میرا نام ایوبی ہے۔ میں
روالپنڈی میں رہتا ہوں ، میری عمر 24 سال ہے۔ ہمارے خاندان میں تین لوگ
ہیں: میری امی رخسانہ ، میں، اور میری بڑی
بہن ندا ۔ میرے والد کا انتقال دو سال پہلے ہو گیا تھا۔ ابو کی پنشن اور میری اچھی جاب سے ہمارا اچھا گزارا ہوجاتا ہے۔۔ میں نے بہت دھوم
دھام سےا پنی بہن کی شادی بھی کردی ہے ۔۔
میں اور امی گھر میں اکیلے رہنے لگے ۔۔نجانے کب اور
کیسے مجھے امی کو دیکھ کر گندے گندے خیال آنے لگے ۔۔
دوستو میں امی کے بارے میں بتادوں ۔۔ان کی عمر چوالیس
برس ہے ۔۔ اس کا سائز 36-32-38 ہے۔ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ میری امی کتنی پرکشش اور دلکش لگتی ہوں گی ۔۔
ان کا جسم بہت توانا اور شہوت انگیز ہے ۔۔لگتا ہی نہیں
ہے کہ ان کی عمر چوالیس کی ہوگی ۔۔
انہی دنوں میرے لیے رشتے آنے لگے ۔۔امی میری شادی کو لے
کر بہت پرجوش تھیں ۔۔لیکن نجانے کیوں میں ابھی شادی نہیں کرنا چاہتاتھا۔۔اس لیے
میں نے آنے والے پرپوزلز میں کیڑے نکالنے لگتا ۔۔یہ سلسلہ تین چار ماہ چلا ۔۔آخر
میں امی نے زیادہ ضد کی تو میں بولا کہ امی ابھی میں شادی نہیں کرنا چاہتا۔۔جب کوئی لڑکی پسند
آئے گی تو آپ کو بتا دوں گا۔۔
ایسے ہی دن گزر رہے تھے، میں امی کو پانے کے لیے پاگل ہوا جارہاتھا۔اور
میرے اندر کی جنسی خواہش کی آگ بڑھتی جا رہی تھی، جس میں انتظار کا ایندھن روزانہ
اسے مزید بھڑکا رہا تھا۔
جب میں سے برداشت نہ ہوا، تو میں نے سوچا کہ مجھ
امی پر ٹرائی مارنی ہوگی ۔ اس میں بہت
خطرہ تھا ، لیکن میں شہوت سے اندھا ہو چکا تھا۔
امی گھر میں
عموماً شلوار قمیض ، کرتا پاجامہ یا پاجامہ کے ساتھ کڑھائی والی شرٹ پہنتی ہے، جس میں ان کے
جسم کے خوبصورت نشیب و فراز دیکھنے والے
کو پاگل کردیتےہیں ۔۔میں تو ان کے ساتھ ہی رہتا ہوں ۔۔سوچیں میرا کیا حال ہوتا
ہوگا۔۔
ایک دن یوں ہوا کہ امی کچن میں کھانا بنا رہی تھیں۔
میں بازار سے واپس آیا اور پانی پینے کے لیے کچن میں
گیا۔ جان بوجھ کر امی کے پیچھے کھڑا ہو کر
پوچھنے لگا، "امی ، کیا بنا رہی ہیں ؟" اس وقت وہ کرتا پاجامہ پہنے کھڑی
تھیں۔اور بہت پیاری لگ رہی تھیں ۔۔
میں تھوڑا آگے بڑھا تو جان بوجھ کر اپنا ہاتھ ان کی
ملائم گانڈ سے ٹکرادیا۔۔میں نے ایسے ظاہر کیا جیسے یہ انجانے میں ہوگیا ہو۔۔اففف
امی کی گانڈ کی نرمی نے ایک دم میرے جسم میں گرمی بھردی ۔۔اس سے میرا لن اکڑگیا ،
امی نے شاید نوٹس نہیں کیا تھا وہ مسکرا کر بولیں تمہارے پسندیدہ کباب بنارہی ہوں ۔۔ میں امی کے پیچھے کھڑا ہوگیا۔۔اور ہوس کے جوش میں اپنا تنا
ہوا لن امی کی ملائم گانڈ کے ساتھ لگادیا۔۔ امی کو بھی اس کا احساس ہوا۔ وہ فوراً وہاں سے ہٹ کر
چلی گئیں، لیکن انہوں نے مجھے کچھ نہیں کہا۔
اس دن کے بعد سے میرا حوصلہ بڑھنے لگا، اور میں اکثر ان
کے جسم کو چھونے کا موقع ڈھونڈتا رہتا۔۔کبھی ان کو نہاتے ہوئے دیکھنے کی کوشش کرتا
۔۔کبھی رات کو ان کے بیڈروم میں گھس جاتا ۔۔امی سو رہی ہوتیں اور میں بس ان کی
خوبصورتی میں کھویا رہتا ۔۔
ایسے ہی دو ماہ گزر گئے، اور میری ہوس بڑھتی جا رہی
تھی۔
ایک دن امی کو
باہر کچھ کام تھا، تو میں انہیں موٹر سائیکل پر لے گیا۔ واپسی پر تیز بارش شروع ہو
گئی، اور ہم دونوں بھیگ گئے۔
جب ہم گھر پہنچے تو دونوں مکمل طور پر بھیگ چکے تھے۔ امی
نے اس وقت سفید شلوار اور نیلا کرتا پہنا
ہوا تھا، اور بھیگنے سے ان کے کپڑے ان کے جسم سے چپک گئے تھے۔ اس سے ان کی سفید
برا صاف نظر آ رہی تھی۔
امی کا بھیگا
ہوا خوبصورت بدن دیکھ کر میرا کنٹرول چھوٹ
گیا، اور میں نے انہیں پیچھے سے پکڑ لیا۔ میں نے اپنا لن ان کی گانڈ پر دباؤ ڈالتے
ہوئے دھکے لگانے شروع کر دیے، جیسے میں ان کے ساتھ سیکس کر رہا ہوں۔
وہ بولیں،ایوبی۔۔یہ کیا کر رہے ہو؟"
مجھ پر ہوس سوار تھی، اور میں کچھ بھی نہیں سوچ پا رہا
تھا۔آج آر یا پار ۔۔بس یہ ہی میرا فیصلہ تھا۔۔ میں نے صاف کہا، امی آئی لو یو ۔۔آپ
میری محبوبہ ہیں ۔۔میرا پیار ہیں ۔۔اور مجھے بس آپ کو پیار کرنا ہے ۔۔ میں خود کو
روک نہیں سکتا۔"
یہ کہتے ہوئے میں نے ایک ہاتھ ان کے بڑے مموں پر رکھ
دیا اور آہستہ آہستہ کرتے کے اوپر سے دبانے لگا۔ امی چلاتے ہوئے ۔۔صلاح شرم کرو ۔۔میں تمہاری امی ہوں
۔۔چھوڑو مجھے۔۔کتے کمینے ۔۔ذلیل ۔۔امی
مجھے گالیاں دینے لگیں ۔۔لیکن میں نے امی کو بیڈ پر گرادیا اور ان کے ملائم ہونٹ
چوستےہوئے ان کی پھدی کو رگڑنےلگا۔۔امی میری گرفت سے نکلنے کی کوشش کرنے لگیں
۔۔مگر میں نے انہیں پوری طاقت سے جکڑا ہواتھا۔۔کچھ دیر میں مجھے فیل ہوا کہ امی گرم ہونے لگی ہیں ۔۔
اسی موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میں نے ان کا کرتا اوپر
کیا اور اور ایک ہی جھٹکے سے ان کا برا
نیچے کھینچ دیا۔۔ا ن کے بڑے بڑے ممے ننگے ہوگئے۔۔میں نے ایک ہاتھ سے ان کا بایاں مما پکڑلیا اور زور زور سے اسے مسلنے لگا۔۔۔ اب وہ
آہ… آہ… کرتے ہوئے سسکیاں لینے لگیں۔
یہ دیکھ کر میرا جوش اور بڑھنے لگا۔ میں نے ان کی شلوار
کا ناڑا کھول دیا اور اسے نیچے کر کے اتار
دیا۔
اب وہ اوپر سے کرتے میں اور نیچے سے صرف پینٹی میں رہ گئی تھیں۔ پھر میں نے کرتا ہٹا کر
انڈرویئر بھی نیچے کر دیا۔
امی کا خوبصورت
بدن دیکھ کر میرا جسم پھٹنے کو ہو گیا۔
جلدی سے میں نے اپنے کپڑے بھی اتار پھینکے اور ان کے ننگے جسم پر اپنا جسم رگڑنے
لگا۔
اب امی نے میرے
ہاتھوں کو اپنے کرتے کے اوپر سے اپنے مموں پر رکھوایا اور اپنے ہاتھوں سے دبانے لگیں۔
نیچے میرا لن کبھی ان کے پیٹ اور تو کبھی ان کی چوت پر رگڑ کھا رہا تھا۔ مزے میں امی کی آنکھیں بند ہو چکی تھیں؛ وہ میرے جسم کا پوری
احساس لے رہی تھیں۔
ان کے منہ سے اُم… آہ… کر کے سسکیاں نکل رہی تھیں۔
پھر آہستہ آہستہ امی کا موڈ مکمل طور پر چدائی کے لیے بن گیا، اور انہوں نے پیچھے ہاتھ لا کر میرے
لن کو اپنے ملائم ہاتھ میں پکڑلیا اور اس کو سہلانا شروع کر دیا۔۔مزے سے میرا بدن تھر تھر
کانپنے لگا۔۔ امی کے نرم ہاتھ میں میرا لن
لوہا بن گیاتھا۔۔
میں نے پوچھا، "کیسا لگ رہا ہے امی ؟"
وہ بولیں، "بہت اچھا لگ رہا ہے۔ برسوں کی پیاس ہے،
آج اسے بجھوانے کا دل کر رہا ہے۔ میری پیاس مٹاؤ۔"
یہ سنتے ہی میں جنون میں آگیا۔۔
میری امی ، میری محبوبہ میری بانہوں میں تھی ۔اور اب
میں اسے چودنے جارہاتھا۔۔ میرے ذہن میں کوئی اور خیال نہیں آ رہا تھا۔
میں نے امی کو بیڈ پر لٹایا اور ان کے اوپر آگیا۔۔اور
ان کے دونوں ممے پکڑ کر زور زور سے دبانے لگا۔ اس وقت اتنا مزا آ رہا تھا کہ بتا
نہیں سکتا۔
امی کے 36 سائز
کےمموں کو دباتے ہوئے میں زور زور سے ان کی
چوت پر اپنا لن بھی رگڑ رہا تھا۔ اس سے ان
چوت بہت گیلی اور چکنی ہورہی تھی ۔
میں اپنے جسم پر ان کی چوت کا گیلا پن محسوس کر سکتا تھا۔
اب میں نے امی کو اپنی طرف گھمایا اور ان کے ہونٹوں کو چومنے
لگا۔ ساتھ میں نیچے سے میں ہاتھ سے ان کی چوت کو بھی رگڑ رہا تھا۔ امی کی خواہش کی آگ اب ہر لمحہ بڑھتی جا رہی تھی۔
امی نے میرے لن
کو پھر سے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اسے ہلانے
لگیں۔
کبھی وہ اسے اپنے چوت پر لگا کر میرے کولہوں پر ٹانگ
چڑھا لیتی تھیں تاکہ میں ان کی چوت میں
اپنا لن داخل کرنے پر مجبور ہو جاؤں۔ لیکن میں نے اپنے لن کی بجائے ان کے چوت میں
انگلی ڈال دی۔
میں نے ایک انگلی سے تیزی سے اندر باہر کرنا شروع کر
دیا، جس سے امی اور زیادہ تڑپنے لگیں۔ ان
کا پورا جسم کانپ رہا تھا۔ میں نے اور تیزی سے انگلی کرنا شروع کر دیا۔
کچھ دیر بعد امی کی چوت نے پانی کا فوارہ چھوڑتے ہوئے میرے ہاتھ کو بھگو
دیا۔ ان کی چوت مکمل طور پر پانی سے گیلی
ہوگئی تھی ۔
میں نے انہیں بستر کے کنارے پر بٹھایا اور ان کی گیلی
چوت پر منہ لگا کر چاٹنے لگا۔ وہ بھرپور
مزے سے چیخنے لگیں اور میرا سر پکڑ کر اپنی چوت میں دھنسانے لگیں ۔
میں اندر تک زبان ڈال کر ان کی چوت کو چاٹ رہا تھا۔ اور چوت کے نمکین پانی کا ذائقہ میرے منہ میں آ رہا تھا۔
امی دوبارہ گرم
ہونے لگیں اور میرے منہ کو اپنی چوت میں دبانے لگیں۔
میں نے انہیں بستر کے کنارے پر ہی گھوڑی بنا دیا اور
اپنے لن کو ان کی چوت کے سوراخ پر سیٹ کر دیا۔ میں نے اپنے لن پر تھوڑا سا تھوک لگایا اور چوت کے منہ پر اسے
اوپر نیچے کرتے ہوئے رگڑنے لگا۔
اس سے امی کے
منہ سے سسکیاں نکلنے لگیں۔ میں نے پیچھے سے ان کی چوت میں اپنا لن پیل دیا۔ ان کی چیخ نکل گئی اور وہ "آئی…
اُئی… آہ… مر گئی" کر کے چلانے لگیں۔ شاید بہت عرصے سے امی نے اپنے چوت میں کچھ نہیں لیا تھا۔
میں نے پورا لن اندر ڈال کر ان کے چوت کو چودنا شروع کر دیا۔
کچھ دیر تک امی اسی طرح درد میں تڑپتی
رہیں۔ وہ بار بار چھوٹنے کی کوشش کر رہی تھیں، لیکن میں نے انہیں سائیڈ سے پکڑا
ہوا تھا۔
میرے دونوں ہاتھ امی کی گانڈ
پر دونوں طرف کسے ہوئے تھے۔ میں نے پھر اسی طرح پکڑ کر امی کے چوت میں دھکے لگانے شروع کر دیے۔ میرا لن اب تیزی سے ان کے چوت میں اندر باہر ہونے لگا۔
پانچ منٹ کے بعد امی کو چدائی میں فل مزا آنے لگا۔ وہ آرام سے "آہ… آہ…"
کرتے ہوئے چدنے لگیں۔
پھر امی نے
مجھے رکنے کا اشارہ کیا۔ میں نے دھکے لگانا بند کر دیا، اور امی نے آگے سرک کر میرالن اپنی چوت
سے باہر نکلوا لیا۔ میں سمجھ نہ پایا کہ امی نے ایسا کیوں کیا۔
وہ پلٹ گئیں اور میرے سامنے ٹانگیں کھول کر لیٹ گئیں۔
مجھے سمجھ آیا کہ امی سامنے سے چدوانا
چاہتی ہیں۔
پھر انہوں نے مجھے اپنے اوپر کھینچ لیا، اور میں نے
دوبارہ ان کی ٹانگیں پھیلاتے ہوئے اپنالن ان کے چوت میں پیل دیا۔ اب میں امی کے جسم کے اوپر لیٹ گیا اور چودنے لگا۔
ان کی ٹانگوں نے میری کمر کو جکڑ لیا اور مجھے نیچے
کھینچ کر میرے ہونٹوں کو چوسنے لگیں۔ نیچے سے میرا جسم پوری تیزی سے امی کے چوت میں اندر باہر ہو رہا تھا۔ اب امی کی چوت مکمل طور پر کھل چکی تھی ۔
کافی دیر تک میں اسی پوزیشن میں ان کی چدائی کرتا رہا۔
پھر انہوں نے مجھے نیچے لٹایا اور خود میرے اوپر بیٹھ کر میرے لن کی سواری کرنے لگیں۔ وہ بہت پرجوش لگ رہی تھیں،
ان کے مموں کے نپلز مکمل طور پر تن کر کھڑے ہو چکے تھے۔
نیچے سے دھکے لگاتے ہوئے میں ان کےمموں کو بھی دبا رہا تھا۔ اگلے پانچ منٹ تک امی میرے لن پر اچھلتی رہیں۔ پھر میرا مواد نکلنے کو
ہو گیا۔
میں نے کہا، "امی ، میرا ہونے والا ہے۔"
وہ بولیں، "تم دیکھ لو، کہاں نکالنا چاہتے ہو!"
میں نے انہیں اٹھنے کے لیے کہا اور بستر پر گھٹنوں کے
بل کر دیا۔
کتیا والی پوزیشن میں میں نے امی کے منہ میں اپنا لن دے دیا اور چسوانے لگا۔ وہ بھی کسی بھوکی کی طرح میرے لن کو چوسنے لگیں۔
امی یقیناً لن چوسنے میں ماہر تھیں ۔۔کیونکہ ان کے
لن چوسنے سے میں مزے سے مسلسل چیخ
رہاتھا۔۔ ۔ مجھے اس میں بہت مزا آ رہا تھا، لیکن یہ مزا زیادہ دیر نہ ٹھہر سکا۔ دو
تین منٹ کی چسائی کے بعد میرے جسم نے امی کے منہ میں مواد گرنا شروع کر دیا۔ میں نے سارا
مواد ان کے منہ میں انڈیل دیا، جسے امی نے
مکمل طور پر نگل لیا۔
کچھ دیر تک ہم دونوں اسی طرح بستر پر پڑے رہے۔ ہمیں
نارمل ہونے میں دس منٹ لگ گئے۔ اس کے بعد امی اٹھ کر واش روم چلی گئیں، اور میں بھی امی کے پیچھے واش روم میں چلا گیا۔
اندر جا کر میں نے امی کو دوبارہ اپنی بانہوں میں بھر لیا۔ میں ان کے مموں
کو چوسنے لگا اور چوت کو رگڑنے لگا۔
ہم دونوں دوبارہ گرم ہو گئے۔ اس کے بعد میں نے امی کو وہاں سیٹ پر بٹھا دیا اور ان کے چوت کو چوسنے
لگا۔ امی کی چوت دوبارہ گرم ہو گئی،
اور اس سے نمکین رس کا ذائقہ آنے لگا۔
اب میں نے انہیں کھڑا کیا اور دیوار کے ساتھ لگا دیا۔ ان کا منہ دیوار کی طرف تھا اور گانڈ میری طرف۔ میں نے پیچھے سے ان کی ٹانگوں کو
پھیلاتے ہوئے ان کے چوت میں اپنا لن پیل دیا اور دیوار کی طرف دھکے لگاتے ہوئے
چودنے لگا۔ میں زور زور سے جھٹکے دینے لگا۔
وہ بھی میرا پورا ساتھ دیتے ہوئے اپنی ملائم گانڈ کو میرے لن کی طرف اچھال رہی تھیں۔ تقریباً پانچ
منٹ تک میں نے امی کی چدائی دیوار سے لگا کر
ہی کی۔ پھر میں نے انہیں نیچے فرش پر لٹا دیا اور خود اوپر آ کر چودنے لگا۔
اب امی کو چدتے
ہوئے مزا بھی آ رہا تھا اور درد بھی ہو رہا تھا۔ وہ میری پیٹھ کو نوچتے ہوئے چد
رہی تھیں۔ ان کی آنکھوں میں اطمینان صاف دکھائی دے رہا تھا۔
اس طرح میں نے واش روم میں امی کو مختلف انداز میں بہت دیر تک چودا اور سارا
مواد ان کے مموں پر ڈال دیا۔ امی بھی اس چدائی میں دو بار جھڑ گئیں۔ پھر ہم دونوں
نہا کر باہر آ گئے، اور اس دن کے بعد ہمارے درمیان چدائی کا رشتہ بن گیا۔جو آج تک چل رہا ہے۔۔آئی لو یو امی ۔۔