امی کے مچلتے ارمان

 

میرا نام یاسین ہے۔ ہم شہر میں رہتے ہیں ۔میرے گھر میں صرف میری امی، ابو، میں، اور میری بہن رہتے ہیں۔ باقی خاندان کے چچا، تایا وغیرہ سب گاؤں میں رہتے ہیں۔ ہمارے پاس بہت ساری زمین ہے، اور ہم بہت پیسوں والے ہیں۔

میں آپ کو سیدھا اس طرف لے جاتا ہوں جہاں شہوت کا ایک دیس بسا ہوا ہے

ایک بار جب میری امی زبیدہ یوگا کر رہی تھیں، تو میں نے انہیں غور سے دیکھا۔ میں بس امی کو دیکھتا ہی رہ گیا۔ سچ میں، میری امی کا کیا فگر ہے... بہت بڑے بڑے چھاتی۔ ویسے ہی بڑے بڑے کولہے۔ سچ میں میری امی کی گانڈ بھی بڑی اور سیکسی ہے۔ میرے سارے پڑوسی بس اسی وجہ سے انہیں گھورتے رہتے ہیں۔

میں بچپن سے ہی امی کی خوبصورتی کا دیوانہ رہا ہوں ۔جوان ہوتے ہی میرے جذبات منہ زور ہوگئے تھے ۔اس دن امی کے انتے سیکسی بدن کو دیکھ کر مجھے نجانے کیا ہوگیا ۔اس دن پہلی بار میں نے مٹھ ماری ۔ میں باتھ روم میں گیا اور انہیں یاد کرتے ہوئے میں نے دو بار مٹھ ماری۔ اس کے بعد بھی میں نے اپنا لنڈ ہلاتے ہوئے اپنی امی تباہی بدن کو یاد کیا۔

اس واقعے کے بعد میں نے کئی بار اپنی امی کو باتھ روم میں نہاتے وقت بالکل ننگی دیکھا ہے... لیکن وہاں میں کبھی انہیں زیادہ اچھی طرح سے دیکھ نہ پایا۔

پھر مجھے ایک آئیڈیا آیا۔ میں نے اپنے فون کا کیمرہ آن کرکے گیزر کے اوپر رکھ دیا اور ان کی فلم بننے کا انتظار کرنے لگا۔ اس وقت امی کے نہانے کا وقت ہو گیا تھا۔ میں باہر آ گیا اور ان کے باتھ روم میں جاتے ہی میں سوچنے لگا کہ کہیں میری امی کی نظر موبائل پر نہ پڑ جائے۔

امی اپنے کپڑے لے کر باتھ روم میں نہانے چلی گئیں۔ میں انتظار کر رہا تھا کہ امی کا نہانا کب ختم ہو۔

تھوڑی دیر بعد امی نہا کر باہر آ گئیں۔ میں پیشاب کا بہانہ بنا کر جھٹ سے باتھ روم چلا گیا۔ میں نے دروازہ بند کیا اور فون اٹھا کر دیکھا تو اس میں سب کچھ ریکارڈ ہو چکا تھا۔

میں اس وقت وہ ویڈیو نہیں چلا سکتا تھا کیونکہ مجھے کالج جانا تھا اور گھر میں ابو بھی تھے۔ میں نے ویڈیو نہیں دیکھی، بس موبائل اپنی جیب میں رکھا اور باتھ روم سے باہر آ گیا۔

میں کالج گیا اور میرا دل تھا کہ کہیں تنہائی میں موبائل چلا کر ویڈیو دیکھ لوں... لیکن وہاں دوستوں کی وجہ سے میں ویڈیو نہ دیکھ سکا۔

کالج میں پورا وقت میرا دل ہی نہیں لگ رہا تھا۔ میرا دل تو کر رہا تھا کہ کب کالج ختم ہو اور کب میں وہ ویڈیو دیکھ لوں۔

اس دن وقت تو جیسے آگے بڑھ ہی نہیں رہا تھا۔ جیسے تیسے کالج ختم ہوا اور میں گھر آ گیا۔

میرے گھر آتے ہی امی نے دروازہ کھولا۔ انہوں نے ٹائٹ ٹی شرٹ پہن رکھی تھی۔ ان کے بڑے بڑے چھاتی میرے سامنے مست دکھ رہے تھے۔ میں بس ان کے مموں کو ہی دیکھتا رہا۔

امی نے کہا- کھانا وہاں ٹیبل پر رکھا ہے... کھا لینا۔ میں اپنی دوستوں کے ساتھ کہیں باہر جا رہی ہوں... اور رات کو 9 بجے تک آ پاؤں گی۔

یہ کہہ کر امی چلی گئیں۔

اس وقت ابو بھی آفس گئے ہوئے تھے۔ وہ 8 بجے سے پہلے گھر نہیں آتے تھے۔

گھر میں باقی کوئی بھی نہیں تھا۔ میری بہن بھی باہر گئی ہوئی تھی۔ بس پھر کیا تھا۔ میرے دل میں لڈو پھوٹنے لگے۔ امی کے جاتے ہی میں نے دروازہ لگا دیا... جلدی جلدی کھانا کھایا اور پلیٹ وغیرہ دھونے میں رکھ کر کمرے کی طرف آ گیا۔

پہلے میں امی کے کمرے میں گیا۔ ان کے کمرے میں ان کی الماری کا دراز کھلا ہی تھا۔ شاید وہ جلدی جلدی میں بند کرنا بھول گئی تھیں۔ دراز سے ان کے انڈرگارمنٹس، برا، پینٹی، کیمیسول وغیرہ باہر نکل رہے تھے۔

میں نے امی کی پینٹی کو باہر نکالا اور سونگھنے لگا۔ ان کی پینٹی سے مدہوش کرنے والی خوشبو آ رہی تھی۔

بس پھر کیا تھا۔ میں نے اپنے کپڑے اتارے اور امی کے بستر پر لیٹ کر موبائل کی ویڈیو چلا دی۔ میرے ایک ہاتھ میں میری امی کی پینٹی تھی، جس سے میں لنڈ پر سہلا رہا تھا۔

موبائل میں ویڈیو چلتی ہی میری آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔

کیا مدمست جسم تھا میری امی کا... بہت بڑے بوبز، بڑی سی گانڈ، اور آج تو امی کی چوت کے دیدار بھی ہو گئے تھے۔ ان کی چوت دیکھ کر ایسا لگا، جیسے ابو امی کو چودتے ہی نہیں ہوں گے۔ ایکدم ٹائٹ چوت تھی۔

پھر میں مستی سے امی کی ویڈیو دیکھ کر لنڈ کی مٹھ مار رہا تھا، تبھی اچانک سے ڈور بیل بجی۔ میں ڈر گیا۔ میں نے جلدی سے اپنے کپڑے پہنے اور دروازہ کھولا۔ تو امی واپس آ گئی تھیں۔

میں نے ان کی طرف دیکھا۔

تو وہ بول رہی تھیں کہ باہر جانا کینسل ہو گیا۔

ان کی بات سن کر میرا موڈ آف ہو گیا... کیونکہ میں نے ابھی تک پوری ویڈیو نہیں دیکھی تھی۔

پھر میں باہر چلا گیا اور شام کو دیر سے آیا، اس وقت رات کے دس بجے تھے۔ میرے آنے کے بعد امی نے کھانا لگایا۔ ابو بھی آ گئے تھے۔ ہم سب نے کھانا کھایا۔

تھوڑی دیر بعد ہم سونے کے لیے چلے گئے۔ رات کے 12 بج چکے تھے۔

میں نے پھر سے ویڈیو چلا دی اور دیکھنے لگا۔ مجھے اسی وقت امی کے کمرے سے کچھ آوازیں سی آنے لگیں۔

میں نے اٹھ کر دیکھا تو ان کے کمرے کی کھڑکی تھوڑی کھلی ہوئی تھی اور ابو امی کو زور زور سے چود رہے تھے۔ امی ان کے نیچے دبی ہوئی چد رہی تھیں اور زور زور سے چلا رہی تھیں۔

ابو امی سے بولے- سالی زیادہ چلا مت... بچے جاگ جائیں گے۔

امی چپ ہو گئیں۔ ابو امی کو بوسہ دینے لگے، تو امی کی لذت انگیز سسکیاں ہلکے سروں میں گونجنے لگی- اُم... اُم... اُم... آج آپ کو کیا ہو گیا... اتنے دن بعد میرے اوپر چڑھ گئے ہو... اُممم... جلدی مت جھڑ جانا... آج پورا مزہ دینا۔

ابو بس امی کی چوت چدائی میں لگے رہے۔ وہ ہانپنے لگے تھے اور تھوڑی دیر بعد ابو جھڑ کر امی کے اوپر ہی سو گئے۔

امی نے انہیں اپنے اوپر سے ہٹا کر باہر دھکیل دیا اور ان کا رونا پٹنا شروع ہو گیا۔ امی بول رہی تھیں- ہوم... بس تمہارا ہو گیا... جھڑ گئے... میری آگ اب کون بجھائے گا؟

ابو کچھ بولے نہیں اور ویسے ہی پڑے رہے۔

امی ان سے بول رہی تھیں- اب تم مجھے چود ہی نہیں سکتے... پہلے والی بات ہی نہیں رہی تم میں۔ پورے 6 مہینے ہو گئے، اب تک میری آگ نہیں بجھی ہے۔

یہ کہہ کر امی اپنی چوت میں انگلی کرنے لگیں۔ وہ بڑبڑا رہی تھیں۔

تھوڑی دیر بعد امی بھی جھڑ گئیں اور ابو سے دور ہو کر سو گئیں۔

اب میں بھی کمرے میں آ گیا۔ میں نے مٹھ ماری اور سو گیا۔

جب اگلے دن صبح ہم سب ناشتا کر رہے تھے، تو ابو مجھ سے بولے کہ میں اور تیری بہن شادی میں گاؤں جا رہے ہیں۔ ہم دونوں کو تین دن لگیں گے۔ تم اپنی امی کا خیال رکھنا۔

ابو کی بات سن کر تو میرے دل میں لڈو پھوٹ رہے تھے۔ میں بس آج ٹھان ہی لیا تھا کہ امی کو ان تین دنوں میں پوری طرح سے مطمئن کر دینا ہے، انہیں خوب چودنا ہے بس... اور کچھ نہیں۔

اس کے بعد میں کالج گیا اور کالج ختم ہونے سے پہلے ہی گھر پر آ گیا۔

میں نے ڈوربیل بجائی، تو امی نے دروازہ کھولا۔ امی نے ٹائٹ بلاؤز پہنا ہوا تھا، جس میں سے برا کی پٹی مجھے دکھ رہی تھی۔ انہوں نے ساڑھی پہنی تھی۔

میں امی کو دیکھنے لگا، وہ بڑی خوبصورت دکھ رہی تھیں۔

امی نے پوچھا- آج جلدی کیسے آ گیا؟

میں نے کہا- بس آج کالج میں پڑھائی ہی نہیں ہو رہی تھی... تین فیکلٹی آئی ہی نہیں تھیں۔

امی نے کچھ نہیں کہا۔

پھر ہم دونوں نے کھانا کھایا۔

میں نے کہا- امی مجھے پڑھنا ہے... میں کمرے میں جا رہا ہوں۔

یہ کہہ کر میں اپنے کمرے میں آ گیا اور ایک بار مٹھ مار کر بستر پر سو گیا۔ اس دن مجھے اتنی گہری نیند آئی کہ مجھے پتا ہی نہیں چلا کہ کب رات کے 9 بج گئے۔

پھر امی نے مجھے جگایا، میں نے کھانا کھایا۔ میں سوچ رہا تھا کہ آج تو گھر پر کوئی بھی نہیں تھا۔ پھر تھوڑی دیر بعد میں سونے جانے کا ناٹک کرنے لگا۔ میں کمرے میں گیا اور ویسے ہی بستر پر آنکھیں بند کرکے لیٹ گیا۔

تھوڑی دیر بعد امی مجھے دیکھنے آئیں کہ میں سویا یا نہیں۔

امی کے آتے ہی میں نے آنکھیں بند کرکے سونے کا ناٹک کرنے لگا۔ امی کو لگا کہ میں سو گیا ہوں۔ اس کے بعد امی اپنے کمرے میں چلی گئیں۔

امی کے جانے کے کچھ دیر بعد میں بھی ان کے کمرے کی طرف چلا گیا۔

میں نے امی کے کمرے میں دیکھا، تو امی ساڑھی اتار رہی تھیں۔ دھیرے دھیرے انہوں نے اپنے سارے کپڑے اتار دیے۔ اب امی خود اپنے ہاتھوں سے ہی اپنی چھاتیوں کو دبا رہی تھیں... اور چوت میں انگلی کر رہی تھیں۔

تھوڑی دیر بعد امی نے الماری سے وائبریٹر نکالا اور اپنی چوت پر رکھ کر اس سے مزہ لینے لگیں۔ جب وائبریٹر چوت کی پھانکوں میں کرتب دکھا رہا تھا، تب ان کی کاموکش آوازیں نکل رہی تھیں۔

وہ اپنی آنکھیں بند کرکے مزے لے رہی تھیں۔ میں نے سوچا کہ اس سے اچھا موقع نہیں ملے گا۔ میں نے دھیرے سے کھڑکی کے دروازے کھولے اور ان کے کمرے میں اندر چلا گیا۔

امی نے کبھی کھڑکی بند نہیں کی تھی۔

میں دبے پاؤں اندر چلا گیا اور قریب سے امی کو مزہ لیتے ہوئے دیکھنے لگا۔ امی کی آنکھیں بند تھیں اور وہ مدہوش تھیں، اس لیے انہیں میرے آنے کی خبر ہی نہ ہوئی۔

پھر اچانک سے امی کی آنکھیں کھل گئیں اور وہ مجھے دیکھ کر یکدم سے سہم گئیں۔

امی خود کو ڈھکتے ہوئے بولیں- تُ... تو یہاں کیا کر رہا ہے؟

میں نے بھی جھٹ سے جواب دیا- میں نے کل رات کو آپ کے کمرے سے کچھ آوازیں سنی تھیں... اور میں نے سب دیکھ لیا تھا۔

امی نے کہا- ہاں تو... یہ تو ہر شوہر بیوی کے درمیان ہوتا ہے۔ تمہیں اپنی امی کو اس طرح دیکھنے میں شرم نہیں آئی؟

میں نے سکون سے کہا- آپ ابو سے مطمئن نہیں ہیں... مجھے پتا ہے۔

تو امی بولیں- وہ کچھ بھی ہو... تم میرے بیٹے ہو... تمہارے اور میرے درمیان کچھ بھی نہیں ہو سکتا... تم یہاں سے جاؤ۔

میں نے کہا- امی، کسی باہر والے سے چدوانے سے تو اچھا ہے کہ گھر کے گھر میں ہی آپ کو سکون مل جائے۔

امی میرے اوپر زور زور سے چلانے لگیں- تیرے ابو کو آنے دے... میں انہیں سب بتاتی ہوں۔

میں سمجھ گیا کہ کچھ الگ کرنا پڑے گا۔

میں نے اپنا آخری ہتھیار پیش کیا۔ میں نے امی کے سامنے ان کا باتھ روم والا ویڈیو چلا دیا... جس میں وہ اپنی چوت میں انگلی کر رہی تھیں۔

امی بولیں- تمہیں شرم نہیں آتی، امی کی ویڈیو بنا لی ہے۔

میں نے کہا- مجھے پتا ہے آپ ہر ہفتے کہاں جاتی ہیں۔

فلاحال میں نے تو ویسے ہی اندازہ لگایا تھا۔ لیکن میرا یہ اندازہ نشانے پر لگ گیا۔

وہ گھبرا کر بولنے لگیں- ک... کیا پتا ہے تمہیں؟

میں نے کہا- میں بھی ابو کو ہی بتاؤں گا۔ آپ بھی بتا دینا۔

یہ سن کر ان کی ہمت ٹوٹنے لگی۔ چہرے پر ہوش اڑے دکھنے لگے۔ امی نے کہا- ٹھیک ہے... تمہیں جو کرنا ہے، وہ کرو... پر ابو کو کچھ مت بتانا۔

پھر امی نے چادر ہٹائی اور مجھ سے بولیں- اپنے کپڑے اتارو۔

میں نے جلدی سے اپنے سارے کپڑے اتار دیے اور امی کے پاس بستر پر آ گیا۔

امی نے پوچھا- آج تک کیا ہے کسی لڑکی کے ساتھ؟

میں نے کہا- میں نے تو بس مٹھ ماری ہے۔

امی بولیں- چل آج تجھے چوت چودنا سکھا دیتی ہوں۔

اتنا بول کر امی نے میرا انڈرویئر نکالا اور میرا کھڑا لنڈ دیکھ کر بولیں- بیٹا، تیرا لنڈ تو تیرے ابو سے بھی بڑا ہے۔

وہ میرے لنڈ کو سہلانے لگیں۔

پھر میرا ایک ہاتھ انہوں نے اپنی چوت پر رکھ دیا... اور چوت رگڑنے کے لیے بولیں۔

میں بھی مستی سے اپنی امی کی چوت رگڑ رہا تھا۔ کیا مالدار چوت تھی میری امی کی... آہ کیا بتاؤں۔

میں ان کے مموں کی طرف دیکھ رہا تھا۔

امی بولیں- دودھ پینا ہے میرے شونا کو؟

میں نے بھی گردن ہلا دی اور امی نے میرا سر اپنے مموں کے درمیان گھسیڑ دیا۔

اب میں امی کے ایک بوب کو چوس رہا تھا اور دوسرا دبا رہا تھا۔ امی بھی مزے لے رہی تھیں۔

پھر امی نے میرا سر مموں سے نکالا اور مجھے بوسہ دینے لگیں۔ میں بھی امی کے مزے لے رہا تھا۔

تھوڑی دیر بعد امی نے اپنی ٹانگیں پھیلائیں اور بولیں- میری منیا کا سواد چکھے گا ذرا!

میں نے بھی امی کی چوت میں منہ گھسیڑ دیا اور ان کی چوت چاٹنے لگا۔

آہ کیا نمکین مست چوت لگ رہی تھی۔ میں دھیرے دھیرے چاٹتے ہوئے چوت چوسنے لگا۔

امی مادک آوازیں نکالنے لگیں- آ... آآآ... ایئی۔

کچھ دیر بعد میری امی جھڑ گئیں اور تھوڑی دیر وہ ویسے ہی نڈھال پڑی رہیں۔

کچھ دیر بعد امی نے اٹھ کر میرا لونڈا منہ میں لے لیا اور لنڈ چوسنے لگیں۔

کوئی دو منٹ بعد میں نے بھی پانی چھوڑ دیا۔ امی سب لنڈ رس گٹک گئیں، مگر تب بھی وہ میرے جھڑے ہوئے لنڈ کو چوسے جا رہی تھیں۔

اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ میرا لنڈ پھر سے کھڑا ہو گیا۔ میں نے امی سے اشارہ کیا تو وہ سمجھ گئیں۔ اب ہم دونوں 69 کی پوزیشن میں آ گئے۔ میں بھی امی کی چوت چاٹ رہا تھا۔ ہم دونوں مزے لے رہے تھے۔

پھر امی اٹھ کر گھوم گئیں۔ میں نیچے لیٹا تھا اور وہ میرے اوپر بیٹھ کر چوت میں لونڈا سیٹ کرنے لگیں۔ لونڈا سیٹ کرکے امی لنڈ پر جھٹکے سے بیٹھ گئیں۔

میرا لنڈ لیلتے ہی امی کی ایک تیز آواز نکل گئی- آآہ... مر گئی... کتنی اندر تک چلا گیا۔

پھر وہ ایک پل کے لیے رک گئیں۔ میں نے ان کی چھاتیوں کو سہلانا شروع کر دیا تھا۔ پھر وہ لنڈ کو ایڈجسٹ کرکے اپنی کمر زور زور سے اوپر نیچے کرنے لگیں۔

امی- تیرا لنڈ تو بہت بڑا ہے رے... اپنے ابو سے کافی بڑا لنڈ ہے رے تیرا... میری بہو کے تو مزے رہیں گے۔

وہ زور زور سے گھوڑی کی طرح اپنی گانڈ ہلاتے ہوئے میرے لنڈ سے چوت رگڑوا رہی تھیں۔

کوئی پانچ منٹ بعد وہ تھک گئی تھیں۔ پھر اچانک سے امی جھڑ گئیں... اور میرے سینے پر ہی لیٹ گئیں۔

ان کی چھاتیوں میرے سینے سے دب رہی تھیں۔ مجھے بڑا اچھا لگ رہا تھا۔ لیکن میرا ابھی بھی نہیں ہوا تھا۔

میں نے امی سے کہا، تو وہ بولیں- تو میرے اوپر آ جا۔

تو میں نے انہیں نیچے اترنے کو کہا، وہ اتر گئیں اور بستر پر سیدھی لیٹ گئیں۔

میں ان کی چوت چاٹنے لگا اور اس کے بعد ان کی ٹانگیں پھیلا کر میں ان کی چوت پر لنڈ سیٹ کرکے بیٹھ گیا۔

لنڈ نے چوت کی پھانکوں میں اپنا ٹوپا پھیرا اور اس کے ٹھیک بعد میں نے اچانک سے پورا لونڈا امی کی چوت میں پیل دیا۔

امی کی چوت کافی ٹائٹ تھی، پر لنڈ چکنائی کی وجہ سے اندر سرکنے لگا۔

امی زور سے چلا دیں- آہاہا مر گئی... سالے پھاڑ دی میری۔

میں نے ان کی چیخ پکار نظر انداز کر دی اور زور زور سے جھٹکے دینے لگا۔

کچھ دیر بعد امی پھر سے جھڑ گئیں اور تھوڑی دیر بعد میں بھی جھڑنے والا تھا۔

میں نے امی سے کہا- کہاں نکالوں؟

امی بولیں- اندر ہی نکل جا۔

میرا لاوا امی کی چوت میں پھوٹ پڑا اور میں جھڑ جانے کے بعد امی کے اوپر ہی لیٹ گیا۔

میں ان کی چھاتیوں کو چاٹ رہا تھا اور بوسہ بھی کر رہا تھا۔

امی بولیں- مجھے تو میری سہاگ رات ہی یاد آ گئی۔

ہم دونوں باتیں کرتے کرتے ویسے ہی سو گئے۔ صبح بیل بجی تو میری آنکھ کھلی۔

میں گھبرا گیا۔

امی بولیں- گھبرا مت، سو جا... دودھ والا آیا ہے۔ میں لے کر آتی ہوں۔

امی نائٹی پہن کر چلی گئیں اور دودھ لے کر واپس دروازہ بند کرکے اندر آ گئیں۔ امی نے نائٹی اتاری اور میرے پاس آنے لگیں۔

میں نے امی سے پانی مانگا۔ تو امی ننگی ہی کچن میں پانی لینے جانے لگیں۔ ان کی گانڈ دیکھ کر میرا لونڈا پھر سے اٹھ گیا۔

امی پانی لے کر آئیں اور پوچھنے لگیں- رات کو مزہ آیا بیٹا؟

میں نے کہا- نہیں امی... ابھی تو مجھے آپ کی گانڈ بھی مارنی ہے۔

امی نے کہا- نہیں بیٹا ادھر بہت درد ہوتا ہے۔

میں نے کہا- مگر مجھے تو چاہیے... نہیں تو میں ابو کو بتا دوں گا۔

امی غصے سے میری طرف دیکھتی ہوئی بولیں- ٹھیک ہے... گانڈ بھی مار لے۔

میں نے پوچھا- ایسی کیوں کہہ رہی ہو... آپ نے پہلے گانڈ میں بھی لنڈ لیا ہے نہ۔

میں نے پھر سے اندازہ لگایا تھا۔ وہ سمجھ گئیں کہ میں سب جانتا ہوں۔

امی کو خود بھی گانڈ مروائی کا دل تھا، پر وہ میرے سامنے قبول نہیں کرنا چاہتی تھیں۔

اب امی اپنی ننگی گانڈ لے کر میرے پاس آئیں۔ میرے پاس بیٹھ کر مجھے بوسہ دینے لگیں۔ وہ میرا لونڈا سہلانے لگیں۔

میں ان کی چھاتیوں کو مسلنے لگا۔

میں نے کہا- امی اٹھو اور کتیا سٹائل میں آ جاؤ۔

وہ کتیا بن گئیں۔ ان کی چھاتی نیچے لٹک رہی تھیں اور ان کی گول گانڈ دیکھ کر مجھ سے رہا نہیں جا رہا تھا۔

میں نے شروعات کی... اور لنڈ گانڈ میں پیل دیا۔ امی نے بھی مزے سے گانڈ مروائی۔

اب وہ مجھ سے پوری طرح سے کھل گئی تھیں۔ سارے دن ہم دونوں نے پانچ بار چدائی کی، دو بار گانڈ ماری اور تین بار چوت لنڈ کا کھیل کھیلا۔

اس رات میں نے امی کے ساتھ وہسکی کا مزہ بھی لیا اور امی نے مجھے سگریٹ بھی پلائی۔

اب ہم دونوں نے اسی طرح 3 دن بہت مزے کیے۔ رات اور دن ہمارے اوپر صرف سیکس ہی چڑھا رہا۔

ابو کے آنے کے بعد بھی ہم دونوں چھپ چھپ کر سیکس کرتے رہے۔

جب ابو آفس چلے جاتے تھے اور بہن اپنی کوچنگ کلاس میں ہوتی تھی، تب امی مجھے فون کر دیتی تھیں۔ میں کالج سے واپس آ جاتا اور ہم دونوں چدائی کے مزے کر لیتے۔

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی