سیکسی ہمسائی

 

میرا نام ریحان ہے، میں 21 سال کا ہوں۔ میں سکنز سے ACCA کر رہا ہوں۔ میں ایک پڑھا لکھا لڑکا ہوں۔ میں اسلام آباد میں رہتا ہوں۔ 

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب میں ابھی 18 سال کا ہوا تھا، اور میں نے ابھی سیکس کہانیاں پڑھنا شروع کی تھیں۔ میں نے اپنے دوستوں وغیرہ سے ٹرپل موویز دیکھنا شروع کیں اور ہفتے میں ایک بار مٹھ مارنا شروع کیا۔ میں ابھی تک کنوارا تھا، میں نے کبھی حقیقت میں کسی لڑکی کو ننگا نہیں دیکھا تھا۔ میں اپنے پڑوسیوں کے گھر بہت آیا جایا کرتا تھا، اور ہم وہاں اکثر بچوں کے ساتھ مختلف گیمز کھیلتے تھے جن میں سے ایک ہم سب کا پسندیدہ ہائیڈ اینڈ سیک تھا۔


میرا پہلا واقعہ ہماری پڑوسن کے ساتھ ہوا جس کا نام نسیم تھا۔ یہ لوگ روایتی دیہاتی ٹائپ کے تھے اور بہت سادہ سے تھے۔ نسیم کا شوہر ایک ٹرک چلاتا تھا اور اکثر کئی کئی دنوں تک گھر سے باہر رہتا تھا۔ میرا زیادہ تر وقت اپنے پڑوسیوں کے گھر گزارنے کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ وہ اور اس کے رشتہ دار جو سب تقریباً ساتھ ساتھ جڑے ہوئے گھروں میں رہتے تھے، بالکل دیہاتی ٹائپ کے تھے اور ان میں سے کوئی بھی برا نہیں پہنتا تھا۔ اور ان کے شرٹس اکثر پتلی پتلی سی تھرو قسم کی ہوتی تھیں جن میں سے ان کے نپلز صاف دکھائی دیتے تھے۔ میں سارا دن ان کے بڑے بڑے ممے ہلتے ہوئے دیکھتا اور پھر گھر آ کر ان کا سوچ سوچ کر مٹھ مارتا۔ کبھی کبھار وہ بیٹھیں اپنے بچوں کو دودھ پلا رہی ہوتی تھیں اور میں وہاں جا پہنچتا، لیکن انہوں نے کبھی مجھ سے پردہ نہیں کیا کیونکہ میں ان کے سامنے ہی بڑا ہوا تھا اور ان سب سے بہت قریب تھا۔ اور میں کونے میں کھڑا ان کو اپنے موٹے مموں سے اپنے بچوں کو دودھ پلاتے ہوئے دیکھتا رہتا۔


پھر ایک روز میں نسیم کے گھر میں تھا اور اس نے مجھے ڈاکٹر کی پرچی دے کر میڈیکل سٹور سے دوائی لانے کو بھیجا۔ میں سٹور سے سامان لے آیا اور اسے دیا تو وہ مجھے کمرے میں لے گئی، اور سینڈوک سے ایک تھیلی نکال کر مجھے دے کر بولی، ذرا مجھے پڑھ کر بتاؤ یہ کیا ہے، کیونکہ وہ پڑھنا نہیں جانتی تھی۔ میں نے بیگ کھولا اور اس میں چند ایک ٹیوبز اور ایک پمپ نما چیز تھی۔ میں نے ان کی ہدایات پڑھیں تو مجھے پتا چلا کہ وہ بریسٹ پمپ تھا۔


کیا لکھا ہے اس میں، کیا چیز ہے یہ، نسیم بولی۔ اُمم... میں نے بولنے کی کوشش کی پر میرا گلا سوکھ رہا تھا۔ ارے بتاؤ نا... وہ دوبارہ بولی۔ میں نے اپنی تمام ہمت جمع کی اور بولا یہ پمپ مموں سے ایکسٹرا دودھ نکالنے کے لیے ہے... ہاہاہا... وہ ہنسی، بس اتنی سی بات، اور تم اس طرح شرما رہے ہو، بچپن میں تو بڑے کھیلا کرتے تھے میرے مموں سے۔ میں چپ رہا، وہ اٹھی اور میرے پاس آ گئی اور پمپ میرے ہاتھ سے لے کر اپنے سینے پر لگا کر بولی، اب پتا نہیں اسے یوز کیسے کرتے ہیں۔


میری شلوار کے اندر سے میرا لن کھڑا ہونے لگا۔ وہ بولی ذرا بتاؤ تو اسے یوز کیسے کرتے ہیں۔ میرا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا، مجھے سمجھ نہیں آئی کہ کیا کہوں۔


وہ اٹھی اور بولی، اُف تم تو بچوں کی طرح شرما رہے ہو، وہ دروازے کی طرف گئی اور اسے اندر سے لاک کر دیا۔


اور پھر وہیں کھڑے کھڑے قمیض اتار دی، میری سانس میرے سینے میں رُک کر رہ گئی۔ وہ میرے سامنے قمیض اتار کر کھڑی تھی اور اس کے بڑے بڑے ممے اس کے سینے پر دھیرے سے ڈھلکے ہوئے تھے، پھر وہ ایک ادا سے چلتی ہوئی میرے پاس آئی، اس کے چلنے سے اس کے ممے ہل رہے تھے اور مجھے لگ رہا تھا کہ میرا لن میری شلوار پھاڑ کر باہر نکل آئے گا۔ اس نے میرے پاس آ کر میرا ہاتھ پکڑا اور اپنے ننگے ممے پر رکھ دیا اور بولی، لو، ان سے اتنا شرما رہے ہو۔ وہ میرے ہاتھ کو اپنے ممے پر دھیرے دھیرے مسلنے لگی اور پھر بولی، پہلے کبھی نہیں دیکھے کیا۔


نہیں، میں دھیرے سے بولا۔


ہمم، تو یہ بات ہے، یہ بھی پتا ہے کہ شادی کے بعد کیا کرتے ہیں۔ میں نے صاف جھوٹ بولا، نہیں...


ہاہاہا، وہ ہنسی اور پھر بولی، ریحان کیا سیکھو گے؟ میرا اعتماد بحال ہونے لگا، کیوں نہیں، میں بولا۔ آؤ بیڈ پر آ جاؤ، وہ میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے بیڈ پر لے آئی اور مجھے اپنے سامنے بٹھا دیا اور میرا ہاتھ پکڑ کر دوبارہ اپنے پستانوں پر رکھ دیا، میں انہیں دھیرے دھیرے مسلنے لگا، شاباش، وہ بولی، کبھی ان کو چوسا ہے، نہیں، میں نے جواب دیا، وہ بولی، میں ویسے ہی دودھ پمپ سے نکال کر ضائع کرنے لگی تھی، تم چاہو تو تم پی لو، میں نے چہرہ آگے بڑھایا اور اس کی نپل پر رکھ کر تھوڑا سا چوسا، اس کے موٹے ممے دودھ سے بھرے پڑے تھے، اس کے دودھ کا ذائقہ شہد کی طرح میٹھا تھا، میں مسلسل اس کے ممے سے دودھ چوسنے لگا، وہ دھیرے دھیرے سسکنے لگی... ہمم آہہ، بہت اچھے، سارا پی لو دودھ، بہت تنگ کرتے ہیں یہ ممے جب دودھ سے بھر جاتے ہیں، اس کی باتوں سے میں اور بھی مست ہونے لگا اور کھینچ کھینچ کر اس کے ممے کی نپل سے دودھ پینے لگا، اس نے ہاتھ میری شلوار کے اندر ڈالا اور میرا موٹا لن اپنی نرم مٹھی میں پکڑ لیا اور اسے دھیرے دھیرے دبانے لگی۔


میرے پورے جسم میں کرنٹ سا دوڑنے لگا اور میں اُک جھٹکوں سے اس کے ممے کو چوسنے لگا، میں تقریباً دس منٹ تک اس کے ممے چوستا رہا اور تب پیچھے ہٹا جب وہ بالکل خالی ہو گئی۔ تم تو جنم جنم کے پیاسے لگ رہے ہو، اتنا شوق تھا تو پہلے بتا دیتے، مجھ سے کیوں شرماتے رہے، وہ بولی، میں مسکرا دیا، اب وہ میرے کپڑے اتارنے لگی اور مجھے بالکل ننگا کر دیا، میرا لن فل تنا ہوا تھا، وہ پیچھے ہوئی اور اپنی شلوار نیچے کر دی۔ اس کی چوت بالوں سے بالکل صاف تھی، شاید اس نے آج ہی شیو کی تھی،


وہ اپنی ٹانگیں پھیلا کر اپنی چوت کے ہونٹ مجھے دکھا کر بولی، اسے چوت کہتے ہیں، اب میں تمہیں ایک مشن دوں گی جو تم نے پورا کرنا ہے، اتنا کہہ کر اس نے ایک ٹافی لی اور اپنی چوت کے ہونٹوں کے اندر ڈال دی اور بولی، تم نے اس ٹافی کو چوس کر باہر نکالنا ہے۔ اتنا کہہ کر اس نے مجھے لٹا دیا اور میرے سینے پر میری طرف کمر کر کے بیٹھ گئی اور اپنی چوت کے ہونٹ میرے چہرے پر لے آئی، اور خود آگے جھک کر میرا موٹا لورا اپنے منہ میں لے لیا، لذت کے مارے میرا برا حال ہونے لگا،


میں نے اس کے کولہوں پر ہاتھ رکھ کر اس کی چوت کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں کے قریب کیا اور ان پر اپنے ہونٹ چپکا دیے اور اسے جوس کی طرح چوسنے لگا، وہ زور سے سسک پڑی، میں اپنے ہونٹ اس کی چوت کے ہونٹوں سے چپکائے ہوئے اپنی زبان اندر مار رہا تھا اور ٹافی کو تلاش کر رہا تھا۔


اس کی چوت سے گاڑھا گاڑھا سا پانی نکلنے لگا اور وہ ٹافی کے رس کے ساتھ مل کر بالکل میٹھا سا ہو گیا تھا، اور میں بغیر رُکے چوسے جا رہا تھا۔ وہ میرے لن کو اپنے منہ میں لے کر سیمی کرنے لگی۔ اس کے گرم منہ کے احساس سے ہی میرا پورا جسم گرم ہو گیا، اور میں نے چند ہی منٹ میں منی چھوڑ دی۔ اس نے اپنے ہونٹ میرے لن کے گرد چپکا دیے، اور اسے اس وقت تک نہیں چھوڑا جب تک میرا لن بالکل سوکھ کر چھوٹا نہیں ہو گیا۔ پھر وہ اپنے ہونٹ چاٹتے ہوئے اٹھی اور بولی ہمم بہت مزیدار...


وہ آ کر میرے سینے پر بیٹھ گئی اور اپنی چوت کے ہونٹ میرے ہونٹوں پر دبا دیے۔ میں اس کے گیلی گیلی ہونٹوں کا پورا مزہ لے رہا تھا، وہ اپنی چوت کو آہستہ آہستہ میرے ہونٹوں پر رگڑنے لگی۔ اس نے میرا ہاتھ اپنے مموں پر رکھ دیا اور میں انہیں دبانے لگا۔ آہستہ آہستہ اس کی سسکیاں تیز ہونے لگیں اور پھر جیسے اس کی چوت میں زلزلہ سا آیا اور میرا منہ اس کے لو جوس سے بھر گیا۔ میں نے بغیر سانس لیے اسے پی لیا اور اسے اس وقت تک چوس چوس کر پیتا رہا جب تک وہ بالکل خالی نہیں ہو گئی۔


وہ میرے اوپر گر گئی، ہم دونوں تیز تیز سانسیں لے رہے تھے۔ وہ میرے ہونٹوں پر بوسہ کرنے لگی۔ میرا لنڈ دوبارہ کھڑا ہو چکا تھا اور اس کی نرم سی پھدی پر چپکا ہوا تھا۔ اس نے اپنے کولہے ذرا سے اٹھائے اور بولی، اب میں تمہارے لن کو اپنی پھدی میں گھسانے لگی ہوں، شادی کے بعد میاں اپنی بیوی کو اسی طرح چودتا ہے۔ اس نے ہاتھ سے میرا لن پکڑا اور اسے نشانے پر رکھ کر پھر مجھ پر لیٹ گئی، اور میرا لن کسی نرم، گیلی، اور ٹائٹ سی چیز میں گھستا چلا گیا۔


ہم دونوں کے منہ سے لذت بھری سسکی نکل۔ وہ مجھے پھر بوسہ کرنے لگی، تھوڑی دیر بعد وہ تھوڑا سا اٹھی اور اپنے ممے کی نپل پھر میرے ہونٹوں سے لگا دی اور اپنی چوت کو میرے لن پر آگے پیچھے حرکت دینے لگی۔ میں نے اس کی نپل سے منہ لگا دیا اور سسکتے ہوئے دوبارہ اس کا دودھ پینے لگا۔ وہ آہستہ آہستہ تیز ہونے لگی۔ پر وہ تجربہ کار تھی، جیسے ہی اسے پتا چلتا کہ میں چھٹنے والا ہوں وہ رُک جاتی اور پھر دوبارہ شروع ہو جاتی۔ اب پھر وہ دوبارہ تیز ہو گئی، اس کے موٹے ممے ہلتے ہوئے میرے چہرے پر ٹکرا رہے تھے، اور پھر چند ایک منٹ بعد ہم دونوں کو جھٹکا لگا اور وہ مجھ پر گر گئی۔


میں نے اپنی ٹانگیں اس کے گرد لپیٹ دیں اور اسے بالکل خود سے چپکا دیا۔ اس کی چوت میں دوبارہ زلزلہ آیا ہوا تھا اور وہ پانی چھوڑ رہی تھی۔ میرا لن اس کی گرم چوت کے اندر گہرائی میں پمپنگ کر رہا تھا۔ ہم دونوں گہری گہری سانسیں لینے لگے اور کافی دیر تک اسی طرح لیٹے رہے۔ آخر میں نے دوبارہ سے اس کے ممے کی نپل کو منہ میں لیا اور اسے آہستہ آہستہ چوسنے لگا۔


کیوں کیسا تھا، وہ مسکراتے ہوئے بولی... زبردست... میں کمزور سے لہجے میں بولا... پھر کرنا ہے... اس نے پوچھا... ابھی نہیں، ابھی مجھے بہت کمزوری سی ہو رہی ہے۔ میں نے جواب دیا۔ پھر جب بھی، جس وقت بھی دل کرے تو بے شک آ جانا... اوکے... وہ بولی... میں نے اپنے بازو اس کے گرد لپیٹ دیے، اور ہم دونوں ایک دوسرے کے جسم کی نرمی اور گرمی کو محسوس کرتے ہوئے سو گئے۔(ختم شد)

❤️ اردو کی دلکش شہوانی، رومانوی اور شہوت انگیز جذبات سے بھرپور کہانیاں پڑھنے کے لیے ہمارے فورمز کو جوائن کریں:

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی