پٹھان ڈرائیور

 


ہیلو، میں عروبہ ہوں، عمر 28 سال، اور میری شادی ایک بہت ہی دولت مند اور اچھے انسان  عرفان سے ہوئی ہے ۔میں اپنی شادی شدہ زندگی سے بہت خوش ہوں ۔عرفان مجھ سے بہت محبت کرتا ہے ۔ ہم سیکس لائف بھی کمال کی ہے ۔ہم  روزانہ چدائی کرتے ہیں ۔ عرفان کا لن میری چوت کے بے انتہا مزا دیتا ہے ۔ وہ مجھے ہمیشہ مطمئن رکھتا تھا۔ عرفان کا ٹیکسٹائل کا کاروبار ہے۔ کچھ وقت پہلے عرفان نے ایک نوجوان پٹھان  ڈرائیور رکھا تھا جس کا نام فرحان تھا۔ وہ بہت خوبصورت اور جوان تھا۔ اور وہ بہت باادب بھی تھا۔اس نے کبھی مجھے گندی نگاہ سے نہیں دیکھا تھا۔ وہ لڑکا اگرچہ ہمارے یہاں ڈرائیور تھا، لیکن شکل و صورت سے وہ ایک ماڈل لگتا تھا۔ جب ہمیں صبح سویرے کہیں جانا ہوتا تھا، تو اس رات وہ ہمارے یہاں ہی سو جاتا تھا۔ ایک دن مجھے اپنے بھائی کے گھر  لاہور جانا تھا۔ عرفان کچھ کام سے کراچی گئے ہوئے تھے۔ میں نے اسے اگلے دن صبح جلدی چلنے کے لیے کہا تو ہمیشہ کی طرح وہ ہمارے یہاں سو گیا۔ میں صبح چار بجے جب اٹھی تو میں نے سوچا کہ اسے اس کے کمرے میں جا کر جگا دوں۔ جیسے ہی میں نے کمرے کا دروازہ کھولا، وہ صرف انڈیز میں سویا ہوا تھا۔ اس کا جسم بہت خوبصورت اور مضبوط تھا۔ اس کی انڈیز بھی کچھ اٹھی ہوئی تھی۔ پہلے تو میں واپس آ گئی، لیکن تھوڑی دیر کے بعد جب میں دوبارہ گئی تو وہ ابھی تک سو رہا تھا اور اس کی انڈیز سے اس کا لنڈ صاف اٹھا ہوا دکھائی دے رہا تھا۔اسے دیکھ کر میری حالت خراب ہوگئی ۔میری چوت میں پانی کا سیلاب آگیا۔ میں اسے دیکھ کر یہ بھول گئی کہ میں ایک شادی شدہ عورت ہوں۔ مجھے تو ایک جوان، مضبوط اور خوبصورت لڑکا، وہ بھی ننگے بدن کے ساتھ دکھائی دے رہا تھا۔ میں اس کے پاس گئی اور اس کے جسم کو غور سے دیکھنے لگی۔ اس کا جسم عرفان کے جسم سے بہت طاقتور  تھا۔ پٹھے اور سینہ ایک دم مضبوط اور چکنے تھے۔ اس کے گلابی ہونٹ، اس کا سیکسی چہرہ میری نگاہوں کے سامنے تھا۔ اس کی مضبوط ران مجھے دعوت دے رہی تھی۔ میں نے آہستہ سے اس کی ران پر ہاتھ رکھا اور اسے سہلانے لگی۔ میں نے اپنا گاؤن اوپر کر لیا تھا جس سے میری چوت  صاف نظر آ رہے تھے۔کیونکہ میں نے پینٹی نہیں پہن رکھی تھی ۔ میرے ہاتھ اس کی رانوں سے ہوتے ہوئے اس کے ابھار تک جا پہنچے۔ تبھی وہ چونک کر اٹھ گیا اور بولا کہ میڈم آپ یہاں کیا کر رہی ہیں؟ تبھی میں نے اس کا لنڈ انڈیز کے اوپر سے پکڑ لیا اور اس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے اور اسے چوسنے لگی۔ تب میں بھول چکی تھی کہ میں ایک شادی شدہ عورت ہوں۔وہ کچھ دیر شاکڈ رہا ۔مگر میرے نرم وملائم خوبصورت بدن نے اسے پاگل کردیا۔ اس نے میرے بوبز کو مسلنا شروع کر دیا اور میری باڈی کو چاٹنے لگا۔ مجھے اس میں بہت مزہ آ رہا تھا۔ جب اس کی زبان میری چوت تک پہنچی تو میں پاگل ہو گئی۔ عرفان نے کبھی میری چوت کو اپنے ہونٹوں سے نہیں چھوا تھا۔ میں نے اپنی ٹانگیں چوڑی کر دیں تو اس نے اپنی زبان میری چوت میں ڈال کر پھیرنا شروع کر دیا۔ میں تو پاگل ہو گئی تھی اور چیخ رہی تھی۔ آہ فرحان آآآآآآآآآہ، مجھے مار ڈالو گے تم آآآآآآآآآہ، پلیززززز چاٹو اور زور سے آآآآآآآآآآہ، عرفان نے کبھی مجھے نہیں چاٹا۔ وہ بولا، میڈم، عرفان کو تو میرا چوسنے کی عادت ہے۔ تب تو میں نے کچھ نہیں بولی اور وہ چاٹتا رہا۔ تبھی اس نے پوزیشن بدلی اور بستر پر لیٹ گیا۔ اس کی انڈیز میں نے اتار دی۔ واہ، کیا سائز تھا۔ عرفان کا لنڈ ہی اتنا بڑا تھا کہ مجھے اسے لینے میں تکلیف ہوتی تھی، اس کا تو عرفان سے بھی بڑا تھا۔ میں نے اسے جھٹ سے منہ میں لے لیا اور پاگلوں کی طرح چاٹنے لگی، چوسنے لگی۔ اس کا لنڈ ایک راڈ تھا، گرم راڈ، جو کہ میرے منہ میں بڑی مشکل سے آ جا رہا تھا۔ اس نے مجھے بستر پر لٹا دیا اور اپنا سپارہ میری چوت پر رکھا۔ تب میں ایک آہ بھری، آآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآہ، فرحان، جلدی ڈالو نہ۔ تو اس نے ایک زور کا دھکا لگایا تو آدھا لنڈ میری چوت کو پھاڑتا ہوا اندر چلا گیا۔ میں بولی، آہ فرحان، اب بس آآآآہ، پلیز بہت درد ہو رہا ہے۔ تو وہ بولا، جان، ابھی تو آدھا ہی گیا ہے۔ اور اس نے زور کا ایک اور جھٹکا مارا تو پورا لنڈ اندر چلا گیا۔ مجھے لگا کہ میری بچہ دانی تک اس کا لنڈ پہنچ چکا تھا، مگر مجھے بہت مزہ آ رہا تھا۔ میں چیخ رہی تھی، آہ فرحان آآآآآآآآآآآہ، اور زور سے، آہ کیا کھایا ہے تم نے، آدمی ہو کہ لوہا آآآآآآآآآآآآہ، جان، مجھے پتا نہیں تھا تم اتنے فولادی ہو گے آآآآآآآآآآآآہ، ڈالو اور زور سے فرحان آہ۔ اور میں اچھلنے لگی۔ قریب 15 منٹ تک وہ نان اسٹاپ دھکے لگاتا رہا۔ آخر وہ مجھ میں جھڑ گیا۔ میں اس وقت تک تین بار جھڑ چکی تھی، جو کہ میرا پہلا تجربہ تھا۔ ہم دونوں کافی دیر تک ایک دوسرے سے ننگے لپٹے رہے۔ کپڑے وغیرہ پہننے کے بعد میں نے فرحان سے پوچھا کہ تم اس وقت کیا کہہ رہے تھے کہ عرفان تمہارا چوستے ہیں؟ تو وہ پہلے تو کچھ نہیں بولا، مگر بعد میں اس نے بتایا، ہاں میڈم، سر نے میرا لنڈ کئی بار چوسا ہے، آپ کے ہسبینڈ بائسیکشوئل ہیں۔ تو مجھے بڑا تعجب ہوا کہ عرفان بھی ایسا کر سکتے ہیں۔ خیر، دو دن بعد جب میں بھائی کے گھر سے واپس آئی تو اس رات ہم نے دیر رات تک سیکس کیا۔ عرفان اور ہم دونوں سیکس کر رہے تھے اور عرفان مجھے اپنا لنڈ ڈال کر چود رہے تھے تو میں کراہ رہی تھی، آہ عرفان آآآآآآآآآہ، کیا لنڈ ہے آآآآآآآآآہ، اور تبھی میرے منہ سے نکل گیا، آہ فرحان، تمہارا بہت موٹا ہے۔ تو عرفان چونک گئے۔ جیسے تیسے انہوں نے سیکس ختم کیا اور ایک کروٹ بدل کر سو گئے۔ صبح انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ تم رات کو فرحان کو کیوں یاد کر رہی تھی؟ تو میں نے کہا کہ نہیں، آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ تو انہوں نے کہا کہ تم رات کو فرحان کے بارے میں کچھ بڑبڑا رہی تھی۔ میں نے انہیں سمجھانے کی بہت کوشش کی، مگر وہ نہ مانے۔ ہار کر میں نے ان سے کہا کہ جس طرح فرحان کے ساتھ تمہارے تعلقات ہیں، میرے بھی ہیں۔ تو وہ چونک گئے اور بولے، تمہیں کس نے بتایا؟ تو میں نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ تم لڑکوں کے لنڈ چوستے ہو۔ تو وہ شرما گئے اور بولے، اوکے، میں تمہیں سیٹسفائی کرتا ہوں کہ نہیں؟ تو میں نے کہا کہ ہاں کرتے ہو، مگر جو بھی ہوا وہ انجانے میں ہوا۔ تو انہوں نے کہا کہ اوکے، کوئی بات نہیں، آگے سے خیال رکھنا۔ اس دن کے بعد میں نے فرحان کو بہت بھلانے کی کوشش کی، مگر میں دو دن بھی نہ رہ سکی۔ مجھے اس کا چودنے کا اسٹائل، اس کی مضبوط باڈی، اس کا لنڈ بھلائے سے نہ بھولتے تھے۔ تین چار دن بعد مجھے اور عرفان کو صبح باہر جانا تھا۔ ہمیشہ کے مطابق فرحان اس دن میرے یہاں سویا تھا۔ رات کو عرفان نے میرے ساتھ سیکس کیا اور ہم دونوں سو گئے۔ رات کو قریب تین بجے میری نیند کھلی تو میں نے دیکھا کہ عرفان بستر پر نہیں تھے۔ تھوڑی دیر تک تو میں انتظار کرتی رہی، مگر پھر مجھے خیال آیا کہ آج فرحان یہیں سویا ہے، ہو سکتا ہے عرفان اس کے پاس گیا ہو۔ تو میں جلدی سے اس کمرے کی طرف چلی گئی جہاں فرحان سویا ہوا تھا۔ جب میں وہاں پہنچی تو لائٹ جل رہی تھی اور دروازہ بند تھا۔ میں نے بہت کوشش کی کہ اندر کیا ہو رہا ہے، میں دیکھ لوں، مگر نہ دیکھ سکی۔ تبھی میری نظر ایک سوراخ پر گئی۔ میں نے کوشش کی تو اندر کا صاف دکھ رہا تھا۔ فرحان بستر پر لیٹا ہوا تھا اور عرفان اس کا لنڈ چوس رہے تھے۔ بیچ بیچ میں فرحان بھی عرفان کے لنڈ کو ہلا دیتا تھا۔ دونوں سسکیاں بھر رہے تھے۔ عرفان فرحان سے کہہ رہے تھے، یار تیرا لنڈ ہے کہ کیا، عروبہ کو مزہ آ گیا اس دن۔ تو فرحان نے کہا، عرفان، میں خود نہیں گیا تھا، وہ خود آئی تھی۔ تو عرفان بولے، ڈیئر، تم ہو ہی ایسے کہ جب میں لڑکا ہو کر تمہارا عاشق ہوں تو وہ تو لڑکی ہے۔ خیر، یہ بتاؤ کہ تم عروبہ کو اور چودنا چاہتے ہو؟ تو فرحان عرفان کا لنڈ ہاتھ میں لے کر بولا، آآآآآآآآہ عرفان، مجھے اس کی چوت کو اور چودنا ہے۔ عرفان بولے، یار، میں نے تمہیں پرمشن دے دی ہے تو پھر کیوں پوچھتے ہو، جتنا جی چاہے چودنا۔ تبھی میں نے اچانک دروازہ کھٹکھٹایا تو عرفان اور فرحان دونوں گھبرا گئے۔ عرفان نے جلدی سے کپڑے پہنے اور دروازہ کھولا تو مجھے دیکھ کر مسکرانے لگے اور میرا ہاتھ پکڑ کر اندر لے گئے۔ فرحان بھی انڈرویئر پہن چکا تھا۔ اس کا لنڈ ابھی بھی انڈیز میں کھڑا تھا۔ تبھی عرفان نے فرحان کے پاس جا کر میرے سامنے اس کے لنڈ پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا اور بولے، عروبہ، لو آؤ۔ تب میں اس کے پاس گئی تو عرفان نے خود میرا ہاتھ اٹھا کر اس کے لنڈ پر رکھ دیا۔ میں اسے سہلانے لگی۔ اتنی دیر میں عرفان نے میرا گاؤن اتار دیا۔ اب میں بالکل ننگی تھی۔ فرحان نے میری چوت پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا اور عرفان نے میرے دوسرے ہاتھ میں اپنا لنڈ تھما دیا۔ میں دونوں لنڈ کو سہلانے لگی۔ فرحان کی انگلی میری چوت میں اندر باہر ہو رہی تھی۔ تبھی فرحان نے میری چوت پر منہ رکھ دیا اور اپنی زبان اندر باہر کرنے لگا۔ اس بیچ عرفان فرحان کے لنڈ کو چوس رہے تھے اور میں عرفان کے لنڈ کو چوس رہی تھی۔ اب دونوں کھڑے ہو گئے اور میں فرحان اور عرفان کے لنڈ کو باری باری سے چوسنے لگی۔ اب مجھ سے انتظار نہیں ہو رہا تھا۔ مجھے فرحان نے بستر پر لٹایا اور اس کا 8 انچ کا گورا چٹا لنڈ میری چوت میں ڈال کر میرے ہسبینڈ کے سامنے مجھے زور زور سے چودنے لگا۔ عرفان کھڑے کھڑے ہاتھوں سے لنڈ کو ہلا رہے تھے۔ فرحان بھی سسکیاں بھر رہا تھا، اففف آہ آہ آہ عرفان، کیا چوت ہے۔ میں بھی چیخ رہی تھی، فرحان، اور زور زور سے کرو آآآآآہ، عرفان، دیکھو کیا سیکس کرتا ہے۔ تھوڑی دیر بعد مجھے گھوڑی بنایا اور میری چوت میں پیچھے سے لنڈ ڈالا۔ یہ میرے لیے بالکل نیا تھا۔ اس کا لنڈ میری چوت میں سٹاسٹ آ رہا تھا۔ میں چیخ رہی تھی، آہہہہ فرحان، تم اصل مرد ہو، دیکھو اوووہ آآآہ، کیا چودتے ہو، کیا لنڈ ہے، آہ روڈ ہے، روووووڈ آآآآآآآآآآآہ، گئیییییی۔ اور تھوڑی دیر بعد فرحان کی چھٹ میری چوت میں ہو گئی اور عرفان کا لنڈ فرحان نے ہلا ہلا کر چھٹ کرا دی۔ اس رات کو ہم تینوں بالکل ننگے سوئے۔اس کے بعد تو فرحان ہمارا فیملی ممبر ہی بن گیاتھا۔ہماری سیکس لائف بے انتہا رنگین ہوگئی تھی ۔فرحان ہمارے ہی بیڈ روم میں مجھے اور عرفان کو چودتا۔ جب عرفان آفس ہوتے یا آؤٹ آف ٹاؤن ہوتے تو فرحان صرف میرا ہوتا۔میں دن رات اس سے چدواتی ۔(ختم شد)

❤️ اردو کی دلکش شہوانی، رومانوی اور شہوت انگیز جذبات سے بھرپور کہانیاں پڑھنے کے لیے ہمارے فورمز کو جوائن کریں:

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی