میرا نام فاروق ہے،میں اقبال ٹاؤن میں رہتا ہوں ۔میرا
چھ فٹ قد ، سرخ سفید رنگت اور موٹا آٹھ انچ کا لن ، لڑکیوں اور خوبصورت آنٹیوں
کو دیوانہ بنانے کے لیے کافی ہوتا ہے ۔میں نے زندگی میں بہت ینگ لڑکیوں اور آنٹیوں کو چودا ہے مگر ان میں
سے ایک ایسی تھی جس کی پہلی مرتبہ مجھے زبردستی چدائی کرنا پڑی تھی ۔مگر اس چدائی
نے اسے ایسا مزا دیا کہ وہ میرے لن کی دیوانی ہوگئی تھی ۔چلیں میں آپ کو اس لڑکی
کی کہانی سناتا ہوں ۔
میرے دوست کی اقبال ٹاؤن میں جیولری کی دکان تھی، میں
کبھی کبھی جا کر اس کے پاس بیٹھتا تھا شام میں۔ ایک دن میں وہاں بیٹھا تھاکہ ایک
لڑکی وہاں آئی ۔ اس نے نقاب کیا ہوا تھا ، اس کا جسم بہت ہی خوبصورت تھا۔اور آنکھیں تو
اتنی دلکش تھیں کہ میں ان میں کھو سا گیا ۔وہ مجھے اتنی پیاری لگی کہ میں اسے
مسلسل گھورے جارہاتھا۔ وہ شاپنگ کر رہی تھی ۔میرے گھورنے پر اس نے نوٹس کیا اور
مجھے بھی وہ بار بار دیکھنے لگی۔میں بہانے بہانے سے اس کے قریب جاتا مگر ہمارے
درمیان کوئی بات چیت نہیں ہوئی ۔شاپنگ کرکے وہ چلی گئی۔ میں نے دوست سے پوچھا کون ہے یہ؟ اس
نے کہا، مجھے نہیں معلوم ، لیکن کسی اچھے گھر کی ہے اکثر شاپنگ کرنے آتی ہے ۔
اب میں نے روز شام کے وقت اس کی دکان پر جانا شروع کر
دیا۔ دو یا تین دن بعد وہ آئی، میں نے اس کی طرف دیکھا تو وہ مجھے ہی دیکھ رہی
تھی۔ میں نے اسے ہاتھ سے کہا کہ موبائل نمبر لکھ دے۔ اس نے لپ پنسل سے اپنا نمبر
لکھ دیا۔
میں نے اسے اسی دن فون کیا پر اس نے اٹینڈ نہیں کیا۔
رات کو ۱۱
بجے اس نے میسج کیا کہ آپ کون؟ میں نے میسج کر کے اپنے بارے میں بتایا۔ اس نے کہا،
صبح بات ہوگی۔ میں رات کو اس کے خیالوں میں کھو گیا، مجھے پتہ نہیں چلا کب نیند
آگئی ہے۔
اس کے بعد صبح اس نے کال دی، پھر میں نے فون کیا، اس کے
بعد اس نے اپنے بارے میں بتایا اور میں نے اپنے بارے میں۔ کچھ دن ایسے ہی بات چلتی
رہی۔
ایک دن میں نے اس سے ملنے پر اصرار کیا۔وہ مان گئی اور
ہم نے ایک آئس کریم پارلر میں ملنے کا
پلان بنایا۔اس دن میں نے اسے پہلی مرتبہ دیکھا۔اف وہ بے انتہا خوبصورت تھی ۔میں تو
اسے دیکھ کر پاگل سا ہوگیاتھا۔ہماری ملاقاتیں بڑھنے لگیں اور وہ مجھ سے شادی کرنے
کے لیے بہت ہی سیریس ہوگئی ۔میں صرف اسے چودنا
چاہتاتھا۔مگر اس کے سامنے ایسے شوکرتا جیسے میں بھی اسے بہت چاہنے لگا ہوں
۔ اس نے میرے بارے میں اپنی امی سے بات کی کہ میں فاروق سے شادی کرنا چاہتی ہوں
اور وہ مجھے روز کہے کہ آپ ہمارے گھر آؤ، میں اپنی امی سے آپ کو ملاؤں، پر میں
نہیں گیا۔
کچھ وقت بعد، ہمارے گھر والوں کو شادی پر جانا پڑ گیا،
آؤٹ آف سٹی۔ میں گھر اکیلا تھا، میں نے صائقہ کو فون کیا کہ آج گھر کوئی نہیں، میں
آپ سے ملنا چاہتا ہوں۔ اس نے کہا، آج تو میں نے بازار جانا ہے پھر کبھی سہی۔ مجھے
بہت غصہ آیا۔
ایک گھنٹے بعد اس کا فون آ گیا، کہنے لگی آج بازار کا
پروگرام کینسل ہے، آپ گھر کا نمبر دو میں آتی ہوں۔ میں نے نمبر دیا، کچھ دیر بعد
میں نے دیکھا وہ گلی سے آ رہی ہے۔ میں نے جلدی سے نیچے جا کر دروازہ کھولا، وہ
میرے پیچھے اندر آگئی۔
میں نے پہلے سے اسے چودنے کا پلان بنا رکھا تھا۔ میں
اسے اپنے بیڈ میں لے گیا، میرا کمپیوٹر بھی وہیں پر تھا۔ میں نے اسے کمپیوٹر چیئر
پر بٹھا دیا اور ساتھ دوسری چیئر پر بیٹھ گیا اور میں نے کمپیوٹر پر سیکسی فلم چلا
دی اور اپنا سر اس کی گود میں رکھ دیا۔ اس نے آنکھیں بند کر لیں اور مجھے فلم بند
کرنے کو کہا۔ میں نے فلم بند نہیں کی اور اس کی گود میں سر رکھ لیا اور اس کے مموں
کو پکڑ لیا اور آہستہ آہستہ دبانے لگا۔ اس
نے کہا، نہ کرو پلیز، تم غلط کر رہے ہو۔
وہ اٹھ کر باہر جانے لگی تو میں نے اسے اپنی بانہوں میں
لے لیا، پھر میں اسے کسنگ کرنے لگا، وہ بھی میرا ساتھ دینے لگی۔ میں نے اسے کارپٹ
پر گرا دیا اور کسنگ کرنے لگا۔ اس کی گردن پر کس کرتا رہا، وہ آنکھیں بند کرنے
لگی۔ پھر میں نے اس کے مموں کو چوسنا شروع
کر دی، وہ نہ نہ کرتے سکنگ کرانے لگی۔
میں نے موقع اچھا جانا اور اس کی شلوار اتار دی، وہ ایک
دم سے اٹھی اور میرے ایک تھپڑ مارا اور رونے لگی۔ کہنے لگی، میں آپ سے شادی کرنا
چاہتی ہوں! مجھے غصہ بہت آیا۔ میں نے اسے کہا، میں آپ سے ہی شادی کروں گا پر مجھے
سیکس کرنے دو۔ اس نے کہا، نہیں!
اس کے بعد میں نے اسے صوفے پر بٹھایا اور اسے ریلیکس
کیا، پانی پلا کر کہا، میں تو آپ سے مذاق کر رہا تھا۔ اس نے کہا کہ مجھے ایسا مذاق
پسند نہیں ہے۔ تھوڑی دیر بعد میں نے اسے ریلیکس کرنے کے بعد اسے کس کیا اور اسے
اپنی بانہوں میں سمیٹ لیا اور اس کو فرنچ کس کیا۔ اب اسے بھی مزہ آنے لگا۔
اسے میں نے دوبارہ کارپٹ پر گرا دیا اور اس کی شرٹ اتار
کر اس کے مموں کی سکنگ کرنے لگا، وہ بالکل
مدہوش ہو گئی۔ میں نے سوچا اب چانس اچھا ہے۔ میں نے اس کی شلوار کھینچی تو اس نے
میرا ہاتھ پکڑ لیا اور بولی، یہ سب کچھ شادی کے بعد!
مجھے بہت غصہ آیا، میں نے سوچا کہ آج اس کی لینی ضرور
ہے۔ میں نے زبردستی اس کی شلوار اتار کر فین کے اوپر پھینک دی۔ وہ میری منتیں کرنے
لگی کہ شلوار اتار دو۔ میں نے کہا، نہیں۔ اس نے کہا کہ میں شور کر دوں گی۔ میں نے
کہا، کرو، تم میرے گھر آئی ہو، میں تمہارے گھر نہیں گیا! یہ سن کر وہ خاموش ہو گئی
اور مجھے کہنے لگی، فاروق، آئی لو یو پر ایسا نہ کرو، میں تم سے شادی کرنا چاہتی
ہوں۔
پھر میں نے اسے زبردستی نیچے گرا دیا اور اس کی کسنگ
کرنے لگا۔ وہ رونے لگی، میں نے کہا، اب رونے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اس کے بعد میں
نے اپنی پینٹ اتاری تو وہ میرا ۸
انچ لمبا دیکھ کر کہنے لگی، اف اتنا موٹا ، میں مر جاؤں گی فاروق، ایسا نہ کرو
پلیز! میں نے کہا، کچھ نہیں ہوتا۔
اس کے بعد میں نے اس کی گلابی چوت پر اپنا رکھا تو وہ کہنے لگی، میں مر جاؤں گی،
ایسا نہ کرو! میں نے تھوڑا سا زور لگایا تو اس کی درد سے آہ نکل گئی، وہ کہنے لگی،
مجھ سے نہیں ہو گا، یہ بہت بڑا ہے۔ میں نے بھی سوچا کہ کہیں کوئی نقصان نہ ہو
جائے، میں نے لوشن لیا اور اپنی انگلی اس کی پُدّی (شرمگاہ) میں ڈالی، اس کو اس سے
بھی درد ہونے لگی۔
میں نے سوچا جو ہونا ہے ہو گا، میں نے اپنے لن (ذکر) کو
لوشن لگایا اور ایک جھٹکے میں اس کے اندر کر دیا، وہ درد سے بولی، ہائے! ا مّی!
سسسسسس! اور وہ رونے لگی۔ نیچے کارپٹ بھی خون سے خراب ہو گیا تھا۔
میں نے اب آہستہ آہستہ کرنا سٹارٹ کیا تو اسے اب تھوڑا
مزہ آنا شروع ہو گیا، اب وہ ممممم ہہہہہہہہہہہسسسس کرنے لگی۔ اس کی چوت بہت ٹائٹ
تھی اور مجھے بہت مزہ آ رہا تھا۔ اس کے بعد تین یا چار منٹ میں ڈسچارج ہو گیا۔
میں نے باتھ میں جا کر خون صاف کیا تو اسے کہا تم بھی
کر لو۔ اسے بہت درد ہو رہا تھا، بڑی مشکل سے چل رہی تھی۔ اس نے صاف کیا اور کہنے
لگی، میری شلوار فین سے اتارو۔ میں اس کی طرف دیکھ کر پھر تیار ہو گیا اور ایک
سٹیپ اور لگایا اور دس منٹ بعد میں ڈسچارج ہو گیا۔ میں نے اس کی شلوار اتاری اور
اسے کہا، جاؤ۔ وہ بڑی مشکل سے چل رہی تھی۔
اس کے بعد وہ گھر چلی گئی، مجھے نہیں معلوم وہ کیسے گئی
ہو گی، مگر میں فون کرتا رہا، وہ اٹینڈ نہیں کرتی تھی۔ تین دن بعد اس نے فون اٹینڈ
کیا، اسے بہت سخت بخار ہو گیا تھا۔ اس نے کہا، یو آر بیڈ! اس کے بعد ہماری بات
نہیں ہوئی، دو مہینے بعد اس کی مجھے کال آئی، میں نے فون کیا تو کہنے لگی، کیسے
ہو؟ آئی لو یو! میں نے سوچا اب لائن پر آ گئی ہے۔ اس کے بعد اسے میں نے چھ دفعہ
چودا، مجھ سے شادی کا بھوت اس کے سر سے اتر گیاتھا۔اس
کے ابو نے اپنے بھانجے سے اس کی منگنی کردی ۔وہ بھی خوش تھی کیونکہ وہ بہت امیر
فیملی تھی ۔اب اس کی شادی ہو گئی ہے اور یو کے چلی گئی ہے۔
