دوستو، میرا نام وکی ہے۔ میری عمر ابھی 21 سال ہے۔ میری
پڑھائی حال ہی میں مکمل ہوئی ہے۔
میں پہلے ہاسٹل میں پڑھتا تھا۔
اب جب میری پڑھائی ختم ہوئی، تو میں اپنے گھر واپس آ
گیا۔
میرے گھر میں میری بیوہ ممی، میری چاچی اور چچا رہتے
ہیں۔
میرے پاپا کی موت 10 سال پہلے ہو گئی تھی۔ میری پڑھائی
کا خرچہ میرے چچا اٹھاتے ہیں۔
میرے چچا کے کوئی بچے نہیں ہیں، اس لیے وہ مجھے اپنے
بیٹے کی طرح مانتے ہیں۔
میری ممی کا نام ثمینہ، چاچی کا نام روبینہ اور چچا کا
نام منیر ہے۔
یہ کہانی اب سے دو ماہ پہلے کی ہے۔ جب میں گھر واپس
آیا، تو میری ممی، چاچی اور چچا بہت خوش ہوئے۔ میں بھی بہت
خوش تھا۔
مجھے میری ممی اور چاچی بہت ہی زیادہ ہاٹ لگ رہی تھیں۔
جب میں سب سے گلے مل رہا تھا، تو میری ممی اور چاچی کے
بڑے بڑے ممے میرے سینے سے ٹچ ہو رہے تھے۔
میں نے محسوس کیا کہ چاچی نے مجھے کچھ زیادہ ہی زور سے
اپنے مموں سے جکڑ لیا تھا۔
مجھے کچھ عجیب سا لگا، لیکن نہ جانے کیوں بہت مزا بھی
آیا۔ اس وقت مجھے اپنے لنڈ میں کچھ تناؤ بھی محسوس ہوا۔
ویسے میں بتاؤں کہ میرا لنڈ بڑا ہے… اور بڑا لنڈ کسی
بھی عورت کو چودنے کے لیے گرم کر دیتا ہے۔ میرے لنڈ سے کوئی بھی عورت مجھ سے
چدوانے کے لیے راضی ہو سکتی ہے۔
جب ان دونوں کے ممے میری چھاتی سے ٹچ ہو رہی تھے، تو میرا لمبا لنڈ
کھڑا ہونے لگا تھا۔
چاچی کے بعد جب میں ممی سے گلے لگ کر ملا، تو میرا لنڈ
میری ممی کی چوت کے پاس لگ رہا تھا۔
میری ممی کے ممے بہت بڑے ہیں، جبکہ چاچی کے ممے کچھ
چھوٹے ہیں ، لیکن ان کی گانڈ بڑی ہے۔
شاید چچا چاچی کی گانڈ بہت زیادہ چودتے ہوں گے۔
میں کھانا کھا کر شام پانچ بجے آرام کرنے کے لیے چلا
گیا۔
تھکاوٹ تھی، تو میں کچھ دیر کے لیے سو گیا۔
لگ بھگ رات نو بجے میری نیند کھلی، تو مجھے پیاس لگی۔
میں اٹھ کر پانی پینے چلا گیا۔
جب میں پانی پی کر واپس آ رہا تھا، تو مجھے ممی کے کمرے
سے ہلکی ہلکی آوازیں سنائی دیں۔
میں نے سوچا کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔
جب میں نے چابی کے سوراخ سے جھانکنے کی کوشش کی، تو
میرے پاؤں تلے زمین کھسک گئی۔
میں نے دیکھا کہ میرے چچا، چاچی اور ممی تینوں ننگے
تھے۔
چچا میری ممی کی چوت کو چود رہے تھے، چاچی اپنی چوت کو
ممی کے منہ پر رکھ کر رگڑ رہی تھیں اور سسکیاں لے رہی تھیں۔
تبھی ممی نے کہا، منیر ، بہت دنوں سے تم نے میری گانڈ
نہیں چودی۔ آج میری گانڈ میں خارش ہو رہی ہے۔ کیا تم ابھی میری گانڈ کو چودو گے؟
چچا نے کہا، ہاں بالکل ثمینہ رنڈی، سچ ہے، میں نے بہت
دنوں سے تیری گانڈ نہیں ماری۔ صرف روبینہ کی گانڈ مار رہا ہوں۔ آج تیری باری ہے۔
جب یہ سب میں نے سنا، تو سمجھ آیا کہ اسی لیے چاچی کی
گانڈ اتنی بڑی ہے۔
اب چچا نے اپنا لنڈ ممی کی چوت سے باہر نکالا۔
میں نے دیکھا کہ ان کا لنڈ کافی بڑا اور موٹا تھا!
میری ممی نے کتیا کی طرح اپنی گانڈ چچا کے سامنے ہلائی،
تو چاچی نے ممی کی گانڈ میں تھوڑا تھوک لگایا اور اس کے بعد چچا نے اپنا لنڈ ممی
کی گانڈ میں پیل دیا۔
ایک ہی دھکے میں ان کا پورا لنڈ ممی کی گانڈ میں سما
گیا۔
ممی کی تیز آہ نکلی اور چچا نے ممی کی ممے پکڑ کر زور
زور سے ان کی گانڈ مارنی شروع کر دی۔
چچا پوری طاقت سے دھکے مار رہے تھے۔
ممی آہ آہ اوہ اوہ ہائے مر گئی ہائے… کہتی ہوئی مزا لے
رہی تھیں۔
دوسری طرف روبینہ چاچی اپنی چوت کو ممی کے منہ کے سامنے
رکھ کر بولیں، ثمینہ باجی، اسے چاٹو … آہ چاٹو۔
ممی چاچی کی چوت چاٹنے لگیں اور چاچی کے حلق سے سیکسی
سسکیاں آہ آہ اوہ اوہ ہائے مزا آ گیا آہ… نکلنے لگیں۔
اب چچا نے ممی کی گانڈ چھوڑ دی اور چاچی کی گانڈ کی طرف
آ گئے۔
چاچی نے چچا کو دیکھا تو وہ فوراً کتیا کی پوزیشن میں آ
گئیں۔
چچا نے بھی چاچی کی گانڈ میں پورا لنڈ پیلا اور چودنا
شروع کر دیا۔
لگ بھگ بیس منٹ بعد چچا جھڑ گئے۔
کچھ دیر بعد چچا کے موبائل پر ایک فون آیا۔
فون پر بات کرنے کے بعد چچا نے میری ممی ثمینہ اور روبینہ
چاچی سے کہا، مجھے ایک ضروری کام آ گیا ہے۔ میں ایک ہفتے کے لیے کام سے شہر سے
باہر جا رہا ہوں۔
یہ سن کر ممی ثمینہ نے کہا، اگر تم چلے جاؤ گے تو ہمارا
کیا ہوگا؟ میں تو ایک دن بھی بغیر چدے رہ نہیں سکتی۔
روبینہ۔۔ ہاں باجی، میں بھی ایک دن بغیر لنڈ کے نہیں رہ
سکتی اور منیر کہہ رہے ہیں کہ ایک ہفتے کے
لیے باہر جا رہے ہیں۔
روبینہ۔۔ سات دن تک میں اپنی چوت کو کیسے شانت کر پاؤں
گی اور گانڈ کو بھی بغیر لنڈ لیے چین نہیں ملے گا۔ میں کیا کروں گی؟
منیر نے میری
ممی کو چومتے ہوئے کہا، تو پھر تم دونوں وکی سے چدوا لینا، آخر اسے بھی تو چوت
گانڈ کا ذائقہ دلانا ہے۔
یہ سن کر ممی نے کہا، ارے یار منیر … وکی میرا بیٹا ہے،
میں اس سے کیسے چد سکتی ہوں؟
چاچی نے بھی کہا، ہاں یار، وہ ابھی 21 سال کا ہی تو ہوا
ہے۔ وہ اکیلا ہم دونوں کو کیسے شانت کرے گا؟
چچا نے کہا، ارے وہ جوان لونڈا ہے، جیسے میں تم دونوں
کو شانت کرتا ہوں، وہ بھی تم دونوں کو ٹھنڈا کر دے گا۔ میں نے دیکھا ہے کہ اس کا
لنڈ بھی بڑا ہے۔ جب وہ تم دونوں کو گلے لگا رہا تھا، تو اس کا لنڈ تن گیا تھا اور
میں نے اس کے کھڑے ہوتے لنڈ کو دیکھ لیا تھا۔
ممی نے کہا، ہاں اس کا لنڈ مجھے بھی بڑا لگ تو رہا تھا۔
چچا۔۔ ہاں بھابی، اس کا لنڈ کھڑا ہونے لگا تھا۔ اس کا
مطلب یہ ہوا کہ وہ بھی تم دونوں رنڈیوں کو چودنا چاہتا ہے۔
یہ سب باتیں میں سن کر دل ہی دل میں خوش ہو گیا اور
سوچا کہ ابھی جا کراپنی پیاری امی اور چچی
روبینہ کو چود لوں!
لیکن میں نے خود پر قابو رکھا اور ان کی باتیں سنتا
رہا۔
چاچی پھر بولیں، میرے پاس ایک پلان ہے۔ ہم دونوں اسے
کھیل کے بہانے اپنے پاس بلائیں گے اور اس کے سامنے اپنی بلاؤز، پینٹی اور برا اتار
دیں گے۔ جب وہ گرم ہو جائے گا تو وہ ہم دونوں کو چود دے گا۔
یہ سن کر ممی اور چچا راضی ہو گئے۔
اب کافی رات ہو گئی تھی۔
اسی رات چچا کی فلائٹ تھی۔ انہوں نے اپنے کپڑے اور
سامان پیک کر لیے اور وہ اپنے کام سے باہر نکلنے لگے۔
سب لوگ کمرے سے باہر آ گئے۔
چاچی نے مجھے آواز دی اور بتایا کہ چچا باہر جا رہے
ہیں۔
چچا جانے لگے تو میری ممی اور چاچی چچا سے گلے لگ گئیں
اور ان کے لنڈ کو دونوں نے دبا کر سہلا دیا۔
یہ سب میں نے دیکھ لیا، لیکن میں خاموش بیٹھا رہا۔
چچا کے جاتے ہی گھر کی دونوں رنڈیاں میرے قریب آئیں اور
میرے سامنے بیٹھ گئیں۔
چاچی مجھ سے بولیں، وکی، کھانے کے بعد کیا تم ہمارے
ساتھ ایک کھیل کھیلو گے؟
میں نے انجان بن کر ہاں میں سر ہلا دیا۔
چاچی نے اپنے ممے دکھاتی ہوئی بولیں، تھوڑا بولڈ گیم
ہے… لیکن بہت مزا آتا ہے۔
میں نے بھی ان کے ممے دیکھ کر کہا، ہاں چاچی، مجھے بھی
اسی طرح کے کھیل کھیلنا پسند ہیں۔ آپ دونوں شاید یہ کھیل چچا جی کے ساتھ بھی
کھیلتی ہیں۔
چاچی نے اپنے ممے ہلائے اور بولیں، ٹھیک سمجھے ہو ۔۔ ہم
دونوں تیرے چچا کے ساتھ خوب مستی کرتی ہیں۔
میں نے بھی ان کے ممے دیکھ کر کہا، ہاں میں نے ابھی کچھ
دیر پہلے دیکھا تھا۔
چاچی نے آنکھ دبا دی اور بولیں، یعنی لونڈا جوان ہو
گیا۔
میں نے بھی کہہ دیا، ایسی جوانی کس کام کی جو کسی کو
خوش ہی نہ کر سکے۔
چاچی میرے سینے پر ہاتھ پھیرتی ہوئی بولیں، فکر نہ کرو
وکی، آج تم بھی خوش ہو جاؤ گے اور ہم دونوں بھی تم سے خوش ہو جائیں گی۔
میں نے ہنس کر ان کا ہاتھ دبا دیا۔
چاچی نے کہا، چلو اب تم کھانا کھا کر کمرے میں آ جانا۔
ہم دونوں روم میں تیرا انتظار کریں گی۔
یہ کہہ کر وہ دونوں کمرے میں چلی گئیں۔
میں نے جلدی جلدی کھانا ختم کیا اور ان کے پاس کمرے میں
چلا گیا۔
کمرے میں چاچی نے مجھے دیکھ کر کہا، کیا تمہیں تاش
کھیلنا آتا ہے؟
میں نے کہا، ہاں چاچی۔
میں ان کے پاس جا کر بیٹھ گیا۔
چاچی اور ممی نے کہا، یہاں پر ایک رول ہے کہ تم جتنی
بار ہارو گے، ہم دونوں تم سے اتنی ہی چیزیں مانگیں گے، کیا تم راضی ہو؟
میں نے کہا، ہاں۔
اب ہمارا کھیل شروع ہو گیا۔
میں پہلا راؤنڈ ہار گیا۔
چاچی اور ممی نے میری شرٹ مانگی۔
میں نے اپنی شرٹ اتار کر ان کی طرف پھینک دی۔
چاچی نے میرے چوڑے سینے کو دیکھ کر مسکرا دیا اور
بولیں، وکی، بڑا مست سینہ بنا لیا ہے۔
میں نے ہنس کر کہا، ہاں چاچی، کسرت کرنے سے بن گیا ہے۔
چاچی۔۔ لڑکیاں تو مرتی ہوں گی تم پر؟
میں نے کہا، لڑکیوں کی بات تو چھوڑو چاچی، آپ کی عمر کی
بھابھیاں اور آنٹیاں بھی آہیں بھرتی ہیں۔
میری اس طرح کی بے باک باتوں سے کمرے میں سیکس کا ماحول
بننے لگا تھا۔
اب پھر سے کھیل شروع ہوا تو اس بار کے راؤنڈ میں میں
جیت گیا اور چاچی اور ممی کی طرف دیکھنے لگا۔
چاچی نے اٹھلا کر پوچھا، بولو کیا چاہیے؟
میں نے ان دونوں کی چوت کی طرف دیکھ کر آنکھ دبا دی۔
چاچی سمجھ گئیں، انہوں نے اپنی شلوار کا ناڑا ڈھیلا کیا
اور ٹانگوں سے نکالتے ہوئے میری ممی سے کہا، باجی، آپ بھی اپنی شلوار اتارو ں …
اپنا وکی شرما رہا ہے۔
ان دونوں نے مجھے اپنی اپنی شلوار دے دی۔
میں نے دیکھا کہ ممی اور چاچی نے چھوٹی چھوٹی سی
پینٹیاں پہنی ہوئی تھیں۔
ان دونوں کی رانیں بڑی ہی ملائم اور نرم دکھ رہی تھیں۔
میں چاچی کی رانیں دیکھنے لگا تو چاچی نے بڑی ادا سے
اپنی ران کھجلا کر مجھے گرم کرنا شروع کر دیا۔
میں نے اپنی نظریں ممی کی رانیں کی طرف کیں تو انہوں نے
اپنی کرتی سے اپنی رانیں ڈھانک لیں۔
اب پھر سے کھیل شروع ہو گیا۔
میں پھر سے جیت گیا اور اس بار میں نے ان دونوں سے ان
کی پینٹیاں مانگی۔
ان دونوں نے اپنی اپنی پینٹیاں مجھے دے دیں۔
اب وہ دونوں نیچے سے ننگی ہو گئی تھیں۔
پھر سے ایک اور راؤنڈ ہوا اور اس بار میں ہار گیا۔
چاچی نے میری پینٹ مانگی، تو میں نے انہیں دے دی۔
اگلی بار میں جیت گیا اور میں نے دونوں کی کرتیاں مانگ
لیں۔
اب وہ دونوں پوری ننگی ہو گئی تھیں اور مجھے ان کی چوت
صاف دکھائی دے رہی تھی۔
پھر میں اگلے راؤنڈ میں ہار گیا اور دونوں نے میری چڈی
مانگ لی۔
میں اتارنے والا ہی تھا کہ چاچی میرے پاس آ گئیں اور
خود اتارنے لگیں۔
انہوں نے میری چڈی نکال دی اور دونوں رنڈیاں میرے کھڑے
لنڈ کو دیکھ کر حیران ہو گئیں۔
میرا لنڈ پھول کر اپنی اوقات میں آ گیا تھا، یہ کافی
لمبا اور موٹا ہو گیا تھا۔
چاچی نے لنڈ دیکھتے ہوئے کہا، بڑا مست ہے۔
میں ہنس دیا۔
چاچی اپنی ممے ہلاتی ہوئی بولیں، دیکھو اب آخری راؤنڈ
ہے۔
میں نے کہا، کون سا آخری راؤنڈ چاچی… اب مجھ سے اور نہیں ویٹ ہو
پائے گا۔
میں لنڈ ہلاتے ہوئے اٹھا اور چاچی کے منہ میں اپنا لنڈ
دے دیا۔
چاچی نے لنڈ منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا۔
ممی مجھے لنڈ چسواتے دیکھ کر اپنی چوت کو مسلنے لگیں
اور چاچی کی چوت کو چاٹنے لگیں۔
دس منٹ بعد میں چاچی کے منہ میں جھڑ گیا۔
اسی دوران چاچی اور ممی بھی اپنی چوت سے پانی چھوڑ چکی
تھیں۔
میں نے اپنا لنڈ چاچی کے منہ سے باہر نکالا اور ممی کے
منہ میں دے دیا۔
میں اپنی ممی کے منہ کو چودنے لگا۔
جلد ہی میرا لنڈ پھر سے کھڑا ہو گیا۔
میں نے ممی کو الٹا لٹایا اور ان کی گانڈ میں ایک ہی
جھٹکے میں پورا لنڈ گھسیڑ دیا۔
چونکہ ممی کی گانڈ پہلے سے کھلی ہوئی تھی، اس لیے میں
زور زور سے دھکے دینے لگا تھا۔
کچھ دیر بعد میں نے ممی کی گانڈ سے لنڈ نکال کر ان کی
چوت میں پیل دیا اور تیز تیز جھٹکے مارنے لگا۔
ممی جلد ہی تھک گئیں اور نیچے لیٹ گئیں۔
میں ابھی پورے جوش میں تھا۔ میں نے چاچی کو اشارہ کیا
اور خود ہی بستر پر لیٹ گیا۔
چاچی میرے اوپر آ گئیں اور اپنی گانڈ کو لنڈ پر سیٹ کر
کے اوپر نیچے ہونے لگیں۔
کچھ ہی دیر میں چاچی زور زور سے اوپر نیچے ہونے لگیں۔
میں نے کہا، چاچی، گانڈ میں بہت ہو گیا، ابھی مجھے آپ
کی چوت چاہیے۔
چاچی لنڈ سے اٹھیں اور اپنی چوت کو میرے لنڈ کے اوپر
لگا کر اوپر نیچے ہونے لگیں۔
پھر ہم دونوں نے پوزیشن بدل لی۔
اب چاچی کو کتیا بنا کر ان کی چوت میں لنڈ ٹھوکنے لگا۔
ان کی ممے کو میں زور زور سے بھیچ رہا تھا اور چدائی کا
مزا لے رہا تھا۔
لگ بھگ 15 منٹ کے بعد میں چاچی کی چوت میں جھڑ گیا اور
نیچے لیٹ گیا۔
اس چدائی میں چاچی اب تک تین بار جھڑ گئی تھیں۔
اب ہم تینوں تھک کر سو گئے۔
ایسے ہی ہمارا یہ کھیل ایک ہفتے تک چلا۔
گھر میں ہم سب ننگے ہی گھومتے تھے۔
میں جس کی چاہتا اس کی چوت میں لنڈ پیل کر اسے چود دیتا
تھا۔
چچا کے گھر واپس آنے کے بعد ہم چاروں کی زندگی ایک نئے
موڑ پر آ گئی تھی۔ اب ہم سب کھل کر اپنی خواہشات کا اظہار کرتے تھے، اور گھر میں
سیکس کا ماحول ہر وقت گرم رہتا تھا۔ ایک رات، جب ہم سب کھانا کھا کر لیونگ روم میں
بیٹھے تھے، چاچی روبینہ نے شرارتی مسکراہٹ کے ساتھ کہا، آج رات کچھ خاص کرتے ہیں،
سب مل کر ایک ساتھ مزا لیں۔
ممی ثمینہ نے ہنستے ہوئے کہا، روبینہ، تیری چوت کی بھوک
کبھی ختم نہیں ہوتی، لیکن آج میں بھی پوری تیار ہوں۔ چچا منیر نے میری طرف دیکھ کر آنکھ ماری اور بولے، وکی،
تیار ہے نہ اپنا لنڈ دکھانے کے لیے؟ آج ہم سب مل کر گھر کا بھوسڑا بنائیں گے۔ میں
نے ہنس کر کہا، چچا، میرا لنڈ تو پہلے سے تیار ہے، بس آپ لوگ بتاؤ کہ کس کی چوت سے
شروع کروں۔
ہم سب ہنستے ہوئے ممی کے بیڈروم میں چلے گئے، جو اب
ہمارا مشترکہ پلے گراؤنڈ بن چکا تھا۔ کمرے میں داخل ہوتے ہی چاچی نے اپنی ساڑی
اتار دی، اور ان کی ننگی ممے اور گانڈ چاندنی روشنی میں چمکنے لگیں۔ ممی نے بھی
اپنا نائٹی اتار پھینکی، اور ان کی بڑی بڑی ممے اور چکنی چوت سب کے سامنے آ گئی۔
چچا نے اپنی پینٹ اتاری، اور ان کا موٹا لنڈ تن کر کھڑا ہو گیا۔ میں نے بھی اپنے
کپڑے اتار دیے، اور میرا لمبا لنڈ دیکھ کر چاچی نے سیٹی بجائی، وکی، یہ لنڈ تو ہر
بار دل لے لیتا ہے!
چاچی روبینہ بستر پر لیٹ گئیں اور اپنی ٹانگیں پھیلا کر
اپنی چوت کو رگڑنے لگیں۔ وہ بولیں، وکی، آ جا، پہلے میری چوت کی آگ بجھا۔ میں
فوراً ان کے اوپر چڑھ گیا اور اپنا لنڈ ان کی گیلی چوت پر رگڑنے لگا۔ چاچی کی
سسکیاں نکلنے لگیں، آہ… وکی… پیل دے اپنا لنڈ… میری چوت تیری بھوکی ہے۔ میں نے ایک
زور دار دھکا مارا، اور میرا پورا لنڈ ان کی چوت میں گھس گیا۔ چاچی چیخیں، اوہ…
مار ڈالا… آہ… چود مجھے! میں نے تیز تیز دھکے مارنے شروع کر دیے، اور ان کی ممے کو
زور زور سے دبانے لگا۔
ادھر چچا منیر ممی ثمینہ کے ساتھ مصروف ہو گئے۔ ممی کتیا کی
پوزیشن میں تھیں، اور چچا ان کی گانڈ میں اپنا لنڈ پیل رہے تھے۔ ممی کی آہیں پورے
کمرے میں گونج رہی تھیں، منیر … آہ… میری گانڈ پھاڑ دو… اوہ… مزا آ رہا ہے! چچا نے
ان کی ممے پکڑ لیں اور زور زور سے دھکے مارنے لگے۔ ممی کی گانڈ چچا کے ہر دھکے کے
ساتھ ہل رہی تھی، اور ان کا چہرہ لذت سے بھر گیا تھا۔
کچھ دیر بعد ہم نے پوزیشن بدلی۔ چاچی اب چچا کے لنڈ پر
بیٹھ گئیں اور ان کی چوت میں لنڈ لے کر اوپر نیچے ہونے لگیں۔ چاچی کی سسکیاں اور
چچا کے گرجنے کی آوازیں کمرے میں گونج رہی تھیں، روبینہ… تیری چوت تو آج بھی اتنی
ٹائٹ ہے… آہ… چودتی رہ! چاچی نے اپنی ممے چچا کے منہ میں دے دیں، اور چچا ان کے
نپل چوسنے لگے۔
میں ممی کے پاس گیا اور انہیں بستر کے کنارے پر لٹایا۔
میں نے ان کی ٹانگیں اٹھائیں اور اپنا لنڈ ان کی چوت میں پیل دیا۔ ممی چیخیں، وکی…
آہ… تیرا لنڈ میری چوت کو پھاڑ رہا ہے… چود اپنی ممی کو! میں نے تیز تیز دھکے
مارنے شروع کر دیے، اور ان کی بڑی بڑی ممے ہر دھکے کے ساتھ اچھل رہی تھیں۔ میں نے
ان کے نپلز کو چوسنا شروع کیا، اور ممی کی سسکیاں اور بلند ہو گئیں، آہ… وکی… میری
چوت کا پانی نکلنے والا ہے… چودتے رہ!
کچھ دیر بعد چاچی اور ممی دونوں بستر پر ایک دوسرے کے
ساتھ لیٹ گئیں، اور انہوں نے اپنی چوت ایک دوسرے کے منہ پر رکھ دی۔ ممی چاچی کی
چوت چاٹ رہی تھیں، اور چاچی ممی کی چوت کو چوس رہی تھیں۔ دونوں کی سسکیاں اور چوت
کے پانی کی آوازیں کمرے میں گونج رہی تھیں۔ چچا اور میں ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر
مسکرائے، اور پھر ہم دونوں ان کے پاس چلے گئے۔
چچا نے چاچی کی گانڈ میں اپنا لنڈ پیل دیا، جبکہ وہ ممی
کی چوت چاٹ رہی تھیں۔ چاچی کی چیخیں نکلنے لگیں، منیر … میری گانڈ… آہ… پھاڑ دو!
چچا نے ان کی گانڈ کو زور زور سے چودنا شروع کر دیا۔ میں نے ممی کی گانڈ کو ہاتھ
سے سہلایا اور پھر اپنا لنڈ ان کی گانڈ میں گھسیڑ دیا۔ ممی کی آہ نکل گئی، وکی…
آہ… میری گانڈ… چود دے… اوہ! میں نے تیز تیز دھکے مارنے شروع کر دیے، اور ممی کی
گانڈ ہر دھکے کے ساتھ ہل رہی تھی۔
ہم چاروں اب پوری طرح سے ایک دوسرے میں گم ہو چکے تھے۔
کمرے میں صرف سسکیوں، چیخوں، اور دھکوں کی آوازیں گونج رہی تھیں۔ چاچی اور ممی
دونوں کئی بار جھڑ چکی تھیں، اور ان کی چوت اور گانڈ سے پانی بہہ رہا تھا۔ چچا نے
آخر کار چاچی کی گانڈ سے لنڈ نکالا اور ان کی ممے پر اپنا مال گرا دیا۔ چاچی نے
ہنستے ہوئے اسے اپنی ممے پر مل لیا اور چچا کو چوم لیا۔
میں اب بھی ممی کی گانڈ چود رہا تھا۔ ممی کی سسکیاں اب
چیخوں میں بدل گئی تھیں، وکی… آہ… بس میرا پانی نکلنے والا ہے… چودتے رہ! میں نے
اپنی رفتار اور بڑھا دی، اور آخر کار ممی کی چوت سے پانی کا فوارہ نکل گیا۔ اسی
وقت میرا لنڈ بھی جھڑ گیا، اور میں نے اپنا سارا مال ممی کی گانڈ میں انڈیل دیا۔
ہم سب تھک کر بستر پر گر گئے۔ ہماری سانسیں تیز تیز چل
رہی تھیں، اور ہمارے جسم پسینے سے شرابور تھے۔ چاچی نے ہنستے ہوئے کہا، وکی، تیرا
لنڈ تو واقعی کمال ہے۔ اب ہم سب ایک دوسرے کے بغیر نہیں رہ سکتے۔ ممی نے میری طرف
دیکھ کر مسکراتے ہوئے کہا، ہاں، اب یہ گھر ہمارا جنت بن گیا ہے۔ چچا نے سب کو گلے
لگایا اور بولے، اب ہم سب مل کر ہر رات یہی جنت بنائیں گے۔
اس رات کے بعد ہمارا رشتہ اور مضبوط ہو گیا۔ ہم چاروں
اب ہر روز اپنی خواہشات کو کھل کر پورا کرتے ہیں۔ گھر میں اب کوئی شرم یا پردہ
نہیں، بس سیکس اور محبت کا راج ہے۔ ہم سب نے مل کر فیصلہ کیا کہ ہماری یہ کہانی
ہمارے درمیان ہی رہے گی، اور ہم ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ یہ مزا لیتے رہیں گے۔