میرا نام طارق ہے، میں لاہور کا رہنے والا ہوں، میری عمر 24 سال ہے، قد 5 فٹ
8 انچ، دکھنے میں فیئر اینڈ ہینڈسم ہوں، میرے لن کا سائز 8 انچ ہے ۔ میرے بڑے
بھائی عدیل کی شادی دو سال پہلے ہوئی تھی
۔ میری بھابھی کا نام ماریہ ہے اور بھابھی
بے انتہا خوبصورت ہیں ۔ ان کی فگر 34-32-34 دیکھ کر کوئی بھی دیوانہ ہو جائے۔ ان
کا تین ماہ کا بیٹا بھی ہے ۔زچگی کے بعد تو بھابھی کا جسم اور بھی خوبصورت ہوگیا
ہے ۔عدیل بھائی ایل ڈے اے میں کام کرتے
ہیں اور زیادہ تر گھر سے باہر ہی رہتے ہیں۔ شروع سے ہی میرا بھابھی میں انٹرسٹ تھا۔ اور ان کو چودنے کی
تاک میں رہتا تھا اور ان کے نام کی کئی بار مُٹھ مار چکا تھا۔ بھابھی بھی دھیرے
دھیرے میرے میں انٹرسٹ شو کرنے لگی تھیں۔ میں جب بھی ان کےکمرے میں جاتا تھا تو ان سے مذاق کرتا تھا اور ان کو کسی
بہانے سے چھو دیتا تھا جس کو بھابھی ہنس کر ٹال دیتی تھیں۔ ایسے ہی وقت گزرتا گیا، پھر ایک دن وہ آ گیا جس کا مجھے
انتظار تھا۔ بھائی آج کل بہت مصروف تھے ۔ میرا
زیادہ وقت بھابھی کے کمرے میں ہی گزرہاتھا۔ہمارا گھر بہت بڑا ہے ۔امی ابو اور چھوٹے
بہن بھائی نیچے والے فلور میں رہتے ہیں
۔جب کہ بھائی اور بھابھی اپر فلور میں
رہتے ہیں ۔بھابھی کو میکڈولنڈ کا پیز ا بہت پسند تھا۔تو میں اس روز بھابھی کےلیے لارج سائز پیز ا لے کر آیا۔ پھر
ہم نے وہ کھایا اور میں ٹی وی دیکھنے لگا اور اپنے کیوٹ بھتیجے کے ساتھ کھیلنے لگا۔ پھر بھابھی اپنا کام کرنے
لگی اور کام سے فارغ ہوکر وہ اپنے بیٹے کو
دودھ پلانے لگی، وہ وہیں پہ ٹی وی والے کمرے میں ہی پلا رہی تھیں۔ میں ٹی وی
دیکھتے دیکھتے ان کو دیکھ رہا تھا پر ان سے نظریں بچا کر۔ میرا لنڈ اب لوہے کی طرح
کڑک ہوتا جا رہا تھا اور میرے سے کنٹرول نہیں ہو رہا تھا۔ بھابھی نے بھی یہ نوٹس
کر لیا تھا کیونکہ جس کے لیے وہ وہاں بیٹھی تھی وہ انہیں دکھ رہا تھا۔ ایسے کسی
طرح میں نے کنٹرول کیا اور بھابھی اس کو دودھ پلا کر سلا دیا۔ اب بھابھی میرے
سامنے آ کر بیٹھ گئیں۔ میری ان سے نظر نہیں ملائی جا رہی تھی کیونکہ میرا لنڈ ابھی
بھی کھڑا تھا اور بھابھی اس کو نوٹس کر رہی تھیں۔ پھر بھابھی نے ہی بات کرنا شروع
کیا اور پوچھا 'کیا ہوا طاری ، اتنا گھبرا کیوں رہے ہو؟' میں نے کہا 'کچھ نہیں
بھابھی بس ویسے ہی۔' اور پھر بھابھی میرے پاس آ کر بیٹھ گئیں اور مجھے گھورنے
لگیں۔ میں بھابھی کے رویے سے حیران تھا، مجھے پتہ تھا کہ وہ مجھے پسند کرتی ہیں پر
پھر بھی مجھے عجیب لگ رہا تھا، جو میں چاہتا تھا وہ بھابھی ہی خود پہل کر رہی
تھیں۔ پھر بھابھی نے میرے رانوں پر ہاتھ
رکھ دیا اور دھیرے دھیرے اپنا پیارا ہاتھ میرے تنے ہوئے لوڑے کے قریب لے آئیں
۔اچانک بھابھی نے میرے لوڑے کو پینٹ کے اوپر سے ہی پکڑلیا اور پکڑتے ہی میری طرف دیکھ
کر بولیں ۔ارے یہ تو بہت بڑا لگ رہا ہے ۔میں نے فل مستی بھری آنکھوں سے انکی طرف
دیکھا۔بھابھی میرے لن کو دھیرے دھیرے سہلاتی ہوئی اپنے ملائم ہونٹ کاٹ رہی تھیں ۔
میرے لنڈ کا برا حال تھا، وہ باہر آنے کو تڑپ رہا تھا۔ اچانک بھابھی نے اپنے نرم
ملائم ہونٹ میرے ہونٹوں سے لگادئیے ۔اف
کیا ملائم ہونٹ تھے بھابھی کے میں
فل مزے سے ان کو چوسنے لگا۔بھابھی بھی میرا فل ساتھ دے رہی تھیں ۔ پھر 10 منٹ تک
ایک دوسرے کے ہونٹ آئس کریم کی طرح چوسنے کے بعد میں نے ان کی برا کھول دی اور
بھابھی کا بھی ہاتھ میری پینٹ کے اوپر سے ہی لنڈ کو مسل رہا تھا۔ پھر میں ان کے بڑے
تنے ہوئے ممے دیکھ کر حیران رہ گیا، ملائی
کی طرح سفید اور میں ان پر ٹوٹ پڑا اور بے رحمی سے چوسنے لگا اور بھابھی سسکاریاں بھرنے لگیں اور میرا ایک ہاتھ ان کے دوسرے ممے کو دبا رہا تھا۔ کیا مست رس نکل رہا تھا ان میں
سے۔ پھر بھابھی نے مدہوشی کی حالت میں میری پینٹ کا بٹن کھول دیا اور باقی کام میں
نے کر دیا۔ ایسا لگا کوئی سانپ پھنکارتا ہوا باہر آیا ہو۔ بھابھی میرے لنڈ کو ہاتھ
میں لے کر سہلانے لگی اور بھابھی کہنے لگی 'یار یہ تو تمہارے بھیا سے بھی بڑا ہے۔' میں نے کہا 'ہاں بھابھی،
اب یہ آپ کا ہے۔' اور ایک زوردارچمی دی ۔
میں نے پھر بھابھی کی پینٹی بھی اتار دی۔ بھابھی کی چوت دیکھ کر میں پاگل سا ہو
گیا تھا۔ گلابی ہونٹ، کلین شیولڈ، بھابھی کی چوت سے رس نکل رہا تھا اور بھابھی جوش
میں ٹانگیں ایک دوسرے سے چپکا رہی تھیں۔ میں نے ٹانگیں الگ کیں اور چوت پر ہاتھ
رکھ دیا اور سہلانے لگا، بھابھی زور زور سے سسکاریاں لینے لگیں۔ میں نے بھابھی کی چوت کے ہونٹوں پر
اپنے ہونٹ رکھ دیے تو بھابھی پاگل ہو گئیں اور بولنے لگی 'چاٹو طاری چاٹو اسے، کب سے تمہارے لیے پیاسی ہے!' یہ سن کر میرے اندر بھی جوش آ
گیا اور میں بھوکے کتے کی طرح ان کی چوت
کو چاٹنے لگا۔ بھابھی میرا سر پکڑ کر اندر کی طرف دبانے لگیں اور بھابھی مجھے اوپر
کی طرف کھینچنے لگیں۔ میں چاٹتا رہا۔ پھر بھابھی کا جسم اینٹھنے لگا، میں سمجھ گیا بھابھی جھڑنے والی
ہیں اور زور زور سے سسکاریاں لینے لگیں۔
پھر چوت سے میٹھا نمکین پانی نکلنے لگا جو میں سارا پی گیا۔ بہت ہی اچھاٹیسٹ تھا۔ پھر بھابھی لنڈ ہاتھ میں لے کر زور زور سے
لالی پاپ کی طرح چوسنے لگی۔ میں تو جیسے جنت کی سیر کر رہا تھا اور تھوڑی دیر بعد
میرے لنڈ سے لاوے کی طرح پانی نکلنے لگا جسے بھابھی سارا پی گئیں اور اپنی زبان سے
سارا لنڈ صاف کیا۔ تھوڑی دیر تک ہم ایسے ہی بیٹھے رہے اور ایک دوسرے کو چومتے رہے
اور میرا لنڈ کھڑا ہونے لگا۔ بھابھی بولی 'اب تڑپاؤ مت، میری آگ ٹھنڈی کر دو۔' اب
میں نے لنڈ چوت کے ہونٹ پر رکھا اور زوردار جھٹکا مارا جس سے بھابھی کی چیخ نکل
گئی اور بھابھی کہنے لگی 'آرام سے ڈالو!' میں نے کہا 'کہیں بھاگے تھوڑی جا رہی
ہوں۔' میں نے انہیں ان سنا کرتے ہوئے اب میں پوری طاقت سے دھکے لگانے لگا۔ بھابھی
بھی چوتڑ اٹھا کر میرا ساتھ دے رہی تھیں اور بولی 'اور زور سے کرو!' میں بھی پورے
جوش میں لگا ہوا تھا۔ پورے کمرے میں سانسیں اور سسکاریوں کی آواز گونج رہی تھی اور
فچ فچ کی آوازیں آ رہی تھیں۔ تقریباً 10 منٹ کے بعد وہ جھڑنے والی تھیں اور مجھے
کس کر پکڑ کے سیکسی آوازیں نکال رہی تھیں اور 'تیز کرو، میں جھڑنے والی ہوں۔' میں
اور تیز کرنے لگا، بھابھی کا جسم اکڑنے لگا اور چوت سے پانی نکلنے لگا، بھابھی
ڈھیلی پڑ گئیں اور میرا بھی نکلنے والا تھا اور بھابھی بولی 'اندر ہی جھڑنا!' پھر
میں بھی جھڑ گیا۔ میرے لنڈ کے گرم سیلاب سے بھابھی کی چوت بھر گئی۔ اس دن ہم نے 3
بار چُدائی کی، الگ الگ طریقوں سے۔ اب تو میں ہی بھابھی کا شوہر بن کررہتا ہوں اور
ہم خوب مزا لیتے ہیں ۔