شہوت انگیز سفر

 


میرا نام آدتیہ ہے اور میں دہلی سے ہوں۔ تمام بھابھیوں، آنٹیوں اور سب کو میری طرف سے ہیلو اور بہت بہت شکریہ۔ ایک بار پھر میں آپ کو اپنا تعارف کرانا چاہتا ہوں۔ میرا نام منوج ہے، قد 6 فٹ، جسم فٹ اور ٹھیک ہے، اور میرے لن کی لمبائی 8 انچ اور موٹائی 2.5 انچ ہے۔ اور میرے لن کی وجہ سے ہی میری شاندار شہرت ہے۔ جن خواتین کو میری ضرورت ہو، انہیں 100 فیصد مکمل اطمینان کا وعدہ ہے۔ آپ کے رابطے محفوظ اور خفیہ رہیں گے۔

 

اب چلتے ہیں میری آخری سیکس ایڈونچر کے تجربے کی طرف۔ تو میں اپنی اصلی کہانی پر آتا ہوں۔ دو ہفتے پہلے میں نئی دہلی گیا تھا۔ وہاں سے کام ختم ہونے کے بعد میرے پاس اپنے کلائنٹ کے دعوت نامے پر مجھے ممبئی جانا تھا۔ میرا ٹکٹ نئی دہلی سے ممبئی کے لیے راجدھانی ایکسپریس کے فرسٹ کلاس اے سی میں بک تھا۔ میری ٹرین شام 4:55 بجے کی تھی۔

 

میں دہلی ریلوے اسٹیشن پر ٹھیک 4 بجے پہنچ گیا۔ وہاں سے میں پلیٹ فارم نمبر 2 پر پہنچا جہاں راجدھانی ایکسپریس جانے کے لیے کھڑی تھی۔ میں اپنے فرسٹ کلاس اے سی کے کوچ میں اپنے کیبن میں گیا اور اپنا سامان ترتیب دیا، پھر کچھ کتابیں خریدنے کے لیے پلیٹ فارم پر باہر آ گیا۔ وہاں سے میں نے کچھ کتابیں خریدیں اور پلیٹ فارم پر ٹہلنے لگا۔

 

تبھی میں نے پلیٹ فارم پر ایک بہت ہی اچھا نیا شادی شدہ جوڑا میرے پاس سے گزرتے ہوئے دیکھا تو دیکھتا ہی رہ گیا۔ بہت شاندار جوڑی تھی دونوں کی۔ دونوں اپنی مستی میں باتیں کرتے ہوئے چل رہے تھے۔ تبھی اس لڑکی کی نظریں میری آنکھوں سے ملیں تو وہ تھوڑا میری طرف متوجہ ہوئی۔ اس نے اپنے شوہر کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے مجھے ایک ہلکی سی مسکراہٹ دی تو میرے دل سے ایک ٹھنڈی سی آہ نکلی اور میں دونوں کو دیکھتا رہ گیا۔

 

جب میں نے دیکھا کہ وہ بھی میرے ہی کوچ میں چڑھ رہے ہیں تو میں بہت خوش ہوا۔ واقعی بہت اچھی جوڑی تھی، لیکن جو بات میں نے خاص طور پر نوٹ کی وہ یہ کہ لڑکی، جس کی عمر تقریباً 26 سال ہوگی، رنگ گورا، جسم کا سائز بہت سیکسی تھا۔ میرے تجربے کے مطابق اس کا فگر 36/34/36 ہوگا۔ بڑی آنکھیں، گول بھرا ہوا چہرہ، بالکل پیارا تھا۔ لمبے کالے بال، نیلے رنگ کا کھلے گلے کا ٹاپ جس میں سے اس کے چھاتی بہت بھاری لگ رہے تھے، اور نیچے کمر والی نیلی جینز میں اس کے ہِپس بہت سیکسی لگ رہے تھے۔ کل ملا کر وہ بہت ہی سیکسی لگ رہی تھی۔ میرا دل نہ رہا، میرے دماغ میں شرارت دوڑنے لگی۔ میں بھی ان کے پیچھے پیچھے آہستہ آہستہ چل پڑا۔ میں نے دیکھا کہ ان کا کیبن اور میرا کیبن بالکل ساتھ ساتھ ہیں۔ تبھی اس کے شوہر کی نظر میری نظر سے ملی تو میرے منہ سے ان کے لیے "ہائی" نکل گیا۔ اس نے بھی مجھے "ہیلو" کہا۔

 

میں نے تیزی سے اپنا ہاتھ اس کی طرف بڑھایا، اس نے بھی میرا ہاتھ پکڑ کر ہاتھ ملایا۔ میں نے کہا، "میں آدتیہ ہوں۔" تو اس نے کہا، "میں جے ہوں اور یہ میری بیوی کومل ہے۔" میں نے کومل کو بھی بش کیا تو کومل نے ایک خاص مسکراہٹ کے ساتھ وش کیا، جس سے میرا دل باغ باغ ہو گیا۔

 

اسی دوران ٹرین نے جانے کے لیے سیٹی دی اور ٹرین دہلی ریلوے اسٹیشن سے چل پڑی۔ تو جے نے کہا، "آدتیہ، تم بھی ہمارے کیبن میں آ جاؤ، یہیں بیٹھ کر ہم باتیں کریں گے اور ہمارا وقت بھی گزر جائے گا۔" تو میں نے کہا، "نہیں، رہنے دو، تم نیا جوڑا ہو یار، انجوائے کرو۔" تبھی کومل نے دلکش انداز میں کہا، "پلیز آ بھی جاؤ نا۔" تو میں منع نہ کر سکا۔ اور دل سے پوچھو تو میں بھی یہی چاہتا تھا۔ میں بیٹھ گیا اور میرے سامنے جے اور کومل دونوں پاس پاس بیٹھ گئے۔

 

اب ہماری بات چیت کا دور شروع ہوا۔ مجھے معلوم ہوا کہ جے ایک آئی ٹی کمپنی میں سافٹ ویئر انجینئر ہے۔ پچھلے ہفتے ہی ان کی شادی ہوئی ہے اور ہنی مون منا کر واپس لوٹ رہے ہیں۔ جے نے میرے بارے میں اور میرے کام کے بارے میں پوچھا۔ تو میں نے رسک لیتے ہوئے سب کچھ سچ بتا دیا۔ میں بھی یہی چاہتا تھا کہ میری باتوں میں انہیں بھی مزہ آئے۔ اور میرا تیر بالکل نشانے پر لگا۔ اسی وقت کسی نے کیبن کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ تو جے نے کہا، "دروازہ کھلا ہے۔" اور دروازہ کھلا تو سامنے ٹرین کا ٹی سی کھڑا تھا۔ ٹی سی نے ہمارے ٹکٹ چیک کیے اور چلا گیا۔

 

ہماری بات دوبارہ شروع ہو گئی۔ جے نے کہا، "واہ آدتیہ، تمہارے تو مزے ہی مزے ہیں۔ تمہیں بہت ساری عورتیں ملتی ہیں سیکس کے لیے۔" میں نے کہا، "ہاں، وہ تو ہے۔" اب ہم تینوں سیکس کے موضوع پر کھل کر بحث کرنے لگے۔ میں نے دیکھا کہ کومل کو جے سے بھی زیادہ دلچسپی آ رہی تھی۔ اور گرم باتوں سے کومل کا چہرہ بھی لال سرخ ہوتا جا رہا تھا۔ باتوں باتوں میں ٹرین سوائی مادھوپور اسٹیشن پر رات 8:40 بجے پہنچی۔ ہم نے وہاں فریش ہو کر ڈنر تینوں نے مل کر ساتھ لیا۔ میں نہیں جانتا تھا کہ اتنی جلدی میری دوستی جے اور کومل سے اتنی اچھی ہو جائے گی۔

 

ڈنر لینے کے بعد جے اور کومل نے کپڑے بدل لیے۔ اب میں دوبارہ ان کے کیبن میں آ گیا۔ اور ہم تینوں نے گرم گرم باتیں دوبارہ شروع کر دیں۔ اب پہلے سے زیادہ کھل چکے تھے ہم تینوں۔ اور میری باتوں کا اثر میں کومل اور جے کے چہرے سے صاف دیکھ رہا تھا۔ میری باتوں سے دونوں بہت زیادہ پرجوش ہو چکے تھے، ساتھ ہی ان دونوں کی وجہ سے میں بھی پرجوش ہو رہا تھا۔ پورا ماحول بہت ہی سیکسی ہو چکا تھا۔ تبھی کومل جے سے میری طرف دیکھتے ہوئے بولی، "کیوں نہ جے، ہم آدتیہ کے ساتھ مل کر سیکس کریں، ایک نیا سیکس تجربہ بھی ہوگا اور ساتھ میں مزہ بھی بہت آئے گا۔" جے نے کہا، "دیکھو کومل، مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے، واقعی یہ ہمارے لیے بالکل نئے انداز کا سیکس تجربہ ہوگا۔" میری طرف دیکھتے ہوئے جے بولا، "کیوں آدتیہ، تمہاری کیا رائے ہے؟" میں نے کہا، "واہ، بہت زبردست خیال ہے، وقت بھی بہت اچھا ہے، اچھے ساتھ میں دوست ہیں تو آج کی رات بہت یادگار رات ہوگی۔" کومل نے کہا، "واہ، کیوں نہ اپنا پروگرام شروع کریں؟" تب جے اور میں نے ایک ساتھ کہا، "کیوں نہیں؟"

 

پھر میں نے کہا، "پلیز میری ایک بات سن لو۔ ہم یہاں سب انجوائے کریں گے، اس لیے یہاں نہ کوئی چھوٹا ہے اور نہ کوئی بڑا۔ کوئی یہاں کسی سے بھی کچھ بھی کرے گا یا بولے گا تو پلیز کوئی مسئلہ تو نہیں ہوگا نا؟" کومل اور جے نے کہا، "پریشان نہ ہو۔" میں نے کہا، "اٹس اوکے۔"

 

ٹرین اپنی پوری رفتار کے ساتھ اپنے اگلے مقام کی طرف بڑھ رہی تھی۔ اور یہاں ہم تینوں کے بدن میں گرمی چڑھ رہی تھی۔ سب سے زیادہ میں خوش تھا، کیونکہ مجھے ایک نئی چوت ملنے جا رہی تھی، میری محنت کامیاب ہو رہی تھی۔ لیکن کومل مجھ سے بھی ایک قدم آگے تھی، کیونکہ جو میں نے سوچا تھا، وہی کومل کا بھی خواب سچ ہونے جا رہا تھا۔ کومل سے رہا نہ گیا، سیکسی انداز میں بولی، "اوہ آدتیہ، سامنے ابھی تک کیوں بیٹھے ہو، آؤ نا میری پہلو میں آؤ نا، اب ہم سب ایک ہیں۔" میں نے کہا، "بہت اچھا کومل۔"

 

اور میں کومل کے پہلو میں آ کر بیٹھ گیا، ساتھ ہی اپنا ہاتھ بڑھا کر کومل کی رانوں پر رکھ کر اس کی ران کو سہلا دیا، ساتھ ہی ایک ہاتھ سے اس کے شاندار چھاتیوں کو سہلانے لگا۔ ادھر جے بھی ایک ہاتھ سے کومل کے چھاتیوں کو مسل رہا تھا اور ساتھ میں کومل کو بوسہ دے رہا تھا۔ جب میں اور جے ایک ساتھ شروع ہوئے تو کومل کے منہ سے سسکیاں نکلنے لگیں، "آہہہہہہ اوففففف، کیا بات ہے، آج مزا آ رہا ہے میرے راجا۔" میں کومل کے مخملی جسم کو سہلا رہا تھا۔ اور میں نے کومل کو کھڑا کر کے نائٹی ہٹا دی۔ اب کومل کے دودھیا جسم پر صرف بہت شاندار ٹائیگر پرنٹ کی بکنی تھی۔ اس میں سے کومل کے چھاتی اور ہِپس بہت شاندار لگ رہے تھے۔

 

بالکل وحشی، جنگلی، خطرناک لگ رہی تھی کومل، مانو آج یہ ہم دونوں کو چودے گی نہیں، اسی طرح کھا جانے والی نظروں سے دیکھ رہی تھی ہم دونوں کو۔ تبھی جے نے کہا، "دیکھ منوج، میری بیوی کتنی زبردست لگ رہی ہے۔" تو میں نے کہا، "ہاں جے، یہ واقعی بہت زہریلی ہے، واقعی تو بہت خوش قسمت ہے، جو تجھے ایسی گرم بیوی ملی ہے۔" تو جے نے کہا، "دیکھ کیا رہا ہے آدتیہ، آج کی رات یہ تیری اور میری ہے، تو جتنا چاہے جیسا چاہے اسے ٹھوک لے۔" اب میں نے اپنی ٹی شرٹ اور جینز کھول کر پھینک دی۔ یہی کام جے نے اپنے کپڑوں کے ساتھ کیا۔ اب ہم دونوں کے جسم پر صرف انڈرویئر ہی تھا، لیکن میں نے فینسی سیکسی پہنا ہوا تھا۔ اور کومل کو وحشی دیکھ کر میرا لن بالکل سٹیل کی چھڑ کی طرح ہو چکا تھا۔ اب میں نے کومل کو آگے سے بازوؤں میں بھر لیا تو جے نے پیچھے سے کومل کو پکڑ کر اس کے چھاتیوں کو پکڑ کر مسلنے لگا، اور میں اس کے کولہوں کو سہلا رہا تھا۔ میں اس کے ہونٹوں اور چہرے کو بوسہ دے رہا تھا تو جے اس کی گردن اور کندھوں پر بوسہ دے رہا تھا۔ کومل کے اندر مانو آگ بھڑتی جا رہی تھی۔ وہ تو پہلے ہی گرم تھی، لیکن اب اور بھی زیادہ مست ہو رہی تھی۔ اس کے منہ سے سسکیاں پھوٹ رہی تھیں، "آہہہہہ اوففففف واہ، یہ زبردست ہے۔" اب کومل نے بھی اپنے دونوں ہاتھوں سے دونوں کے لن کو پکڑ کر سہلانے لگی، جس سے میرے لن میں 440 واٹ کا کرنٹ دوڑنے لگا۔ تبھی میں نے اس کے چھاتیوں پر بکنی کو آزاد کر دیا تو جے نے بکنی کو نیچے سے کھول دیا۔ اب کومل پوری طرح ننگی ہو چکی تھی اور ہم نے کومل کو سیٹ پر بٹھا دیا۔

 

کومل نے میرے لن کو انڈرویئر سے باہر نکال کر زور زور سے ہلانے لگی۔ میرے لمبے اور موٹے لن کو دیکھ کر جے چونک گیا۔ "واقعی آدتیہ، تیرا لن بہت طاقتور ہے، میری کومل بھی ایسے ہی لن کے لیے کہہ رہی تھی۔" تبھی کومل بولی، "ہاں جے، سچ میں میری مراد پوری ہو گئی ہے، دیکھ کتنا زبردست ہے اس کا لن۔" یہ کہہ کر کومل نے میرے لن پر بوسہ دیا، جس سے میرے لن میں ایک نئی سنسنی پھیل گئی۔ اب کومل نے میرے لن کے سر پر بوسہ دے کر اپنی زبان میرے لن پر پھیرنی شروع کی اور گپاک سے اپنے منہ میں بھر لیا۔ اور گپا گپ کر کے لن کو سپ سپ کر کے پورا منہ میں بھر کر بہت تیزی سے اندر باہر کرنے لگی۔ میرا لن پورا گیلا ہو چکا تھا۔ مجھے بہت مزا آ رہا تھا، "آہہہہہ اوففففف امممم اوہ مائی گڈ۔"

ادھر جے نے کومل کی ٹانگیں پھیلا کر بیچ میں بیٹھ گیا اور کومل کی چوت پر بوسہ دینے لگا۔ کومل لن کو چوستے ہوئے منہ سے عجیب آوازیں نکالنے لگی۔ اب جے نے کومل کی چوت پر اپنی زبان پھیرنی شروع کی اور زبان سے چوت کے کلٹ کو کھرچنے لگا تو مانو کومل پاگل سی ہو کر مچلنے لگی اور میرے لن کو زور زور سے منہ میں بھر کر لالی پاپ کی طرح چوسنے لگی۔

 

کیبن کا پورا ماحول مدہوش ہو چکا تھا۔ ادھر کومل کا برا حال تھا، جے اس کی چوت کو اس طرح چاٹ رہا تھا جیسے آئس کریم۔ کومل کہہ رہی تھی، "زور سے چاٹ نا جے، زور سے چاٹ، اووووووووووووووف آآآآآآآآآآآآآآآآآآآہ یسسسسس، اور مست ہو کر میرا بیک ہال ہو رہی تھی۔" تبھی میں نے اس کے چھاتیوں کو پکڑ کر زور زور سے مسلنا شروع کر دیا۔

 

کومل کے چھاتی تن کر کٹھور ہو گئے اور وہ اپنے ہاتھ سے بھی اپنے چھاتیوں کو مسلنے لگی۔ اب میں نے اپنا لن اس کے منہ سے نکال کر اسے سیٹ پر لیٹنے کو کہا۔ کومل سیٹ پر سیدھی لیٹ گئی اور مست ہو کر اپنے پاؤں پھیلا دیے۔ میں نے اپنا دیوہیکل لن اس کی چوت پر ٹکایا اور کومل کی چوت پر رگڑنے لگا، تو کومل کی چوت پھڑپھڑانے لگی۔ وہ اپنی گانڈ کو آہستہ آہستہ اچھالنے لگی۔ میں نے بھی دیر نہ کی اور ایک زوردار دھکا مار دیا تو کومل کے منہ سے چیخ نکل گئی۔

 

یہ دیکھ کر جے بھی مستی میں آ گیا۔ وہ بھی کومل کے سینے پر آ کر بیٹھ گیا اور اپنا لن اس کے چھاتیوں سے رگڑنے لگا۔ لن کو اس کے چھاتیوں کے بیچ میں رکھ کر چھاتیوں کو دبا کر لن کو آگے پیچھے کرنے لگا۔ اب لن کومل کے منہ سے ٹکرا رہا تھا۔ تو کومل نے اپنا منہ کھول کر آتے ہوئے لن پر زبان پھیرنی شروع کی اور کومل نے جے کے لن کو پکڑ کر منہ میں بھر لیا۔

 

اب کومل کو دو طرفہ مزے آ رہے تھے۔ نیچے میں دھکے پر دھکے لگا رہا تھا۔ ادھر جے کو لن چسوانے میں مزا آ رہا تھا۔ اس کے منہ سے بھی سسکیاں نکل رہی تھیں، "آہہہہہ میری کومل، آہہہہ مزا آ رہا ہے میری جان، لے چوس، خوب چوس میرے ڈک کو۔" میں اپنی پوری رفتار سے کومل کو چودے جا رہا تھا۔ کومل بھی خوب زور لگا کر نیچے سے اپنی گانڈ اچھال رہی تھی۔

 

میں اب کومل سے الگ ہو گیا، ساتھ ہی جے نے بھی لن کومل کے منہ سے باہر نکال لیا۔ جے بولا، "بتا منوج، اب کیسے چودیں اس سالی کو؟" میں نے کہا، "سالی رنڈی کو کتیا بنا کر چودتے ہیں، ہٹ تو پیچھے سے چود دے کومل کو اور میں آگے سے اپنا لن اس کے منہ میں ڈالتا ہوں۔" تبھی کومل اپنی چوت کو ہاتھ سے سہلاتے ہوئے بولی، "ارے دیکھ کیا رہے ہو سالو رنڈی بازو، چود دو میری چوت کو، بھوسڑا بنا دو اس کا کمینو۔"

 

کومل اب کتیا کے انداز کی پوزیشن میں آ چکی تھی اور اس کے میٹھے آم بہت مست لٹک رہے تھے، جو دیکھنے لائق تھے۔ جے نے اپنا لن کومل کی چوت پر رکھ کر زوردار تھپ مارا تو مست ہو کر گھس گیا۔ کومل کے منہ سے سسکیاں نکلنے لگیں۔

 

جے نے اپنی رفتار بنائی، تبھی میں نے اپنا عظیم لن کومل کے منہ کے آگے کر دیا تو کومل میرے لن کو دیکھتے ہوئے لعاب ٹپکاتے ہوئے بولی، "ادھر لا کتے، تیرے لن کو میرے پاس، آہہہ۔" اور میں نے اپنا لن کومل کے منہ میں گھسا دیا۔ اب کومل کے دونوں طرف سے چدائی ہو رہی تھی، اس کے منہ اور چوت کے ساتھ چد رہے تھے۔ کیبن میں مست ہی مستی بہہ رہی تھی۔

 

کیبن میں ہم تینوں کی سسکیاں ہی گونج رہی تھیں۔ کومل نے اب کی بار میرے 8 انچ کے لن کو پورا منہ میں بھر کر مست ہو کر چود رہی تھی میرے لن کو۔ میرا لن بہت سخت ہو کر کافی لمبا موٹا ہوتا گیا، اس طرح چوس رہی تھی کومل میرے لن کو۔ اب میں نے جے کو پوزیشن بدلنے کو کہا تو وہ مان گیا۔ اب میں نے اپنے لن کو ہاتھ سے پکڑ کر کومل کی چوت کے پچھواڑے پر ٹکایا اور ایک زبردست پنجابی دھکا مارا تو کومل کے منہ سے ایک زوردار چیخ نکلی، "اوہ ماں، مار ڈالا رے کمینے، کیا ڈالا ہے رے میری چوت میں سالے، ڈال ہی دیا تو چود سالے حرامی، خوب رگڑ رگڑ کر چود، پھاڑ ڈال میری چوت کو، آہہہ جے دیکھ کیسے چد رہی ہے تیری بیوی، تو میرے چھاتیوں کو پکڑ کر مسل نا جے۔" خوب زوردار چدائی کا دور چل پڑا۔

 

اب کومل نے پوزیشن بدلنے کو کہا۔ تو میں نے کہا، "بتا تو کیسے چدنا چاہے گی؟" تو کومل نے کہا، "جے، آدتیہ، تم دونوں میری چوت میں ایک ساتھ اپنے لن ڈالو نا، بہت مزا آئے گا میرے لن والو۔" میرا منہ نکل پڑا، "بہت ہی چدکڑ ہے سالی حرامی لوڈی۔" اب میں نے جے کو سیدھا کمر کے بل لن کھڑا کر کے لیٹنے کو کہا۔ جے نے وہی کیا، اب اس کا تنا ہوا لن کھڑا ہوا تھا۔ کومل سب جانتی تھی کہ اسے کیا کرنا ہے، وہ پرفیکٹ کھلاڑی کی طرح لن پر بیٹھ گئی، دیکھتے ہی دیکھتے جے کا لن پورا نگل گئی کومل کی چوت۔

 

اب کومل جے پر لن کی سواری کرنے لگی، بہت مچل مچل کر۔ نیچے سے جے دھکے پر دھکے مار رہا تھا۔ تبھی کومل بولی، "آ جا میرے راجا، تیرے مست لن کو میری چوت کے اندر جے کے لن کے ساتھ پھنسا کر چود میری چوت کو کتے۔" اب جے کے پھنسے ہوئے لن کے ساتھ ہی میں نے بھی اپنے لن کو کومل کی چوت پر ٹکایا اور ایک زوردار دھکا مار کر آدھا لن کومل کی چوت میں ٹھونس دیا۔ کومل کا بدن اکڑ گیا، مستی میں نہا گئی کومل، بولی، "کم آن منوج، آنے دو دھکوں کے ساتھ میری چوت میں پیل دو تمہارے طاقتور لن کو میرے حرامی لن والے سالے۔"

 

میں اپنا پورا لن کومل کی چوت میں اتار چکا تھا اور شروع کر دیے دھن دھنا دھن دھکے پر دھکے۔ ایک چوت میں دو لن، کیا خطرناک منظر تھا کیبن کا۔ بہت خطرناک انداز سے کومل کی چوت پر دھنائی ہو رہی تھی، اس کی چوت کا بھوسڑا بنایا جا رہا تھا۔

 

کومل کہہ رہی تھی، "آآآآآآآآآآآآآآآآآآہ آآآآآآآآآآآآآآہ، کیا چود رہے ہو سالے بہن چودو، کیا اس طرح چودتے ہیں چوت کو میری حرامی لن والو، اوووووووووووووف اوہ مائی گڈ۔" آدتیہ نے کہا، "کیا مست ہو کر چدوا رہی ہے سالی حرامی لوڈی، تو ہمیشہ یاد رکھے گی میری لوڈی۔" نیچے سے جے بولا، "خوب چد لے میری جان کومل، ساری اندر تک کی کھجلی مٹا لے میری جان اور یہ لے نیچے سے میرے دھکے، آہہہہہ۔" ادھر مجھے بھی بہت مزا آ رہا تھا، کومل کی چوت اندر سے آگ کی بھٹی کی طرح تپ رہی تھی۔ بہت تنگ چوت تھی کومل کی، بڑی مشکل سے لن پیل پا رہے تھے، لیکن اس میں بھی بہت مزا آ رہا تھا۔

 

جے نے تیزی کے ساتھ اپنی رفتار بڑھا دی اور چلا پڑا، "اوہ مائی گڈ، میں تو گیا رے۔" اس نے اپنے لن کو تیزی سے باہر نکال کر سارا سپرم باہر پھینک دیا اور تیزی کے ساتھ سامنے والی سیٹ پر لیٹ کر ہانپنے لگا۔ لیکن میرے لن میں ابھی بہت جان تھی، ساتھ ہی کومل کی چوت کا پانی لگ کر میرے لن میں بھی چمک آ گئی تھی اور لن اور بھی زیادہ سخت ہو چکا تھا۔

 

تبھی میں نے کومل کو ایک نئے انداز کے بارے میں کہا۔ تو وہ بولی، "میں نے ابھی تک ٹرائی تو نہیں کیا، لیکن کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔" میں نے کہا، "بہت اچھا۔" تو میں نے کومل کو کمر کے بل سیدھا لیٹنے کو کہا، تو کومل نے ویسا ہی کیا۔ اب میں نے اسے اپنی ٹانگیں اٹھا کر موڑنے کو کہا، تو کومل نے اپنی ٹانگیں اٹھا کر فولڈ کر لیں۔ میں نے کہا، "بالکل ٹھیک۔"

 

اب میں تمہارے سامنے کتے کی طرح رہوں گا، تجھے میرا لن پکڑ کر اپنی چوت کے منہ پر ایک بار رکھنا ہے، باقی کام میں کر لوں گا۔" کومل نے کہا، "رائٹ۔" اب میں کتے کے انداز میں اپنے ہاتھ اور گھٹنے ٹکا کر کومل کے سامنے ہو گیا اور کومل نے جھٹ سے میرا لن پکڑ کر اپنی چوت پر ٹکوا لیا۔ اور میں نے پیچھے سے اپنے لن کا دباؤ دیا لگا اور میرا لن ایک جھٹکے میں کومل کی تنگ چوت میں اتر دیا۔ اب میں اپنی دونوں ٹانگیں اٹھا کر میرے لن سے کومل کی چوت پر دل دہلانے والے خطرناک دھکے مار رہا تھا۔

 

میرا لن کومل کی بچہ دانی سے ٹکرا رہا تھا۔ ادھر کومل کو بھی مستی چڑھے جا رہی تھی، زور زور سے چلا رہی تھی، "چود سالے کتے حرامی لوڈے مدر چود، آہہہہ کیسے کتے جیسا لن پھنس گیا رے میری چوت میں کتے، رکنا مت، زور زور سے چود سالے، اچھل اچھل کر چود، آئیییی اوووووو اوففف میں تو مری رے، اوہ ماں میرا بدن کڑک ہو گیا رے، آئییییی اوففف میں تو گئی رے میرے راجا۔" یہ کہہ کر کومل نے مجھے ایک طرف دھکیل دیا۔ میں بھی لمبی لمبی سانسیں لے رہا تھا۔ بہت جان مارنے کا کھیل تھا یہ۔

 

کومل بھی آزاد ہو چکی تھی۔ تبھی کومل نے میرے لن کو پکڑ کر زور زور سے ہلانے لگی، بہت تیزی سے مٹھی مارنے لگی اور میری آنکھیں بند ہونے لگیں۔ اب میں بھی آزاد ہونے والا تھا، "آہہہہ مائی گڈ، لے کومل میرا پانی، یہ لے۔" یہ کہہ کر سارا پانی میں نے ٹشو پیپر پر ڈال دیا۔ میں بھی سیٹ پر لیٹ کر ہانپنے لگا۔ تقریباً ہم تینوں 30 منٹ تک ننگے لیٹے رہے۔ اس کے بعد سب سنبھلے، اپنے اپنے کپڑے ٹھیک کیے۔ تینوں نے ایک دوسرے کو چوما، گلے لگایا اور اپنی اپنی سیٹ پر جا کر سو گئے۔ ہماری نیند ممبئی سینٹرل سے پہلے ہی کھل گئی۔ صبح اٹھا تو آنکھوں کے سامنے رات کا وہ سارا منظر گھوم گیا۔ ایک ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ میں فریش ہونے چلا گیا۔ صبح 10:30 بجے ہم تینوں ممبئی کے پلیٹ فارم پر تھے۔ سب نے ایک دوسرے کو ہیلو کیا، ایڈریس اور فون نمبر لے کر ایک دوسرے سے دوبارہ ملنے کا وعدہ لے کر ہم تینوں جدا ہو گئے۔ ختم!

❤️ اردو کی دلکش شہوانی، رومانوی اور شہوت انگیز جذبات سے بھرپور کہانیاں پڑھنے کے لیے ہمارے فورمز کو جوائن کریں:

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی