دوستو، میرا نام غریدہ صدیقی ہے۔ میری عمر 45 سال ہے، قد 5 فٹ 9 انچ ہے اور فگر
38-32-40 ہے۔ اس عمر میں بھی میں ایک بھرپور سیکسی بدن والی خوبصورت عورت ہوں ۔میں آزاد کشمیر کی رہنے والی
ہوں۔
میرے دو بیٹے ہیں؛ ایک 24 سال کا ہے اور دوسرا 22 سال کا۔
میرے شوہر کی موت 2 سال پہلے ایک حادثے میں ہو گئی تھی۔ تب سے میں اکیلی ہوں۔
پیشے سے میرے شوہر سرکاری انجینئر تھے، انہوں نے میرے لیے
خوب پیسہ چھوڑا تھا۔ ایک سال تو ان کی یاد میں گزر گیا!
کورونا کے لاک ڈاؤن سے پہلے میں اپنے دونوں بیٹوں کے ساتھ
لند ن گھومنے گئی اور لاک ڈاؤن لگ گیا۔ میں وہاں پھنس گئی۔
ہوٹل والوں نے ہوٹل چھوڑنے کو کہا اور ہمیں کرائے پر فلیٹ
لینا پڑا اور ہم وہاں شفٹ ہو گئے!
ہم تینوں کی وہاں کسی سے کوئی جان پہچان نہیں تھی۔ لاک ڈاؤن
کی وجہ سے کوئی بات بھی نہیں کرتا تھا اور نہ ہی کسی سے رابطہ تھا۔ بس سارا دن انسٹاگرام
اور فیس بک پر ٹائم پاس ہوتا تھا۔
اس وقت انسٹاگرام پر میری ملاقات روبینہ سے ہوئی ۔روبینہ کا تعلق بھی پاکستان سے تھا مگر وہ مستقل امریکہ شفٹ ہوگئی
تھی ۔اور پھر ہم اچھے دوست بن گئے۔ ہماری گھنٹوں باتیں ہونے لگیں۔ پھر ہم ذاتی باتیں
بھی کرنے لگے۔
میں نے اپنی ساری کہانی بتائی توروبینہ نے بھی اپنی کہانی بتائی۔ اسے سن کر میں حیران رہ
گئی۔ روبینہ اپنے سگے بیٹے کے ساتھ جنسی تعلق میں تھی ۔یہ بات میرے لیے ناقابل
یقین تھی ۔
اب ہمارے درمیان موضوع ہی سیکس اور خاص طور پر انسیسٹ
سیکس رہنے لگاتھا۔
روبینہ مجھ سے رول
پلے کرنے کی کہنے لگیں اور انہوں نے میرے ساتھ میرے بیٹے کا رول پلے کیا۔
کچھ دنوں بعد مجھے یہ اچھا لگنے لگا۔ روبینہ اب مجھے
سمجھاتی کہ میری عمر ابھی زیادہ نہیں ہے
۔مجھے چاہیے کہ میں اپنے بیٹوں سے ہی سیکس کروں ۔میرے لیے یہ سوچنا بھی محال
تھا۔لیکن آہستہ آہستہ روبینہ کی باتیں مجھے بہت کچھ سوچنے پر مجبور کرنے لگیں ۔ میں
سوچنے لگی کہ باہر کہیں منہ مارنے سے بہتر ہے کہ بیٹوں کے ساتھ ہی سیکس کی خواہش پوری
کر لوں۔
پھر میں نے سوچا کہ کیوں نہ یہیں لند ن میں شفٹ ہو جاؤں۔۔ہمارے
پاس اتنا پیسہ تھا کہ ہم یہاں بغیر کسی ٹینشن کے آرام و سکون کی زندگی بسر کرسکتے
تھے ۔ یہاں ہمیں کوئی جانتا بھی نہیں ہے! میں نے دونوں بیٹوں سے بات کی تو وہ بھی تیار
ہو گئے۔
میں بیٹوں کے نام تو بتانا ہی بھول گئی۔ ایک کا نام
آفتاب ہے اور دوسرے کا مہتاب ۔ انہیں پیار
سے میں چنٹو-بنٹو کہتی ہوں۔
جب میں لندن گئی
تھی تو سادہ سے سوٹ لے کر گئی تھی اور وہ بھی تھوڑے ہی تھے۔ اس وقت تو ہمیں واپس آنا
تھا مگر کیا پتا تھا کہ وہیں مستقل رہنا پڑے
گا۔
پھر لندن کا موسم ویسے تو سرد ہوتا ہے ۔مگر مجھے کون سا
باہر رہنا تھا۔گھر میں تو ہر قسم کے کپڑے چل جاتے ہیں ۔مجھے تو ویسے بھی
ہلکے پھلکے کپڑے پہننے کی عادت تھی ۔ تو میں نے آن لائن کپڑے منگوا لیے۔
روبینہ نے مجھے ایک آئیڈیا دیاتھا۔یہ بہت شہوت انگیز
آئیڈیا تھا جسے سن کر میری چوت گیلی ہوگئی تھی ۔تو میں نے جان بوجھ کر چھوٹے سائز
کے برا اور پینٹیز آرڈر کیں اور اسی طرح چھوٹے سائز کی شلواز قمیض وغیرہ منگوالی ۔
جب سامان آیا تو میں نے کھولا۔ پھر بڑا بیٹا بنٹو بولا:
امی، آپ ٹرائی کر لو اور دیکھ لو، پسند نہ ہو تو واپس کر دینا۔ میں اپنے کمرے میں گئی۔
پھر کپڑے پہن کر دونوں کو آواز دی۔ وہ روم میں آئے تو میں
اپنی برا کا ہک پکڑے کھڑی تھی۔
میں نے ان سے ہک لگانے کو کہا تو دونوں ایک دوسرے کی طرف
دیکھنے لگے۔
بنٹو میری برا کے ہک لگانے لگا۔ مگر وہ 34 کی برا اور
38 کے میرے ممے، اس میں کہاں فٹ ہونے والے تھے! ایک دم سے ہک ٹوٹ گیا اور میری برا
نیچے گر گئی۔
میں ایک دم پلٹی تو میرے موٹے موٹے ممے دونوں کے سامنے جھول
رہے تھے۔
میرے
سیکسی مموں نے ان کی بولتی بدن کردی ۔۔وہ آنکھیں پھاڑے انہیں دیکھ رہے تھے ۔۔میں
نے جان بوجھ کر کچھ سیکنڈز ایسے ہی رہنے دیا۔۔
وہ سوچ نہ پائے کہ اس حالات کا سامنا کیسے کریں۔ میں بولی:
سارا بیکار سامان آیا ہے… ہک ہی ٹوٹ گئے اس کے تو! اتنی دیر میں میں نے ایسے شو
کیا جیسے مجھے ابھی احساس ہوا ہو۔۔میں نے جلدی سے اپنے مموں پر ہاتھ رکھ لیا اور اپنی پرانی برا پہن لی۔
وہ بولے: امی، آپ برانڈڈ سامان منگواؤ۔ میں بولی: اب شلوار
قمیض میں کیا برانڈ دیکھوں ؟ وہ بولے: تو تھوڑی ماڈرن ہو جاؤ اورلندن کے حساب سے کپڑے پہنو۔
یہ سن کر مجھے بے حد خوشی ہوئی ۔میں نے دونوں کی طرف
دیکھاتو وہ میرے خوبصورت جسم کو ہی گھور رہے تھے ۔
میں بولی: اب بڑھاپے میں کیا ماڈرن بنوں گی؟ وہ بولے: یہاں
ہمیں کون جانتا ہے، ویسے بھی آپ کو دیکھ کر کوئی نہیں کہے گا کہ آپ دو جوان بچوں کی
امی ہو۔
میں ہنستی ہوئی بولی ارے میں کہاں جوان ہوں ۔نہیں نہیں
امی آپ جوان ہی نہیں بہت خوبصورت بھی ہیں ۔وہ دونوں بیک وقت بولے اور پھر اچانک سے
شرماسے گئے ۔
پھر میں نے کہا: ٹھیک ہے، تو پھر تم دونوں ہی مدد کرو کہ
کیا پہننا ہے، مجھے تو تم دونوں کے ساتھ ہی رہنا ہے تو تم ہی بتا دو کہ کیا پہنوں؟
وہ جوش سے بولے ابھی بتادیتے ہیں ،
چنٹو نے فٹ سے لیپ ٹاپ کھول لیا۔
ہم تینوں لیپ ٹاپ میں دیکھنے لگے۔
میں نے ماڈرن برا پینٹی کے لیے ڈھونڈا اور پھر سائز ڈالا۔
مجھے ان میں سے کچھ برا اور پینٹی پورن فلموں میں بھی دکھائی دی تھیں تو میں نے انہیں
ہی منگوانے کا سوچا۔
میں نے چنٹو-بنٹو کو دکھایا اور کہا: یہ کیسے ہیں، مجھے
تھوڑے چھوٹے ہی لگ رہے ہیں۔ وہ بولے: ارے امی یہ آپ پر بہت سوٹ کریں گے ۔قسم سے آپ
ایک دم ماڈل لگو گی ۔آپ فوراً منگوا لو۔ پھر
میں نے کئی سیٹ منگوا لیے۔
وہ دونوں بولے: امی جینز ٹاپ بھی لے لو۔ تو میں نے وہ بھی لے لی۔
پھر گھر میں پہننے کے لیے گھٹنوں تک کا ون پیس بھی لے لیا۔
اس میں گہری کلیویج تھی اور پیچھے باندھنے کے لیے ایک ہی ڈوری تھی۔
میں نے دو تین سیٹ منی اسکرٹ، ٹاپ اور شارٹس بھی آرڈر کیے
اور اپنے روم میں آنے کے بعد ویکس کا سامان بھی آرڈر کیا۔ کچھ کریم منگوائی جس سے نپل
اور پھدی چمکدار ہو جائے۔
2 دنوں میں ہی سارا سامان آ گیا۔
اب بھی پرانی شلوار قمیض پہنتی تھی مگر
صرف اندر نئی برا پینٹی پہنتی تھی۔
یہ بھی روبینہ کا آئیڈیاتھا۔مجھے دیکھنا تھا کہ دونوں مجھے
سیکسی کپڑوں میں دیکھنے کے لیے کتنے پرجوش تھے ۔۔
میں فیل تو کررہی تھی ۔۔مگر ابھی تک انہوں نے مجھے کچھ
بولا نہیں تھا۔۔شاید بہت شرما رہے تھے ۔
آخر ایک چنٹو ایک دن بولا: آپ نے تو نئے کپڑے منگوائے تھے،
وہ کیوں نہیں پہنتیں؟
میں بولی: کبھی پہنے ہی نہیں، تم لوگوں کے سامنے کیسے پہنوں؟
وہ بولا: پہنو گی نہیں تو عادت کیسے ڈالو گی؟ ہم دونوں تو یہیں رہیں گے، آپ پہننے کی
عادت ڈال لو۔
میں بولی: ٹھیک ہے، بتاؤ کیا پہنوں؟ پھر بنٹو بھی آ گیا
اور وہ دونوں بولے: جو آپ کو پہننا ہو وہ پہن لو۔
اس کے بعد میں اپنے روم میں گئی اور میں نے ریڈ برا-پینٹی
اور نیلا ٹاپ، جس میں آدھے ممے باہر دکھ رہے تھے، کے ساتھ شارٹس پہن لیے۔
جب میں شیشے کے سامنے خود کو دیکھ رہی تھی تو سچ میں بالکل
ایک ماڈل لگ رہی تھی۔ میرا فگر ان کپڑوں میں تباہی مچا رہاتھا۔
پھر ہال میں آئی تو دونوں بیٹے مجھے اس طرح دیکھنے لگے جیسے
ان کو اپنی آنکھوں پر یقین نہ آرہاہو۔میری خوبصورتی نے ان کے ہوش
چھین لیے تھے ۔اف اپنے سگے بیٹوں کو سیڈیوس
کرنے کی سوچ بھی میری چوت کو فل گیلا کر رہی تھی ۔۔وہ ہکلاتے ہوئے بولے ۔ واہ
امی… آپ تو بہت خوبصورت لگ رہی ہو۔ آپ کو دیکھ کر کوئی نہیں کہہ سکتا کہ آپ دو جوان
بچوں کی ماں ہو۔
بنٹو بولا: سچ میں امی… آپ بہت ہاٹ لگ رہی ہو۔۔مجھے
اپنے سگے بیٹوں کے تبصرے بہت ہاٹ کرنے لگے تھے ۔۔ اب میں آدھی ننگی گھر میں گھوم رہی
تھی۔
میں دونوں جوان بیٹوں کے سامنے اسی طرح رہنے لگی اور ان
کے لن روز مجھے سلامی دینے لگے۔
میں بھی چدنے کے لیے بے انتہا بے چین تھی ۔۔مگر یہ اتنا
آسان نہیں تھا۔۔روبینہ مسلسل میری حوصلہ افزائی کررہی تھی ۔۔اور ایک دن اس نے مجھے
ایک آئیڈیادیا۔۔
ایک دن میں نے کمر اور پیٹھ درد کا بہانہ بنایا اور دونوں
سے بولی کہ میری مالش کر دو۔ میں نے پورے جسم کی مالش کروائی۔ مالش کے دوران میں نے
بس برا اور پینٹی ہی پہنی ہوئی تھی۔
اس میں بھی صرف میری گانڈ اور پھدی کا سوراخ ہی ڈھکا ہوا
تھا۔ ان دونوں کے لن پورے ٹائٹ تھے۔ دونوں کے لوئر گیلے ہو چکے تھے میرے جسم کی مالش
کرتے ہوئے۔
اس دن مجھے فیل ہوگیا کہ میرے دونوں بیٹے بھی مجھے
چودنے کے لیے بالکل ریڈی ہیں ۔۔
میں نے روبینہ سے بات کی تو اس نے مجھے پورا پلان تیار
کرکے دے دیا۔۔میں اتنی ہاٹ ہوگئی کہ میری چوت پانی پہ پانی چھوڑنے لگی ۔۔اور میں
اس دن کا شدت سے انتظار کرنے لگی ۔
میں نے اپنے جنم دن پر اپنی چدائی کرانے کی سوچی۔ میں پھدی
اور گانڈ دونوں چدوانے کا پلان بنا رہی تھی۔
پھر میرا برتھ ڈے آیا تو اس رات میں نے وائن کلر کا ون پیس
پہنا جو گھٹنوں تک تھا۔ میں وہی پہن کر سوئی ہوئی تھی۔
رات میں دونوں بیٹوں نے مجھے سرپرائز دیا اور کیک منگوایا۔
ہم تینوں نے کیک کاٹا اور پھر میں کچن میں ان کے لیے جوس
بنانے گئی۔ میں نے جوس میں ویاگرا کی گولی ملا دی؛ پھر ان کو جوس پلایا۔
ہم کیک کھانے لگے اور مزے میں باتیں کرنے لگے۔ میری رانیں
تقریباً میری پھدی تک ننگی تھیں۔
میں باتوں ہی باتوں میں دونوں بیٹوں کے ہاتھ اپنی رانوں
پر چھوا رہی تھی۔
آہستہ آہستہ گولی کا اثر بھی ہونے لگا تھا۔ ان دونوں کا
ہی لن کھڑا ہوا دکھنے لگا تھا۔
آہستہ آہستہ ان کو سیکس چڑھنے لگا اور دونوں نے اپنی امی
کی چدائی کے ارادے سے میری ننگی رانوں کو سہلانا شروع کر دیا تھا۔
میں ان کے گالوں کو سہلانے لگی۔ پھر دونوں سے بولی: اب یہاں
آ گئے ہیں اپن لوگ! تم دونوں اپنی گرل فرینڈز سے بھی نہیں مل پاؤ گے۔ یہیں بنا لینا
کوئی گرل فرینڈ۔
وہ بولے: امی، ہماری گرل فرینڈ نہیں ہے۔۔ میں بولی: تو پھر
تم لوگ اس عمر میں کیسے رہ پاتے ہو؟ وہ بولے: آپ کے اور ڈیڈ جیسے جوڑے آج کل کہاں ملتے
ہیں امی! ایسی محبت کوئی نہیں کرتی۔۔ہمیں آپ کے ہوتے ہوئے کسی کی ضرورت نہیں ۔۔
یہ کہتے ہوئے ان کے ہاتھ میری پھدی تک پہنچنے لگے تھے۔ میں
بولی: ہاں، یہ بات تو ہے۔ اتنی دیر میں ہی بنٹو کا ہاتھ میری پھدی کو پینٹی کے اوپر
سے سہلانے لگا تھا۔
ان دونوں کی آنکھوں میں میں نے باری باری نشیلی نظروں سے
دیکھا اور بولی: تمہیں میں اتنی پسند آ گئی ہوں کیا؟ ان دونوں نے ہاں میں سر ہلا دیا
اور میں نے دونوں کے ہی سر اپنے مموں میں دبا دیے۔
وہ میری کلیویج کو چومنے لگے اور میں ان کے بالوں کو سہلانے
لگی۔
میرے ممے ویسے ہی آدھے باہر تھے اور ان کوبھنچنے سے پورے
باہر آ گئے۔ تب تک تو بنٹو میرے ممے چوسنے لگا تھا۔
چنٹو بھی پہلے زبان پھیرتا رہا اور پھر چوسنے لگا۔
میں نے دونوں کے لن پکڑ لیے اور چڈی کے اندر ہاتھ ڈال دیا۔
دونوں کے لن پورے ٹائٹ تھے اور میں ان کے لن ایک ایک ہاتھ
سے سہلانے لگی۔
پھر دونوں مجھے چومنے، چاٹنے اور چوسنے لگے۔
میں نے بولا: تم دونوں کی گرل فرینڈ بن سکتی ہوں میں؟ وہ
بولے: ہاں امی، آپ بہت ہاٹ ہو۔ میں بولی: اگر میں تم دونوں کی شادی نہ کرواؤں تو مجھ
سے کام چل جائے گا؟
وہ ایک ساتھ بولے: ہاں، امی۔ ہم آپ کے ساتھ ہی خوش رہیں
گے۔ پھر میں نے اٹھ کر اپنا ون پیس اتار دیا اور میں اب صرف پینٹی میں اپنے دونوں بیٹوں
کے سامنے تھی۔
میں صوفے کے نیچے آ گئی اور گھٹنوں کے بل ہو گئی۔ میں نے
دونوں کے باکسر اور چڈی ایک بار میں اتار دی اور دونوں کا لن باری باری چوسنے لگی۔
وہ دونوں آہ… آہ… کر کے مزے بھری آوازیں کرنے لگے اور لن
چسوانے لگے۔
ان دونوں کے لن کو میں کسی لالی پاپ کی طرح چوس رہی تھی
کہ اچانک دونوں نے مجھے اٹھایا اور بستر پر پٹک دیا۔ ایک میرے سائیڈ میں آ گیا اور
دوسرا میری ٹانگوں کے بیچ میں آ گیا۔
چنٹو میرے ہونٹوں کو بوسہ دینے لگا اور چوچوں کو زور زور
سے مسلنے لگا۔ میں آہ… آہ… کرتے ہوئے سسکیاں لینے لگی۔
ادھر بنٹو میری پھدی میں زبان دے کر چاٹنے لگا۔
میری پھدی کی پیاس بہت پرانی تھی اور اب میرے بیٹے کی گرم
زبان سے میری پھدی جلدی سے بھر آئی۔ اپنی پھدی کا رس میں نے اپنے بیٹے کے منہ میں چھوڑ
دیا، وہ میری پھدی کے رس کو پی گیا۔
چنٹو نے میرے منہ میں لن دے دیا اور میرے منہ کو چودنے لگا۔
مجھے مزا آنے لگا۔
میں نے کچھ دیر اس کا لن چوسا اور پھر باہر نکلوا دیا۔ میں
بولی: پیشاب لگا ہے۔ بنٹو بولا: کوئی بات نہیں ڈارلنگ۔
اس نے میری پھدی میں منہ لگا دیا اور میں نے اس کے منہ میں
پیشاب کر دیا جسے بنٹو پی گیا۔ اب چنٹو پھر سے مجھے لن چسوانے لگا۔
کچھ دیر بعد اس نے میرے منہ میں اپنا مال چھوڑ دیا۔
اب اس کو بھی پیشاب لگا تو اس نے بھی اپنا پیشاب میرے منہ
میں کیا اور مجھے اس کا گرم گرم پیشاب پینے میں بہت مزا آیا۔ پھر چنٹو نیچے آیا اور
بنٹو اوپر۔
چنٹو بھی پھدی چاٹنے لگا اور انگلی ڈال ڈال کر میری پھدی
کا رس چاٹنے لگا۔
وہ پھدی کے ساتھ ساتھ میری گانڈ بھی چاٹ رہا تھا۔
بنٹو میرے ممے چوسنے لگا۔ چنٹو نے میری پھدی میں تیزی سے انگلی کرنا شروع
کر دیا اور پھر زبان سے چاٹ چاٹ کر میری پھدی کا رس ایک بار پھر سے نکلوا دیا۔
پھر چنٹو نے مجھے لن پر بیٹھنے کو کہا۔ میں اس کے لن پر
ممے اس کی طرف کر کے بیٹھ گئی۔
بنٹو نے مجھے جھکایا اور پیچھے آ کر میری گانڈ میں لن لگانے
لگا۔
چنٹو کا لن میری پھدی میں اندر باہر ہونے لگا اور میں چدنے
لگی۔
ادھر بنٹو کا لن میری گانڈ میں گھسنے کی کوشش کر رہا تھا۔
آہستہ آہستہ اس نے میری گانڈ میں لن ڈال ہی دیا۔
اب میری گانڈ میں میرے بیٹے بنٹو کا لن اور میری پھدی میں
میرے بیٹے چنٹو کا لن تھا۔ میرے دونوں بیٹے مجھے چودنے لگے۔ بہت مزا آ رہا تھا۔
ہم تینوں کے منہ سے آہ… اوہ… اوہ… کر کے سسکیاں نکل رہی
تھیں۔
رات کے 1 بجے تھے اور پورا روم ہماری چدائی کی آوازوں سے
بھر گیا تھا۔ مجھے اپنے بیٹوں کے لن لینے میں بہت مزا آ رہا تھا۔
میرے منہ سے ان دونوں کے لیے بار بار آئی لو یو… آئی لو
یو… نکل رہا تھا۔
میں چدائی میں مست ہو کر بول رہی تھی: آہ… زور سے چودو…
پھاڑ دو گانڈ میری… اور پھدی کو چود چود کر پھیلا دو چنٹو… آہ… اور چودو بنٹو۔
ہم تینوں بہت مدہوش ہو گئے تھے۔
کبھی چنٹو میرے مموں کو بھیچنے لگتا تو کبھی وہ میرے نپلوں کو کھانے لگتا۔
ادھر بنٹو بھی میری پھدی کے دانے کو رگڑ رہا تھا۔
وہ چنٹو کے لن کے ساتھ مجھے اپنے ہاتھ کا مزا بھی دے رہا
تھا۔
میں رنڈیوں کی طرح ان دونوں کے لن سے چد رہی تھی۔
میری پھدی اس چدائی میں تین بار اور جھڑ گئی۔
میں اتنی جوش میں آگئی کہ میرے بال بکھر گئے۔
میری پھدی پوری پھیل گئی تھی اور گانڈ بھی چوڑی ہو گئی تھی۔
اب دونوں کے لن پک… پک… کی آواز کرنے لگے تھے کیونکہ پھدی
اور لن کی چکنائی بہت زیادہ ہو گئی تھی۔
آدھے گھنٹے کی چدائی کے بعد ہم تینوں ایک ساتھ ڈھیر ہو گئے۔
تیوں ہانپنے لگے اور ایک دوسرے کے اوپر گر پڑے۔ پھر ہمیں
اسی طرح نیند آ گئی۔
میں اپنے دونوں بیٹوں کے ساتھ پوری رات ننگی سوتی رہی۔
اس دن کے بعد سے میری چدائی میرے بیٹوں کے ساتھ شروع ہو
گئی۔
اب ہم تینوں ایک ساتھ ہی سیکس کرتے ہیں اور ساتھ ہی سوتے
ہیں۔ میں اب زیادہ تر ننگی رہتی ہوں یا برا-پینٹی میں رہتی ہوں۔
اب میں اپنی زندگی میں بہت خوش ہوں۔ مجھے میرے گھر میں ہی
دو لن مل گئے ہیں۔
میں اپنے بیٹوں ،اپنے دونوں انمول رتنوں کی دیوانی ہوں۔
وہ مجھے بہت پیار کرتے ہیں اورجم کر چودتے
ہیں۔