میری امی میری جان

 


میرا نام شہزاد  ہے، عمر 21 سال ہے اور رنگ گورا ہے۔ لنڈ 7 انچ کا کافی موٹا ہے جو کسی کی چوت میں بھی ہاہاکار مچا سکتا ہے۔

 

میری امی کا نام فریدہ  ہے۔ وہ بیوہ ہیں۔ امی کی عمر 43 سال ہے اور رنگ بالکل دودھ سا گورا ہے۔ امی کا فگر سائز 36B-30-38 کا ہے۔

 

میری امی کی شادی بہت کم عمری میں ہو گئی تھی۔ ان کی شادی اپنی عمر سے دگنی عمر کے آدمی سے یعنی میرے والد سے ہوئی تھی۔

 

جب میری امی کی شادی ہوئی، میرے والد کی عمر اس وقت 40 سال تھی۔

 

شادی کے ایک سال کے اندر ہی میری بڑی بہن عظمیٰ کی پیدائش ہو گئی تھی۔

 

میرے ابو روز رات کو شراب پی کر آتے تھے اور میری امی کی چدائی کرتے تھے۔

 

اسی وقت میری امی کو دوبارہ حمل ہوا اور میری پیدائش ہوئی۔

 

اب ابو کی طبیعت زیادہ خراب رہنے کی وجہ سے وہ امی کی چدائی نہیں کر پاتے تھے۔

 

وقت اسی طرح گزرتا گیا اور میری بہن کی شادی بھی ہو گئی اور میں شہر میں ایک کارخانے میں نوکری کرنے لگا۔

 

میں شہر میں کرائے کے مکان میں رہتا تھا۔ اپنی محنت سے میں نے بہت جلد ترقی بھی کر لی اور اس کارخانے میں میں سپروائزر بن گیا۔

 

اسی بیچ ابو کا بھی انتقال ہو گیا۔ 

اب گاؤں میں امی اکیلی ہی بچی تھیں۔

 

گاؤں میں جو ہماری تھوڑی سی زمین تھی، اسے بیچ کر میں نے شہر میں ایک چھوٹا سا گھر لے لیا اور امی کو بھی اپنے پاس شہر لے آیا۔

 

امی پہلی بار شہر آئی تھیں اور انہیں یہاں کے رہن سہن کو دیکھ کر کچھ سمجھ نہیں آیا۔ 

ہمارا یہ گھر بہت چھوٹا سا تھا۔ اس میں بس ایک کمرہ، کچن اور باتھ روم  ہی تھا۔

 

امی کے دیہاتی کپڑے دیکھ کر میں نے امی سے کہا: امی، آج سے آپ یہ دیہاتی کپڑے نہیں پہنو گی۔ میں آپ کو بازار لے جا کر شہر کے حساب سے کچھ اچھے کپڑے دلا لاؤں گا۔

 

میری امی مان گئیں اور ہم دونوں بازار جا کر وہاں سے کچھ کپڑے لے آئے۔

 

گھر میں ایک ہی کمرہ تھا تو وہیں نیچے بستر لگا کر ہم دونوں سو جاتے تھے۔

 

امی میرے پاس ہی سوتی تھیں کیونکہ ان کے لیے ابھی یہ جگہ نئی تھی اور انہیں یہ سب سمجھنے میں وقت چاہیے تھا۔

 

اس رات کو امی شلوار قمیض  میں ہی سو رہی تھیں، میں نے بھی صرف بنیان پہنی تھی اور دھوتی لپیٹی ہوئی تھی۔

 

چونکہ میں پہلے سے ہی شہر میں اکیلا رہتا تھا تو مٹھ مارنے کی عادت پڑ چکی تھی۔ 

جس کی وجہ سے مجھے بغیر مٹھ مارے نیند ہی نہیں آتی تھی۔

 

جیسے ہی امی سو گئیں، میں بستر سے اٹھا اور باتھ روم جو کہ کمرے کے سامنے ہی تھا، وہاں گیا۔

 

میں نے موبائل میں چدائی کی ویڈیو چالو کر دی اور لنڈ ہلانے لگا۔ 

کچھ وقت میں ہی میں اپنا مال گرا کر واپس بستر پر آ کر سو گیا۔

 

اب تک میرے دل میں اپنی امی کو لے کر کوئی غلط خیال نہیں آیا تھا۔

 

دن اسی طرح گزرتے چلے جا رہے تھے اور امی بھی شہر میں رہنا سیکھ رہی تھیں۔

 

تبھی ایک رات جب مٹھ مار رہا تھا تو اچانک میری نظر امی پر چلی گئی۔ 

امی کی شلوار اوپر کو اٹھی ہوئی تھی ۔ مجھے ان کی ننگی رانوں دکھائی دیں اور میرا لنڈ زیادہ ہی کڑک ہو گیا۔

 

میں نے ابھی تک اس طرح کی امی بیٹے کی سیکس کہانیاں اور ویڈیوز کو موبائل میں ہی دیکھا تھا۔

 

امی کی مخملی رانوں دیکھ کر میرا ایمان ڈگمگا گیا اور امی کے بارے میں گندے خیال پیدا ہونے لگے۔

 

اس رات سے مجھے اپنی امی میں ایک خوبصورت سیکسی عورت دکھنے لگی۔ امی سے بات کرنے اور انہیں دیکھنے کا میرا انداز ہی بدل گیا۔

 

ایسا ہوتے ہوئے کافی وقت ہو گیا اور میں نے اب تک اپنی امی کو کئی طرح سے دیکھ لیا تھا جو ایک جوان لڑکے کی جنسی خواہش کو بڑھانے کے لیے کافی تھا۔

 

پھر میں نے سوچا کہ اب تو امی کو چودنا ہی پڑے گا۔ بس میں نے اپنی امی کو چودنے کا پلان بنانا شروع کر دیا۔

 

اب میں گھر میں بغیر دھوتی کے ہی گھومنے لگا، تاکہ امی کو میرے لنڈ کی لمبائی پتا چل سکے۔

 

میری امی بھی یہ سب دیکھ کر کچھ نہیں بولتی تھیں تو میری ہمت اور بڑھنے لگی۔

 

اب تو میں باتھ روم کی جگہ بستر پر ہی مٹھ مارنے لگا اور صبح جب امی اٹھ کر میرا مال دیکھتیں، تو مجھ سے نظریں چُرا کر کام کرتی رہتیں۔

 

امی کی خاموشی بھی مجھے آگے بڑھنے کی ہمت دینے لگی۔

 

ایک رات جب ہم سوئے تو امی اپنی گانڈ کو میری طرف کر کے سو رہی تھیں۔ 

میں نے بھی موقع دیکھ کر اپنا مٹھ امی کی گانڈ پر ہی گرا دیا۔

 

جب صبح امی اٹھیں اور انہوں نے یہ دیکھا کہ میرا مٹھ ان کی شلوار  پر گانڈ کی طرف گرا ہوا ہے، تو وہ فوراً باتھ روم میں بھاگ کر چلی گئیں اور بہت دیر بعد ہی باہر نکلیں۔

 

مجھے سمجھ آنے لگا کہ امی بھی چدائی چاہتی ہیں مگر وہ ہمارے رشتے اور  سماجی پابندیوں کی وجہ سے کہہ نہیں پا رہی ہیں۔

 

میں نے انہیں کھولنے کا سوچ لیا۔

 

رات میں جب امی سوئیں، تو میں نے اپنی چڈی اتار کر اپنا مٹھ امی کے دودھ پر گرا کر اپنا لنڈ امی کے ہاتھوں میں دے دیا اور سو گیا۔

 

صبح امی میری یہ حرکت دیکھ کر بھی کچھ نہیں بولیں۔ 

انہوں نے مجھے بس ایک مسکان دے دی اور اپنے آپ کو باتھ روم میں جا کر صاف کرنے لگیں۔

 

مجھے اب پکا یقین ہو گیا تھا کہ امی بھی وہی چاہتی ہیں جو میں چاہتا ہوں۔

 

پھر جب شام کو ہم کھانا کھانے ساتھ میں بیٹھے تو میں نے ہمت کر کے امی سے پوچھ ہی لیا: امی، وہ میں آج کل بہت تھک جاتا ہوں… اسی لیے شاید رات میں یہیں بستر پر ہی میرا مال نکل گیا تھا، ورنہ تو میں یہ سب باتھ روم میں ہی کرتا ہوں۔ آپ کو کل رات کا برا تو نہیں لگا ناں؟

 

میری امی شرماتی ہوئی بولیں: ارے اس میں برا ماننے والی کون سی بات ہے بیٹا، میں نے تو بچپن میں تجھے پورا ننگا دیکھا ہے اور میں سمجھتی ہوں کہ تو اب جوان ہو گیا ہے۔ جوانی میں تو یہ سب عام بات ہے۔ تو فکر نہ کر، مجھے بالکل بھی برا نہیں لگا۔

 

امی کی باتیں سن کر مجھے ہمت ملنے لگی اور میں نے آج رات اور زیادہ آگے بڑھنے کی سوچ لی۔

 

رات میں قریب ایک بجے میری نیند کھلی، تو میں نے دیکھا امی کی شلوار  اوپر کو اٹھی  ہوئی تھی ۔ 

یہ دیکھ میرا لنڈ سلامی دینے لگا۔

 

اب تو مجھے آج ہی امی کو چودنے کا دل ہو گیا تھا۔

 

میں امی کے پاس سرک گیا اور امی کے دودھ پر میں نے اپنے ہاتھ رکھ کر اپنی آنکھیں بند کر لیں۔

 

کچھ دیر بعد جب امی نے کوئی حرکت نہیں کی تو میں نے اپنا پیر بھی امی کے پیروں پر رکھ کر ان کی شلوار اور اوپر سرکانے لگا۔

 

دھیرے دھیرے کر کے میں نے امی کی پوری شلوار اوپر کردی ۔ 

اب امی کی پینٹی مجھے صاف دکھنے لگی تھی۔

 

میں تھوڑا رکا، پھر میں نے واپس اپنے ہاتھوں کو امی کے دودھ سے ہٹا کر ان کی رانوں پر رکھ دیا اور ان کی رانوں کو مسلنے لگا۔

 

امی نے اپنی کروٹ بدل لی۔ 

یہ دیکھ میں نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور کچھ دیر یونہی لیٹا رہا۔

 

پھر جب میں نے آنکھیں کھولیں، تو پایا امی اپنی گانڈ کو میری طرف کر کے سو رہی ہیں۔

 

میں نے بھی دھیرے سے امی کی گانڈ پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا اور امی کی پینٹی کو دھیرے سے اتارنے لگا۔

 

اب میں اپنے لنڈ کو امی کی گانڈ سے رگڑنے لگا۔ تبھی میری امی تھوڑی پیچھے کو سرک گئیں۔ اس سے میں سمجھ گیا کہ امی سوئی نہیں ہیں اور یہ سب امی کو بہت اچھا لگ رہا ہے ۔یہ سوچ آتے ہی میرا لن اور تن گیا۔۔

 

میں نے بغیر دیر کیے اپنے لنڈ پر تھوک لگایا اور تھوڑا تھوک اپنی انگلیوں پر لے کر امی کی چوت پر لگانے لگا۔

 

امی کی چوت پر بہت بال تھے، پر مجھے اس وقت کوئی فرق نہیں پڑ رہا تھا۔ 

میں نے دھیرے سے اپنے لنڈ کو پیچھے سے ہی امی کی چوت پر لگا دیا اور اسے چوت پر رگڑنے لگا۔ 

امی بھی سسکیاں بھرنے لگیں۔

 

پھر میں نے اپنے ایک ہاتھ سے امی کے منہ کو پکڑا تاکہ لنڈ اندر جائے تو امی چیخیں نہیں۔ 

ساتھ ہی میں نے اپنے دوسرے ہاتھ سے لنڈ کو پکڑا اور امی کی چوت میں ڈالنے لگا۔

 

میرے لن کی ٹوپی  جیسے ہی چوت کے اندرگئی، امی آگے کو سرک گئیں۔ 

پر میں امی کو واپس پیچھے کھینچ کر لنڈ کو اندر ڈالنے لگا۔

 

لنڈ کے اندر جاتے ہی امی بھی ایک دم سے مدمست ہو گئیں اورلذت انگیز سسکیاں بھرنے لگیں۔

 

اب امی بیٹے کا سیکس شروع ہو گیا۔

 

امی کی چوت بہت گرم تھی اور چونکہ یہ میری پہلی چدائی تھی، اس لیے میں زیادہ دیر ٹک نہیں پایا۔ 

کچھ ہی منٹ میں میں نے اپنے لنڈ کا مال امی کی چوت میں ہی گرا دیا۔

 

میں جھڑنے کے بعد اپنے لنڈ کو اسی طرح امی کی چوت میں ڈالے ان سے چپک کر سو گیا۔

 

صبح جب میں اٹھا تو پایا امی بستر پر نہیں تھیں۔ 

میں نے اپنے لنڈ کو دیکھا تو وہ مرجھایا ہوا تھا۔

 

تبھی امی کچن سے نکلیں اور مجھے دیکھ کر مسکرا دیں۔ 

میں بھی امی کو دیکھ کر سمجھ گیا کہ امی کو رات میں مزہ آیا تھا۔

 

امی نے مجھے چائے دی اور میرے پاس بیٹھ گئیں۔ پر ہم دونوں میں سے کسی نے بھی رات کی کوئی بات نہیں کی۔

 

میں بھی نہایا دھویا اور جب میں کام پر جانے کے لیے نکلا تو میں نے امی کے پاس جا کر کہا: امی، میں جا رہا ہوں۔

 

امی نے مسکان دے دی۔ 

یہ مسکان کچھ الگ تھی۔

 

میں امی سے جانے کی بول کر کارخانے چلا گیا۔

 

شام کو جب میں گھر آیا تو مجھے امی آج تھوڑی الگ سی لگیں۔

 

یہ شاید میری ہوس بھری نظریں تھیں یا واقعی میں امی تھوڑی الگ لگ رہی تھیں، یہ مجھے بھی نہیں پتا تھا۔

 

میں نے ہاتھ منہ دھوئے اور ٹی وی دیکھنے لگا۔ 

امی بھی اپنا کام کرنے لگیں۔

 

پھر جب ہم کھانا کھانے بیٹھے تو میں نے دیکھا کہ امی نے آج مٹن بنایا تھا۔

 

میں نے امی سے پوچھا: آج مٹن، کیا بات ہے امی

امی بولیں: تو دن بھر اتنی محنت کرتا ہے تو تھک جاتا ہوگا ناں۔ اس لیے میں نے سوچا آج تیرے لیے مٹن بنا دوں، تاکہ تجھے طاقت بنی رہے اور تو جلدی نہ تھکے۔

 

یہ بول کر امی تھوڑا مسکرا دیں۔ 

تو میں سمجھ گیا کہ امی کے کہنے کا کیا مطلب تھا۔ 

امی کل رات کی میری چدائی کی بات کر رہی تھیں کیونکہ کل میرا مال جلدی نکل گیا تھا۔

 

میں نے بھی امی سے اور کچھ نہیں بولا اور چپ چاپ کھانا کھا کر، باہر ٹہلنے نکل گیا۔

 

ٹہلنے تو کیا، یہ مان لو کہ رات کی چدائی کے لیے کنڈوم لینے چلا گیا تھا کیونکہ کل میں نے اپنا مال چوت کے اندر ہی گرا دیا تھا اس لیے میں آج کوئی خطرہ نہیں اٹھانا چاہتا تھا۔

 

کنڈوم لے کر میں واپس گھر آیا تو امی نے بستر لگا دیا تھا اور وہ ٹی وی دیکھ رہی تھیں۔

 

میں نے امی سے پوچھا: امی آج اتنی جلدی آپ نے بستر لگا دیا، آپ کو نیند آ رہی ہے کیا؟ 

امی بولیں: نہیں بیٹا، وہ تو آج میں نے گھر کا سارا کام بہت جلدی ہی کر لیا تھا… تو سوچا بستر بھی لگا ہی دیتی ہوں۔

 

میں بھی امی کے پاس جا کر لیٹ گیا اور ٹی وی دیکھنے لگا۔

 

امی نے رات دس بجے ٹی وی بند کی اور بولیں: بیٹا، آج تو بہت گرمی لگ رہی ہے۔ 

میں نے بولا: نہیں تو امی، آج کا موسم تو ٹھیک ہے۔

 

امی بولیں: ٹھیک ہے تو بول رہا ہے تو موسم ٹھیک ہی ہوگا۔ ویسے میں تو سوچ رہی تھی کہ مجھے اتنی گرمی لگ رہی ہے، تو شلوا ر قمیض اتار کر ہی  سو جاؤں۔ پر تجھے تو

 

یہ سن کر میں سمجھ گیا اور فٹ سے بول پڑا: ارے ہاں امی، اگر آپ کو گرمی لگ رہی ہے تو اتار دو ناں… اور ویسے بھی یہاں میرے اور آپ کے سوا ہے ہی کون!

 

امی نے اپنے کپڑے اتار کر وہیں پاس میں رکھ دئیے اور میری طرف پیٹھ کر کے سو گئیں۔

 

آج میں نے اپنی سگی بیوہ امی کو پوری ننگی کر کے چودنے کا طے کر لیا تھا۔

 

اب میں سمجھ گیا تھا کہ امی مجھے چدائی کرنے کا بلاوا دے رہی ہیں۔

 

میں نے بھی بغیر دیر کیے اپنی پینٹی  اتار دی اور اپنے سوئے ہوئے لنڈ کو اپنے ہاتھ میں لے کر ہلانے لگا۔

 

جیسے ہی میرا لنڈ کھڑا ہوا، میں نے اس پر کنڈوم چڑھا دیا اور میں نے امی کی پینٹی  کو بھی تھوڑا نیچے کر دیا۔ 

پھر اپنی انگلیوں پر تھوک لے کر امی کی چوت میں لگانے لگا۔

 

امی نے بھی اپنی چوت کھول سی دی۔

 

پھر میں نے اپنے لنڈ کو امی کی چوت پر سیٹ کیا اور ایک ہی بار میں پورا لنڈ اندر ڈال دیا جس سے امی کی لذت سے بھرپور  سسکی نکل گئی۔

 

میں امی سے چپک گیا اور امی کے کان میں بولا: آج میں جلدی نہیں تھکوں گا۔

 

امی کچھ نہیں بولیں، بس انہوں نے پورا لنڈ چوت کے اندر لینے کے لیے اپنی گانڈ کو تھوڑا پیچھے سرکا دیا۔ 

میں نے بھی امی کی کمر کو پکڑا اور اپنے دھکے مارنا شروع کر دیے۔

 

امی چدائی کا مزہ لے رہی تھیں، وہ بھی ‘آہ اوہ ہ ہ او…’ جیسی آوازیں نکال رہی تھیں۔ 

مجھے بھی امی کو چودنے میں فل  مزہ آ رہا تھا۔

 

دس منٹ تک چدائی کرنے کے بعد امی کا جسم اکڑنے لگا اور ان کی چوت بھی میرے لنڈ کو دبانے لگی۔

 

امی کی چوت تھوڑی دیر کے لیے ٹائٹ ہو گئی تھی، پر میرے 4-5 دھکے مارنے کے بعد امی کے منہ سے آواز آئی: آہ بس کر… میرا ہو گیا۔

 

ان کے یہ بولتے ہی میں نے ان کی چوت میں اپنا پانی چھوڑ دیا۔ 

چدائی کے بعد امی تھک چکی تھیں پر میرا لنڈ ابھی بھی سلامی دے رہا تھا۔

 

میں نے چدائی کو روکا نہیں اور دھکے دینا جاری رکھے۔ کچھ دیر بعد امی واپس گرم ہو گئیں اور ان کی سسکیوں کی آواز بڑھنے لگی۔

 

پھر قریب 7-8 منٹ بعد امی کا بدن واپس اکڑ گیا۔ 

اب میرا بھی وقت آ گیا تھا اور ہم دونوں ساتھ میں ہی ڈھیر ہو گئے۔

 

ہم دونوں کا بدن پسینہ پسینہ ہو گیا تھا۔

 

میں نے اپنا ہاتھ امی کی کمر سے ہٹا کر امی کی چوت پر رکھا تو پایا امی کی رانیں  پسینے سے اور چوت کے پانی سے پوری طرح بھیگی ہوئی تھیں۔

 

پھر میں نے اپنے لنڈ کو امی کی چوت سے باہر نکالا اور کنڈوم کو اتار دیا۔ 

اس کے بعد میں واپس امی سے چپک گیا۔

 

میں نے امی سے کہا: آج زیادہ دیر تک ٹکا رہا ہوں ناں میں

امی نے بولا: ہوں، آج برسوں بعد مجھے مزہ آیا۔

 

اب ہم دونوں سو گئے۔

 

صبح جب امی اٹھیں اور انہوں نے اپنی کمر سے میرا ہاتھ ہٹایا تو میری بھی نیند کھل گئی۔

 

میرا لنڈ کھڑا تھا۔ 

میں نے امی کو اپنے لنڈ کی طرف اشارہ کیا تو امی بولیں: دھت پاگل، مجھے بہت کام ہے۔

 

یہ بول کر امی اٹھ کر باتھ روم میں چلی گئیں۔ 

آج امی نے باتھ روم کا دروازہ کھلا ہی چھوڑ دیا۔

 

میں نے بھی اپنا انڈروئیر پہنا اور باتھ روم میں چلا گیا۔

اندر امی الف ننگی نہا رہی تھیں ۔۔

کیا مست بدن تھا امی کا۔۔میرا لن ایک دم کڑک ہوگیا۔۔

میں ان کے پیچھے کھڑا ہو گیا۔ میں بولا: آج میں نے کارخانے سے چھٹی لے لی ہے۔ 

امی نے مسکراتے ہوئے پوچھا: کیوں؟

 

میں نے بولا: آج میرا بدن بہت درد کر رہا ہے، کیا آپ میری تیل سے مالش کر دیں گی؟ 

امی بولی: اب دن بھر اور رات بھر محنت ہو گی، تو بدن تو درد کرے گا ہی ناں، ٹھیک ہے میں نہانے کے بعد تیری مالش کر دوں گی۔ اب تو باہر جا۔

 

امی نہا کر باہر نکلیں، تو امی نے بس برا اور چڈی ہی پہنی تھی۔

 

میں دھوتی پہن کر بستر پر لیٹا ہوا تھا۔

 

امی میرے پاس آئیں اور مست بھری آواز میں بولیں: چل بیٹا اپنے کپڑے اتار دے… میں تیل سے مالش کر دیتی ہوں۔

 

یہ بول کر امی کچن سے سرسوں کا تیل گرم کر کے لائیں۔

 

اتنے میں میں نے بھی اپنی دھوتی کھول دی تھی۔ بس انڈوئیر پہنا ہواتھا۔

 

امی میرے پاس آ کر بیٹھ گئیں اور میری مالش کرنے لگیں۔ امی کے چھونے سے ہی میرا لنڈ کھڑا ہونے لگا اور میرے انڈوئیر میں ایک بھاری ابھار بن گیا  جسے دیکھ امی مسکرانے لگیں۔

 

وہ ہنستی ہوئی بولیں: بیٹا اس چڈی کو بھی اتار دے، آج میں تیرے ہتھیار کی بھی مالش کر دیتی ہوں۔

 

میں نے جلدی سے چڈی بھی اتار دی، میرے لنڈ پر امی کی نظر گڑی کی گڑی رہ گئی۔

 

میں نے امی سے پوچھا: کیا ہوا امی؟ 

تو امی بولی: کچھ نہیں بیٹا، بس میں نے اتنا موٹا ہتھیار کبھی دیکھا نہیں ناں، تو بس یونہی۔

 

میں نے بولا: کیوں… ابو  کا میرے جیسا نہیں تھا کیا؟ 

امی بولی: تیرا ہتھیار تو تیرےابو سے لمبائی میں تھوڑا سا کم ہے بس، پر موٹائی میں تیرا ہتھیار تو تیرے ابوسے ڈبل ہے۔

 

یہ سن کر میں شرمانے لگا۔

 

پھر امی نے میرے لنڈ پر تیل کی دھار گرانا شروع کی اور میرے لنڈ کو پورا تیل سے بھگو دیا۔

 

اس کے بعد امی نے میرے لنڈ کو اپنے ہاتھوں میں لے لیا اور مسلنے لگیں جس سے میں مزے سے تڑپنے لگا۔۔

میں بس اپنی آنکھیں بند کر کے مزہ لے رہا تھا اور امی میرے لنڈ سے کھیلے جا رہی تھیں۔

 

پھر جب 5 منٹ تک امی میرے لنڈ کے ساتھ کھیلتی رہیں اور میرا لنڈ ایک دم فل کڑک ہو گیا تو امی نے اپنی پینٹی  کو اتار کر میرے منہ پر پھینک دی۔

 

میں ان کی طرف دیکھنے لگا تو امی شہوت سے بولیں: چل اب اس ہتھیار کو چلا بھی دے… دیکھ ناں میری پینٹی  کیسی گیلی ہو گئی ہے۔

 

میں نے بھی بغیر دیر کیے امی کو لٹایا اور اپنے لنڈ کو امی کی چوت کے اوپر پھیرنے لگا۔

 

امی بھی گرم آہیں بھرنے لگیں: آہ انہہ پیل دے ناں!

 

میں نے موقع دیکھ کر ایک ہی جھٹکے میں اپنا پورا لنڈ امی کی چوت کے اندر ڈال دیا۔ 

امی کی چیخ نکل گئی پر میں نے امی کو پکڑے رکھا اور دھکے مارنا شروع کر دیا۔

 

میرے پورے بدن پر تیل ہونے کی وجہ سے میرے دھکے مارنے سے پورے کمرے میں پچ پچ پچ کی آواز آنے لگی۔

 

سرسوں کے تیل کی گرمی اور امی کی چوت کی گرمی اتنی زیادہ تھی کہ میرا مال نکلنے کو ہو گیا تھا۔

 

ادھر امی کی چوت بھی اپنا پانی چھوڑنے والی تھی۔ 

امی نے اپنے دونوں ہاتھوں کو میری گانڈ پر رکھے اور مجھے زور سے دھکے مارنے کو بولنے لگیں۔

 

میں نے بھی اپنے دھکوں کی رفتار کو بڑھا دیا اور 10-12 دھکوں میں ہم دونوں کا کام ہو گیا۔

 

میں امی کے اوپر ہی گر گیا اور کچھ دیر پڑا رہا۔ 

کچھ دیر بعد جب میں اٹھا اوران کی بغل  میں لیٹ گیا تو میرے بدن کا تیل امی کے بدن پر بھی لگ چکا تھا۔

 

امی بولنے لگیں: ارے بیٹا یہ کیا کیا… تو نے میرے بدن کو بھی تیل لگا دیا۔ اب مجھے پھر سے نہانا پڑے گا اور تو نے مجھے اتنا تھکا دیا ہے کہ مجھ سے اٹھ کر نہانے جانا بھی نہیں ہو رہا ہے۔ 

یہ سن کر میں بولا: کوئی بات نہیں امی… میں آپ کو اپنی بانہوں میں اٹھا کر لے جاتا ہوں۔

 

امی مسکرا دیں۔

 

میں نے امی کو اپنی مضبوط بانہوں میں بھر لیا اور باتھ روم میں لے گیا۔ 

وہاں میں نے امی کو اپنے ہاتھوں سے نہلایا اور امی کی چوت  کے بال و بغلوں کے بال بھی صاف کر دیے۔

 

ہم دونوں نے اب اپنے بدن کو تولیے سے پونچھا۔

 

امی اپنی برا پہننے لگیں تو میں بولا: اب اس کی کیا ضرورت ہے امی… یہاں ہم دونوں کے سوا اور کون ہے۔ 

تو امی ہنس کر بولیں: جیسی تیری مرضی بیٹا اور ویسے بھی اب تجھ سے کیسی شرم!

 

یہ بول کر امی نے اپنی برا کو واپس ٹانگ دیا اور ننگی ہی باہر آ گئیں۔

 

میں بھی بغیر کچھ پہنے ننگا ہی باہر آ گیا۔

 

ہم دونوں بستر پر بیٹھ گئے۔ میں امی کی گود میں سر رکھ کر لیٹ گیا۔

 

امی بولیں: بیٹا، آج میں تیری پسند کا کھانا بناتی ہوں۔ 

تو میں بولا: امی آج تو کچھ نہیں بنائے گی، آج ہم باہر گھومنے چلیں گے۔ تجھے آج میں سینما دکھانے لے جاؤں گا اور کھانا بھی باہر ہی کھا لیں گے۔

 

یہ سن کر امی خوش ہو گئیں اور بولیں: ٹھیک ہے بیٹا، جیسا تو چاہے۔ 

پھر ہم دونوں باتیں کرنے میں لگ گئے۔

 

باتوں ہی باتوں میں امی نے اپنی شادی شدہ زندگی کے بارے میں بتایا کہ کیسے ابو روز شراب پی کر آتے اور ان کے ساتھ زبردستی کرتے تھے۔  میں  نے زندگی میں کم ہی سکھ دیکھاتھا۔

یہ بتاتے ہوئے امی کی آنکھوں سے آنسو آنے لگ گئے تھے۔

 

یہ دیکھ کر میں نے کہا: اب تیرے رونے کے دن گئے امی، اب تو تیری زندگی جینے کے دن ہیں۔

 

جب مووی کا وقت ہونے لگا تو میں نے امی کو بولا: امی اب آپ یہ بیواؤں جیسے کپڑے نہیں پہنیں گی۔ میں آپ کے لیے ایک نئی شلوار قمیض لایا ہوں، آپ وہ پہن کر چلنا۔

 

میں نے الماری میں جو امی کے لیے نیا سوٹ لایاتھا ، وہ لا کر امی کو دے دیا۔

 

تو امی بولنے لگیں: بیٹا یہ کیسا سوٹ ہے ،یہ تو بہت شوخ رنگ کا ہے ۔ اسے پہن کر میں باہر کیسے جا سکتی ہوں، مجھے بہت شرم آئے گی۔

 

میں نے امی کو بہت ٹائٹ فٹنگ قمیض اور ٹراؤزر دیا تھا ۔ امی نے اپنی زندگی میں ابھی تک ایسا کچھ پہنا ہی نہیں تھا۔ 

امی نے سوٹ پہنا تو میں ہکابکا رہ گیا۔۔امی بہت ہی سیکسی لگ رہی تھیں۔۔ان کے بڑے ممے اور گانڈ ایک دم سوٹ میں سے ابل رہی تھی ۔۔

امی نے شیشے میں دیکھاتو ان کپڑوں میں باہر جانے سے صاف انکار کردیا۔۔

میں نے امی کو سمجھایا: امی، یہاں شہر میں آپ سے بھی بڑی عمر کی عورتیں اس سے بھی زیادہ  ٹائٹ کپڑے پہنتی ہیں ۔ یہاں کسی کو کسی سے کوئی مطلب نہیں رہتا ہے، سب اپنی زندگی میں مست رہتے ہیں۔

 

میرے بہت سمجھانے کے بعد امی میرے ساتھ جانے کے لیے تیار ہوگئی ۔۔اچانک مجھے ایک خیال آیا۔۔میں نے امی سے کہا ۔۔امی تھوڑا میک اپ بھی کرلیں ۔۔امی نے مسکراتے ہوئے  لپ اسٹک لگائی۔ جب امی پوری طرح تیار ہوئیں تو بالکل بدل گئی تھیں ۔۔اتنی خوبصورت کہ بتا نہیں سکتا۔۔واقعی غربت اور حالات خوبصورت سے خوبصورت عورت کا کے حُسن کو بھی گہن لگادیتے ہیں ۔۔

 

میری نظریں امی سے ہٹ ہی نہیں رہی تھیں۔ امی کے دودھ اس ٹائٹ قمیض میں ابل رہے تھے۔۔گول مٹول گانڈ ٹراؤزر پھاڑنے کے لیے بے تاب تھی ۔ وہ اس وقت 35 سال سے زیادہ کی لگ ہی نہیں رہی تھیں۔

 

میں بھی جلدی سے تیار ہوا اور ہم دونوں سینما  دیکھنے کے لیے نکل گئے۔

 

میں امی کو لے کر ایک ایسے سینما چلا گیا ۔۔جو گندی فلموں کے لیے بدنام تھا۔۔ جس میں بلیو فلمیں دکھائی جاتی تھیں۔ میں اپنی امی کو بلیو فلم دکھانے کے لیے لایا تھا۔

 

میں نے دو ٹکٹ لے لیے اور ہم اندر چلے گئے۔ ہال بہت بڑا تھا، پر ایک دم خالی سا تھا، بہت کم لوگ ہی تھے۔ ہم دونوں کونے والی سیٹ پر بیٹھ گئے۔ کچھ ہی دیر میں فلم شروع ہوگئی ۔

 

جیسے ہی امی کی نظر اسکرین پر پڑی تو وہ  مجھے وہاں سے چلنے کو بولنے لگیں کیونکہ وہاں سیکس ویڈیو چل رہی تھی۔ 

پر میں امی کو یہی تو دکھانے لایا تھا۔

 

میں نے امی کا ہاتھ پکڑا اور بولا: امی بیٹھو، آپ کو میں یہی پکچر دکھانے لایا ہوں۔ 

امی بولیں: تجھے شرم نہیں آتی، یہ سب کیا دکھا رہا ہے!

 

میں نے بولا: امی آپ گاؤں کی عورت ہو اس لیے آپ کو میں یہ دکھانے لایا ہوں۔ آج ہم دونوں بھی یہ سب کریں گے، جیسا یہ کر رہے ہیں۔ بہت مزہ آئے گا، رکو ناں امی۔ 

امی رُک گئیں پر ادھر ادھر دیکھنے لگیں۔

 

وہاں جو بھی 7-8 لوگ تھے، وہ سب سیکس ویڈیو دیکھ کر اپنا لنڈ ہلا رہے تھے۔

 

امی یہ سب دیکھ کر بہت پریشان ہو رہی تھیں، پھر تھوڑی دیر بعد وہ بھی یہ سب بھول کر سیکس ویڈیو دیکھنے لگیں۔

 

سیکس ویڈیو میں لنڈ چوت چوسائی، گانڈ چدائی چل رہی تھی۔ وہ سب امی نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ایسا بھی کبھی ہوتا ہوگا۔

 

امی مجھ سے بولنے لگیں: ارے بیٹا یہ سب کیا ہے… ایسا بھی ہوتا ہے کیا؟ 

تو میں نے بولا: ہاں امی، یہ سب کرنے سے چدائی کا مزہ بہت بڑھ جاتا ہے۔

 

امی بولیں: تیرے ابو تو بس آ کر میرے اندر اپنا ہتھیار ڈالتے تھے اور پانی چھوڑ کر سو جاتے تھے۔ 

میں نے بولا: آپ پریشان نہ ہو امی، میں آپ کو یہ سارا مزہ دوں گا… اسی لیے تو میں آپ کو یہاں لایا ہوں تاکہ آپ یہ سب دیکھو… پھر ہم یہ سب گھر پر کریں۔

 

دوستو، میری دیہاتی بیوہ امی کی ہوش  اتنی زیادہ بڑھ چکی تھی کہ وہ اپنی چوت رگڑنے لگی تھیں۔

 

میں نے اپنی گرم ہو چکی امی کا ہاتھ اپنے لنڈ پر رکھ دیا۔ امی میرے لنڈ کو پینٹ کے اوپر سے ہی سہلا رہی تھیں۔ 

میرا لنڈ کھڑا ہونے لگا تو میں نے بھی اپنا لنڈ باہر نکال لیا اور امی کے ہاتھوں میں دے دیا۔

 

امی ننگی فلم دیکھتی ہوئی میرا لنڈ ہلانے لگیں۔ 

مجھے فل  مزہ آنے لگا۔ 

امی نے میرا پانی نکال دیا تھا۔

 

پھر جب بلیو فلم ختم ہوئی تو میں نے اپنا لنڈ صاف کیا۔ 

امی نے بھی اپنے کپڑے ٹھیک کیے اور ہم دونوں وہاں سے نکل گئے۔

 

امی مجھ سے راستے میں بولنے لگیں: بیٹا، گانڈ میں ہتھیار لینے پر درد تو نہیں ہوگا ناں

تو میں نے بولا: امی آپ ڈرو مت… میں آپ کو پیار سے کروں گا، درد نہیں دوں گا۔

 

پھر ہم نے کھانا کھایا، تھوڑا بہت گھومے پھرے اور شام کو واپس گھر آ گئے۔

 

گھر آتے ہی امی نے سارے کپڑے اتار دئیے ۔اور الف ننگی ہوگئیں ۔۔

 

میں نے پیچھے سے جا کر امی کو پکڑ لیا اور ان کے کندھوں پر چومنے لگا۔

 

امی نے بولا: ارے بیٹا تو واپس سے تیار ہو گیا، میں تو بہت تھک گئی ہوں۔ ابھی نہیں کر پاؤں گی۔ نہا دھو کر تھوڑا آرام کر لیں، پھر کریں گے۔

 

میں نے بھی امی سے زیادہ زور زبردستی نہیں کی۔ 

امی نہانے باتھ روم میں چلی گئیں، میں بھی ان کے پیچھے پیچھے چلا گیا۔ وہاں ہم دونوں ساتھ میں نہائے۔

 

پھر تھوڑی دیر کے لیے ہم دونوں لیٹ گئے۔ 

ہماری آنکھ لگ گئی۔

 

قریب ر رات 8 بجے میری نیند کھلی تو دیکھا امی میرے پاس نہیں تھیں۔

 

میں نے امی کو آواز لگائی تو امی نے کچن سے آواز دی: کھانا بنا رہی ہوں بیٹا۔

 

میں کچن میں گیا تو دیکھا کہ امی وہاں ننگی کھڑی ہو کر کھانا بنا رہی تھیں۔ میں نے امی کو پیچھے سے جا کر پکڑ لیا۔

 

امی مجھ سے بولنے لگیں: کھانا تو بنا لینے دے، اس کے بعد جو کرنا ہے، کر لینا بیٹا۔ 

میں: آج پوری رات مزہ کریں گے امی، جلدی سے کھانا بنا لو، میں ذرا دکان سے کچھ سامان لے کر آتا ہوں۔

 

پھر میں نے اپنے کپڑے پہنے اور باہر چلا گیا۔ 

دس منٹ بعد میں واپس لوٹ آیا۔

 

امی نے کھانا بنا لیا تھا۔

 

میں نے اپنی جیب سے ایک کنڈوم کا پیکٹ اور ساتھ ہی سیکس کی گولی ٹیبل پر رکھ دی۔ 

یہ سب میں ابھی دکان سے لایا تھا۔

 

ہم دونوں نے کھانا کھایا، اس کے بعد امی نے برتن صاف کیے اور میرے پاس آ کر بیٹھ گئیں۔

 

میں: امی یہ سیکس کی گولی ہے، اسے دودھ کے ساتھ پینے پر ہمیں رات بھر مزہ آئے گا، آپ دودھ لے آؤ۔

 

امی جا کر دودھ لے آئیں۔ پھر میں نے ایک گولی امی کو کھلائی اور ایک گولی خود کھا لی۔

 

اس کے بعد میں امی سے چوما چاٹی کرنے لگا۔ 

امی بھی میرا ساتھ دے رہی تھیں۔

 

میں امی کے دودھ کو اپنے دونوں ہاتھوں میں لے کر مسلنے لگا اور انہیں پینے لگا۔ 

امی بس اپنی آنکھیں بند کر کے مزہ لے رہی تھیں۔

 

میں نے امی کی ٹانگوں کو پھیلایا اور ان کی چوت پر چومنے لگا۔

 

میں اپنی زبان سے امی کی چوت چاٹنے لگا۔ 

امی: آہ آہ آہ آہ

 

میں نے اپنی زبان امی کی چوت میں ڈال دی اور چوت کو اپنی زبان سے چودنے لگا۔ 

امی بھی ٹانگیں پھیلا کر میرا ساتھ دینے لگیں۔

 

کچھ ہی دیر میں امی نے اپنا پانی چھوڑ دیا جسے میں نے پی لیا۔

 

امی کی چوت کا پانی بہت کھارا تھا مگر مزے کا  تھا۔

 

اب میں اپنا لنڈ امی کے منہ میں دینے لگا۔ 

پہلے تو امی میرا لنڈ منہ میں لینے سے منع کرنے لگیں پر میرے تھوڑا زور دینے پر وہ مان گئیں۔

 

میں امی کے بالوں کو پکڑ کر ان کے منہ کو چودنے لگا۔ 

میرا لنڈ امی کے گلے تک جا رہا تھا۔

 

امی میرا لنڈ باہر نکالنے کی کوشش کرنے لگیں پر میں نہیں مانا اور ان کے منہ کو چودتا رہا۔

 

کچھ دیر بعد میں نے اپنا مال امی کے منہ میں ہی گرا دیا پر امی نے میرا مال تھوک دیا۔

 

میں نے اپنے لنڈ کو امی کے ہاتھوں میں دے دیا جسے امی نے ہلا کر واپس کھڑا کر دیا۔

 

تب میں نے کنڈوم کا پیکٹ کھول کر اپنے لنڈ پر کنڈوم چڑھا لیا اور لیٹ گیا۔

 

میں نے امی کو اپنے لنڈ پر بیٹھنے کو بولا… میری امی نے ویسا ہی کیا۔

 

میرا لنڈ امی کی چوت میں جاتے ہی امی جیسے پاگل ہوگئیں ۔۔

 

میں نے امی کو گانڈ اوپر نیچے کرنے کو بولا اور امی نے ویسا ہی کیا۔ 

اب میں امی کو نہیں بلکہ امی مجھے چودنے لگی تھیں۔

 

اس پوزیشن میں ہم نے 10 منٹ تک چدائی کی۔

 

اس کے بعد میں نے امی کو کتیا بنا دیا اور پیچھے سے ان کی چوت میں لنڈ پیل کر ان کو چودا۔

 

اس کے بعد دیوار کے سہارے امی کو کھڑا کر کے ان کا ایک پیر میں نے اپنے ہاتھ میں لے لیا اور ان کو چودنے لگا۔

 

ایسے ہی مختلف پوزیشن میں میں نے امی کو قریب ایک گھنٹے تک چودا۔

 

ہم دونوں پسینے سے بھیگ چکے تھے۔ 

امی کی چوت رس چھوڑ چکی تھی پر میرا لنڈ پھر بھی ان کو چودے جا رہا تھا۔

 

امی: بیٹا اب میں تھک گئی ہوں… تیرا ہتھیار کب اپنا مال نکالے گا؟

 

جیسے ہی امی نے ایک بار اور پانی چھوڑا، میں نے اپنا باہر نکالا اور کنڈوم نکال کر لنڈ کو امی کے منہ پر رکھ کر ہلانے لگا۔ 

پانچ منٹ ہلانے کے بعد میرے لنڈ نے اپنی پچکاری کی دھار میری امی کے منہ پر ماری اور پرسکون  ہو گیا۔

 

میں بھی بہت تھک چکا تھا تو امی کے بغل میں لیٹ گیا۔

 

تھوڑی دیر بعد ہم دونوں کی ہی آنکھ لگ گئی پر ابھی چدائی کا کھیل باقی تھا۔

 

قریب 1 بجے میری آنکھ کھلی اور میں امی کے مموں سے کھیلنے لگا جس سے امی کی نیند بھی کھل گئی۔

 

اس بار مجھے امی کی گانڈ مارنی تھی تو میں نے امی کو الٹا لٹایا اور ان کی گانڈ پر اپنی زبان سے چاٹنے لگا۔

 

میں نے دھیرے سے اپنی زبان کو گانڈ کے اندر ڈالنی چاہی مگر گانڈ اتنی ٹائٹ تھی کہ زبان اندر نہیں جا پا رہی تھی۔

 

تب میں نے تیل کی بوتل لی اور امی کی گانڈ میں تیل لگانے لگا۔ 

پھر میں نے اپنی انگلی پر تیل لگا کر اسے گانڈ کے اندر ڈالنا چاہا تو امی چیخ پڑیں۔

 

دھیرے دھیرے امی کو میری ایک انگلی سے مزہ آنے لگا۔

 

ایسے ہی میں نے پہلے دو، پھر اپنی تین انگلیوں کو گانڈ کے اندر ڈال کر چلایا اور امی کی گانڈ کا سوراخ تھوڑا کھول دیا۔

 

اس کے بعد میں نے اپنا لنڈ امی کے منہ میں دے دیا اور امی نے اسے چوس کر کھڑا کر دیا۔

 

میں نے لنڈ پر کنڈوم چڑھایا اور خوب سارا تیل لگا لیا۔ 

امی کی گانڈ کو میں نے تیل سے بھر دیا اور اپنے لنڈ کو امی کی گانڈ پر مسلنے لگا۔ امی کو اس میں مزہ آ رہا تھا۔

 

پھر میں نے اپنے لنڈ کا ٹوپا  گانڈ میں ڈالنے کی کوشش کی پر لنڈ اندر نہیں جا رہا تھا۔

 

امی کو درد بھی ہو رہا تھا۔ امی کی چیخ زور سے نہ آئے، اس لیے میں نے امی کی پینٹی  ان کے منہ میں ڈال دی۔

 

میں نے پھر سے لنڈ گانڈ میں ڈالنے کی کوشش کی۔ 

ایک ہاتھ سے امی کے چوتڑ کو کھولا اور دوسرے ہاتھ سے لنڈ کو اندر ڈالنے لگا۔

 

میرا ٹوپا جیسے ہی گانڈ کے اندر گیا، امی کو بہت درد ہوا اور وہ تڑپنے لگیں۔

 

پر میں نے ان کے منہ میں پینٹی  ڈال رکھی تھی… تو ان کی چیخ  زور سے نہیں نکل پا رہی تھی۔

 

امی مجھ سے چھوٹنے کی کوشش کرنے لگیں… پر میں امی کو پکڑے رہا اور دھیرے دھیرے لنڈ کو اندر ڈالتا رہا۔

 

جیسے ہی میرا پورا لنڈ گانڈ میں چلا گیا، میں ویسے ہی تھوڑی دیر رکا رہا۔

 

امی کی حالت بہت خراب ہو گئی تھی ان کی آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے اور گانڈ کی سیل ٹوٹنے کی وجہ سے گانڈ سے خون بھی نکل رہا تھا۔

 

جب امی کا درد تھوڑا کم ہوا، تو میں نے دھیرے دھیرے دھکے مارنا شروع کر دیے۔

 

پہلے تو مجھے دھکے مارنے میں تھوڑی پریشانی ہوئی پر جب میرا لنڈ گانڈ سے اچھے سے سیٹ ہو گیا… تو امی کو بھی مزہ آنے لگا۔

 

مجھے بھی مزہ آنے لگا تھا۔

 

کچھ دیر تک میں نے امی کو گھوڑی بنا کر ان کی گانڈ ماری۔

 

ایسے ہی ہماری چدائی کافی دیر تک چلتی رہی۔ 

پھر میں امی کی گانڈ میں ہی جھڑ گیا۔

 

ہمیں گانڈ چدائی میں بہت مزہ آیا تھا۔ 

میں اپنے لنڈ کو اسی طرح امی کی گانڈ میں ڈال کر سو گیا۔

 

صبح ہماری نیند کھلی تو میں نے جب اپنے لنڈ کو گانڈ سے باہر نکالا تو دیکھا بستر پر خون دکھ رہا تھا۔

 

امی کی گانڈ پر بھی خون لگا تھا۔ امی کی گانڈ ایک دم سوج چکی تھی۔ امی سے چلنا بھی نہیں ہو پا رہا تھا۔

 

میں نے امی کو گود میں اٹھایا اور باتھ روم میں لے گیا۔ 

وہاں ہم دونوں نہائے۔

 

پھر میں نے امی کی گانڈ پر کریم لگائی اور انہیں درد کی گولی دی۔

 

میں کارخانے کے لیے نکل گیا۔

 

اب تو ہر رات میں امی کو چودنے لگا اور امی بھی میرا ساتھ دیتی تھیں۔

 

کچھ دنوں بعد میری بڑی بہن عظمیٰ  کا کال آیا کہ وہ امی سے ملنے کے لیے آ رہی ہیں اور 6-7 دن یہیں رکیں گی۔

 

یہ سن کر ہم امی بیٹے بہت پریشان ہو گئے تھے کیونکہ اب ہمیں کچھ دنوں تک چدائی کرنے کو نہیں ملے گی۔

 

امی نے مجھے سمجھایا: بیٹا تو پریشان نہ ہو، میں رات کو تیرے پاس چھت پر آ جاؤں گی۔ 

یہ سن کر مجھے تھوڑی راحت ملی۔

 

پھر عظمیٰ  جب آئی تو وہ اور امی نیچے کمرے میں سوتے اور میں اوپر چھت پر۔

 

عظمیٰ  کے سونے کے بعد امی اوپر میرے پاس آ جاتیں اور ہم دونوں چدائی کرتے۔ 

پر اس چدائی میں وہ مزہ نہیں آتا تھا کیونکہ نہ ہم کھل کر چدائی کر پاتے تھے… اور نہ ہی مزہ لے پاتے تھے۔

 

دو دن تو ایسے ہی چلا، پھر امی نے مجھ سے کہا: بیٹا، میرا مہینہ اب آنے والا ہے، تو ہم کچھ دن چدائی نہیں کر پائیں گے۔

 

یہ سن کر میں بہت دکھی ہوا کیونکہ پہلے ہی تو چدائی ٹھیک سے نہیں ہو رہی تھی اور اب تو جو مسئلہ سامنے آ گیا تھا، اس سے وہ بھی نہیں ہو پائے گی۔

 

امی مجھے اداس دیکھ کر بولیں: بیٹا تو فکر نہ کر… میں رات میں آ کر تیرا ہتھیار اپنے ہاتھوں سے شانت کر دیا کروں گی۔

 

پر مجھے ہاتھوں کا نہیں چوت اور گانڈ کا مزہ چاہیے تھا۔

 

اگلے دن امی مجھے تھوڑی پریشان سی لگیں۔ 

میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے بات کو ٹال دیا۔

 

اب 3-4 دن ہو گئے پر امی کی پریشانی بڑھتی جا رہی تھی۔

 

رات میں جب میرے پاس آئیں، تو میں نے پوچھا: کیا ہوا ہے امی؟ آپ مجھے کچھ دنوں سے پریشان لگ رہی ہو۔ 

تب امی نے بولا: پریشانی والی بات ہے بیٹا، اس بار میرا مہینہ ہی نہیں آیا، کہیں میرے پیٹ میں بچہ تو نہیں ٹھہر گیا؟

 

یہ سن کر میں بولا: یہ تو اچھی بات ہے امی، یہ ہمارے پیار کی نشانی ہے، آپ پریشان کیوں ہیں؟ 

تو امی بولیں: اگر بات ہماری ہوتی… تو میں بہت خوش ہوتی، پر اگر یہ بات تیری بہن کے سسرال والوں کو پتا چلی… تو اس کا کیا ہوگا، مجھے یہی فکر کھائے جا رہی ہے!

 

یہ سن کر میں بھی پریشان ہو گیا، پھر میں نے امی سے بولا: اب آپ ہی بتاؤ، کیا کیا جائے

تو امی بولیں: ہمیں کل ہی ہسپتال جا کر ڈاکٹر سے بات کرنی ہوگی، اگر بچہ ٹھہرا ہے… تو اس کا کچھ کرنا ہوگا۔ کیونکہ میں اپنی خوشی کے لیے اپنی بیٹی کی خوشیاں نہیں چھین سکتی ہوں۔

 

میں نے بھی امی کی ہاں میں ہاں ملا دی، میں بھی اگلے دن کارخانے سے جلدی آ گیا اور امی کو ہسپتال لے گیا۔

 

ڈاکٹر نے جانچ کی اور اگلے دن رپورٹ کا بولا۔

 

ہم واپس آ گئے، تو گھر پر عظمیٰ  ہم سے پوچھنے لگی  کیا ہوا ہے امی کو، ہسپتال میں دیکھ کر کیا بولے ڈاکٹر؟ 

تو امی نے بولا: کچھ نہیں بیٹا، ڈاکٹر نے بس کمزوری بتائی ہے اور بولا ہے کہ 2-3 دن میں میں ٹھیک ہو جاؤں گی۔

 

اگلے دن میں کارخانے سے آتے وقت امی کی رپورٹ لے آیا، جس میں لکھا تھا کہ امی پیٹ سے ہیں۔

 

یہ سن کر امی بولنے لگیں: ہمیں جلدی ہی اس کا کچھ کرنا ہوگا۔ 

میں: ہاں امی، میں نے ڈاکٹر سے بات کر لی ہے… انہوں نے یہ گولیاں دی ہیں۔ اس سے سب ٹھیک ہو جائے گا۔ عظمیٰ  کے جانے کے بعد آپ کے بچے نہ ہونے کا آپریشن بھی کروا لیں گے۔

 

اب سب کچھ اچھا ہو گیا۔

 

امی کے آپریشن کے بعد ہم بغیر کسی ڈر کے چدائی کرتے رہے۔ 

مجھے ترقی بھی مل گئی۔

 

اس کے بعد ہم نے ایک بڑا گھر بھی لے لیا۔ میری امی نے میری شادی کرا دی، پر شادی کے بعد بھی ہم امی بیٹے کی چدائی جاری رہی۔

 

اب مجھے اپنی بیوی سے ایک بچہ بھی ہو گیا ہے، ہم سب بہت خوش ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی