یہ میرےاور میری
سگی خالہ کے پیار کی سچی کہانی ہے ۔ میرا نام فرحان ہے۔ میری عمر 21 سال
ہے۔ میں لاہور سے ہوں۔ سیما خالہ میری امی سے چار سال چھوٹی ہیں ۔ان کی عمر سینتیس سال ہے ۔لیکن دیکھنے میں وہ پچیس تیس
سال کی ہی لگتی ہیں ۔ان کا رنگ گورا اور فگر تو پاگل کردینے والا ہے ۔ وہ بہت بڑے
بڑے مموں کی مالک ہیں اور ان کی گانڈ کی تو کیا ہی بات ہے۔ ان کی گانڈ ہر وقت ادھر
اُدھر ہلتی رہتی ہے اور میں اسے دیکھ کر بس دیوانہ سا ہو جاتا ہوں سیما خالہ
انتہائی خوبصورت ہیں ۔ لیکن انکل خالہ کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ۔گہرا سانولا رنگ ناٹا سا قد ۔صرف دولتمند ہیں اور کوئی خوبی ان میں نہیں ۔مگر خالہ ان کے ساتھ بہت خوش نظر آتی ہیں ۔خیر خالہ کی بات ہورہی تھی تو ۔ وہ واقعی بہت خوبصورت اور سیکسی ہیں۔ خاص طور پر مجھے ان کے بڑے
ممے بہت پسند ہیں۔ وہ رنگت میں گوری ہیں۔ وہ میری فینٹسی لیڈی ہیں۔ کئی بار میں ان
کے بارے میں سوچ کر مٹھ ماری ہے۔ میں ہر رات اپنے خوابوں میں ان کے ساتھ سیکس کرتا
ہوں۔
میری خالہ کے متعلق یہ سوچ وقت کے ساتھ جب میں جوان ہورہاتھا تب پیدا ہوئی
۔میں بچپن سے ہی خالہ کے بہت قریب رہا ہوں ۔وہ بھی مجھ سے بہت پیار کرتی تھیں
۔خالہ کی شادی کو پندرہ سال ہوچکے ہیں مگر ان کی کوئی اولاد نہیں ہوئی ۔شاید یہ
بھی وجہ تھی کہ خالہ مجھ سے اتنی محبت کرتی تھیں ۔ خالہ بہت ماڈرن ہیں ۔گھر میں وہ
بہت سیکسی کپڑے پہنتی ہیں ۔میں بچپن سے انہیں دیکھتا آرہاتھا۔جب بڑا ہورہاتھا تب
خالہ کے خوبصورت بدن کے عشق میں گرفتار ہوگیا۔
ایک دن میں ان کے گھر گیا۔ وہ گھر کی صفائی کر رہی
تھیں۔ وہ گھر پر اکیلی تھیں اور انکل آفس گئے ہوئے تھے۔ وہ مجھے دیکھ کر بہت خوش
ہوئیں۔ وہ آف ریڈ بغیر آستین والی نائٹی میں تھیں۔ پہلی بار میں نے ان کے دودھ
بھرے بازو دیکھے۔ انہوں نے اپنی نائٹی کے نیچے والے بٹن کھول رکھے تھے جس کی وجہ
سے وہ آرام سے چل سکتی تھیں۔ اس وجہ سے میں ان کی رانوں اور نچلا حصہ دیکھ سکتا
تھا۔ میں نے ان سے پوچھا، کیا میں آپ کی مدد کروں؟ انہوں نے کہا، بڑے پیار سے مجھے
دیکھتے ہوئے کہا ، کیا مدد کرو گے میری ؟۔میں مسکراتے ہوئے بولا جو آپ حکم کریں گی
۔خالہ ہنسنے لگیں اور بولیں واہ بہت تابعدار ہے میرا بچہ ۔
انہوں نے مجھ سے کہا کہ جاؤ، ساتھ والے کمرے سے ٹیبل لے
کر آؤ۔ میں جانے لگا تو خالہ پیچھے ہوئیں اور ان کی نائٹی کہیں اٹک گئی اور ان کی
نائٹی کا اوپر کا ایک بٹن ٹوٹ گیا، لیکن خالہ نے اس بات کا نوٹس نہیں لیا۔ خیر، جب
میں ٹیبل لے کر واپس آیا اور خالہ ٹیبل اٹھانے کے لیے جھکیں تو ان کی نائٹی میں سے
ان کے ممے صاف نظر آنے لگے اور میری نظریں تو جیسے وہیں پر ٹک گئیں۔ اچانک خالہ کی
ٹانگ ٹیبل سے ٹکرائی اور وہ درد سے چیخ اٹھیں۔ انہوں نے جھک کر اپنی ٹانگ کو مسلنا
شروع کر دیا۔ میں خالہ کے پاس گیا اور کہا، زیادہ درد ہو رہا ہے کیا؟ وہ ابھی بھی
جھکی ہوئی تھیں اور ان کے ممے قریب سے اور صاف نظر آ رہے تھے اور انہوں نے برا بھی
نہیں پہنا ہوا تھا۔ یہ دیکھ کر میرا لنڈ ایک دم کھڑا ہو گیا۔ کچھ دیر بعد خالہ
ٹھیک محسوس کرنے لگیں اور ہم دونوں نے ٹیبل اٹھایا اور جب خالہ جھکیں تو ان کی ویلی
دیکھ کر میں تو پاگل ہی ہو گیا۔
ٹیبل رکھنے کے بعد انہوں نے مجھ سے ایک ا سٹول لانے کو
کہا۔ وہ سٹول پر کھڑی ہو گئیں اور مجھ سے کہا کہ تم میری ایک ٹانگ پکڑ کر رکھنا
کہیں میں گر نہ جاؤں۔ جیسے ہی میں نے خالہ کی دودھیا ٹانگ کو پکڑا، مجھے کرنٹ سا
لگا۔ خالہ کا جسم بہت ہی چکنا تھا اور میرا لنڈ ایک دم کھڑا ہوا ہوا تھا۔ ایک دم
ہلکا سا اسٹول ہلا تو خالہ نے مسکراتے
ہوئے کہا کہ ذرا دیکھ کر۔ تھوڑی دیر بعد اچانک خالہ ا سٹول سے پھسل گئیں اور میرے
اوپر آ گریں ۔ اس گرنے کے بیچ خالہ کے ممے کئی بار مجھ سے ٹچ ہوئے اور اسی بیچ
میرا ہاتھ ان کی گانڈ کے ایک کپ پر آ گیا۔ اف کتنی ملائم گانڈ تھی خالہ کی ۔میں بے
اختیار خالہ کی ملائم گانڈ کو سہلانےلگا۔خالہ کے ہونٹوں سے تیز سسکی نکل گئی ۔وہ
وہ کچھ دیر ایسے ہی میرے اوپر لیٹی رہیں ۔
خالہ بولیں، ٹھیک سے پکڑنا تھا نہ پاگل، اب مجھے اٹھاؤ۔ خالہ کو اٹھاتے
ہوئے میرا ہاتھ ان کے مموں پر لگا ،اوووف کتنے ملائم ممے تھے خالہ کے میرا ہاتھ خودبخود ان کے مست ملائم مموں پر دب
گیا۔ خالہ نے ایک سیکسی نظر سے میری طرف دیکھا
اور سیکسی سی آواز میں بولیں، او ہ فرحان، اب اٹھا بھی لو نہ مجھے۔
میرا بہت دل کر رہا تھا کہ میں خالہ سے کہوں کہ آپ ایسے
ہی میرے اوپر لیٹی رہیں ۔ لیکن یہ بولنے کی ہمت نہیں ہوئی ۔ کچھ دیر بعد خالہ نے
مجھے چائے بناکر دی اور چائے پی کر خالہ نے مجھے بائے بائے کہا اور میں واپس آ
گیا۔ واپس آکر میں خالہ کے بارے میں سوچتا رہا۔ ایک دن میری امی نے اسپیشل کسٹرڈ
بنایاتھا۔انہوں نے ایک باؤل میں خالہ کے لیے نکالاا ور مجھے کہا کہ میں خالہ کو دے
آؤں ۔ میں گیا اور دروازہ کھٹکھٹایا لیکن اندر سے کوئی جواب نہیں آیا۔ پھر کچھ دیر
بعد میں نے دروازہ کھولا اور اندر جا کر پوچھا کہ گھر میں کوئی ہے؟ خالہ باتھ روم
میں نہا رہی تھیں۔ میری آواز سن کر بولیں، فرحان، بیٹھو، میں آتی ہوں۔ میں صوفے پر
بیٹھ گیا اور میگزین پڑھنے لگ گیا۔ کچھ دیر بعد خالہ باتھ روم سے نکلیں، سفید
نائٹی پہنے ہوئے۔ نائٹی بغیر آستین والی تھی اور ریشمی تھی اور نائٹی میں سے خالہ
کا اندرونی حصہ سب دکھائی دے رہا تھا۔خالہ کی خوبصورتی دیکھ کر میں پاگل ہوگیا۔
میں نے خالہ کو باؤل دیا۔ تو خالہ
بولیں ، کچھ کھا کر جاؤ، کوئی چائے یا
جوس۔ میں خود رکنے کے لیے بے چین ہورہاتھا۔یہ سن کر میری خوشی کی انتہا نہ رہی ۔
خالہ نے مجھے اپنے کمرے میں بلایا جہاں وہ اپنے بالوں
میں برش کر رہی تھیں۔ پیچھے سے خالہ کی نائٹی گیلی تھی جس کی وجہ سے خالہ کی سفید
برا نظر آ رہی تھی، باریک نائٹی میں سے خالہ کی پنک کلر کی نائٹی صاف دیکھائی دے
رہی تھی ۔ یہ دیکھ کر میرا لنڈ آہستہ آہستہ کھڑا ہونے لگا۔ خالہ مجھ سے باتیں کر
رہی تھیں لیکن مجھے ان کا بھیگا خوبصورت سیکسی جسم دیکھنے سے ہی فرصت نہ تھی۔ انہوں نے پیچھے
مڑ کر دیکھا اور ہنسنے لگ گئیں اور مجھ سے پوچھا، ارے فرحان، کیا ہوا تمہیں؟ میں
تو ایک دم شرمندہ سا ہو گیا۔ پھر خالہ نے مجھ سے پوچھا، فرحان، کیا میں اچھی لگ
رہی ہوں؟ میں نے کہا، جی، بہت اچھی لگ رہی ہیں۔ پھر انہوں نے پوچھا، فرحان، کیا
میں سیکسی لگ رہی ہوں؟ یہ سن کر تو میں ایک دم شاک ہو گیا۔ خالہ بولیں، ارے فرحان،
بتاؤ نہ، شرماؤ نہیں، مجھے بتاؤ۔ میں نے کہا، جی خالہ، آپ کافی سیکسی لگ رہی ہیں۔
خالہ گئیں اور دروازہ بند کر دیا اور آتے ہی مجھے گلے
لگا لیا اور کسنگ کرنے لگ گئیں۔ میں کچھ
دیر کے لیے تو ایک دم حیران ہی ہو گیا کہ یہ کیا ہو رہا ہے میرے ساتھ، لیکن پھر
کچھ دیر بعد میں بھی خالہ کو کسنگ کرنے لگ
گیا۔ کسنگ کرتے ہوئے میں اپنا دایاں ہاتھ خالہ کے مموں پر لے گیا جن کو
میں خوابوں میں کئی بار چھو چکا تھا۔ خالہ کسنگ کرتے ہوئے بولیں، فرحان، نائٹی اتار دو نہ میری
اگر یہ تمہیں تنگ کر رہی ہے۔ میں بہت نرمی سے کسنگ کر رہا تھا اور پھر ساتھ ساتھ خالہ کی نائٹی بھی
اتار دی۔
اوہ! کیا سیکسی جسم تھا خالہ کا، واہ! اب وہ صرف برا
اور پینٹی میں میرے سامنے تھیں اور مجھےبہت سیکسی نظروں سے دیکھ رہی تھیں۔ وہ بولیں ۔فرحان
تم جوان ہوگئے ہو۔تم جن نظروں سے مجھے دیکھتے ہو میں کوئی دن سے نوٹ کررہی ہوں
۔چودنا چاہتے ہو مجھے ؟۔خالہ کی بات سن کر میں شاک ہوگیا۔آؤ نا میری جان چودو اپنی
خالہ کو۔پیار کرو اپنی خالہ کو۔اپنی خالہ کی چوت کی آگ بجھادو ۔ میں یہ سن کر ہوش
ہی بھلا بیٹھا۔اور میں خالہ کے خوبصورت جسم پر جھپٹ پڑا۔میں نے ان کے پورے جسم کو
چومنا شروع کر دیا۔ خالہ کے منہ سے آہ آہ
کی آوازیں نکلنے لگ گئیں۔ انہوں نے جلدی سے میری شرٹ اور پینٹ اتار دی اور پھر میں
نے خالہ کی برا اتار دی۔ خالہ کے گول مٹول ممے میری آنکھوں کے سامنے تھے ۔میری تو
نظریں ہی ان کے گورے تنے ہوئے خوبصورت مموں سے ہٹ نہیں رہی تھیں ۔ اوف! بہت پیارے
ممے تھے خالہ کے۔ میں خالہ کے ممے دباتے جا رہا تھا اور ان کے گلابی نپل مسل رہا
تھا اور کھینچ رہا تھا۔ وہ سسکیاں لے رہی تھیں، آہ آہ فرحان، پلیز آرام سے دباؤ،
آہ میرے نپل، پلیز کھینچو مت، آہ اوہ فرحان، ان کو چوسو گے بھی یا بس دباتے ہی رہو
گے، پلیز ان کو چوسو نہ۔ میں نے خالہ کا ایک مما پکڑ کر اسے چوسنا شروع کر دیا پاگلوں کی طرح اور
دوسرے ممے کو ساتھ ساتھ دبانے لگ گیا۔ خالہ نے آنکھیں بند کر لیں اور سسکیاں لینے
لگ گئیں، آہ فرحان، اور چوسو، آہ دانت نہیں کاٹو، پلیز، آہ میری جان، بہت مزہ آ
رہا ہے، آہ چوس لو، اُم اُم اوہ۔
ممے چوستے چوستے میں نے اپنا ایک ہاتھ نیچے خالہ کی
پینٹی میں لے گیا اور اندر گھسا کر خالہ کی
پیاری چوت کو مسلنا شروع کر دیا جو بہت ہی گیلی ہو رہی تھی اور کافی گرم
تھی۔ میرے ایسا کرنے سے خالہ پاگل ہو گئیں اور مجھے بالوں سے پکڑ کر اپنے مموں سے
دبا لیا، فرحان، آہ بہت مزہ آ رہا ہے، فنگر ڈال لو میرے ہول میں۔ میں ساتھ ساتھ
خالہ کے ممے چوس رہا تھا اور ساتھ ساتھ خالہ کی پھدی میں فنگرنگ کر رہا تھا، اوف فرحان،
آرام سے فنگر اندر باہر کرو، آہ اوہ آہ اوف۔
پھر میں نے خالہ کو بیڈ پر لٹایا اور خالہ کی پینٹی
اتار دی۔ خالہ کی پھدی دیکھ کر لگتا ہی نہیں تھا کہ یہ زیادہ چدی ہو۔ خالہ کی پھدی
بہت صاف اور گلابی گلابی سی تھی۔ خالہ نے کہا، فرحان، پلیز میری پھدی چوسو، تمہارے
انکل نہیں چوستے، پلیز تم چوسو نہ۔ خالہ کی پیاری پھدی کو دیکھ کر میں پاگل ہو گیا
اور دونوں ٹانگیں کھول کر خالہ کی پھدی پر زبان پھیرنا شروع کر دیا، آہ فرحان، بہت
مزہ آ رہا ہے، پلیز تھوڑا آہستہ زبان پھیرو، بہت گدگدی ہو رہی ہے، آہ فرحان۔ خالہ
نے مجھے سر سے پکڑا ہوا تھا اور میں بہت مزے سے خالہ کی پھدی چوس رہا تھا۔ میں نے
پھدی چوستے ہوئے اپنی زبان خالہ کی پھدی میں ڈال دی تو خالہ پاگل ہی ہو گئیں، آہ فرحان،
اوف آہ، بہت مزہ آ رہا ہے، میں آج تک اس مزے سے محروم تھی، آہ چوسو فرحان، اور
چوسو۔ کچھ دیر میں خالہ کی پھدی زبان سے چودتا رہا پھر خالہ کا پانی نکل آیا۔
پھر میں بیڈ پر لیٹ گیا اور خالہ بیٹھ گئیں اور میرے
لنڈ کو پکڑ لیا اور اسے دبانے لگ گئیں اور اس کو چومنے لگیں اور میرے ٹٹوں کو چھیڑنے لگ گئیں اور پھر میرا
ٹوپا اپنے منہ میں لے لیا۔ اووووف یہ وہ عجیب مزہ تھا جو میں لفظوں میں نہیں لکھ
سکتا۔ آہستہ آہستہ خالہ نے میرا پورا لنڈ اپنے منہ میں لے لیا اور چوسنے لگ گئیں۔
مجھے بہت مزہ آ رہا تھا اور میں سسکیاں لے رہا تھا، آہ اوہ سی سی سی۔ خالہ بہت
ٹائٹ ہونٹوں سے میرا لنڈ چوس رہی تھیں۔ خالہ نے پھر میرا لنڈ نکال کر اس پر زبان
پھیرنا شروع کی جس سے اتنی گدگدی ہوئی اور اتنا مزہ آیا کہ بس۔ میں نے خالہ سے
کہا، خالہ، آپ بہت اچھا لنڈ چوستی ہیں۔ تو انہوں نے کہا کہ کب سے تمہارے انکل کا
چوس رہی ہوں تو کافی تجربہ ہو گیا ہے۔ خیر، تھوڑی دیر خالہ میرے لنڈ کو چوستی رہی
اور ساتھ ساتھ میرے ٹٹوں کو بھی چھیڑتی رہی اور پھر میں نے خالہ سے کہا کہ میں
فارغ ہونے والا ہوں تو خالہ نے لنڈ منہ سے نکالا اور ہاتھ سے میری مٹھ ماری اور
میرا سارا پانی خالہ کے مموں پر نکل گیا۔ تھوڑی دیر میں اور خالہ بیڈ پر لیٹ گئے۔
اب وقت تھا فائنل راؤنڈ کا۔ تھوڑی دیر بعد خالہ نے میرے
لنڈ کو پکڑا اور پھر سے چوپا لگانے لگیں اور میرا لنڈ کھڑا ہو گیا اور پھر میں نے خالہ
سے کہا کہ میرے لنڈ پر بیٹھیں اور میرا لنڈ اپنی پھدی میں لے لیں۔ میں بیڈ پر ہی
لیٹا رہا اور خالہ اٹھیں اور دونوں ٹانگیں کھول کر میرے اوپر آئیں اور میرا لنڈ
پکڑ کر اپنی پھدی کے ہونٹوں پر تھوڑا سا مسلا پھر آہستہ آہستہ میرے لنڈ پر بیٹھنے
لگیں۔ میرا لنڈ خالہ کی پھدی میں آہستہ آہستہ گھس رہا تھا۔ اوف! بہت مزہ بھی آ رہا
تھا اور تھوڑا سا درد بھی ہو رہا تھا کیونکہ خالہ کی پھدی بہت ٹائٹ تھی۔ خالہ ساتھ
ساتھ بیٹھ رہی تھیں میرے لنڈ پر اور ساتھ ساتھ سسکیاں لے رہی تھیں، آہ فرحان، اوہ
اوف۔ آہستہ آہستہ کرتے وہ پوری بیٹھ گئیں اور میرا پورا لنڈ خالہ کی پھدی میں گھس
گیا تھا۔ پھر خالہ آہستہ آہستہ اوپر نیچے ہونے لگ گئیں۔ اوف آہ اوہ سی سی سی۔ میری
اور خالہ کی سسکیاں نکلنا شروع ہو گئیں۔ خالہ کی ٹائٹ پھدی مجھے درد بھی دے رہی
تھی لیکن مزے کے آگے درد کچھ بھی نہیں تھا۔ اوہ خالہ جب اوپر نیچے ہو رہی تھیں تو
ان کے ممے ہل رہے تھے۔ مجھے بہت مزہ آ رہا تھا۔ خالہ اوپر نیچے ہو رہی تھیں اور
میں بھی آہستہ آہستہ اپنا لنڈ اوپر نیچے کر رہا تھا۔ اور ایسی زبردست آوازیں پیدا
ہو رہی تھیں جب خالہ کی گانڈ میری رانوں کے ساتھ ٹچ ہوتی تھی۔ میں نے پھر خالہ کے
ممے ساتھ ساتھ دبانا شروع کر دیا اور وہ سسکیاں لے رہی تھیں، آہ اوہ آہ اوہ۔ ہم
دونوں سسکیاں لے رہے تھے اور بلاپ بلاپ کی آوازیں پیدا ہو رہی تھیں۔ اب خالہ نے
تھوڑی سپیڈ پکڑی اور وہ تیز تیز اوپر نیچے ہونے لگیں۔ اوف! ان کے 36 سائز کے ممے
اچھلتے ہوئے اتنی سیکسی لگ رہے تھے کہ بس۔ میں دیکھ دیکھ کر پاگل ہو رہا تھا اور
میں نے اپنا لنڈ باہر نکالا اور خالہ کے ممے پکڑ کر ان کو چوسنے لگا تو خالہ نے مجھے پاگلوں کی طرح گلے لگا لیا اور
مجھے چومنے لگ گئیں۔ پھر میں نے خالہ کے
ممے پکڑے اور ان کو دبایا۔ خالہ کے نپل کافی بڑے تھے نارمل سائز سے۔
پھر خالہ نے کہا کہ اب میں نیچے لیٹتی ہوں اور تم چودو
میری پھدی کو۔ خالہ لیٹ گئیں اور انہوں نے اپنی ٹانگیں کھول لیں۔ اوف! خالہ کی
پھدی کافی گیلی ہو گئی تھی اور بہت ہی پیاری لگ رہی تھی۔ میں نے اپنا لنڈ پکڑا اور
اپنا ٹوپا خالہ کی پھدی پر رکھ کر مسلنا شروع کر دیا۔ آہ آہ فرحان، نہیں کرو ایسے،
بس اندر گھسا دو، اب نہیں ہو رہا برداشت میرے سے، آہ اوف ڈال دو اسے اندر۔ پھر میں
نے آہستہ آہستہ اپنا لنڈ خالہ کی پھدی میں ڈالا جو آرام سے چلا گیا اور پھر میں
اندر باہر کرنے لگ گیا۔ خالہ کی سسکیاں مجھے پاگل کر رہی تھیں، آہ آہ اوہ اوہ فرحان،
تھوڑا تیز کرو پلیز، تھوڑا تیز کرو، بہت مزہ آ رہا ہے۔ میں نے تھوڑا تیز کرنا شروع
کیا تو خالہ زور زور سے چیخنے لگ گئیں، آہ فرحان، تھوڑا آہستہ پلیز، آہ میں مر
جاؤں گی، تھوڑا آہستہ پلیز، اوہ اوف فرحان۔ تھوڑی ہی دیر میں ہم دونوں کی سانسیں
بہت تیز چلنا شروع ہو گئیں اور اسی بیچ خالہ فارغ ہو گئیں۔ میں بھی فارغ ہونے لگا
تو میں نے اپنا لنڈ باہر نکال لیا اور خالہ کی پھدی کے اوپر ہی چھوٹ گیا، آہ آہ۔
بہت پانی نکلا میرا اور میں ایک دم نڈھال ہو کر لیٹ گیا۔خالہ نے میرا سر اپنے مموں
سے لگالیا اور مجھے زور زور سے چومنے لگیں ۔آہ آہ آہ آہ فرحان تم نے آج مجھے بہت
مزا دیا ہے ۔اف اف اف اف میری چوت کو
تمہارے تگڑے لوڑے کی ہی ضرورت تھی ۔میں اور خالہ ایک گھنٹے تک ایک دوسرے کو چومتے
رہے ۔اس کے بعد میں نے خالہ کی چوت چاٹی اور ایک بار پھر انہیں چود کر فل مزا
دیا۔اس کے بعد تو میرا اور خالہ کا پیار عروج پر پہنچ گیا۔میں اب ہر روز ان کو
چودتا ہوں ۔خالہ میرے لن کے بغیر نہیں رہ سکتیں ۔میں بھی خالہ کے مست جسم اور ان
کی گرم چوت کے بغیر ایک پل نہیں رہتا۔