ہیلو، میرا نام ثانیہ ہے، میری عمر چوبیس برس ہے ۔ میں ایک فزیوتھراپسٹ ہوں، مجھے
ہمیشہ سیکس کہانیاں پڑھ کر یہ لگا کہ کافی
لوگ تو جھوٹ بول رہے ہیں، یا صرف ٹائم پاس کر رہے ہیں اپنے من سے کہانیاں بنا کر۔ مجھے
لگتا ہے کہ میرے جیسے اور بھی سنجیدہ لوگ ہوں گے جو صاف اور اچھی سیکس اسٹوریز پسند
کرتے ہوں گے، اسی لیے میں نے فیصلہ کیا کہ اپنے سچے واقعے کی کہانی لکھوں گی۔
اور یہ پہلے بتا دوں کہ میں کوئی کال گرل یا ہر کسی کےساتھ
سونے والی لڑکی نہیں ہوں، میں ایک پڑھی لکھی
اور بہت باعزت اور شریف خاندان سے تعلق رکھتی ہوں ۔لیکن ہر لڑکی کی طرح میرے من
میں بھی سیکس کو لے کر سوالات ہوتے ہیں اور جوش ہوتا ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ
میں سب کے ساتھ سونے کو تیار رہتی ہوں۔
خیر، یہ ایک سال پہلے کی بات ہے، میں کالج ہاسٹل میں رہتی
تھی، یہ ایک مشترکہ ہاسٹل تھا لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے۔ میں بہت پرکشش ہوں اسی لیے کافی لڑکے یہاں تک کہ میرے اساتذہ
بھی مجھ پر لائن مارتے تھے، لیکن میں بہت ریزو رہتی اور کسی طرف دھیان نہیں دیتی تھی۔ میرے اوپر کے فلور پر ایک
ڈاکٹر رہتے تھے جن کا نام فاروق تھا۔ فاروق لمبے قد کے تھے اور ان کا جسم بہت
طاقتور بھی تھا ، وہ بہت شریف اور ہر کسی
کی عزت کرنے والے انسان تھے ۔ ، ڈاکٹر فاروق وہ واحد مرد تھے جنہوں نے کبھی بھی
مجھے غلط نظر
سے نہیں دیکھتے تھے۔ دھیرے دھیرے میرے دل میں ان کے لیے عزت کے ساتھ کچھ اور بھی جذبات پیدا ہونے لگے ۔میری
ان سے کبھی گیلری میں ملاقات ہوتی تو ہیلو
ہائے ہوجاتی ۔میں کوشش کرتی کہ ان سے زیادہ بات کروں مگر وہ بس مسکرا کر نکل جاتے
۔ ۔ لوگ مجھ سے بات کرنے کو ترستے تھے اور میرا من ہوتا تھا کہ یہ کیوں مجھ سے بات
نہیں کرتے، صرف ہیلو تک ہی رُکے ہوئے تھے۔
ایک دن کیفٹیریا میں وہ ساتھ کے ٹیبل پر اکیلے بیٹھے تھے،
اچھا موقع دیکھ کر میں نے ہی بات شروع کی
ثانیہ۔۔ ہیلو سر
فاروق۔۔ ہیلو ثانیہ، تم کیسی ہو؟
ثانیہ۔۔ میں ٹھیک ہوں سر، آپ بتائیے
فاروق۔۔ میں بھی ٹھیک ہوں
ثانیہ۔۔ کہاں کھوئے ہوئے ہیں اکیلے میں؟
فاروق۔۔ ہا ہا، نہیں کہیں نہیں
بس یوں ہی باتیں چلتی رہیں اور اچانک میں نے پوچھا، سر آپ
مجھ سے زیادہ بات کیوں نہیں کرتے؟ وہ مسکرائے اور بولے، ایسی کوئی بات نہیں ہے، میں
تو سب سے کرتا ہوں۔ سن کر اچانک مجھے لگا کہ شاید انہیں میں اتنی پرکشش نہیں لگتی۔
میں نے کہا، لیکن سر آپ چپ چپ ہی رہتے ہیں، وہ پھر سے مسکرائے اور بولے، چلو جانے دو،
اور اٹھ کر چلے گئے۔
میں اس دن سوچتی رہی کہ یہ سب کیا تھا۔ کچھ دن بعد مارکیٹ
میں ان سے ملی۔
ثانیہ۔۔ ہائے سر، کیسے ہو؟
فاروق۔۔ ویل، گڈ، تم بتاؤ
ثانیہ۔۔ سر اس دن آپ نے بات پوری نہیں کی
وہ پھر سے ہنس دیے اور کہا، چلو تمہیں کالج تک چھوڑ دیتا
ہوں، میں نے کہا، چلیے۔ کار میں بھی میں وہی رونا لے کر بیٹھی رہی تو وہ ایک دم سنجیدہ
ہو گئے اور بولے، ثانیہ تم ابھی چھوٹی ہو، تم سمجھ نہیں پاؤ گی۔ میں نے ضد کی تو وہ
بولے، تو سنو، مجھے تم بہت پسند ہو، تم سے اسی لیے زیادہ بات نہیں کرتا کیونکہ آگے
بڑھنے کا من کرتا ہے۔ میں ایک دم چپ ہو گئی، 5 منٹ میں کالج آ گیا، انہوں نے مجھے ڈراپ
کیا اور اپنے کمرے میں چلے گئے۔ میں بھی کمرے میں آ گئی اور عجیب سا محسوس کر رہی تھی،
اچھا بھی لگ رہا تھا کہ وہ مجھے پسند کرتے ہیں۔
دو دن کے بعد میں ان سے گیلری میں ملی اور کہا، سر پلیز
آپ سے ضروری بات کرنی ہے، آپ شام کو کمرے پر آ جائیں گے؟ انہوں نے سر ہلایا اور چلے
گئے۔
میں دراصل یہ سوچ رہی تھی کہ اگر وہ مجھے پانا چاہتے ہیں
تو اس میں غلط کیا ہے، وہ مجھ سے 10 سال بڑے تھے لیکن دلکش شخصیت تھی اور میں بھی ایک
صحت مند خوبصورت لڑکی تھی، تو اگر ہم کچھ وقت مزے میں گزاریں تو کیا مسئلہ ہے؟ کچھ
بھی تو نہیں، یہی سوچ کر میں نے انہیں بلایا تھا۔
ڈنر کے بعد 9۔۔30 بجے میرے دروازے پر دستک ہوئی، وہ ہی تھے۔۔
ثانیہ۔۔ آئیے سر، بیٹھیے
فاروق۔۔ ہائے
ثانیہ۔۔ سر آپ آرام سے ہو جائیں
فاروق۔۔ میں ٹھیک ہوں
ثانیہ۔۔ کچھ لیں گے، کوک وغیرہ؟
فاروق۔۔ نہیں شکریہ
فاروق اس وقت ٹی شرٹ پہنے تھے، ان کے چوڑے کندھے اور چوڑی
چھاتی بہت اچھی تھی۔ ان کی مسکراہٹ تو قاتل تھی۔ باتوں کا دور چل رہا تھا، ادھر ادھر
کی باتیں ، پھر وہ بولے، سوری میں نے اس دن کار میں پتا نہیں کیا کیا بول دیا، میں
نے کہا، نہیں سر، میں خوش ہوں کہ آپ نے سچ بولا، یہ سن کر وہ آرام سے ہو گئے۔
فاروق۔۔ تم بہت خوبصورت ہو
ثانیہ۔۔ آپ بھی سر، اور میں شرما دی
اتنا کہتے ہی انہوں نے مجھے اپنی بانہوں میں بھر لیا اور
اپنی گود میں بٹھا لیا، ان کی بانہیں میری کمر کے گرد تھیں اور میری بانہیں ان کے گلے
کے ارد گرد، آنکھوں میں آنکھیں ڈالے بیٹھے تھے۔
فاروق۔۔ تم حد سے زیادہ خوبصورت ہو، میں ہنس دی
فاروق۔۔ نہیں سچ میں، وہ ادھر دیکھو، کہتے ہوئے ہم آئینے
کی طرف مڑ گئے، کتنا اچھا لگ رہا تھا، مجھے احساس ہوا میں سچ میں خوبصورت تھی، میرا
قد لمبا ہے، بدن دودھ سا گورا، لمبے گھنے بال، ہلکی نیلی آنکھیں، نازک ہونٹ، تیز نقوش،
مضبوط چھاتیاں، پتلی لمبی کمر، ہپس بھی سیکسی شیپ میں اور مخملی جلد، اپنی ٹانگوں کو میں صاف رکھتی
ہوں۔ اس دن میں نے صرف ایک ٹاپ پہنی تھی اور ایک کٹی ہوئی سکرٹ، جس میں میری ٹانگیں
گھٹنوں کے کچھ اوپر تک دکھ رہی تھیں، مجھے فاروق کی گود میں اچھا لگ رہا تھا۔
فاروق۔۔ میں تمہیں چاہتا ہوں ثانیہ، بہت زیادہ
ثانیہ۔۔ میں آپکی ہوں سر ۔۔
اسی طرح ہم نے ایک دوسرے کو چومنا شروع کر دیا۔ کبھی ہونٹوں
پر، کبھی گالوں پر، کبھی گردن پر، بڑا مزا آ رہا تھا، میرے ہاتھ فاروق کے بالوں سے
کھیل رہے تھے اور ان کے میری کمر سے۔
ثانیہ۔۔ سر میں آپ کو مکمل طور پر چاہتی ہوں۔
فاروق نے مجھے پیار سے اٹھایا اور بستر پر لٹا دیا۔ انہوں
نے اپنی ٹی شرٹ اتار دی تھی، ہم دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکرا رہے تھے۔
فاروق۔۔ مجھے تمہارے خوبصورت اور سیکسی پاؤں بہت پسند ہیں،
فاروق میرے گورے نرم پاؤں کو چومنے لگے، مجھے گدگدی ہونے
لگی، پھر وہ ٹانگوں کو چومتے ہوئے گھٹنوں تک آ گئے، میرے ٹخنوں کو چومنے لگے۔ لیٹنے
سے میری سکرٹ تھوڑی اور اوپر ہو گئی تھی۔ فاروق نے دونوں ہاتھوں سے اسے اور اوپر سرکایا
اور میری سیکسی گوری نرم رانوں کو نہارنے لگے، اور پھر دائیں ران پر بوسہ دیا، مجھے
گدگدی ہوئی اور میں ٹانگیں ہلانے لگی تو انہوں نے میرے گھٹنوں کو پکڑ لیا اور رانوں
پر خوب بوسے دیے اور چاٹنے بھی لگے، مجھے مزا آ رہا تھا۔
ثانیہ۔۔ اوہ سر یہ واقعی اچھا ہے،
فاروق پھر میرے اوپر آ گئے، ان کا وزن مجھے اپنے نازک
بدن پر اچھا لگ رہا تھا، ہم نے پھر بوسہ کیا
اور مسکرائے۔
پھر انہوں نے اپنی پینٹ اتار دی، میں نے بھی اپنی سکرٹ اور
ٹاپ اتار دی، نیچے نیلی رنگ کی برا اور پینٹی میں تھی، فاروق کی آنکھیں کھلی رہ گئیں۔
فاروق۔۔ ثانیہ تم بہت خوبصورت ہو،
ثانیہ۔۔ میں جانتی ہوں سر جی، آپ بھی کم نہیں ہیں،
پھر وہ میری کمر چومنے لگے، مجھے اور گدگدی ہو رہی تھی۔
ثانیہ۔۔ فاروق، گدگدی ہو رہی ہے۔
پھر انہوں نے مجھے پیٹ کے بل لٹا دیا اور میری کمر کو
چومنے لگے ۔۔اور دھیرے دھیرے میری خوبصورت گانڈ پر پہنچ گئے اور میری گانڈ کو چاٹنے لگے، مجھے بہت لذت مل رہی تھی اور میں تڑپ
رہی تھی، انہوں نے اپنی چھاتی کو میری گانڈ سے چپکا لیا ۔اور دھیرے دھیرے رگڑنے لگے ۔ان کا
یہ انداز مجھے پاگل کرنے لگا۔میں لذت سے مری جارہی تھی ۔اوہ فاروق آہ فاروق آہ آہ
۔۔
پھر آہستہ سے انہوں نے میری برا کے ہک کھول دیے اور اسے
نکال دیا۔ اب وہ میری پیٹھ پر لیٹے تھے اور میری دونوں چھاتیاں ان کے ہاتھوں میں تھیں،
وہ میری چھاتیوں کو پیار سے سہلا رہے تھے۔
فاروق۔۔ ثانیہ یہ کتنے ملائم اور نرم ہیں، اوففف۔
مجھے اپنی گانڈ کے اوپر ان کے زیر جامے کے نیچے ان کا لن سخت محسوس ہو رہا تھا، وہ سمجھ گئے اور شرارتی انداز
میں بولے، یہ چاہیے کیا؟ میں نے شرما کر ہاں کہا۔ انہوں نے اسے اتار دیا اور میں نے
ان کے لن کو اپنے ہاتھوں میں پکڑ لیا۔
ثانیہ۔۔ واہ کتنا بڑا اور سخت ہے اور گرم بھی، واہ،
میں بھی ان کے لن کو سہلانے لگی۔ اب تک ہم دونوں مدہوش ہو چکے تھے۔
میرا ہاتھ ہلکا سا گیلا ہوا۔
ثانیہ۔۔ سر یہ کیا ہے؟
فاروق۔۔ ہنستے ہوئے، اس کا مطلب میں تیار ہوں،
ثانیہ۔۔ سر مجھے بھی نیچے کچھ گیلا لگ رہا ہے۔
فاروق ۔۔چلو اس گیلے پن کو چاٹ لیتے ہیں ۔۔انہوں نے ایک
دم میرا چہرہ اپنے لن کی طرف کردیا اور خود میری ٹانگیں اپنی طرف کھینچ لیں ۔۔اف
اف میں ان کا لن چوس رہی تھی ۔۔وہ میری چوت چاٹ رہی تھی ۔۔میرا جسم لذت سے شدید
ہچکولے کھارہاتھا۔اف اف کتنا مزا آتا ہےا س کام میں ۔۔
فاروق اٹھ کر بیٹھ گئے اور وہ چوکڑی مار کر بیٹھ گئے اور
مجھے بھی اپنی گود میں آنے کا اشارہ کیا۔ میں نے اپنی بانہیں ان کے گلے میں ڈالیں اور
اپنی لمبی گوری ٹانگیں ان کی کمر کے ارد گرد ڈال دیں۔
ثانیہ۔۔ آپ کو یہ چاہیے تھا نا سر؟
فاروق۔۔ ہاں ثانیہ،
ثانیہ۔۔ مجھے بھی سر، ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم ایک دوسرے کو
مل گئے
فاروق۔۔ ہاں ثانیہ، کہہ کر انہوں نے میرے ہونٹوں سے ہونٹ
جوڑ دیے، میرے دونوں ہپس کو اپنے ہاتھوں میں پکڑا اور آہستہ سے اٹھایا۔
فاروق۔۔ لو اسے اندر لے لو،
میں نے دائیں ہاتھ سے ان کا لن پکڑا اور آہستہ سے اپنی چوت میں لینا شروع کیا۔
ثانیہ۔۔ آہ ہ ہ، آہستہ سے،
سرکاتے ہوئے ان کا لن اندر چلا گیا، اس وقت بہت اچھا لگ رہا تھا، میں اپنے
اندر سختی اور چکناہٹ محسوس کر رہی تھی۔ میں نے فاروق کو کس کر پکڑ لیا، اور ان کی
گردن پر بوسہ کرتے ہوئے آہستہ آہستہ اوپر نیچے ہونے لگی، فاروق بھی پاگل ہو چکے تھے
اور مجھے زور سے پکڑے ہوئے تھے۔ کچھ ہی دیر میں مزا ہم دونوں کے برداشت سے باہر ہو
گیا، ہماری سانسوں کی آواز شاید باہر تک گئی ہو گی۔
ثانیہ۔۔ اوہ اوہ اوہ سر آپ بہت اچھے عاشق ہیں،
فاروق۔۔ تم بھی سیکس کی دیوی ہو ثانیہ
فاروق۔۔ کنڈوم ہے؟
ثانیہ۔۔ ارے سر اندر ہی آ جاؤ پلیز، مجھے تمہاری رطوبت چاہیے،
اور پھر ایک دم سے فاروق کا لن پتھر کی طرح سخت ہو گیا، اسے محسوس کرتے ہی میری
رطوبت نکل گئی اور بہت مزے کا آرگازم
ہو
گیا، مجھے مدہوشی میں تڑپتا دیکھ فاروق بھی خود کو نہ روک پائے اور انزال کر دیا۔
فاروق۔۔ اوہ گاڈ مزا آ گیا۔
ثانیہ۔۔ بالکل سر ، خوب مزا آیا۔
پھر انہوں نے میرے گورے بدن کو کئی بار چوما اور ہم بانہوں
میں بانہیں ڈال کر لیٹے رہے۔
فاروق کے ساتھ آج بھی میرا تعلق قائم ہے ۔۔شاید ہم شادی
بھی کرلیں ۔۔یہ بتا دوں کہ فاروق پہلے سے شادی شدہ ہیں ۔۔
تو یہ میری کہانی تھی۔ میں نے اس دن بھی لطف اٹھایا اور
آج بھی یہ کہانی لکھ کر وہ یادیں تازہ ہو گئیں، امید ہے آپ نے بھی لطف اٹھایا، براہ
کرم اچھی اور سچی کہانیاں اپ لوڈ کیجیے۔
ثانیہ