گھر کے رنگین راز ۔۔۔(شہوت انگیز انسیسٹ کہانی)

 



میرا نام زعفران ھے میری عمر 24سال 

ھے یونیورسٹی سے ابھی فارغ ھو کر کام کے سلسلے میں سرکردہ ھوں۔۔۔میرا جسم بہت مضبوط اور خوبصورت ھے میں کچھ سال جم میں لگا چکا ھوں جس کی وجہ 

سے جسم خوبصورت ھو گیا ھے ۔میرے 

گھر میں میری بہن  ہے اورمیری امی اور میں اس کے علاوہ کوئی نہیں ۔ یہ تب کی بات ہے جب روزی میری 

  اٹھارہ سال کی بھر پور 

 خالازاد بہن ھمارے ساتھ رھتی تھی ۔وہ فیصل آباد رھتی تھی مگر اس کے گھر والوں نے پڑھائی کے سلسلے میں کراچی بھیجا ھوا تھا اور ھم تینوں مل کر پڑھنے جاتے تھے۔ 

 میں سب میں بڑا تھا صبا مجھ سے ایک سال چھوٹی بہن تھی۔ 19 سال کی یہ 

سرخ وسفید رنگت والی شرمائی سی نازک بدن مگر بل کھاتی جوانی لیے اسے ھر کوئی ایک بار دیکھ کر پھر دیکھنے کی کوشش کرتا تھا ۔

میری عمر اس وقت 20سال تھی میں گریجویشن کر رھا تھا فائنل ایئر میں تھاروزی میڈیکل پڑھ رھی تھی اس 

کافرسٹ ائیر تھا جبکہ صبا کو کامرس پسند تھا وہ بی کام کر رھی تھی۔۔۔ ھم تینوں ایک ھی کمرے میں سوتےتھے الگ الگ بیڈ پر کمرہ کافی بڑا تھا صوفہ سیٹ کتابوں کی الماری، کمپیوٹر،ایک 

چھوٹا فریج ساتھ ھی اٹیچ باتھ سب موجود تھا۔۔۔میرے والد ایک عرصے سے سعودیہ میں جاب کے سلسلے میں مقیم تھے ھر 

دو سال بعد ان کا آنا ھوتاتھا۔۔گھر میں ھم اتنے ھی لوگ رھتے تھے کسی چیز کی 

کوئی پریشانی نہیں تھی گھر میں استعمال کے لیے کار تھی اور میرے استعمال کے 

لیے بائک تھی۔ھم کالج کار میں جاتے تھے روزی کا کالج الگ تھا جبکہ صبا میرے ساتھ ھی کالج میں تھی۔۔میں روزی کو پسند کرتا تھا مگر میرے گھر والوں نے کبھی روزی کو گھر کی بہو بنانے کانہیں سوچا۔مجھے اپنے گھر والوں کی سوچ 

کے خلاف نہیں جانا تھا اس لیے روزی کو اپنے سے زیادہ فری نہیں کیا ھاں پسند کرنا الگ بات ھے اور شادی کے لیے پسند کرنا یہ الگ بات ھے یہ میری خالا زاد تھی مگر ممی پاپا کے خلاف بھی تو نہیں جا 

سکتا تھا۔۔۔مگر روزی نے مجھے کئی بار 

یہ جتا دیا تھا کہ وہ مجھے پسند کرتی ھے ھم اکثر بائک پر باھر جاتے کبھی شاپنگ کرنے کبھی کتابوں کے لیے کبھی کوئی نوٹس لینے کبھی آئسکریم کھانے۔۔جبکہ 

صبا ان سب سے دور رھتی تھی میں کسی بھی کام سے باھر جاتا روزی میرے ساتھ لد جاتی میرے اور اس کے درمیانبے 

تکلفی بھی بہت تھی مگر میں نے اسے یہ کہہ دیا تھا کہ ممی پاپا میرا تم سے رشتہ ھرگز نہیں کرائنگے اس لیے مجھ سے شادی کے خواب مت دیکھنا۔۔وہ اداس 

ضرور ہوئی تھی مگر اس کا یہ کہنا تھا کہ جدا ایک دن ھونا ھے تو جتنا وقت ملے اسے غنیمت سمجھ کر خوشی سے پیار سے جی لینا چاھیے۔۔ 

وہ مجھ پر واری واری جاتی تھی اور اکثر میرے کپڑوں کا خاص خیال رکھتی تھی 

امی نے میرا کمرہ الگ کرنے کی کئی بار کوشش کی مگر ھر بار یہ دونوں لڑکیاں بیچ میں آجاتیں کہ نہیں ھمیں ڈر لگے گا ھم ایک ھی کمرے میں رھیں گے۔۔ 

کسی پارٹی یا تقریب میں جانے کے لیے 

روزی اکثر تیار ھو کر مجھ سے خاص کر پوچھتی کہ میں کیسی لگ رھی ھوں میں مسکرادیتا ، روزی ایک بھرپور جسم رکھنے والی گوری چٹی اور بہت خوبصورت شکل و صورت کے ساتھ بھر پور جوانی لیے ہوئے تھی میر ے 

والدین کی اگر مرضی بھی شامل ہوتی تو میں اس سے شادی کر لیتا۔یہ میرا خیال بھی رکھتی تھی اور اکثر بیویوں کی طرح 

مخاطب کرتی نام بہت کم اور مجبوری کے تحت لیتی تھی ورنہ سنیں۔۔ادھر دیکھیں  

مجھے انہی ناموں سے مخاطب کرتی تھی اکیلے میں وہ مجھے فانی کہہ کر پکارتی 

تھی۔یہ نام اسے بہت پسند تھا اور وہ اپنے 

ھونے والے بچے کا نام میرے نام پہ رکھنا چاھتی تھی۔۔وہ مجھے فانی کے پاپا 

پکارنے کی حسرت رکھتی تھی مگر قریب مستقبل میں ایسا نہیں دکھ رھا تھا تو وہ 

اپنے اس پسند کے نام سے مجھے پکارتی تھی جو کہ صرف میں جانتا تھا۔۔۔اور وہ اس سلسلے میں بہت احتیاط کرتی تھی۔ھم دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے 

تھے مگر اس حد تک کبھی نہیں گئیے کہ بدنامی کا خدشہ ھو۔۔۔روزی کے سیمسٹر 

ھو رھے تھے جس کی تیاری کے سلسلے 

میں وہ اکثر رات کافی دیر تک پڑھتی رھتی تھی۔۔اس دن پتہ نہیں اس کے دل میں کیا آیا کہ وہ میرے بیڈ پر آکر لیٹ گئیی اور مجھ سے لپٹ گئی میرے سر پر ھاتھ 

پھیرنے لگی میں گہری نیند سے بیدار ھو گیا تھا اور اس کے بدن کا لمس محسوس کر رھا تھا میں اسے اس کے پرفیوم سے 

پہچان گیا تھا آھستہ آھستہ اس نے مجھے کس کرنا شروع کیا میری ٹی شرٹ اوپر کر کے میرے پیٹ اور سینے پر ھاتھ پھیرنے لگی کبھی کس کرتی کبھی اپنا چہرہ میرے سینے سے مس کرتی کبھی زبان پھیرتی 


میں اس کے ان حرکتوں سے مکمل بیدار ھو گیا تھا مگر انجان بنا لیٹا ھوا تھا ۔

زیرو کا بلب لگا ھوا تھا جس میں اسے 

کوئی جلدی سے دیکھ نہیں سکتا تھا اور پھر وہ نیچے جاتے جاتے میرے ٹروزر تک پہنچی اس نے اوپر سے ھی میرے لن  کو آھستہ سے پکڑا اور اس پر بڑے ھی پیار سے ھاتھ پھیرنے لگی۔ میں فل مستی میں آگیا ، روزی کے چومنے کے دوران ھی لن کھڑا ھو گیا تھا مگر میں برداشت کیے لیٹا تھا وہ کچھ دیر ایسے ھی کرتی رھی اور پھر ٹراوزر کو نیچے کھسکا دیا اور لن ھچکولے کھانے لگا آزاد ھونے کے بعد یہ لن نہ جانے کس مستی میں جھومنے لگا تھا

میرا لن جوبن پر تھا مجھے روزی سے 

کوئی شرم یا ہچکچاہٹ نہیں ھو رھی تھی کیونکہ وہ میرے جسم سے اکثر ٹچ ھوتی بدن کو چومتی تھی مگر کبھی اس حد تک نہیں گئی تھی اور میں دیکھنا چاھتا تھا کہ آج روزی کیا چاھتی ھے ؟ 

میں مزے  میں گم تھا کہ روزی نے لن کو ھاتھ میں پکڑ لیا اور اس کو اندھیرے میں دیکھنے کی کوشش کرنے لگی۔چند 

لمحوں بعد اس نے لن کو اپنے چہرے سے لگایا۔اپنی پیشانی سے ٹچ کیا اور زبان 

پھیرنے لگی اس نے اب تک لن منہ میں نہیں لیا تھا۔۔اچانک ھی روزی نے لن کو زور سے مٹھی میں دبایا جو کہ اس کے 

مٹھی میں بمشکل آرھا تھا۔۔جس سے میں اٹھ کر بیٹھ گیا وہ مجھے اٹھتا دیکھ کر 

کسی قسم کی پریشانی میں مبتلا نہیں ہوئی بلکہ غصہ سے بولی ۔ 

سوتے رھو گے کیا؟تمھارے لن کو کھا جاونگی تب اٹھو گے؟ 

کھا جاو یار جان ھی چھوٹ جائے گی 

۔کمبخت تمھیں دیکھ کر ناچتا بہت ھے ایک بار ھی اس کا گلا دبا دو قصہ تمام کر دو میں نے روزی کے رخسار پر پیار کرتے

ہوئے کہا۔اچھا یہ بتاو آج اچانک تمھیں کیا ھو گیا جو یہ حرکت کر رھی ھو؟ میں نے ہلکی آواز میں پوچھا۔ 

بس میری مرضی میں پیار کرتی ھوں بچپن سے اور تم جانتے ھو سب۔میں کسی غیر مرد کو تو نہیں چھو رھی ۔

  روزی نے لن کو مسلتے ہوئے کہا۔ 

دیکھو۔۔میری بہن سو رھی ھے اس کا بھی خیال

 کرنا آھستہ بات کرو۔میں نے اسے یاد دلایا۔ 

مجھے پتہ ھے اس کا۔اس لیے احتیاط کر

رھی ھوں ورنہ تمھارے لن کو کاٹ کھاتی اور تم ابھی چیختے چلاتے نظر آتے۔ 

روزی نے لن پر ھاتھ کا دباو ڈالتے ہوئے 

کہا۔میں نے موقع اچھا دیکھ کر اس کا نائٹ ڈریس اتار دیا۔وہ فورا انکار کرنے لگی۔۔نہیں آج پورا مت اتارو میں خود موقع دیکھ کر فل پروگرام کرونگی 

روزی نے مجھے نیند سے جگا کر مجھ سے کھیلنے کا پروگرام

 بنایا ھوا تھا جب کہ اسی کمرے میں میری بہن صباء بھی سو رھی تھی اگر اس آنکھ کھل گئی تو بڑا تماشا ھوجانا تھا  ہمیں شرمندگی الگ ھوتی۔مگر روزی نے آدھے پروگرام کا کہہ دیا مطلب میں اسے چود نہیں سکوں گا جبکہ یہ پنگا اسی نے لیا تھا 

میرا دل ابھی چاہ رھا تھا خیر میں نے اس کے مموں سے کھیلنا شروع کر دیا یہ 

ممے مجھے بائک کے پیچھے سے روز دھکے لگاتے تھے آج انھیں بلا جھجک پکڑ لیا اس کے نپلز کو مسلنے لگا جس سے روزی کے منہ سے آہ ۔اوئی۔ کی آوازیں نکل رھی تھیں۔ 

میں نے اس کے دونوں مموں سے کھیلنا شروع کر دیا جبکہ روزی میرے لنڈ کی مٹھ مارنے میں لگی ہوئی تھی میں نے ایک 

ھاتھ اس کے چوت پر رکھا بڑی گرم چوت 

 تھی۔جو کہ بڑی ٹائٹ تھی اس پر تو محنت کرنی پڑے گی میں نے روزی کے کان میں سرگوشی کی۔کس پر محنت کرنی ھو گی۔اس نے نہ سمجھنے والے انداز سے 

پوچھا۔میں نے اس کے چوت کو مٹھی میں بھر کر دبایا 

  اور کہا اس پر محنت کرنی ھو گی۔ 

 وہ سسک اٹھی ۔۔آہ۔آہ کب کرو گے محنت۔۔ 

اس نے میرے لبوں پر اپنے لب رکھتے 

 ہوئے کہا۔ 

جب تم کہو گی مگر تم چیخنا چلانا شروع 

کردو گی اس لیے بعد میں کریں گے جب تنہائی ھوگی 

میں نے اس کے لبوں کو چومتے ہوئے جواب دیا۔وہ اٹھ کر میرے گرد دونوں ٹانگیں رکھ کر جیسے میرے گود میں بیٹھ 

گئی اور میرے گردن کے گرد اپنے بازووں کا حالا بنا دیا اس کے ممے اب میرے منہ سے ٹچ ھو رھے تھے۔میں نے بغیر وقت لگائے اس کے مموں پر زبان پھیری اور انھیں چوسنے لگا۔۔ 

بڑا مزا آ رھا تھا پہلی بار کسی لڑکی کے ممے چوس رھا تھا۔ وہ اچھل رھی تھی سسکاریاں اس کے منہ سے نکل رھی تھیں۔میرا لن فل جوبن پر آگیا تھا۔

زعفران۔اس نے کان میں سرگوشی 

کی۔زعفران۔۔میں پاگل ھو جاونگی اپنے ہتھیار کو اندر ڈالو۔۔

نہیں جانی۔اندر جائے گا تو ھلکے ھلکے 

یہ پورا کام کرنے کی کوشش کرے گا اور 

میں کوئی بدمزگی نہیں چاھتاتم پیار سے کام ٴچلاو ۔۔ 

 ھم چوم چاٹ کر کام چلاتے ھیں 

  نا۔۔میں نے بھی اس کے کان میں بولا۔ 

میرا لن روزی کے چوت کو ٹچ کر رھا تھا وہ بھی ھلکی ھلکی اسے اندر کرنے کا سوچ رھی تھی۔اور خوددباو بڑھانے کا کر رھی تھی۔۔ 

میں نے اسے ایسا کرنے سے روکا اور اس کے

 چوت میں انگلی کرنے لگا میں نے اسے اپنی گود سے ھٹا کر لیٹا دیا اور اس کی 

چوت پر زبان پھیرنے کے لیے بڑھا تو اس نے روک دیا 

 نہیں انگلی سے کرو، ابھی  منہ مت ٴلگاو اس میں۔ مجھ سے برداشت نہیں ہوگا ، میں اس کے اوپر لیٹ گیا۔ایک ھاتھ سے اس کی چوت سہلانا اور انگلی اندر باھر 

کرنے لگا اور دوسرے ھاتھ سے اس کے 

36کے سائز کے مموں کو جو کہ سخت ھو گیے تھے کو مسلنے لگا اور میرے ہونٹ  کے ھونٹوں پر جم چکے تھے اس 

سے پہلے ھم نے کبھی کچھ نہیں کیا تھا 

آج نہ جانے اسے کیسے یہ سب کرنے کا 

خیال آگیا۔مگر جو بھی تھا اچھا لگ رھا تھا ھم دونوں کے درمیان جو

 جھجک کی دوری تھی وہ ختم ہو چکی تھی 

میں نے اس سے پہلے اس کے جسم کو 

نہیں چھوا تھا مگر آج تو پورا جسم میرے ھاتھوں میں تھا اس نے بھی ھاتھ نیچے 

لے جا کر میرے لن پر جما دیا تھا۔کچھ دیر کے بعد اس نے مجھے دونوں ہاتھ وں سے مضبوطی سے کس کےپکڑ لیا اور مجھےاپنے ساتھ بینچ لیا۔میرے ھاتھ میں ایک 

جھٹکے سے گاڑھا گاڑھا پانی بھر گیا میں سمجھ گیا وہ منزل کو جا پہنچی ھے۔ 

تین چار دفعہ انگلی اور اندر باھر کرنے 

کے بعد اس نے میرا ھاتھ ھٹا دیا۔اور زور زور سے سانسیں لینے لگی 

کچھ دیر۔ ایسی ھی لیٹی رھی پھر مجھے پکڑ کر چومنے لگی اس نے اب 

مجھےفارغ کرنے کا پروگرام بنایا اور 

میرے لن کو منہ میں لے کر چوپے لگانے لگی ۔میں مزے سے ہواؤں میں اڑنے لگا اس کی اسپیڈ بہت تھی ایک بار منہ میں لن لینے کے بعد اس نے نکالا نہیں حلق تک اندر اتار رھی تھی میں  چھٹنے کے لیے تیار تھا اس کے 

مموں سے کھیلتا رھا اسے جھک کر کس کرتا رھا اور تقریبا پانچ منٹ بھی نہیں ہوئے تھے کہ میرا سارا کا سارا مزا اس کے منہ میں حلق تک تر کرتا چلا گیا

 میں نے اس کے سر کو پکڑ کر لن پر اور مضبوطی سے اس کے منہ کو جما دیا وہ بھی ساری منی پی گئی اچھی طرح لن چوسنے کے بعد اس نے میرے ٴپاو ں دبائے۔ اور ساتھ ساتھ کس بھی کرتی رھی میں نے اس کے لمبےبالوں کو پکڑ کے 

اس کا چہرہ قریب کیا اور کہا چوت کب ملے گی

وہ ہنس کر بولی بہت جلد۔۔میں خود بتا دونگی جب پروگرام بنے گا۔۔

 ھم کوئی بیس منٹ تک چمی۔ چاٹی کرتے 

 رھے اس دوران میرالن پھر تیار کھڑا تھا مگر روزی نے دوبارہ لینے سے انکار کیا اور اپنے بیڈ پر جا کر لیٹ گئی مجھے بھی سونے کا کہہ کر دوسری جانب کروٹ بدل کر سونےکی کوشش کرنے لگی میں نے بھی سونے کے لیے بھیڑوں کی گنتی شروع کر دی اور نہ جانے کب نیندکی 

 دیوی مہربان ھو گئی۔ 

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

 دوسرے دن سے حالات نارمل ھو گئے 

 ھاں روزی میرا خیال اور اچھے سے 

رکھنے لگی کہیں باھر جاتی تو بیوی کی طرح برتاو کرتی بات بات میں پیار 

جتاتی۔اس واقعے کے دو ھفتے بعد ہمیں ایک دعوت میں جانا تھا سب تیار ھو 

گئے۔۔ھم سب مل کر دعوت کے لیے گھر 

سے نکل گئے شادی کا پروگرام تھا بارات آنے میں دیر تھی ھمارے بیٹھنے کے کچھ لمحےبعد روزی اچانک کھڑی ھو گئی اور تقریبا روتے ہوئے بولی۔ 

او۔او۔۔اوشٹ۔۔کل میرا ٹیسٹ ھے اور میں 

بھول گئی۔یہ کیسے ھو گیا۔اب میرا کیا ھو گا۔میری تو تیاری بھی نہیں ھے۔۔مجھے 

گھر جانا ھے۔زعفران بھائی آپ مجھے گھر پہنچا دیں۔مجھے ابھی گھر جانا ھے۔۔میرا 

بہت بڑا نقصان ھو جائے گا۔۔چلیں زعفران بھائی۔ 

روزی کی حالت دیکھ کر سب گھبرا گئے 

اور امی نے مجھے اسے جلدی سے گھر 

پہنچانے کا کہا اور کہا کہ تم بھی گھر میں ھیرھنا ھم آ تے وقت راستے سےتم لوگوں کے لیے کھانا لیتے آیں گے۔ 

میں نے بھی فورا حامی بھر لی اور اسے ساتھ لے کر گھر کی جانب روانہ ھو 

گیا۔گاڑی اندر کر کے میں اپنے کمرے میں 

پہنچا تو روزی کو بالکل نارمل کنڈیشن میں پایا۔وہ ریلیکس تھی اس کے ھاتھ میں جیسا میں سوچ رھا تھا کہ کتاب ھونی 

چاھیے تھی مگر وہ اپنے بیڈ پر پرسکون 

انداز میں بیٹھی تھی مگر نقاب اب بھی اس کے بدن پر ت ھا۔

تم نےنقاب نہیں اتارا اب تک اور اب کیوں 

سکون سے بیٹھی ھو پڑھ کیوں نہیں رھی ھو ۔ 

وہ چند لمحے مجھے دیکھتی رھی پھر ہنس پڑی۔کیا ھوا میں نے اسے ھنستا 

دیکھ کر پوچھا۔وہ چپ ہوئی اور انگڑائی لے کر بولی 

 میرے بھولے بھائی آج میرا تمھارے ساتھ فل پروگرام کا ارادہ ھے ۔اس سے اچھا 

موقع مل ھی نہیں سکتا۔میں نے سوچے سمجھے پلاننگ کے تحت سے کیا ھے۔ اس نے مجھے آنکھ مارتے ہوئے کہا۔اوہ۔میں اس کی ذہانتکی داد دیے بغیر نا رہ سکا۔۔ 

 چلو جلدی۔اپنی شہزادی کو رانی بنا دو۔

روزی نے نشیلے انداز میں میری طرف بانہیں واہ کیں۔ھاں چلو۔۔اپنا یہ نقاب تو کھولو۔ 

 میں نے اسے نقاب اتارنے کا کہا۔۔

یہ تم کھولو میرے بھائی۔میری چوت بھی تم کھولو گے پہلے نقاب اتارو پھر میری چوت کو بجا کر تار تار کر دو۔ وہ سسکتے ہوئے بولی۔ 

میں نے اس کے نقاب اتارنے کے لیے 

سامنے کے بٹن کو کھولا تو حیرت کا شدید جھٹکا لگا اور منہ کھلا کا کھلا رہ گیا۔۔ 

 یہ۔یہ کیا۔میں نے حیرت سے کہا۔۔



اس نے صرف نقاب پہنا ھوا تھا نیچے 

 کوئی کپڑا نہیں پہنا تھا۔مکمل ننگی تھی۔۔ میں نے کہا نا کہ میرا سوچا سمجھا 

پروگروم تھا اس لیے صرف نقاب پہنا تھا کہ گھر آکر کپڑے اتارنے کی جھنجھٹ ھی نہیں رھے گی اپنے جانو کے پیار کو فورا لے لونگی۔ 

اس نے میرے لن کیجانب اشارہ کر کے کہا۔

 کیا بات ھے یار۔میں نے اس کے نقاب کو

 اتارہ تو وہ پوری ننگی کھڑی تھی۔آج پہلی بار اسے مکمل ننگا دیکھا تھا میں اس کے بدن کی خوبصورتی میں گم ھو گیا کھو سا گیا بدن جیسے تراشا ھوا سنگ مرمر تھا 

چکنے بدن سےجوانی رس کی طرح ٹپک رھی تھی۔۔ 

مجھے گم دیکھ کر روزی نے چٹکی بجائی۔۔کہاں کھو گئے۔۔کیا ھوا۔ 

میں چونک کر خیالات سے باھر آیا۔اور اس کے رسیلے جسم پر ٹوٹ پڑا اسے بانہوں میں بھر کر اپنے اندرسمانےکی کوشش کرنے لگا وہ بھی مچل مچل جارھی تھی روزی نے جلدی جلدی میرے کپڑے بھی اتار دیے اور ھم دونوں ایک دوسرے کو چومنے لگے جیسے برسوں بعد ایک دوسرے کو دیکھا ھو۔۔ 

میں روزی کے مموں پر اس کے چوت پر 

حملہ آور ھوا تھا اور وہ میرے لن پر ٹ وٹ پڑی تھی۔میں نے اس کے مموں کو 

چوسنا شروع کیا دونوں مموں کو باری باری پیا اس کے لبوں کے رس کو 

چوسنے لگا اس نے بھی میرے لبوں پر کس کیا اور چوسنے لگی 

  مگر ایک ھاتھ میرےلنپر جمائے رھی۔ 

میں نے اس کی زبان چوسنا شروع کیا اس نے بھی اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی۔میرا لن ٹائٹ ھو رھا تھاروزی نے جلدی سے لن کو منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا میں دیکھ چکا تھا اس نے پچھلی بار بڑ ا دھواں دھار چوسا لگایا تھا

روزی نے میرے لن پر اپنی گرفت مضبوط 

کر لی اور بولی لن چوسنے دو پلیز ۔میں اس کا جوس پیونگی۔ 

میں نے اسے کس کیا اور چوسنے کی 

اجازت دے دی۔روزی نے تابڑ توڑ چوپا لگانا شروع کیا گلے تک لے رھی تھی کبھی ٹٹوں کو چوس رھیتھیواہ کیا مزا آرھا تھا میں تو شادی کے پروگرام گیا تھا مگر چال باز روزی کیسے ڈرامہ کر کے 

گھر لائی اور اب میرے لن پر قربان ہورہی تھی اس کے تجربہ کار ھونٹوں اور زبان 

کے کمال نے مجھے منزل پر پہنچا دیا اور 

روزی مزے سے میرے لن کا پانی پینے لگی 

مجھے تو لذت کے ایک نئے انداز کا پتہ 

دیا تھا روزی نے۔مجھے فارغ کرنے کے بعد بھی روزی نے لن کی چسائی جاری 

رکھی جس کی وجہ سے میرا لن جلد ھی 

تیار ھو گیا میں نے روزی کے منہ سے لن نکالا اور کہا اس لن کو اپنی چوت کا مزا لینے دو۔روزی نے بیڈپرایکپلاسٹک کی 

شیٹ بچھا دی اور دراز سے لوشن نکال کر مجھے دی۔۔ 

اسے اچھی طرح اپنے لن پر ٴلگاو اور میری چوت پر بھی لگا دو۔۔روزی یہ کہہ کر بیڈ پر لیٹ گئی۔۔میں نے پہلے اس کے 

چوت میں اچھی طرح لوشن لگایا چوت کے اندر سائیڈوں پر بھی لگایا۔پھر اپنے لن پر لوشن کو اچھی طرح لگایا۔۔اور میں روزی 

کی ٹانگیں پکڑ کر سیدھی کرنے لگا روزی نے میری مدد کی اور ٹانگیں کھول دیں۔ 

آجاو میرے بھائی۔مجھے رانی بنا دو۔میں نے گھٹنوں کے بل اس کی چوت کے پاس بیٹھ کر چوت کے منہ پر لنڈسیٹ کرنا 

شروع کیا۔اور لن کا ٹوپا چوت میں ڈ لانا 

شروع کیا اور ھلکا سا دھکا لگایا۔اس نے آہ بھری۔اس کے چہرےسے تکلیف کے آثار نظر آرھے تھے میں نے اس کے چہرے پر پیار سے ھاتھ پھیرا وہ شرما گئی۔

میں نے ایک اور دھکا مارا وہ آدھی بیٹھ گئی اور تکلیف سے سسکیاں لینے 

لگی۔میں نے اسے چوما۔میں روزی کے 

اوپر آیا اس کے ھونٹ پر کس کیا اور پھر کرتا ھی چلا گیا ایک ھاتھ سے اس کے کندھے پر دباو بڑھایا کہ یہ پیچھ ے نہ چلی جائے دوسرے ھاتھ ممے پر رکھےاور نیچے لن کا زور دار دھکا لگایااس کے 

ساتھ ھی روزی کے منہ سے چیخ نکل گئی اور وہ تڑپنے لگی حالانکہ میں نے اس 

کے منہ پر اپنا منہ لگایا ھوا تھا اور اس کے ھونٹوں کو چوم رھا تھا لن اندر تک جا چکا تھا بس ایک انچ باھر رھ گیا تھا 

اس کی آنکھوں سے آنسو نکل رھے تھے تکلیف سے وہ سر دائیں بائیں کر رھی 

تھی۔۔اور لن نکالنے کو کہہ رھی تھی مگر 

میں نے اس کی بات ان سنی کر دی اور لن کو چوت میں اندر باھر کرنے لگا 

 جلد ھی پورا لنڈ روزی کی کنواری چوت میں

 جڑ تک سما چکا تھا۔میں اسکے کندھوں کو پکڑ کر اس کے پورے چکنے جسم پر سوار ھو کر تیزی سے آگے پیچھے ھو رھا تھا جس سے لن اس کی چوت میں 

اندر باھر ھو رھا تھا اس کی حالت خراب 

تھی وہ چلا رھی تھی ۔میرا لن خون آلود ہو چکا تھا لیکن ایسی مستی چڑھی تھی کہ 

مزے کی نئی منزل میرے دل و دماغ پر چھا رہی تھی 

میں نے اس کی تکلیف دیکھے بغیر اس کی

 چدائیی جاری رکھی میرا لن بہت پھنس پھنس کراس کے صاف اور چکنی چوت میںجا رھا تھا میں نےچند لمحوںکے 

لیے لن باھر نکالا اس پر لوشن لگایا اور 

ایک ھی دھکے میں پورا لن بچہ دانی تک پہنچا دیا وہ پھر چیخی۔میں نے دھکے اسٹارٹ رکھے۔کچھ دیر کی چدائی کے بعد روزی کو بھی مزا آنے لگا اور اس کے 

ھاتھ میرے پیٹھ پر جم گئے اور ٴپاو ں کی 

قینچی بنا کر میرے کمر کے گرد مضبوطی سے پکڑ لیا۔ 

میں اس کی چدائی کرتا رھا اب روزی کے منہ سے آہ۔۔آہ۔آوئی۔۔اور کرو اور 

کرو۔کیا۔مزا ھے آہ۔جیسی آوازیں نکلنے 

لگیں۔۔میں نے کچھ دیر بعد اینگل چینج کیا اور اس کی ایک ٹانگ اٹھا کر کندھے پر رکھااور چدائی شروع کر دی روزیاچھل رھی تھی 

روزی ہنس رھی تھی اسے کے ھاتھ اپنے مموں کو دبا

 رھے تھے میرے دھکوں سے اس کے 

مموں میں بھونچال آیا ھوا تھا اوپر نیچے ھو رھے تھے اس کا اوپری جسم حرکت 

میں تھا میں اس کے خوبصورت جسم کو دیکھ کر اور شہوت میں آرھا تھا طوفانی مزے کا پنڈورا بکس کھل گیا تھا۔

میں نے اب کی دوسری ٹانگ اٹھائی اور 

پہلی ٹانگ کو چھوڑ دیا میرا لنڈ چوت کی سائیڈں کو کھود رھا تھا اس سے اسے بڑا مزا آرھا تھا روزی بہتخوش تھیبڑبڑا رھی تھی 

دیکھا آج کیسا مزا کرایا۔۔چودو مجھے اور چودو سب کچھ لے لو۔۔آہ کیا مزا ھے۔جانو کتنا زبردست لوڑا ھے تمھارا کیوں اتنے 

دنوں تک مجھ سے بےخبر رھے۔چودو یار چودو۔۔۔ 

میں اس کی باتوں پر دھیان دیے بغیر چدائی کیے جا رھا تھا اچانک اس کی 

گرفت مجھ پر سخت ھو گئی اس نے مجھے پکڑ لیا

 او۔۔او۔۔آئی میں آئی ۔اووووووو۔ کرتی وہ 

 چھوٹ گئی۔ 

مجھے کافی دیر لگنے وال ی تھی کیوں کہپہلی منی نکل چکی تھی جسے روزی پی گئی تھی یہ دوسری بار تھی میں ریلیکس تھا۔اور جم کر روزی کی چدائی کر رھا تھا۔۔وہ مجھ پر واری واری جا رھی تھی۔مجھے بھی بڑا مزا آرھا تھا۔

میری یہ روزی کے ساتھ پہلی چدائی 

تھی۔میں نے اسے پیار کیا اور اس بار 

اسکے دونوں ٹانگوں کو کندھے پر رکھ کر چدائی شروع کی اس سے روزی کو تکلیف ھونے لگی جس کی وجہ سے جلد ھی میں نے اینگل بدل لیا اور اسے ٹانگیں پکڑنے کو کہا اور بیڈ سے اتر کر نیچے آگیا اسے بیڈ کے کنارے پر کیا اورچدائی کرنے لگا دھکے لگانے لگا۔

کافی دیر اس اینگل سے چدائی کرتا رہا۔روزی اس دوران دو بار چھوٹ چکی 

تھی۔میں نے اس سے پوچھا منی پیو گی۔ اس نے کہا ۔مجھ پر گراٴو اپنا گرم مال۔نہلا 

دو مجھے ۔میں منزل کے قریب پہنچ گیا تھا دھکوں کی اسپیڈ بڑھا دی۔ 

میں اسپیڈ سے روزی کی چیخیں نکال رھا تھا وہ چیخ رھی تھی میری فل رفتار میں چدائی جاری تھی اچانک میں نے اسے ایک زور دار جھٹکا لگایا اور لن نکال کر روزی کے جسم کو سیراب کرنے لگا آہ ۔آہ مجھے جو مزا آیا۔۔۔کہہ نہیں سکتا۔۔۔ 

روزی میرے جھڑے لن کو چوسنے لگی میں

 اس کے جسم پر ھاتھ پھیرنے لگا اس کے پیٹ اور مموں پر منی لگی ہوئی تھی۔۔مگر اسے اس کی کوئی فکر نہیں تھی۔۔میں نے اسے پیار کیا اور کہا۔ امی اور صباء آنے والی ھوگی جلدی کمرہ سیٹ کر دو۔۔ 

روزی نے اٹھنے کی کوشش کی مگر اسے تکلیف کا احساس ھوا اور وہ پھر بیٹھ 

گئی۔اور مجھے دیکھ کر بولی ۔جان مجھے بہت تکلیف ھو رھی ھے تم نے میری چوت کا بھرکس نکال دیا ھے میں کچھ دنوں کے لیے چلنے پھرنے کے قابل نہیں رھی۔۔

میں نے بیڈ سے پلاسٹک ہٹانے لیے روزی کو

 دوسرے بیڈ پر لٹایا بیڈ کا پلاسٹک رنگین ھو چکا تھا روزی نے یہ دیکھ کر مجھے غصے سے دیکھا 

تم بہت ظالم ھو۔ زرا مجھ پر ترس نہیں آیا ایسا چودا جیسے بازاری ھوں۔ 

اگر ایسا نہ کرتا تو تمھیں مزا کیسے آتا؟ میں نے اسے کپڑے نکال کر دیتے ہوئے کہا۔پلاسٹک کو واش روم میں رکھا اور روزی کو بھی واش روم پہنچایا تا کہ وہ نہا کر فریش ھو جائے۔اتنے میں۔میں نے کمرے کو سیٹ کیا۔روزی کے فریش ھو 

جانے کے بعد اس نے مجھے آواز دی اور 

میں اسے گود میں لے کے اس کے بیڈ تک لایا وہ مجھے چومنے لگی اور شکریہ ادا کرنے لگی کہ اتنا پیار اور مزا دیا۔میں نے بھی اسے کس کیا اور خود بھی فریش 

ھونے چلا گیا۔روزی نے اپنی کتابیں بیڈ پر پھلا دی۔۔جس سے یہ ظاھر ھو رھا تھا یہ 

پڑھتی رھی ھے مگر ھم تو لن اور چوت کا 

 پہلا سبق پڑھ رھے تھے۔ 

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

میں نے روزی سے کہا کہ امی اور صباء کو بتانا کہ تم واش روم میں سلپ ھو گئی تھی جس کی وجہ سے تکلیف ھے اور 

چلنے میں زیادہ تکلیف ھو رھی ھے۔میں نے اپنے لیے چائے اور روزی کے لیے ھلدی والا دودھ کا گلاس تیار

 کیا۔اور روزی کو بانہوں میں لے کر اسے دودھ پلایا۔ 

پہلے اپنے لن کا دودھ پلایا میری چوت 

پھاڑ دی اور اب ھلدی والا دودھ پلا رھے ھیں؟ 

 روزی نے غصے اور پیار کی ملی جلی 

 کیفیت میں 

  کہا۔

 ھاں تو اتنا پیار بھی تو دیا ھے۔۔ میں نےاسے چومتے ہوئے کہا۔

ھاں پیار دیا ھے ایسا پیار ھوتا ھے کیا حال

  کر دیا ھے میرا۔

 روزی نے کراہتے ہوئے کہا۔۔

دیکھو جانی امی اور صباء آتی ھونگی تم محتاط رھو۔۔ 

میں نے اسے یاد دلایا۔کوئی بیس منٹ کے بعد بیل بجی تو میں نے جا کر گیٹ کھولا امی اور صباء میری چھوٹی بہن آ گئی تھیں۔ 

چلو روزی کے ساتھ مل کر یہ کھا لو ھوٹل سے تم دونوں کے لیے بریانی اور میٹھا 

لیتے آئے ھیں امی نے مجھے شاپر دیتے ہوئے کہا۔۔میں نے جلدی سے شاپر لیا اور گیٹ بند کر کے اندر کا رخ کیا۔۔امی اپنے کمرے میں چلیں گئی جبکہ صباء میرے ساتھ ھی اپنے کمرے میں آگئی۔ 

روزی کیسی ھو۔صباء نے روزی سے حال چال پوچھا۔ 

 ٹھیک نہیں ھوں۔۔روزی نے آہ بھر کر کہا۔۔

 کیامطلب کیا ھوا۔۔؟ 

 صباء نے میری جانب دیکھ کر پوچھا۔۔ خود پوچھ لو بتا تو رھی ھے؟ 

 میں نے اسے جلدی سے جواب دے کر جان چھڑائی۔ 

 ھاں تو بتاو کیا ھوا جو ٹھیک نہیں ھو۔ 

 اس نے روزی کی جانب جاتے ہوئے کہا۔

بھئ یار جلدی جلدی کے چکر میں واش 

روم میں سلپ ھو گئی۔۔اچانک گری نا بڑی بری لگی ھے تکلیف ھو رھی ھے مجھ 

سے تو نہ چلا جا رھا ھے اور نہ ھی ھلا جا رھا ھے۔۔ 

 روزی نے صورتحال سے آگاہ کیا۔

چلو میں تمھارے اور بھائی کے لیے کھانا لے کر آتی ھوں۔ صباء نے میرے ھاتھ سے شاپر لیتے ہوئے کہا۔۔

مجھ سے تکلیف کی وجہ سے کھایا نہیں 

 کھایا جائے گا۔ روزی نے کہا۔

یار دیکھو کچھ بھی ھو بھوک تو لگتی ھے نا تھوڑا بہت کھا لو۔

صباء نے کچن کی جانب جاتے ہوئے 

کہا۔۔اس کے جانے کے بعد میں نے روزی کو کس کیا اور شاباش دی اس کی ایکٹگ کے لیے۔صباء دونوں کے لیے کھانا اور پانی لے کر آگئی۔میں نے کھانے کے ساتھ انصاف کرنا شروع کیا جبکہ روزی ایکٹنگ کرتے کرتے کھا رھی تھی۔روزی کی مست چدائی کے بعد میں تھک گیا تھا کھانا کھا 

کر سو گیا جبکہ وہ دونوں باتیں کرتی 

 رھیں۔ 

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

دوسری صبح ھم نے گھر پر ھی ٹائم گزاری کی کیونکہ رات دیر سے آنے کی 

وجہ سے کالج کی چھٹی مار لی صبح امی 

کو بھی پتہ چل گیا کہ روزی واش روم میں سلپ ھو گئی تھی لہذا اب سب کا وقت 

روزی کے یعنی ھمارے کمرے میں زیادہ گزر رھاتھا روزی کودوائ ی گرم دودھ اور بڑی تاکید سے کھانا کھلایا جا رھا تھا۔۔اب تو جب بھی کوئی روزی کے پاس نہ ھوتا تو میرا فلائنگ کس یا قریب جا کر کس کرنا،مموں کو دبانا میرا کھیل بن گیا تھا

 وہ مجھے دیکھ کر مسکرا دیتی کچھ نہ کہتی جو کہ مجھے اور شہہ دے رھا تھا۔۔تین دن ایسے ھی گزر گئے۔روزی کی بڑی ٴآو بگت ھوتی رھی۔۔چوتھے دن رات 

کو میں نے روزی کو اس کے بیڈ پر جا کر پکڑ لیا۔مجھ سے رھا نہیں جا رھا 

تھا۔روزی کی چدائی کے بعد ھمت بڑھ گئی تھی۔۔روزی سو رھی تھی میں نے بڑے 

پیار سے اس کے ماتھے پر کس کیا اور اس کے مموں پر ھاتھ رکھ کر دبانے لگا۔۔جس سے وہ ھڑ بڑا کر اٹھ بیٹھی۔۔میں 

نے اس کو بانہوں میں کس کر دبایا۔اور خاموش رھنے کو کہا۔

 پھر میرا کباڑا کرنا چاھتے ھو۔ 

 روزی نے مجھ سے لپٹے لپٹے کہا۔ 

میرا تم سے جسمانی پیار کا رشتہ نہیں بلکہ میں تم سے روحانی پیار بھی کرتا ھوں اور تم جانتی ھو یہ بات۔۔ 

 میں نے اسے پیار کرتے ہوئے کہا۔

تم نے ایک بار مجھ سے اتنا پیار کیا کہ اب بھی جسم درد ھو رھا ھے۔ اس نے جیسے خوفسے جھر جھری لی۔۔ پہلی بار تو ایسا ھوتا ھے۔۔ میں نے اسے پچکارتے ہوئے کہا۔۔ 

دیکھو اب کریں گے تو کوئی تکلیف نہیں 

ھو گی بہت مزا آئے گا اگر میں غلط بول رھا ھوں 

  تو تم مجھ سے آئندہ بات مت کرنا۔۔ 

میں نے اس بار اسے مکمل اپنی گرفت میں لے کر کہا۔وہ سٹپٹا کر رہ گئی مگر 

مکمل طور پر میرے شکنجے میں تھی میں نے اس کے دونوں ھاتوں کو پکڑ رکھا تھا اور دونوں پیروں پر اپنے ایک پیر سے دباو ڈال کر پکڑا ھوا تھا۔۔ایسی صورت میں وہ کچھ کر نہیں سکتی تھی اور میں یہی چاہ رھا تھا۔

آھستہ آھستہ میں نے روزی کے مموں سے کھیلنا 

 شروع کیا وہ ھلکے ھلکے سسکنے لگی۔۔ 

پھر اس کی سانسیں تیز ہوئی میں نے اب 

اس کے نپل پر زبان پھیرنی شروع کیا۔اس کی گردن پر کسنگ کرنے لگا۔۔اس کے رخسار پر بھی کس کرتا رھا پیر کے گھٹنے سے روزی کی چوت کو بھی 

رگڑنے لگا۔۔اور اب وہ دائیں بائیں سر پٹخ رھی تھی میں نے اسےاپنیگرفت سے آزاد کیا ۔

گرفت سے آزاد ھوتے ھی اس نے مجھے چومنا

 شروع کیا وہ پاگلوں کی طرح مجھے 

چومنے لگی۔۔میں نے اس دوران اسے 

کپڑوں سے آزاد کرنا شروع کر دیا۔وہ نائٹ ڈریس پہنتی تھی جسے آسانی سے اتارا جا سکتا تھا ھاف قمیض اور ٹراوزر نما شلوار سلک کا۔شلوار میں لاسٹک ڈلا تھا وہ بھی لمحوں میں اتار دیا۔۔میرے دیکھا دیکھی اس نے بھی مجھے ننگا کر دیا۔میرا لن ٹایٹ ھو رھا تھا میں نے اس کی چوت میں انگلی سے جگہ بنانی شروع کی۔پہلے 

سےزیادہ آسانی سے انگلی اندر باھر ھو رھی تھی جس کا مطلب تھا کہ چوت کھل چکی ھے اب اسے پہلے جیسی تکلیف 

نہیں ھو گی۔میں نے اوپر کھسک کر لن 

اس کے منہ کے پاس کیا تو اس نے فورا بھوکی کتیا کی طرح اسے چاٹنا شروع کیا اور حلق تک اندر لے جانے لگی۔ 

 وہ دیوانہ وار لن چوس رھی تھی۔۔میں نے اس کے مموں کو نشانہ بنایا ھوا تھا بہت 

جلد ھی اس نے چوت میں لن ڈالنے کی فرمایش کر دی۔ ڈالو نا کب تک ایسا کرو گے۔ 

میں نے اس کیچوت پرھاتھپھیرا تو وہ گیلی لگی پانی چھوٹ رھا تھا۔میرے ھاتھ 

پھیرنے سے وہ اور گرم ھو گئی۔میں فورا اس کے سامنے آگیا اس نے ٹانگیں کھول دی میں اس کے چوت کے نشانے پر لن 

رکھ کر بیٹھا اور پہلا ھلکا سادھکا مارا تو لن آدھے سے زیادہ اندر چلا گیا مگر 

پھنس پھنس کر جا رھا تھا۔۔اس کے منہ 

سے ھلکی سی آہ نکلی۔۔میں نے لن تھوڑا 

باھر کر کے ایک اور دھکا مارا تو لن پورا روزی کی کنورای چوت کے اندر چلا 

گیا۔اس نے فورا مجھے روکا اور اسے 

 جھٹکا سا لگا۔۔

میں نے دھکےبڑھا ئے تو وہ سسکنے لگی۔۔اسے اب بھی تکلیف ھو رھی تھی۔۔مگر کچھ دیر میں ھی اسے مزا آنے لگا۔

 ھاں اب ٹھیک ھے۔۔مزا آرھا

  ھے۔۔اور کرو اچھا لگ رھا ھے 

 اس نے خوشی سے دھکتے چہرے سے کہا۔اب وہ میرا مکمل ساتھ دے رھی تھی نیچے سے گانڈ اٹھا کر میرے دھکوں کا 

جواب دے رھی تھی۔۔میرے ھر دھکے سے وہ ھلتی تھی اس کے ممے اوپر نیچے ھو رھے تھے میں اب اس کے اوپر لیٹ سا گیا تھا اس کے لبوں پر میرے ھونٹ تھے اور ایک ھاتھسے اسکےممے پکڑ 

 رکھے تھے جسے میں مسل رھا تھا لن اندر باھر ھو رھا تھا

روزی کے منہ سے لذت سے آہ ۔۔آہ آہ 

او۔۔اوئی۔۔آہ۔ہ۔۔ہ ھا۔۔جیسے الفاظ نکل رھے تھے روزی کے برابر میں ھی میری بہن صباء سوئی ہوئی تھی مگر آج روزی کے چیخنے چلانے کی امید نہیں تھی اس لیے میں نے اس کی چدائی شروع کی تھی کہ 

صباء کے سونے میں خلل نہیں پڑے گا۔اور وہ بے خبر سوئی ہوئی تھی۔ 

میں نے روزی کو پہلے ھی کہہ دیا تھا کہ زیادہ

 تیز آواز مت نکلانا ورنہ صباء جاگ جائے گی۔اور روزی اس بات کا خیال رکھ رھی تھی۔میں نے اب اسے گھوڑی بنایا اور 

دھکے لگانے لگا اس سے اسے تکلیف 

اور مزا دونوں مل رھا تھا ۔۔چونکہ یہ اس کی دوسری چدائی تھی اس لیے ایسا ھو 

رھا تھا میں نے پیچھے سے لن کی دھکم 

پیل جاری رکھی وہ مزے میں بے حال سی ھو رھی تھی اس کے ممے پکڑ کے اسے اپنی جانب کس کرنے کے لیے کھڑا کیا تو وہ مجھے بے انتہا چومنے لگی ۔ میری 

چدائی جاری رھی بڑا مزا آرھا تھا۔وہ مزے میں ھلکی ھلکی چیخ رھی تھی میں نے اس کے لبوں پر ھونٹ رکھ دیے تھے کہ زیادہ اونچی آواز نہ نکلے۔ 

 کچھ دیر کے بعد میں نے اسے بیڈ پر لٹا کر اس کی ٹانگیں کندھے پر رکھیں اور 

پورا دباو ڈال کر اس کی چدائی شروع کی اس سے میرا لن پورا اس کی چوت میں بچہ دانی کے اندر تک اترتا ھوا لگ رھا 

تھا۔۔گہرائی سے چدائی ھو رھی تھی مزے کا طوفان چل رھا تھا۔وہ مجھے بار بار ھاتھوں سے روک رھی تھی مگر مزے 

کے سامنے میں اس کی بات نہیں سن رھا تھا۔اسے کروٹ کے بل لٹا کر خود اس کے پیچھے جا کر لیٹ گیا اور لنڈ پیچھے سے چوت میں ڈال کر چدائی کرنے لگا اس نے ایک ٹانگ اٹھا دی جس سے لن اندرتک آسانی سے چلا گیا تھا خوب دل بھر کر چدائی کر رھا تھا۔۔ 

روزی نے جلد ھی مجھے مضبوطی سے تھام لیا۔۔ 

اس کامطب تھا کہ روزی منزل تک پہنچ 

چکی تھی۔میں نے اپیی اسپیڈ بڑھائ ی اور طوفان ایکپریس کی طرح کر لی بس وہ 

چند لمحوں میں بے جان سی ھو گئی۔۔اور ھانپنے لگی میں نے دھکے جاری رکھے 

وہ آنکھیں بند کیے لیٹی تھی میں نے اسے جلدی سے گھوڑی بنایا اور اس کے پیچھے سے چوت میں لن ڈال کر کھدائی کرنے لگا وہ سسک رھی تھی ایکبار 

منزل تک پہنچ چکی تھی میں نے اسے سر کے بل بیڈ پر لٹایا گانڈ اوپر کری اس کا 

اگلا حصہ بیڈ سے لگا ھوا تھا اور پچھلا حصہ گھٹنوں کے بل کھڑا تھا میں اسے 

اپنی دونوں ٹانگوں کے بیچ میں کیا اور لن کو پیچھے سے ڈالا 

اب میں اس کے کمر پر تھا اور لنڈ بہت 

گہرائی تک چوت میں جا رھاتھا ھر دھکے میں اس کا منہ کھل جاتا تھا میرا لن لوھا 

لاٹ ھو رھا تھا اور گہرا ئی میں جا کر ایک جھٹکے سے اسے لگ رھا تھا بڑا مزا آرھا تھا اس ایگل سے کافی دیر چدائی سےروزی بھی بھر پور جوبن پر تھی مزا لے رھی تھی وہ اٹھ نہیں سکتی تھیمیں نے اسے نیچے کر کے لٹایا ھوا 

تھا۔۔تسلسل کی چدائی کی وجہ سے روزی 

نے پھر منی چھوڑ دی میں چند لمحے اس کی چوت میں لن ڈالے کھڑا رھا پھر اسے چت لٹا کر اس کے اوپر آگیا اس نے 

مجھے دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر پیار کرنا شروع کر دیا اس نے ٹانگیں اٹھا دی تھی 

میں نے لن چوت میں ڈال کر دھکے 

اسٹارٹ کر دیے تھے اس کے ممے میرے سینے میں چب رھے تھے میں نے اس کے لبوں پر ھونٹ رکھ کر چوما اور چوسنے لگا وہ بھی مکمل ساتھ دے رھی تھی میں مست چدائی کر رھا تھا اور میری بھی منزل آگئی تھی 

  میں نے اسے کس کر اپنی گرفت میں کیا

 اور چار پانچ زور دار دھکوں کے بعد لنڈ 

باھر نکال کر روزی کے پیٹ پر منی چھوڑ دی وہ اپنا سر ھلانے لگی دائیں بائیں کرنے لگی میں نے اس کا سر پکڑ کر اسے چومنے چاٹنے لگا۔

میں منزل پر آکر اسے بے تحاشا پیار کر رھا تھا وہ بھی خوشی سے مجھے چوم رھی تھی ۔ 

مزا آیا۔ میں نے اس کے کان میں سرگوشی 

 کی۔ 

 ھاں جانو بہت۔۔ 

پھر اس کے ھاتھ میرے پورے جسم پر رینگنے لگے وہ مجھے سہلا رھی تھی 

جیسے مساج کر رھی ھو۔اس سےمجھے آرام مل رھا تھا۔

کچھ دیر بعد میں واش روم میں گیا اور نہا کر جب باھر آیا تو روزی سو چکی تھی۔۔میں نے اسے ایک کس کیا اور خود بھی سونے کے لیے لیٹ گیا۔۔آج روزی نے بڑا مزا دیا تھا دل بھر کر اس کی چدائی کی تھی۔لیکن ایک بات ہم دونوں نہیں جانتے تھے کہ صبا جاگ رہی تھی اور سب کچھ دیکھ رہی تھی جو ہمارے درمیان ہوا۔ ہم سیکس کی ہوس میں اتنے اندھے ہو گئے تھے کہ یہ جان ہی نہ پائے کہ ہماری آہیں 

اور سسکیاں صبا کے کانوں میں جا رہی  تھیں



صبح روزی کی چھٹی تھی اسے دیکھ کر صباء نے بھی چھٹی کر لی۔۔مجھے 

ضروری جانا تھا نوٹس لینے تھے اس 

 لیے میں حسب معمول تیار ھو کر کالج کے لیے چلا گیا۔ 

میرے جانے کے بعد گھر میں کام کاج سے فارغ ھو کر صباء نے روزی کو کمرے میں بلایا۔روزی کمرے میں آئی تو صباء نے کمرے کا لوک لگایا اور اس کا ھاتھ پکڑ کر بولی۔۔ 

مجھے تم سے کچھ پوچھنا ھے وعدہ کرو 

جو پو چھونگی اس کا صحیح صحیح جواب دو گی۔ 

کیا بات ھے پوچھو جو پوچھنا ھے اس میں اتنی راز داری کی کیا بات ھے 

  روزی نے اسے حیرت سے دیکھ کر کہا۔

دعوت والے دن میں اور تم ایک ساتھ تیار ھو رھے تھے تم نے اپنے لیے کپڑے 

نکالے مگر اسے پہنا نہیں بلکہ تم صرف نقاب لگا کر ھمارے ساتھ چلی گئی اور وھاں جا کر تم بہانہ بنایا کہ تمھارا ٹیسٹ ھے تیاری کرنی ھے تم بھائی کے سات ھ چلی آئیں۔بتاو میں غلط بول رھی ھوں۔ 

صباء نے روزی کی جانب غور سے دیکھتے ہوئے

 کہا۔صباء کی بات سن کر روزی گھبرا سی گئی۔۔ 

تم کیا کہہ رھی ھو۔ایسا نہیں۔۔ھے۔۔اس کے منہ سے گھبراھٹ میں نکلا۔ 

تم جھوٹ بول رھی ھو تمھاری زبان تمھارا ساتھ نہیں دے رھی۔ 

صباء نے اس کے ھاتھ پر دباو ڈالا۔۔اور اسے کس کے پکڑ کر اپنی جانب کیااچھا۔ تو پھر راتکو بھائی کے ساتھ کیا کررہی تھی 

اس سوال نے روزی کی آنکھوں کے آگے 

اندھیرا کر دیا۔ اسکی چوری پکڑی جا چکی تھی۔ اس کے پاس کوئی راہ فرار نہیں تھی آخر روزی کو صبا کے سامنے سچ بولنا 

ہی پڑا۔ ساری حقیقت جان کر صبا مسکرائی اور بولی

میں یہ سب جانتی تھی بس تمہارے منہ سے اعتراف سننا چاہتی تھی۔ ویسے رات 

کو بھائی نے جیسے تمہاری بجائی مجھے تو دیکھ کر ہی مزہ آ گیا۔ یقین مانو بڑی مشکل سے خود پہ ضبط کئے لیٹی رہی۔ میری پھدی پانی پانی ہو رہی تھی۔ 

صبا کی بات سنُ کر روزی کی جان میں 

جان آئی کہ سب خیر ہے۔ روزی نے فوراَََ صبا کو اپنا ہم راز بنا لیا اور دونوں نے وعدہ کیا کہ وہ ایک دوسرے کی ہر بات مانیں گی۔ 

جب میں کالج سے واپس آیا تو موقع ملتے ہی روزی نے مجھے ساری بات بتا دی۔ پہلے تو مجھے بہت شرمندگی ہوئی کہ 

میری بہن نے مجھے روزی کو چودتے 

دیکھ لیا ہے لیکن صبا نے جیسے روزی کو جواب دیا تھا اس سے مجھے تسلی ہوگئی کہ صبا کومیرے اور روزی کے جنسی رشتے پر کوئی اعتراض نہیں۔ 

رات کو جب میں کمرے میں تھا تو صبا اور روزی دونوں اکٹھی میرے کمرے میں داخل ہوئیں دونوں کے چہرے کھلے ہوئے تھے صبا نے چہک کر مجھ سے پوچھا۔ کیسےہیں بھائی۔۔؟پڑھائی ہو رہی ہے کیااس کے الفاظ میں شرارت تھی جیسے 

مجھے جتا رہی ہو کہ اب وہ بھی سب جانتی ہے 

میں نے بھی اس کا جواب مسکرا کر دیا 

۔۔اور پڑھنے لگا۔۔دونوں اپنے اپنے بیڈ پر لیٹ گئی اور میں نے اپنی توجہ پڑھائ ی کی جانب رکھی۔کوئیآدھے گھنٹے کےبعد روزی اٹھی اور اس نے مجھے پیچھے سے پیار سے پکڑ لیا۔اور اس کا ھاتھ میرے لن کی جانب بڑھنے لگا۔

 مطب اسے آج پھر لن چاھیے تھا روزی نے 

 اپنے کپڑے بھی اتارے ہوئے تھے بعد میں پتہ چلا تھا کہ یہ سب صباء کا پلان تھا۔۔۔روزی کو کپڑوں سے آزاد دیکھ کر 

میں بھی تیار ھو گیا اور کپڑوں سے آزاد ھو گیا۔۔روزی نے میرے جسم کو سہلانا شروع کر دیا۔میں نے اس کے ھونٹوں کو پیار کیا اور اسےسختی سے بانہوںمیں بھر لیا۔۔ 

کچھ دیر کے بعد روزی نے میرا لن پکڑ کر چوسنا شروع کر دیا۔اور میں کچھ مزے کے سمندر میں غوطے کھانے لگا۔کیا 

زبردست چوسا لگاتی تھی۔روزی۔۔میں جلد ھی چدائی کے لیے تیار ھو گیا۔۔اور روزی کو اپنے بیڈ پر لٹا کر اس کی چوت میں لن ڈال دیا۔میں نے دو تین جھٹکے ہی لگائے تھے کہ اچانک صباء نے کروٹ بدلی اور 

وہ ھڑ بڑا کر اٹھ بیٹھی آج ھم نے لائٹ 

 نہیں بجھائ ی تھی۔۔ 

یہ کیا۔۔ صباءنےاٹھ کر حیرت سےک ہا۔ ھڑ بڑا کر اٹھنے کی وجہ سے صباء کی نائٹی کھل کر نیچے گر گئی تھی جس کی وجہ سے وہ بھی ننگی ھو گئی تھی میں 

نے فورا اسے جا پکڑا اور اس کے منہ پر ھاتھ رکھ دیا۔۔

 صباء نے مجھے اپنے آپ سے لپٹا لیا وہ 

میرے جسم کے ساتھ چپکی کھڑی تھی اس 

کا رخ روزی کی جانب تھا۔اب ھم تینوں کمرے میں ننگے تھے۔ 

دیکھو صباء۔اگر تم چاہو تو ہمیں جوائن کر سکتی ھو۔۔میں نے اسے آفر دی۔اور۔۔اور اگر تم منع کرو گی تو میں تمھارے ساتھ زبردستی کرونگا۔۔اور جوروزی کےساتھ 

کر رھا تھا وہ میں تمھارے ساتھ کرونگا تاکہ تم اپنی زبان نہ کھول سکو۔ 

میں نے اس کے شفاف جسم پر ھاتھ پھیرتے ھو ئ ے کہا۔

صبا نے میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے اور کس کرنے کے بعد بولی 

بھائی۔ آپ بے فکر رہیں۔ میں بھی آپ کی 

دیوانی ہوں۔ جب سے آپ کو اور رو زی کو چدائی کرتے دیکھا ہے میری پھدی کا 

پانی ہی نہیں رک رہا۔ مجھے آپ کے پیار کی اشد ضرورت ہے بھائی۔ 

یہ کہہ کر صبامیرے ننگے جسم کےساتھ چھپکلی کی طرح چپک گئی اس کے تنے 

ہوئے کنوارے ممے میرے سینے میں پیوست ہو گئے۔ 

روزی یہ دیوانگی دیکھ کر گلا صاف کرتے ہوئے بولی 

اوئے لیلی مجنوں۔ میں بھی یہاں ہوں۔ مجھے 

  بھی شامل کرو اپنی محبت میں۔ 

ہم تینوں ہنسنے لگے اور ایک ہی بیڈ پر آگئے 

ایک کنواری میرے لن کی ضربوں سے پہلے ہی چد چکی تھی اور دوسری کنواری خود بخود میری بانہوںمیں آگئی تھی 

حالانکہ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں ایک دن صبا کو چودوں گا اسُ کے 

حسن سے میں متاثر ضرور تھا لیکن اس حد تک کبھی نہیں سوچا تھا لیکن اچانک 

میرے سامنے ایسی صورت حال آچکی تھی جس میں میرے پاس انکار کا کوئی راستہ نہیں تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں تھا کہ 

صبا روزی سے زیادہ خوبصورت اور نرم و نازک تھی۔ صبا کا جسم قیامت خیز تھا۔ 

وہ دیکھنے والوں کو مبہوت کر دیتی تھی 

اور اس وقت تو وہ بالکل ننگی میں سامنے بیٹھی تھی۔ میں اسُ کے جسم کی تراش خراش دیکھکر پاگل ہورہا تھا میرالن جھٹکے پہ جھٹکے کھا رہا تھا۔ 

دونوں حسیناوں نے فیصلہ کیا کہ میں 

بستر پر سیدھا لیٹ جاوں اور وہ آپس میں 

صلح صفائی سے میرے ساتھ نمٹ لیں گی۔ میں چپ چاپ سیدھا لیٹ گیا کہ میرا لن تن کر سیدھا چھت کی طرف منہ کئے کھڑا تھا

روزی تجربہ کار ہو چکی تھی وہ میرے لن کو پکڑ کر صبا کو بتانے لگی 

دیکھو ڈئیر۔ پہلے نرمی سے لن کو ہاتھ میں لینا۔ 

 اسکی نزاکت اور لمس کو محسوس کرنا۔ جیسے تم لن ہاتھ میں لو گی تمہارے جسم میں ایک کرنٹ دوڑ جائےگی جو باقی سب تمُ سے خود ہی کروا لے گی لیکن یاد 

رکھنا جب لن منہ میں ڈالو تو تمہارے دانت اس کے ساتھ ٹچ نہ ہونے پائیں۔ زبان اور ہونٹوں کا استعمال کر کے اس انمول لالی پاپ کو چوسا جاتا ہے۔ صبا ہنس دی اور بولی

تم تو ایسے کہہ رہی ہو جیسے میں چھوٹی بچی ہوں۔ 

 میں نے تم دونوں کا پورا شو دیکھا ہے۔ میں نے تم سے ہی سیکھا ہے کہ کیسے لن کو سہلاتے ہیں اور منہ میں لیتے ہیں۔ بس ابتم پیچھے ہو جاواور مجھےموقع دو۔ 

روزی لن چھوڑ کر تھوڑی پیچھے کھسک گئی جبکہ صبا نے اسکی جگہ لے لی اور بستر پر الٹے منہ دراز ہوتے ہوئے میرے لن کے پاس منہ رکھ کر لیٹ گئی۔ اسکی یہ ادا بہت ہی سیکسی تھی اسکا کنوارہ جوان جسم چمک رہا تھا اسکی کمر ہموار تھی لیکن گانڈ کی پہاڑیاں جان نکال رہی تھیں۔ گوری گانڈ کی گولائیاں کیا شہوت انگیز کشش رکھتی تھیں۔صبا نے جیسےہی 

میرے لن کو ہاتھ میں لیا اسکا ہاتھ کانپنے 

لگا۔ شاید وہ بہت زیادہ جذباتی ہو رہی تھی۔ اسکے نرم ہاتھ کے لمس نے میری آہ 

نکالدی تھی۔ وہ پہلےچند لمحے لن 

کوبھوکی نظروں سے دیکھتی رہی۔ پھر 

جیسے اسُے کوئی دورہ پڑ گیا ہو۔ وہ لن کو اپنے چہرے پر ہونٹوں پر اور اپنی چھاتی پر فریفتگی سے پھیرنے لگی۔ 

روزی جو اسُ کے عین پیچھے تھی۔ اسکی بے صبری اور بھوک دیکھ کر مسکرانے 

لگی۔ ساتھ ہی اسُ نے صبا کی گانڈ پہ ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا۔ میں ان دو مست 

کنواریوں کے حصار میں خود کو شہنشاہ سمجھ رہا تھا ۔ 

جلد ہی میرا لن صبا کے منہ میں تھا ۔وہ بالکل قلفی کی طرح لن منہ میں لے کر چوپےلگانے لگی اسی دوران روزی نے صبا کے پہلا میں لیٹ کر اپنا سر اسکی 

گانڈ کے ابھاروں پر رکھ لیا اور زبان نکال کر گانڈ کی گولائیوں پر پھیرنے لگی۔ صبا کو جیسے ہی نرم زبان کا لمس ملا اسکی لن چوسنے کی کارکردگی پہلے سے زیادہ 

سیکسی ہو گئی۔ وہ لن کو حلق تک لیجانے کی کوشش کرنے لگی۔ 

روزی نے اب اپنی زبان صبا کی گانڈ کے ابھار کھول کر اسکی گانڈ کے سوراخ پر لگانا شروع کر دی تھی جس سے صبا مستی سے سسکیاں لینے لگی تھی۔ 


 میں یہ سب دیکھ کر اور بھی گرم ہو رہا تھا۔ میں نے روزی کو ٹانگوں سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچ لیا اور اسی پھدی پر زبان رکھ دی۔ میری زبان سانپ کی طرح اسکی پھدی کے دانے پر چلنے لگی۔ہم تینوں ہی ایک دوسرے کی شہوت بڑھا رہے تھے میری پھدی میں زبان ڈالنے سے روزی 

بے حال ہونے لگی اور ۔۔اور زیادہ وحشت سے صبا کی گانڈ کے سوراخ کو چاٹنے 

لگی ۔صبا گانڈ پر نرم زبان کے لمس سے مدہوش ہو کر میرے لن کو زور زور سے چوسنے لگی اور میں لن پر صبا کے منہ کی گرمی محسوس کرتے ہوئے شہوت سے کانپنے لگا۔ تھوڑی دیر کے اس عمل کے بعد میرے لن میں منیبھری جانے لگی تو میں نے صبا کے منہ سے لن کھینچنے کی کوشش کی لیکن وہ لن 

چھوڑنے کو تیار نہیں تھی تبھی مجھے 

لگا کہ روزی میری زبان کی تاب نہ لاتے 

ہوئے فارغ ہو گئی ہے کہ اسکی پھدی کے لب لرزنے لگے تھے عین اسی وقت میرے لن نے منی کا فورا صبا کے منہ میں چھوڑ دیا۔ گرم منی جیسے ہی صبا کے منہ میں گئی۔ وہ کھانسنے لگی۔ وہ شاید اس کے لیے تیار نہ تھی۔ اسُ نے ابکائیاں لینی شروع کر دیں۔روزی نے فوراَ، اسُے 

سنبھالا۔ اور اسکی پیٹھ ملنے لگی۔ جبکہ میں ہنس رہا تھا ۔ جب صبا کا سانس بحال ہوئی توُاس نے پیاربھرے غصے سے میرے لن پر مکا مارا اور بولی۔ 

یہ کیا حرکت کی آپ نے بھائی۔ مجھے بتا نہیں سکتے تھے کیا۔ کتنی نمکین ہے آپ کی منی۔ 

افُ۔۔ میرا تو تراہ نکل گیا تھا کہ یہ کیا منہ میں آ گیا ہے۔ اور کتناعجیب سا ٹیسٹ ہے اسکا ۔۔جیسے کچا گوشت کھا لیا ہو۔ 

میں نے صبا کو حوصلہ دیا کہ پہلی بار 

ایسا ہی محسوس ہوتا ۔آہستہ آہستہ عادی ہو جاو گی۔ روزی نے میری بات کی تائید کی اور بولی۔ 

میں جب تک ایک دفعہ بھائیکی منی پی نہ 

 لوں مجھے سکون ہی نہیں آتا۔ پر آج میری جگہ تم نے پی لی۔ 

ہماری باتیں جاری تھیں کہ میرا لن پھر کھڑا ہو گیا۔ صبا اتاولی ہو رہی تھی کہ 

جلدی سے اپنی پھدی کا افتتاح کروائے۔۔ 

وہ بار بار لن کو اپنی پھدی پر رگڑنے لگی جبکہ روزی پہلے میرے ہونٹ چوستی رہی 

پھر اپنے نپلز باری باری میرے منہ میں دینے لگی۔ 

جب صبا کی برداشت جواب دے گئی تو اسُ نے میرے لن پر بیٹھنے کی کوشش کی۔ لیکن لن پھدی میں جانے کی بجائے ایک طرف کو پھسل گیا۔ روزی نے یہ دیکھا تو 

وہ مسکراتی ہوئی اسُ کے پاس آئی اور لن کو پکڑ کر صبا کی پھدی کے سوراخ میں رکھا اور اسُے کان میں بولی۔ اب آرام آرام سے بیٹھو۔ 

صبا نیچے بیٹھنے لگی تو لن کے ٹوپے 

نے اسکی پھدی کھولنا شروع کی ۔۔جیسے 

ہی پھدی کے اندر کے پردے تک لن پہنچا ۔ لن رُک گیا۔ صبا نے اپنا زیادہ وزن ڈالا۔تو گچپ کی آواز سے لن نے پھدی کی سکرین توڑ دی اور صبا کے وزن سے ہی لن ایک جھٹکے سے پھدی کی گہرائی تک اتر گیا۔ لیکن صبا کی چیخ بڑی مشکل سے رکی تھی۔ وہ میرے اوپر ہیدوہری ہو گئی اور اٹھ کر لن نکالنے کی کوشش کرنے 

لگی۔ لیکن روزی نے اسُے نیچے دباتے ہوئے کہا۔ 

میری جان۔ تھوڑا انتظار کرو۔ جو ہونا تھا ہو گیا ۔ بس تھوڑی دیر بعد یہ درد بھول کر 

 تم مزے 

  لینے لگو گی۔ 

میری پھدی برُی طرح جل رہی ہے۔ اور 

دیکھو کتنا خون نکل رہا ہے۔ میں مرجاوں گی۔ اسے باہر نکالنے دو۔ 

واقعی صبا کی پھدی سے خون کی دھار نکل کر میرے لن کے ارد گرد کھڑی ہو گئی تھی۔لیکن روزی نے اسُے اٹھنے 

نہیں دیا۔ میں نے ہولے ہولے نیچے سے لن ہلانا شروع کر دیا۔ صبا کی پھدی اندر سے کافی تنگ تھی میرے لن کو پوری 

طرح اسُ نے جکڑ رکھا تھا لیکن کچھ ہی دیر بعد لن کی حرکت سے پھدی کی 

دیواروں نے پانی چھوڑنا شروع کر دیا اور لن آسانی سے حرکت کرنے لگا۔ لن کی 

پھدی کی دیواروں پر رگڑ سے صبا جلد ہی 

اپنا درد بھول کر ہونٹ دانتوں میں لیکر سسکیاں بھرنے لگی۔ 

میں نے روزی کو شارہ کیا کہ صبا کو اٹھا دو تاکہ میں اسُے لیٹا کر چدائی کروں۔ صبا اب لن سے اترنا نہیں چاہ رہی تھی لیکن روزی نے اسُے سمجھایاتواتر گئی۔ ایک کپڑے سے روزی نے میرے لن اور صبا 

کی پھدی کو اچھی طرح صاف کیا۔ میں نے صبا کو لیٹا کر اسکی ٹانگیں کندھوں پر 

رکھی اور لن کو آرام سے اسکی پھدی کے حوالے کر دیا۔ ایک بار پھر صباکی پھدی کے زخم ہرے ہوگئے لیکن جلد ہی وہ 

مزے لینے لگی۔ اسکی سسکیاں سنُ کر میرا جنون بڑھنے لگا۔ روزی مسلسل 

میرے منہ میں منہ دیے زبان چوس رہی تھی۔ میں نے ایک ہاتھ سے صبا کا 

خوبصورت پٹ پکڑا ہوا تھا اور دوسرا ہاتھ روزی کی پھدی میں انگلی کر رہاتھا۔ میری رفتار خود بخود تیز ہوتی گئی۔ اور لن کی تیز ضربوںسے صبا جلدہی فارغ ہو گئی۔جب وہ چھوٹی تو اسکی حالت خراب تھی۔ اسکا سار اجسم سکڑ گیا تھا اور جھٹکے 

کھانے لگا تھا اور اسُ کے منہ سے بھاری سسکیاں نکلنے لگیں تھی۔ میری رفتار تیز سے تیز تر ہوتی گئی اور صبا مستی سے 

چور ہوت ی گئی۔ جب وہ مکمل فارغ ہو چکی تو مجھے دیکھ کر مسکرانے لگی اس کی 

آنکھوں میں آنسو تھے اور اسکا کاجل پھیل چکا تھا 

مسکرا کر بولی۔بھائی۔ اب آپ پکے بہن چود بن گئے ہیں۔ لیکن میری پھدی کو جو 

آج مزہ ملا ہے مجھے عمر بھر یاد رہے 

 گا۔  

روزینے اسُے بتایا کہپہلا مزہ واقعی

شاندار ہوتا ہے لیکن اب جب بھی چداوٴوں گی پہلے سے زیادہ مزہ آئے گا۔ 

 صبا ٹھنڈی ہو چکی تھی تو میں نے اسُکی جگہ روزی کو لیٹا لیا اور اسکی پھدی میں لن کی چوٹیں لگانے لگا اس دوران 

صبا میری چھاتی پر اور پیٹھ پر پیار سے ہاتھ پھیرتی رہی۔ روزی بھی فارغ ہو گئی 

لیکن میرا لن ابھی فارغ ہونے کو تیار نہیں تھا

میں نے دونوں سے پوچھا کہ اب مجھے تم دونوں میں سے کسی کی گانڈ مارنی ہے۔ بتاو کون مروائے گی تو دونوں ایک دوسرے کامنہ دیکھنے لگیں۔ دونوں نے صاف انکار کر دیا کہ اتنا موٹا لن گانڈ میں نہیں لیا جاتا۔ 

تو میرے لن کو فارغ کیسے کراو گی اب۔ 

تم دونوں کی پھدیاں مل کر بھی فارغ نہیں کرا پائیں۔ 

 میں نے شکوہ کیا تو روزی بولی۔ 

پہلے اٹھو اور لن کو اچھی طرح دھو کر 

آو۔اس کے بعد دیکھو میں کیسے تمہارا جوس نکالتی ہوں۔ 

میں باتھ روم گیا اور لن کو اچھی طرح دھو کر صاف کیا جو دو دو پھدیوں کو کھولنے کے بعد سرخ ہو رہا تھا۔رگڑیں کھا کھا کر اسکیجلد سرخی مائل ہو گئی تھی۔ میںجیسے ہی واپس آیا دونوں کندھے سے کندھا ملائے بیڈ پر بیٹھی تھیں۔ مجھے 

انہوں نے نیچے ہی کھڑا کر لیا اور لن کی طرف دیکھنے لگیں۔ پھر روزی نے پہلے لن منہ میں ڈالا اور مہارت سے چوسنے لگی جبکہ صبا اسُے چوستے دیکھ رہی 

تھی۔ صبا کے ممے بہت خوبصورت تھے 

گورے گور ے گول مٹول اور اسکی نپلز کا رنگ بالکل پنک تھا جبکہ روزی کے ممے تو گول تھے لیکن نپلز کلیجی تھیں ۔ روزی سے صبا کے ممے بڑے اور زیادہ چکمدار تھے۔ میں نے صبا کو اشارہ کیا کہ مجھے اپنی نپلز چسوائے 

اس نےفوراَ، گھٹنوں کے بل بیڈ پر کھڑےہوتے ہوئے میرے منہ میں دایاں نپل ڈال دیا۔

افُ۔۔ کتنا دلکش منظر تھا۔ میری بہن کی 

نپل میرے منہ میں اور میرا لن روزی کے منہ میں۔ مجھے پھر گرم ی چڑھنے لگی۔ روزی پوری تندہی سے لن چوس رہی تھی میں نے اسُے کہا کہ بیڈ پر ہی گھٹنوں کے بل اوندھی ہو جائے اور اپنی گانڈ میری 

طرف کر دے۔ اسُ نے مجھ سے وعدہ لیا کہ گانڈ نہیں مارو گے۔ میں نے کہا بے فکر رہو میں تمہاری پھدی میں ہی ڈالونگا۔ روزیبیڈ پر دوہری ہو گ ئی اسکی گانڈ

بالکل میرے سامنے تھی۔ میں نے اسکی پھدی کو پہلے ہاتھ سے مساج کیا اور 

اسکی پھدی نے جو پانی پھر سے چھوڑ 

دیا تھا اسی سے اسکی پھدی گیلی کی اور 

لن کو سوراخ پر رکھ کر ایک ہی جھٹکے میں اندر کر دیا

روزی کی ایک لمبی سسکی نکلی اور وہ آگے کو جھک گئی یہ پو زیشن کمال کی 

تھی۔ لن آرام سے پھدی میں آ جا رہا تھا۔ میں نے کمرہ تھپ تھپ کی آوازوں سے بھر دیا۔ میں پوری قوت سے روزی کی پھدی مار رہا تھا۔صبا مجھے کس کر رہی تھی اور اب وہ اپنے ہی ہاتھ سے اپنے نپلز مسل رہی تھی۔ 

کچھ ہی دیر میں روزی کی پھدی کی گرمی 

میرے لن پر بھاری ہو گئی اور میں فارغ ہونے والا ہو گیا 

 میں نے اسُ سے پوچھا کہ کہاں فارغ ہوں تو اسُ نے ایک ادائے دلبرا سے کہا 

میری پیٹھ پرجیسے ہی لن چپکاری مارنے والا ہوا میں نے باہر کھینچ لیا اور اسکی 

گانڈ کے گول ابھاروں پر لن رکھ کر مٹھ مارنے لگا

ایک لمبی پچکاری میرے لن سے برآمد ہوئی اور روزی کی گانڈ سے اسکی گردن تک پھیل گئی پھر دوسری پھر تیسری۔۔

میں فارغ ہو رہا تھا اور نشے سے پاگل ہو رہا تھا۔ جب ساری منی نکل گئی تو صبا نے مجھے کپڑا دیا جس سے میں نے پہلے روزی کی گانڈ صاف کی اور پھر 

اپنے لن کو اچھی طرح صاف کیا۔ ہم تینوں ہی تھک چکے تھے۔ وہی ایک بیڈ پر ایک دوسرے سے چمٹ کر خاموش لیٹ گئے اور کچھ ہی دیر میں سو گئے۔ 

مجھے اپنے ہی گھر میں دو دو  خوبصورت پھدیاں مل 

گئی تھیں جو ہر روز میری پہنچ میں تھیں۔ 


 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 


 

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی