میرا نام فواد ہے اور میں 23 سال کا ایک ہینڈسم لڑکا ہوں، میرے
لنڈ کا سائز 7 انچ ہے اور اس کی ایک خاصیت یہ ہے کہ میری ٹوپی کچھ زیادہ ہی چوڑی
ہے۔
میں ایک کمپنی میں نوکری کرتا ہوں، اب میں اپنی ایک سچی
کہانی آپ لوگوں کو سنانے جا رہا ہوں۔
جس مکان میں میں کرائے پر رہتا ہوں وہاں ایک خوبصورت
لڑکی ٹیوشن پڑھانے آتی ہے، جس کا نام نادیہ (نام بدلا ہوا) ہے اور عمر 22 سال ہے۔
اس کا فگر ایسا ہے کہ کوئی بھی دیکھے تو اس کی چوت لینے کو تیار ہو جائے۔
اس کا فگر 32-27-34 کا ہے، اور اس کا رنگ دودھ کی طرح
سفید ہے، وہ ایک سادہ اور گھریلو لڑکی ہے، اور ایم فل فائنل ائیر میں پڑھتی ہے، جب
سے وہ ٹیوشن پڑھانے آنے لگی ہے، میں اسے پہلی ہی نظر میں چودنے کی سوچنے لگا۔
وہ جیسے ہی گھر پر آتی میرا لنڈ ٹوپ کی طرح کھڑا ہو
جاتا، میں بڑی مشکل سے اسے شانت کرتا، بعد میں رات کو اس کے نام کی مٹھی مارتا
تھا۔ کبھی کبھی میں اسے مسکراہٹ دیا کرتا تھا تو وہ بھی ہلکا سا مسکرا دیتی تھی،
لیکن بات نہیں ہو پاتی تھی، ایک دن وہ لیٹ ہو گئی تو میں بچوں کو پڑھانے لگا پھر
اچانک میں نے دیکھا کہ وہ میرے پیچھے آ کر کھڑی ہو گئی تو میں ایک دم اٹھ کھڑا
ہوا، تو وہ مسکرانے لگی، میں نے کہا کہ آپ لیٹ ہو گئی تھیں تو میں بچوں سے ہوم ورک
سننے لگا تھا، تو وہ بولی آپ نے ٹھیک کیا، یہ بچے بہت شرارتی ہیں اور ہوم ورک نہیں
کرتے اور پھر ایک پیاری مسکراہٹ دی میں تو خوشی کے مارے پھولا نہیں سما رہا تھا۔
اس دن سے میرے اندر نادیہ کو چودنے کی بے قراری بڑھنے
لگی اور میں اسے چودنے کا پلان بنانے لگا،
اور ایک موقع تلاشنے لگا۔ میرے پاس میرا لیپ ٹاپ اور انٹرنیٹ کی ڈیوائس بھی تھی جس
پر میں اپنے دفتر کا کام کرتا تھا، اور وہ مجھے کام کرتے ہوئے دیکھا کرتی تھی، ایک
دن میں اپنے کمرے میں کمپیوٹر پر کام کر رہا تھا، تو چھٹی کے بعد بچے میرے پاس آ
کر بولے کہ انکل اپنی اسلام آباد والی تصاویر دکھاؤ، جب میں تصویر دکھانے لگا تو
بچے نادیہ کو بھی کھینچ کر میرے کمرے میں لے آئے تصویر دکھانے کے لیے۔ پھر وہ میرے
پیچھے کھڑے ہو کر تصویر دیکھنے لگی، بعد میں میں نے پوچھا تصویر کیسی لگی تو وہ
بولی بہت اچھی ہیں۔ اس دن مجھے بہت اچھا لگا، کیونکہ میں نے اس کے بدن کی خوشبو کو
بہت قریب سے محسوس کیا۔ آخر وہ دن آ ہی گیا جس دن کا مجھے کافی وقت سے انتظار تھا،
ٹیوشن والے بچے اپنے ماں باپ کے ساتھ اپنے رشتے دار کے یہاں دعوت میں چلے گئے اور
مجھ سے کہہ گئے کہ وہ لوگ شام کو دیر سے آئیں گے تو میڈم سے کہنا کہ بچے کل پڑھ
لیں گے۔ یہ سن کر میری تو جیسے لاٹری نکل پڑی، میں نے کہا ٹھیک ہے۔
پھر میں نے پلان بنایا کہ کیسے نادیہ کو آج چودا جائے،
تو میں پاس والے میڈیکل پر گیا اور نیند کی 2 گولیاں لے آیا اور ایک فروٹی کی بوتل
بھی لے آیا۔ پھر میں بھوکے شیر کی طرح اپنے شکار کا انتظار کرنے لگا اور اپنا لیپ
ٹاپ کھول کر کام کرنے لگا، ساتھ میں ایک نیوڈ تصویر والی سائٹ بھی کھول لی تھی، ٹھیک
4 بجے کنڈی کھٹکی میں دروازے کی طرف دیکھا تو میرے ہوش اڑ گئے، نادیہ آج سفید رنگ
کا ٹاپ اور سیاہ رنگ کی لچکدار پاجامی پہنے ہوئے تھی، بلا کی خوبصورت لگ رہی تھی
وہ اس لباس میں، اسے دیکھتے ہی میرے انڈوئیر میں ہلچل سی ہونے لگی، میں نے بڑی
مشکل سے اسے شانت کیا۔ وہ اندر آئی اور بچوں کا دروازہ لاک ہونے کی وجہ سے مجھ سے
بولی کہ یہ لوگ کہاں گئے، میں نے اسے بتایا تو وہ بولی ٹھیک ہے، پھر اس نے پوچھا
کیا میں آپ کا انٹرنیٹ استعمال کر سکتی ہوں کچھ میں چیک کرنے تھے، میں نے کہا
یقیناً کیوں نہیں، جلد بازی میں میں نیوڈ تصویر والا پیج بند کرنا بھول گیا، میں
نے اسے کہا آپ بیٹھو میں آپ کے لیے فروٹی لے کے آتا ہوں، تو وہ بولی نہیں، میں بس
ای میل چیک کرکے جاتی ہوں، میں نے اسے ایک منٹ رکنا کہا اور جھٹ سے فروٹی دو گلاس
میں ڈالی اور اس کے گلاس میں 2 گولی نیند کی بھی ڈال کر ہلا دی، اس دوران میں نے
اپنے کمرے کی کھڑکی سے دیکھا کہ اس نے نیوڈ تصویر والا پیج کھول لیا تھا اور اسے
دیکھ رہی تھی، پھر میں نے سوچا اس کا ری ایکشن نوٹ کروں، تو میں 2 منٹ باہر کھڑا
ہو کر دیکھتا رہا، میں نے دیکھا اس کا چہرہ لال ہو گیا تھا اور رونگٹے کھڑے ہو گئے
تھے اور اپنے ہونٹ اس طرح چلا رہی تھی جیسے منہ کا سارا تھوک سوکھ گیا ہو۔ پھر میں
نے ایک آواز کے ساتھ وہاں پہنچا تو اس نے جھٹ سے پیج نیچے کر دیا اور اپنے ای میل
چیک کرنے لگی، میں نے اس سے پوچھا کہ تمہارا چہرہ کیوں لال ہو رہا ہے تو وہ بولی
کچھ نہیں یہ ہی۔
پھر وہ بولی کہ میں چلتی ہوں میں نے ای میل چیک کر لیے
تو میں نے اسے کہا یہ فروٹی تو پیتی جاؤ، تو وہ بولی نہیں تھینک یو، میں نے کہا
اگر آپ نہیں پیو گی تو یہ خراب ہو جائے گی، تو وہ مان گئی اور جلدی سے پورا گلاس
پی گئی، پھر میں نے اسے باتوں میں لگانے کے لیے پوچھنے لگا تم کہاں پڑھتی ہو اور
کیا پڑھائی کرتی ہو، تو وہ مجھے بتانے لگی، پھر میں نے اس سے پوچھا گھر میں کتنے
ممبر ہیں اور کیا کرتے ہیں، اس طرح پوچھتے ہوئے میں نے اسے 15 منٹ تک مصروف رکھا،
پھر میں نے دیکھا کہ گولیاں اپنا اثر دکھانے لگی، اس کے چہرے پر پسینہ آنے لگا، وہ
بولی مجھے عجیب سا لگ رہا ہے، مجھے چکر آ رہے ہیں، میں چلتی ہوں، میں نے اسے کہا
اگر زیادہ طبیعت خراب ہے تو تھوڑی دیر یہیں روک جاؤ، تو وہ بولی نہیں میں چلی جاؤں
گی، یہ دیکھ مجھے میرا پلان خراب ہوتے ہوئے دکھا، وہ اٹھ کر کھڑی ہو گئی اور
دروازے کی طرف چلنے لگی، کہ اچانک وہ رکی اور پاس پڑی چارپائی پر بیٹھ گئی اور
بولی مجھے بہت زور کا چکر آ رہا ہے، میں جیسے ہی اس کے پاس گیا وہ گرنے لگی تو میں
نے اسے سنبھالنے کے لیے ہاتھ بڑھایا، اور اس کی چکنی کمر میں ہاتھ ڈال دیا وہ اب
میری ایک بازو پر تھی اور میری انگلیاں اس کے بوبز کے کناروں میں دھنس گئی جو کہ
روئی کی طرح نرم تھے۔ پھر میں نے اسے چیک کرنے کے لیے خوب ہلایا لیکن وہ ایک دم سن
پڑی تھی، اس کے گلابی ہونٹ مجھے گلاب کی پنکھڑی جیسے لگ رہے تھے، مجھ سے رہا نہیں
گیا تو میں نے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں سے لگا دیے ایسا کرتے ہی مجھے 440 وولٹ کا
جھٹکا سا لگا اور میرا لنڈ پھنکارنے لگا، پھر میں نے اسے اٹھا کر اپنے کمرے میں لے
آیا، اور اپنے بستر پر لٹا دیا، اب میں اسے دیکھ کر حیران تھا کیونکہ وہ بیہوشی
میں اور زیادہ خوبصورت لگ رہی تھی اور اس کے ہونٹ مجھے اپنی طرف بلا رہے تھے۔
پھر میں نے اپنے کمرے کی کنڈی لگا لی اور اس کے پاس
بیٹھ گیا، اور دھیرے سے اس کے بوبز پر ہاتھ رکھا ہاتھ رکھتے ہی ایسا لگا جیسے میں
نے کسی روئی کے گولے کو پکڑا ہو، میری انگلیاں اس کے نرم بوبز میں دھنسی جا رہی
تھی۔ پھر میں نے دونوں ہاتھوں سے اس کے بوبز ہلکے ہلکے دبانا شروع کر دیے، اب میرا
7 انچ کا لنڈ میرے انڈروئیر میں ٹینٹ بنا چکا تھا، پھر میں نے اپنا ٹراؤزر اور انڈرویئر
دونوں ایک ساتھ اتار دیے۔ اب میرا لنڈ کسی بھوکے شیر کی طرح شکار کو تلاش کر رہا
تھا، پھر میں اس کے منہ کی طرف گیا اور اس کے گلابی ہونٹوں کو چوما، اس کے بعد میں
نے اپنے تنے ہوئے لنڈ کو اس کے نازک ہونٹوں پر پھیرنے لگا، جس کی وجہ سے میرے لنڈ
سے چکنا پانی نکلنے لگا جو کہ میں نے اس کے ہونٹوں پر اپنے لنڈ سے لپ اسٹک کی طرح
لگا دیا، اب اس کے ہونٹ اور بھی زیادہ چمکنے لگے اور مجھے تحریک دینے لگے پھر میں
نے اس کا منہ ہلکے سے دبایا جس کی وجہ سے وہ کھل گیا، اور میں نے اپنا ٹوپا اس کے
منہ میں دے دیا اور اندر باہر کرنے لگا، تقریباً 10 منٹ ایسا کرنے کے بعد مجھے
ایسا لگا جیسے میں جھڑنے والا ہوں تو میں رک گیا اور اپنا لنڈ باہر کھینچ لیا۔
اب میں نے اسے ننگا کرنے کی سوچی، میں نے اسے ہلکا سا
اٹھا کر اس کی ٹاپ اوپر کی اور پھر اتار دی، اس کے بعد اس کی لچکدار پاجامی بھی
دھیرے سے کھسکا کے اتار دی، اب جو منظر میرے سامنے تھا اسے میں بیان نہیں کر سکتا،
اس نے سفید رنگ کی جالی دار برا اور جالی دار پینٹی کا سیٹ پہنا ہوا تھا، جس میں
سے اس کے آدھے بوبز اور چوت کی لکیر کی شروعات دکھ رہی تھی، ایسا لگ رہا تھا جیسے
سفید لباس میں کوئی پری میرے سامنے پڑی ہو۔ پھر میں اس کے اوپر اسی طرح لیٹ گیا
اور اس کے جسم کی گرمی محسوس کرنے لگا، اس کی چھاتی میری چھاتی سے ٹکرا رہی تھی
اور میرا لنڈ اس کی پینٹی سے ڈھکی چوت کو پھاڑنے کو بے چین تھا اب میں نے اسے بے
تحاشا چومنا شروع کر دیا، اس کے ہونٹ چوسنے کی وجہ سے اور بھی گلابی ہو گئے، پھر
میں نے اس کی کمر کے نیچے ہاتھ ڈال کر اس کی برا کھول دی اور دھیرے سے اس کے بوبز
سے جدا کر دی اب اس کے 32 نمبر کے دودھ آزاد تھے اور ہل کر مجھے مسلنے کے لیے اکسا
رہے تھے، میں نے بھی انہیں نہ راز نہ کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں میں لے لیا اور پیار
سے سہلانے لگا، یہ سب لگ بھگ 15 منٹ چلا، پھر مجھ سے رہا نہیں گیا اور میں نے اس
کی پینٹی کو دھیرے سے نیچے کھسکاتے ہوئے نکال دیا، اب وہ میرے سامنے بالکل ننگی
پڑی تھی، اس کی چوت پر ہلکے ہلکے بال تھے ایسا لگ رہا تھا جیسے اس نے ابھی 3-4 دن
پہلے ہی بال بنائے ہوں گے، پھر میں نے بغیر وقت گنوائے اس کی ٹانگوں کو پھیلایا تو
اس کی کنواری چوت میرے سامنے منہ پھیلا کر اپنی طرف بلانے لگی، میں نے یہ چیک کرنے
کے لیے کہ کیا وہ کنواری ہے موبائل کی ٹارچ جلائی اور دیکھا کہ اس کی چوت کے اندر
بیچوں بیچ ایک ٹانکہ سا لگا تھا جو کہ اس کے کنوارے ہونے کا اعلان کر رہا تھا، یہ
دیکھ کر میرا لنڈ اور بھی جوش میں پھولنے لگا، اب میں نے بغیر وقت گنوائے اس کی
کنواری چوت کو اپنے منہ میں بھر لیا، اور زور زور سے چاٹنے لگا، میرے چاٹنے سے اس
کی چوت کا رنگ اور نکھر گیا، اب وہ ہلکی سی کسمسانے شی لگی تھی اور اس کے منہ سے
ہلکی ہلکی سسکیاں آنے لگی، اور وہ چکنا چکنا پانی چھوڑنے لگی، وہ پانی کچھ نمکین
سا تھا، اب اس کی چوت بالکل گیلی ہو چکی تھی، چاٹنے کے بعد میں نے اپنے لنڈ کو
سہلایا جو کہ اب اس کی کنواری چوت پھاڑنے کو بالکل تیار تھا، پھر میں نے اپنے لنڈ
پر ڈھیر سارا تھوک لگایا اور اس کی چوت کے مہانے پر رگڑنے لگا، اب میرے صبر کا
بندھ چھلکنے لگا اور میں نے اپنے لنڈ کا ٹوپا اندر کی طرف دھکا دینے لگا، لیکن
کوشش بیکار گئی، کیونکہ جیسا کہ میں نے آپ کو بتایا تھا کہ میرا ٹوپا آگے سے زیادہ
چوڑا ہے اس لیے وہ چوت کے چکنے ہونے کے باوجود بھی اندر نہیں جا رہا تھا۔ لیکن
میرے اوپر چوت کا بھوت سوار تھا میں نے جلدی سے بالوں کے تیل کی بوتل اٹھائی اور
خوب سارا تیل اس کی چوت میں ڈال دیا اور ڈھیر سارا اپنے لنڈ پر لگا لیا۔ یہ سب
ہوتے ہوتے ڈیڑھ گھنٹہ ہو چکا تھا، اور مجھے لگ رہا تھا نادیہ پر دوا کا اثر ہلکا
ہو رہا تھا میں نے وقت نہ گنواتے ہوئے اپنا ٹوپا اس کی کنواری چوت پر لگایا اور
ایک زوردار جھٹکا مارا جس سے میرے لنڈ کا ٹوپا اس کی چوت کا ٹانکہ چیرتے ہوئے اندر
گھس گیا اور اس کی چوت خون اگلنے لگی، اور نادیہ بیہوشی میں بھی تڑپنے لگی، میں
بھی تھم گیا لیکن نادیہ کو ہوش آنے لگا تھا، وہ درد سے کراہ رہی تھی، اور 2 منٹ
بعد اس نے آنکھیں کھولی، تو صورتحال کو بھانپتے ہوئے حیران ہو گئی، میں اس کے اوپر
چڑھا ہوا تھا اور میرا آدھا لنڈ اس کی چوت میں تھا میرے دونوں ہاتھ اس کی چوچیوں
پر تھے، اس کا پہلا سوال یہ تھا کہ یہ تم نے کیا کیا؟ اور مجھے دھکا دے کر ہٹانے
لگی پر میری پکڑ بھی بہت مضبوط تھی، تو میں نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا کہ میں تم سے
بہت پیار کرتا ہوں، اس لیے تمہارے ساتھ یہ سب کر رہا ہوں، اس پر اس نے کراہتے ہوئے
کہا، یہ پیار نہیں تمہاری کام واسنا ہے، جو تم میرے جسم سے مٹا رہے ہو، ایسا کہتے
ہوئے اس نے پھر مجھے دھکا دینے کی کوشش کی، لیکن گولیوں کے اثر کی وجہ سے اس کے
دھکوں میں کوئی خاص طاقت نہیں تھی۔ وہ بولی میں سب کو بتا دوں گی کہ تم نے میرے
ساتھ کیا کیا ہے، تو میں نے سمجھایا کہ اس سے اس کی بدنامی ہو جائے گی اور کوئی
بھی اس سے شادی نہیں کرے گا، اس کے گھر والے اور وہ منہ دکھانے کے لائق نہیں رہیں
گے اس پر وہ کچھ سوچنے لگی، بس موقع پاتے ہی میں ایک زور کا جھٹکا دیا اور اپنا
پورا لنڈ اس کی چوت کی گہرائیوں میں دھکیل دیا، جس کی وجہ سے وہ زور سے چلائی میں
نے تیزی سے اس کے ہونٹ اپنے ہونٹوں سے بیچ لیے تاکہ اس کی آواز نہ آ سکے، اور اپنے
جھٹکوں کی رفتار بڑھا دی، اب اس کی آنکھوں سے آنسو آنے لگے، پر میرے اوپر بھوت
سوار تھا میں نے جھٹکے اور تیز کر دیے اور اس کے دودھ دبانے لگا، اپنے آپ کو سہارے
پاتے ہوئے اس نے اب مزاحمت کرنا بند کر دیا، میں نے بھی اسے چومتے ہوئے کہا کہ میں
اسے اپنی گرل فرینڈ بناؤں گا، اور اسے ساری خوشیاں دوں گا، ایسی سن کر وہ کچھ
ریلکس ہوئی اور بولی کیا تم مجھ سے شادی بھی کرو گے، تو میں نے وقت کی نزاکت
سمجھتے ہوئے ہاں کہہ دی، تو وہ خوش ہو گئی اور اس بار اس نے خود مجھے ہونٹوں پر
چوما، یہ دیکھ میرا حوصلہ اور بڑھ گیا، اور میں نے اسے چودنے کی رفتار اور بڑھا
دی، اب وہ میرے ساتھ انجوائے کر رہی تھی، اور کمر بھی چلا رہی تھی، پھر میں نے اسے
ڈوگی اسٹائل میں جھکنے کو کہا پھر میں اسے پیچھے کی طرف سے چودنے لگا، اب میرا لنڈ
پورے طور پر اس کی چوت میں اندر باہر جا رہا تھا اور وہ کاموخ آوازیں نکال رہی
تھی، میں نے پیچھے سے اس کے بوبز بھی پکڑ کر مسلنا شروع کر دیے۔ وہ ایکسائٹمنٹ کی
چوٹی پر تھی پھر اس کا جسم اکڑنے لگا اور وہ مجھے رکنے کو کہنے لگی، پر میں کہاں
رکنے والا تھا، میں اسے چودتا رہا۔ پھر میری نظر اس کی گانڈ کے چھید پر پڑی جو کہ
براؤنش رنگ کا تھا اور لنڈ اندر باہر جاتے ہوئے پھیلتا اور سکڑتا تھا یہ دیکھ میرا
من گانڈ کی طرف متوجہ ہوا، لیکن میں جانتا تھا کہ لڑکی اپنی گانڈ کبھی آسانی سے
نہیں دیتی، میں نے تیل کی بوتل اٹھا کر ڈھیر سارا تیل ہاتھ میں لیا اور اس کی گانڈ
پر ڈال دیا، اور گانڈ سہلانے لگا، تو وہ بولی یہ کیا کر رہے ہو، تو میں نے کہا
تمہاری گانڈ سہلا رہا ہوں، تو وہ بولی کیوں، میں نے کہا تمہیں اچھا نہیں لگ رہا
کیا تو وہ بولی اچھا تو لگ رہا ہے، پھر میں اس کی گانڈ سہلانے لگا اور دھیرے سے
ایک انگلی اس میں ڈال دی تو وہ کود پڑی، یہ کیا کر رہے ہو، تو میں نے اسے کہا کچھ
نہیں دھوکے سے اندر چلی گئی، وہ بولی اب مت کرنا مجھے درد ہوتا ہے، میں نے کہا
ٹھیک ہے۔ پھر میں اسے چودنے لگا وہ بھی مدہوش ہونے لگی تھی، پھر میں نے موقع
دیکھتے ہی اپنا لنڈ باہر نکالا اور ایک ہی جھٹکے میں ٹوپا اس کی گانڈ پر لگا کر
زور کا دھکا مارا، دھکے کی وجہ سے اس کے ہاتھ چارپائی پر پھسل گئے اور وہ دھم سے
چارپائی پر میرے ساتھ گر پڑی جس کی وجہ سے میرا پورا لنڈ اس کی گانڈ کو چیرتا ہوا
پورا کا پورا اندر بیٹھ گیا، اور وہ زور سے چلائی، میں نے اپنے ہاتھ اس کے منہ پر
رکھ کر اس کا منہ بند کر دیا۔ اور یوں ہی پڑا رہا، کچھ دیر بعد اس نے مجھے ہاتھ
ہٹانے کو کہا اور کراہتے ہوئے کہا، کہ تم مجھے آج مار ہی ڈالو گے، تم نے میری گانڈ
پھاڑ دی، پھر میں نے اسے پیار سے سہلاتے ہوئے کہا کہ پیار کی گہرائی ناپنا ضروری
تھا، تو وہ بولی آگے سے پیار کی گہرائی نہیں پتا چکی کیا۔ تو میں نے مسکراتے ہوئے،
لنڈ باہر کھینچا اور دوبارہ اندر پیل دیا وہ کود پڑی اور بولی ہٹو مجھے بہت درد ہو
رہا ہے میں نے کہا تھوڑی دیر رک جاؤ سب ٹھیک ہو جائے گا، پھر میں دھیرے دھیرے دھکا
مارنے لگا، اور اسے مزہ آنے لگا، اب ہمیں چدائی کرتے ہوئے 1 گھنٹہ ہو چکا تھا، میں
تیزی سے اس کی گانڈ مار رہا تھا وہ بھی کود کود کر میرے ساتھ دے رہی تھی، اب مجھے
لگنے لگا کہ میں جھڑنے والا ہوں تو میں نے اس سے پوچھا کہ لنڈ کہاں جھاڑوں تو وہ
بولی میری گانڈ میں ہی جھاڑ دو، اس کے اتنا کہتے ہی میرے لنڈ کا جوالا مکھی پھٹ
پڑا اور اس کا گرم گرم لاوا نے اس کی گانڈ کو بھر دیا۔ پھر ہم دونوں تھوڑی دیر
یونہی پڑے رہے اور پھر، میں نے اپنا لنڈ اس کی گانڈ سے نکالا، اس نے جب میرے لنڈ
کو دیکھا تو وہ چونک گئی، بولی اتنا بڑا لنڈ میری چوت اور گانڈ میں گھسا ہوا تھا
تبھی میری جان نکلنے کو تیار تھی۔ پھر اس نے میرا لنڈ اپنی پینٹی سے پونچھا، اور
اپنی چوت بھی پونچھی، اور اپنے کپڑے پہننے لگی، کپڑے پہننے کے بعد وہ میرے گلے لگ
گئی اور بولی کبھی مجھے چھوڑ کر مت جانا، میں تمہارے بغیر جی نہیں سکو گی۔ پھر وہ
میرے کمرے سے جانے لگی لیکن درد کی وجہ سے اس سے چلا نہیں جا رہا تھا، وہ لنگڑا کر
چل رہی تھی، یہ دیکھ کر میں نے اپنے لنڈ کو سہلایا اور اسے شاباشی دی، کیونکہ آج
اس نے ایک کنواری چوت کو پھاڑا تھا۔ اس کے بعد تو نادیہ اور میں چدائی کا کوئی
موقع نہیں جانے دیتے تھے ۔اسے میرا لن اتنا پسند آیا تھا کہ وہ ضد کرکے ، مجھے جاب سے جلدی گھر بلوا کر چدواتی تھی ۔ایک دن
اچانک پتا چلا کہ نادیہ کے گھروالوں نے اس کی منگنی اس کے کزن سے کردی ہے ۔ وہ
میرے پاس آئی اور رونے لگی اور بولی چلو کہیں بھاگ چلتے ہیں میں تمہارے بنا نہیں
رہ سکتی ۔مگر میں اس کے لیے بالکل تیار نہیں تھا۔میری اچھی نوکری میرا فیوچر سب
برباد ہوجاتا ۔میں نے اسے بہت سمجھایا مگر وہ ضد پر اڑی رہی ۔میں نے اس سے دور
ہونے کی ٹھان لی ۔ مگر میری قسمت اچھی کہ دو مہینے میں ہی اس کی شادی کردی گئی
۔میں نے سکھ کا سانس لیا۔نادیہ آج بھی مجھ سے بہت ناراض ہے ۔مگر میں اس کی خوشیوں
کے لیے دعاگو ہوں ۔