میں ، امی اور ممانی ۔۔۔(ہاٹ انسیسٹ کہانی)

 



دوستو، میرا نام حماد ہے۔ اب میری عمر 20 سال ہے، لیکن یہ واقعہ اس وقت کا ہے جب میں صرف 17 سال کا تھا۔ اس وقت میرے چھوٹے چچا کی نئی نئی شادی ہوئی تھی۔ گھر میں نئی آنے والی چچی کی وجہ سے ہر کوئی خوش تھا۔ چچی ہر ایک سے مسکرا کر بات کرتی تھیں، کیونکہ انہیں اپنے سسرال میں سب کے دلوں میں جگہ بنانی تھی۔ چچی کی عمر اس وقت تقریباً 18 سال تھی، اور ہماری عمروں میں زیادہ فرق نہ ہونے کی وجہ سے ہم دونوں کافی بے تکلف بھی تھے۔

شادی کے چند ماہ بعد چچا نوکری کے سلسلے میں لاہور چلے گئے، کیونکہ گھر کے زیادہ تر اخراجات ان کی تنخواہ سے ہی چلتے تھے۔ جاتے وقت چچا نے مجھے چچی کا خیال رکھنے کی ہدایت کی۔ میں جب اسکول سے واپس آتا، تو زیادہ تر وقت چچی کے ساتھ ہی گزارتا۔ ہم کھیلتے، باتیں کرتے، اور اسی دوران نہ جانے کب میری نظر بدل گئی۔ میں نے چچی کو دوسری نظروں سے دیکھنا شروع کر دیا۔ اکثر چچی میرے سامنے دوپٹہ کم ہی لیتیں، اور ان کی قمیض کے اندر سے ان کے جسم کے نمایاں خطوط صاف نظر آتے۔ کبھی کبھار وہ بغیر برا کے آتیں، تو ان کے جسم کا منظر مجھے بے چین کر دیتا۔ لیکن چچی نے کبھی میری غلط نظروں کو محسوس نہیں کیا۔

ایک دن مجھے اپنے ایک دوست کے گھر جانے کا اتفاق ہوا۔ جب میں وہاں پہنچا، تو اس کے گھر میں کوئی نہیں تھا۔ پانی پینے اور کچھ ادھر ادھر کی باتیں کرنے کے بعد اس نے اچانک کہا کہ آؤ، آج تمہیں ایک نئی چیز دکھاتا ہوں۔ میں نے پوچھا کہ کیا ہے؟ وہ مجھے اپنے بھائی کے کمرے میں لے گیا اور اس نے اپنے بھائی کا کمپیوٹر چلایا۔ کچھ دیر انگلیاں چلانے کے بعد اس نے ایک ویڈیو کلپ چلا دیا۔ وہ ایک ایسی ویڈیو تھی جس میں ایک مرد اور عورت سیکس کے عمل میں مصروف تھے۔ میں نے زندگی میں پہلی بار ایسی چیز دیکھی تھی۔ میں نے اپنے دوست سے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ اس نے کہا کہ اسے "چدائی" کہتے ہیں، اور یہ کرنے میں بڑا مزا آتا ہے۔

میں نے کہا کہ میں نے تو کبھی ایسی چیز نہیں کی۔ پھر پوچھا کہ لڑکی اس کے لیے کیسے مانتی ہے؟ کیا اسے درد نہیں ہوتا؟ اس نے بتایا کہ ہمارے معاشرے میں عام طور پر لڑکے اور لڑکیاں شادی کے بعد ہی یہ کام کرتے ہیں، اور لڑکیاں اپنی مرضی سے یہ سب کرواتی ہیں۔ لیکن کچھ لڑکے اور لڑکیاں شادی سے پہلے بھی چھپ کر یہ کام کرتے ہیں۔ میں نے پوچھا کہ میں یہ کیسے کر سکتا ہوں؟ میری تو کسی لڑکی سے بات چیت بھی نہیں ہے۔ اس نے کہا کہ ایک اور طریقہ بھی ہے، لیکن اس کے لیے رازداری کی شرط ہے۔ میں نے کہا کہ مجھے منظور ہے۔

اس نے کمرے کا دروازہ کھول کر باہر جھانکا اور پھر کنڈی لگا دی۔ اس نے وہی ویڈیو دوبارہ لگائی۔ ویڈیو میں لڑکی لڑکے کے لن کو ہاتھ سے سہلا رہی تھی، اور پھر اسے منہ میں لے کر چوسنے لگی۔ لڑکے کے منہ سے سیکسی آوازیں نکل رہی تھیں۔ پھر لڑکے نے لڑکی کے مموں  کو دبانا شروع کیا اور ایک کو منہ میں لے کر چوسنے لگا، جیسے بچہ دودھ پیتا ہے۔ اس منظر سے لڑکی بھی مزے سے سسکیاں لینے لگی۔ یہ دیکھ کر میرا جسم بھی گرم ہو گیا۔

میرے دوست نے میری حالت دیکھ کر ایک دراز سے کنڈوم نکالا۔ اس نے میری شلوار اتار دی اور کنڈوم میرے لن پر چڑھا دیا۔ پھر اس نے اسے ہاتھ سے سہلانا شروع کیا، جس سے مجھے بہت مزا آنے لگا۔ جب اس نے دیکھا کہ میں مزے سے بے حال ہو گیا ہوں، تو اس نے اپنی شلوار بھی اتار دی اور میرے سامنے جھک کر کہا کہ میں اپنا لن اس کی گانڈ میں ڈال دوں۔ میں نے اس کی گانڈ کے سوراخ پر اپنا لن رکھا اور ہلکا سا زور لگایا تو وہ اندر چلا گیا۔ کمپیوٹر پر ویڈیو میں لڑکا لڑکی کی چوت میں زور زور سے گھسے مار رہا تھا۔ میں نے بھی اسی طرح اپنے دوست کی گانڈ میں گھسے مارنا شروع کر دیے۔ اس سے مجھے بے حد مزا آنے لگا۔ تقریباً دس منٹ بعد میں اس کی گانڈ کے اندر فارغ ہو گیا۔ پھر میں نے اپنا لن نکال کر کنڈوم واش روم میں پھینک دیا۔

اس کے بعد ہر دوسرے تیسرے روز یہ سلسلہ تقریباً دو ماہ تک چلتا رہا۔ لیکن مجھے چوت ملنے کا کوئی موقع نہیں مل رہا تھا۔ گرمیوں کی چھٹیاں ہو گئیں، اور میرا دوست گھومنے کے لیے ملتان چلا گیا۔ اس دوران میری خواہشات بدستور بڑھتی جا رہی تھیں، لیکن مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیا کروں۔

ایک دن گھر میں صرف میں اور چچی تھیں۔ چچی کپڑے دھو رہی تھیں، اور ان کے کپڑے بھیگ کر ان کے جسم سے چپک گئے تھے۔ ان کے ممے اور سیکسی گانڈ صاف نظر آ رہے تھے، اور میرا لن بار بار لہرا رہا تھا۔ میرا دل چاہ رہا تھا کہ چچی کو وہیں پکڑ کر چود ڈالوں، لیکن کوئی راستہ نظر نہیں آ رہا تھا۔

پھر اچانک میرے ذہن میں ایک ترکیب آئی۔ میں بھاگ کر محلے کے میڈیکل سٹور پر گیا اور وہاں سے فینرگن کا شربت اور ایک ڈیڑھ لیٹر کی پیپسی خرید لی۔ اس دوران چچی کپڑے دھو کر فارغ ہو چکی تھیں۔ میں نے خاموشی سے اپنے لیے ایک گلاس میں پیپسی نکالی اور باقی بوتل میں فینرگن کا شربت ملا دیا۔ چچی پیپسی دیکھ کر بہت خوش ہوئیں اور فوراً ایک گلاس بھر کر پی گئیں۔ شاید انہیں زیادہ پیاس لگی تھی، اس لیے انہوں نے دو گلاس پی لیے۔ پھر انہوں نے مجھے اپنے کمرے میں آنے کو کہا۔

جب میں ان کے کمرے میں پہنچا، تو وہ کپڑے بدل کر بستر پر لیٹی ہوئی تھیں۔ میں بھی ان کے ساتھ بستر پر بیٹھ کر باتیں کرنے لگا۔ لیکن تھوڑی دیر بعد ہی وہ گہری نیند سو گئیں۔ میں نے انہیں آوازیں دیں، ہلایا، لیکن ان کی طرف سے کوئی ردعمل نہ آیا۔ میں نے سب سے پہلے گھر کے بیرونی دروازے کی کنڈی لگائی اور دوبارہ چچی کے پاس آ کر انہیں ہلایا، لیکن انہیں کچھ ہوش نہ تھا۔

ڈرتے ڈرتے میں نے ان کی چھاتی پر ہاتھ رکھا، لیکن کوئی ردعمل نہ آیا۔ اس سے میرا حوصلہ بڑھا، اور میں نے آہستہ آہستہ ان کی قمیض اوپر کر دی اور ان کے مموں  کو بریزیر کے اوپر سے سہلانے لگا۔ پھر میں نے ان کا بریزیر اتار دیا اور ان کے مموں  کو چومنا اور چاٹنا شروع کر دیا۔ لیکن چچی کو کچھ ہوش نہ تھا۔ میرا لن مزے کی شدت سے پھٹنے والا ہو گیا تھا۔ پھر میں نے آہستہ سے ان کی شلوار بھی اتار دی۔ چچی کی چوت بالکل صاف اور چکنی تھی۔

میں نے اپنی شلوار اتار دی اور چچی کی ٹانگیں کھول کر ان کے درمیان بیٹھ گیا۔ میں نے اپنا لن ان کی چوت پر رگڑنا شروع کیا، لیکن زیادہ دیر تک خود کو روک نہ سکا۔ میں نے ان کی ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھیں اور اپنا لن ان کی چوت کے سوراخ پر سیٹ کر کے ایک زوردار دھکا مارا۔ میرا آدھا لن ان کی چوت کو چیرتا ہوا اندر چلا گیا۔ ایک اور دھکے سے میرا پورا لن ان کی چوت کے اندر تھا۔ لیکن شاید اس عمل سے چچی کو تکلیف ہوئی، کیونکہ ان کی آنکھ کھل گئی تھی۔

وہ مجھے گالیاں دینے لگیں اور کہنے لگیں کہ میں اپنا لن ان کی چوت سے نکال لوں۔ لیکن جتنی وہ مزاحمت کرتیں، میں اتنی ہی تیزی سے گھسے مارتا۔ تقریباً دس منٹ بعد میں ان کی چوت کے اندر ہی فارغ ہو گیا۔ فارغ ہونے کے بعد میں نے اپنے کپڑے پہنے اور ان کے کمرے سے باہر چلا گیا۔ لیکن اب میں پریشان تھا کہ اگر چچی نے گھر والوں کو سب کچھ بتا دیا تو کیا ہو گا؟

کافی دیر تک میں ادھر ادھر گھومتا رہا۔ پھر دل مضبوط کر کے گھر واپس آیا۔ گھر میں صرف چچی تھیں۔ میں سیدھا ان کے کمرے میں گیا اور ان کے پاؤں پکڑ کر رورو کر معافی مانگنے لگا۔ پہلے تو انہوں نے مجھے دھمکایا، لیکن پھر اچانک کہنے لگیں کہ وہ مجھے ایک شرط پر معاف کریں گی۔ میں نے پوچھا کہ کیا شرط ہے؟ انہوں نے کہا کہ جب وہ کہیں، تو مجھے وہی کام کرنا ہو گا جو میں نے ان کے ساتھ کیا۔ یہ سن کر میں تو خوشی سے پھولا نہ سمایا، کیونکہ یہی تو میں چاہتا تھا۔ میں نے فوراً ہامی بھر لی اور انہیں گلے لگا لیا۔

اس کے بعد ہم ادھر ادھر کی باتیں کرتے رہے۔ اسی دوران میری امی بازار سے واپس آ گئیں۔ میں پڑھائی کا بہانہ بنا کر اپنے کمرے میں چلا گیا۔ اس رات جب میں سونے لگا تو میری آنکھوں میں چچی کا سراپا گھوم رہا تھا۔

ایک دن اسکول سے جلدی چھٹی ہو گئی، اور میں جلدی گھر پہنچ گیا۔ گھر میں سنٹا چھایا ہوا تھا۔ جب میں اپنے کمرے کی طرف گیا، تو مجھے امی کی دھیمی دھیمی سسکیوں کی آواز سنائی دی۔ میں نے سوچا کہ شاید امی کو کوئی چوٹ لگ گئی ہے۔ میں تیزی سے ان کے کمرے میں داخل ہوا، لیکن یہ کیا! میرے دادا امی کی ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھ کر انہیں زور زور سے چود رہے تھے، اور امی کے منہ سے سیکسی آوازیں نکل رہی تھیں۔

مجھے اچانک کمرے میں دیکھ کر وہ دونوں ہکا بکا رہ گئے۔ دادا نے جلدی سے اپنی دھوتی ٹھیک کی اور کمرے سے نکل گئے۔ امی نے بھی جلدی سے اپنے کپڑے پہنے اور مجھے بازو سے پکڑ کر اپنے سامنے بٹھا لیا۔ انہوں نے میرا ماتھا چوم کر کہا کہ میں یہ بات کسی کو نہ بتاؤں، ورنہ میرے ابو انہیں جان سے مار دیں گے۔ اس کے بدلے وہ مجھے جو مانگوں گی، وہ دیں گی۔

میرے شیطانی دماغ نے موقع دیکھ کر چال چلی۔ میں نے پہلے تو تھوڑی سی ضد کی کہ میں ابو کو بتا دوں گا۔ پھر کہا کہ سوچتا ہوں۔ امی نے کہا کہ وہ مکر نہیں جائیں گی۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے، جس طرح آپ دادا کے ساتھ کر رہی تھیں، میرے ساتھ بھی کریں۔ امی حیران رہ گئیں، لیکن میں نے کہا کہ اگر دادا کر سکتے ہیں تو میں کیوں نہیں؟ امی نے کچھ دیر سوچا، پھر کہا کہ ٹھیک ہے، لیکن تم اپنے وعدے پر قائم رہنا۔

میں نے کہا کہ آپ فکر نہ کریں۔ لیکن یہ سب ابھی ہو گا۔ امی نے کہا کہ کوئی آ نہ جائے، جیسے تم ابھی آئے تھے۔ میں نے کہا کہ آپ اس کی فکر نہ کریں۔ یہ کہہ کر میں کمرے سے باہر نکلا، دادا باہر جا چکے تھے۔ میں نے گھر کا بیرونی دروازہ بند کیا اور کمرے کی کنڈی لگا دی۔ پھر امی سے کہا کہ جلدی سے اپنے کپڑے اتار دیں۔ میں نے بھی جلدی سے اپنے کپڑے اتار دیے۔

امی کی چھاتیاں کافی بڑی اور مست تھیں۔ میں ان پر ٹوٹ پڑا اور انہیں چومنا شروع کر دیا۔ تھوڑی دیر بعد امی بھی مجھے پیار کرنے لگیں۔ لیکن مجھ سے برداشت نہ ہو رہا تھا۔ میں نے امی کو بستر پر لٹایا اور ان کی ٹانگیں کھول کر ان کے درمیان بیٹھ گیا۔ امی کی چوت پانی چھوڑ رہی تھی اور کافی چکنی تھی۔ میں نے اپنا لن ان کی چوت کے سوراخ پر سیٹ کیا اور ایک زوردار جھٹکے سے اندر گھسا دیا۔ میں زور زور سے گھسے مارنے لگا۔ تھوڑی دیر بعد امی بھی اپنی گانڈ اٹھا کر میرا ساتھ دینے لگیں۔ اس سے مجھے اور زیادہ مزا آنے لگا۔

اچانک امی کا جسم اکڑ گیا، اور انہوں نے اپنی ٹانگیں میری کمر کے گرد لپیٹ لیں۔ ان کی چوت نے میرے لن کو زور سے جکڑ لیا، اور مجھے لگا جیسے ان کی چوت میں پانی کا نل کھل گیا ہو۔ کچھ دیر بعد میرا لن بھی پھولنے لگا، اور پھر یکدم اس نے منی کا فوارہ امی کی چوت کے اندر چھوڑ دیا۔ میں بے سدھ ہو کر امی کے اوپر لیٹ گیا۔ جب ہوش آیا تو امی میرے بالوں میں انگلیاں پھیر رہی تھیں۔

ہم دونوں نے اپنے جسم صاف کیے اور اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہو گئے۔ اس کے بعد تو میری موجیں لگ گئیں۔ جب چچا گھر پر نہ ہوتے، تو میں چچی کی اچھے سے خاطر داری کرتا۔ جب دل کرتا، امی کے پاس کھیلنے چلا جاتا۔ یہ تھیں میری زندگی کی پہلی دو حسینائیں۔ (ختم شد)

 

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی