ہوتی پھر میں نے دیکھا امی کا بازؤں حرکت کر رہا ہے جیسے کیسی چیز کو پکڑ کر آگے پیچھے کر رہی ہوں یقیناً امی نے پٹھان کا لن پکڑا تھا اور ہلا رہی تھی پھر مجھے آواز دے کر بولی سونو اگر کوئی فون آئے تو مجھے بتانا اور اگر چیزیں وغیرہ دیکھنی ہے تو گھوم آؤ میں نے کہا نہیں امی مجھے گیم کھیلنی ہے
امی۔چلو دھیان سے کھیلوں اور ساتھ لن بھی ہلا رہی تھی پھر میں نے نوٹ کیا جیسے امی اس کی شلوار کا ناڑا کھول رہی ہیں وہ کاؤنٹر پر دونوں بازوں رکھ کر باہر کی طرف دیکھ رہا تھا امی نے اس کا ناڑا کھول دیا اور پھر ہلانے لگی وہ بولا اگر یہاں کوئی چیز پسند نہیں آئی تو کاؤنٹر کے نیچے والے خانے میں دیکھ لو وہاں بھی کافی مال پڑا ہے
امی۔ہاں میں بھی سوچ رہی نیچے بیٹھ کر دیکھ لو کوئی اچھی چیز مل جائے اور میری طرف دیکھ کر کہا تم کون سی شرٹ کہ رہے تھے میں نے بتایا بلو کلر تو بولی اچھا تم کھیلوں گیم میں ڈھونڈ کر دکھاتی ہوں اتنے میں پٹھان بولا ہاں ادھر نیچے ہی پڑی ہونگی ساری امی اب آرام سے نیچے بیٹھ گئی کاؤنٹر کے رائٹ سائیڈ پر شیشہ لگا ہوا تھا جہاں سے امی اندر گئی تھی دروازے کی جگہ چھوڑی تھی میں نے اتنا نوٹ نہیں کیا پہلے کہ امی کیا کر رہی ہیں پر جب پٹھان کے چہرے کے تاثرات بدلے تو میں نے اس کی طرف دیکھا اس کی سسکی نکلی
ایہہ ماڑا آرام سے ہاں دانت نا لگے
امی کچھ نہیں بولی پھر ہلکی سی پٹھان کے جسم میں حرکت پیدا ہوتی رہی جیسے وہ ہلکا سا آگے پیچھے ہو رہا ہوں امی کی کھانسی کی آواز بھی آئی تھوڑی دیر بعد میں نے جب شیشے میں دیکھا پٹھان سے نظر بچا کر تو مجھے عجیب سی حرکت محسوس ہوئی جیسے امی ہل رہی ہے میں پانی پینے کے بہانے اٹھ کر باہر پڑے کولر سے پانی پیا امی اور وہ دونوں رک گئے تھے پھر میں اپنی پہلی والی جگہ سے تھوڑا آگے کی طرف بیٹھا جہاں سے شیشے میں اندر صاف نظر آرہا تھا منظر یہ تھا امی پاؤں کے بل زمین پر بیٹھی تھی پٹھان کی شلوار اتری ہوئی تھی لن امی کے ہاتھ میں تھا جو فل گیلا تھا اب میں منہ نیچے کر کے آنکھے چرا کر اندر ہی دیکھ رہا تھا کہ پٹھان نے امی کے سر کو پکڑ کر اپنے لن کی طرف کیا امی نے اشارے سے کچھ پوچھا اس نے ہاتھ سے اشارہ کر کے سمجھایا امی نے پھر لن منہ میں ڈال لیا اور منہ آگے پیچھے کرنے لگی کھبی تو پورا منہ اس کی ٹانگوں کے ساتھ لگا لیتی جس سے لن پورا اندر جاتا پھر ادھر اُدھر جھٹکا لیتی پھر منہ پیچھے کرتی کھبی آگے پھر پٹھان کی ہلکی سی آواز آئی نہیں بس ورنہ ہو جائے گا امی نے اب منہ سے باہر نکال کر اپنا منہ صاف کیا بال ٹھیک کیے اور آرام سے ایک شرٹ اٹھا کر کھڑی ہوئی اور لرزش بھرے لہجے میں بولی یہ دیکھو یے ٹھیک ہے میں نے نے کہا آپ خود دیکھ لیں اتنے میں پٹھان بولا روکو میں ڈھونڈتا ہوں اور نیچے بیٹھ گیا امی اب کاؤنٹر پر دونوں بازوں رکھ کر گانڈ تھوڑی باہر نکال کر کھڑی ہو گئی اور مجھے پوچھا کال تو نہیں آئی کوئی میں نہیں امی کوئی نہیں امی اچھا چل کھیلوں تم اور ساتھ ہی تھوڑا ہلی جیسے ٹانگیں کھول رہی ہوں اور پھر ایک ہلکا سا جھٹکا ان کو لگا منہ سے بس آہ ہی نکلا اور مجھے دیکھ کر کہنے لگی بور تو نہیں ہو رہے تم میں نے نا میں سر ہلا دیا بولی بس تھوڑی دیر میں چلتے ہیں اچھے سے کپڑے دیکھ لیں اور ہاتھ نیچے لے گئی اور ہلکا سا موڑ کر پیچھے دیکھنے لگی میں نے شیشے میں دیکھا تو امی کی شلوار اتری تھی گانڈ بلکل ننگی تھی اور پٹھان چوم رہا تھا اور ایک ہاتھ پھدی کو مسل رہا تھا امی کا جو ہاتھ نیچے تھا اس کے سر پر پھیر رہی تھی اور تھوڑی ٹانگیں کھول دیتی
اور نیچے پٹھان کھبی امی کی گانڈ چومتا کھبی منہ میں بھر کر پیار کرتا کھبی دونوں ہاتھوں سے پوری گانڈ مسلتا تھوڑی دیر کھیلنے کے بعد وہ بھی اٹھ کر امی کے پیچھے ہی کھڑا ہو گیا جس سے اس کا لن امی کی گانڈ میں ایڈجسٹ ہوگیا اس نے امی کو ہلکی سی آواز میں کہا اب اس کا کیا کرنا میری طرف اشارہ تھا
امی۔کچھ نہیں بس وہ نہیں بولے گا باہر سے نا کوئی آجاے
پٹھان۔دیکھ لینا اس کی خیر ہے نا
امی۔میں جو کہ رہی ہوں بس شور نا کرنا زور نا لگانا آج گزارا کر لو پھر کمرے پر آؤ گی اب جلدی کرو کوئی آنا جائے
پٹھان۔ اچھا اور مجھے کہا بیٹا بات سنو
میں۔جی انکل
پٹھان۔وہ نا ایسا کرو باہر گلی والی لائٹس بند کر دو فالتو چل رہی ہے وہاں سوئچز ہے میں نے باہر کی لائٹس بند کی اور واپس وہی بیٹھ گیا اس نے فون نکال کر کال کی اور بولا ہاں کدھر ہو آگے سے پتا نہیں کیا جواب آیا پھر بولا ہاں ٹھیک ہے زیادہ سے زیادہ 15، 20, ٹھیک ہے اب میں پریشان تو نا ہوں چلو ٹھیک ہے
امی۔کون تھا وہی لڑکا سنی تھا باہر کھڑا کیا ویسے تمہارا دیوانہ ہوگیا ہے کہتا میرا بھی کچھ کر
استاد جی
امی۔نہیں کوئی ضرورت نہیں بس اب ہر ایک تو نہیں نا
پٹھان نے اندر کی بھی آدھی سے زیادہ لائٹس بند کر دی اب کافی اندھیرا تھا میں اپنی گیم میں مگن تھا اس نے موقع کا فایدہ اٹھا کر امی کو چوم لیا امی نے بھی تھوڑا ساتھ دیا اور کہا اب کر بھی لو اس نے امی کو تھوڑا سا اور گھوڑی بنا دیا امی کا منہ اب کاؤنٹر کے قریب تھا اس نے لن سیٹ کیا زور لگایا ہی تھا تو امی کی ہلکی سی ایہ سییی کے ساتھ آواز آئی گیلا کر لو تھوڑا سا اس نے اپنا ہاتھ امی کے منہ کے قریب کیا امی نے تھوک پھینکا اس نے لگایا پھر امی کی آواز آئی ادھر کرنا ہے
پٹھان۔ ہاں نا آگے پھر کھبی آج تو ٹائم بھی کم ہے جلدی ہو جائے گا
امی۔رکو تھوڑا اور گیلا کرو اور اپنے ہاتھ پر کافی تھوک پھینکا اور نیچے لے گئی ہاتھ آگے پیچھے کیا جس سے پتا چلا لن پر لگا رہی ہیں پھر وہی ہاتھ اپنی گانڈ پر لگایا اور بولی اب ٹھیک ہے پر آرام سے اس نے لن سیٹ کیا اور ہلکا سا زور دیا امی کے منہ سے پتا چل رہا تھا کہ اندر جا رہا ہے کچھ سیکنڈ کے لیے امی نے سانس روکا تھا پھر سانس لیا میں نے شیشے کی طرح دیکھا تو پٹھا بھی ننگا امی بھی ننگی ہلکا ہلکا نظر آرہا تھا وہ آگے پیچھے ہو رہا تھا امی اب کھبی منہ کے آگے ہاتھ رکھتی کھبی سر پر کھبی امی بے چین سی تھی اس نے نے تھوڑا زور لگایا تو تھھپپ کی آواز آئی امی نے منہ پیچھے کیا اور سخت لہجے میں بولی آرام سے سمجھ نہیں آرہی جگہ کیسی ہلکی سی پٹھان کی آواز آئی ہمم بھول گیا تھا
امی۔ہر کام سوچ سمجھ کر ہوتا بندہ دیکھ لیتا کوئی ہے بھی یا نہیں کرو اب پھر ایسے ہی پٹھان امی کی گانڈ مارنے لگ گیا اب امی بھی ہلکا سا ہل رہی تھی اور کھبی کھبی تھپپ تھھپپ کی بھی آواز آتی 5,7 منٹ ہو چکے تھے امی ایسے ہی کھڑی گانڈ مروا رہی تھی پھر امی نے آہستہ سے پوچھا کتنی دیر ہے پھٹان بس تھوڑی دیر اور اپنا کام کرنے لگا تھوڑی دیر اور کرنے کے بعد اس کی سپیڈ تیز ہوتی گئی امی نے پھر پوچھا ہونے والا اب وہ کانپتی آواز میں بولا ہمم ہاں بس امی نے مجھے دیکھ کر کہا سونو جاؤں نا زرا باہر وہ دکان دیکھ کر آؤ جہاں سے تمہارے شوز لیے تھے پچھلی بار جاؤ جلدی کہی بند نا کر جائے میں اٹھا جی امی اور دکان سے باہر آکر ساتھ ہی رک گیا کیونکہ لائٹس تو پہلے ہی بند تھی ساری مجھے کوئی نہیں دیکھ سکتا تھا زیادہ جب میں باہر رکا تو اندر سے تھپ تھپ تھپ کی آوازیں آنے لگی پٹھان بولا آہ آہ آہ اچھا کیا بچے کو بھیج دیا
امی۔مجھے پتا چل رہا تھا تمہارے جزبات کا اب جلدی کرو وہ ا نس جائے
پٹھان۔ہاں بس دو منٹ اور زور سے امی کی گانڈ مارنے لگا جس سے امی کی بھی سسکیاں نکل رہی تھی سسسسسییی آہ ہو بھی جاؤ پھر کھبی کر لینا زیادہ اففف
پٹھان۔ہاں آہ ہونے لگا ایہہ آہ اففف ہاںںںں بس اور امی کی گانڈ میں ہی فارغ ہونے لگا
امی ۔اففففف سانڈ کہی کا کتنا گرم ہے تمہارا مال بھر دیتے ہو سارا اندر میرا اور امی کا سر کاؤنٹر کے اوپر پڑا تھا جیسا بندہ لیٹا ہو اور پٹھان امی کے ساتھ بے خبر حالت میں چپکا ہوا تھا لن ابھی بھی امی کی گانڈ میں تھا اور پٹھان کی سانسیں باہر تک سنائی دے رہی تھی امی نے اسے کہا پیچھے ہٹو اب ہوگیا نا
پٹھان۔جی ہوگیا مزا آگیا
امی۔چلو شکر ہے جان چھوٹی اب باہر نکالو اور کوئی کپڑا پکڑو اس نے امی کی گانڈ سے جیسے لن کھینچا پچچچ کی آواز آئی ایسا لگا جیسے امی نے اپنی گانڈ ٹائٹ کر لی ہو
امی۔کپڑا دو کہی ساری ٹانگیں نا خراب ہو جائے اور
پٹھان ۔تم اندر ہی رکھو میں دیتا ہوں
امی۔ہاں ابھی تو اندر ہی ہے پھر اس۔ نے کپڑا دیا امی نیچے بیٹھ گئی صاف کر کے اچھی طرح شلوار پہن کر کھڑی ہوئی وہ بھی شلوار پہن چکا تھا اس نے امی کو اپنی بانہوں میں بھر کر پیار کیا چوما گلے لگایا کسسس کی اور شکریہ کہا
امی۔تھوڑی تھکی ہوئی آواز میں بولی چلو اب چھوڑ بھی دو کھڑا نہیں ہوا جا رہا بیٹھنا ہے مجھے امی جیسے ہی کاؤنٹر سے باہر نکلی میں بھاگ کر دکان کی طرف چلا گیا وہ دکان بھی کھلی تھی باہر مجھے وہی لڑکا ملا جو چائے لینے گیا تھا مجھ سے پوچھا کدھر میں نے بتایا امی نے دکان دیکھنے بھیجا ہے اس نے مجھے روکنے کی کوشش کی رک جاؤ اکٹھے جاتے ہیں میں بولا نہیں میں جا رہا ہوں
اور میں دکان پر آگیا امی بھی کاؤنٹر سے باہر بیٹھی تھی ٹیبل پر کافی تھکی ہاری ہوئی اور پٹھان کاؤنٹر کے اندر ہی سٹول پر بیٹھا تھا امی نے اس کی طرف دیکھ کر کہا آپ کی چائے نہیں آئی ابھی تک ہم جائے پھر اس نے جلدی سے فون کیا یار لے بھی آؤ مہمان جا رہے ہیں ساتھ میں بسکٹ کیک بھی لانا
امی۔کیک کیا کرنے بسکٹ ہی کافی ہیں
پٹھان۔نہیں کیک بھی اچھے ہوتے نرم نرم
امی۔ہاں نرم چیزیں تو وییسے بھی آپ کو پسند ہیں
پٹھان۔ہاں نا اس کا ہی تو مزا ہے اور دونوں ہنسنے لگے پھر امی نے اسے کہا اسے کپڑے دکھا دو جو پسند آئے اس نے تین ڈریس دیے وہ لڑکا بھی آگیا چائے پی اس لڑکے نے پٹھان سے کچھ اشارے میں کہا پٹھان نے امی کو اشارہ کیا
امی۔نہیں ایسا نہیں ہوسکتا کھبی اگر کہو تو دوبارہ آؤ گی نہیں تو آپ بھی رہنے دو
پٹھان نہیں نہیں ایسی بات نہیں جیسا آپ کو اچھا لگے آپ کی اپنی دکان ہے پھر ہم گھر کو نکل آئے۔۔(ختم شد)
ایک تبصرہ شائع کریں for "میں،میری امی اور پٹھان دکاندار"